بھارت ماتا کی جے،
بھارت ماتا کی جے،
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی بھائی شیوراج جی، میرے مرکزی کابینہ کے ساتھی ہردیپ سنگھ پوری، مدھیہ پردیش کے دیگر وزراء،ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی اور میرے پریوارجنو!
بندیل کھنڈ کی یہ سرزمین بہادروں کی سرزمین ہے، عظیم بہادروں کی سرزمین ہے۔ اس سرزمین کو بینا اور بیتوا دونوں کاآشیرواد ملا ہوا ہے اور ایک مہینے میں دوسری بار مجھے ساگرآکر آپ سب کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ میں شیوراج جی کی حکومت کو بھی مبارکباد اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے آپ سب کے درمیان آنے اور آپ سب کے درشن کرنے کا موقع دیا۔ پچھلی بار میں آپ کے درمیان سنت روی داس جی کی اس عظیم الشان یادگار کے بھومی پوجن کے موقع پر آیا تھا۔ آج مجھے کئی پروجیکٹوں کا بھومی پوجن کرنے کا موقع ملا ہے جس سے مدھیہ پردیش کی ترقی کو نئی تحریک ملے گی۔ ان منصوبوں سے اس خطے کی صنعتی ترقی کو نئی توانائی ملے گی۔ مرکزی حکومت ان منصوبوں پر 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے جا رہی ہے۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ پچاس ہزار کروڑ کیا ہوتا ہے؟ ہمارے ملک کی کئی ریاستوں کا پورے سال کا بجٹ اتنا نہیں ہے جتنا کہ حکومت ہند آج کسی ایک پروگرام پر خرچ کر نے جارہی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مدھیہ پردیش کے لیے ہمارے عہد کتنے بڑے ہیں۔ یہ تمام پروجیکٹ آنے والے وقت میں مدھیہ پردیش کے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے۔ یہ منصوبے غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کے خوابوں کو پورا کرنے جا رہے ہیں۔ میں بینا ریفائنری کی توسیع اور کئی نئی سہولیات کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے مدھیہ پردیش کے لاکھوں لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
دوستو،
آزادی کے اس امرت کال میں ملک کے ہرباشندے نے ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کا عہدکررکھا ہے۔ اس عہد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہندوستان خود انحصار ہو اور ہمیں بیرون ملک سے کم سے کم چیزیں درآمد کرنی پڑیں۔ آج بھارت نہ صرف باہر سے پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرتا ہے بلکہ ہمیں پیٹرو کیمیکل مصنوعات کے لیے بھی دوسرے ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ بینا ریفائنری میں آج پیٹرو کیمیکل کامپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے،جس سے ہندوستان کو ایسی چیزوں کی پیداوار میں خود انحصار بنانے میں مدد ملے گی۔ بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ یہ پلاسٹک کے پائپ، پلاسٹک کی بالٹیاں اور غسل خانوں میں استعمال ہونے والے مگ، پلاسٹک کے نلکے، پلاسٹک کی کرسیاں اور میزیں اور گھروں کے لیے ،کاروں کے بمپر، کاروں کے ڈیش بورڈ، پیکنگ میٹریل، طبی سامان، وغیرہ۔ گلوکوز کی بوتلیں، طبی سرنجیں، مختلف قسم کے زرعی آلات، ان سب میں پیٹرو کیمیکل کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ اب بینا میں تعمیر ہونے والا یہ جدید پیٹرو کیمیکل کامپلیکس اس پورے خطے کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گا، میں آپ کو اس بات کی ضمانت دینے آیا ہوں۔ اس سے یہاں نئی نئی صنعتیں آئیں گی، اس سے نہ صرف یہاں کے کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کو مدد ملے گی، بلکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ میرے نوجوانوں کو روزگار کے ہزاروں مواقع بھی ملیں گے۔
آج کے نئے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کا شعبہ بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ جس طرح ملک کی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملک کی ضروریات بدل رہی ہیں، اسی طرح مینوفیکچرنگ سیکٹر کو جدید بنایا جانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ آج اس پروگرام میں مدھیہ پردیش کے 10 نئے صنعتی منصوبوں پر کام بھی شروع کیا گیا ہے۔ نرمداپورم میں قابل تجدید توانائی سے متعلق ایک مینوفیکچرنگ زون، اندور میں دو نئے آئی ٹی پارکس، رتلام میں ایک میگا انڈسٹریل پارک، یہ سب مدھیہ پردیش کی صنعتی طاقت میں مزید اضافہ کریں گے۔ اور جب مدھیہ پردیش کی صنعتی طاقت بڑھے گی تو سب کو اس کا فائدہ ہونے والا ہے۔ یہاں کے نوجوان، یہاں کے کسان، یہاں کے چھوٹے کاروباری، سب کی آمدنی بڑھے گی، سب کو زیادہ سے زیادہ نئے مواقع ملیں گے۔
میرے پریوارجنو!
