‘‘آپ اس ‘امرت کال’ کے‘امرت رکشک’ ہیں’’
‘گزشتہ چند برسوں میں، ہم نے نیم فوجی دستوں کی بھرتی کے عمل میں بہت بڑی تبدیلیاں کی ہیں’
‘قانون کی حکمرانی کے سائے میں محفوظ ماحول ترقی کی رفتار کو تیز کرتا ہے’
‘گزشتہ 9 برسوں میں تبدیلی کا ایک نیا دور دیکھا جا سکتا ہے’
&l‘9 سال قبل اسی دن شروع کی گئی جن دھن یوجنا نے گاؤں اور غریب کو معاشی طور پر بااختیار بنانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے’
‘جن دھن یوجنا نے ملک میں سماجی اور اقتصادی تبدیلی کو تیز کرنے میں، جو کردار ادا کیا ہے، وہ واقعی اس قابل ہے کہ اس کا مطالعہ کیاجائے’
‘حکومت اور گورننس میں تبدیلی لانے کے مشن میں آپ تمام نوجوان میری سب سے بڑی طاقت ہیں’

نمسکار!

آزادی کے اس  امرت کال میں ملک کی آزادی کے اور ملک کے لاکھو ں لوگوں کے امرت – محافظ بننے پر آب سب کو بہت بہت مبارک باد۔ میں نے آپ کو  امرت محافظ  اس لئے کہا کیونکہ آج  جن نوجوانوں کو  تقرر نامہ مل رہا ہے، وہ ملک کی خدمات کے ساتھ ساتھ ملک کے شہریوں کی ، ملک کی بھی  حفاظت کریں گے۔ اس لئے ایک  طرح سے آپ اس امرت کال کے  شہری اور  امرت - محافظ  بھی ہیں۔

میرے  پریوار جنوں!

 اس بار روز  گار  میلے کا یہ  انعقاد  ایک ایسے ماحول میں ہو رہا ہے، جب ملک  فخر اور  خود اعتمادی سے بھرا ہو اہے۔ ہمارا چندریان اور اس کا رووَر  پرگیان ، لگا تار  چاند سے تاریخی تصویریں بھیج  رہا ہے۔ فخر  سے  بھرے اس لمحے اور ایسے وقت  میں آپ اپنی زندگی کا  سب سے اہم  سفر شروع کرنے جارہے ہیں۔  میں سبھی کامیاب  امیدواروں  اور ان کے اہل خانہ  کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

 

ساتھیو!

فوج میں آکر ، سکیورٹی   فورسز  کے ساتھ جڑ  کر ، پولیس   سروس میں آکر  ہر نوجوان،  اس کا  خواب ہوتا ہے کہ وہ  ملک کی  حفاظت  کا پرہری  بنے۔ اور اس  لئے آپ   پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس لئے آپ کی ضرورتوں کے تئیں بھی ہماری حکومت  بہت سنجیدہ  رہی ہے۔

گزشتہ کچھ برسوں میں   نیم فوجی  دستوں  کی  بھرتی کے عمل میں ہم نے کئی بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ درخواست  سے لے کر  انتخابات  تک کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے۔ نیم فوجی دستوں  میں بھرتی کے لئے  ہونے  والا امتحان  اب 13  مقامی زبانوں میں بھی کرایا جا رہا ہے۔ پہلے  یہ  امتحان صرف  ہندی یا انگریزی  چننے کا ہی  متبادل ہوتا تھا، اب  مادری  زبان  کی اہمیت بڑھی ہے۔ اس تبدیلی سے  لاکھوں نوجوانوں کے لئے  روز  گا ر پانے کے راستے کھل گئے ہیں۔

گزشتہ سال بھی  چھتیس  گڑھ کے  نکسل متاثرہ اضلاع میں  سینکڑوں آدیواسی  نوجوانوں  کی بھرتی کی گئی تھی، انہیں  ضوابط  میں کچھ رعایت دے کر  سکیورٹی فورس  میں بھرتی پانے کا موقع دیا گیا تاکہ  ترقی  کے اصل دھارے سے جڑے رہیں۔ اسی طرح  سرحدی اضلاع  اور  دہشت گردوں سے متاثرہ  اضلاع میں نوجوانوں کے لئے کانسٹبل بھرتی  امتحان میں کوٹہ بڑھا یا گیا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے  نیم فوجی دستوں کو  لگا تار  مضبوطی مل رہی ہے۔

ساتھیو!

