میرے کابینی رفقا جیوترادتیہ سندھیا جی، چندر شیکھر جی، آئی ٹی یو کے سکریٹری جنرل، مختلف ممالک کے وزراء، ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے تمام وزراء، صنعت کے رہنما، ٹیلی کام کے ماہرین، اسٹارٹ اپس کی دنیا سے تعلق رکھنے والے میرے پیارے نوجوان، ملک اور بیرون ملک سے آئے دیگر معززین، خواتین و حضرات،
انڈیا موبائل کانگریس میں ملک اور دنیا کے آپ سبھی دوستوں کو بہت بہت مبارک! میں انٹر نیشنل ٹیلی کام یونین – آئی ٹی یو کے ساتھیوں کا بھی خصوصی خیر مقدم کرتا ہوں۔ آپ نےڈبلیو ٹی ایس اے کے لیے پہلی بار ہندوستان کا انتخاب کیا ہے۔ میں آپ کا شکر گزار ہوں اور آپ کی تعریف بھی کرتا ہوں۔
ساتھیو!
آج، ہندوستان ٹیلی کام اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے امکانات سے بھرپور مالک میں سے ایک ہے۔ ہندوستان، جہاں 120 کروڑ یعنی 1200 ملین موبائل فون استعمال کرنے والے ہیں۔ ہندوستان، جہاں 95 کروڑ یعنی 950 ملین انٹرنیٹ صارفین ہیں۔ ہندوستان، جہاں دنیا کے 40 فیصد سے زیادہ ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین ہوتا ہے۔ ہندوستان، جس نے ڈیجیٹل کنکٹی ویٹی کو لاسٹ مائل ڈلیوری کا مؤثر ذریعہ بنا کر دکھایا ہے۔ وہیں، گلوبل ٹیلی کمیونی کیشن کے معیارات اور مستقبل پر بحث بھی گلوبل گڈ کا ایک ذریعہ بن جائے گی۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
دوستو!
ڈبلیو ٹی ایس اے اور انڈیا موبائل کانگریس کا ایک ساتھ آنا بھی بہت اہم ہے۔ڈبلیو ٹی ایس اے کا مقصد عالمی معیارات پر کام کرنا ہے، جبکہ انڈیا موبائل کانگریس کا بڑا رول خدمات سے متعلق ہے۔ لہذا، آج کا پروگرام اسٹینڈرڈس اور خدمات دونوں کو ایک پلیٹ فرام پر لے آیا ہے۔ آج ہندوستان معیاری خدمات پر بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ ہم اپنے معیارات پر بھی خصوصی زور دے رہے ہیں۔ ایسے میں ڈبلیو ٹی ایس اے کا تجربہ ہندوستان کو ایک نئی توانائی دینے والا ہو گا۔
دوستو!
ڈبلیو ٹی ایس اے پوری دنیا کو اتفاق رائے سے بااختیار بنانے کی بات کرتا ہے، انڈیا موبائل کانگریس کنکٹی ویٹی کے ذریعے پوری دنیا کو بااختیار بنانے کی بات کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس پروگرام میں اتفاق رائے اور کنکٹی ویٹی بھی آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ تنازعات سے بھری آج کی دنیا میں ان دونوں کا وجود کتنا ضروری ہے۔ ہندوستان ہزاروں سالوں سے وسودھیوکٹمبکم کے لافانی پیغام کو جلابخش رہا ہے۔ یہاں تک کہ جب ہمیں G-20 کی قیادت کرنے کا موقع ملا، ہم نے ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل کا پیغام دیا۔ بھارت دنیا کو تنازعات سے نکال کر جوڑنے میں مصروف ہے۔ قدیم سلک روٹ سے لے کر آج کے ٹیکنالوجی کے راستوں تک، ہندوستان کا ہمیشہ سے ایک مشن رہا ہے – دنیا کو جوڑنا اور ترقی کی نئی راہیں کھولنا۔ ایسے میں ڈبلیو ٹی ایس اے اور آئی ایم سی کے درمیان یہ شراکت داری بھی ایک محرک اور شاندار پیغام ہے۔ جب لوکل اور گلوبل کا امتزاج ہوتا ہے تو نہ صرف ایک ملک بلکہ پوری دنیا اس سے مستفید ہوتی ہے اور یہی ہمارا مقصد ہے۔
دوستو!