کسی بھی ملک یا کسی بھی ریاست کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ گورننس مکمل شفافیت کے ساتھ چلائی جائے اور کرپشن کو قابو میں رکھا جائے۔ یہاں مدھیہ پردیش کی آج کی نسل کو شایدیہ بات زیادہ یاد نہ ہو، لیکن ایک وقت تھا جب مدھیہ پردیش کو ملک کی بدترین ریاستوں میں سے ایک تسلیم کیا جاتا تھا۔ آزادی کے بعد مدھیہ پردیش پرطویل عرصے تک حکومت کرنے والوں نے مدھیہ پردیش کو کرپشن اور جرائم کے سوا کچھ نہیں دیا دوستو، کچھ بھی نہیں دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب مدھیہ پردیش میں مجرموں کا غلبہ تھا۔ لوگوں کا امن و امان کے نظام پر کوئی اعتماد نہیں تھا۔ ایسے میں مدھیہ پردیش میں صنعتیں کیسے قائم ہو سکتی تھیں؟ کوئی تاجر یہاں آنے کی ہمت کیسے کرسکتا تھا؟ جب آپ نے ہمیں خدمت کا موقع دیا اور ہمارے ساتھیوں کو خدمت کا موقع دیا تو ہم نے پورے اخلاص کے ساتھ مدھیہ پردیش کی تقدیر بدلنے کی پوری کوشش کی۔ ہم نے مدھیہ پردیش کو خوف سے آزاد کیا اور یہاں امن و امان قائم کیا۔ پرانی نسل کے لوگوں کو یاد ہوگا کہ کس طرح کانگریس نے اس بندیل کھنڈ کو سڑک، بجلی اور پانی جیسی سہولیات سے محروم رکھا تھا۔ آج بی جے پی حکومت میں ہر گاؤں میں سڑکیں اور ہر گھر میں بجلی پہنچ رہی ہے۔ جب یہاں رابطہ بہتر ہوا ہے تو صنعتوں کے لیے بھی سازگار، مثبت ماحول پیدا ہوا ہے۔ آج بڑے بڑےسرمایہ کار مدھیہ پردیش آنا چاہتے ہیں اور یہاں نئی نئی فیکٹریاں لگانا چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مدھیہ پردیش اگلے چند سالوں میں صنعتی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھونے والا ہے۔
میرے پریوار جنو!