ملک کی ترقی  کو یقینی بنانے میں  آپ کی  ذمہ داری  کا بھی اہم رول  ہے، تحفظ  کا ماحول، قانون  کا راج،  ترقی کی رفتار کو تیز کردیتا ہے۔ آپ یوپی  کی مثال لے سکتے ہیں۔ کبھی یوپی ترقی کے معاملے بہت پیچھے تھا اور جرائم کے معاملے بہت آگے۔ لیکن اب قانون کا راج  قائم ہونے سے  یوپی  ترقی کی نئی اونچائی چھو رہا ہے۔ کبھی  غنڈو ں -  مافیا  کی دہشت  میں رہنے والے  اتر پردیش میں آج  خوف  سے  پاس معاشرہ  قائم ہور ہا ہے۔ امن و قانون  کی  ایسی حکمرانی  لوگوں میں  اعتماد پیدا کرتی ہے  اور جب  جرائم کم ہو ئے  ہیں تو یوپی میں سرمایہ کاری بڑھ  رہی ہے، انویسٹمنٹ  آر ہا ہے۔ اس کے برعکس  ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جن ریاستوں میں  جرائم عروج پر ہیں، وہاں سرمایہ کاری بھی  اتنی ہی کم ہو رہی ہے۔  روزی   روٹی کے  سارے  کام ٹھپ  پڑ  جاتے ہیں۔

میرے پریوار جنوں!

آج کل آپ لگاتار پڑھتے  بھی ہیں اور دیکھتے بھی ہیں،  کہ بھارت  دنیا کی سب سے تیزی سے  ترقی کرنےو الی معیشت  ہے، بھارت اس دہائی میں ٹاپ – 3  معیشتوں میں شامل ہو جائے گا اور یہ گارنٹی جب میں آپ  کو دیتا ہوں نا،  بڑی ذمہ داری کے ساتھ ۔ میرے  ہم وطنوں کو، میرے پریوار جنوں کو  یہ مودی  گارنٹی دیتا ہے۔ لیکن جب آپ  یہ پڑھتے ہیں ،  تو ایک سوال  آپ کے دل میں  ضرور  آتا ہوگا  کہ  اس ملک کے  عام  شہریوں پر  کیا اثر ہوگا؟  اور یہ  سوال بہت  فطری بھی ہے۔

 

ساتھیو!

کسی بھی معیشت  کو آگے بڑھنے کے لئے  یہ ضروری ہے کہ ملک کے  ہر سیکٹر کی ترقی ہو، فوڈ  سیکٹر  سے لے کر  کہ  فارم تک،  اسپیس سے لے کر  کے اسٹارٹ اپ تک، جب ہر سیکٹر آگے بڑھے گا  تو معیشت بھی آگے بڑھے گی۔ آپ  فارم انڈسٹری  کی مثال لے لیجئے۔  عالمی وبا کے وقت   بھارت کی فارم انڈسٹری  کی بہت ستائش  کی گئی ۔ آج یہ انڈسٹری  چار  لاکھ  کروڑ روپے سے زیادہ کی ہے۔ اور کہا  یہ جا رہا ہے کہ  2030  تک  بھارت کی فارم  انڈسٹری  تقریبا  10  لاکھ کروڑ روپے  کی ہو جائے گی۔ اب یہ فارم  انڈسٹری  آگے  بڑھے گی،  تو اس کا کیا مطلب ہوا؟ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس دہائی میں فارم انڈسٹری  کو آج کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ نوجوانوں کی ضرورت پڑے گی۔  روز  گار کے  بہت سے نئے  مواقع  آئیں گے۔

ساتھیو!

