بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
کرناٹک-دا، ایلا، سہودرا سہودری-یاریگے، ننا نمسکاراگلو!
تائی بھونیشوری کو بھی میرا نمسکار!
میں آدی چنچناگری اور میلوکوٹے کے گروؤں کے سامنے بھی نمن کرتا ہوں، ان کا آشیرواد مانگتا ہوں۔
ماضی میں مجھے کرناٹک کے مختلف علاقوں میں جنتا جناردھن کے درشن کا موقع ملا ہے۔ ہر جگہ کرناٹک کے عوام غیر معمولی آشیرواد دے رہے ہیں اور مانڈیا کے لوگوں کے تو آشیرواد میں بھیمٹھاس ہوتی ہے۔ سکرے ناگرہ مدھر مانڈیا، میں مانڈیا کی اس محبت اور مہمان نوازی سے میں بہت متاثر ہوں۔ میں آپ سب کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں۔
ڈبل انجن والی حکومت کی یہ مسلسل کوشش ہے کہ ہم آپ کی محبت کا قرض سود سمیت واپس کریں، تیز رفتار ترقی کر کے۔ ہزاروں کروڑ روپے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، جن کا یہاں سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا، اسی کوشش کا ایک حصہ ہیں۔
پچھلے کئی دنوں سے ملک میں بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے کو لے کر کافی بحث ہو رہی ہے۔ ایکسپریس وے سے متعلق تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ ملک کے ہر باشندے کی اور ہمارے نوجوانوں کی یہ خواہش رہی ہے کہ ہندوستان میں ہر جگہ اس طرح کے شاندار اور جدید ایکسپریس وے بنائے جائیں۔ آج بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے کو دیکھ کر ہمارے ملک کے نوجوان فخر سے بھر جاتے ہیں۔ اس ایکسپریس وے سے میسورو اور بنگلورو کے درمیان سفر کا وقت اب آدھے سے بھی کم رہ گیا ہے۔
آج میسورو-کشل نگر فور لین کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ یہ تمام منصوبے اس علاقے میں سب کی ترقی کو تیز کریں گے اور خوشحالی کی راہیں کھولیں گے۔ آپ سب کو ان کنکٹیوٹی پروجیکٹس کے لیے بہت بہت مبارکباد۔
ہندوستان میں انفرااسٹرکچر کے وژن سے متعلق جب بھی کوئی بات ہوتی ہے تو دو عظیم شخصیات کے نام ہمیشہ سامنے آتے ہیں۔ کرشن راجہ وڈیار اور سر ایم ویشوریا۔ یہ دونوں عظیم انسان اسی مٹی کے فرزند تھے اور انہوں نے پورے ملک کو ایک نیا وژن اور طاقت بخشی۔ ان عظیم ہستیوں نے مصیبتکو موقع (آپدا کو اوسر)میں تبدیل کیا، انفرااسٹرکچر کی اہمیت کو سمجھا اور یہ آج کی نسلوں کی خوش قسمتی ہے کہ وہ اپنے اسلاف کی تپسیا کا فیض حاصل کر رہی ہیں۔
ایسی عظیم ہستیوں سے متاثر ہو کر آج ملک میں جدید انفرااسٹرکچر پر کام ہو رہا ہے۔ آج بھارت مالا اور ساگرمالا اسکیموں سے کرناٹک بدل رہا ہے، ملک بدل رہا ہے۔ اس وقت بھی جب دنیا کورونا کی مشکلات سے نبرد آزما تھی، ہندوستان نے انفرااسٹرکچر بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے انفرااسٹرکچر کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے رکھے ہیں ۔
انفرااسٹرکچر اپنے ساتھ صرف سہولت نہیں لاتا بلکہ یہ روزگار بھی لاتا ہے، سرمایہ کاری لاتا ہے، کمائی کے ذرائع لاتا ہے۔ صرف کرناٹک میں، ہم نے پچھلے سالوں میں ہائی وے سے متعلق پروجیکٹوں میں 1 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
بنگلورو اور میسورو دونوں کرناٹک کے اہم شہر ہیں۔ ایک شہر ٹیکنالوجی کے لیے جانا جاتا ہے، دوسرا روایت کے لیے۔ ان دونوں شہروں کو جدید رابطے سے جوڑنا متعددنقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔
کافی دیر تک دونوں شہروں کے درمیان سفر کرنے والے لوگوں نے بھاری ٹریفک کی شکایت کی۔ لیکن اب ایکسپریس وے کی وجہ سے یہ فاصلہ صرف ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا جا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس پورے خطے میں معاشی ترقی کی رفتار بہت تیز ہونے والی ہے۔
