بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
سنّو نائیجیریا! نمستے!
آج، آپ نے ابوجا میں واقعی ایک شاندار ماحول بنایا ہے۔ کل شام سے سب کچھ دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں ابوجا میں نہیں بلکہ ہندوستان کے کسی شہر میں ہوں۔ آپ میں سے بہت سے لوگ لاگوس، کانو، کڈونا اور پورٹ ہارکورٹ سے ابوجا کا سفر کیا ہے، مختلف مقامات سے آتے ہیں، اور آپ کے چہروں کی چمک، آپ کی توانائی اور جوش و خروش، یہاں آنے کے لیے آپ کی بے تابی کو ظاہر کرتا ہے۔ میں بھی آپ سے ملنے کے اس موقع کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا۔ آپ کی محبت اور پیار میرے لیے انمول خزانہ ہیں۔ آپ کے درمیان رہنا، آپ کے ساتھ وقت گزارنا، یہ لمحات زندگی بھر میری یادوں میں نقش رہیں گے۔
دوستو!
وزیراعظم کے طور پر یہ میرا نائیجیریا کا پہلا دورہ ہے۔ لیکن میں اکیلا نہیں آیا۔ میں ہندوستان کی مٹی کی خوشبو اپنے ساتھ لایا ہوں۔ میں اپنے ساتھ کروڑوں ہندوستانیوں کی طرف سے ان گنت نیک خواہشات بھی لے کر آیا ہوں۔ بھارت کی ترقی پر آپ کی خوشی دلی ہے اور یہاں ہر ہندوستانی کا سینہ آپ کی کامیابیوں پر فخر سے چوڑاہوجاتا ہے۔ کتنا فخر ہے، آپ پوچھتے ہو؟ بہت حد تک—میرا '56 انچ کا سینہ' چوڑا ہوجاتاہے!
دوستو!
میں صدر ٹینوبو اور نائیجیریا کے عوام کا غیر معمولی استقبال کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے صدر ٹینوبو نے مجھے نائیجیریا کے قومی ایوارڈ سے نوازا۔ یہ اعزاز صرف مودی کا نہیں ہے۔ یہ کروڑوں ہندوستانیوں سے تعلق رکھتا ہے اور آپ سب کا، یہاں کی ہندوستانی برادری کا۔
دوستو!
میں عاجزی کے ساتھ یہ اعزاز آپ سب کو وقف کرتا ہوں۔
دوستو!
صدر ٹینوبو کے ساتھ میری بات چیت کے دوران، انہوں نے نائیجیریا کی ترقی میں آپ کے تعاون کی بار بار تعریف کی۔ جب میں نے ان کی بات سنی اور ان کی آنکھوں میں چمک دیکھی تو مجھے ایک بے پناہ فخر کا احساس ہوا۔ یہ اس خوشی اور فخر کے مترادف تھا، جب ایک خاندان اس وقت محسوس کرتا ہے، جب اس کا کوئی رکن بڑی کامیابی حاصل کرتا ہے۔ جس طرح والدین اور گاؤں والے اپنے کسی ایک کارنامے کا جشن مناتے ہیں، میں بھی اسی جذبات میں شریک ہوں۔ آپ نے نہ صرف اپنی محنت اور کوشش نائیجیریا کے لیے وقف کی ہے، بلکہ اس ملک کے لیے اپنے دل کو بھی وقف کر دیا ہے۔ ہندوستانی برادری ہمیشہ نائیجیریا کے ساتھ کھڑی رہی ہے، اس کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہے۔ بہت سے نائیجیرین، جو اب چالیس یا ساٹھ کی دہائی میں ہیں، یاد کریں گے کہ ہندوستانی اساتذہ نے انہیں درس و تدریس دی تھی ۔ ہندوستانی ڈاکٹر یہاں کے لوگوں کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستانی صنعت کاروں نے نائیجیریا میں کاروبار قائم کیے ہیں، جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، کشن چند چیلارام جی بھارت کی آزادی سے پہلے ہی یہاں پہنچے تھے اور اس وقت کون جانتا تھا کہ ان کی کمپنی نائیجیریا کے معروف کاروباری گھرانوں میں سے ایک بن جائے گی۔ آج کئی ہندوستانی کمپنیاں نائیجیریا کی معیشت کو مضبوط کر رہی ہیں۔ تولارام جی کے نوڈلز ملک بھر کے گھروں میں پسند کیے جاتے ہیں۔ تلسی چند رائے جی کی قائم کردہ فاؤنڈیشن بہت سے نائیجیریا کے لوگوں کی زندگیوں کو روشن کر رہی ہے۔ ہندوستانی برادری نائیجیریا کی بہتری کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ یہ اتحاد اور مشترکہ مقصد ہندوستانی عوام کی سب سے بڑی طاقت یعنی ان کی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہم اپنی اقدار کو برقرار رکھتے ہیں، سب کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ صدیوں سے ہماری رگوں میں سمائی ہوئی یہ اقدار ہمیں پوری دنیا کو ایک خاندان سمجھنا سکھاتی ہیں۔ ہمارے نزدیک پوری دنیا واقعی ایک خاندان ہے۔
دوستو!
یہاں نائیجیریا میں آپ نے ہندوستانی ثقافت پر جو بے پناہ فخر لایا ہے ،وہ ہر جگہ واضح ہے۔ خاص طور پر یوگا یہاں کے لوگوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ نہ صرف آپ بلکہ نائیجیرین خود یوگا کی مشق کر رہے ہیں اور میں نے پرجوش تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے یہ محسوس کیا۔ دوستو، پیسہ کمائیں، شہرت حاصل کریں، جو چاہیں حاصل کریں، لیکن کچھ وقت یوگا کے لیے بھی وقف کریں۔ میں نے سنا ہے کہ یہاں کے قومی ٹیلی ویژن پر ہفتہ وار یوگا پروگرام بھی نشر ہوتا ہے۔ شاید آپ مقامی ٹی وی نہیں دیکھتے اور ہندوستانی چینلز میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں—بھارت کے موسم، یا تازہ ترین خبروں اور واقعات سے باخبر رہتے ہیں۔اور یہاں نائیجیریا میں ہندی زبان بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ بہت سے نوجوان نائیجیرین، خاص طور پر کانو کے طالب علم ہندی سیکھ رہے ہیں۔ دراصل، کانو میں، ہندی کے شوقینوں نے دوستانہ کے نام سے ایک گروپ بھی بنا لیا ہے، جو آج یہاں موجود ہے۔ اتنی ہمدردی کے ساتھ، ہندوستانی فلموں سے لگاؤ ہونا فطری بات ہے۔ دوپہر کے کھانے کے دوران، میں نے کچھ مقامی لوگوں سے بات کی، جو تمام ہندوستانی اداکاروں اور فلموں کے نام جانتے ہیں۔ شمالی علاقوں میں، لوگ ہندوستانی ثقافتی پیشکش کے لیے جمع ہوتے ہیں اور 'نمستے واہالا' جیسے جملے - ایک اصطلاح جو گجراتی سے لی گئی ہے، 'مہاراوالا' –یہاں کے لوگ واقف ہیں۔ 'نمستے واہالا' جیسی ہندوستانی فلمیں اور 'پوسٹ کارڈز' جیسی ویب سیریز کو نائیجیریا میں بہت سراہا گیا ہے۔
دوستو!
