Initiates funds transfer into bank accounts of more than 10 lakh women
Lays foundation stone and dedicates to the nation Railway Projects worth more than Rs 2800 crore
Lays foundation stone for National Highway Projects worth more than Rs 1000 crore
Participates in Griha Pravesh celebrations of 26 lakh beneficiaries of PMAY
Launches Awaas+ 2024 App for survey of additional households
Launches Operational Guidelines of Pradhan Mantri Awas Yojana – Urban (PMAY-U) 2.0
“This state has reposed great faith in us and we will leave no stone unturned in fulfilling people’s aspirations”
“During the 100 days period of the NDA government at the Centre, big decisions have been taken for the empowerment of the poor, farmers, youth and women”
“Any country, any state progresses only when half of its population, that is our women power, has equal participation in its development”
“Pradhan Mantri Awas Yojana is a reflection of women empowerment in India”
“Sardar Patel united the country by showing extraordinary willpower”

جئے جگناتھ!

جئے جگناتھ!

جئے جگناتھ!

اڈیشہ کے گورنر رگھوبرداس جی، یہاں کے مقبول وزیر اعلیٰ موہن مانجھی جی، مرکزی کابینہ میں میرے معاون جویل اورام جی، دھرمیندر پردھان جی، انّاپورنا دیوی جی، اڈیشہ کے نائب وزیر اعلیٰ کے وی سنگھ دیو جی، محترمہ پربھاتی پریڈا جی، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی، ملک کے کونے کونے سے آج ہم سے جڑے ہوئے سبھی معزز افراد اور اڈیشہ کے میرے بھائیوں اور بہنوں!

ओडिशा-रो प्रिय भाई  भौउणी मानंकु,

मोर अग्रिम सारदीय सुभेच्छा।

بھگوان جگناتھ کی مہربانی سے آج ایک بار پھر مجھے اڈیشہ کی مقدس سرزمین پر آنے کی سعادت ملی ہے، جب بھگوان جگناتھ کی مہربانی ہوتی ہے، جب بھگوان جگناتھ جی کا آشیرواد برستا ہے، تب بھگوان جگناتھ کی خدمت کے ساتھ ہی عوام کی خدمت کا بھی بھرپور موقع ملتا ہے۔

ساتھیوں!

آج ملک بھر میں گنیش اتسو کی دھوم ہے، گڑپتی کو وداعی دی جارہی ہے۔ آج اننت چتردسی کا پاک تہوار بھی ہے۔ آج بھی وشوکرما پوجا بھی ہے۔ دنیا بھر میں بھارت ہی ایسا ملک ہے جہاں محنت اور ہنر کو وشوکرما کے روپ میں پوجا جاتا ہے۔ میں سبھی برادران وطن کو وشوکرما جینتی پر نیک خواہشات دیتا ہوں۔

 

ساتھیوں!

ایسے مقدس دن ابھی مجھے اڈیشہ کی ماؤں بہنوں کے لیے سبھدرا اسکیم کا آغاز کرنے کا موقع ملا ہے۔ اور یہ مہاپربھو کی مہربانی ہے کہ ماتا سبھدرا کے نام سے اسکیم کی شروعات ہو اور خود اندر دیوتا آشیرواد دینے کے لیے آئے ہیں۔ ا ٓج ملک کے 30 لاکھ سے زیادہ کنبوں کو یہیں بھگوان جگناتھ جی کی سرزمین سے ملک بھر کے الگ الگ گاؤوں میں لاکھوں کنبوں کو پکے گھر بھی دیئے گئے ہیں۔ ان میں سے 26 لاکھ گھر ہمارے ملک کے گاؤوں میں اور 4 لاکھ گھر ہمارے ملک کے الگ الگ شہروں میں یہ گھر دیئے گئے ہیں۔ یہاں اڈیشہ کی ترقی کے لیے ہزاروں کروڑ کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا بھی آغاز کیا گیا اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں آپ سب کو، ا ڈیشہ کے سبھی لوگوں کو، ملک کے سبھی لوگوں کو اِس موقع پر مبارکباد دیتا ہوں۔

بھائیوں-بہنوں!