آج کا نیا ہندوستان بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا لال قلعہ سے میں نے غلامانہ ذہنیت سے آزادی اور سب کی کوششوں کے بارے میں تفصیل سے بات کی تھی۔ آج مجھے یہ دیکھ کر بہت فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہندوستان نے غلامی کی ذہنیت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور خود مختار ہونے کے وقار کے ساتھ آگے بڑھنا شروع کر دیا ہے۔ اور جب کوئی بھی ملک ایسا فیصلہ کرتا ہے تو اس کی تبدیلی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ ابھی آپ نے جی۔20 سربراہی اجلاس کے دوران اس کی تصویر بھی دیکھی ہوگی دوستو، لفظ جی-20 ہر گاؤں میں بچوں کی زبانوں پر اعتماد کے ساتھ گونج رہا ہے۔ آپ سب نے دیکھا ہے کہ کس طرح ہندوستان نے جی20 کو کامیابی سے منظم کیا ہے۔ میرے دوستو آپ مجھے بتائیں، آپ مجھے بتائیں گے نا، آپ مجھے جواب دیں گے، آپ ہاتھ اٹھا کر جواب دیں گے، پیچھے والے بھی جواب دیں گے، سب بولیں گے، آپ بتائیں کہ آپ کو جی-20 کی کامیابی پر فخر ہوا یا نہیں؟ آپ کو فخرہوا یا نہیں؟ملک کو فخر ہوا یا نہیں؟ آپ کا سر اونچا ہے یا نہیں؟ آپ کاماتھا اونچا ہوا یا نہیں؟ کیا آپ کا سینہ چوڑا ہوا یا نہیں؟
میرے پریوار جنو!
آپ کا جو احساس ہے، آج پورے ملک کاوہی احساس ہے۔ اس کامیاب جی20 نے اتنی بڑی کامیابی حاصل کی، اس کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟ اس کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟ اس کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟ یہ کس نے کیا؟ یہ کس نے کردکھایا؟ جی نہیں، یہ مودی نے نہیں کیا ہے، یہ آپ سب نے کیا ہے۔ یہ آپ کی طاقت ہے۔ دوستو، یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی کامیابی ہے۔ یہ ہندوستان کی اجتماعی طاقت کا ثبوت ہے اور اس اجلاس میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے غیر ملکی مہمان ہندوستان آئے تھے، وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ انھوں نے ایسا واقعہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ہندوستان نے ملک کے مختلف شہروں میں غیر ملکی مہمانوں کا استقبال کیا، انہوں نے انہیں ہندوستان کا نظارہ کرایا، وہ تنوع دیکھ کر، ہندوستان کے ورثے کو دیکھ کر، ہندوستان کی خوشحالی دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ یہاں مدھیہ پردیش میں، بھوپال، اندور اور کھجوراہو میں G-20 کی میٹنگیں ہوئیں اور جن لوگوں نے ان میں شرکت کی وہ آپ کی تعریفیں کر رہے ہیں اور آپ کے گیت گا رہے ہیں۔ میں جی20 کے کامیاب انعقاد اور یہاں کام کرنے کے موقع کے لیے آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ مدھیہ پردیش کی ثقافت، سیاحت، زرعی اور صنعتی صلاحیت کو دنیا کے سامنے لائے ہیں ۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں مدھیہ پردیش کا نیا عکس بھی بہتر ہوا ہے۔ میں جی20 کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے شیوراج جی اور ان کی پوری ٹیم کی بھی تعریف کروں گا۔
میرے پریوار جنو،
