بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے مقبول اور پرجوش وزیر اعلیٰ بھائی یوگی آدتیہ ناتھ جی، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی ہردیپ سنگھ پوری جی، وی کے سنگھ جی، کوشل کشور جی، دیگر تمام سینئر، معززین اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے میرے پریوار جنوں۔
آج پورے ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ آج ہندوستان کی پہلی تیز ریل سروس، نمو بھارت ٹرین قوم کے نام وقف کی جا رہی ہے، شروع ہورہی ہے۔ تقریباً چار سال پہلے میں نے دہلی-غازی آباد-میرٹھ علاقائی کوریڈور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ صاحب آباد سے لے کر دوہائی ڈپو تک اس حصے پر آج نمو بھارت آپریشن شروع ہو گیا ہے اور میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، آج بھی کہتا ہوں، جس سنگ بنیاد کا ہم افتتاح کرتے ہیں اور اس کا افتتاح بھی ہم ہی کرتے ہیں۔ اوریہ میرٹھ والاحصہ ایک سال، ڈیڑھ سال بعد مکمل ہو گا، اس وقت بھی میں آپ کی خدمت میں حاضرر ہوں گا۔
ابھی مجھے اس جدید ترین ٹرین میں سفر کرنے کا تجربہ حاصل ہوا ہے۔ میں نے تواپنا بچپن ریلوے پلیٹ فارم پر گزارا ہے اور آج ریلوے کی یہ نئی شکل مجھے سب سے زیادہ خوش کرتی ہے۔ یہ تجربہ پُرجوش کرنے والا ہے، خوشی سے بھردینے والا ہے۔ ہمارے یہاں نوراتری کے دوران نیک کام کرنے کی روایت ہے۔ ملک کی پہلی نمو بھارت ٹرین کو بھی آج ماں کاتیاینی کا آشیرواد حاصل ہوا ہے اور یہ بھی خاص بات ہے کہ اس نئی ٹرین میں ڈرائیور سے لے کر تمام ملازمین تک ہمارے ملک کی خواتین ہیں اورہمارے ملک کی بیٹیاں ہیں۔ یہ ہندوستان کی خواتین کی طاقت کے بڑھتے قدم کی علامت ہے۔ میں نوراتری کے مقدس تہوار پر ملنے والے اس تحفے کے لیے دہلی-این سی آر اور مغربی یوپی کے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ نمو بھارت ٹرین میں جدیدیت، رفتار اور حیرت انگیز رفتار ہے۔ یہ نمو بھارت ٹرین نئے ہندوستان کے نئے سفر اور نئی قراردادوں کا تعین کر رہی ہے۔
میرے پریوار جنوں،
میرا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ ہندوستان کی ترقی ریاستوں کی ترقی سے ہی ممکن ہے۔ ابھی اس وقت ہمارے ساتھ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا جی بھی جڑے ہوئے ہیں۔ آج بنگلورو میں میٹرو کی دولائنوں کو بھی ملک کو وقف کیا گیا ہے۔ اس سے بنگلورو کے آئی ٹی ہب کی کنکٹی ویٹی میں مزید بہتری آئی ہے۔ اب تو بنگلورو میں تقریباً 8 لاکھ لوگ روزانہ میٹرو سے سفر کر رہے ہیں۔ میں نئی میٹرو سہولت کے لیے بنگلورو کے تمام لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔
میرے پریوار جنوں،
