تقریباً 1800 کروڑ روپے مالیت کے بنیادی ڈھانچے کے تین اہم خلائی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا
گنگن یان کی پیش رفت کا جائزہ لیا اورنامزد کیے گئے خلابازوں کو خلائی بازوؤں کےپنکھ عطاکرتا ہے
’’نئے کال چکر میں ہندوستان عالمی نظام میں اپنی خلائی حیثیت کو مسلسل وسعت دے رہا ہے اور یہ ہمارے خلائی پروگرام میں واضح طور پر نظر آتا ہے‘‘
’’چار نامزد خلاباز نہ صرف چار نام یا افراد نہیں ہیں، بلکہ وہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی اُمنگوں کو خلاء میں لے جانے والے چار’شکتی‘ ہیں‘‘
’’چارنامزد خلاباز آج کے ہندوستان کے اعتماد، ہمت، بہادری اور نظم و ضبط کی علامت ہیں‘‘
’’40 سال بعد کوئی ہندوستانی خلا میں جا رہا ہے، لیکن اب وقت الٹی گنتی کا ہے اور راکٹ ہمارے ہیں‘‘
’’جیسا کہ ہندوستان دنیا کی چوٹی کی تین اعلیٰ معیشت میں سے ایک بننے کےلیے تیار ہے، تو ساتھ ہی ساتھ ملک کا گگن یان بھی ہمارے خلائی شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جانے والا ہے‘‘
’’ہندوستان کی ناری شکتی خلائی شعبے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے‘‘
’’خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابی ملک کی نوجوان نسل میں سائنسی مزاج کے بیج بو رہی ہے‘‘
’’اس امرت کال میں ایک ہندوستانی خلا باز ہندوستانی راکٹ کے ذریعے چاند پر اترے گا‘‘
’’معاشرے کو خلائی ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘

کیرالہ کے گورنر  جناب عارف محمد خان، وزیر اعلیٰ جناب پنارائی وجین جی، وزیر مملکت، میرے ساتھی جناب وی مرلی دھرن جی، اسرو خاندان کے سبھی ارکان، نمسکار!

اپنے بہادر ساتھیوں کے اعزاز میں، آئیے ہم سب کھڑے ہو کر تالیاں بجا کر ان کا عزت افزائی کریں۔  بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

بہت بہت شکریہ!

ہر قوم کی ترقی کے سفر میں کچھ لمحات ایسے آتے ہیں، جو حال کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کی بھی تشریح کرتے ہیں۔ آج یہ بھارت کے لیے بھی ایسا ہی ایک لمحہ ہے۔ ہماری  آج کی نسل بڑی خوش نصیب ہے ، جسے پانی، زمین، آسمان اور خلاء  میں تاریخی کاموں کی شہرت مل رہی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے ایودھیا میں کہا تھا کہ یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ اس نئے دور میں، گلوبل آرڈر (عالمی نظام) میں بھارت عالمی اپنی جگہ کو مسلسل بڑھا رہا ہے۔ اور یہ ہمارے اسپیس پروگرام میں بھی واضح طور پر نظر آتا ہے۔

 

ساتھیو !

پچھلے سال بھارت چاند کے جنوبی قطب پر ترنگا جھنڈا لہرانے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ آج شیو شکتی پوائنٹ پوری دنیا کو بھارت کی صلاحیت سے متعارف کرا رہا ہے۔ اب، وکرم سارا بھائی خلائی مرکز میں، ہم سب ایک اور تاریخی سفر کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اب سے کچھ دیر پہلے،  ملک پہلی بار اپنے چار گگن یان مسافروں سے واقف ہوا  ہے۔ یہ صرف چار نام اور چار انسان نہیں ہیں، یہ 140 کروڑ امنگوں کو خلاء میں لے جانے والی چار قوتیں ہیں۔ 40 سال بعد کوئی بھارتی خلاء میں جانے والا ہے۔ لیکن اس بار وقت بھی ہمارا ہے، کاؤنٹ ڈاؤن بھی ہماری ہے اور راکٹ بھی ہمارا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج مجھے ان خلابازوں سے ملنے، ان سے بات کرنے اور ملک کے سامنے پیش کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ پورے ملک کی طرف سے میں ان ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ آج 21ویں صدی کے  بھارت کی کامیابیوں میں آپ کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔

آپ آج کے ہندوستان کا اعتماد ہیں۔ آپ آج کے بھارت کی بہادری، ہمت اور نظم و ضبط ہیں۔ آپ پچھلے کئی سالوں سے بھارت  کا سر فخر سے بلند کرنے اور خلا میں ترنگا لہرانے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ آپ بھارت کی اس امرت نسل کے نمائندے ہیں، جو  چیلنجوں کو چیلنج کرنے کا جذبہ  رکھتے ہیں۔ یوگا آپ کے سخت تربیتی ماڈیول میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اس مشن میں صحت مند دماغ اور صحت مند جسم اور ان دونوں کے درمیان ہم آہنگی کا ہونا بہت ضروری ہے! آپ ایسے ہی جٹے رہئے  ،  ڈٹے رہئے ۔ ملک کا آشیر واد آپ کے ساتھ ہے، ملک کی نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں۔ میں آپ کو تربیت دینے میں مصروف اسرو کے تمام ساتھیوں کے لئے،گگن یان سے جڑے سبھی  ساتھیوں کے لئے بھی اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں کچھ تشویش کا بھی اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ اور وہ چیزیں کچھ لوگوں کو تلخ لگ سکتی ہیں۔ ملک کے لوگوں اور خاص طور پر ملک کے میڈیا سے میری مخلصانہ گزارش ہے، یہ جو  چار ساتھی ہیں ، انہوں نے  لگاتار پچھلے کچھ سالوں سے مسلسل تپسیا کی ہے ، سادھنا کی ہے؛  اور دنیا کو اپنا چہرہ دکھائے بغیر کی ہے۔ لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اور انہیں بہت مشکل امتحانات سے گزرنا ہے۔ ان کو  ابھی  اور اپنے جسم کو،  دل کو کسنا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہمارے ملک کے لوگوں کی فطرت ہے، اب یہ چاروں مشہور شخصیت بن چکے ہیں۔ اب وہ کہیں بھی جاتے ہوں گے ، کوئی آٹوگراف لینے کے لئے دوڑے گا، اور اس کو سیلفی بھی چاہئے، فوٹوبھی چاہئے ، آٹوگراف بھی چاہیے۔  اب ذرامیڈیا والے بھی ڈنڈا لے کر کھڑے ہوجائیں  گے۔ ان کے گھر والوں کے بال نوچ لیں گے۔ بچپن میں کیا کرتے تھے، یہاں کیسے پہنچے؟ تیچرکے پاس چلے جائیں گے، اسکول چلے جائیں گے۔ یعنی ایسا ماحول بن  جائے گا کہ ان کے لیے سادھنا کے دور میں رکاوٹ آ سکتی  ہے۔

 

اور اس لئے میری درخواست ہے کہ اب اصل کہانی شروع ہو رہی ہے۔ ہم جتنا انہیں  تعاون دیں گے، ان  کے تمام خاندان کو تعاون دیں گے، ایسی کچھ چیزوں میں نہ الجھ جائیں۔ ان کا دھیان ایک  رہے، ان کے ہاتھ میں ترنگا ہے،خلاء  ہے، 140 کروڑ ہم وطنوں کا خواب ہے، وہیں ہم سب کا عہد ہے۔ یہی جذبہ ہے، اس لئے ہم  جتنا تعاون کریں گے، میں  سمجھتا ہوں  ملک کا تعاون بہت ضروری ہے۔ میرے میڈیا کے ساتھیوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔ ابھی تک یہ نام نہیں نکلے اس لیے ہمارا کام آسانی سے چلتا رہا۔ لیکن اب ان کے لیے بھی کچھ مشکلات بڑھ جائیں گی۔ اور ہوسکتا ہے کہ ان کا بھی کبھی  دل چاہے  -  چلو یار ایک سیلفی لے لیتے ہیں، تو کیا جاتا ہے؟ لیکن ان سب چیزوں سے ہمیں بچ کر رہنا ہوگا۔

ساتھیو !