ایک طرف، آج کا ہندوستان دنیا کو جوڑنے کی اپنی صلاحیت دکھا رہا ہے۔ ہمارا ہندوستان عالمی فورمز پر ایک عالمی دوست کے طور پر ابھر رہا ہے۔وہیں دوسری طرف کچھ جماعتیں ایسی بھی ہیں جو ملک اور معاشرے کو تقسیم کرنے میں مشغول ہیں۔ انہوں نے مل کر ایک انڈی -الائنس بنایا ہے۔ کچھ لوگ اس انڈی -الائنس کو گھمنڈی اتحاد بھی کہتے ہیں۔ ان کا کوئی لیڈر نہیں ہے، قیادت پرتذبذب ہے۔ لیکن حال ہی میں ممبئی میں ان کی میٹنگ ہوئی تھی۔ میرا خیال ہے کہ اس میٹنگ میں انہوں نے پالیسی اور حکمت عملی بنائی ہے کہ یہ گھمنڈی اتحاد، مستقبل میں کیسے کام کرے گا۔ اس نے اپنا خفیہ ایجنڈا بھی تیار کر رکھا ہے اور یہ پالیسی حکمت عملی کیا ہے؟ یہ انڈی الائنس کی پالیسی ہے، یہ اس گھمنڈی اتحاد کی پالیسی ہے کہ ہندوستان کی ثقافت پر حملہ کیا جائے۔ انڈی الائنس کا فیصلہ، بھارتیوں کے عقیدے پر حملہ ہے۔ انڈی الائنس کے گھٹمنڈی اتحاد کا مقصد ان نظریات، اقدار اور روایات کو تباہ کرنا ہے جنہوں نے ہندوستان کو ہزاروں سالوں سے متحد رکھا ہے۔ سناتن روایت سے متاثر ہو کر دیوی اہلیا بائی ہولکر نے ملک کے کونے کونے میں سماجی کام کیا، خواتین کی بہتری کے لیے مہم چلائی، ملک کے عقیدے کی حفاظت کی؛ یہ گھمنڈی اتحاد، یہ انڈی الائنس، ایک قرارداد لے کر آیا ہے،ان سناتن اقدار کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سناتن کی یہ طاقت تھی کہ جھانسی کی رانی لکشمی بائی انگریزوں کو یہ کہہ کر للکارنے میں کامیاب ہوئیں کہ وہ اپنی جھانسی نہیں چھوڑیں گی۔ وہ سناتن جس پر گاندھی جی زندگی بھر یقین کرتے رہے، بھگوان شری رام جس نے انہیں زندگی بھر متاثر کیا، ان کے آخری الفاظ بن گئے - ہے رام! وہ سناتن روایت جس نے انہیں اچھوت کے خلاف تحریک چلانے کی تحریک دی، یہ انڈی اتحاد کے لوگ، یہ گھمنڈی اتحاد، اس سناتن روایت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ سناتن سے متاثر ہو کر جس کے ذریعہ سوامی وویکانند نے لوگوں کو سماج کی مختلف برائیوں کے بارے میں آگاہ کیا، انڈی الائنس کے لوگ اس سناتن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس سناتن سے متاثر ہو کر جس سے لوک مانیا تلک نے مادر ہند کی آزادی کا بیڑا اٹھایا، گنیش پوجا کو تحریک آزادی سے جوڑا، عوامی گنیش اتسو کی روایت بنائی، آج یہ انڈی اتحاد اسی سناتن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
ساتھیو،
یہ سناتن کی ہی طاقت تھی کہ آزادی کی تحریک میں پھانسی پر لٹکائے گئے ہیرو کہتے تھے کہ اگلے جنم میں یہ مجھے ہندوستان ماتا کی گود میں دینا۔ سناتن کلچر جو سنت روی داس کا عکس ہے، سناتن کلچر جو ماتا شبری کی پہچان ہے، سناتن کلچر جو مہارشی والمیکی کی بنیاد ہے، سناتن کلچر جس نے ہندوستان کو ہزاروں سالوں سے متحد رکھا ہے، یہ لوگ اب اس سناتن کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج یہ لوگ کھلم کھلا بولنے اور کھلے عام حملے کرنے لگے ہیں۔ کل یہ لوگ ہم پر حملے بڑھائیں گے۔ ملک کے کونے کونے میں رہنے والا ہر سناتنی، ہر اس ملک سے پیار کرنے والا، اس ملک کی مٹی سے پیار کرنے والا، اس ملک کے کروڑوں لوگوں سے پیار کرنے والا، سب کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ سناتن کو تباہ کر کے وہ ملک کو ہزار سال تک غلامی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمیں مل کر ایسی قوتوں کو روکنا ہے، اپنی تنظیم کی طاقت اور اپنی یکجہتی سے ان کے منصوبوں کو ناکام بنانا ہے۔
میرے پریوار جنو،
بھارتیہ جنتا پارٹی حب الوطنی کی سیاست، عوامی طاقت سے لگن اور عوامی خدمت کے لیے عہد بندہے۔
