نمسکار!
آج کایہ پروگرام نئے ہندوستان کے نئے کام کی ثقافت کی علامت ہے۔ آج ہندوستان میں جو کام ہوتا ہے، وہ بے مثال رفتار سے ہوتا ہے۔ آج ہندوستان میں بے مثال پیمانے پر کام ہوتا ہے۔ آج کے ہندوستان نے چھوٹے چھوٹے خواب دیکھنا چھوڑ دیا ہے۔ ہم بڑے خواب دیکھتے ہیں اور ان کی تکمیل کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔ یہی عزم وِکست بھارت –وِکست ریلوے پروگرام میں دکھ رہا ہے۔میں اس پروگرام میں ملک بھر سے جڑے تمام ساتھیوں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔500 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں اور 1500 سے زیادہ دیگر مقامات سے لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ مختلف ریاستوں کے معزز گورنرز، عزت مآب وزرائے اعلیٰ، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے وزراء، اراکین پارلیمنٹ- اراکین اسمبلی اور مقامی عوامی نمائندے، روشن خیال شہری، پدم ایوارڈ حاصل کرنے والے سینئر معززین، ہندوستان کے اہم لوگ، مجاہدین آزادی اور نوجوان ساتھی آج ہمارے ساتھ ہیں۔
آج آپ سب کی موجودگی میں ریلوے سے متعلق 2000 سے زائد منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا گیا۔ ابھی اس حکومت کی تیسری مدت جون کے مہینے سے شروع ہونے والی ہے۔ آج جس پیمانے پر کام شروع ہوگیا ہے، جس رفتار سے کام شروع ہوگیا ہے وہ سب کو حیران کر رہا ہے۔ کچھ دن پہلے، میں نے جموں سے ایک ساتھ آئی آئی ٹی-آئی آئی ایم جیسے درجنوں بڑے تعلیمی اداروں کا افتتاح کیا۔ ابھی کل ہی میں نے راجکوٹ سے بیک وقت 5 ایمس اور کئی طبی اداروں کا افتتاح کیا اور اب یہ آج کا پروگرام ہے۔ آج 27 ریاستوں کے 300 سے زیادہ اضلاع میں550 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کی بحالی کے لیے سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔آج اترپردیش کے جس گومتی نگر ریلوے اسٹیشن کی رونمائی ہوئی ہے، وہ بہت ہی خوبصورت ہے۔اس کے علاوہ آج 1500 سے زائد سڑک، اوور برج، انڈر پاس منصوبے بھی اس میں شامل ہیں۔ 40 ہزار کروڑ روپے کے یہ پروجیکٹ بیک وقت زمین پر آ رہے ہیں۔ صرف چند ماہ قبل ہم نے امرت بھارت اسٹیشن اسکیم شروع کی تھی۔ تب بھی 500 سے زائد اسٹیشنوں کو جدید بنانے کا کام شروع ہو چکا تھا۔ اب یہ پروگرام اسے مزید آگے لے جا رہا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کی ترقی کی ٹرین کس رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔ میں ملک کی مختلف ریاستوں اور وہاں کے اپنے تمام شہری بھائیوں اور بہنوں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
آج میں خاص طور پر اپنے نوجوان ساتھیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ مودی جب وِکست بھارت کی بات کرتا ہے تو اس کےمنتظم اور سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملک کے نوجوان ہوتے ہیں۔ آج کے منصوبے ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ آج ریلوے میں جس طرح کی تبدیلیاں ہورہی ہیں، اس سے اُن نوجوانوں کو بھی فائدہ ملے گا، جس اسکول اور کالج میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔یہ تبدیلی اُن کی زندگی میں بہت کام آئے گا، جو 35-30 سال سے کم عمر کے ہیں۔ وِکست بھارت نوجوانوں کے خوابوں کا بھارت ہے۔ اس لیے وِکست بھارت کے تصور کا حق ان ہی نوجوانوں کا ہے۔ میں مطمئن ہوں کہ ملک بھر سے ہزاروں طلباء نے مختلف مقابلوں کے ذریعے ایک وِکست بھارت کے ریلوے کا خواب کو سامنے رکھا۔ ان میں سے کئی نوجوان دوستوں کو ایوارڈ بھی ملے ہیں۔ میں سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ میں ملک کے ہر نوجوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا خواب مودی کا عزم ہے۔ آپ کا خواب، آپ کی محنت اور مودی کا عزم، یہی وِکست بھارت کی گارنٹی ہے۔
