نمسکار، تلنگانہ کی گورنر ڈاکٹر تاملیسائی سوندرراجن جی، ریلوے کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو جی، مرکزی وزیر سیاحت جی کشن ریڈی جی، تلنگانہ کے وزیر محمد محمود علی گارو، ٹی شری نواس یادو، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی، میرے دوست بنڈی سنجے گارو، کے لکشمن گارو، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات۔
نمسکارم!
تیوہاروں کے اس ماحول میں آج تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو ایک زبردست تحفہ حاصل ہو رہا ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس، ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور مشترکہ وراثت کو جوڑنے والی ہے۔ میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لوگوں کو، خصوصاً ان ریاستوں کے متوسط طبقے کو، نچلے متوسط طبقہ کو، اونچے متوسط طبقہ کو وندے بھارت ریل گاڑی کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آج یوم افواج بھی ہے۔ ہر بھارتی کو اپنی فوج پر فخر ہے۔ ملک کی حفاظت میں، ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں بھارتی فوج کا تعاون ، بھارتی فوج کی شجاعت بے مثال ہے۔ میں تمام فوجیوں کو، سابق فوجیوں کو، ان کے کنبوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
اس قت پونگل، ماگھ بیہو، مکر سنکرانتی، اُتراین جیسے تیوہاروں کی خوشیاں بھی چاروں طرف نظر آرہی ہیں۔ جیسے ملک کے ایک دن ، اہم تیوہار اسیتو ہماچل، کشمیر سے کنیاکماری، اٹک سے کٹک ملک کو جوڑتے ہیں، ہمیں جوڑتے ہیں۔ایک بھارت- شریشٹھ بھارت کی بڑی تصویر ہمارے دل میں پیش کرتے ہیں، ویسے ہی وندے بھارت ریل گاڑی بھی اپنی رفتار سے، اپنے سفر سے جوڑنے کا، سمجھنے کا، جاننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس ریل گاڑی بھی ایک ملک کے طور پر ہماری مشترکہ ثقافت، ہمارے عقیدے کو جوڑتی ہے۔ یہ جو نئی ریل گاڑی شروع ہوئی ہے، یہ حیدرآباد، وارنگل، وجے واڑا اور وشاکھا پٹنم جیسے شہروں کو جوڑے گی۔ عقیدے اور سیاحت سے مربوط کئی اہم مقامات اس کے راستے میں آتے ہیں۔ اس لیے وندے بھارت ایکسپریس سے عقیدت مندوں اور سیاحوں کو بھی بہت فائدہ حاصل ہوگا ۔ اس ریل گاڑی سے سکندرآباد اور وشاکھا پٹنم کے درمیان صرف ہونے والا وقت بھی اب کم ہو جائے گا۔
بھائیو اور بہنو،
وندے بھارت ریل گاڑی کی ایک اور خصوصیت ہے۔ یہ ریل گاڑی، نئے بھارت کے عزائم اور قوت کی علامت ہے۔ یہ اس بھارت کی علامت ہے، جو تیز رفتار تبدیلی کے راستے پر گامزن ہے۔ ایسا بھارت، جو اپنے خوابوں، اپنی امنگوں کو لے کر بے چین ہے، ہر بھارتی بے چین ہے۔ ایسا بھارت ، جو تیزی سے چل کر اپنے ہدف تک پہنچنا چاہتا ہے۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو چاہتا ہے کہ سب کچھ عمدہ اور اعلیٰ قسم کا ہو۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے جو اپنے ہر شہری کو بہتر سہولتیں فراہم کرنا چاہتا ہے۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر ، آتم نربھر بھارت بننے کی جانب آگے بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو،