21ویں صدی کا ہمارا ہندوستان ہر شعبے اور ہر شعبے میں ترقی کی نئی داستان لکھ رہا ہے۔ آج کا ہندوستان چندریان پر، چندریان کو چاند پر اتار کر دنیا میں یہ ہندوستان چھا یا ہواہے۔ آج کا ہندوستان اس طرح کے ایک عظیم الشان جی 20 کے انعقاد کرکےدنیا اور دنیا کے لیے کشش کا، جوش کا اور دنیا کا ہندوستان کے ساتھ جڑنے کا ایک نیا موقع بن گیا ہے۔آج کا ہندوستان ایشین گیمز میں100 سے زیادہ تمغے جیت کر دکھاتا ہے اور میرا اتر پردیش بھی اس میں شامل ہے۔ آج کا ہندوستان اپنے بل بوتے پر 5جی لانچ کرتاہے اور اسے ملک کے کونے کونے تک لے جاتا ہے۔ آج کے ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل لین دین کرتا ہے۔
جب کورونا کا بحران آیا تو ہندوستان میں بنی ویکسین نے دنیا کے کروڑوں لوگوں کی جان بچائی۔ بڑی بڑی کمپنیاں موبائل، ٹی وی، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بنانے کے لئے آج ہندوستان میں آ رہی ہیں۔ آج بھارت لڑاکا طیارے بناتا ہے، لڑاکا طیاروں کے ساتھ ساتھ وہ وکرانت جہاز بھی بناتا ہے جو سمندر میں ترنگا لہراتا ہے اور یہ جو آج تیز رفتار نمو بھارت شروع ہوئی ہے وہ بھی انڈیا میں بنی ہے، یہ انڈیا کی اپنی ٹرین ہے۔ دوستو یہ سن کر آپ کو فخر محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ آپ کا سر اونچا ہے یا نہیں؟ کیا ہر ہندوستانی کو روشن مستقبل نظر آتا ہے یا نہیں؟ میرے نوجوانوں کو روشن مستقبل نظر آتا ہے یا نہیں۔ اسکرین ڈور سسٹم جو ابھی پلیٹ فارم پر لانچ کیا گیا ہے وہ بھی میڈ اِن انڈیا ہے۔
اور ایک بات بتاتا چلوں، ہم ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہیں،یہ وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر ہے نا، یہ اندر سے اتنا شور مچاتا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ ہوائی ٹریکٹر ہے، ہوائی ٹریکٹر ہے، یہ ٹریکٹر سے زیادہ شور مچاتا ہے۔ اپنے کانوں کو ڈھانپ لیں۔ ہوائی جہاز میں ہونے والے شور کے مقابلے میں آج میں نے دیکھا کہ نمو بھارت ٹرین کا شور ہوائی جہاز کے شور سے کم ہے، یعنی یہ کتنا خوشگوار سفر ہے۔
ساتھیو!
نمو بھارت مستقبل کے ہندوستان کی ایک جھلک ہے۔ نمو بھارت اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ جب ملک کی معاشی طاقت بڑھتی ہے تو کیسے یہ ہمارے ملک کی تقدیر بدل جاتی ہے۔ دہلی اور میرٹھ کا یہ 80 کلومیٹر سے زیادہ کا اسٹریپ تو ایک شروعات ہے۔ سنئے یہ تو ایک شروعات ہے۔ پہلے مرحلے میں دہلی،یوپی، ہریانہ اور راجستھان کے کئی علاقوں کو نمو بھارت ٹرین سے جوڑا جائے گا۔ اب اگر میں نے راجستھان بول دیا تو اشوک گہلوت جی کی نیندیں اڑ جائیں گی۔ آنے والے وقت میں نمو بھارت جیسا نظام ملک کے دیگر حصوں میں بھی بنایا جائے گا۔ اس سے صنعتی ترقی بھی ہوگی اور میرے ملک کی نوجوان نسل اور میرے ملک کے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ساتھیو!