آج ملک میں  آٹو موبائل  اور آٹو کمپوٹننٹس، اس انڈسٹری میں بھی  بہت تیزی سے  بڑھت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ فی الحال  یہ دونوں انڈسٹری  12 لاکھ کروڑ روپے سے  زیادہ کی ہیں۔ آنے والے برسوں میں  اس   کے اور بڑھنے کی امید ہے۔ اس ترقی کو  سنبھالنے کے لئے آٹو  موبائل انڈسٹری کو بھی  بہت بڑی تعداد میں  نئے نوجوانوں کی ضرورت ہوگی، نئے لوگوں کی ضرورت پڑے گی،  روز   گار کے انگنت مواقع  بنیں گے۔ آپ  نے دیکھا ہوگا کہ  ان دنوں  فوڈ  پروسیسنگ  انڈسٹری  کی اہمیت پربھی  کافی  بحث ہو رہی ہے۔ بھارت کا  فوڈ  پروسیسنگ  مارکیٹ پچھلے سال تقریبا 26  لاکھ کروڑ روپے کا تھا، اب  اگلے  تین ساڑھے  تین سال میں یہ  سیکٹر  تقریبا 35  لاکھ کروڑ روپے  کا ہو جائے گا، یعنی  جتنی  توسیع  ہوگی، اتنے زیادہ نوجوانوں کی ضرورت پڑے گی، اتنے نئے روز  گار کے مواقع کھل جائیں گے۔

ساتھیو!

 بھارت میں آج  بنیادی ڈھانچے  کی تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ پچھلے 9  سال میں مرکزی حکومت نے  30  لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ  بنیادی ڈھانچے پر خرچ کئے ہیں۔ اس سے ملک بھر میں  کنکٹی وٹی  میں توسیع   تو ہو ہی رہی ہے،  اس  نے  سیاحت  اور میزبانی کے سیکٹر میں نئے امکانات پیدا  کئے ہیں اور نئے امکانات کا سیدھا مطلب ہے کہ  زیادہ سے زیادہ روز گار کے موقع بنتے  جارہے ہیں۔

ساتھیو!

 2030  تک  ہماری معیشت  میں  سیاحت  کے سیکٹر  کا تعاون  20  لاکھ کروڑ روپے سے بھی  زیادہ ہونے  کا تخمینہ ہے۔  سمجھا  جا رہا ہے  کہ  تنہا اس  صنعت سے  13  سے 14  کروڑ لوگوں کو نئے روز  گار کے امکانات  پیدا ہونے والے ہیں۔ ان تمام مثالوں سے  آپ  سمجھ سکتے ہیں کہ  بھارت کی ترقی  صرف نمبر کی ریس نہیں ہے۔ اس ترقی کا  بھارت کے ہر شہری  کی زندگی پر اثر پڑے گا۔  اس کا مطلب ہے کہ  بڑی تعداد میں  روز  گار کے مواقع  تیار ہو رہے ہیں اور اس سے  آمدنی میں  اضافہ اور  معیار  زندگی  یقینی  ہورہا ہے۔ ہم  خاندان میں بھی دیکھتے ہیں نا، اگر ہم کسان ہیں، اچھی  فصل ہوئی -  زیادہ فصل ہوئی ، اچھے  دام ملے تو گھر کے اندر  کیسی رونق  آجاتی  ہے۔ کپڑے نئے آتے ہیں، باہر جانے کا دل چاہتا ہے، نئی چیزیں خریدنے کا دل چاہتا ہے۔ گھر کی  اگر آمدنی بڑھی تو گھر کے لوگوں کی زندگی میں بھی  تبدیلی آتی ہے۔ جیسے  خاندان میں ہے نا،  ملک میں بھی ویسا  ہی ہے۔ جیسے ملک کی آمدنی بڑھتی ہے،  ملک کی   طاقت  بڑھتی ہے، ملک میں  اثاثے بڑھتے ہیں، تو ملک کے شہریوں  کی زندگی  خوشحال بننی شروع ہو جاتی ہے۔

 ساتھیو!