گاندھی جی نے افریقہ میں کئی سال گزارے، وہاں کے لوگوں کی خوشیاں اور غم بانٹے۔ استعمار کے دور میں، ہندوستانی اور نائیجیرین دونوں نے آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارت کی آزادی نے بعد میں نائیجیریا کی تحریک آزادی کو متاثر کیا۔ آج، بھارت اور نائیجیریا جدوجہد کے ان دنوں کے شراکت دار کے طور پر ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ بھارت، جمہوریت کی ماں کے طور پر، اور نائیجیریا، افریقہ کی سب سے بڑی جمہوریت، جمہوریت، تنوع اور آبادیاتی توانائی کی روح کا اشتراک کرتے ہیں۔ دونوں ممالک متعدد زبانوں اور متنوع رسم و رواج سے مالا مال ہیں۔ یہاں نائیجیریا میں، لاگوس کے بھگوان جگناتھ، بھگوان وینکٹیشور، گنپتی دادا، اور کارتیکیہ جیسے مندر ثقافتی تنوع کے احترام کی علامت کے طور پر کھڑے ہیں۔ آج، جب میں آپ کے درمیان ہوں، میں بھارت کے لوگوں کی جانب سے ان مقدس مقامات کی تعمیر میں تعاون کے لیے نائیجیریا کی حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوستو!
جب بھارت کو آزادی ملی تو چیلنجز بہت زیادہ تھے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے انتھک محنت کی اور آج دنیا بھارت کی تیز رفتار ترقی کی بات کر رہی ہے۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟ کیا یہ خبر آپ کے کانوں تک پہنچتی ہے؟ اور جب ایسا ہوتا ہے تو کیا یہ آپ کے ہونٹوں تک پہنچ جاتا ہے؟ اور آپ کے ہونٹوں سے، کیا یہ آپ کے دل میں بس جاتا ہے؟ ہم سب بھارت کی کامیابیوں پر بے حد فخر کرتے ہیں۔ بتائیے کیا آپ بھی یہ فخر محسوس کرتے ہیں؟ جب چندریان چاند پر اترا تو کیا آپ فخر محسوس نہیں کر رہے تھے؟ کیا آپ اس دن اپنی اسکرینوں پر جمے ہوئے نہیں رہے، آنکھیں کھلی کی کھلی رہیں؟ اور جب منگلیان مریخ پر پہنچا تو کیا اس نے آپ کو خوشیوں سے لبریز نہیں کیا؟ میڈ ان انڈیا جنگی طیارہ تیجس یا دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کو دیکھ کر کیا آپ کو فخر کا احساس نہیں ہوتا؟ آج، بھارت خلا، مینوفیکچرنگ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، اور صحت کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں دنیا کے سرکردہ ممالک کے برابر کھڑا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ نوآبادیاتی دور کے طویل برسوں نے ہماری معیشت کو بری طرح کمزور کیا۔ بے شمار چیلنجوں کے باوجود، بھارت کی معیشت نے آزادی کے بعد 6 دہائیوں میں ایک ٹریلین ڈالر کے نشان عبور کیا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ اس میں کتنا وقت لگا؟ چھ دہائیاں! ہاں، چھ دہائیاں۔ میں یہاں پڑھانے کے لیے نہیں، صرف آپ کو یاد دلارہا ہوں۔ ہم ہندوستانیوں نے صبر کیا، اور اب تالیاں بجاتے ہیں۔ آہ، آپ نے پہلے ہی تالیاں بجائی ہیں، لیکن میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہمیں اس سے زیادہ زور سے تالیاں کیوں بجنی چاہئیں۔ صرف گزشتہ دہائی میں، بھارت نے اپنی جی ڈی پی میں تقریباً 2 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ صرف دس سالوں میں ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہو گیا ہے۔ آج، بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے طور پر کھڑا ہے۔ کیا آپ کو وہ یاد ہے؟ اور وہ دن دور نہیں، جب بھارت 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا، جو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہوگی۔
دوستو!