اس صدی کا یہ تیسرا عشرہ ہندوستانی ریلوے کے یکسر تبدیل ہونے کی دہائی ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں دوستو، ان 10 سالوں میں آپ پوری ریلوے کو بدلتے ہوئے دیکھیں گے اور مجھے چھوٹے چھوٹے خواب دیکھنے کی عادت نہیں اور نہ ہی مجھے مرتے مرتے چلنے کی عادت ہے۔ میں آج کی نوجوان نسل کو اعتماد دلانا چاہتا ہوں، میں آج کی نوجوان نسل کو ایک گارنٹی دینا چاہتا ہوں.... اس دہائی کے اختتام تک آپ کو ہندوستان کی ٹرینیں دنیا میں کسی سے پیچھے نہیں پائیں گی۔ حفاظت ہو، سہولت ہو، صفائی ہو، ہم آہنگی ہو، حساسیت ہو، کارکردگی ہو، ہندوستانی ریلوے پوری دنیا میں ایک نیا سنگ میل حاصل کرے گی۔ ہندوستانی ریلوے 100 فیصد برق کاری کے ہدف سے زیادہ دور نہیں ہے۔ آج نمو بھارت شروع ہوا ہے۔ اس سے پہلے ملک کو وندے بھارت کی شکل میں جدید ٹرینیں ملی تھیں۔ امرت بھارت اسٹیشن مہم کے تحت ملک کے ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنانے کا کام بھی تیز رفتاری سے جاری ہے۔ امرت بھارت، وندے بھارت اور نمو بھارت کی یہ تثلیث اس دہائی کے آخر تک ہندوستانی ریلوے کی جدید کاری کی علامت بن جائے گی۔
آج ملک میں ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سسٹم پر کام بھی بہت تیز رفتاری سے جاری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نقل و حمل کے مختلف طریقوں کو آپس میں جوڑا جا رہا ہے۔ اس نمو بھارت ٹرین میں ملٹی ماڈل کنکٹی ویٹی کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ یہ دہلی کے سرائے کالے خان، آنند وہار، غازی آباد اور میرٹھ اسٹیشنوں پر ریل، میٹرو اور بس اسٹیشنوں کو جوڑتا ہے۔ اب لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی کہ ٹرین سے اترنے کے بعد انہیں وہاں سے گھر یا دفتر پہنچنے کے لیے کوئی اور ذریعہ تلاش کرنا پڑے گا۔
میرے پریوارجنوں،
بدلتے ہوئے ہندوستان میں یہ بہت ضروری ہے کہ تمام ہم وطنوں کا معیار زندگی بہتر ہو اور کوالٹی آف لائف اچھی ہو۔ لوگ اچھی ہوا میں سانس لیں، کوڑا کرکٹ کے ڈھیر ہٹیں، آمدو رفت کے اچھے ذرائع ہوں، تعلیم کے لیے اچھے تعلیمی ادارے ہوں اور علاج کی بہتر سہولیات ہوں اور جتنی رقم آج ہندوستان پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کر رہا ہے وہ ہمارے ملک میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
ساتھیو!
ٹریفک کے لیے، ٹرانسپورٹ کے لیے، ہم پانی، زمین، آسمان اور خلاء میں ہر سمت کوششیں کر رہے ہیں۔ آبی نقل و حمل پر ہی نظر ڈالیں تو آج ملک میں دریاؤں پر 100 سے زائد آبی گزرگاہیں بن رہی ہیں۔ اس میں بھی ماں گنگا کے پانی کے بہاؤ میں سب سے بڑا واٹر وے بنایا جا رہا ہے۔ بنارس سے ہلدیہ تک گنگا پر جہازوں کے لیے کئی آبی گزرگاہوں کے ٹرمینل بنائے گئے ہیں۔ اس سے کسان آبی گزرگاہوں کے ذریعے بھی پھل، سبزیاں اور اناج باہر بھیج پارہے ہیں۔ حال ہی میں دنیا کی سب سے طویل دریائی کروز گنگا وِلاس نے بھی 3200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ آج ملک کے سمندری ساحلوں پر بھی بندرگاہوں کے نئی بنیادی ڈھانچےکا بے مثال توسیع اور جدید کاری ہو رہی ہے۔ کرناٹک جیسی ریاستیں بھی اس سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ زمین کی بات کریں تو حکومت ہند بھی جدید ایکسپریس ویز کا جال بچھانے کے لیے 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ یعنی 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کر رہی ہے۔ چاہے وہ نمو بھارت جیسی ٹرینیں ہوں یا میٹرو ٹرینیں، ان پر بھی 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہو رہے ہیں۔
