ابھیدھم دھم میں موجود ہے، دھم کے جوہر کوسمجھنے کے لیے پالی زبان کا علم ضروری ہے: وزیر اعظم
زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں، زبان تہذیب و ثقافت کی روح ہے: وزیراعظم
ہر قوم اپنے ورثے کو اپنی شناخت کے ساتھ جوڑتی ہے، بدقسمتی سے ہندوستان اس سمت میں بہت پیچھے رہ گیا تھا، لیکن ملک اب بڑے بڑے فیصلے لیتے ہوئے احساس کمتری سے آزاد ہوکر آگے بڑھ رہا ہے: وزیراعظم
جب سے ملک کے نوجوانوں کو نئی تعلیمی پالیسی کے تحت اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا اختیار ملا ہے، زبانیں زیادہ مضبوط ہو رہی ہیں: وزیراعظم
آج ہندوستان تیز رفتار ترقی اور مالا مال ورثے ،دونوں مقاصد کو بیک وقت پورا کرنے میں مصروف ہے: وزیر اعظم
بھگوان بدھ کی وراثت کی نشاۃ ثانیہ میں، ہندوستان اپنی ثقافت اور تہذیب کو نئے سرے سے دریافت کر رہا ہے: وزیر اعظم
بھارت نے عالمی جنگ نہیں، بلکہ مہاتما بدھ کودیا ہے
آج ابھیدھم پرو کے موقع پر، میں پوری دنیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جنگ میں نہیں بلکہ بھگوان بدھ کی تعلیمات سے حل تلاش کریں، جس سے امن کی راہ ہموار ہوتی ہے: وزیر اعظم
بھگوان بدھ کا سب کے لیے خوشحالی کا پیغام انسانیت کے لیے راستہ ہے: وزیر اعظم
بھگوان بدھ کی تعلیمات اس روڈ میپ میں ہماری رہنمائی کریں گی، جو ہندوستان نے اپنی ترقی کے لیے بنایا ہے: وزیر اعظم
بھگوان بدھ کی تعلیمات ‘مشن لائف’ کے مرکز میں ہیں، پائیدار مستقبل کا راستہ ہر شخص کے پائیدار طرز زندگی سے نکلے گا: وزیراعظم
ہندوستان ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے اور اپنی جڑیں بھی مضبوط کر رہا ہے، ہندوستان کے نوجوانوں کو نہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کرنی چاہئے بلکہ اپنی ثقافت اور اقدار پر بھی فخر کرنا چاہئے: وزیر اعظم

نمو بدھائے!

وزیر ثقافت جناب گجیندر سنگھ شیخاوت جی، اقلیتی امور کے وزیر جناب کرن رجیجو جی، بھنتے بھدنت راہل بودھی مہاتھیرو جی، قابل احترام چانگچپ چھودین جی، مہاسنگھ کے تمام معزز اراکین، معززین، سفارتی برادری کے اراکین، بدھ مت کے اسکالرز، دھّم کے پیروکار، خواتین و حضرات۔

آج ایک بار پھر مجھے بین الاقوامی ابھیدھم  دیوس کے پروگرام میں شرکت کا شرف حاصل ہوا ہے۔ ابھیدھم  دیوس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمدردی اور خیر سگالی کے ذریعے ہی ہم دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا سکتے ہیں۔ اس سے قبل 2021 میں کشی نگر میں اسی طرح کی ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔ مجھے وہاں بھی اس تقریب میں شرکت کا شرف حاصل ہواتھا اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ بھگوان بدھ کے ساتھ  کے جڑاؤ  کا سفر جو میری پیدائش سے شروع ہوا تھا، مسلسل جاری ہے۔ میں گجرات کے وڈ نگر میں پیدا ہوا تھا جو کبھی بدھ مت کا بہت بڑا مرکز ہوا کرتا تھا۔ ان تحریکات میں نشو ونما  پاتے ہوئے ، میں  بھگوان بدھ کے دھم اور تعلیمات کو پھیلانے کے بہت سے تجربات حاصل کر رہا ہوں۔