یہ ایکسپریس وے رام نگر اور ما نڈیا سے گزر رہی ہے۔ یہاں بہت سے تاریخی ورثے والے مقامات بھی ہیں۔ ان شہروں میں سیاحت کی صلاحیت بھی بڑھے گی۔ اس سے نہ صرف میسورو پہنچنا آسان ہو جائے گا بلکہ ماں کاویری کی جائے پیدائش کوڈاگو تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ ابھی ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی گھاٹ میں بنگلورو-منگلورو سڑک اکثر بارش کے موسم میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند رہتی ہے۔ اس سے خطے کا بندرگاہی رابطہ متاثر ہوتا ہے۔ میسورو-کشل نگر ہائی وے کے چوڑا ہونے سے یہ مسئلہ بھی دور ہو جائے گا۔ اچھے رابطوں کی وجہ سے اس علاقے میں صنعت بھی بہت تیزی سے پھیلے گی۔
سال 2014 سے پہلے مرکز میں کانگریس کی ملی جلی حکومت تھی۔ یہ مختلف لوگوں کے تعاون سے چل رہی تھی ، اس نے غریب لوگوں اور غریب خاندانوں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ کانگریس حکومت نے غریبوں کی ترقی کے ہزاروں کروڑ روپے لوٹ لیے۔ کانگریس نے غریبوں کے دکھ درد کی کبھی پرواہ نہیں کی۔
2014 میں جب آپ نے مجھے ووٹ دے کر خدمت کا موقع دیا تو ملک میں غریبوں کی حکومت بنی، غریبوں کے دکھ درد سے حساس حکومت بنائی گئی۔ اس کے بعد بی جے پی کی مرکزی حکومت نے پورے خلوص کے ساتھ غریبوں کی خدمت کرنے کی کوشش کی، غریبوں کی زندگی میں مشکلات کو کم کرنے کی مسلسل کوشش کی۔
بی جے پی حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی ہے کہ غریبوں کے پاس پکے گھر ہوں، ان کے گھروں میں نل کا پانی ہو، اجولا گیس کنکشن، بجلی کا کنکشن، گاؤں تک سڑکیں، اسپتال، اور علاج کی فکر کم ہو۔
پچھلے 9 سالوں میں بی جے پی حکومت کی اسکیموں کی وجہ سے کروڑوں غریبوں کی زندگی آسان ہو گئی ہے۔ کانگریس کے دور میں غریبوں کو سہولیات کے لیے حکومت کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ اب بی جے پی حکومت غریبوں کے پاس جا کر انہیں سہولیات دے رہی ہے۔ جو لوگ ابھی تک بی جے پی حکومت کی اسکیموں کے فائدے سے محروم ہیں ،مہم چلا کر ان تک یہ فائدے پہنچا ئے جا رہے ہیں۔
بی جے پی حکومت نے ہمیشہ مسائل کے مستقل حل کو اہمیت دی ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں 3 کروڑ سے زائد غریبوں کے گھر بنائے گئے ہیں۔ جن میں سے ہمارے کرناٹک میں بھی لاکھوں گھر بنے ہوئے ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت کرناٹک میں تقریباً 40 لاکھ نئے خاندانوں کو نل کا پانی ملا ہے۔
ہمارے ملک میں کئی دہائیوں سے زیر التوا آبپاشی کے منصوبے بھی تیز رفتاری سے مکمل ہو رہے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں مرکزی حکومت نے اپر بھدرا پروجیکٹ کو 5300 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے ایک بڑے حصے میں آبپاشی سے متعلق مسائل کا مستقل حل ہوگا۔
کسانوں کے چھوٹے موٹے مسائل کو دور کرنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت ان کی پریشانیوں کا مستقل حل فراہم کر رہی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت کرناٹک کے کسانوں کے بینک کھاتوں میں 12 ہزار کروڑ روپے براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔ یہاں، مرکز کی بی جے پی حکومت نے مانڈیا کے ساڑھے تین لاکھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 600 کروڑ روپے بھیجے ہیں۔
