بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے کو قوم کے نام وقف کیا
میسورو-کشل نگر 4 لین والی شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھا
’’آج کرناٹک میں سڑک سے متعلق شروع کیے جارہے جدید بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹس ریاست بھر میں کنکٹیویٹی کو تقویت بہم پہنچائیں گے اور اقتصادی نمو کو مضبوط کریں گے‘‘
’بھارت مالا‘ اور ’ساگرمالا‘ جیسی پہل قدمیاں بھارت کے منظرنامے کو تغیر سے ہمکنار کر رہی ہیں
’’اس سال کے بجٹ میں ملک میں بنیادی ڈھانچہ ترقی کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے‘‘
’’بہتر بنیادی ڈھانچہ ’زندگی بسر کرنا آسان بنانے‘ کے عمل کو مزید بہتر بناتا ہے۔ یہ ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کرتا ہے‘‘
’’مانڈیا خطے کے 2.75 لاکھ سے زائد کاشتکاروں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت مرکزی حکومت کے ذریعہ 600 کروڑ روپئے فراہم کرائے گئے ہیں‘‘
’’ملک میں آبپاشی سے متعلق پروجیکٹس جو کئی دہائیوں سے زیر التوا تھے، انہیں تیز رفتاری کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے‘‘
ایتھنول پر توجہ مرکوز کرنے سے گنا کاشتکاروں کو مدد ملے گی

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

کرناٹک-دا، ایلا، سہودرا سہودری-یاریگے، ننا نمسکاراگلو!

تائی بھونیشوری کو بھی میرا نمسکار!

میں آدی چنچناگری اور میلوکوٹے کے گروؤں کے سامنے بھی نمن کرتا ہوں، ان کا آشیرواد مانگتا ہوں۔

ماضی میں مجھے کرناٹک کے مختلف علاقوں میں جنتا جناردھن کے درشن  کا موقع ملا ہے۔ ہر جگہ کرناٹک کے عوام غیر معمولی آشیرواد دے رہے ہیں اور مانڈیا کے لوگوں کے تو آشیرواد میں بھیمٹھاس  ہوتی ہے۔ سکرے ناگرہ مدھر مانڈیا، میں مانڈیا کی اس محبت اور مہمان نوازی سے  میں بہت متاثر ہوں۔ میں آپ سب کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں۔

ڈبل انجن والی حکومت کی یہ مسلسل کوشش ہے کہ ہم آپ کی محبت کا قرض سود سمیت واپس کریں، تیز رفتار ترقی کر کے۔ ہزاروں کروڑ روپے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، جن کا یہاں سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا، اسی کوشش کا ایک حصہ ہیں۔

پچھلے کئی دنوں سے ملک میں بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے کو لے کر کافی بحث ہو رہی ہے۔ ایکسپریس وے سے متعلق تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔  ملک کے ہر باشندے کی  اور ہمارے نوجوانوں  کی یہ خواہش رہی ہے کہ ہندوستان میں ہر جگہ اس طرح کے شاندار اور  جدید ایکسپریس وے بنائے جائیں۔ آج بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے کو دیکھ کر ہمارے ملک کے نوجوان فخر سے بھر جاتے ہیں۔ اس ایکسپریس وے سے میسورو اور بنگلورو کے درمیان سفر کا وقت اب آدھے سے بھی کم رہ گیا ہے۔

آج میسورو-کشل نگر فور لین کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ یہ تمام منصوبے اس علاقے میں سب کی ترقی کو تیز کریں گے اور خوشحالی کی راہیں  کھولیں گے۔ آپ سب کو ان کنکٹیوٹی پروجیکٹس کے لیے بہت بہت مبارکباد۔

ہندوستان میں انفرااسٹرکچر کے وژن سے متعلق جب بھی کوئی بات ہوتی ہے تو دو عظیم شخصیات کے نام ہمیشہ سامنے آتے ہیں۔ کرشن راجہ وڈیار اور سر  ایم ویشوریا۔ یہ دونوں عظیم انسان اسی مٹی کے فرزند تھے اور انہوں نے پورے ملک کو ایک نیا وژن اور طاقت بخشی۔ ان عظیم ہستیوں نے مصیبتکو موقع (آپدا کو اوسر)میں تبدیل کیا، انفرااسٹرکچر کی اہمیت کو سمجھا اور یہ آج کی نسلوں کی خوش قسمتی ہے کہ وہ اپنے اسلاف کی تپسیا کا فیض حاصل کر رہی ہیں۔

ایسی عظیم ہستیوں سے متاثر ہو کر آج ملک میں جدید انفرااسٹرکچر پر کام ہو رہا ہے۔ آج بھارت مالا اور ساگرمالا اسکیموں سے کرناٹک بدل رہا ہے، ملک بدل رہا ہے۔ اس وقت بھی جب دنیا کورونا کی مشکلات سے نبرد آزما تھی، ہندوستان نے انفرااسٹرکچر بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے انفرااسٹرکچر کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے رکھے ہیں ۔

