تقریباً 5,450 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے گروگرام میٹرو ریل پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا
تقریباً 1,650 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ایمس ریواڑی کا سنگ بنیاد رکھا
جیوتیسر، کروکشیتر میں تجرباتی میوزیم ‘انوبھو کیندر’ کا افتتاح کیا
ملک کے متعدد ریلوے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور اُنہیں قوم کے نام وقف کیا
روہتک-مہم-ہنسی سیکشن میں ٹرین سروس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
’’ہریانہ کی ڈبل انجن حکومت عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے‘‘
ہریانہ کے لیے وکست بھارت کی تعمیر کرنے کے سلسلے میں ترقی یافتہ ہونا بہت ضروری ہے
’’انوبھو کیندر جیوتیسر بھگود گیتا میں بھگوان شری کرشن کی تعلیمات سے دنیا کو متعارف کرائے گا‘‘
’’ہریانہ حکومت نے پانی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے قابل ستائش کام کیا ہے‘‘
’’ہریانہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت میں اپنا ایک بڑا نام پیدا کر رہا ہے‘‘
’’ہریانہ سرمایہ کاری کے لیے ایک سرفہرست ریاست بن کر اُبھر رہا ہے، اور سرمایہ کاری میں اضافے کا مطلب روزگار کے نئے مواقع میں اضافہ ہے‘‘

بھارت ماتا کی جے ،

بھارت ماتا کی جے ،

بھارت ماتا کی جے ،

ریواڑی سے پورے ہریانہ تک ویر دھرا ،  رام-رام! میں جب بھی ریواڑی آتا ہوں تو بہت سی پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں ۔  ریواڑی سے میرا رشتہ مختلف ہی رہا ہے ۔  میں جانتا ہوں کہ ریواڑی کے لوگ مودی سے بہت پیار کرتے ہیں ۔  اور اب ،  جیسا کہ میرے دوست راؤ اندرجیت جی نے بتایا ،  جیسا کہ وزیر اعلیٰ منوہر لال جی نے بتایا ،  2013 میں ،  جب بھارتیہ جنتا پارٹی نے مجھے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر اعلان کیا تھا ،  میرا پہلا پروگرام ریواڑی میں ہوا تھا اور اس وقت ریواڑی  نے 272  پار کا  آشیرواد دیا تھا   اور آپ کی وہ  دعا قبول ہو گئی ۔  اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں ایک بار پھر ریواڑی آیا ہوں ،  یہ آپ کی مہربانی ہے ،  اب کی بار 400  پار ،  این ڈی اے سرکار ، 400 پار ۔

 

ساتھیو ،

جمہوریت میں سیٹیں اہم ہوتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام کی مہربانیاں میرے لیے بہت بڑا اثاثہ ہیں ۔  آج بھارت پوری دنیا میں نئی ​​بلندیوں پر پہنچ گیا ہے ،  یہ آپ کے احسانات کے بدولت ہے  ،  آپ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے ۔  میں دو ملکوں کے سفر کے بعد کل رات دیر گئے وطن واپس آیا  ہوں۔  یو اے ای اور قطر میں آج بھارت کو جس طرح کا احترام ملتا ہے ،  بھارت کو ہر کونے سے نیک تمنائیں ملتی ہیں ۔  یہ اعزاز صرف مودی کے لیے نہیں ہے ۔  یہ احترام ہر بھارتی کا ہے ،  یہ آپ سب کا ہے ۔  اگر بھارت نے کامیاب جی 20  کانفرنس منعقد کی تو یہ آپ کی دعاؤں کی بدولت ہوئی ۔  بھارت کا ترنگا چاند پر پہنچ گیا جہاں کوئی اور نہیں پہنچا ،  یہ آپ کی مہربانیوں کا ہی نتیجہ ہے ۔  10 سال میں بھارت معاشی اعتبار سے 11ویں نمبر سے 5ویں نمبر پر آکر سپر پاور بن گیا ،  یہ بھی آپ کی مہربانی سے ہوا ۔  اور اب اپنی تیسری میعاد میں ،  میں  آئندہ برسوں میں بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بنانے کے لیے آپ  کی دعائیں چاہتا ہوں ۔