یہاں اس پروگرام سے پہلے مجھے گگن یان کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات دی گئی تھیں۔ مختلف آلات کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔ ان کی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ گگن یان میں استعمال ہونے والا زیادہ تر سامان  میڈ ان انڈیا ہے۔ یہ کتنا بڑا اتفاق ہے کہ جب بھارت دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے اڑان بھر رہا ہے، اسی وقت بھارت کا گگن یان بھی ہمارے خلائی شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جانے والا ہے۔ آج یہاں کئی پروجیکٹوں کا افتتاح بھی کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف عالمی معیار کی ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، بلکہ ساتھ ہی روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

 

اور ساتھیو !

مجھے خوشی ہے کہ ہمارے خلائی شعبے میں خواتین کی طاقت کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ چندریان ہو یا گگن یان، خواتین سائنسدانوں کے بغیر ایسے کسی مشن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آج  500 سے زیادہ خواتین اسرو میں قائدانہ عہدوں پر فائز ہیں۔ میں یہاں موجود تمام خواتین سائنسدانوں، تکنیکی ماہرین اور انجینئروں کی تہہ دل سے ستائش کرتا ہوں۔ لیکن اس کی وجہ سے مرد طبقہ ناراض نہ ہوجائے ، ان کو تو مبارکباد ملتی ہی رہتی ہے۔

ساتھیو !

بھارت کے خلائی شعبے کابہت زیادہ تعاون ہے، جس پر زیادہ بات نہیں ہو پاتی۔ یہ تعاون ہے،نوجوان نسل میں سائنسی مزاج کے بیج بونے کا۔ اسرو کی کامیابی کو دیکھ کر بہت سے بچے سوچتے ہیں کہ جب وہ بڑے ہو جائیں گے، تو وہ بھی سائنسدان بنیں  گے۔ وہ راکٹ کا کاؤنٹ ڈاؤن ...  الٹی گنتی... لاکھوں لاکھ بچوں کو ترغیب دیتی ہے۔ ہر گھر میں کاغذ کے  ہوائی جہاز اڑانے والا ، جوایروناٹیکل انجینئرہے، وہ بڑا ہو کر آپ جیسا انجینئر ، سائنسدان بننا چاہتا ہے۔ اور کسی بھی ملک کے لیے اس کی نوجوان نسل کی قوتِ ارادی ایک بہت بڑا اثاثہ ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے، جب چندریان-2 کی لینڈنگ کا وقت تھا، پورے ملک کے بچے اس لمحے کو دیکھ رہے تھے۔ اس لمحے بچوں نے بہت کچھ سیکھا۔ پھر آیا پچھلے سال 23 اگست کا دن۔ چندریان کی کامیاب لینڈنگ نے نوجوان نسل کو نئے جوش سے بھر دیا۔ ہم نے اس دن کو خلائی دن کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ آپ سب نے اپنے خلائی سفر میں بھارت کی  کامیابیوں کے ایسے بہت سے لمحات دیے ہیں۔ ہم نے خلائی شعبے میں کئی ریکارڈ بنائے ہیں۔ ہندوستان اپنی پہلی کوشش میں ہی مریخ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ ایک ہی مشن میں سو سے زیادہ سیٹلائٹ لانچ کرنے والا ملک ہمارا بھارت ہے۔ چندریان کی کامیابی کے بعد بھی آپ نے بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔ آپ نے آدتیہ-ایل1 کو زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور اس کے مدار میں بحفاظت پہنچا دیا ہے۔ جودنیا کے چند ممالک ہی ایسا کر پائے ہیں۔ 2024 کو ابھی چند ہفتے گزرے ہیں، اتنے کم وقت میں آپ نے ایکسپو سٹ اور انسٹ-3  ڈی ایس جیسی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

 

ساتھیو !

