وزیر اعظم نے وائبرنٹ گجرات گلوبل سمٹ کے 10ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا
‘‘یہ نئے خوابوں، نئی قراردادوں اور مسلسل کامیابیوں کا وقت ہے’’وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ‘‘وِشو مِتر’’کے کردار کی طرف بڑھ رہا ہے
وزیر اعظم نے کہاکہ عالمی ادارے ہندوستان کی اقتصادی ترقی سے پرجوش ہیں
وزیر اعظم نے کہاکہ پچھلے 10 سالوں میں بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات نے معیشت کی صلاحیت، کارکردگی اور مسابقت میں اضافہ کیا ہے
وزیر اعظم نے عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان کو ہندوستان-یو اے ای تعلقات کو مضبوط بنانے کا سہرا دیا۔

موزمبیق کے صدر جناب فلپ نیوسی،تیمور لیستے کے صدرجناب راموس ہورتا ، چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم جناب پیٹر فیالا، گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت جی، یہاں کے مقبول وزیر اعلی بھوپیندر بھائی پٹیل، ملک اور بیرون ملک سے آئے ہوئے تمام مہمانان خصوصی اور  دیگر معززین، خواتین و حضرات!

آپ سبھی کو 2024 کے لیے بہت سی نیک خواہشات! حال ہی میں ہندوستان کی آزادی کے 75 سال مکمل ہوئے ہیں۔ اور اب بھارت اگلے 25 سال کے ہدف پر کام کر رہا ہے۔ ہم نے ہندوستان کو اس وقت تک ترقی یافتہ بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے جب ہندوستان اپنی آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گا۔ اور اس لیے یہ 25 سالہ دور ہندوستان کا امرت کال ہے۔ یہ نئے خوابوں، نئی قراردادوں اور ہمیشہ نئی کامیابیوں کا دور ہے۔ اس امرت کال میں یہ پہلا درخشاں  گجرات گلوبل سمٹ منعقد ہو رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ اس چوٹی کانفرنس میں آنے والے 100 سے زیادہ ممالک کے نمائندے ہندوستان کی ترقی کے سفر میں اہم  معاون  ہیں۔ میں آپ سب کو خوش آمدید کہتاہوں  اور آپ کا استقبال کرتا ہوں۔

 

دوستو!

ہمارے لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر، میرے بھائی… عزت مآب شیخ محمد بن زاید اس تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ درخشاں گجرات میں اس چوٹی کانفرنس میں مہمان خصوصی کے طور پر ان کی موجودگی ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان روز بروز مضبوط ہونے والے خوشگوار تعلقات کی علامت ہے۔ ہم نے کچھ عرصہ پہلے ان کے خیالات سنے۔ ہندوستان میں ان کا اعتماد، ان کی حمایت گرمجوشی پر مبنی  ہے۔ جیسا کہ انہوں نے کہا – درخشاں گجرات سمٹ اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری سے متعلق معلومات اور تجربات کا تبادلہ کرنے کا عالمی پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ اس چوٹی کانفرنس میں بھی ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے فوڈ پارکس کی ترقی، قابل تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور صحت کی جدید دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کے لیے کئی اہم معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ہندوستان کے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے میں متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے ذریعہ کئی ارب  ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری پر اتفاق کیا گیا ہے۔ گفٹ سٹی میں آپریشنز یو اے ای کے خودمختار ویلتھ فنڈ کے ذریعے شروع کیے جائیں گے۔ ٹرانس ورلڈ کمپنی یہاں ہوائی جہاز اور جہاز لیز پر دینے کی سرگرمیاں بھی شروع کرنے والی ہے۔ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے جس طرح اپنے تعلقات کو ایک نئی بلندی پر پہنچایا ہے، اس کا بہت سا کریڈٹ میرے بھائی عزت مآب شیخ محمد بن زاید کو جاتا ہے۔

دوستو!