 

 

پچھلے 10 سالوں میں، ہندوستان میں بدھ مت کے تاریخی مقامات سے لے کر دنیا کے مختلف ممالک میں، نیپال میں بھگوان بدھا کی جائے پیدائش پر جانے سے لے کر، منگولیا میں ان کے مجسمے کی نقاب کشائی سے لے کر سری لنکا میں ویشاکھ کی تقریبات تک مجھے کتنی ہی مقدس تقاریب میں شرکت کا موقع ملا۔ میرا ماننا ہے کہ سنگھ اور سادھکوں کا یہ سنگ بھگوان بدھ کی مہربانی کا نتیجہ ہے۔ آج، یوم ابھیدھم کے اس موقع پر، میں آپ سب کو اور بھگوان بدھ کے تمام پیروکاروں کو بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آج شرد پورنیما کا مقدس تہوار بھی ہے۔ آج ہندوستانی شعور کے عظیم رشی  والمیکی جی کا یوم پیدائش بھی ہے۔ میں شرد پورنیما اور والمیکی جینتی پر تمام ہم وطنوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔

محترم دوستو،

اس سال یوم ابھیدھم منانے کے ساتھ ساتھ اس سے ایک تاریخی کارنامہ بھی وابستہ ہے۔ بھگوان بدھ کی ابھیدھم، ان کی تقریر، ان کی تعلیمات... پالی زبان جس میں دنیا کو یہ ورثہ ملا ہے، اس ماہ حکومت ہند نے اسے کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے۔ اور اس طرح، آج کا موقع اور بھی خاص ہو جاتا ہے۔ پالی زبان کو کلاسیکی زبان کا یہ درجہ، شاستریہ بھاشا کا یہ  درجہ ، پالی زبان کا یہ احترام... بھگوان بدھ کی عظیم میراث کا احترام ہے۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، ابھیدھم کی جڑیں دھم میں ہے۔ دھم اور اس کے بنیادی معنی کو سمجھنے کے لیے پالی زبان کا علم ضروری ہے۔ دھم کا مطلب ہے، بدھ کے پیغامات، بدھ کے اصول... دھم کا مطلب ہے، انسانی وجود سے متعلق سوالات کا حل... دھم کا مطلب ہے، کل  نو ع انسانی کے لیے امن کا راستہ... دھم کا مطلب ہے، بدھ کی ہمہ وقتی تعلیمات... ..اور، دھم کا مطلب ہے، پوری انسانیت کی فلاح کا غیر متزلزل یقین! پوری دنیا بھگوان بدھ کے دھم سے روشنی لے رہی ہے۔

 

لیکن ساتھیو،

بدقسمتی سے، پالی جیسی قدیم زبان، جس میں بھگوان بدھ کی اصل تقریر ہے، آج عام استعمال میں نہیں ہے۔ زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں ہے! زبان تہذیب و تمدن کی روح  ہوتی ہے۔ ہر زبان کے اپنے بنیادی معنی اس سے جڑے ہوتے ہیں۔ لہذا، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پالی کو زندہ رکھیں تاکہ بھگوان بدھ کے الفاظ کو اس کی اصل روح کےساتھ  زندہ رکھا جاسکے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے یہ ذمہ داری بڑی عاجزی کے ساتھ نبھائی ہے۔ یہ بھگوان بدھ کے کروڑوں پیروکاروں اور ان کے لاکھوں بھکشوؤں کی امیدوں کو پورا کرنے کی ہماری عاجزانہ کوشش ہے۔ میں بھی آپ سب کو اس اہم فیصلے کے لیے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