پسماندہ افراد کو ترجیح دینا، یہ ہی بی جے پی کی اچھی حکمرانی کا بنیادی منتر ہے۔ بی جے پی حکومت ایک حساس حکومت ہے۔ دہلی ہو یا بھوپال، آج حکومت آپ کے گھر پہنچ کر آپ کی خدمت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ جب کووڈ کا خوفناک بحران آیا تو حکومت نے کروڑوں ہم وطنوں کو مفت ویکسی نیشن فراہم کی۔ خوشی اور غم میں ہم آپ کے ساتھی ہیں۔ ہماری حکومت نے 80 کروڑ سے زائد اہل وطن کو مفت راشن دیا، غریب کے گھر کا چولہا جلتا رہے، غریب کا پیٹ بھوکا نہ رہے۔ ہماری کوشش یہ تھی کہ کسی غریب، دلت، پسماندہ یا قبائلی خاندان کی کسی ماں کو پیٹ باندھ کر نہ سونا پڑے ،وہ ماں کو اس بات سے نہ تڑپے کہ اس کا بچہ بھوکا ہے۔ اسی لیے غریب کے اس بیٹے نے،غریب کے گھر کے راشن کے لیے چنتا کی، غریب ماں کے مسائل کی چنتا کی اور آپ سب کے آشیرواد سے میں آج بھی یہ ذمہ داری نبھا رہا ہوں۔
میرے پریوار جنو،
یہ ہماری مسلسل کوشش ہے کہ مدھیہ پردیش ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچے، مدھیہ پردیش کے ہر خاندان کی زندگی آسان ہو اور ہر گھر میں خوشحالی آئے۔ مودی کی ضمانت کا ٹریک ریکارڈ آپ کے سامنے ہے۔ ان کا ٹریک ریکارڈ یاد کریئے، میرا ٹریک ریکارڈ دیکھیں۔ مودی نے غریبوں کو پکے مکانات کی ضمانت دی تھی۔ آج صرف مدھیہ پردیش میں ہی 40 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو پکے مکان مل چکے ہیں۔ ہم نے ہر گھر میں بیت الخلا کی گارنٹی دی تھی، اس گارنٹی کو بھی پورا کیا۔ ہم نے غریب ترین سے غریب کے مفت علاج کی ضمانت دی تھی۔ ہم نے ہر گھر میں بینک اکاؤنٹ کھولنے کی ضمانت دی تھی۔ ہم نے ماؤں اور بہنوں کو دھواں سے پاک کچن کی ضمانت دی تھی۔ یہ ہر گارنٹی آپ کا سیوک ، یہ مودی آج پوری کر رہا ہے۔ بہنوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اس رکشا بندھن پر گیس سلنڈر کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی کی ہے۔ اس کی وجہ سے اجولا سے استفادہ کرنے والی بہنوں کو اب 400 روپے سستا سلنڈر مل رہا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کس طرح اجولا کی اسکیم ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی جان بچا رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کسی بہن بیٹی کو بھی دھوئیں میں کھانا نہ پکانا پڑے۔ اور اس طرح کل مرکزی حکومت نے ایک اور بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اب ملک میں مزید 75 لاکھ بہنوں کو مفت گیس کنکشن دیے جائیں گے۔ ہمارا مقصد ہے کہ کوئی بھی بہن گیس کنکشن سے محروم نہ رہے۔ ایک بار توہم نے کام مکمل کر لیا، لیکن کچھ خاندانوں میں توسیع ہوئی تھی، خاندان میں دو تقسیم ہوئی اور دوسرے خاندان کو گیس کی ضرورت تھی۔ اس میں جو کچھ نام آئے ہیں ان کے لیے یہ نئی اسکیم ہم لے کر آئے ہیں۔
ساتھیو،
ہم اپنی ہر ضمانت کو پورا کرنے کے لیے پورے اخلاص کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہم نے بچولیوں کو ختم کر دیا تھا اور ہر فائدہ اٹھانے والے کو مکمل فوائد کی ضمانت دی تھی۔ اس کی ایک مثال وزیر اعظم کسان سمان ندھی ہے۔ اس اسکیم سے مستفید ہونے والے ہر کسان کو 28000 روپے براہ راست اس کے بینک اکاؤنٹ میں بھیجے گئے۔ حکومت نے اس اسکیم پر 2 لاکھ ساٹھ ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔
ساتھیو،