یہاں دہلی-این سی آر میں رہنے والے لوگ جانتے ہیں کہ گزشتہ برسوں میں یہاں میٹرو کے راستے کیسے پھیلے ہیں۔ آج یوپی میں نوئیڈا، غازی آباد، لکھنؤ، میرٹھ، آگرہ، کانپور جیسے شہروں میں میٹرو چل رہی ہے، کہیں میٹرو چل رہی ہے، تو کہیں مستقبل قریب میں چلنے والی ہے۔ کرناٹک میں بھی بنگلورو ہو، میسور ہو، میٹرو والے شہروں کو وسعت دی جارہی ہے۔
بھارت آسمان پر بھی یکساں طور پر اپنے پر پھیلا رہا ہے۔ ہم چپل پہننے والے ہر شخص کے لیے ہوائی سفر کو قابل رسائی بنا رہے ہیں۔ گزشتہ 9 سالوں میں ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ ماضی قریب میں ہماری ایئر لائنز ہندوستان میں ایک ہزار سے زیادہ نئے طیاروں کے آرڈر دے چکے ہیں۔ اسی طرح ہم خلاء میں بھی تیزی سے اپنے قدم بڑھا رہے ہیں۔ حال ہی میں ہمارے چندریان نے چاند پر ترنگا جھنڈا لہرادیا ہے۔ ہم نے 2040 تک کا ایک ٹھوس خاکہ بنایا ہے۔ کچھ عرصے بعد ہندوستانیوں کو لے کر ہمارا گگنیان خلاء میں جائے گا۔ پھر ہم اپنا خلائی اسٹیشن قائم کریں گے۔ وہ دن دور نہیں، جب ہم اپنی گاڑی میں پہلا ہندوستانی چاند پر اتریں گے اور یہ سب کس کے لیے ہو رہا ہے؟ یہ ملک کے نوجوانوں کے لیے اور ان کے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے ہو رہا ہے۔
ساتھیو!
اچھی ہوا کے لیے ضروری ہے کہ شہروں میں آلودگی کم ہو۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے ملک میں الیکٹرک بسوں کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کو 10 ہزار الیکٹرک بسیں فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی ہے۔ حکومت ہند کی تیاریاں:ہم نے دارالحکومت دہلی میں 600 کروڑ روپے کے خرچ سے 1300 سے زیادہ الیکٹرک بسیں چلانے کا عزم کیا ہے۔ ان میں سے 850 سے زیادہ الیکٹرک بسیں دہلی میں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔ اسی طرح بنگلور ومیں بھی حکومت ہند 1200 سے زیادہ الیکٹرک بسیں چلانے کے لیے 500 کروڑ روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کوشش ہے کہ دہلی ہو، یوپی ہو یا کرناٹک ہر شہر میں آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کی کوشش کو بڑھاوا ملے۔
ساتھیو!
آج ہندوستان میں جو بھی بنیادی ڈھانچہ تعمیر ہو رہا ہے، اس میں شہری سہولیات کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ دفتر جانے والوں کے لیے، میٹرو یا نمو بھارت ٹرین جیسا بنیادی ڈھانچہ بہت معنی رکھتا ہے۔ جن کے گھر میں چھوٹے بچے ہوں یا بوڑھے والدین، وہ اس کی وجہ سے اپنے گھر والوں کے لیے زیادہ وقت نکالتے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے بہترین بنیادی ڈھانچے کا ہونا اس بات کی ضمانت ہے کہ بڑی کمپنیاں آکر وہاں صنعتیں لگائیں گی۔ ایک تاجر کے لیے، اچھی ایئر ویز اور اچھی سڑکیں اس کے لیے گاہکوں تک پہنچنا آسان بناتی ہیں۔ اچھے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ، کئی قسم کے کاروبار ایک جگہ جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے ہر ایک کو فائدہ ہوتا ہے۔ کام کرنے والی خاتون کے لیے میٹرو یا آر آر ٹی ایس جیسا بنیادی ڈھانچہ تحفظ کا مضبوط احساس فراہم کرتا ہے۔ وہ نہ صرف بحفاظت اپنے دفتر پہنچتی ہے، بلکہ اس کے پیسے بھی بچ جاتے ہیں۔