ہم اکثر سنتے ہیں کہ صرف وہی لوگ عظمت حاصل کرتے ہیں، جو اپنے آرام کو ترک کرتے ہیں۔ آپ کو یقینی طور پر اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جیسا کہ آپ پہلے ہی بہت آگے نکل چکے ہیں۔ آج بھارت اور اس کے نوجوان اسی جذبے کے ساتھ ترقی کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارت نئے شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ آپ نے 10-15 سال پہلے "اسٹارٹ اپ" کی اصطلاح بھی نہیں سنی ہوگی۔ ایک بار، میں نے اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے کے لیے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا۔ صرف 8-10 شرکاء اسٹارٹ اپ میں شامل تھے۔ باقی صرف یہ سمجھنے کے لیے تھے کہ اسٹارٹ اپس ہوتا کیا ہے۔ بنگال سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان عورت اپنا تجربہ بتانے کے لیے کھڑی ہوئی، کیونکہ مجھے یہ بتانے کی ضرورت تھی کہ اس نئی دنیا میں کیا کچھ ہورہا ہے۔ وہ بہت پڑھی لکھی تھی، اچھی نوکری کی حقدار تھی، اور خوش حال زندگی گزار رہی تھی۔ پھر بھی اس نے یہ سب چھوڑ دیا، اور اس نے اپنے سفر کی وضاحت کی۔ وہ اپنے گاؤں گئی اور اپنی والدہ کو بتایا کہ اس نے اپنی ملازمت سمیت سب کچھ چھوڑ کر کوئی کاروبار شروع کر دیا ہے۔ اس کی ماں نے صدمے میں 'مہاویناش' (عظیم تباہی) کا ردعمل دیا۔ لیکن آج، اس نسل نے اپنے آرام دہ زندگی کو چھوڑ کر ایک نئے بھارت کے لیے اختراع کرنے کا تہیہ کر لیا ہے، اور اس کے غیر معمولی نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اب بھارت میں 1.5 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس ہیں۔ لفظ "اسٹارٹ اپ"، جس نے کبھی ماؤں کو 'مہاویناش' کہنے پر مجبور کیا تھا، اب 'مہاوکاس' (عظیم ترقی) میں تبدیل ہو گیا ہے۔ گزشتہ دہائی میں، بھارت نے 100 سے زیادہ یونی کورنس کو جنم دیا ہے۔اس تناظر میں ایک یونی کورن وہ کمپنی ہوتی ہے ،جس کی قدر 8,000 سے 10,000 کروڑ روپے ہے۔ ایسی 100 سے زیادہ کمپنیاں ہیں، جو بھارت کے نوجوانوں نے بنائی ہیں، اب بھارت کے اسٹارٹ اپ کلچر کے علمبردار ہیں۔ اور یہ کیوں کر ممکن ہوا؟ یہ کیسے ہوا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل گیا ہے۔
دوستو!
میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں۔ بھارت کو طویل عرصے سے اس کے سروس سیکٹر کے لیے پہچانا جاتا رہا ہے، جو ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ لیکن ہم صرف اس سے مطمئن نہیں تھے۔ ہم نے اپنے کمفرٹ زون سے آگے بڑھنے کا انتخاب کیا اور بھارت کو عالمی معیار کے مینوفیکچرنگ مرکز میں تبدیل کرنے کا عہد کیا۔ ہم نے اپنی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو کافی توسیع دی ہے۔ آج، بھارت کا شمار دنیا کے سب سے بڑے موبائل فون مینوفیکچررز میں ہوتا ہے، جو کہ سالانہ 30 کروڑ سے زیادہ موبائل فون تیار کرتا ہے، جو کہ نائیجیریا کی ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران ہماری موبائل فون کی برآمدات میں 75 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح اسی عرصے میں ہماری دفاعی برآمدات میں تقریباً 30 گنا اضافہ ہوا ہے۔ آج ہم 100 سے زائد ممالک کو دفاعی ساز و سامان برآمد کر رہے ہیں۔
دوستو!
دنیا کوخلائی صنعت میں بھارت کی کامیابیوں کا احساس ہے اور اس کی تعریف کر رہی ہے۔ بھارت نے گگن یان مشن کے ذریعے جلد ہی ہندوستانیوں کو خلا میں بھیجنے کے اپنے عزائم کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت ایک خلائی اسٹیشن بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔
دوستو!