ساتھیوں،
مجھے خوشی ہے کہ یہ امرت-بھارت اسٹیشن ہےجو وراثت اور ترقی دونوں کی علامت ہوں گے۔ مثال کے طور پر اڈیشہ کے بالیشور ریلوے اسٹیشن کو بھگوان جگناتھ مندر کی تھیم پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ آپ کو سکم کے رنگپو ریلوے اسٹیشن پر مقامی فن تعمیر کا اثر دکھائی دے گا۔ راجستھان کا سانگنیر ریلوے اسٹیشن 16ویں صدی کی ہینڈ بلاک پرنٹنگ دکھا رہا ہے۔ تمل ناڈو میں کمبکونم اسٹیشن کا ڈیزائن چول دور کے فن تعمیر پر مبنی ہے۔ احمد آباد ریلوے اسٹیشن موڈھیرا سورج مندر سے متاثر ہے۔ گجرات میں دوارکا کا اسٹیشن دوارکادھیش مندر سے متاثر ہے۔ آئی ٹی سٹی گڑگاؤں کا ریلوے اسٹیشن صرف آئی ٹی کے لیے وقف ہوگا۔ یعنی امرت بھارت اسٹیشن دنیا کو اس شہر کی خصوصیات سے متعارف کرائے گا۔ ان اسٹیشنوں کی تعمیر میں معذوروں اور بزرگوں کی سہولت کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
ساتھیوں،
پچھلے 10 سالوں میں ہم سب نے ایک نئے ہندوستان کی تشکیل دیکھی ہے اور ہم دراصل ریلوے میں ہونے والی تبدیلیاں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے ملک کے لوگ جن سہولیات کا تصور کرتے تھے، لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ ہندوستان میں ہوتی، لیکن اب دیکھئے جو کبھی تصور میں سوچتے تھے، آج ہم اسے اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ ایک دہائی پہلے تک، وندے بھارت جیسی جدید، نیم تیز رفتار ٹرین کے بارے میں کسی حکومت نے کبھی سوچا تھا، سنا تھا، کسی سرکار نے کبھی بولا بھی تھا۔ ایک دہائی پہلے تک امرت بھارت جیسی جدید ٹرین کا تصور کرنا بہت مشکل تھا۔ ایک دہائی پہلے تک کسی نے بھی نمو بھارت جیسی شاندار ریل خدمات کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ ایک دہائی پہلے تک یہ یقین نہیں کیا جا سکتا تھا کہ ہندوستانی ریلوے کی برق کاری اتنی تیزی سے ہو گی۔ ایک دہائی پہلے تک ٹرینوں میں صفائی اور اسٹیشنوں پر صفائی بڑی چیز سمجھی جاتی تھی۔ آج یہ سب روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ایک دہائی پہلے تک، بغیر پائلٹ کے پھاٹک ہندوستانی ریلوے کی ایک پہچان بن چکی تھی، جو کہ ایک عام تصویرتھی۔ آج اوور برج اور انڈر برج سے بلا تعطل اور حادثات سے پاک نقل و حرکت کو یقینی بنایا ہے۔ ایک دہائی پہلے تک لوگوں کا خیال تھا کہ ہوائی اڈے جیسی جدید سہولیات صرف امیروں کے لیے محفوظ ہیں۔ آج غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ریلوے سٹیشنوں پر وہی سہولتیں حاصل کر رہے ہیں جو ہوائی اڈوں پر ہیں۔ میرے غریب بھائی اور بہنیں جو ریلوے میں سفر کرتے ہیں وہ بھی وہی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔
ساتھیوں،
کئی دہائیوں سے ریلوے کو ہماری خود غرض سیاست کا شکار ہونا پڑا، لیکن اب ہندوستانی ریلوے ہم وطنوں کے لیے سفر میں آسانی کا بنیادی ذریعہ بن رہا ہے۔ ریلوے جس پر ہمیشہ خسارے میں رہنے کا رونا رویا جاتا تھا، آج تبدیلی کے سب سے بڑے دور سے گزر رہی ہے۔ یہ سب آج اس لیے ہو رہا ہے کہ ہندوستان 11ویں نمبر سے چھلانگ لگا کر 5ویں نمبر کی بڑی معیشت بن گیا ہے۔ 10 سال پہلے جب ہم 11 ویں نمبر پر تھے، ریلوے کا اوسط بجٹ تقریباً 45 ہزار کروڑ روپے تھا۔ آج جب ہم 5ویں اقتصادی طاقت ہیں، اس سال کا ریلوے بجٹ 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ ذرا سوچئے، جب ہم دنیا کی تیسری بڑی معاشی سپر پاور بن جائیں گے تو ہماری طاقت میں کتنا اضافہ ہو گا۔ اس لیے مودی بھارت کو جلد از جلد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن ساتھیوں،