آج ملک میں وندے بھارت کو لے کر جس تیزی سے کام ہو رہا ہے، وہ بھی توجہ دینے والی بات ہے۔ یہ سکندرآباد-وشاکھا پٹنم وندے بھارت 2023 کے سال کی پہلی ریل گاڑی ہے۔ اور آپ کو خوشی ہوگی کہ ہمارے ملک میں 15 دنوں کے اندر یہ دوسری وندے بھارت ریل گاڑی دوڑ رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں کتنی تیزی سے وندے بھارت ابھیان پٹری پر دوڑتا ہوا زمین پر تبدیلی کو محسوس کر رہا ہے۔ وندے بھارت ریل گاڑی، بھارت میں ہی ڈیزائن ہوئی اور بھارت میں ہی تیار ملک کی ریل گاڑی ہے۔ اس کی رفتار کے کتنے ہی ویڈیو، لوگوں کے دل و دماغ میں، سوشل میڈیا میں بھی پوری طرح چھائے ہوئے ہیں۔ میں ایک اور آنکڑا دوں گا جو آپ کو ضرور اچھا بھی لگے گا، دلچسپ بھی ہوگا۔ گذشتہ چند ہی برسوںمیں 7 وندے بھارت ریل گاڑیوں نے مجموعی طور پر 23 لاکھ کلو میٹر کا سفر طے کیا ہے۔ یہ زمین کے 58 چکر لگانے کے برابر ہے۔ ان ریل گاڑیوں سے اب تک 40 لاکھ سے زائد مسافر سفر کر چکے ہیں۔ ان ریل گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگوں کا جو وقت بچتا ہے، وہ بھی بیش قیمتی ہے۔
بھائیو اور بہنو،
کنکٹیویٹی کا رفتار سے اور دونوں کا، سب کی ترقی سے راست طور پر تعلق ہے۔ کنکٹیویٹی سے مربوط بنیادی ڈھانچہ دو مقامات کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے بھی جوڑتا ہے۔ یہ مینوفیکچرنگ کو منڈی سے جوڑتا ہے، صلاحیت کو صحیح پلیٹ فارم سے جوڑتا ہے۔ کنکٹیویٹی اپنے ساتھ ترقی کے امکانات کو توسیع دیتی ہے۔ یعنی یہاں رفتار ہے، جہاں جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے اور جب ترقی ہوتی ہے تو خوشحالی آنا طے ہے۔ ہم نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب ہمارے یہاں ترقی اور جدید کنکٹیویٹی کا فائدہ بہت ہی کم لوگوں کو حاصل ہوتا تھا۔ اس سے ملک میں ایک بہت بڑی آبادی کا وقت صرف آنے جانے میں، نقل و حمل میں ہی خرچ ہوتا تھا۔ اس سے ملک کے عوام الناس کا، ملک کے متوسط طبقہ کا بہت نقصان ہوتا تھا۔ آج بھارت اس پرانی سوچ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ آج کے بھارت میں سب کو رفتار اور ترقی سے جوڑنے کے لیے تیزی سے کام چل رہا ہے۔ وندے بھارت ٹرین اس کا بہت بڑا ثبوت ہے، علامت ہے۔
ساتھیو،
جب قوت ارادی ہوتی ہے، تو بڑے سے بڑے مشکل اہداف کو بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ 8 برس قبل تک کس طرح بھارتی ریل کو افسوس اور دکھ دیکھنے اور سننے کو ملتا تھا۔ سست رفتار، گندگی کا ڈھیر،ٹکٹ بکنگ سے جڑی شکایتیں، آئے دن ہوتے حادثات، ملک کے لوگوں نے مان لیا تھا کہ بھارتی ریل میں اصلاح ناممکن ہے۔ جب بھی ریلوے میں نئے بنیادی ڈھانچہ کی باتیں ہوتی تھیں، تو بجٹ کے فقدان کا بہانہ بنایا جاتا تھا، نقصان کی باتیں ہوتی تھیں۔
لیکن ساتھیو،
