چھترپتی پریوار نمسکار۔
مہاراشٹر کے گورنر جناب رمیش بیس جی، یہاں کے قابل وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے جی، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر جی، اجیت جی، مرکزی اور ریاستی حکومت کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ، ایم ایل اے اور بڑی تعداد میں ہم سبھی کو آشیرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پریوارکے لوگ!
شرڈیچیا یا پاون بھومیلا ماجھے کوٹی کوٹی نمن! پانچ ورشاں پوروی یا پوتر مندرالا شنبھر ورش پورن جھا لیلے ہوتے، تیوہا ملا سائیں درشناچی سنگھی مٹٹھالی ہوتی۔ آج سائی بابا کے آشیرواد سے ساڑھے سات ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا اور افتتاح بھی ہوا۔ نیلونڈے ڈیم جس کا مہاراشٹر پانچ دہائیوں سے انتظار کر رہا تھا وہ بھی مکمل ہوگیا ہے اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے وہاں جل پوجن کا موقع حاصل ہوا۔ مجھے مندر سے متعلق منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع بھی ملا جن کا آج افتتاح کیا گیا ہے۔ درشن کیو پروجیکٹ کی تکمیل سے ملک بھر سے اور بیرون ملک سے آنے والے عقیدت مندوں کے لیے بہت آسان ہو جائے گا۔
ساتھیو،
آج صبح ہی مجھے ملک کے ایک انمول رتن ، وارکری فرقہ کی شان، ہری کے عقیدت مند بابا مہاراج ساتارکر کے انتقال کی افسوسناک خبر ملی۔ انہوں نے کیرتن اور پروچن کے ذریعے سماجی بیداری کا جو کام کیا وہ آنے والی نسلوں کو صدیوں تک متاثر کرے گا۔ ان کا سادہ انداز گفتگو، ان کی محبت بھری باتیں، ان کا انداز، لوگوں کو مسحور کر دیتا تھا۔ ہم نے ان کی تقریر میں ’جے جے رام کرشن ہری‘ کے بھجن کا حیرت انگیز اثر دیکھا ہے۔ میں بابا مہاراج ساتارکر جی کو دلی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
میرے خاندان کے افراد،
ملک غربت سے پاک ہو اور غریب ترین خاندانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے، یہی حقیقی سماجی انصاف ہے۔ ہماری حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر کام کرتی ہے۔ ہماری ڈبل انجن والی حکومت کی اولین ترجیح غریبوں کی فلاح و بہبود ہے۔ آج جب ملکی معیشت ترقی کر رہی ہے تو غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومتی بجٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
آج مہاراشٹر میں 1 کروڑ 10 لاکھ آیوشمان کارڈ دیے جا رہے ہیں۔ ایسے تمام کارڈ ہولڈرز کو 5 لاکھ روپے کے مفت علاج کی ضمانت دی جاتی ہے۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ملک نے غریبوں کو مفت علاج فراہم کرنے کے لیے 70 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ ملک نے غریبوں کو مفت راشن کی اسکیم پر بھی 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیا ہے۔ حکومت نے غریبوں کے لیے گھر بنانے کے لیے بھی 4 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ یہ بھی 2014 سے پہلے کے 10 سالوں کے مقابلے میں تقریباً 6 گنا زیادہ ہے۔ ہر گھر تک پانی پہنچانے کے لیے اب تک تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ پی ایم سواندھی یوجنا کے ذریعے سڑکوں پر دکانداروں یا فٹ پاتھوں پر دکانیں لگانے والوں کو ہزاروں روپے کی مدد مل رہی ہے۔