ہریانہ کے میرے بھائیوں  اور بہنوں ،

ترقی یافتہ بھارت بنانے کے لیے ہریانہ کا ترقی کرنا بہت ضروری ہے ۔  اور ہریانہ اسی وقت ترقی کرے گا جب یہاں جدید سڑکیں بنیں گی۔  ہریانہ اسی وقت ترقی کرے گا جب جدید ریلوے نیٹ ورک ہوگا ۔  ہریانہ کی ترقی تب ہی ہوگی جب بڑے اور اچھے اسپتال ہوں گے۔  ابھی تھوڑی دیر پہلے ،  مجھے تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے کے ایسے کاموں سے متعلق پروجیکٹ ہریانہ کو سونپنے کا موقع ملا ۔  اس میں ریواڑی ایمس ،  گروگرام میٹرو ،  کئی ریل لائنیں ،  نئی ٹرینیں شامل  ہیں ۔  ان میں جیوتیسر میں کرشنا سرکٹ اسکیم پر بنایا گیا ایک جدید اور عظیم الشان میوزیم بھی ہے ۔  اور بھگوان رام کا کرم ہے کہ آج کل مجھے ہر جگہ ایسے مقدس کاموں سے وابستہ ہونے کا موقع ملتا ہے ،  یہ رام جی کی مہربانی ہے ۔  یہ میوزیم دنیا کو بھگوان شری کرشن کی گیتا کے پیغام اور اس مقدس سرزمین کے کردار سے متعارف کرائے گا ۔  میں ان سہولیات کے لیے ریواڑی سمیت پورے ہریانہ کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔

 

بھائیوں اور بہنوں  ،

آج کل ملک اور دنیا میں مودی کی گارنٹی  کا کافی ذکر ہے  ۔  اور ریواڑی مودی کی گارنٹی کا پہلا گواہ رہا ہے ۔  یہاں وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار کے طور پر میں نے ملک کو کچھ گارنٹیاں دی تھیں ۔  ملک کی خواہش تھی کہ دنیا میں بھارت کے مرتبے میں اضافہ ہو ۔  ہم نے ایسا کر کے دکھایا  ۔  ملک کی خواہش تھی کہ ایودھیا میں بھگوان رام کا عظیم الشان رام مندر تعمیر کیا جائے ۔  آج پورا ملک عظیم الشان رام مندر میں بھگوان رام للا کے درشن کر رہا ہے ۔  یہ اور بات ہے کہ کانگریس کے وہ لوگ جو ہمارے بھگوان رام کو خیالی کہتے تھے ،  جو کبھی نہیں چاہتے تھے کہ ایودھیا میں بھگوان رام کا مندر بنے ،  اب انہوں نے بھی جئے سیا رام کہنا شروع کر دیا ہے ۔

ساتھیو ،

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے میں کئی دہائیوں سے کانگریس نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں ۔  میں نے آپ کو گارنٹی دی تھی کہ میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دوں گا ۔  آج کانگریس کی بہترین کوششوں کے باوجود آرٹیکل 370 تاریخ کے اوراق میں کھو گیا ہے ۔  آج جموں و کشمیر میں خواتین ،  دلت ،  پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کو ان کے حقوق ملنا شروع ہو گئے ہیں ۔  لہذا ، اسی لیے لوگوں نے ایک اور عزم کیا ہے اور لوگ کہہ رہے ہیں ، عوام الناس کہہ رہے ہیں - جس نے دفعہ 370 کو ہٹایا ،  وہ بی جے پی 370 سیٹوں سے منتخب ہوگی ۔  محض بی جے پی کے  ہی 370  ، این ڈی اے کو 400 سے آگے لے جائیں گے ۔