اڈیشہ میں بی جے پی کی قیادت میں نئی حکومت بننے کے وقت میں حلف برداری کی تقریب میں آیا تھا۔ اس کے بعد، یہ میرا پہلا دورہ ہے۔ جب چناؤ چل رہے تھے، تب میں نے آپ سے کہا تھا کہ یہاں ڈبل انجن کیا سرکار بنے گی تو اڈیشہ  ترقی کی نئی اڑان بھرے گا۔ جو خواب یہاں کے گاؤوں، غریب، دلت آدی واسی، ایسے ہمارے محروم خاندانوں نے دیکھے ہیں، جو خواب ہماری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں نے ، خواتین نے، جو خواب ہمارے نوجوانوں نے، ہمارے نوجوان بیٹیوں نے، جو خواب ہمارے متوسط درجے کے محنت کش طبقے نے دیکھے ہیں، ان سب کے خواب بھی پورے ہوں گے۔ یہ مجھے یقین ہے کہ اور مہاپربھو کا آشیرواد ہے۔ آج آپ دیکھئے جو وعدے ہم نے کئے تھے وہ بے مثال رفتار سے پورے ہو رہے ہیں۔ ہم نے کہا تھا کہ ہم سرکار بنتے ہی بھگوان جگناتھ کے چاروں دروازے کھولیں گے۔ سرکار بنتے ہی ہم نے بھگوان جگناتھ مندر  کے احاطے کے بند دروازے کھلوادیئے۔ جیسا ہم نے کہا تھا کہ  مندر کا  ہیروں کا  ذخیرہ بھی کھول دیا جائے گا۔ بھاجپا حکومت دن رات عوام کی خدمت کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہمارے موہن جی ، کے وی سنگھ دیو جی، بہن پربھاتی پریڈا جی اور سبھی وزرا کی قیادت میں حکومت خود عوام کے پاس جارہی ہے، ان کے مسائل کے حل کی کوشش کر رہی ہے۔ اور میں اس کے لیے یہاں کی، میری پوری ٹیم کی، میرے سبھی ساتھیوں کی بھرپور تعریف کرتا ہوں، میں ان کی ستائش کرتا ہوں۔

بھائیوں – بہنوں!

آج کا یہ دن ایک اور وجہ سے بھی خاص ہے۔ آج مرکز کی این ڈی اے حکومت کے 100 دن مکمل ہو رہے ہیں۔ اس عرصے کے دوران غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کی طاقت کو بااختیار بنانے کے لیے بڑے فیصلے لیے گئے ہیں۔ پچھلے 100 دنوں میں غریبوں کے لیے 3 کروڑ پکے مکان بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ پچھلے 100 دنوں میں نوجوانوں کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپے کے پی ایم پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔ نوجوان ساتھیوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ اس کے تحت حکومت نوجوانوں کو پرائیویٹ کمپنیوں میں پہلی ملازمت کے لیے پہلی تنخواہ ادا کرنے جا رہی ہے۔ اڈیشہ سمیت پورے ملک میں 75 ہزار نئی میڈیکل سیٹیں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ چند روز قبل 25 ہزار گاؤوں کو پکی سڑکوں سے جوڑنے کا منصوبہ بھی منظور کیا گیا ہے۔ اڈیشہ میں میرے گاؤوں کو بھی اس سے فائدہ ہوگا۔ بجٹ میں، قبائلی وزارت کے بجٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں تقریباً 60 ہزار قبائلی دیہاتوں کی ترقی کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔ گزشتہ 100 دنوں میں سرکاری ملازمین کے لیے ایک شاندار پنشن اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ملازمین، دکانداروں اور متوسط ​​طبقے کے تاجروں کے انکم ٹیکس میں بھی کمی کی گئی ہے۔

 

ساتھیوں!