گزشتہ 9 سالوں میں مرکزی حکومت کی یہ کوشش بھی رہی ہے کہ کسانوں کی لاگت کو کم کیا جائے اور انہیں سستی کھاد فراہم کی جائے۔ اس کے لیے ہماری حکومت نے 9 سالوں میں سرکاری خزانے سے 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ آج یوریا کا جو بیگ آپ کھیتوں میں لے جاتے ہیں، میرے کسان بھائیو اور بہنو، یوریا کا یہ بیگ امریکہ میں 3000 روپے میں فروخت ہوتا ہے، لیکن ہم وہی بیگ اپنے ملک کے کسانوں کو صرف 300 روپے میں پہنچاتے ہیں، اور اس کے لیے سرکاری خزانے سے، دس لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ آپ کو یاد ہے، پہلے یوریا کے نام پر ہزاروں کروڑ روپے کے گھپلے ہوتے تھے، جس کے لیے کسانوں کو دن رات لاٹھیاں کھانی پڑتی تھی، اب وہی یوریا ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہے۔
میرے پریوار جنو،
بندیل کھنڈ سے بہتر کون جانتا ہے کہ آبپاشی کی کیا اہمیت ہے۔ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت نے، بندیل کھنڈ میں آبپاشی کے کئی پروجیکٹوں پر کام کیا ہے۔ کین-بیتوا لنک نہر، بندیل کھنڈ سمیت اس خطے کے لاکھوں کسانوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہونے والی ہے اور یہ ان کی زندگی بھر اور آنے والی نسلوں کے لیے بھی موجود رہے گی۔ ہماری حکومت ملک کی ہر بہن کو اس کے گھر میں پائپ سے پانی فراہم کرنے کے لیے مسلسل محنت کر رہی ہے۔ صرف 4 سالوں میں ملک بھر میں تقریباً 10 کروڑ نئے خاندانوں کو نل کا پانی فراہم کیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں بھی 65 لاکھ خاندانوں کو پائپ سے پانی فراہم کیا گیا ہے۔ بندیل کھنڈ کی میری مائیں اور بہنیں اس سے بہت فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ بندیل کھنڈ میں اٹل گراؤنڈ واٹر اسکیم کے تحت پانی کے ذرائع پیدا کرنے کا کام بھی بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت اس خطے کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس علاقے کا سر فخر سے بلند کرنے کے لیے بھی پوری طرح پرعزم ہے اور پوری طرح آپ کے لیے وقف ہے۔ اس سال 5 اکتوبر کو رانی درگاوتی کا 500 واں یوم پیدائش ہے۔ ڈبل انجن والی حکومت بھی اس مبارک موقع کو بڑی دھوم دھام سے منانے جارہی ہے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت کی کوششوں سے غریبوں، دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ محروموں کو ترجیح دینے، سب کی حمایت، سب کے لیے ترقی کا یہ ماڈل آج دنیا کو راستہ دکھا رہا ہے۔ اب ہندوستان دنیا کی ٹاپ 3 معیشتوں میں سے ایک بننے کے مقصد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انڈیا کو ٹاپ 3 بنانے میں، مدھیہ پردیش کا بڑا رول ہے اور مدھیہ پردیش اسے ادا کرے گا۔ اس سے یہاں کے کسانوں، یہاں کی صنعتوں اور یہاں کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ آنے والے 5 سال مدھیہ پردیش کی ترقی کو نئی بلندیاں دیں گے۔ آج ہم نے جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے وہ مدھیہ پردیش کی تیز رفتار ترقی کو مزید تیز کریں گے۔ آپ ترقی کے اس تہوار کو منانے کے لیے اتنی بڑی تعداد میں آئے، ترقی کے تہوار میں شریک ہوئے اور اپنا آشیرواد دیا، اس کے لیے میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کے لیے نیک تمناؤں کی خواہش کرتا ہوں۔
میرے ساتھ بولئے
بھارت ماتا کی - جئے،
بھارت ماتا کی - جئے،
بھارت ماتا کی - جئے،
شکریہ!