ابھی حکومت نے ایک اور نئی اسکیم شروع کی ہے – پی ایم وشوکرما۔ اس سے بڑھئیوں، سناروں، کمہاروں اور مجسمہ سازوں کے ایسے لاکھوں خاندانوں کو پہلی بار حکومت کی طرف سے مدد کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس اسکیم پر بھی 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہو رہے ہیں۔ ابھی میں یہ سب اعداد و شمار بتا رہا ہوں، لاکھوں اور کروڑوں کے اعداد و شمار، 2014 سے پہلے بھی آپ اعداد و شمار سنتے تھے لیکن وہ اعداد و شمار کیا تھے، اتنے لاکھ کا کرپشن، اتنے کروڑوں کا کرپشن، اتنے لاکھ کے گھوٹالے؟ اب کیا ہو رہا ہے، اس کام کے لیے اتنے لاکھ کروڑ خرچ ہوئے، اتنے لاکھ کروڑ اس کام کے لیے خرچ ہوئے۔
میرے خاندان کے افراد،
آج کے پروگرام میں ہمارے کسان دوستوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ سب سے پہلے میں ان لڑکیوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا جنہوں نے ہمارے زرعی معاشرے کو پیغام دینے کے لیے ہمارے سامنے ایک بہت ہی اچھا ڈرامہ ’دھرتی کہے پکار ‘ پیش کیا۔ آپ اس سے ضرور کوئی پیغام لیں گے۔ میں ان تمام بیٹیوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
میرے خاندان کے افراد،
پہلے کسی نے کسانوں کا خیال نہیں رکھا۔ ہم نے اپنے ان کسان بھائیوں اور بہنوں کے لیے پی ایم کسان سمان ندھی شروع کی ہے۔ اس کی مدد سے ملک بھر کے کروڑوں چھوٹے کسانوں کو 2 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ یہاں بھی 26 ہزار کروڑ روپے مہاراشٹر کے چھوٹے کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے نمو شیتکاری مہاسمان ندھی یوجنا شروع کی ہے۔ اس کے تحت مہاراشٹر کے کسان خاندانوں کو مزید 6000 روپے دیے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب یہاں کے چھوٹے کسانوں کو سمان ندھی کے 12 ہزار روپے ملیں گے۔
میرے خاندان کے افراد،
کسانوں کے نام پر ووٹ کی سیاست کرنے والوں نے آپ کو پانی کی ایک ایک بوند کو ترسایا ہے۔ آج نیلونڈے پروجیکٹ میں جل پوجا ہوئی ہے۔ اس کو 1970 میں منظوری ملی تھی، 1970 میں۔ تصور کریں، یہ منصوبہ پانچ دہائیوں سے زیر التوا تھا۔ ہماری حکومت آئی تو اس پر تیزی سے کام ہوا۔ اب لوگوں کو لیفٹ بینک کینال سے پانی ملنا شروع ہوگیا ہے اور جلد ہی رائٹ بینک کینال بھی شروع ہونے والی ہے۔ بلی راجہ جل سنجیونی یوجنا بھی ریاست کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے لیے ایک وردان ثابت ہو رہی ہے۔ مرکزی حکومت مہاراشٹر کے مزید 26 آبپاشی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے میں مصروف ہے، جو کئی دہائیوں سے زیر التوا ہیں۔ اس سے ہمارے کسانوں اور خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ لیکن آج جب ہمیں اس ڈیم سے پانی ملنا شروع ہوا ہے تو میری تمام کسان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش ہے کہ یہ پانی قدرت کا تحفہ ہے، پانی کی ایک ایک بوند بھی ضائع نہیں ہونی چاہیے - Per Drop More Crop جتنی بھی جدید ٹیکنالوجی دستیاب ہو ہمیں استعمال کرنا چاہیے۔
میرے خاندان کے افراد،
ہم سچے ارادوں کے ساتھ کسانوں کو بااختیار بنانے میں مصروف ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں نے مہاراشٹر میں کسانوں کے نام پر سیاست کی ہے۔ مہاراشٹر کے ایک سینئر لیڈر کئی سالوں سے مرکزی حکومت میں وزیر زراعت رہے ہیں، حالانکہ میں ذاتی طور پر ان کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن انھوں نے کسانوں کے لیے کیا کیا؟ اپنے 7 سال کے مدت کار میں، انہوں نے ملک بھر کے کسانوں سے ایم ایس پی پر صرف 3.5 لاکھ کروڑ روپے کا اناج خریدا، اس اعداد و شمار کو یاد رکھیں ۔ جبکہ ہماری حکومت نے 7 سال کی اسی مدت میں ایم ایس پی کی شکل میں کسانوں کو 13.5 لاکھ کروڑ روپے دیے ہیں۔ 2014 سے پہلے، کسانوں سے صرف 500-600 کروڑ روپے کی دالیں اور تلہن ایم ایس پی پر خریدے گئے تھے، 500-600 کروڑ روپے۔ وہیں ہماری حکومت نے دالوں اور تلہن والے کسانوں کے بینک کھاتوں میں 1 لاکھ 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم منتقل کی ہے۔ جب وہ وزیر زراعت تھے، کسانوں کو اپنے پیسوں کے لیے بھی بچولیوں پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ کسانوں کو مہینوں مہینوں تک ادائیگی نہیں کی جاتی تھی۔ لیکن ہماری حکومت نے ایم ایس پی کی رقم براہ راست کسان کے بینک اکاؤنٹ میں بھیجنے کا انتظام کیا ہے۔
ساتھیو،
حال ہی میں ربیع کی فصلوں کے لیے ایم ایس پی کا اعلان کیا گیا ہے۔ چنے کے ایم ایس پی میں 105 روپے، گندم اور زعفران کی ایم ایس پی میں 150 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے مہاراشٹر میں ہمارے کاشتکار ساتھیوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ ہم گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کا بھی پورا خیال رکھے ہوئے ہیں۔ گنے کی قیمت بڑھاکر 315 روپے فی کوئنٹل کر دی گئی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں تقریباً 70 ہزار کروڑ روپے کا ایتھنول خریدا گیا ہے۔ یہ رقم گنے کے کاشتکاروں تک بھی پہنچ چکی ہے۔ گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے شوگر ملوں اور کوآپریٹیو سوسائٹیوں کو ہزاروں کروڑ روپے کی امداد فراہم کی گئی ہے۔
میرے خاندان کے افراد،
ہماری حکومت کوآپریٹیو موومنٹ کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ ملک بھر میں 2 لاکھ سے زیادہ کوآپریٹیو سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ملک کے کسانوں کو اسٹوریج اور کولڈ اسٹوریج کے لیے مزید سہولیات ملیں، کوآپریٹیو سوسائٹیز اور پی اے سی ایس کو بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ چھوٹے کسانوں کو ایف پی اوز یعنی فارمر پروڈیوسر تنظیموں کے ذریعے منظم کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے اب تک ملک بھر میں 7500 سے زائد ایف پی اوز بن چکے ہیں۔
میرے خاندان کے افراد
مہاراشٹر بے پناہ صلاحیتوں اور ان گنت امکانات کا مرکز رہا ہے۔ جتنی تیزی سے مہاراشٹر ترقی کرے گا، اتنی ہی تیزی سے ہندوستان ترقی کرے گا۔ کچھ مہینے پہلے مجھے ممبئی اور شرڈی کو ملانے والی وندے بھارت ٹرین کو جھنڈی دکھانے کا موقع ملا۔ مہاراشٹر میں ریلوے کی توسیع کا یہ عمل جاری ہے۔ جلگاؤں اور بھساول کے درمیان تیسری اور چوتھی ریلوے لائن کے شروع ہونے سے ممبئی ہاوڑہ ریل روٹ پر نقل و حرکت آسان ہوجائے گی۔ اسی طرح سولاپور سے بورگاؤں تک چار لین سڑک کی تعمیر سے پورے کونکن خطہ کی کنیکٹیوٹی میں بہتری آئے گی۔ اس سے نہ صرف صنعتوں کو فائدہ ہوگا بلکہ گنے، انگور اور ہلدی کے کاشتکاروں کو بھی فائدہ ہوگا۔ یہ کنیکٹیوٹی نہ صرف نقل و حمل بلکہ ترقی اور سماجی بہبود کے لیے بھی ایک نیا راستہ بنائے گی۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں مجھے آشیرواد دینے آئے ہیں، ایک بار پھر میں آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور آئیے ہم سب مل کر، 2047 میں، جب ہم آزادی کے 100 سال مکمل ہوں گے، دنیا میں ہندوستان کا نام ’ترقی یافتہ بھارت‘ طور پر ہوگا۔ یہ عزم لے کر چلیں۔
بہت بہت شکریہ۔