کل بھی موزمبیق کے صدر محترم نیوسی سے میری تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ان کے لیے گجرات آنا پرانی یادوں کو تازہ کرنے جیسا ہے۔ صدر نیوسی آئی آئی ایم احمد آباد کے سابق طالب علم ہیں۔ یہ ہندوستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ افریقی یونین کو ہماری جی20 صدارت کے دوران مستقل رکنیت ملی۔ صدر نیوسی کے دورہ ہندوستان سے نہ صرف ہمارے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں بلکہ ہندوستان اور افریقہ کے درمیان  اور زیادہ قربت پیدا ہوئی ہے۔

 

دوستو!

اس حیثیت سے چیک کے وزیر اعظم عزت مآب پیٹر فیالا کا ہندوستان کا یہ پہلا دورہ ہے، اگرچہ وہ اس سے پہلے بھی ہندوستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ چیک ایک طویل عرصے سے درخشاں گجرات سمٹ سے منسلک ہے۔ ٹیکنالوجی، آٹوموبائل، مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں ہندوستان اور چیک کے درمیان تعاون  میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ عزت مآب پیٹر فیالا، مجھے یقین ہے کہ آپ کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے – اتیتھی دیوو بھو… اور یہ بطور وزیر اعظم آپ کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہے۔ امید ہے کہ آپ یہاں سے نہایت شاندار  یادیں لے کر  جائیں گے۔

دوست،

میں نوبیل انعام یافتہ اور تیمور لیستے کے صدر عزت مآب  راموس ہورتا کا بھی ہندوستان میں خیرمقدم کرتا ہوں۔ عزت مآب  راموس ہورتا کا گاندھی نگر کا دورہ اور بھی خاص ہے۔ آپ نے مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے اصول کو اپنے ملک کی آزادی کی جدوجہد سے وابستہ کیا ہے۔ تیمور-لیستے کے ساتھ ہمارا تعاون آسیان اور ہند-بحرالکاہل خطے میں بہت اہم ہے۔

 

دوستو

حال ہی میں درخشاں گجرات گلوبل سمٹ کے 20 سال مکمل ہوئے ہیں۔ پچھلے 20 سال میں اس سربراہ  اجلاس سے نئے خیالات کو ایک پلیٹ فارم ملا ہے۔ اس کی وجہ سے  سرمایہ کاری اور منافع کے نئے باب وضع ہوئے ہیں اور اب اس بار درخشاں  گجرات گلوبل سمٹ کا تھیم ہے - گیٹ وے ٹو دی فیوچر... 21ویں صدی کی دنیا کا مستقبل ہماری مشترکہ کوششوں سے ہی روشن ہوگا۔ ہندوستان نے اپنی جی--20 صدارت کے دوران دنیا کے  مستقبل کے لیے ایک خاکہ  بھی فراہم کیا ہے۔ ہم درخشاں گجرات گلوبل سمٹ کے اس ایڈیشن میں بھی اس وژن کو مزید آگے لے جا رہے ہیں۔ ہندوستان آئی –ٹو-یو-ٹو اور دیگر کثیر جہتی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو لگاتارمستحکم بنارہا ہے ۔ ایک کرہ ارض ، ایک کنبہ، ایک مستقبل کا اصول، عالمی فلاح و بہبود کا لازمی تقاضا ہے۔

دوستو

آج تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی نظام میں ہندوستان ‘عالمی دوست’ کے کردار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آج ہندوستان نے دنیا کو یہ اعتماد دیا ہے کہ ہم مشترکہ نشانے طے کر سکتے ہیں اور اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ عالمی بہبود کے تئیں ہندوستان کا عزم، ہندوستان کی وفاداری، ہندوستان کی کوششیں اور ہندوستان کی محنت آج کی دنیا کو زیادہ محفوظ اور خوشحال بنا رہی ہے۔ دنیا ہندوستان کو اس طرح دیکھتی ہے: استحکام کا ایک اہم ستون، ایک ایسا دوست جس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک ایسا شراکت دار جو عوام پر مرکوز ترقی پر یقین رکھتا ہو۔ ایک آواز جو عالمی بھلائی پر یقین رکھتی ہے۔ عالمی جنوب کی آواز؛ عالمی معیشت میں ترقی کا ایک انجن۔ حل تلاش کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا مرکز۔ باصلاحیت نوجوانوں کا پاور ہاؤس۔ اور، ایک جمہوریت جو فراہمی کی ضامن ہے۔

