''پانی کے تحفظ اور فطرت کے تحفظ کی انوکھی مہم ہندوستان میں عوامی شراکت اور عوامی تحریک کے ساتھ جاری ہے''
''پانی کا تحفظ صرف ایک پالیسی نہیں ہے، یہ ایک کوشش اور نیکی بھی ہے''
''ہندوستانی عوام کا تعلق ایک ایسی ثقافت سے ہے جو پانی کو خدا کی ایک شکل، ندیوں کو دیوی اور سرووروں کو دیوتاؤں کا ٹھکانہ مانتی ہے''
''ہماری حکومت نے ہول-آف –سوسائٹی اورہول-آف-گورنمنٹ کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کیا ہے''
''پانی کا تحفظ، فطرت کا تحفظ، یہ ہندوستان کے ثقافتی شعور کا حصہ ہے''
''پانی کا تحفظ صرف پالیسیوں کا معاملہ نہیں بلکہ سماجی عہد بستگی بھی ہے''
''ہمیں ملک کے پانی کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے 'ری ڈیوس، ری یوز، ریچارج اور ری سائیکل' کے منتر کو اپنانا چاہیے''
''ہم مل کر ہندوستان کو پوری انسانیت کے لیے آبی تحفظ کا ایک مینار ہ ٔنور بنائیں گے''

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  گجرات  کے سورت میں ’جل سنچے جن بھاگیداری‘ پہل کے آغاز کے موقع پرمنعقدہ پروگرام سے خطاب کیا۔ اس پروگرام کے تحت، بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کو بڑھانے اور طویل مدتی پانی کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ریاست بھر میں تقریباً 24,800 بارش کے پانی کا ذخیرہ کرنے  والے ڈھانچے بنائے جارہے ہیں۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج گجرات کی سرزمین سے جل شکتی کی وزارت کی  طرف سے ایک اہم مہم شروع ہو رہی ہے۔ مانسون سیزن میں  ہوئی تباہی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ملک کے تقریباً تمام خطوں کو اس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ انہوں نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور میں تقریباً ہر تحصیل میں ایسی طوفانی بارشیں نہ دیکھی اور نہ ہی  سنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کو اس بار انتہائی بحران کا سامنا کرنا پڑا اور محکمے حالات کو سنبھالنے کے لیے پوری طرح سے لیس نہیں تھے، تاہم گجرات اور ملک کے عوام نے ایسے سنگین حالات میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو کر ایک دوسرے کی مدد کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے کئی حصے اب بھی مون سون سیزن کے اثرات کی زد میں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پانی کا تحفظ صرف ایک پالیسی نہیں، یہ ایک کوشش اور نیکی بھی ہے۔ اس میں فیاضی کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بھی ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہا  کہ  ‘’پانی پہلا پیرامیٹر ہوگا جس پر ہماری آنے والی نسلیں ہمارا اندازہ لگائیں گی’’۔انہوں نے کہا، اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی صرف ایک وسیلہ نہیں بلکہ زندگی اور انسانیت کے مستقبل کا سوال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کا تحفظ، اسی وجہ سے پائیدار مستقبل سےمتعلق 9 عزائم میں سب سے اہم تھا۔ جناب مودی نے پانی کے تحفظ کی بامعنی کوششوں میں عوامی شرکت کے آغاز پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے جل شکتی کی وزارت، حکومت گجرات اور اس پہل میں شامل تمام متعلقین کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

 