ساتھیو  ،

یہیں ریواڑی میں ،   میں نے سابق فوجیوں کو  ایک عہدہ ایک پنشن لاگو کرنے کی گارنٹی دی تھی ۔  کانگریس کے لوگ صرف 500 کروڑ روپے دکھا کر ون رینک ون پنشن لاگو کرنے کا جھوٹ بولتے تھے ۔  میں نے آپ کے کرم سے ریواڑی کی بہادروں کی  سرزمین سے لیے گئے عزم کو پورا کیا ہے ۔  اور ایسا آپ کی دعاؤں کی بدولت ہے۔ اب تک ،   او آر او پی کے تحت ،  سابق فوجیوں کو ون ایک عہدہ ایک پنشن کے تحت تقریباً 1 لاکھ کروڑ روپے مل چکے  ہیں ۔  اور اس کے بڑے فائدہ اٹھانے والے ہریانہ کے سابق فوجی بھی رہے ہیں ۔  اگر میں صرف ریواڑی کے فوجی خاندانوں کی بات کروں تو انہیں او آر او پی  سے 600 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ملی ہے ۔  آپ مجھے بتائیں،  کانگریس نے پورے ملک کے سابق فوجیوں کے لیے بجٹ میں ریواڑی کے فوجی خاندانوں کو ملنے والی رقم سے کم ،  صرف  500 کروڑ روپے رکھے تھے ۔  ایسے جھوٹ اور فریب کی وجہ سے ہی ملک نے کانگریس کو مسترد کر دیا  ۔

 

ساتھیو ،

میں نے ریواڑی کے لوگوں اور ہریانہ کے خاندانوں کو یہاں ایمس بنانے کی بھی گارنٹی دی تھی ۔  آج یہاں ایمس کی تعمیر کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔  اور ہمارے راؤ اندرجیت اس کام کے تعلق سے لگاتار نہیں بولتے بلکہ جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس پر عمل کرتے رہتے ہیں ۔  آج ایمس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ،  تو میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں اور آپ کو بتاتا ہوں کہ آج اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔  اور ہم اس کا افتتاح بھی کریں گے ۔  اور اس سے آپ کو بہتر علاج بھی ملے گا ،  نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کا موقع بھی ملے گا ۔  اور روزگار اور خود  کے روزگار کے بہت سے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔  ریواڑی میں ملک کا 22 واں ایمس بنایا جا رہا ہے ۔  پچھلے 10 برسوں میں 15 نئے ایمس کو منظوری دی گئی ہے ۔  آزادی سے لے کر 2014 تک ملک میں تقریباً 380 میڈیکل کالج بنائے گئے ۔  پچھلے 10 برسوں میں 300 سے زیادہ نئے میڈیکل کالج بنائے گئے ہیں ۔  ہریانہ میں بھی ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج بنانے کا کام تیزی سے جاری ہے ۔

ساتھیو ،

میں ایسی بہت سی گارنٹیاں گنا سکتا ہوں جو اہل وطن کے آشرواد سے پوری ہو چکی ہیں ۔  لیکن ،  کانگریس کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے؟ کانگریس کا ٹریک ریکارڈ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو دہائیوں تک بنیادی ضروریات سے دور رکھنے کا ہے ۔  کانگریس کا ٹریک ریکارڈ صرف ایک خاندان کے مفاد کو ملک اور اس کے ہم وطنوں کے مفاد سے اوپر رکھنے کا ہے ۔  کانگریس کے پاس تاریخ کے سب سے بڑے گھوٹالوں کا ٹریک ریکارڈ ہے ۔  کانگریس کا ٹریک ریکارڈ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کا ہے ۔  کانگریس کا ٹریک ریکارڈ فوج اور سپاہیوں دونوں کو کمزور کرنے کا ہے ۔  ان باتوں کو یاد رکھنا ضروری ہے ،  کیونکہ آج بھی کانگریس کی ٹیم وہی ہے ،  لیڈر وہی ہیں ،  ارادے وہی ہیں اور ان کی وفاداری بھی ایک ہی خاندان سے ہے ۔  تو پالیسی بھی وہی ہوگی ،  جس میں لوٹ ہے ، بدعنوانی ہے اور بربادی ہے ۔