صاف نیت سے، ایماندار نیت سے، ہم نے اس چنوتی کے حل کا بھی فیصلہ کیا۔ گذشتہ 8 برسوں میں بھارتی ریلوے کے تغیر کے پیچھے بھی یہی اصول کارفرما ہے۔آج بھارتی ریلوے میں سفر کرنا ایک اچھا خوشگوار تجربہ ثابت ہو رہا ہے۔ ملک کے کئی ریلوے اسٹیشن ایسے ہیں، جہاں اب جدید بھارت کی تصویر نظر آتی ہے۔ گذشتہ 7-8 برسوں میں جو کام ہماری حکومت نے شروع کیے ہیں، وہ آئندہ 7-8 برسوں میں بھارتی ریلوے کی کایہ پلٹ کرنے جا رہے ہیں۔ آج سیاحت کو فروغ دینے کے لیے وسٹاڈوم کوچ ہیں، ہیریٹیج ٹرین ہیں۔ کاشتکاروں کی پیداوار کو دور دراز منڈیوں تک پہنچانے کے لیے کسان ریل چلائی گئی۔ مال گاڑیوں کے لیے خصوصی مال بھاڑا گلیارے پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ ملک کے شہروں میں عوامی نقل و حمل کو بہتر بنانے کے لیے 2 درجن سے زائد نئے شہروں میں میٹرو نیٹ ورک کی توسیع ہو رہی ہے۔ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم جیسے مستقبل کے نظام پر بھی ملک میں تیزی سے کام چل رہا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
تلنگانہ میں گذشتہ 8 برسوں میں ریلوے کو لے کر غیر معمولی کام ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے کے 8 برسوںمیں تلنگانہ میں ریلوے کے لیے 250 کروڑ روپئے سے بھی کم بجٹ تھا۔ جبکہ آج یہ بجٹ بڑھ کر 3 ہزار کروڑ روپئے تک پہنچ چکا ہے۔ میڈک جیسے تلنگانہ کے دیگر علاقے پہلی مرتبہ ریل خدمات سے مربوط ہوئے ہیں۔ 2014 سے پہلے کے آٹھ برسوں میں ہم نے تلنگانہ میں تقریباً سوا تین سو کلو میٹر نئی ریل لائن مکمل کی ہے۔ گذشتہ آٹھ برسوں میں تلنگانہ میں سوا دو سو کلو میٹر سے زائد’ٹریک ملٹی ٹریکنگ‘ کا کام بھی کیا گیا ہے۔ اس دوران تلنگانہ میں ریلوے ٹریک کی برق کاری کا کام 3 گنا سے بھی زیادہ ہوا ہے۔ بہت ہی جلد ہم تلنگانہ سے تمام براڈگیج راستوں پر برق کاری کا کام مکمل کرنے والے ہیں۔
ساتھیو،
آج جو وندے بھارت چل رہی ہے، وہ ایک سرے سے آندھراپردیش سے جڑی ہے۔ آندھراپردیش میں ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے لیے مرکزی حکومت مسلسل کام کر رہی ہے۔ 2014 سے پہلے کے مقابلے آج آندھراپردیش میں کئی گنا تیزی سے نئی ریل لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔ گذشتہ برسوں میں آندھرا پردیش میں ساڑھے تین سو کلو میٹر نئی ریل لائن بنانے اور تقریباً 800 کلو میٹر ملٹی ٹریکنگ کا کام پورا کیا گیا ہے۔ سابقہ حکومت کے وقت آندھرا پردیش میں سالانہ 60 کلو میٹر ریلوے ٹریک کی برق کاری ہوتی تھی۔ اب یہ رفتار بھی بڑھ کر سالانہ 220 کلو میٹر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ لوگوں کے لیے مرکزی حکومت کی یہ کوششیں، زندگی بسر کرنا آسان بنانے میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور کاروبار کرنے میں بھی مزید آسانیاں پیدا ہو تی ہیں۔ رفتار اور ترقی کا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔ اسی یقین کے ساتھ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو وندے بھارت ایکسپریس ریل گاڑی کی پھر سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں، مسافروں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!