ماحولیات اور پانی کے تحفظ کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان   میں دنیا بھر میں موجود میٹھے پانی کا صرف 4 فیصد پایا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی، ‘’اگرچہ ملک میں کئی بڑے دریا ہیں، تاہم کئی  بڑے جغرافیائی علاقے پانی سے محروم ہیں اور پانی کی سطح بھی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔’’ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ  ساتھ پانی کی کمی نے لوگوں کی زندگیوں پر بہت بڑا اثر ڈالا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مشکل حالات کے باوجود، صرف ہندوستان ہی اپنے لئے اور دنیا کے لیے حل تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے قدیم صحیفوں کی تفہیم کو اس با ت کا  سہرا دیتے ہوئے کہا کہ پانی اور ماحولیات کے تحفظ کو کتابی علم یا کسی صورت حال سے پیدا ہونے والی چیز نہیں سمجھا جاتا ہے۔وزیراعظم  مودی نے کہا’’ پانی اور ماحولیات کا تحفظ ہندوستان کے روایتی شعور کا حصہ ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لوگ ایک ایسی ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں جو پانی کو خدا کا روپ، دریاؤں کو دیوی اور سرووروں کو دیوتاؤں کا ٹھکانہ مانتی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘’گنگا، نرمدا، گوداوری اور کاویری کا ماؤں کی طرح احترام کیا جاتا ہے۔ قدیم صحیفوں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ پانی کو بچانا اور عطیہ کرنا خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے کیونکہ تمام زندگی کی شکلیں پانی سے شروع ہوئی ہیں اور اسی پر منحصر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی  عوام  کے آباء و  اجداد پانی اور ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کو جانتے تھے۔ رحیم داس کے ایک دوہے کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے قوم کی دور اندیشی پر روشنی ڈالی اور پانی نیز ماحولیات کے تحفظ کی بات کرتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ‘’جل سنچے جن بھاگیداری’’ کی پہل گجرات سے شروع ہو رہی ہے اور اس نے ایک ایک شہری تک رسائی اور پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے بہت سی کامیاب کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ جناب مودی نے ڈھائی دہائی قبل سوراشٹر کی صورت حال کو یاد دلایا جب پچھلی حکومتوں کے پاس پانی کے تحفظ کے وژن کی کمی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس سنگین بحران پر قابو پانے کا عزم کیا اور کئی دہائیوں سے زیر التوا سردار سروور ڈیم کی تکمیل اور کام کے آغاز  کو یقینی بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سَونی یوجنا کا آغاز بھی ضرورت سے زیادہ  پانی والے علاقوں سے پانی نکال کرپانی کی  قلت کا سامنا کرنے والے علاقوں میں اسے پہنچا کر  کیا گیا۔ جناب مودی نے خوشی کا اظہار کیا کہ گجرات میں کی گئی کوششوں کے نتائج آج دنیا کے سامنے ہیں۔

وزیر اعظم نے ایک باشعور شہری، عوامی شراکت داری  اور عوامی تحریک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، ‘’پانی کا تحفظ صرف پالیسیوں کا معاملہ نہیں ہے بلکہ سماجی وابستگی بھی ہے’’۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ماضی میں ہزاروں کروڑ روپے کے پانی سے متعلق منصوبے شروع کیے گئے ہیں، لیکن اس کے نتائج صرف پچھلے 10 سالوں میں ہی ظاہر ہو رہے ہیں۔ پی ایم مودی نے تبصرہ کیا’’ہماری حکومت نے ہول آف سوسائٹی ہول آف گورنمنٹ کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کیا ہے’’ ۔ پچھلے 10 سالوں میں کئے گئے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار پانی سے متعلق مسائل پر سائلو(جمود) کو توڑا گیا اور جل شکتی کی  وزارت ،ہول آف گورنمنٹ  کے  نقطہ نظر سے اس عزم کی تکمیل کے لئے تشکیل دی گئی۔ انہوں نے جل جیون مشن کے ذریعے ہر گھر تک نلکے کے پانی کی فراہمی کے عزم پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ آج کے 15 کروڑ سے زیادہ کے مقابلے پہلے صرف 3 کروڑ گھرانوں میں نلکے کے پانی کا کنکشن دستیاب تھا۔ انہوں نے ملک کے 75 فیصد سے زیادہ گھرانوں تک صاف نلکے کا پانی پہنچانے کا سہرا جل جیون مشن کو دیا۔ انہوں نے جل جیون مشن میں ان کے تعاون کے لئے مقامی جل سمیتیوں کی تعریف کی اور کہا کہ خواتین پورے ملک میں جل سمیتیوں میں شاندار کام کر رہی ہیں جس طرح گجرات کی جل سمیتیوں نےحیرت انگیز کام  کیا۔ انہوں نے مزید کہا  کہ  اس میں حصہ لینے والی کم از کم 50 فیصد خواتین کا تعلق گاؤں سے ہے۔

 

