نَلّ وَرائے ملیالی سَنّیہِترے،
نمسکارم !
کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان، وزیر اعلیٰ جناب پنارائی وجین، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب اشونی ویشنو، کیرالہ حکومت کے وزراء، مقامی رکن پارلیمنٹ جناب ششی تھرور، یہاں موجود دیگر معززین اور میرے پیارے بھائیو اور کیرالہ کی بہنیں۔ ملیالم نئے سال کا آغاز کچھ دن پہلے ہوا ہے۔ آپ نے وِشُو کا تہوار بڑے جوش و خروش سے منایا۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ خوشی کے اس ماحول میں مجھے کیرالہ کی ترقی کے جشن میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔ آج کیرالہ کو اپنی پہلی وندے بھارت ٹرین بھی ملی ہے ۔ آج کوچی کو واٹر میٹرو کا نیا تحفہ ملا ہے، ریلوے سے متعلق کئی پروجیکٹ ملے ہیں۔ کنیکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ آج کیرالہ کی ترقی سے متعلق مزید پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ ِبنیاد رکھا گیا ہے۔ ترقی کے ان تمام پروجیکٹوں کے لئے کیرالہ کے لوگوں کو بہت بہت مبارکباد۔
بھائیو اور بہنو،
کیرالہ بہت باشعور، ذہین اور تعلیم یافتہ لوگوں کی ریاست ہے۔ یہاں کے لوگوں کی قوت، یہاں کے لوگوں کی عاجزی، ان کی محنت ، ان کی ایک منفرد شناخت بناتی ہے۔ آپ سب ملک و بیرون ملک کے حالات سے بخوبی واقف ہیں۔ اسی لئے آج آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک کی حالت کیا ہے، ان کی معیشت کس دور سے گزر رہی ہے۔ ان عالمی حالات کے درمیان بھی دنیا ، بھارت کی ترقی کے امکانات کو قبول کرتے ہوئے ، بھارت کو ترقی کا ایک روشن مقام سمجھ رہی ہے۔
بھارت پر دنیا کے اس مضبوط اعتماد کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ اوّل، مرکز میں فیصلہ کن حکومت، ایک ایسی حکومت ، جو بھارت کے مفاد میں بڑے فیصلے لیتی ہے ۔ دوم، مرکزی حکومت کی طرف سے جدید بنیادی ڈھانچے پر بے مثال سرمایہ کاری۔ تیسرا ، ہماری ڈیموگرافی یعنی نوجوانوں کی مہارتوں پر سرمایہ کاری اور چوتھا ، زندگی میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے مرکزی حکومت کا عہد۔ ہماری حکومت ریاستوں کی ترقی کو ملک کی ترقی کا فارمولہ سمجھتے ہوئے تعاون پر مبنی وفاقیت پر زور دیتی ہے۔ اگر کیرالہ ترقی کرتا ہے تو بھارت کی ترقی تیز ہوگی، ہم اسی خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ آج، دنیا میں بھارت کی ساکھ بڑھی ہے، مرکزی حکومت کی گلوبل آؤٹ ریچ کی کوششوں میں بڑا رول ہے اور کیرالہ کے وہ لوگ ، جو باہر دوسرے ممالک میں رہتے ہیں، ان کو بھی اس سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ میں جب بھی کہیں باہر جاتا ہوں تو اکثر کیرالہ کے لوگوں سے ملتا ہوں۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت سے بیرون ملک مقیم بھارتی تارکین وطن کو بھی بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت کا بڑا فائدہ مل رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