ساتھیو ،

کانگریس سمجھتی ہے کہ اقتدار میں رہنا اس کا پیدائشی حق ہے ۔  اسی لیے  غریب کا یہ بیٹا  جب سے  وزیر اعظم بنا ہے  یہ میرے خلاف ایک کے بعد ایک سازشیں کرتے جا رہے ہیں ۔   لیکن بھگوان جیسے عوام الناس کی دعائیں میرے ساتھ ہے ۔  کانگریس کی ہر سازش کے سامنے عوام ڈھال بن کر کھڑی ہو جاتی ہے ۔   کانگریس جتنی زیادہ سازشیں کرتی ہے ،  عوام مجھے اتنا ہی مضبوط کرتی ہے اور اپنا آشیرواد دیتی ہے ۔  اس بار بھی کانگریس نے میرے خلاف تمام محاذ کھول دیے ہیں ۔  لیکن میرے ملک کے عوام کی حفاظتی ڈھال ہے اور جب عوام کی حفاظتی ڈھال ہوتی ہے تو عوام کا آشرواد ہوتا ہے ،  جب مائیں بہنیں ڈھال بن کر کھڑی ہوتی ہیں تو ہم بحرانوں پر قابو پاتے ہیں اور ملک کو بھی آگے بڑھاتے ہیں ۔  اور اسی لیے میں آپ سب کے آشیرواد سے بھارت کے کونے کونے میں اس کا تجربہ کر رہا ہوں ۔  اس لیے لوگ کہہ رہے ہیں - این ڈی اے سرکار  ،  400  پار ،   این ڈی اے سرکار 400  پار  ،  این ڈی اے سرکار 400  پار، این ڈی اے سرکار 400  پار، این ڈی اے سرکار 400  پار  ۔

 

ساتھیو ،

ایک خاندان کے موہ  میں پھنسی ہوئی کانگریس ،  ہریانہ میں بھی وہی حال ہے ،  جو آج اپنی تاریخ کے سب سے بُرے دور سے گزر رہی ہے۔  ان کے لیڈر  سے اپنا ایک اسٹارٹ اپ  نہیں سنبھل رہا ہے ،  یہ لوگ ملک پر  سنبھالنے  کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔  آج کانگریس کی حالت دیکھیں ،  کانگریس کے پرانے لیڈر ایک ایک کرکے انہیں چھوڑ رہے ہیں ۔  جو کبھی ان میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے وہ بھی ان سے بھاگ رہے ہیں ۔  آج حالات ایسے ہیں کہ کانگریس کے پاس اپنے کارکن بھی نہیں بچے ہیں ۔  جہاں کانگریس حکومت میں ہے ،  وہ اپنی حکومتیں سنبھالنے کے قابل بھی نہیں ہیں ۔  آج ہماچل میں لوگوں کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔  کانگریس حکومت کرناٹک میں ترقیاتی منصوبوں پر بھی کام نہیں کر پا رہی ہے ۔

بھائیوں  اور بہنوں ،  

ایک طرف کانگریس کی غلط حکمرانی ہے اور دوسری طرف بی جے پی کی بہتر حکمرانی ہے ۔  10 سال سے یہاں ڈبل انجن والی حکومت ہے ۔  اس لیے مودی نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو بھی اسکیمیں بنائی ہیں ،  ان کے 100 فیصد نفاذ میں ہریانہ سرفہرست ہے ۔  ہریانہ زراعت کے میدان میں بھی بے مثال ترقی کر رہا ہے اور یہاں صنعتوں کا دائرہ بھی لگاتار بڑھ رہا ہے ۔  جنوبی ہریانہ کو جسے ترقی میں پیچھے رکھا گیا تھا آج  وہ کہیں تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔  ملک میں سڑک ہو ،  ریل ہو یا میٹرو ،  ان سے جڑے تمام بڑے منصوبے اسی حصے سے گزر رہے ہیں ۔  دہلی-ممبئی ایکسپریس وے کے دہلی-دوسا-للسوٹ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کر دیا گیا ہے ۔  ملک کا سب سے طویل ایکسپریس وے ہریانہ کے گروگرام ،  پلول اور نوح اضلاع سے گزر رہا ہے ۔

