نمسکار، دنیا بھر سے آئے سبھی مہمانان گرامی ، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، مہاراشٹر اور گوا کے وزرائےاعلیٰ ، نائب وزرائے اعلیٰ ، دیگر معزز شخصیات، خواتین اور حضرات،
گلوبل میری ٹائم انڈیا سربراہ اجلاس کے تیسرے ایڈیشن میں، میں آپ سبھی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ اس سے پہلے جب ہم 2021 میں ملے تھے، تب پوری دنیا کورونا کی غیریقینی صورتحال سے دوچار تھی۔ کوئی نہیں جانتا تھا، کہ کورونا کے بعد کی دنیا کیسی ہوگی؟ لیکن آج دنیا میں ایک نیا عالمی نظام تشکیل پارہاہے اور اس بدلتے ہوئے عالمی نظام میں پوری دنیا بھارت کی جانب نئی امیدوں سے دیکھ رہی ہے۔ اقتصادی بحران سے گھری دنیا میں بھارت کی معیشت مسلسل مضبوط ہورہی ہے۔ وہ دن دور نہیں کہ جب بھارت دنیا میں چوٹی کی تین اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہوگا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کی زیادہ سے زیادہ تجارت سمندری راستے سے ہی ہوتی ہے۔ کورونا کے بعد کی دنیا میں، اس وقت دنیا کو بھی قابل بھروسہ اور لچکدار سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ اس لئے گلوبل میری ٹائم انڈیا سربراہ اجلاس کا یہ ایڈیشن بہت اہم ہوگیا ہے۔
ساتھیو،
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی بھارت کی میری ٹائم صلاحیت مضبوط رہی ہے ، ملک اور دنیا کو اس سے بہت فائدہ پہنچا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ گزشتہ 9-10 برسوں میں ہم اس شعبے کو مضبوط کرنے کیلئے منصوبہ بند طریقے سے کام کررہے ہیں۔ حال ہی میں، بھارت کی پہل پر ایک ایسا قدم اٹھایا گیا ہے ، جو اکیسویں صدی میں دنیا بھر کی بحری صنعت کے احیاء کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جی-20 سربراہ اجلاس کے دوران بھارت- مشرق وسطیٰ- یوروپ اقتصادی راہداری پر تاریخی اتفاق رائے ہوا ہے۔ سینکڑوں برسوں پہلے سلک روٹ یعنی شاہرہ ریشم نے عالمی کاروبار کو رفتار عطا کی تھی، یہ شاہراہ دنیا کے کئی ملکوں کی ترقی کی بنیاد بنی تھی۔ اب یہ تاریخی راہداری بھی علاقائی اور عالمی تجارت کی تصویر بدل دے گی۔ نیکسٹ جنریشن میگاپورٹس اور انٹرنیشنل کنٹینر ٹرانسشپمنٹ پورٹ، ان کی تعمیر، آئی لینڈ ڈیولپمنٹ ، آبی گزرگاہیں ، کثیر جہتی مراکز کی توسیع، ایسے کئی بڑے کام ہیں جو اس اسکیم کے تحت کیے جانے ہیں۔ اس راہداری سے کاروبار کی لاگت کم ہوگی ، لاجسٹکس سے متعلق کارکردگی میں اضافہ ہوگا، ماحولیات اور آب وہوا کا نقصان کم ہوگا اور بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ سرمایہ کاروں کے پاس یہ ایک بڑاموقع ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ جڑ کر اس مہم کاحصہ بنیں۔
دوستو،
آج کابھارت، آئندہ 25 برسوں میں ترقی یافتہ بننے کے ہدف کی حصولیابی کے لیے کام کررہا ہے۔ ہم ہر شعبے میں انقلابی نوعیت کی تبدیلی لارہے ہیں۔ ہم نے میری ٹائم انفراسٹرکچر کے پورے ایکو- نظام کو مستحکم بنانے کے لیے لگاتار کام کیا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں ، بھارت کے بڑے بڑے بندرگاہوں کی صلاحیت دوگنی ہوچکی ہے۔ کنٹینر ویسلز کاجو ٹرن اراؤنڈ ٹائم آج سے 10-9 سال پہلے 2014 میں تقریباً 42گھنٹے تھا، وہ 2023 میں گھٹ کر24 گھنٹے سے بھی کم رہ گیا ہے۔ پورٹ کنیکٹیویٹی کو مضبوط کرنے کے لیے ہم نے ہزاروں کلو میٹر طویل نئی سڑکیں تعمیر کی ہیں۔ ساگرمالاپروجیکٹ سے بھی ہمارے ساحلی علاقوں کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط کیاجارہا ہے۔ ان سبھی کوششوں کی بدولت روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور رہن سہن میں آسانی پیدا کرنے میں کئی گنا اضافہ ہورہاہے۔
دوستو،
پورٹس فار پروسیپیریٹی اور پورٹس فار پروگریس کا ہمارا وِژن، زمینی صورتحال میں مسلسل تبدیلیاں لارہاہے۔ لیکن ہمارے کام نے پورٹس فار پروڈکٹیویٹی کے منتر کو بھی آگے بڑھایا ہے۔ معیشت کی پیداواریت میں اضافہ کرنے کے لیے ہماری سرکار لاجسٹکس شعبے کو بھی مؤثر اور کارگر بنارہی ہے۔ بھارت اپنے کوسٹل شپنگ موڈ کوبھی جدید ترین بنارہاہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں کوسٹل کارگو کا محصول دوگنا ہوگیا ہے اور اس سے لوگوں کو ایک کفایتی لاجسٹکس متبادل بھی مل رہاہے۔ بھارت میں اندرونی آبی گزرگاہوں کی ترقی سے بھی بہت بدلاؤ آرہا ہے۔ پچھلی دہائی میں قومی آبی گزرگاہوں کی کارگو ہینڈلنگ میں بھی تقریباً چار گنا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ہماری کوششوں کی وجہ سے گزشتہ 9 برسوں میں لاجسٹکس پرفارمنس انڈیکس میں بھی بھارت کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے۔