انفرااسٹرکچر اپنے ساتھ صرف سہولت نہیں لاتا بلکہ یہ روزگار بھی لاتا ہے، سرمایہ کاری لاتا ہے، کمائی کے ذرائع لاتا ہے۔ صرف کرناٹک میں، ہم نے پچھلے سالوں میں ہائی وے سے متعلق پروجیکٹوں میں 1 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔

بنگلورو اور میسورو دونوں کرناٹک کے اہم شہر ہیں۔ ایک شہر ٹیکنالوجی کے لیے جانا جاتا ہے، دوسرا روایت کے لیے۔ ان دونوں شہروں کو جدید رابطے سے جوڑنا متعددنقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔

کافی دیر تک دونوں شہروں کے درمیان سفر کرنے والے لوگوں نے بھاری ٹریفک کی شکایت کی۔ لیکن اب ایکسپریس وے کی وجہ سے یہ فاصلہ صرف ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا جا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس پورے خطے میں معاشی ترقی کی رفتار بہت تیز ہونے والی ہے۔

یہ ایکسپریس وے رام نگر اور ما نڈیا سے گزر رہی ہے۔ یہاں بہت سے تاریخی ورثے  والے  مقامات بھی ہیں۔ ان شہروں میں سیاحت کی صلاحیت بھی بڑھے گی۔ اس سے نہ صرف میسورو پہنچنا آسان ہو جائے گا بلکہ ماں کاویری کی جائے پیدائش کوڈاگو تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ ابھی ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی گھاٹ میں بنگلورو-منگلورو سڑک اکثر بارش کے موسم میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند رہتی ہے۔ اس سے خطے کا بندرگاہی رابطہ متاثر ہوتا ہے۔ میسورو-کشل نگر ہائی وے کے چوڑا ہونے سے یہ مسئلہ بھی دور ہو جائے گا۔ اچھے رابطوں کی وجہ سے اس علاقے میں صنعت بھی بہت تیزی سے پھیلے گی۔

سال 2014 سے پہلے مرکز میں کانگریس کی ملی جلی حکومت تھی۔ یہ مختلف لوگوں کے تعاون سے چل رہی تھی ، اس نے غریب لوگوں اور غریب خاندانوں کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ کانگریس حکومت نے غریبوں کی ترقی کے   ہزاروں کروڑ روپے لوٹ لیے۔ کانگریس نے غریبوں کے دکھ درد کی کبھی پرواہ نہیں کی۔

2014 میں جب آپ نے مجھے ووٹ دے کر خدمت کا موقع دیا تو ملک میں غریبوں کی حکومت بنی، غریبوں کے دکھ درد سے حساس حکومت بنائی گئی۔ اس کے بعد بی جے پی کی مرکزی حکومت نے پورے خلوص کے ساتھ غریبوں کی خدمت کرنے کی کوشش کی، غریبوں کی زندگی میں مشکلات کو کم کرنے کی مسلسل کوشش کی۔

بی جے پی حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی ہے کہ غریبوں کے پاس پکے گھر ہوں، ان کے گھروں میں نل کا پانی ہو، اجولا گیس کنکشن، بجلی کا کنکشن، گاؤں تک سڑکیں، اسپتال، اور علاج کی فکر کم ہو۔

پچھلے 9 سالوں میں بی جے پی حکومت کی اسکیموں کی وجہ سے کروڑوں غریبوں کی زندگی آسان ہو گئی ہے۔ کانگریس کے دور میں غریبوں کو سہولیات کے لیے حکومت کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ اب بی جے پی حکومت غریبوں کے پاس جا کر انہیں سہولیات دے رہی ہے۔ جو لوگ ابھی تک بی جے پی حکومت کی اسکیموں کے فائدے سے محروم ہیں ،مہم چلا کر ان تک  یہ فائدے پہنچا  ئے جا رہے ہیں۔

بی جے پی حکومت نے ہمیشہ مسائل کے مستقل حل کو اہمیت دی ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں 3 کروڑ سے زائد غریبوں کے گھر بنائے گئے ہیں۔ جن میں سے ہمارے کرناٹک میں بھی لاکھوں گھر بنے ہوئے ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت کرناٹک میں تقریباً 40 لاکھ نئے خاندانوں کو نل کا پانی ملا ہے۔

ہمارے ملک میں کئی دہائیوں سے زیر التوا آبپاشی کے منصوبے بھی تیز رفتاری سے مکمل ہو رہے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں مرکزی حکومت نے اپر بھدرا پروجیکٹ کو 5300 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے ایک بڑے حصے میں آبپاشی سے متعلق مسائل کا مستقل حل ہوگا۔