21ویں صدی میں ہندوستان کا موبائل اور ٹیلی کام کا سفر پوری دنیا کے لیے مطالعہ کا موضوع ہے۔ موبائل اور ٹیلی کام کو دنیا میں ایک سہولت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ لیکن ہندوستان کا ماڈل مختلف رہا ہے۔ ہندوستان میں، ہم نے ٹیلی کام کو نہ صرف رابطے کا ذریعہ بنایا ہے، بلکہ ایکویٹی اور مواقع کا ذریعہ بھی بنایا ہے۔ آج یہ وسیلہ گاؤں اور شہر، امیر اور غریب کے درمیان فرق کو ختم کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ مجھے یاد ہے، جب میں 10 سال پہلے ملک کے سامنے ڈیجیٹل انڈیا کا وژن پیش کر رہا تھا۔ تو میں نے کہا تھا کہ ہمیں ٹکڑوں میں نہیں، بلکہ ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ تب ہم نے ڈیجیٹل انڈیا کے چار ستونوں کی نشاندہی کی تھی۔ سب سے پہلے- ڈیوائس کی قیمت کم ہونی چاہیے۔ دوسرا- ڈیجیٹل کنکٹی ویٹی ملک کے ہر حصے تک پہنچے ، تیسرا ڈیٹا ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے اور چوتھا، ’ڈیجیٹل فرسٹ‘ ہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔ ہم نے ان چار ستونوں پر مل کر کام کرنا شروع کیا اور ہمیں نتائج ملے۔
دوستو!
ہمارے یہاں فون اس وقت تک سستے نہیں ہو سکتے تھے، جب تک ہم انہیں ہندوستان میں تیار نہ کرتے۔ 2014 میں، ہندوستان میں صرف 2 موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ تھیں، آج 200 سے زیادہ ہیں۔ پہلے ہم زیادہ تر فون باہر سے درآمد کرتے تھے۔ آج ہم ہندوستان میں پہلے سے 6 گنا زیادہ موبائل فون بنا رہے ہیں، ہماری پہچان ایک موبائل ایکسپورٹر ملک کی ہے اور ہم یہیں پر نہیں رکے ہیں۔ اب ہم چپس سے لے کر تیار مصنوعات تک ،دنیا کو ایک مکمل میڈ ان انڈیا فون دینے میں مصروف ہیں ۔ ہم ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام پر بھی بڑی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
دوستو!
کنکٹی ویٹی کے ستون پر کام کرتے ہوئے، بھارت میں ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہر گھر کنکٹ ہو۔ ہم نے ملک کے کونے کونے میں موبائل ٹاورز کا ایک مضبوط نیٹ ورک بنایا ہے۔ جو ہمارے قبائلی علاقے ہیں، پہاڑی علاقے ہیں اور سرحدی علاقے ہیں، وہاں بہت کم وقت میں ہی ہزاروں موبائل ٹاور لگائے گئے۔ ہم نے ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر عوامی مقامات پر وائی فائی کی سہولیات فراہم کیں۔ ہم نے اپنے جزائر جیسے انڈمان نکوبار اور لکشدیپ کوسمندر کے اندرکیبلز کے ذریعے جوڑا۔ ہندوستان نے صرف 10 سالوں میں جتنا آپٹیکل فائبر بچھایاہے، اس کی لمبائی زمین اور چاند کے درمیان فاصلے سے آٹھ گنا ہے! میں آپ کو ہندوستان کی رفتار کی ایک مثال دیتا ہوں۔ دو سال پہلے، ہم نے موبائل کانگریس میں ہی 5G لانچ کیا تھا۔ آج ہندوستان کا تقریباً ہر ضلع 5G سروس سے منسلک ہے۔ آج ہندوستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی 5G مارکیٹ بن گیا ہے۔ اور اب ہم 6G ٹیکنالوجی پر بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔
دوستو!