پچھلے 9 سالوں میں، بھارت میں کنیکٹیویٹی کے بنیادی ڈھانچے کے لئے بے مثال رفتار سے اور بے مثال پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بھی ہم نے بنیادی ڈھانچے پر 10 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج ہم ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے شعبے کو مکمل طور پر نئے سرے سے بحال کر رہے ہیں۔ ہم بھارتی ریلوے کے سنہری دور کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ 2014 ء سے پہلے کے مقابلے ، ہم نے کیرالہ کے ریلوے بجٹ میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ کرنے کے انتظامات کر لئے ہیں۔ پچھلے 9 سالوں میں، کیرالہ میں گیج کی تبدیلی دوگنا ہوئی ہے اور بجلی بنانے کے کئی پروجیکٹ مکمل کئے گئے ہیں۔ آج ترواننتا پورم سمیت کیرالہ کے تین اسٹیشنوں کو جدید بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ یہ اسٹیشن صرف ایک ریلوے اسٹیشن نہیں ہے بلکہ ایک ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ ہب بن جائے گا۔ وندے بھارت ایکسپریس جیسی جدید ٹرینیں بھی امنگوں والے بھارت کی پہچان ہیں۔ آج ہم ان نیم تیز رفتار ٹرینوں کو چلانے کے قابل ہیں کیونکہ بھارت کا ریل نیٹ ورک تیزی سے بدل رہا ہے، تیز رفتاری کے لئے تیار ہو رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
اب تک چلنے والی تمام وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں کی ایک خاصیت یہ ہے کہ وہ ہمارے ثقافتی، روحانی اور سیاحتی مقامات کو بھی جوڑ رہی ہیں۔ کیرالہ کی پہلی وندے بھارت ٹرین شمالی کیرالہ کو جنوبی کیرالہ سے بھی جوڑے گی۔ اس ٹرین کی مدد سے کولم، کوٹائم، ارنا کولم، تھریسور، کوڈی کوڈ اور کنوّر جیسی زیارت گاہوں کا سفر آسان ہو جائے گا۔ جدید سہولیات سے آراستہ یہ وندے بھارت ٹرین ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر تیز رفتاری سے سفر کرنے کا بہترین تجربہ فراہم کریں گی۔ آج، نیم تیز رفتار ٹرینوں کے لئے ترواننتا پورم-شورانور سیکشن کو تیار کرنے کے پروجیکٹ پر کام شروع ہو گیا ہے۔ جب یہ کام مکمل ہو جائے گا، ہم ترواننتا پورم سے منگلور تک نیم تیز رفتار ٹرینیں بھی چلا سکیں گے۔
بھائیو اور بہنو،
ہم نے ملک کے پبلک ٹرانسپورٹ اور اربن ٹرانسپورٹ کو جدید بنانے کے لئے ایک اور سمت میں بھی کام کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ مقامی حالات کے مطابق بھارت میں تیار کردہ حل فراہم کریں۔ سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں ہوں، ریجنل ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم ہو، رو-رو فیریز ہو، روپ وے ہوں، جہاں ضرورت ہو وہاں ایسے نظام تیار کئے جا رہے ہیں۔ آج آپ دیکھتے ہیں، وندے بھارت ایکسپریس میڈ اِن انڈیا ہے۔ آج ملک بھر کے کئی شہروں میں جس میٹرو نظام کو وسیع کیا جا رہا ہے ، وہ میک اِن انڈیا کے تحت ہے۔ میٹرو لائٹ اور اربن روپ وے جیسے پروجیکٹ بھی چھوٹے شہروں میں نافذ کئے جا رہے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
کوچی واٹر میٹرو کا منصوبہ بھی میڈ اِن انڈیا ہے، یہ ایک منفرد پروجیکٹ ہے ۔ میں اس کے لئے ضروری کشتیوں کے لئے کوچی شپ یارڈ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ واٹر میٹرو کوچی کے آس پاس کے کئی جزیروں میں رہنے والے لوگوں کو سستی اور جدید ٹرانسپورٹ فراہم کرے گی۔ یہ جیٹی بس ٹرمینل اور میٹرو نیٹ ورک کے درمیان انٹر موڈل کنیکٹیویٹی بھی فراہم کرے گی۔ اس سے کوچی کے ٹریفک کے مسائل بھی کم ہوں گے اور بیک واٹر ٹورازم کو بھی نئی کشش ملے گی۔ مجھے یقین ہے کہ کیرالہ میں کیا جا رہا یہ تجربہ ملک کی دیگر ریاستوں کے لئے بھی ایک مثال بنے گا۔