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ کس طرح جل شکتی ابھیان آج ایک قومی مشن بن گیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پانی کے روایتی ذرائع کی تزئین و آرائش ہو یا نئے ڈھانچے کی تعمیر، اس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، متعلقین سے لے کر سول سوسائٹی سے لے کر پنچایت تک  سبھی شامل ہیں۔ عوامی شراکت داری  کی طاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے ، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ امرت سروور پر کام آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران ہر ضلع میں شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں آج ملک میں 60 ہزار سے زیادہ امرت سروور تعمیر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے مزید کہا کہ اٹل بھوجل یوجنا میں زیر  زمین پانی کو ری چارج کرنے کے لیے آبی وسائل کے انتظام و انصرام میں  گاؤں والوں کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا، 2021 میں شروع کی گئی ’کیچ دی رین‘  مہم میں آج بڑی تعداد میں متعلقین شامل ہیں۔’نمامی گنگے‘ پہل کی بات کرتے ہوئے، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ شہریوں کے لیے ایک جذباتی عزم  بن گیا ہے اور لوگ دریاؤں کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے پرانی روایات اور غیر متعلقہ رسم و رواج کو ترک کر رہے ہیں۔

’ایک پیڑ ماں کے نام‘ مہم کے تحت شہریوں سے ایک درخت لگانے کی اپنی اپیل کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ جنگلات کے ساتھ ساتھ  زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ گزشتہ چند ہفتوں میں ’ایک پیڑماں کے نام‘ مہم کے تحت کروڑوں درخت لگائے گئے ہیں۔ جناب مودی نے اس طرح کی مہموں اور عزائم میں عوام کی شرکت کی ضرورت پر مزید زور دیا اور کہا کہ پانی کے تحفظ کی کوششیں 140 کروڑ شہریوں کی شمولیت سے عوامی تحریک میں تبدیل ہو رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے پانی کے تحفظ  کے لئے فوری اقدام کرنے پر زور دیا اور پانی سے متعلق مسائل کے حوالے سے قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے’ریڈیوس، ری یوز، ریچارج اور ری سائیکل‘ کے منتر کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو تب ہی بچایا جا سکتا ہے جب اس کا غلط استعمال ختم ہو، کھپت کم ہو، پانی کو دوبارہ استعمال کیا جائے، پانی کے ذرائع کو ری چارج کیا جائے اور آلودہ پانی کو ری سائیکل کیا جائے۔ وزیر اعظم نے اس مشن میں جدیدطور طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں تقریباً 80 فیصد پانی  کھیتی کے کاموں میں استعمال ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  اسی وجہ سے حکومت پائیدار زراعت کی سمت میں ڈرپ اریگیشن جیسی تکنیکوں کو مسلسل فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے ’پر ڈراپ مور کراپ‘جیسی مہموں کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ اس سے پانی کے تحفظ میں مدد مل رہی ہے جبکہ پانی کی کمی والے علاقوں میں کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جناب مودی نے ان فصلوں کی کاشت کے لیے حکومت کی حمایت پر روشنی ڈالی جن کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے جیسے دال، تلہن اور ملیٹ۔ ریاستی سطح کی کوششوں پر بات چیت کو آگے بڑھاتے ہوئے جناب مودی نے ریاستوں کو پانی کے تحفظ کےطور طریقے اپنانے اور اس میں تیز ی لانے کی ترغیب دی۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ کچھ ریاستیں کسانوں کوکم پانی کا استعمال کرنے والی  متبادل فصلیں اگانے کے لیے مراعات دیتی ہیں۔ وزیر اعظم نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور ان کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے مشن موڈ میں کام کریں۔ انہوں نے کہا، ’’نئی ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہمیں روایتی علم کو فروغ دینا چاہیے، جیسے کھیتوں کے قریب تالاب بنانا اور کنوؤں کو ری چارج کرنا‘‘۔