پچھلے 9 برسوں میں  ہماری کوششوں سے  تبدیلی کا ایک اور نیا دور  نظر آنے لگا ہے۔ پچھلے سال  بھارت نے ریکارڈ  برآمد کیا۔ یہ  اشارہ ہے  کہ  دنیا بھر کے  بازاروں میں  بھارتی سامان کی مانگ  لگاتار بڑھ رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ  ہماری پیدا وار  بھی بڑھی ہے اور  پروڈکشن کے لئے  جو نئے نوجوان لگے، اس کی وجہ سے روز گار بھی بڑھا ہے  اور  فطری ہے کہ  اس کی وجہ سے  خاندان کی آمدنی  بھی بڑھ رہی ہے۔ آج بھارت  دنیا  کا  دوسرا سب سے بڑا  موبائل  فون تیار کرنے والا ملک ہے۔ ملک میں  موبائل فون کی مانگ بھی لگا تار بڑھ رہی ہے أحکومت کی کوششوں نے  موبائل مینوفیکچرنگ  کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ اب ملک ، موبائل سے آگے بڑھ کر  دوسرے الیکٹرانکس گجٹس پر بھی  توجہ مرکوز  کر رہا ہے۔

آئی   ٹی ہارڈ ویئر پروڈیکشن کے شعبے میں  ہم ویسی  ہی کامیابی دہرانے والے ہیں، جیسی  موبائل کے شعبے میں  حاصل کی ہے۔ وہ دن دور  نہیں ہوگا  جب موبائل کی طرح  ہی  بھارت میں بنے  ایک سے بڑھ کر ایک  لیپ ٹاپ ، ٹیبلیٹ  اور پرسنل کمپیورٹر  دنیا میں ہماری شان بڑھائیں گے۔  ووکل فار لوکل  کے منتر پر  عمل کرتے ہوئے بھارتی  حکومت بھی  میڈ ان انڈیا لیپ ٹاپ ، کمپیوٹر جیسے  بہت سی مصنوعات  خریدنے پر زور دے رہی ہے۔ اس  سے  مینوفیکچرنگ  بھی بڑھی ہے اور نوجوانوں کے لئے روز  گار کے نئے مواقع بھی  بن رہے ہیں۔ اس لئے میں پھر  کہوں گا کہ  معیشت  کے  اس پورے  دائرے  کو سنبھالنے کی ، اسے تحفظ دینے کی  بہت بڑی ذمہ داری  آپ  سبھی ، جب یہ  تحفظ فراہم کرنے  والے کے طور پر آپ کی زندگی کا آغاز  ہو رہا ہے، آپ کے کام کا آغاز  ہو رہا ہے، تو کتنی ذمہ داری  آپ کے سر پر ہے، اس کا آپ بھی  اچھی  طرح اندازہ لگا سکتے ہیں۔

میرے پریوار جنوں!

9  سال پہلے  آج  ہی کے دن  پردھان منتری جن دھن یوجنا  لانچ کی گئی تھی۔ اس  اسکیم نے  گاؤں اور  غریب کو   معاشی  طور پر  با اختیار بنانے کے ساتھ  ہی  روز  گار پیدا کرنے میں بھی  بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ 9  سال پہلے ملک میں  بہت بڑی تعداد میں  لوگوں کے پاس  بینک کھاتہ ہی نہیں تھا، بیچاروں  نے  بینک کا دروازہ نہیں دیکھا تھا، لیکن جن دھن یوجنا کی وجہ سے  گزشتہ 9  سالوں میں  50  کروڑ سے زیادہ  نئے بینک کھاتے کھل چکے ہیں۔ اس یوجنا  سے  گاؤں -  غریب تک  سرکاری فوائد  براہ راست  پہنچانے میں تو مدد ملی ہی ہے ، ساتھ ہی  خواتین ، دلتوں ، پچھڑوں ، قبائل کے روز  گار  اور  خود -  روز  گار  کو اس سے  بہت تقویت ملی ہے۔