ساتھیو،
بحری جہازوں کی تعمیر اور مرمت کے شعبے پر بھی ہم نے بہت توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ ہماراسودیشی ایئرکرافٹ کریئر یعنی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وِکرانت، بھارت کی صلاحیت اور استطاعت کا ثبوت ہے۔ اگلی دہائیوں میں بھارت دنیا کے بحری جہازوں کی تعمیر کرنے والے چوٹی کے پانچ ملکوں میں سے ایک بننے جارہاہے۔ ہمارا منتر ہے : میک اِن انڈیا، میک فار ورلڈ میری ٹائم کلسٹرکی ترقی کے ذریعے ہم بحری جہاز تعمیر کرنے والے متعلقہ فریقوں کو ایک ساتھ لانے کے مربوط طریقہ کار پر کام کررہے ہیں۔ ہم آنے والے وقت میں ملک میں کئی جگہوں پر بحری جہازوں کی تعمیر اور مرمت کے مراکز تعمیر کرنے والے ہیں۔ شپ ری سائیکلنگ یعنی بحری جہاز کو از سر نو قابل استعمال بنانے کے شعبے میں بھارت پہلے ہی پوری دنیا میں دوسرے مقام پر ہے۔ اپنی بڑی بندرگاہوں کو کاربن کے اخراج سے مبرا بنانے کے لیے بھارت میری ٹائم شعبے میں نیٹ زیرو اسٹریٹجی یعنی خالص صفر اخراج سے متعلق حکمت عملی پر بھی کام کررہا ہے۔ ہم ایک ایسے مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں نیل گوں معیشت، سرسبز اور آلودگی سے مبرا کرۂ ارض بننے کا ذریعہ ہوگی۔
دوستو،
دنیا کے بڑے میری ٹائم آپریٹرس بھارت آئیں، بھارت سے ہی اپنا کام کاج کریں، ا س کے لیے بھارت میں تیزی سے کام ہورہاہے۔ گجرات کے جدید ترین گفٹ سٹی نے شپ لیزنگ یعنی بحری جہاز کو پٹّے پر دینے کا، ایک خاص مالی خدمت کے طور پر آغاز کیا ہے۔ گفٹ - آئی ایف ایس سی کے ذریعے شپ لیزنگ کمپنیوں کو کئی طرح کی چھوٹ بھی دی جارہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ دنیا کی چار گلوبل شپ لیزنگ کمپنیاں ، گفٹ – آئی ایف ایس سی کے ساتھ اپنا اندرا ج بھی کراچکی ہے۔ میں اس سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والی دیگر شپ لیزنگ کمپنیوں سے بھی گفٹ – آئی ایف ایس سی کے ساتھ جڑنے کی اپیل کروں گا۔
ساتھیو،
بھارت کے پاس ایک وسیع ساحلی خطہ ہے، دریاؤں پر مشتمل مضبوط ایکو نظام ہے اور مالامال ثقافتی وراثت ہے۔ یہ ایک ساتھ ملکر میری ٹائم ٹورازم کی ایک نئی امید پیدا کرتے ہیں۔ بھارت میں موجود تقریباً پانچ ہزار سال پرانا لوتھل ڈاک یارڈ ، ایک عالمی وراثت ہے۔ ایک طرح سے لوتھل، کریڈل آف شپنگ ہے۔ اس عالمی وراثت کو محفوظ کرنے کے لیے لوتھل میں نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس بھی بنایا جارہا ہے۔ ممبئی سے لوتھل بہت دور نہیں ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ایک بار لوتھل بھی ضرور دیکھنے جائیں۔
دوستو،
میری ٹائم ٹورازم کو بڑھانے کے لیے ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ریور کروز سروس کی شروعات بھی کی ہے۔ بھارت اپنی الگ الگ بندرگاہوں پر اس سے متعلق کئی پروجیکٹوں پر کام کررہا ہے۔ ممبئی میں نیا بین الاقوامی کروز ٹرمنل بنایاجارہا ہے۔ اسی سال ہم نے وشاکھاپٹنم اور چنئی میں بھی ایسے ہی جدید ترین کروز ٹرمنل تعمیر کیےہیں۔ بھارت اپنے جدید ترین بنیادی ڈھانچے کے ذریعے عالمی کروز مرکز بننے کی جانب قدم بڑھارہا ہے۔
ساتھیو،
بھارت ان چنندہ ملکوں میں سے ایک ہے جن کےپاس ڈیولپمنٹ(ترقی)، ڈیموگرافی (آبادی)، ڈیموکریسی (جمہوریت) اور ڈیمانڈ (مانگ) کا امتزاج ہے۔ ایسے وقت میں جب بھارت 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہدف پر آگے بڑھ رہاہے، آپ کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے۔ میں دنیا بھر کے آپ سبھی سرمایہ کاروں کو پھر دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھارت آئیں اور ترقی کے راستے پر ہمارے ساتھ ملکر چلیں۔ ہم ساتھ چلیں گی، ہم ساتھ ساتھ ملکر نیا مستقبل بھی بنائیں گے۔ بہت بہت شکریہ۔