پچھلے 100 دنوں میں اڈیشہ سمیت پورے ملک میں 11 لاکھ نئی لکھپتی دیدیاں بنی ہیں۔ حال ہی میں دھان، تیل بیج اور پیاز کے کسانوں کے لیے ایک بڑا فیصلہ لیا گیا ہے۔ غیر ملکی تیل کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے، تاکہ اسے ملک کے کسانوں سے زیادہ قیمت پر خریدا جا سکے۔ اس کے علاوہ باسمتی کی برآمد پر ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ اس سے چاول کی برآمد میں اضافہ ہوگا اور باسمتی اگانے والے کسانوں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ خریف کی فصلوں پر ایم ایس پی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے ملک کے کروڑوں کسانوں کو تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔ پچھلے 100 دن میں سب کے مفاد میں ایسے کئی بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں۔

ساتھیوں!

کوئی بھی ملک، کوئی بھی ریاست اسی وقت ترقی کرتی ہے جب اس کی نصف آبادی یعنی ہماری خواتین کی طاقت اس کی ترقی میں برابر کی شریک ہو۔ لہذا، خواتین کی ترقی، خواتین کو بااختیار بنانا، یہ اوڈیشہ کی ترقی کا بنیادی منتر بننے جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھگوان جگناتھ کے ساتھ دیوی سبھدرا کی موجودگی بھی ہمیں یہی بتاتی ہے اور ہمیں وہی سکھاتی ہے۔ یہاں میں دیوی سبھدرا سوروپا کی تمام ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے سامنے احترام کے ساتھ  سرجھکاتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ نئی بی جے پی حکومت نے اپنے شروعاتی  فیصلوں میں ہماری ماؤں اور بہنوں کو سبھدرا یوجنا کا تحفہ دیا ہے۔ اڈیشہ کی ایک کروڑ سے زیادہ خواتین اس سے مستفید ہوں گی۔ اس اسکیم کے تحت خواتین کو کل 50 ہزار روپے کی رقم دی جائے گی۔ آپ کو وقتاً فوقتاً یہ رقم ملتی رہے گی۔ یہ رقم براہ راست ماؤں اور بہنوں کے بینک کھاتوں میں بھیجی جائے گی، درمیان میں کوئی  بچولیہ  نہیں ہے، سیدھا آپ کے پاس۔اس اسکیم کو آر بی آئی کی ڈیجیٹل کرنسی کے پائلٹ پروجیکٹ سے بھی جوڑ دیا گیا ہے۔ آپ تمام بہنیں جب چاہیں اس ڈیجیٹل کرنسی کو ڈیجیٹل طور پر خرچ کر سکیں گی۔ میں اڈیشہ کی تمام خواتین، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کی اپنی نوعیت کی اس پہلی اسکیم میں شامل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔सुभद्रा जोजोना मा  भौउणी मानंकु सशक्त करूमा सुभद्रांक निकट-रे एहा मोर प्रार्थना।

 

بھائیوں اور  بہنوں!

مجھے بتایا گیا ہے کہ اڈیشہ کی ہر ماں- بہن - بیٹی تک سبھدرا یوجنا لے جانے کے لیے ریاست بھر میں کئی یاترائیں  منعقد  بھی نکالی جارہی ہیں۔ اس کے لیے ماؤں بہنوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ اسکیم سے متعلق تمام معلومات دی جارہی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور بی جے پی کے لاکھوں کارکن بھی اس خدمت مہم میں پوری قوت کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ میں اس عوامی بیداری کے لیے حکومت، انتظامیہ کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے اراکین اسمبلی،  بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ اور بی جے پی پارٹی کے لاکھوں پارٹی  کارکنوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں!

ہندوستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک اور آئینہ ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا۔ اس اسکیم کی وجہ سے چھوٹے  سے چھوٹے گاؤں  میں بھی جائیداد خواتین کے نام ہونے لگی ہے۔ آج ہی یہاں ملک بھر سے تقریباً 30 لاکھ کنبوں  کا گرہ پرویش کرایا گیا ہے۔ ہماری حکومت کو اپنی تیسری میعاد میں صرف چند ماہ ہی ہوئے ہیں اور اتنے کم وقت میں 15 لاکھ نئے استفادہ کنندگان کو منظوری  نامے بھی دیئے گئے ہیں۔ 10 لاکھ سے زیادہ مستحقین کے بینک کھاتوں میں رقم بھیجی گئی ہے، یہ نیک کام بھی ہم نے اڈیشہ کی مہاپربھو کی  اس مقدس سرزمین سے کیا ہے، اور اس میں میرے اڈیشہ کے غریب خاندانوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ جن لاکھوں خاندانوں کو آج پکے مکان مل گئے ہیں،یا انہیں پکے مکان ملنا طے ہوا  ہے، یہ ان کی زندگی کی نئی شروعات ہے اور پکی شروعات ہے۔

 

بھائیوں اور بہنوں!