ویسے میں ایک اور چیز کے لیے کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی تعریف کرنا چاہوں گا۔ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی کوجو 6 ہزار روپے بھیجتی ہے، کرناٹک حکومت اس میں مزید 4 ہزار روپے کا اضافہ کرتی ہے۔ یعنی ڈبل انجن والی حکومت میں کسانوں کو دوہرا فائدہ مل رہا ہے، ان کے مسائل حل ہو رہے ہیں۔
کرناتک کے سکرے،مدھر منڈیا کے ہمارے گنے کے کسانوں کو کئی دہائیوں تک ایک اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر گنے کی پیداوار زیادہ ہو تو مسئلہ ہے، اگر گنے کی پیداوار کم ہو تو بھی مسئلہ ہے۔ جس کی وجہ سے شوگر ملوں پر گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات برسوں برس چلتے رہتے تھے ۔
اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا ضروری تھا۔ کسانوں کے مفادات کو ترجیح دینے والی بی جے پی حکومت نے ایتھنول کا راستہ چنا۔ ہم نے گنے سے بنے ایتھنول کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یعنی جب گنے کی زیادہ پیداوار ہوگی تو اس سے ایتھنول بنے گا، ایتھنول سے کسان کی آمدنی یقینی بنے گی ۔
صرف پچھلے سال ہی ملک کی شوگر ملوں نے تیل کمپنیوں کو 20ہزار کروڑ روپے کا ایتھنول فروخت کیا۔ اس سے گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی کرنے میں مدد ملی ہے۔ 2013-14 سے آخری سیزن تک شوگر ملوں سے 70ہزار کروڑ روپے کا ایتھنول خریدا گیا ہے۔ یہ رقم گنے کے کاشتکاروں تک پہنچ چکی ہے۔
اس سال کے مرکزی بجٹ میں بھی کسانوں کے لیے خاص طور پر گنے کے کاشتکاروں کے لیے بہت سے انتظامات کیے گئے ہیں۔ شوگر کوآپریٹیو کے لیے 10ہزار کروڑ روپے کی مدد ہو، ٹیکس میں چھوٹ ہو ، گنے کے کاشتکاروں کو اس سے فائدہ ہوگا۔
ہمارا ملک مواقع کی سرزمین ہے۔ دنیا بھر سے لوگ ہندوستان میں اپنے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔ 2022 میں ہندوستان میں ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری آئی۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہمارے کرناٹک کو ہوا۔ کورونا کے دور کے باوجود کرناٹک میں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ یہ ڈبل انجن حکومت کی محنت کو ظاہر کرتا ہے۔
آئی ٹی کے علاوہ بائیو ٹیکنالوجی سے لے کر دفاعی مینوفیکچرنگ تک ہر شعبہ کرناٹک میں پھیل رہا ہے۔ دفاع، ایرو اسپیس اور خلائی شعبوں میں بے مثال سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اب کرناٹک الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
ڈبل انجن والی حکومت کی ان کوششوں کے درمیان کانگریس اور اس کے اتحادی کیا کر رہے ہیں؟ کانگریس کہتی ہے کہ اس نے اپنا کام کر دیا، کانگریس مودی کی قبر کھودنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ کانگریس مودی کی قبر کھودنے میں مصروف ہے اور مودی بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے بنانے میں مصروف ہیں۔ کانگریس مودی کی قبر کھودنے میں مصروف ہے اور مودی غریبوں کی زندگی آسان بنانے میں مصروف ہیں۔
مودی کی قبر کھودنے کا خواب دیکھنے والے کانگریسی نہیں جانتے کہ ملک کی کروڑوں ماؤں بہنوں بیٹیوں، ملک کے عوام کا آشیرواد مودی کی سب سے بڑی حفاظتی ڈھال ہے۔
کرناٹک کی تیز رفتار ترقی کے لیے ڈبل انجن والی حکومت ضروری ہے۔ میں ایک بار پھر اس عظیم الشان تقریب، شاندار مہمان نوازی اور آپ کے آشیرواد کے لیے مانڈیا کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔
بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