 جب گاؤں گاؤں میں  بینک کھاتے کھلے تو  اس کے لئے  بینکنگ کوریسپونڈنٹس کی شکل میں ، بینک متر کی شکل میں لاکھوں نوجوانوں کو موقعے ملے۔ بینک متر  ہوں، بینک سکھی  ہو،  اس کی شکل میں ہمارے   ہزاروں بیٹے بیٹیوں کو  روز  گار ملا ہے۔ آج  21  لاکھ سے زیادہ  نوجوان  ساتھی  بینکنگ کوریسپونڈنٹس،  یا تو  کہیں  بینک متر  یا  بینک سکھی کی  شکل میں  گاؤں گاؤں  خدمات  انجام دے رہے ہیں۔ بڑی تعداد  میں  ڈیجیٹل سہیلیاں  خواتین اور بزرگوں کو  بینک  خدمات سے  جوڑ ر ہی ہیں۔

اسی طرح  جن دھن یوجنا  نے  خود  روز  گار کی ایک اور بڑی  مہم ، مدرا یوجنا  کو تقویت  دی۔ اس سے خواتین سمیت  ان طبقوں کو  چھوٹے چھوٹے کاروبار کے لئے  قرض  لینا آسان ہوا ، جو کبھی  اس بارے میں  سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ ان لوگوں کے پاس  بینکوں کو دینے کے لئے  کوئی گارنٹی نہیں ہوتی تھی۔ ایسے میں حکومت نے  خود  ان کی گارنٹی لی۔ مدرا یوجنا سے ابھی تک  24  لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے  قرض دیئے جاچکے ہیں، اس  میں  تقریبا 8  کروڑ  ساتھی  ایسے ہیں، جنہوں نے پہلی مرتبہ  کوئی کاروبار  شروع کیا ہے۔ اپنا کام شروع کیا ہے۔ پی ایم سواندھی یوجنا کے تحت  تقریبا 34  لاکھ  اسٹریٹ وینڈرس  کو  ریڑھی  پٹری والے  جو لوگ ہوتے ہیں نا،  پہلی بار  بینکوں سے  بلا گارنٹی  قرض منظور  ہوا ہے۔ مدرا اور  سواندھی  کے فیض یافتگان  نے  بڑی تعداد میں خواتین ، دلت ، پسماندہ،  اور میرے آدیواسی نوجوان  شامل ہیں۔

 جن دھن کھاتے  نے گاؤوں میں  خواتین کے  خود ا مدادی گروپوں کو مضبوط بنانے میں بھی  بہت مدد کی ہے۔ آج کل تو میں  گاؤں میں جاتا ہوں ، جب خواتین  سیلف ہیلپ گروپ کی  بہنوں سے ملتا ہوں تو کئی تو اس میں   سے آکر  کہتی ہیں  کہ میں تو لکھ پیتی دیدی  ہوں۔ یہ سب اسی  سے ممکن ہوا ہے۔ حکومت جو  مالی مدد کرتی ہے، وہ خواتین کے  سیلف ہیلپ گروپوں سے تعلق رکھنے والی خواتین  کے بینک کھاتوں میں اب براہ راست جمع ہوتا ہے۔ جن دھن  یوجنا  نے ملک  میں  سماجی اور  معاشی  تبدیلی  کو رفتار دینے میں  جو رول ادا کی ہے،  وہ واقعی  ہماری بڑی بڑی یونیورسٹیوں کے لئے  مطالعے کا مضمون ہے۔

ساتھیو!