یہاں آنے سے پہلے میں اپنے ایک قبائلی خاندان کے گھر ان کی گرہ پرویش کی تقریب میں بھی گیا تھا۔ اس خاندان کو اپنا نیا پی ایم مکان مل گیا ہے۔ میں اس خاندان کی خوشی، ان کے چہروں پر اطمینان کو کبھی نہیں بھول سکتا۔  اُس قبائلی خاندان نے اور میری بہن نے مجھے  خوشی خوشی  کھیری بھی کھلائی ! اور جب میں کھیری کھارہا تھا تو مجھے میری ماں کی یاد آنا فطری تھا  کیونکہ جب میری والدہ زندہ تھیں تو میں ہمیشہ اپنی سالگرہ پر ان سے آشیرواد لینے جاتا اور ماں مجھے منہ میں گڑ کھلاتی تھیں۔ ماں تو نہیں ہے لیکن آج ایک قبائلی ماں نے مجھے میری سالگرہ پر کھیر دی اور مبارکباد دی۔ یہ تجربہ، یہ احساس میری پوری زندگی کا سرمایہ ہے۔ گاؤں کے غریبوں، دلتوں، محروموں اور قبائلی برادریوں کی زندگیوں میں آنے والی یہ تبدیلی، ان کی یہ خوشیاں مجھے مزید محنت کرنے کی توانائی دیتی ہیں۔

ساتھیوں!

اڈیشہ کے پاس وہ سب کچھ ہے جو ایک ترقی یافتہ ریاست کے لیے درکار ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کی صلاحیت، خواتین کی طاقت، قدرتی وسائل، صنعتوں کے مواقع، سیاحت کے بے پناہ امکانات، کیاکچھ یہاں نہیں ہے؟ پچھلے 10 سالوں میں، صرف مرکز میں رہتے ہوئے، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ اڈیشہ ہمارے لیے کتنی بڑی ترجیح ہے۔ آج، اڈیشہ کو مرکز سے 10 سال پہلے کے مقابلے تین گنا زیادہ رقم ملتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اب وہ اسکیمیں جو پہلے لاگو نہیں ہوتی تھیں اڈیشہ میں بھی ان پر عمل آوری ہورہی ہے۔ اب اڈیشہ کے لوگوں کو آیوشمان یوجنا کے تحت 5 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کا فائدہ بھی ملے گا۔ اور یہی نہیں، اب مرکزی حکومت نے 70 سال سے زیادہ عمر کے بزرگوں کے لیے 5 لاکھ روپے کا مفت علاج بھی کر دیا ہے۔ آپ کی آمدنی چاہے کچھ بھی ہو، اگر آپ کے گھر میں 70 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ ہیں، اگر ان کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے، تو مودی ان کے علاج کی فکرکرے گا۔ مودی نے آپ سے یہ وعدہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کیا تھا اور مودی نےیہ گارنٹی پوری کرکے دکھائی ہے۔

ساتھیوں!

بی جے پی کی غربت کے خلاف مہم کا سب سے بڑا فائدہ اڈیشہ میں رہنے والے دلت، محروم اور قبائلی برادریوں کو ملا ہے۔ چاہے وہ قبائلی سماج کی فلاح و بہبود کے لیے ایک علیحدہ وزارت بنانے کی بات ہو، چاہے وہ قبائلی سماج کو ان کی جڑوں، جنگلات اور زمین کے حقوق دینے کی ہو، چاہے قبائلی نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ہو یا پھر اڈیشہ کی ایک قبائلی خاتون کو ملک کا قابل احترام  صدر بنانا ہو،یہ کام ہم نے پہلی بار کیا ہے۔

 

ساتھیوں!