آپ کو ایک اور بات ذہن میں رکھنی ہوگی۔ دریاؤں اور نہروں میں پانی کتنا ہی کیوں نہ ہو اگر بند ٹوٹ گیا تو کسان کے کھیت تک بہت کم پانی پہنچے گا۔ اسی طرح بجٹ خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، اگر گھوٹالے اور بے ایمانیاں ہوتی رہیں تو اس بجٹ کا اثر کبھی زمین پر نظر نہیں آئے گا۔ پچھلے 10 سالوں میں ہم نے بڑے بڑے گھوٹالے اور سرکاری پیسے کی لوٹ مار کو بچایا ہے۔ اس لیے نئی ریلوے لائنیں بچھانے کی رفتار پچھلے 10 سالوں میں دوگنی ہو گئی ہے۔ آج جموں و کشمیر سے شمال مشرق تک ہندوستانی ریلوے ان مقامات پر پہنچ رہی ہے، جہاں لوگوں نے کبھی تصوربھی نہیں کیا تھا۔ جب کام دیانتداری سے کیا گیا تب ہی ڈھائی ہزار کلومیٹر سے زائد طویل مخصوص فریٹ کوریڈور کا کام ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیکس اور ٹکٹوں کی مد میں جو رقم آپ نے ادا کی اس کا ایک ایک پیسہ آج ریلوے مسافروں کے فائدے میں استعمال ہو رہا ہے۔ حکومت ہند ہر ٹرین ٹکٹ پر تقریباً 50 فیصد رعایت دیتی ہے۔
ساتھیوں،
جس طرح بینکوں میں جمع کرائے گئے پیسوں پر سود کمایا جاتا ہے، اسی طرح بنیادی ڈھانچے پر خرچ ہونے والے ہر پیسے سے آمدنی کے نئے ذرائع اور نئی ملازمتیں پیداہوتی ہیں۔ جب نئی ریلوے لائن بچھائی جاتی ہے تو مزدوروں سے لے کر انجینئر تک بہت سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ سیمنٹ، اسٹیل، ٹرانسپورٹ جیسی کئی صنعتوں اور دکانوں میں نئی ملازمتوں کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آج جو لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے وہ بھی ہزاروں ملازمتوں کی گارنٹی ہے۔ جب اسٹیشن بڑے اور جدید ہو ں گے، زیادہ ٹرینیں رکیں گی، زیادہ لوگ آئیں گے، تو آس پاس ریہڑی- پٹری والوں کو بھی اس کا فائدہ ہو گا۔ ہمارا ریلوے چھوٹے کسانوں، چھوٹے کاریگروں، ہمارے وشوکرما دوستوں کی مصنوعات کو فروغ دینے جا رہا ہے۔ اس کے لیے ون اسٹیشن ون پروڈکٹ اسکیم کے تحت اسٹیشن پر خصوصی دکانیں بنائی گئی ہیں۔ ہم ریلوے اسٹیشنوں پر ہزاروں ساٹال لگا کر ان کی مصنوعات فروخت کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔
ساتھیوں،
ہندوستانی ریلوے نہ صرف مسافروں کے لیے ایک سہولت ہے، بلکہ یہ ملک کی زرعی اور صنعتی ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ ٹرین کی رفتار تیز ہوگی تو وقت کی بچت ہوگی۔ اس سے دودھ، مچھلی، پھل، سبزیاں اور اس طرح کی بہت سی مصنوعات تیزی سے مارکیٹ میں پہنچ سکیں گی۔ اس سے صنعتوں کے اخراجات بھی کم ہوں گے۔ اس سے میک ان انڈیا اور آتم نربھر بھارت مہم کو تقویت ملے گی۔ آج پوری دنیا میں ہندوستان کو سرمایہ کاری کے لیے سب سے پرکشش جگہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جدید بنیادی ڈھانچہ بھی ہے۔ آنے والے 5 سالوں میں، جب ان ہزاروں اسٹیشنوں کو جدید بنایا جائے گا اور ہندوستانی ریلوے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، سرمایہ کاری کا ایک اور بڑا انقلاب برپا ہوگا۔ میں ایک بار پھر ہندوستانی ریلوے کو اس کی تبدیلی کی مہم کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور تمام اہل وطن کا مل کر اتنے بڑے پروگرام کا حصہ بننا، ایک پروگرام میں لاکھوں لوگوں کی شرکت، تمام معزز وزرائے اعلیٰ کا وقت نکالنا، گورنر کا وقت ملنا، یہ اپنے آپ میں، آج کا پروگرام شاید ہندوستان میں ایک دیگر طرح کی نئی ثقافت لے کر آیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کمپوزیشن آج کے پروگرام کے لیے بہت اچھی کمپوزیشن ہے۔ مستقبل میں بھی ہم وقت کا بہترین استعمال کریں گے اور چاروں سمتوں میں ترقی کی رفتار کو تیز کریں گے، یہ ہم نے آج دیکھا ہے۔ میری آپ کے لیے نیک خواہشات۔ بہت بہت شکریہ!