جناب مودی نے اس بات پر  زور دیا کہ  ’’ایک بہت بڑی آبی معیشت صاف پانی کی دستیابی اور پانی کے تحفظ کی کامیابی سے منسلک ہے‘‘  ۔ اس  کی  مزید وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ  جل جیون مشن نے انجینئر، پلمبر، الیکٹریشن اور منیجر جیسے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ خود کے روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ڈبلیو ایچ او کے اندازے کے مطابق ہر گھر کو پائپ سے پانی فراہم کرنے سے ملک کے شہریوں کے تقریباً 5.5 کروڑ انسانی گھنٹے بچائے جاسکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے وقت اور کوششوں کو بچانے میں مدد ملے گی، جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت مضبوط ہوگی۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ صحت بھی پانی کی معیشت کا ایک اہم پہلو ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹس کے مطابق جہاں 1.25 لاکھ سے زائد بچوں کی بے وقت اموات کو روکا جا سکتا ہے وہیں جل جیون مشن کے ذریعے ہر سال 4 لاکھ سے زائد لوگوں کو ڈائریا جیسی بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے جس سے بچوں کی اموات میں نمایاں کمی واقع ہو گی اور  بچت بھی ہوسکے گی۔

وزیر اعظم نے پانی کے تحفظ کے ہندوستان کے مشن میں صنعتوں کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور ان کے تعاون کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ان صنعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نیٹ زیرلیکویڈ ڈسچارج  اسٹینڈرڈز اور پانی کی ری سائیکلنگ کے اہداف کو پورا کیا اور پانی کی پائیداری سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے مختلف شعبوں کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بہت سی صنعتوں نے اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے حصے کے طور پر پانی کے تحفظ کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ جناب مودی نے پانی کے تحفظ کے لیے گجرات کے سی ایس آر کے اختراعی استعمال کی تعریف کی اور اسے ایک ریکارڈ قائم کرنے والی کوشش قرار دیا۔ وزیراعظم نے زو ر د ے کر کہا کہ ’’گجرات نے پانی کے تحفظ کے لیے سی ایس آر کا استعمال کرکے ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ سورت، ولساڈ، ڈانگ، تاپی اور نوساری جیسی جگہوں پر تقریباً 10,000 بورویل ریچارج ڈھانچے مکمل ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات پانی کی کمی کو دور کرنے اور پانی کی قلت والے  علاقوں میں زیر زمین پانی کے وسائل کو ری چارج کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں پر مزید زور دیتے ہوئے، جناب مودی نے اعلان کیا، ’’جل سنچے-جن بھاگیداری ابھیان‘ کے ذریعے، جل شکتی کی وزارت اور گجرات حکومت نے اس طرح کے مزید 24,000 ڈھانچے بنانے کے لیے ایک نیا مشن شروع کیا ہے۔‘‘ انہوں نے اس مہم کو ایک ایسا ماڈل قرار دیا جو دیگر ریاستوں کو مستقبل میں اسی طرح کے اقدامات کرنے کی ترغیب دے گا۔

 

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم مودی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہندوستان پانی کے تحفظ میں ایک عالمی تحریک بن جائے گا۔ انہوں نے مشن کی مسلسل کامیابی کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘’مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر ہندوستان کو تمام انسانیت کے لیے پانی کے تحفظ کا ایک مینار ہ نور بنائیں گے۔‘‘

اس موقع پردیگر افراد کے  ساتھ ساتھ  گجرات کے وزیراعلی جناب بھوپیندر پٹیل اور جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل ورچوئل طریقے پر  موجود تھے۔

 

پس منظر

پانی کی حفاظت کے وزیر اعظم کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے، ’’جل سنچے جن بھاگیداری‘‘ پہل کمیونٹی شراکت داری اور ملکیت پر مضبوط زور دیتے ہوئے پانی کو محفوظ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ ہول آف  سوسائٹی اور ہول آف گورنمنٹ کے  نقطہ نظر سے تحریک یافتہ ہے۔ حکومت گجرات کی زیرقیادت جل سنچے پہل کی کامیابی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، جل شکتی کی وزارت، ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر، گجرات میں ’جل سنچے جن بھاگیداری‘ پہل شروع کر رہی ہے۔ حکومت گجرات نے پانی کے محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے شہریوں، مقامی اداروں، صنعتوں اور دیگر متعلقین کو متحرک کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس پروگرام کے تحت، ریاست بھر میں تقریباً 24,800 بارش کے پانی کا ذخیرہ کرنے  والے ڈھانچے کمیونٹی پارٹنرشپ کے ساتھ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ یہ ریچارج ڈھانچے بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کو بڑھانے اور پانی کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।