اڈیشہ میں ایسے کتنے ہی  قبائلی علاقے اور قبائلی گروہ تھے، جو کئی نسلوں سے ترقی سے محروم تھے۔ مرکزی حکومت نے انتہائی پسماندہ قبائل کے لیے پی ایم جن من اسکیم بھی شروع کی ہے۔ اڈیشہ میں ایسے 13 قبائل کی شناخت کی گئی ہے۔ جن من اسکیم کے تحت حکومت ان تمام معاشروں کو ترقیاتی اسکیموں کے فوائد پہنچا رہی ہے۔ قبائلی علاقوں کو سکیل سیل انیمیا سے چھٹکارا دلانے  کے لیے ایک مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ گزشتہ 3 ماہ میں اس مہم کے تحت 13 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج ہمارا ملک روایتی مہارتوں کے تحفظ پر بھی بے مثال توجہ دے رہا ہے۔ یہاں ہزاروں سالوں سے لوہار، کمہار، سنار، مجسمہ ساز جیسے لوگ کام کر رہے ہیں۔ ایسے 18 مختلف پیشوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، وشوکرمااسکیم  کا آغاز گزشتہ سال وشوکرما دن  پر کیا گیا تھا۔ حکومت اس اسکیم پر 13 ہزار کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ اب تک 20 لاکھ لوگ اس میں رجسٹر ہو چکے ہیں۔ اس کے تحت وشوکرما کے ساتھیوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ جدید آلات خریدنے کے لیے ہزاروں روپے دیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بینکوں سے بغیر گارنٹی کے سستے قرضے دئیے جا رہے ہیں۔ غریبوں کے لیے یہ ضمانتیں، صحت کی حفاظت سے لے کر سماجی اور اقتصادی سلامتی تک، ان کی زندگیوں میں آنے والی یہ تبدیلیاں ترقی یافتہ ہندوستان کی اصل طاقت بن جائیں گی۔

ساتھیوں!

اڈیشہ میں اتنا بڑاساحلِ سمندر ہے۔ یہاں بہت زیادہ قدرتی دولت ہے۔ ہمیں ان وسائل کو اڈیشہ کی طاقت بنانا ہے۔ اگلے 5 سالوں میں، ہمیں اڈیشہ کی سڑک اور ریلوے رابطے کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ آج بھی یہاں ریل اور سڑک سے متعلق کئی منصوبوں کا افتتاح ہو چکا ہے۔ آج مجھے لانجی گڑھ روڈ-امبودلا-ڈوئی کالو  ریل لائن کو ملک کے نام وقف کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ لکشمی پور روڈ-سنگارام-ٹکری ریل لائن بھی آج ملک کو وقف کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈھینکنال-سداشیو پور-ہنڈول روڈ ریل لائن کو بھی قوم کے نام وقف کیا جا رہا ہے۔ پارادیپ کے ساتھ رابطہ بڑھانے کے لیے بھی آج کافی کام شروع ہو گئے ہیں۔ مجھے جے پور-نورنگ پور نئی ریلوے لائن کا سنگ بنیاد رکھنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی ہے۔ ان پروجیکٹوں سے اڈیشہ کے نوجوانوں کے لیے بڑی تعداد میں روزگار کے نئے مواقع پیدا  ہوں گے۔ وہ دن دور نہیں جب پوری سے کونارک ریلوے لائن پر بھی تیزی سے کام شروع ہو جائے گا۔ اڈیشہ کو بھی بہت جلد ہائی ٹیک 'نمو بھارت ریپڈ ریل' ملنے والا ہے۔ یہ جدید بنیادی ڈھانچہ  اڈیشہ کے لیے امکانات کے نئے دروازے کھولے گا۔

 

ساتھیوں!