جب میڈیکل کالجوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو علاج کے خواہشمند مریض اور ڈاکٹر بننے کے خواہشمند نوجوان دونوں فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جب ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار ہوتا ہے، تو غریب ترین شخص کو بھی اس کی صحیح رقم براہ راست اس کے بینک اکاؤنٹ میں ملتی ہے۔ جب شہری تمام خدمات آن لائن حاصل کرنا شروع کر دیتے ہیں تو انہیں دفاتر جانے سے آزادی مل جاتی ہے۔ ابھی جو یہ یو پی آئی اینبلڈ ٹکٹ وینڈنگ مشین جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے دیکھی ہے آپ کی سہولت میں بھی اضافہ کرنے والی ہے۔ پچھلی دہائی میں ایسے تمام شعبوں میں بے مثال کام کیا گیا ہے۔ اس سے لوگوں کی زندگیاں آسان ہو گئی ہیں، ان کی زندگیوں سے مشکلات دور ہو گئی ہیں۔
میرے پریوار جنوں،
یہ تہواروں کا وقت ہے۔ یہ خوشی کا وقت ہے۔ مرکزی حکومت نے کئی بڑے فیصلے لیے ہیں، تاکہ ملک کا ہر خاندان ان تہواروں کو بہترین طریقے سے منا سکے۔ کسانوں، ملازمین اور پنشن یافتگان ہمارے بھائی بہنوں کو ان فیصلوں سے فائدہ ہوگا۔ حکومت ہند نے ربیع کی فصلوں کے کم سے کم امدادی قیمت( ایم ایس پی)میں بڑا اضافہ کیا ہے۔ مسور کہ دال کی ایم ایس پی میں425 روپے فی کوئنٹل، سرسوں کے لئے 200 روپے تو گیہوں کی قیمت میں 150 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے ہمارے کسانوں کو اضافی رقم ملے گی۔ گیہوں کی ایم ایس پی جو 2014 میں 1400 روپے فی کوئنٹل تھی اب 2 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں مسور کی دال کی ایم ایس پی میں دوگنا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مدت کے دوران سرسوں کے ایم ایس پی میں بھی 2600 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ کسانوں کو قیمت کے ڈیڑھ گنا سے زیادہ امدادی قیمت فراہم کرنے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ساتھیو!
مرکزی حکومت کسانوں کو یوریا اور دیگر تمام کھادیں کم قیمت پر فراہم کر رہی ہے۔ یوریا کا وہی تھیلا جس کی قیمت دنیا کے کئی ممالک میں 3000 روپے ہے، وہیں ہندوستان میں بوری میں300 روپے سے بھی کم میں فروخت ہو رہی ہے، کیا آپ کو یہ اعداد و شمار یاد ہیں؟ رہے گا۔ یوپی کے کسان، کرناٹک کے کسان اور ملک بھر کے کسان اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس پر بھی حکومت ہند ایک سال میں ڈھائی لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کر رہی ہے۔ یہ ڈھائی لاکھ کروڑ روپے سرکاری خزانے سے جاتے ہیں، تاکہ میرے کسانوں کے لیے یوریا مہنگا نہ ہو۔
ساتھیو!
فصل کاٹنے کے بعد جو باقیات بچتے ہیں ، دھان کی پرالی ہو، ٹھُنڈ ہو، وہ برباد نہ جائے اس کا بھی فائدہ ہمارے کسان کو ملے، اس پر بھی ہماری سرکار کام کررہی ہے۔اس کے لئے پورے ملک میں بایو فیول اور ایتھنول یونٹس لگائی جارہی ہیں۔ 9سال پہلے کے مقابلے میں آج ملک میں دس گنا سے زیادہ ایتھنول پیدا ہورہا ہے۔ ایتھنول کی اس پیداوار سے اب تک ملک میں 65ہزار کروڑ روپے ہمارے کسانوں کی جیب میں گئے ہیں۔ صرف پچھلے 10 مہینوں میں ہی کل 18ہزار کروڑ روپے سے زیادہ بھگتان ملک کے کسانوں کو ہوا ہے اور اس میں بھی اگر میں میرٹھ- غازی آباد علاقے کے کسانوں کی بات کروں تو یہ ایتھنول کے لئے اس سال کے 10 مہینوں میں ہی 3سو کروڑ روپے زیادہ کا بھگتان ہوا ہے۔ ایتھنول کا اتنا استعمال ٹرانسپورٹ کے لئے بڑھایا جا رہا ہے، اس سے میرٹھ-غازی آباد کے ہمارے گنے کے کسانوں کو خاص فائدہ مل رہا ہے۔ اس سے گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کے مسئلے کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔
ساتھیو!