محترم ساتھیو،

زبان، ادب، آرٹ، روحانیت... کسی بھی ملک کے لئے یہ ورثے اس کے وجود کا تعین کرتے ہیں۔ اسی لیے آپ دیکھتے ہیں کہ چند سو سال پرانی کوئی چیز دنیا کے کسی بھی ملک میں کہیں مل جائے تو وہ اسے پوری دنیا کے سامنے فخر سے پیش کرتا ہے۔ ہر قوم اپنے ورثے کو اپنی شناخت سے جوڑتی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہندوستان اس سمت میں بہت پیچھے رہ گیا تھا۔ آزادی سے پہلے حملہ آور ہندوستان کے تشخص کو تباہ کرنے میں مصروف تھے اور آزادی کے بعد غلامانہ ذہنیت کا شکار لوگ... ہندوستان ایک ایسے  ایکو سسٹم کی گرفت میں تھا جس نے ہمیں مخالف سمت میں دھکیلنے کا کام کیا۔ مہاتما بدھ جو ہندوستان کی روح میں بستے ہیں... بدھ کی علامتیں جنہیں آزادی کے وقت ہندوستان کی علامتوں کے طور پر اپنایا گیا تھا... اسی بدھ کو بعد کی دہائیوں میں بھلا دیا گیا تھا۔ پالی زبان کو اس کا جائز مقام حاصل کرنے میں سات دہائیاں  ایسے ہی نہیں لگیں۔

 

لیکن ساتھیو،

ملک اب اس احساس کمتری سے آزاد ہوکر  عزت نفس، خود اعتمادی اوراپنی قدرو قیمت کے احساس کے  ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اسی کی وجہ سے ملک بڑے بڑے فیصلے لے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایک طرف پالی زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ ملتا ہے تو وہیں مراٹھی زبان کو بھی وہی عزت ملتی ہے۔ اور دیکھیے یہ کیسا خوش قسمتی کا اتفاق ہے کہ اس کا تعلق بابا صاحب امبیڈکر سے بھی ہو جاتا ہے۔ ہمارے بابا صاحب امبیڈکر، بدھ مت کے عظیم پیروکار… ان کی دھما کی شروعات پالی میں ہوئی تھی، اور خود ان کی مادری زبان مراٹھی تھی۔ اسی طرح ہم نے بنگالی، آسامی اور پراکرت زبانوں کو بھی کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان کی یہ زبانیں ہمارے تنوع کو پروان چڑھاتی ہیں۔ ماضی میں ہماری ہر زبان نے قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج ملک کی جو نئی قومی تعلیمی پالیسی اپنائی گئی ہے وہ بھی ان زبانوں کے تحفظ کا ذریعہ بن رہی ہے۔ جب سے ملک کے نوجوانوں کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا اختیار ملا ہے، مادری زبانیں مضبوط ہوتی جا رہی ہیں۔

 

ساتھیو

اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیے ہم نے لال قلعہ سے ملک کے سامنے 'پنچ پران' کا وژن پیش کیا ہے۔ پنچ پران یعنی ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر! غلامانہ ذہنیت سے آزادی! ملک کا اتحاد! فرائض کی انجام دہی،اور اپنے ورثے پر فخر! یہی وجہ ہے کہ آج ہندوستان تیز رفتار ترقی اور بھرپور ورثے کی دونوں عزائم  کو بیک وقت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ بھگوان بدھ سے جڑے ورثے کا تحفظ اس مہم کی ترجیح ہے۔ آپ دیکھتے ہیں، ہم ہندوستان اور نیپال میں بھگوان بدھ سے جڑے مقامات کو بدھ سرکٹ کے طور پر تیار کر رہے ہیں۔ کشی نگر میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ لمبینی میں انڈیا انٹرنیشنل سنٹر فار بدھسٹ کلچر اینڈ ہیریٹیج تعمیر کیا جا رہا ہے۔ ہم نے لمبینی میں ہی بدھسٹ یونیورسٹی میں بدھسٹ اسٹڈیز کے لیے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر چیئر بھی قائم کی ہے۔ بودھ گیا، شراوستی، کپل وستو، سانچی، ستنا اور ریوا جیسے کئی مقامات پر کئی ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں۔ تین دن بعد، 20 اکتوبر کو، میں وارانسی جا رہا ہوں... جہاں سارناتھ میں کئی ترقیاتی کاموں کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔ ہم نئی تعمیرات کے ساتھ ساتھ اپنے ماضی کو بھی محفوظ کر رہے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں، ہم دنیا کے مختلف ممالک سے 600 سے زیادہ قدیم ورثے، نوادرات اور آثار ہندوستان واپس لائے ہیں۔ اور ان میں سے بہت سے آثار بدھ مت سے متعلق ہیں۔ یعنی بدھ کی وراثت کی نشاۃ ثانیہ میں ہندوستان اپنی ثقافت اور تہذیب کو نئے سرے سے پیش کر رہا ہے۔