دوستو

ہندوستان کے 1.4 ارب لوگوں کی ترجیحات اور خواہشات، انسان پر مرکوز ترقی میں ان کا یقین، اور شمولیت اور مساوات کے لیے ہماری وابستگی عالمی خوشحالی اور ترقی کی بنیاد ہیں۔ آج ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔ 10 سال پہلے ہندوستان گیارہویں نمبر پر تھا۔ آج دنیا کی ہر بڑی ریٹنگ ایجنسی کا اندازہ ہے کہ اگلے چند سال میں ہندوستان دنیا کی سرکردہ تیسری معیشت  بن جائے گا۔ دنیا کے لوگوں، تم جو چاہو تجزیہ کرتے رہو، میں گارنٹی دیتا ہوں کہ وہ ہو جائے گا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کئی غیر یقینی صورتحال میں گھری ہوئی ہے، ہندوستان دنیا میں امید کی ایک نئی کرن بن کر ابھرا ہے۔ بھارت کی ترجیحات بالکل واضح ہیں۔ آج ہندوستان کی ترجیح ہے ، پائیدار صنعت، بنیادی ڈھانچہ اور مینوفیکچرنگ۔ آج ہندوستان کی ترجیح ہے - نئے دور کے ہنر، مستقبل کی ٹیکنالوجی، اے آئی  اور اختراع۔ آج ہندوستان کی ترجیح ہے - گرین ہائیڈروجن، قابل تجدید توانائی، سیمی کنڈکٹر۔ اس کا پورا ایکو سسٹم ہے۔ ہم درخشاں گجرات گلوبل ٹریڈ شو میں بھی ایک جھلک دیکھ سکتے ہیں۔ اور میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ تجارتی شو ضرور دیکھیں۔ گجرات کے اسکول اور کالج کے طلباء بھی ضرور تشریف لائیں۔ میں نے کل اس تجارتی شو میں عزت مآب نیوسی اور عزت مآب ، راموس ہورتا کے ساتھ کافی وقت گزارا۔ اس تجارتی نمائش میں کمپنیوں نے عالمی معیار کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے تیار کردہ مصنوعات کی نمائش کی۔ ای موبلٹی، اسٹارٹ اپس، سمندری معیشت، ماحول کے لئے ساز گار توانائی اور اسمارٹ بنیادی ڈھانچے  جیسے تجارتی شوز کافی نمایاں ہیں۔ ان تمام شعبوں میں، آپ کے لیے ان میں سرمایہ کاری کرنے کے لگاتار نئے موقع پیدا ہورہے ہیں۔

 

دوستو

آپ سب عالمی حالات سے بخوبی واقف ہیں۔ ایسے میں، اگر آج ہندوستان کی معیشت اتنی لچک داری کا مظاہرہ کر رہی ہے، اگر آج ہندوستان کی ترقی اتنی رفتار دکھا رہی ہے، تو اس کی بڑی وجہ پچھلے 10 سال میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر ہماری توجہ ہے! ان اصلاحات نے ہندوستان کی معاشی صلاحیت، استعداد اور مسابقت کو بڑھانے میں بہت اچھا کام کیا ہے۔

دوبارہ اثاثہ بندی اور آئی بی سی کے ساتھ، ہم نے ہندوستان کے بینکنگ نظام کو دنیا کے مضبوط ترین نظاموں میں سے ایک بنا دیا ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی پر زور دیتے ہوئے ہم نے 40 ہزار سے زیادہ تعمیلات کو ختم کر دیا ہے۔ جی ایس ٹی نے ہندوستان میں ٹیکس کے غیر ضروری جال کو ختم کردیا ہے۔ ہندوستان میں، ہم نے عالمی سپلائی چین کو متنوع بنانے کے لیے ایک بہتر ماحول بنایا ہے۔ حال ہی میں ہم نے 3 ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں، تاکہ ہندوستان عالمی کاروبار کے لیے زیادہ پرکشش مقام بن سکے۔ ان میں سے ایک ایف ٹی اے پر صرف متحدہ عرب امارات کے ساتھ دستخط کیے گئے ہیں۔ ہم نے خودکار راستے سے ایف ڈی آئی کے لیے بہت سے شعبے کھولے ہیں۔ آج ہندوستان انفراسٹرکچر پر ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ پچھلے 10 سال میں ہندوستان کی سرمایہ کاری میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔

دوستو،

آج، ہندوستان ماحول کے لئے سازگار توانائی اور متبادل توانائی کے ذرائع پر بھی بے مثال رفتار سے کام کر رہا ہے۔ ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 3 گنا اور شمسی توانائی کی صلاحیت میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا مشن کی وجہ سے ہندوستان میں زندگی اور کاروبار دونوں میں تبدیلی آگئی ہے۔ پچھلے 10 سال میں، سستے فون اور سستے ڈیٹا کے ساتھ ڈیجیٹل شمولیت کا ایک نیا انقلاب آیا ہے۔ ہر گاؤں کو آپٹیکل فائبر فراہم کرنے کی مہم، 5جی کا تیزی سے پھیلاؤکے سبب  عام ہندوستانیوں کی زندگی میں تبدیلی آرہی ہے۔آج ہم دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہیں۔ 10 سال پہلے تک ہندوستان میں تقریباً 100 اسٹارٹ اپس تھے۔ آج ہندوستان میں 1 لاکھ 15 ہزار رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس ہیں۔ ہندوستان کی مجموعی برآمدات میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

دوستو

ہندوستان میں آنے والی یہ تبدیلی ہندوستان کے شہریوں کے رہن سہن کو بھی بہتر بنا رہی ہے اور انہیں بااختیار بنا رہی ہے۔ ہماری حکومت کے گزشتہ 5 سال میں 13.5 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ہندوستان میں متوسط ​​طبقے کی اوسط آمدنی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان میں کام کاج کرنے والی  خواتین کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ یہ ہندوستان کے مستقبل کے لیے بہت اچھے اشارے ہیں۔ اور اس لیے میں آپ سب سے اپیل کروں گا کہ ہندوستان کے اس ترقی کے سفر میں شامل ہوں، ہمارے ساتھ چلیں۔

 

دوستو

ہندوستان میں لاجسٹک اور نقل و حمل میں آسانی کے حوالے سے جدید پالیسیوں پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ 10 سال پہلے ہندوستان میں 74 ہوائی اڈے تھے۔ آج ہندوستان میں 149 ہوائی اڈے ہیں۔ ہندوستان کا قومی شاہراہ کا نیٹ ورک پچھلے 10 سال میں تقریباً دوگنا ہو گیا ہے۔ ہمارے میٹرو ٹرین نیٹ ورک نے 10 سال میں 3 بار سے زیادہ توسیع کی ہے۔ چاہے وہ گجرات ہو، مہاراشٹر ہو یا ہماری مشرقی ساحلی پٹی، آج انہیں مال بردار راہداریوں کے ذریعے جوڑا جا رہا ہے۔ آج ہندوستان میں کئی قومی آبی راستوں پر بیک وقت کام چل رہا ہے۔ ہندوستانی بندرگاہوں کے کام کاج  کا وقت  بھی آج بہت مسابقتی ہو گیا ہے۔ ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری جس کا اعلان جی-20 کے دوران کیا گیا تھا، آپ سبھی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ایک بہت بڑا کاروباری موقع ہے۔

 

دوستو

ہندوستان کے ہر کونے میں آپ کے لیے نئے امکانات ہیں۔ درخشاں گجرات سمٹ اس کے لیے بھی ایک گیٹ وے کی طرح ہے – گیٹ وے ٹو دی فیوچر اور آپ نہ صرف ہندوستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں بلکہ نوجوان تخلیق کاروں اور صارفین کی ایک نئی نسل کو بھی تشکیل دے رہے ہیں۔ ہندوستان کی خواہش مند نوجوان نسل کے ساتھ آپ کی شراکت داری ایسے نتائج لاسکتی ہے جس کا آپ نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ اور اس یقین کے ساتھ، میں ایک بار پھر درخشاں گجرات سمٹ میں شامل ہونے پر آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے خواب 'یہ مودی کا عزم ہے'۔ تمہارے خواب جتنے بڑے ہوں گے میرا عزم اتنا ہی بڑا ہو گا۔ آؤ، خواب دیکھنے کے بہت موقع ہیں، قرارداد کو پورا کرنے کی طاقت بھی موجود ہے۔

بہت بہت شکریہ !

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।