مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس جی، میرے کابینہ کے ساتھی شانتنو ٹھاکر جی، بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سویندو ادھیکاری جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جگن ناتھ سرکار جی، ریاستی حکومت کے وزراء، دیگر معززین، خواتین و حضرات۔
آج ہم مغربی بنگال کو ایک ترقی یافتہ ریاست بنانے کی طرف ایک اور قدم اٹھا رہے ہیں۔ ابھی کل ہی میں بنگال کی خدمت کے لیے آرام باغ میں موجود تھا۔ وہاں سے میں نے تقریباً 7 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ ان میں ریلوے، بندرگاہوں اور پیٹرولیم سے متعلق کئی بڑی اسکیمیں تھیں۔ اور آج ایک بار پھر مجھے تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرنے اور سنگ بنیاد رکھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ بجلی، سڑکوں اور ریلوے کی بہتر سہولیات سے بنگال کے میرے بھائیوں اور بہنوں کی زندگی بھی آسان ہو جائے گی۔ یہ ترقیاتی کام مغربی بنگال کی اقتصادی ترقی کو تقویت دیں گے۔ اس سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ میں اس موقع پر آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
جدید دور میں ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے بجلی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ کسی بھی ریاست کی صنعت ہو، ریلوے کی جدید سہولیات ہوں یا جدید ٹیکنالوجی سے جڑی ہماری روزمرہ کی زندگی، کوئی بھی ریاست، کوئی ملک بجلی کی قلت کی وجہ سے ترقی نہیں کر سکتا۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ مغربی بنگال اپنی موجودہ اور مستقبل کی بجلی کی ضروریات میں خود کفیل ہو۔ آج، دامودر ویلی کارپوریشن کے تحت رگھوناتھ پور تھرمل پاور اسٹیشن مرحلہ -2 پروجیکٹ کا سنگ بنیاد اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ اس پروجیکٹ سے ریاست میں 11 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری آئے گی۔ اس سے نہ صرف ریاست کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ آس پاس کے علاقوں میں اقتصادی ترقی کو بھی تقویت ملے گی۔ آج اس تھرمل پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ساتھ میں نے میجیا تھرمل پاور اسٹیشن کے ایف جی ڈی سسٹم کا افتتاح کیا ہے۔ یہ ایف جی ڈی سسٹم ماحولیات کے حوالے سے ہندوستان کی سنجیدگی کی علامت ہے۔ اس سے اس علاقے میں آلودگی کو کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
ساتھیوں،
مغربی بنگال ہمارے ملک کے لیے، اور ملک کی کئی ریاستوں کے لیے مشرقی دروازے کے طور پر کام کرتا ہے۔ مشرق میں اس دروازے سے ترقی کے بے پناہ امکانات داخل ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری حکومت مغربی بنگال میں سڑکوں، ریل کے راستوں، فضائی راستوں اور پانی کے راستوں کے جدید رابطوں کے لیے کام کر رہی ہے۔ آج بھی میں نے فرکا اور رائے گنج کے درمیان نیشنل ہائی وے-12، این ایچ-12 کا افتتاح کیا ہے۔ اس میں تقریباً دو ہزار کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ اس شاہراہ سے بنگال کے لوگوں کے لیے سفر کی رفتار بڑھے گی۔ فرکا سے رائے گنج تک کا پورا سفر 4 گھنٹے سے گھٹ کر آدھا رہ جائے گا۔ اس کے علاوہ، اس سے شہری علاقوں جیسے کالی چک، سوجاپور، مالدہ ٹاؤن وغیرہ میں ٹریفک کی صورتحال میں بھی بہتری آئے گی۔ جب نقل و حمل کی رفتار بڑھے گی تو صنعتی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی۔ اس سے علاقے کے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
ساتھیوں،
بنیادی ڈھانچے کے نقطہ نظر سے، ریلوے مغربی بنگال کی شاندار تاریخ کا حصہ ہے۔ لیکن، بنگال کو جو تاریخی فائدہ حاصل ہوا، آزادی کے بعد اسے صحیح طریقے سے آگے نہیں بڑھایا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ تمام تر امکانات کے باوجود بنگال پیچھے رہ گیا۔ پچھلے دس سالوں میں، ہم نے اس خلا کو پر کرنے کے لیے یہاں کے ریل انفراسٹرکچر پر بہت زور دیا ہے۔ آج ہماری حکومت بنگال کے ریلوے انفراسٹرکچر کے لیے پہلے کی نسبت دو گنا سے بھی زیادہ رقم خرچ کر رہی ہے۔ آج بھی، میں یہاں بیک وقت حکومت ہند کے 4-4 ریلوے پروجیکٹ بنگال کو وقف کر رہا ہوں۔ یہ تمام ترقیاتی کام ایک جدید اور ترقی یافتہ بنگال کے ہمارے خوابوں کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ میں اس پروگرام میں آپ کا زیادہ وقت نہیں لینا چاہتا، کیونکہ صرف 10 منٹ کی دوری پر، بنگال کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس تقریب میں شرکت کے لیے باہر بیٹھی ہے، وہ میرا انتظار کر رہے ہیں، اور میں بھی وہاں کھلے دل کے ساتھ وہاں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اور اس لیے، بہتر ہو گا کہ میں ساری باتیں وہیں پر بتاؤں۔ یہاں کے لیے بس اتنا کافی ہے۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو ان منصوبوں کے لیے مبارک باد دیتا ہوں۔
شکریہ۔