 

ساتھیو ،

2014 سے پہلے ہریانہ میں ریلوے کی ترقی کے لیے ہر سال 300 کروڑ روپے کا اوسط بجٹ دستیاب تھا ،  300 کروڑ روپے ۔  اس سال ہریانہ میں ریلوے کے لیے تقریباً 3 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے ۔  اب دیکھیں کہاں 300 کروڑ اور کہاں 3 ہزار کروڑ ۔  اور یہ فرق پچھلے 10 برسوں میں آیا ہے ۔  روہتک-میہم-ہانسی ،  جند-سونی پت جیسی نئی ریلوے لائنیں اور امبالہ کینٹ-دپر جیسی لائنوں کو دوہرا کرنے سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوگا ۔  جب ایسی سہولتیں پیدا ہو جائیں تو زندگی میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے اور کاروبار بھی آسان ہو جاتا ہے ۔

بھائیوں  اور بہنوں ،

اس علاقے کے کسانوں کو پانی کی شدید قلت تھی ۔  ریاستی حکومت نے بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے قابل ستائش کام کیا ہے ۔  آج دنیا کی سینکڑوں بڑی کمپنیاں ہریانہ سے چل رہی ہیں ۔  اس میں بڑی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار ملا ہے ۔

ساتھیو ،

ہریانہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت میں بھی اپنا نام اونچا کر رہا ہے ۔  ملک سے برآمد ہونے والے 35 فیصد سے زیادہ قالین اور تقریباً 20 فیصد ملبوسات  ہریانہ میں تیار ہوتے ہیں ۔  ہماری چھوٹی صنعتیں ہریانہ کی ٹیکسٹائل صنعت کو آگے لے جا رہی ہیں ۔  پانی پت ہینڈلوم مصنوعات کے لیے ،  فرید آباد ٹیکسٹائل کی پیداوار کے لیے ،  گروگرام ریڈی میڈ گارمنٹس کے لیے ،  سونی پت تکنیکی ٹیکسٹائل کے لیے اور بھیوانی غیر بنے ہوئے ٹیکسٹائل کے لیے مشہور ہے ۔  پچھلے 10 برسوں میں ،  مرکزی حکومت نے  ایم ایس ایم ایز اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو لاکھوں کروڑ روپے کی امداد فراہم کی ہے ۔  اس کی وجہ سے نہ صرف پرانی چھوٹی صنعتیں اور کاٹیج انڈسٹریز مضبوط ہوئی ہیں بلکہ ہریانہ میں ہزاروں نئی ​​صنعتیں بھی قائم ہوئی ہیں ۔

 

ساتھیو ،

ریواڑی کو وشوکرما ساتھیوں کی کاریگری کے لیے بھی جانا جاتا ہے ۔  یہاں کی پیتل کی کاریگری اور دستکاری بہت مشہور ہے ۔  پہلی بار ،  ہم نے 18 پیشوں سے متعلق ایسے روایتی کاریگروں کے لیے پی ایم وشوکرما کے نام سے ایک بڑی اسکیم شروع کی ہے ۔  ملک بھر میں لاکھوں استفادہ کنندگان پی ایم وشوکرما یوجنا میں شامل ہو رہے ہیں ۔  بی جے پی حکومت اس اسکیم پر 13 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے ۔  یہ اسکیم ہمارے روایتی کاریگروں اور ان کے خاندانوں کی زندگیوں کو بدلنے والی ہے ۔