کسانوں کے چھوٹے موٹے مسائل کو دور کرنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت ان کی پریشانیوں کا مستقل حل فراہم کر رہی ہے۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت کرناٹک کے کسانوں کے بینک کھاتوں میں 12 ہزار کروڑ روپے براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔ یہاں، مرکز کی بی جے پی حکومت نے مانڈیا کے ساڑھے تین لاکھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 600 کروڑ روپے بھیجے ہیں۔

ویسے میں ایک اور چیز کے لیے کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی تعریف کرنا چاہوں گا۔ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی کوجو  6 ہزار روپے بھیجتی ہے، کرناٹک حکومت اس میں مزید 4 ہزار روپے کا اضافہ کرتی ہے۔ یعنی ڈبل انجن والی حکومت میں کسانوں کو دوہرا فائدہ مل رہا ہے، ان کے مسائل حل ہو رہے ہیں۔

 کرناتک کے  سکرے،مدھر منڈیا کے ہمارے گنے کے کسانوں کو کئی دہائیوں تک ایک اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر گنے کی پیداوار زیادہ ہو تو مسئلہ ہے، اگر گنے کی پیداوار کم ہو تو بھی مسئلہ ہے۔ جس کی وجہ سے شوگر ملوں پر گنے کے کاشتکاروں کے بقایا جات برسوں  برس چلتے رہتے تھے ۔

اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا ضروری تھا۔ کسانوں کے مفادات کو ترجیح دینے والی بی جے پی حکومت نے ایتھنول کا راستہ چنا۔ ہم نے گنے سے بنے ایتھنول کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ یعنی جب گنے کی زیادہ پیداوار ہوگی تو اس سے ایتھنول بنے گا، ایتھنول سے کسان کی آمدنی یقینی  بنے گی ۔

صرف پچھلے سال ہی ملک کی شوگر ملوں نے تیل کمپنیوں کو 20ہزار کروڑ روپے کا ایتھنول فروخت کیا۔ اس سے گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی کرنے میں مدد ملی ہے۔ 2013-14 سے آخری سیزن تک شوگر ملوں سے 70ہزار کروڑ روپے کا ایتھنول خریدا گیا ہے۔ یہ رقم گنے کے کاشتکاروں تک پہنچ چکی ہے۔

اس سال کے مرکزی بجٹ میں بھی کسانوں کے لیے خاص طور پر گنے کے کاشتکاروں کے لیے بہت سے انتظامات کیے گئے ہیں۔ شوگر کوآپریٹیو کے لیے 10ہزار کروڑ روپے کی مدد ہو، ٹیکس میں چھوٹ ہو ، گنے کے کاشتکاروں کو اس سے فائدہ ہوگا۔

ہمارا ملک مواقع کی سرزمین ہے۔ دنیا بھر سے لوگ ہندوستان میں اپنے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔ 2022 میں ہندوستان میں ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری آئی۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہمارے کرناٹک کو ہوا۔ کورونا کے دور کے باوجود کرناٹک میں تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ یہ ڈبل انجن حکومت کی محنت کو ظاہر کرتا ہے۔

آئی ٹی کے علاوہ بائیو ٹیکنالوجی سے لے کر دفاعی مینوفیکچرنگ تک ہر شعبہ کرناٹک میں پھیل رہا ہے۔ دفاع، ایرو اسپیس اور خلائی شعبوں میں بے مثال سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اب کرناٹک الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

ڈبل انجن والی حکومت کی ان کوششوں کے درمیان کانگریس اور اس کے اتحادی کیا کر رہے ہیں؟ کانگریس کہتی ہے کہ اس نے اپنا کام کر دیا، کانگریس مودی کی قبر کھودنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ کانگریس مودی کی قبر کھودنے میں مصروف ہے اور مودی بنگلورو-میسورو ایکسپریس وے بنانے میں مصروف ہیں۔ کانگریس مودی کی قبر کھودنے میں مصروف ہے اور مودی غریبوں کی زندگی آسان بنانے میں مصروف ہیں۔

مودی کی قبر کھودنے کا خواب دیکھنے والے کانگریسی نہیں جانتے کہ ملک کی کروڑوں ماؤں بہنوں بیٹیوں، ملک کے عوام کا  آشیرواد مودی کی سب سے بڑی حفاظتی ڈھال ہے۔

کرناٹک کی تیز رفتار ترقی کے لیے ڈبل انجن والی حکومت ضروری ہے۔ میں ایک بار پھر اس عظیم الشان تقریب، شاندار مہمان نوازی اور آپ کے آشیرواد کے لیے مانڈیا کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔

بہت بہت شکریہ۔ 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।