آپ سبھی مل کر مستقبل کے لیے نئے امکانات کے دروازے کھول رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق آنے والے دس سالوں میں بھارت  کی خلائی معیشت پانچ گنا بڑھ کر 44 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ خلاء کے میدان میں بھارت  ایک بہت بڑا عالمی تجارتی مرکز بننے جا رہا ہے۔ آنے والے چند سالوں میں ہم ایک بار پھر چاند پر جائیں گے۔ اور اس کامیابی کے بعد ہم نے اپنے اہداف اور بھی بلند کر لیے ہیں۔ اب ہمارے مشن ٹیکنالوجی کے نقطہ نظر سے زیادہ چیلنجنگ ہوں گے۔ ہم چاند کی سطح سے نمونے جمع کریں گے اور انہیں زمین پر واپس لائیں گے۔ اس سے چاند کے بارے میں ہمارے علم اور سمجھ میں مزید بہتری آئے گی۔ اس کے بعد وینس بھی اسرو کے اہداف میں سے ایک ہے۔  2035 تک بھارت کے پاس خلا ء میں اپنا خلائی اسٹیشن ہو گا، جو خلا ءکی نامعلوم وسعتوں کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ یہی نہیں اس امرت کال کے دوران بھارت  کا خلاء باز بھارت کے اپنے راکٹ کے ساتھ چاند پر بھی اتر کر دکھائے گا۔

 

ساتھیو !

اکیسویں صدی کا بھارت، ترقی  یافتہ ہوتا ہوا بھارت، آج دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے حیران کر رہا ہے۔ پچھلے دس سالوں میں ہم نے تقریباً 400 سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے پچھلے دس برسوں میں محض  33 سیٹلائٹ ہی لانچ کیے گئےتھے۔ دس سال پہلے پورے ملک میں شاید ہی ایک یا دو اسٹارٹ اپ تھے۔ آج ان کی تعداد دو سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر اسٹارٹ اپ نوجوانوں نے شروع کیے ہیں۔ آج ان میں سے کچھ لوگ ہمارے درمیان بھی موجود ہیں۔ میں ان کے ویژن، ان کی قابلیت اور ان کی  صنعتی صلاحیت کی بھی ستائش کرتا ہوں۔ حال ہی میں ہوئے خلائی اصلاحات نے اس سیکٹرکو نئی رفتار دی ہے۔ پچھلے ہفتے ہی ہم نے خلا ء میں ایف ڈی آئی پالیسی بھی جاری کی ہے۔ اس کے تحت خلائی شعبے میں بھی 100 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی منظوری دی گئی ہے۔ ان  اصلاحات سے دنیا کے بڑے خلائی ادارے بھارت آسکیں گے اور یہاں کے نوجوانوں کو پوری دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا موقع ملے گا۔

 

ساتھیو !

ہم نے مل کر 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا عہدکیا ہے۔ اس عہد کو عملی جامہ پہنانے میں خلائی شعبے کا کردار بہت بڑا ہے۔ اور خلائی سائنس صرف راکٹ سائنس نہیں ہے، بلکہ یہ سب سے بڑی سوشل سائنس بھی ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی سے معاشرہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے، سب کو فائدہ ہوتا ہے۔ آج ہماری روزمرہ کی زندگی میں، جو بھی ٹیکنالوجی استعمال ہوتی ہے، اس میں خلائی ٹیکنالوجی کا بڑا کردار ہے۔ کھیتی میں فصل کی دیکھ بھال ہو، موسم کی جانکاری ہو، طوفان  اور دیگر آفات ہوں،  آبپاشی کے وسائل ہوں، گاڑی چلانے میں مدد کرنے والے میپ ہوں، ایسے بہت سے کام سیٹلائٹ ڈیٹا کے ذریعے ہی کیے جاتے ہیں۔ بھارت  کےلاکھوں ماہی گیروں کواین اے وی آئی سی کے ذریعے درست جانکاری ملنے کے پس پشت بھی خلا ءکی طاقت ہے۔ ہمارے سیٹلائٹ نہ صرف ہماری سرحدوں کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتے ہیں، بلکہ وہ دور دراز علاقوں تک تعلیم، مواصلات اور صحت کی خدمات فراہم کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ لہذا، ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں آپ سب کا، اسرو کا،  پورے خلائی سیکٹرکا بہت بڑا کردار ہے۔ میں ایک بار پھر  آپ سبھی کو بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔  ٹیم گگن یان کو میں خاص طور سے140 کروڑ ہم وطنوں کی طرف سے  مبارکباد دیتا ہوں! آپ سب کوایک بار پھر مبارک باد دیتے ہوئے، آپ کا بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।