آج 17 ستمبر کو ملک، حیدرآباد مکتی دن بھی منا رہا ہے۔ آزادی کے بعد ہمارا ملک جن حالات میں تھا، جس طرح بیرونی طاقتیں ملک کو کئی ٹکڑوں میں توڑنا  چاہتی تھیں۔ جس طرح موقع پرست لوگ اقتدار کی خاطر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے تیار تھے۔ ان حالات میں سردار پٹیل آگے آئے۔ انہوں نے غیر معمولی قوت ارادی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو متحد کیا۔ حیدرآباد میں بھارت مخالف بنیاد پرست طاقتوں کے خلاف پر نکیل کستے ہوئے  17 ستمبر کو حیدرآباد کو آزاد کرایا گیا۔ اس لیے  حیدرآباد مکتی دن، یہ صرف ایک تاریخ نہیں ہے۔ یہ ملک کی سالمیت کے لیے، قوم کے تئیں ہماری فرائض کی انجام دہی کے لیے ایک تحریک بھی ہے۔

 

ساتھیوں!

آج کے اس اہم دن پر ہمیں ان چیلنجوں  پر بھی توجہ دینا ہوگی جو ملک کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ آج جب ہم گنپتی بپا کو الوداع کہہ رہے ہیں، میں اس سے متعلق ایک موضوع اٹھا رہا ہوں۔ گنیش اتسو ہمارے ملک کے لیے صرف ایک عقیدت  کا تہوار نہیں ہے۔ ہمارے ملک کی آزادی میں گنیش اتسو نے بھی بڑا کردار ادا کیا۔ جب انگریز اقتدار کی بھوک میں ملک کو تقسیم کرنے میں مصروف تھے۔ ذات پات کے نام پر ملک کو لڑانا، سماج میں زہر گھولنا، 'تقسیم کرو اور حکومت کرو' انگریزوں کا ہتھیار بن چکا تھا، تب لوک مانیہ تلک نے گنیش اتسو کے عوامی انعقاد کے  ذریعے ہندوستان کی روح کو جگایا تھا۔ ہمارا مذہب ہمیں اونچ نیچ، بھید بھاؤ ، ذات پات ان سب سے اوپر اٹھ کرجوڑنا سکھاتا ہے۔ گنیش اتسو اس کی علامت بن گیا تھا۔ آج بھی جب گنیش اتسو ہوتا ہے تو ہر کوئی اس میں شریک ہوتا ہے۔ کوئی تفریق، کوئی فرق نہیں، پورا سماج ایک طاقت بن کے، ایک طاقتور بن کر کے کھڑاہوتا ہے۔

 

بھائیوں اور بہنوں!

تقسیم کرو اور حکومت کرو‘ کی پالیسی پر چلنے والے انگریزوں کی نظروں میں اُس وقت بھی’گنیش اتسو‘ کھٹکتا تھا۔ آج بھی سماج کو تقسیم کرنے اور توڑنے میں لگے اقتدار کے بھوکے لوگوں کو گنیش پوجا سے پریشانی ہو رہی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ کانگریس اور اس کے ایکوسسٹم کے لوگ پچھلے کچھ دنوں سے بھڑکے ہوئے ہیں کیونکہ میں نے گنپتی پوجا میں حصہ لیا تھا۔  اور تو اور  کرناٹک میں جہاں ان کی حکومت ہے،وہاں تو  ان لوگوں نے اوربھی بڑا جرم کیا ہے۔ ان لوگوں نے بھگوان گنیش کی مورتی کو  بھی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیتا ہے۔ پورا ملک ان  ان تصویروں سے بے چین ہوگیا ہے۔ یہ نفرت بھری سوچ ْسماج میں زہر گھولنے کی ذہنیت، یہ  ہمارے ملک کے لیے بہت خطرناک ہے۔ اس لیے ہمیں ایسی نفرت انگیز قوتوں کو آگے نہیں بڑھنے دینا ہے۔

 

ساتھیوں!

ہمیں ساتھ مل کر ابھی کئی بڑے مقام حاصل کرنا ہے۔ ہمیں اڈیشہ کو، اپنے ملک کو کامیابی کی نئی اونچائیوں پر لے جانا ہے۔ اڈیشہओड़िसा बासींकरो समर्थनो पाँईं मूँ चीरअ रुणीमोदी-रो आस्सासारा भारत कोहिबोसुन्ना-रो ओड़िसा। مجھے یقین ہے ترقی کی یہ رفتار آنے والے وقت میں اور تیز ہوگی۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولئے۔

جئے جگناتھ!

جئے جگناتھ!

جئے جگناتھ!

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

 بہت- بہت شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।