اس تہوار کے موسم کے آغاز پر حکومت ہند نے بہنوں اور بیٹیوں کو اپنے تحفے بھی دیے ہیں۔ اجوولا کی استفادہ کنندہ بہنوں کے لیے سلنڈر 500 روپے سستا کر دیا گیا ہے۔ ملک کے 80 کروڑ سے زیادہ پریواروں کو مفت راشن بھی مسلسل دیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے مرکزی ملازمین اور پنشن یافتگان کے لیے4 فیصد مہنگائی بھتہ(ڈی اے) کا بھی اعلان کیا ہے۔ ریلوے کے جو ہمارے گروپ بی اورگروپ سی کے لاکھوں نان گزیٹڈ ملازمین ہین، کو بھی دیوالی بونس دیا گیا ہے۔ یہ کسانوں اور ملازمین تک جو یہ اضافی ہزاروں کروڑ روپے پہنچنے والے ہیں، اس سے پورے سماج کو فائدہ ہوگا۔ اس رقم سے کی جانے والی خریداریوں سے مارکیٹ مزید چمکے گی اور کاروبار مزید پھیلے گا۔
میرے پریوار جنوں،
جب ایسے حساس فیصلے کیے جاتے ہیں تو ہر پریوار میں تہوار کی خوشی بڑھ جاتی ہے اور جب ملک کا ہر پریوار خوش ہوتا ہے، اگر آپ کے تہوار اچھے گزرے تو مجھے سب سے زیادہ خوشی محسوس ہوتی ہے۔ میرا تہوار اسی میں من جاتا ہے۔
میرے پیارے بھائیو اور بہنو،
آپ ہی میرا کنبہ ہیں، اس لیے آپ ہی میری ترجیح بھی ہیں۔ یہ کام آپ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ آپ خوش رہیں گے، ترقی کریں گے تو ملک ترقی کرے گا، آپ خوش رہیں گے تو مجھے خوشی ملے گی۔ اگر آپ قابل ہیں تو ملک قابل ہو گا۔
اور بھائیوں اور بہنو،
میں آج آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں، میں آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں، دو گے؟ ایسی آواز دھیمی نہیں ہوگی، میں آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں، دو گے؟ ہاتھ اٹھا کر بتائیں گے، ضرور دیں گے۔ اچھا بھائی دیکھیں اگر کسی غریب کے پاس بھی اپنی سائیکل ہے تو کیا وہ اپنی سائیکل کو اچھی حالت میں رکھتا ہے یا نہیں، کیا وہ اسے صاف کرتا ہے یا نہیں، بتاؤ کیا وہ کرتا ہے یا نہیں؟ اگر آپ کے پاس اسکوٹر ہے تو صبح اٹھتے ہی آپ اسکوٹر کو برابراچھی حالت میں رکھتے ہیں یا نہیں، آپ اسے صاف کرتے ہیں یا نہیں؟ اسکوٹر کو اچھی حالت میں رکھنا اچھا لگتا ہے، ہے نا؟ تو یہ نئی ٹرینیں آرہی ہیں،وہ کس کی ہے، کس کی ہے، کس کی ذمہ داری ہے اسے سنبھالنا ہے، ہم اسے سنبھالیں گے۔ ایک خراش بھی نہیں آنی چاہیے، ہماری نئی ٹرینوں میں ایک بھی خراش نہیں آنی چاہیے، ہمیں اپنی ٹرین کی طرح ہینڈل کرنا چاہیے، کیا آپ اسے سنبھالیں گے؟ ایک بار پھر آپ سب کو نمو بھارت ٹرین کی بہت بہت مبارکباد۔ بہت بہت شکریہ !
میرے ساتھ پوری طاقت سے بولیے -
مادر ہند زندہ باد!
مادر ہند زندہ باد!
مادر ہند زندہ باد!
بہت بہت شکریہ!