 

محترم ساتھیو،

بدھ میں ہندوستان کا عقیدہ نہ صرف اپنی بلکہ پوری انسانیت کی خدمت کا راستہ ہے۔ ہم اس مشن میں دنیا کے ممالک اور ان تمام لوگوں کو اکٹھا کر رہے ہیں جو بدھ کو جانتے اور مانتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں اس سمت میں بامعنی کوششیں بھی ہو رہی ہیں۔ میانمار، سری لنکا، تھائی لینڈ سمیت کئی ممالک میں پالی زبان میں تفسیریں مرتب کی جا رہی ہیں۔ ہم ہندوستان میں بھی ایسی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ، ہم آن لائن پلیٹ فارم، ڈیجیٹل آرکائیوز اور ایپس کے ذریعے پالی کو فروغ دینے کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں۔ بھگوان بدھ کے بارے میں، میں نے پہلے بھی کہا ہے - "بدھ سمجھ بھی ہے، اور بدھ تحقیق بھی ہے"۔ لہذا، ہم بھگوان بدھ کو جاننے کے لیے اندرونی اور علمی تحقیق دونوں پر زور دے رہے ہیں۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ہمارے سنگھ، ہمارے بودھ ادارے، ہمارے بھکشو نوجوانوں کی اس سمت میں رہنمائی کر رہے ہیں۔

محترم ساتھیو ،

21ویں صدی کے اس وقت…دنیا کی جغرافیائی سیاسی صورتحال…آج ایک بار پھر دنیا بہت سے عدم استحکام اور خدشات میں گھری ہوئی ہے۔ ایسے میں مہاتما بدھ نہ صرف موزوں ہیں بلکہ ناگزیر بھی بن چکے ہیں۔ میں نے ایک بار اقوام متحدہ میں کہا تھا کہ ہندوستان نے دنیا کو یودھ نہیں بلکہ بدھ دیا ہے۔ اور آج میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ پوری دنیا کو یودھ میں نہیں بلکہ صرف بدھ ہی میں حل ملے گا۔ آج، ابھیدھم کے موقع پر، میں پوری دنیا سے اپیل کرتا ہوں – بدھ سے سیکھو… یودھ کو ختم کرو… امن کی راہ ہموار کرو… کیونکہ، مہاتما بدھ کہتے ہیں –’’نتھی-سنتی-پرم-سکھم‘‘ یعنی امن سے بڑی خوشی کوئی نہیں۔ بھگوان بدھ کہتے ہیں-

 

"نہ ویرین ویرانی سمنتیدھ کداچنم

اورین چہ  سمنتی  ایس دھمو سننتتو‘‘

بیر  سے بیر، دشمنی سے دشمنی ،  ختم  نہیں ہوتی۔ بیر ابیر سے   ، انسانی ہمدردی سے ختم ہوتا ہے۔  مہاتما بدھ کہتے ہیں - "بھوتو-سبّ-منگلم"۔ یعنی سب کے لیے خوشحالی ہونی چاہیے، سب کے لیے فلاح ہونی چاہیے – یہ ہے بدھ کا پیغام، یہی انسانیت کا راستہ ہے۔