بھائیوں اور بہنوں ،

مودی کی گارنٹی اس کے  ساتھ ہے جس کے پاس گارنٹی کے لیے کچھ نہیں ہے ۔  ملک کے چھوٹے کسانوں کے پاس بینکوں کو ضمانت دینے کے لیے کچھ نہیں تھا ۔  مودی نے انہیں پی ایم کسان سمان ندھی کی ضمانت دی ۔  ملک کے غریب ،  دلت ،  پسماندہ اور او بی سی خاندانوں کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے بینکوں میں ضمانت کے لیے کچھ نہیں تھا ۔  مودی نے مدرا یوجنا شروع کی اور بغیر گارنٹی کے قرض دینا شروع کیا ۔  ملک میں بہت سے ساتھی سڑکوں پر  چھوٹا موٹا کر تے آئے ہیں  ۔  یہ دوست کئی دہائیوں سے شہروں میں یہ کام کر تے رہے ہیں ۔  ان کے پاس بھی گارنٹی دینے کے لیے کچھ نہیں تھا ۔  پی ایم سواندھی یوجنا سے ان کی گارنٹی بھی مودی نے لی ہے ۔

ساتھیو ،

دس سال پہلے تک گاؤں میں ہماری بہنوں کا کیا حال تھا؟ بہنوں کا زیادہ تر وقت پانی ،  کھانا پکانے کے لیے لکڑی یا دیگر انتظامات میں گزرتا تھا ۔  مودی مفت گیس کنکشن لائے ،  گھروں میں پانی کے نل لائے ۔  آج ہریانہ کے گاؤں کی میری بہنوں کو سہولیات مل رہی ہیں ،  وقت بچ رہا ہے ۔  یہی نہیں بلکہ یہ انتظامات بھی کیے گئے ہیں کہ بہنیں اس وقت کو اپنی کمائی بڑھانے کے لیے استعمال کر سکیں ۔  پچھلے 10 سال میں ،  ہم نے ملک بھر میں 10 کروڑ بہنوں کو اپنی مدد آپ گروپوں سے جوڑا ہے ۔  اس میں ہریانہ کی بھی لاکھوں بہنیں  شامل ہیں ۔  بہنوں کے ان گروپوں کو لاکھوں کروڑ روپے کی امداد دی گئی ہے ۔  میری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ بہنوں کو لکھ پتی دیدیاں بنایا جائے ۔  اب تک ایک کروڑ بہنیں لکھپتی دیدی بن چکی ہیں ۔  ہم چند دن پہلے جو بجٹ لائے ہیں اس میں 3 کروڑ بہنوں کو لکھپتی دیدی بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔  ہم نے نمو ڈرون دیدی اسکیم بھی شروع کی ہے ۔  اس کے تحت بہنوں کے گروپس کو ڈرون چلانے کی تربیت دی جائے گی اور ڈرون دیے جائیں گے ۔  یہ ڈرون کاشتکاری میں استعمال ہوں گے اور بہنوں کو اضافی آمدنی فراہم کریں گے ۔

 

ساتھیو ،

ہریانہ حیرت انگیز امکانات کی ریاست ہے ۔  میں خاص طور پر ہریانہ کے پہلی بار ووٹ دینے والوں کو  ،  جن کی عمریں 18-20-22 سال ہیں ،  کہوں گا کہ آپ کا مستقبل بہت روشن ہونے والا ہے ۔  ڈبل انجن والی حکومت آپ کے لیے ہریانہ کو ترقی یافتہ ہریانہ بنانے میں مصروف ہے ۔  ٹیکنالوجی سے لے کر ٹیکسٹائل تک ،  سیاحت سے لے کر تجارت تک ،  ہم ہر شعبے میں روزگار کے نئے مواقع کے لیے کوشاں ہیں ۔  آج پوری دنیا بھارت میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہے ۔  اور ہریانہ سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھی ریاست کے طور پر ابھر رہا ہے ۔  اور سرمایہ کاری میں اضافے کا مطلب ہے کہ روزگار کے نئے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں ۔  اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ڈبل انجن والی حکومت آپ کا آشیرواد حاصل کرتی رہے ۔  ایک بار پھر ،  میں آپ کو ایمس اور ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں ۔  میرے ساتھ  کہیں -

بھارت ماتا کی جے ،

بھارت ماتا کی جے ،

بھارت ماتا کی جے ،

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.