اپنے کمفرٹ زون کو چھوڑنا، اختراع کرنا اور نئی راہیں ہموار کرنا بھارت کی متعین خصوصیات بن گئی ہیں۔ گزشتہ دہائی میں ہم نے 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ غربت میں یہ بڑے پیمانے پر کمی دنیا کے لیے ایک متاثر کن مثال کے طور پر کام کرتی ہے، جس سے امید پیدا ہوتی ہے کہ اگر بھارت ایسا کر سکتا ہے تو دوسرے بھی کر سکتے ہیں۔ نئے خود اعتمادی کے ساتھ، بھارت نے ترقی کی طرف سفر شروع کیا ہے۔ جب ہم آزادی کے 100 سال منائیں گے، ہمارا وژن 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے ۔ آپ میں سے جو لوگ آرام سے ریٹائر ہونے اور اپنے بعد کے سالوں میں اچھی زندگی گزارنے کی امید رکھتے ہیں، جان لیں کہ میں آپ کے مستقبل کی بنیاد ابھی رکھ رہا ہوں۔ جب ہم 2047 کے لیے اس عظیم وژن کے لیے کام کر رہے ہیں، ہر ہندوستانی ایک ترقی یافتہ اور شاندار بھارت کی تعمیر کے لیے اجتماعی طور پر کوشش کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ آپ، یہاں نائیجیریا میں رہتے ہوئے، اس مشن میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دوستو!
ترقی، امن، خوشحالی اور جمہوریت جیسے شعبوں میں، بھارت دنیا کے لیے امید کی کرن بن کر ابھرا ہے۔ آپ جہاں بھی جائیں ،لوگ آپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کیا یہ سچ نہیں ہے؟ ایمانداری سے کہیے، آپ کو کیا تجربہ ہوتا ہے؟ جب آپ کہتے ہیں کہ آپ انڈیا سے ہیں - خواہ آپ اسے انڈیا، ہندوستان یا بھارت کہیں - لوگ ایک توانائی، ایک تعلق محسوس کرتے ہیں، گویا آپ کا ہاتھ پکڑنے سے انہیں طاقت ملے گی۔
دوستو!
جب بھی دنیا میں کہیں بھی کوئی بحران آتا ہے، ہندوستان عالمی اتحادی (وشو بندھو) کے طور پر ہمارے کردار کو قبول کرتے ہوئے پہلے جواب دہندہ کے طور پر تیار ہوتا ہے۔ آپ کو شاید کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران افراتفری یاد ہوگی۔ دنیا بحران کا شکار تھی، اور ہر قوم ویکسین کی قلت سے دوچار تھی۔ اس نازک لمحے میں، بھارت نے زیادہ سے زیادہ ممالک کے ساتھ ویکسین شیئر کرنے کا عزم کیا۔ یہ ہماری ثقافتی اقدار کا حصہ ہے، جس کی جڑیں ہزاروں سال کی روایت میں پیوست ہیں۔ نتیجے کے طور پر، بھارت نے ویکسین کی تیاری میں تیزی لائی اور نائیجیریا سمیت 150 سے زیادہ ممالک کو ادویات اور ویکسین فراہم کیں۔ یہ کوئی چھوٹی حصولیابی نہیں ہے۔ ان کوششوں کی بدولت نائیجیریا سمیت کئی افریقی ممالک میں بے شمار جانیں بچائی گئیں۔
دوستو!