محترم ساتھیو،

2047 تک کے اس 25 سالہ دور کو امرت کال کی پہچان دی گئی ہے۔ امرت کال کا یہ وقت ہندوستان کے لیے خوشحالی کا وقت ہوگا۔ یہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا دور ہوگا۔ بھگوان بدھ کی تعلیمات اس روڈ میپ میں ہماری رہنمائی کریں گی جو ہندوستان نے اپنی ترقی کے لیے بنایا ہے۔ یہ صرف بدھ کی سرزمین پر ہی ممکن ہے کہ آج دنیا کی سب سے بڑی آبادی وسائل کے استعمال کے بارے میں باشعور ہے۔ آپ نے دیکھا کہ آج دنیا کو آب  و ہوا کی  تبدیلی کی صورت میں اتنے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ ہندوستان نہ صرف خود ان چیلنجوں کا حل تلاش کر رہا ہے بلکہ انہیں دنیا کے ساتھ شیئر بھی کر رہا ہے۔ ہم نے دنیا کے بہت سے ممالک کو جوڑ کر مشن لائف شروع کیا ہے۔ بھگوان بدھ کہتے تھے - "اتّان میو پٹھمن // پتی روپے نویسائے"۔ یعنی کسی بھی نیکی کا آغاز ہمیں خود سے کرنا چاہیے۔ بدھ کی یہ تعلیم مشن لائف کے مرکز میں ہے۔ یعنی ایک پائیدار مستقبل کا راستہ ہر شخص کے پائیدار طرز زندگی سے نکلے گا۔

 

جب ہندوستان نے دنیا کو انٹرنیشنل سولر الائنس جیسا پلیٹ فارم دیا… جب ہندوستان نے جی-20 کی صدارت میں گلوبل بائیو فیول الائنس تشکیل دیا… جب ہندوستان نے ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ کا وژن دیا… تب  اس میں مہاتما بدھ کے خیالات کا عکس نظر آتا ہے۔ یہ ہماری ہر کوشش دنیا کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو یقینی بنا رہی ہے۔ چاہے وہ انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور ہو، ہمارا گرین ہائیڈروجن مشن ہو، ہندوستانی ریلوے کا اسے 2030 تک نیٹ زیرو کرنے کا ہدف ہو، پٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ کو 20 فیصد تک بڑھانا ہو... بہت سے طریقے ہیں جن سے ہم زمین کی حفاظت کے لیے اپنامضبوط ارادہ دکھا رہے ہیں ، جتا رہے ہیں۔

ساتھیو،

ہماری حکومت کے بہت سے فیصلے بدھ، دھم اور سنگھ سے متاثر ہیں۔ آج دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی بحران ہے، ہندوستان سب سے پہلے جواب دہندہ کے طور پر موجود رہتاہے۔ یہ مہاتما بدھ کے ہمدردی کے اصول کی توسیع ہے۔ ترکی میں زلزلہ ہو، سری لنکا میں معاشی بحران ہو یا کووڈ جیسی وبا کے حالات ہوں، ہندوستان نے آگے آ کر مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ وشوا بندھو کے طور پر ہندوستان سب کو ساتھ لے کر چل رہا ہے۔ آج، یوگا ہو یا موٹے اناج  سے متعلق مہم، آیوروید یا قدرتی کھیتی سے متعلق مہم، ایسی کوششوں کے پیچھے بھگوان بدھ کی  بھی تحریک ہے۔

 

محترم ساتھیو،

ترقی کی طرف گامزن ہندوستان بھی اپنی جڑیں مضبوط کر رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہندوستان کے نوجوان سائنس اور ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں۔ اور ہمارے نوجوانوں کو بھی اپنی ثقافت اور اپنی اقدار پر فخر کرنا چاہیے۔ ان کوششوں میں بدھ مت کی تعلیمات ہماری بڑی رہنما ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے سنتوں اور بھکشوؤں کی رہنمائی اور بھگوان بدھ کی تعلیمات سے ہم سب مل کر مسلسل آگے بڑھیں گے۔

اس مبارک دن پر، میں ایک بار پھر آپ سب کو اس تقریب کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ اور پالی زبان کے ایک کلاسیکی زبان بننے کے فخر کے ساتھ ساتھ اس زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے  ہم یہ عزم لے کر چلیں  اور اس کو پورا کرنے کی کوشش کریں،انہیں تواقعات  کے ساتھ  میں ایک بار پھر  آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔

نمو بدھائے!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।