ہندوستان نے ٹیلی کام کے شعبے میں ،جو اصلاحات اور اختراعات کی ہیں، وہ ناقابل تصور اور بے مثال ہیں۔ اس سے ڈیٹا کی قیمت میں نمایاں کمی آئی۔ آج، ہندوستان میں انٹرنیٹ ڈیٹا کی قیمت تقریباً 12 سینٹ فی جی بی ہے، جبکہ دنیا کے کئی ممالک میں ایک جی بی ڈیٹا اس سے 10 گنا سے 20 گنا زیادہ مہنگا ہے۔ آج ہر ہندوستانی ہر ماہ اوسطاً تقریباً 30 جی بی ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔
دوستو!
ان تمام کوششوں کو ہمارے چوتھے ستون یعنی ڈیجیٹل فرسٹ کے جذبے نے ایک نئے اسکیم پر پہنچایا ہے۔ ہندوستان نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو جمہوری بنایا۔ ہندوستان نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنائے اور ان پلیٹ فارمز کی اختراعات نے لاکھوں نئے مواقع پیدا کئے۔ جن دھن، آدھار اور موبائل کی جے اے ایم ٹرینیٹی بہت سی نئی اختراعات کی بنیاد بنی ہے۔ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس-یوپی آئی نے بہت سی نئی کمپنیوں کو نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ اب آج کل او این ڈی سی کا بھی ایسا ہی چرچہ ہورہا ہے۔ او این ڈی سی سے ڈیجیٹل کامرس میں بھی ایک نیا انقلاب آنے والا ہے۔ ہم نے کورونا کے دوران یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طرح ہمارے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے ہر کام کو آسان بنا دیا ہے۔ ضرورت مندوں کو رقم بھیجنا ہو، کورونا سے نمٹنے میں مصروف کارکنوں کو ریئل ٹائم گائیڈ لائن بھیجنا ہو، ویکسینیشن کے عمل کو ہموار کرنا ہو، ویکسین کے ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ دینا ہوں، ہندوستان میں سب کچھ بہت آسانی سے ہوا۔ آج ہندوستان کے پاس ایسا ڈیجیٹل گلدستہ ہے، جو دنیا میں فلاحی اسکیموں کو ایک نئی بلندی دے سکتا ہے۔ اس لیے،جی 20 صدارت کے دوران بھی، بھارت نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر پر زور دیا۔ اور آج میں دوبارہ دہراؤں گا، بھارت ڈی پی آئی سے متعلق اپنے تجربے اور علم کو تمام ممالک کے ساتھ شیئر کرنے میں خوش ہوگا۔
ساتھیو!
یہاں ڈبلیو ٹی ایس اے میں نیٹ ورک آف ویمن پہل پر بھی تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔ یہ ایک بہت اہم موضوع ہے۔ ہندوستان خواتین کی قیادت میں ترقی پر بہت سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ ہم نے جی-20 کی صدارت کے دوران بھی اس عزم کو آگے بڑھایا ہے۔ ہندوستان ٹیکنالوجی کے شعبے کو شامل کرنے اور ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کے اس مقصد کی سمت کام کر رہا ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ ہمارے خلائی مشنوں میں ہماری خواتین سائنسدانوں کا کتنا بڑا کردار ہے۔ ہمارےا سٹارٹ اپس میں خواتین شریک بانی کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آج، ہماری بیٹیوں کا ہندوستان کی ایس ٹی ای ایم تعلیم میں 40 فیصد سے زیادہ حصہ داری ہے۔ ہندوستان آج ٹیکنالوجی کی قیادت میں خواتین کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کر رہا ہے۔ آپ نے حکومت کے نمو ڈرون دیدی پروگرام کے بارے میں تو سنا ہوگا۔ یہ کاشتکاری میں ڈرون انقلاب کو فروغ دینے کا پروگرام ہے۔ ہندوستان کے دیہات کی خواتین اس مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔ ہم نے ڈیجیٹل بینکنگ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ہر گھر تک پہنچانے کے لیے بینک سکھی پروگرام بھی شروع کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین نے بھی ڈیجیٹل آگاہی پروگرام کی قیادت کی ہے۔ ہماری بنیادی صحت کی دیکھ بھال، زچگی اور بچوں کی دیکھ بھال میں آشا اور آنگن واڑی کارکنان کا بھی بڑا کردار ہے۔ آج وہ اس پورے کام کو ورکرز، ٹیبز اور ایپس کے ذریعے ٹریک کرتی ہیں۔ ہم خواتین کے لیے مہیلا ای ہاٹ پروگرام بھی چلا رہے ہیں۔ یہ خواتین کاروباریوں کے لیے ایک آن لائن مارکیٹنگ پلیٹ فارم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آج ہر گاؤں میں ہندوستان کی خواتین ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں، جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ہم آنے والے وقت میں اس کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے جا رہے ہیں۔ میں ایک ایسے ہندوستان کا تصور کر رہا ہوں جہاں ہر بیٹی ایک ٹیک لیڈر ہو۔
دوستو!