آج کے بھارت کا مطلب ہے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس'۔ میں نائیجیریا سمیت افریقہ کو مستقبل کی ترقی کے لیے ایک اہم خطے کے طور پر دیکھتا ہوں۔ صرف پچھلے پانچ سالوں میں، بھارت نے پورے افریقہ میں 18 نئے سفارت خانے کھولے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، بھارت نے عالمی سطح پر افریقہ کی آواز کو بلند کرنے کے لیے بھی انتھک محنت کی ہے۔ اس کی ایک بہترین مثال گزشتہ سال دیکھی گئی ، جب بھارت نے پہلی بار جی- 20 کی صدارت سنبھالی تھی۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم کوششیں کیں کہ افریقی یونین مستقل رکن بن جائے اور ہم کامیاب ہوئے۔ مجھے خوشی ہے کہ G20 کے ہر رکن ملک نے بھارت کی پہل کی مکمل حمایت کی۔ بھارت کی دعوت پر، نائیجیریا نے ایک معزز مہمان قوم کے طور پر اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کیا۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹینوبو کے ابتدائی دوروں میں سے ایک بھارت کادورہ تھا، اور وہ G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے پہلے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔
دوستو!
آپ میں سے بہت سے لوگ اکثر بھارت کا سفر کرتے ہیں، تقریبات، تہواروں اور خوشی یا غم کے اوقات میں اپنے خاندانوں میں شامل ہوتے ہیں۔ آپ کے رشتہ دار اکثر بھارت سے کال کرتے ہیں یا پیغام بھیجتے ہیں۔ اب، آپ کے بڑھے ہوئے خاندان کے ایک رکن کے طور پر، میں یہاں ذاتی طور پر ہوں اور آپ کے لیے ایک خصوصی دعوت ہے۔ اگلے سال جنوری میں، بھارت سلسلے وار بڑے تہواروں کی میزبانی کرے گا۔ ہر سال، 26 جنوری کو ہم دہلی میں یوم جمہوریہ مناتے ہیں۔ جنوری کے دوسرے ہفتے میں، پرواسی بھارتیہ دیوس منایا جائے گا، اور اس بار اوڈیشہ میں بھگوان جگن ناتھ کے مقدس قدموں پر اس کی میزبانی کی جائے گی۔ اس موقع پر دنیا بھر سے دوست جمع ہوں گے۔ اس کے علاوہ، 13 جنوری سے 26 فروری تک، مہا کمبھ میلہ پریاگ راج میں 45 دنوں تک چلے گا۔ یہ تقریبات کی ایک شاندار ہم آہنگی ہے اور آپ کے لیے بھارت جانے کا بہترین وقت ہے۔ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ آئیں، اپنے بچوں کو لے آئیں اور یہاں تک کہ اپنے نائیجیرین دوستوں کو بھی بھارت کے جذبے کا تجربہ کرنے کی دعوت دیں۔ پریاگ راج ایودھیا کے قریب ہے اور کاشی بھی دور نہیں ہے۔ اگر آپ کمبھ میلے کے لیے جاتے ہیں، تو ان مقدس مقامات کو دیکھنے کا موقع ضائع نہ کریں۔ کاشی میں نو تعمیر شدہ وشوناتھ دھام کافی دلکش ہے۔ اور ایودھیا میں 500 سال بعد بھگوان شری رام کے لیے وقف ایک شاندار مندر تعمیر کیا گیا ہے۔ آپ اس کا مشاہد کریں اور اپنے بچوں کو ساتھ لے کر آئیں۔ پرواسی بھارتیہ دیوس سے شروع ہونے والا یہ سفر، اس کے بعد مہا کمبھ اور پھر یوم جمہوریہ، آپ کے لیے ایک منفرد ’تروینی‘ ہوگا۔ یہ بھارت کی ترقی اور مالامال ورثے سے جڑنے کا ایک غیر معمولی موقع ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے بہت سے لوگ پہلے بھی، شاید کئی بار بھارت جا چکے ہیں۔ لیکن میرے الفاظ کو نشان زد کریں، یہ دورہ ناقابل فراموش یادیں پیدا کرے گا اور بے پناہ خوشی لائے گا۔ کل میری آمد کے بعد سے، آپ کی گرمجوشی، جوش و خروش اور محبت شانداررہی ہے۔ آپ سے ملنا ایک اعزاز رہا ہے اور میں آپ کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔
میرے ساتھ کہیے -
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت شکریہ!