ساتھیو،
فزیکل کنیکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی بھی آج ملک کی ترجیح ہے۔ میں ڈیجیٹل سائنس پارک جیسے پروجیکٹ کی ستائش کروں گا۔ اس طرح کے پروجیکٹ ڈیجیٹل انڈیا کو وسعت دیں گے۔ بھارت نے پچھلے کچھ سالوں میں جو ڈیجیٹل سسٹم قائم کیا ہے ، اس کا پوری دنیا میں چرچا ہو رہا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی ، بھارت کے ذریعے تیار کئے گئے ڈیجیٹل نظام کو دیکھ کر حیران ہیں۔ بھارت نے بھی اپنے طور پر 5 جی ٹیکنالوجی تیار کی ہے اور اس نے ، اس میدان میں نئے امکانات کھولے ہیں، نئی ڈیجیٹل مصنوعات کی راہ ہموار کی ہے۔
بھائیو اور بہنو،
کنیکٹیوٹی پر کی جانے والی سرمایہ کاری نہ صرف سہولت میں اضافہ کرتی ہے بلکہ اس سے فاصلے بھی کم ہوتے ہیں، یہ مختلف ثقافتوں کو جوڑتی ہے۔ سڑک ہو، ریل ہو، یا امیر غریب، ذات پات بھی اس میں فرق نہیں کرتی۔ ہر کوئی اسے استعمال کرتا ہے اور یہ صحیح ترقی ہے۔ اس سے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو تقویت ملتی ہے۔ آج ہم بھارت میں یہی ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
کیرالہ کے پاس ملک اور دنیا کو پیش کرنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ یہاں ثقافت، پکوان اور بہتر آب و ہوا ہے اور خوشحالی کا فارمولا اسی سے منسلک ہے۔ آپ نے دیکھا ہی ہوگا، چند روز قبل کمارکوم میں جی – 20 سے متعلق ایک میٹنگ ہوئی۔ کیرالہ میں جی – 20 کی کئی اور میٹنگیں ہو رہی ہیں۔ اس کا مقصد دنیا کو کیرالہ سے مزید واقف کرانا بھی ہے۔ کیرالہ کے مٹا چاول اور ناریل کے علاوہ راگی پٹو جیسی شری انا بھی مشہور ہیں۔ آج ہم بھارت کی شری انا کو پوری دنیا میں لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے کسان، ہمارے کاریگر ، جو بھی مصنوعات کیرالہ میں بناتے ہیں، ہمیں ان کے لئے آواز اٹھانا ہوگی۔ جب ہم مقامی کے لئے آواز اٹھائیں گے، تب ہی دنیا ہماری مصنوعات کے لئے آواز اٹھائے گی۔ جب ہماری مصنوعات دنیا تک پہنچیں گی تو ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کا راستہ مضبوط ہوگا۔
آپ نے دیکھا ہے، میں اکثر من کی بات میں کیرالہ کے لوگوں اور یہاں کے خود امدادی گروپوں کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعات کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ کوشش یہ ہے کہ ہم لوکل کے لئے آواز بنیں۔ من کی بات کی 100ویں قسط اس اتوار کو نشر ہونے جا رہی ہے۔ من کی بات کی یہ صدی قوم کی تعمیر میں ہر ملک کے باشندوں کی کوششوں کے لئے وقف ہے، یہ ایک بھارت شریسٹھ بھارت کے جذبے کے لئے بھی وقف ہے۔ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لئے ہم سب کو متحد ہونا ہوگا۔ وندے بھارت ایکسپریس اور کوچی واٹر میٹرو جیسے پروجیکٹ اس میں بہت مدد کریں گے۔ میں ایک بار پھر تمام ترقیاتی منصوبوں کے لئے آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ ۔
بھارت ماتا کی جے ۔
بھارت ماتا کی جے ۔
بھارت ماتا کی جے ۔