ہندوستان نے اپنی جی- 20 صدارت کے دوران دنیا کے سامنے ایک سنگین مسئلہ رکھا تھا۔ میں اس موضوع کو ڈبلیو ٹی ایس اے جیسے عالمی پلیٹ فارم کے سامنے بھی پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے عالمی فریم ورک کا موضوع ہے، عالمی رہنما اصول، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی اداروں کو عالمی طرز حکمرانی کے لیے اس کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے لیے عالمی سطح پر کیا کرناہےاور کیا نہ کرناہے،بنانا پڑے گا۔ آج دستیاب تمام ڈیجیٹل ٹولز اور ایپلیکیشنز کسی بھی ملک کی حدود سے باہر ہیں۔ اس لیے کوئی بھی ملک اپنے شہریوں کو سائبر خطرات سے تنہا نہیں بچا سکتا۔ اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا، عالمی اداروں کو آگے بڑھ کر ذمہ داری اٹھانا ہو گی۔ ہم اپنے تجربے سے جانتے ہیں کہ جس طرح ہم نے ہوابازی کے شعبے کے لیے ایک عالمی قواعد و ضوابط کا فریم ورک بنایا ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دنیا کو بھی اسی طرح کے فریم ورک کی ضرورت ہے۔ اور اس کے لیے ڈبلیو ٹی ایس اے کو مزید سرگرمی سے کام کرنا ہوگا۔ میں ڈبلیو ٹی ایس اے سے وابستہ ہر ممبر سے کہوں گا کہ وہ اس سمت میں سوچیں کہ کیسے ٹیلی کمیونیکیشن کو سبھی کے لیے محفوظ بنایا جائے۔ اس باہم جڑی ہوئی دنیا میں سلامتی کسی بھی طرح سے پس اندیشی نہیں ہو سکتی۔ انڈیا کا ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ اور نیشنل سائبر سکیورٹی اسٹریٹیجی ایک محفوظ ڈیجیٹل ایکو سسٹم بنانے کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔ میں اس اسمبلی کے ممبران سے کہوں گا کہ وہ ایسے معیارات بنائیں جو جامع، محفوظ اور مستقبل کے ہر چیلنج سے نمٹنے کے قابل ہوں۔ آپ کو اخلاقی مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا پرائیویسی کے ایسے عالمی معیارات بنانے چاہئیں، جو مختلف ممالک کے تنوع کا بھی احترام کرتے ہوں۔
ساتھیو!
یہ بہت ضروری ہے کہ آج کے تکنیکی انقلاب میں، ہم ٹیکنالوجی کو ہیومن سینٹرک ڈائمینشن دینے کی مسلسل کوششیں کرتے رہیں۔ اس انقلاب کو ذمہ دارانہ اور پائیدار بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ آج ہم جو بھی معیارات مرتب کریں گے وہ ہمارے مستقبل کی سمت کا تعین کریں گے۔ اس لیے سلامتی، وقار اور مساوات کے اصول ہماری بحث کے مرکز میں ہونے چاہئیں۔ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ اس ڈیجیٹل دور میں کوئی ملک، کوئی خطہ اور کوئی کمیونٹی پیچھے نہ رہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہمارا مستقبل تکنیکی طور پر مضبوط بھی ہو اور اخلاقی طور پر درست بھی ہو، ہمارے مستقبل میں جدت بھی ہو اور شمولیت بھی ہو ۔
ساتھیو!
ڈبلیو ٹی ایس اے کی کامیابی کے لیے میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں، میری حمایت آپ کے ساتھ ہے۔ آپ سب کے لیے میری نیک تمنائیں! آپ کا بہت بہت شکریہ!