اب تک روز گار میلے  کے  متعدد انعقاد میں  لاکھوں نوجوانوں سے میں  خطاب کر چکا ہوں،  ان  نوجوانوں کو  پبلک سروس یا دوسرے  شعبوں میں روز  گار ملا ہے، حکومت اور  حکمرانی میں تبدیلی لانے کے لئے  مشن  میں آپ سبھی نوجوان  میری سب سے بڑی  طاقت ہیں۔ آپ  سبھی اس نسل سے آتے ہیں، جہاں سب کچھ  بس ایک  کلک پر  مل جاتا ہے۔ اس لئے، آپ سمجھ سکتے  ہیں کہ لوگ  ہر سروس  کی تیز ڈلیوری چاہتے ہیں۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج کی نسل  مسائل کا ٹکڑوں میں حل نہیں چاہتی، انہیں پائیدار حل چاہئے، اس لئے پبلک سرونٹ ہونے  کے ناطے  آپ کو ایسے فیصلے لینے ہوں گے، ایسی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی، ہر  لمحہ  اس کے لئے تیار  رہنا ہوگا، جو طویل عرصے تک  لوگوں کے لئے فائدہ مند ہوں۔

آپ  جس  نسل سے تعلق رکھتے ہیں، وہ کچھ  حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ نسل  کسی کا فیور  نہیں چاہتی، وہ بس یہ چاہتی ہے کہ کوئی ان کے راستے کا  روڑا نہ بنے۔ اس لئے  پبلک سرونٹ کے طور  پر  آپ کے لئے  یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ حکومت  عوام  کی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے،  ہمیشہ  عوام  کی خدمت کے لئے ہے۔ آپ یہ سمجھتے ہوئے کام کریں گے  تو  امن وقانون  کو بنائے رکھنے میں بھی آپ کو بہت مدد ملے گی۔

ساتھیو!

 نیم  فوجی دستوں میں  اپنی اہم ذمہ داری کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ آپ  سیکھتے رہنے کے رجحان کو بھی  برقرار رکھیں۔ آپ جیسے  کرم یوگیوں کے لئے ، ‘‘آئی گوٹ ’’ کرم یوگی پورٹل پر  600  سے زیادہ  الگ الگ  کورسز  دستیاب ہیں۔ سرٹیفکٹ  کورسز ہیں۔ 20  لاکھ سے زیادہ  سرکاری ملازمین  نے  اس پورٹل پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ وہ  آن لائن پڑھائی کر رہے ہیں، امتحان دے رہے ہیں۔

میری درخواست ہے کہ آپ سب بھی اس پورٹل سے  پہلے دن سے ہی جڑ جائیں اور پہلے دن سے  طے کیجئے  کہ میں زیادہ سے زیادہ کوششیں کروں، زیادہ سے زیادہ سرٹیفکٹ کورس کروں، زیادہ سے زیادہ  سرٹیفکٹ حاصل کروں۔  اور آپ  دیکھئے ، جو  سیکھیں گے، جانیں گے، سمجھیں گے، وہ صرف  امتحان کے لئے نہیں ہے۔ آپ کی زندگی میں  بہتر سے بہتر  ڈیوٹی کرنے کے لئے ہے۔ ایک  بہترین موقع بننے  کی  صلاحیت اس میں موجود ہے۔

ساتھیو!

آپ کا شعبہ یونیفارم کی دنیا کا  ہے، میں آپ سب سے درخواست کروں گا کہ ، فیزیکل فٹنس میں ذرا بھی کمپرومائز نہ کیجئے۔ کیونکہ آپ کا کام  وقت  کے  بندھن میں بندھا ہو انہیں ہوتا۔ موسم کی ہر مار آپ کو جھیلنی پڑتی ہے۔ فیزیکل فٹنس ، یہ آپ کے  محکمے میں کام کرنے والوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ فیزیکل فٹنس  سے ہی  آدھا کام تو  یوں ہی   ہو جاتا ہے۔ اگر ڈھنگ سے آپ  کھڑے ہیں تو امن وقانون  کو سنبھالنے میں  کچھ کرنا نہیں پڑتا ہے،  کھڑا رہنا ہی کافی ہو جاتا ہے۔

دوسرا میرا خیال  ہے کہ آپ  کی ڈیوٹی میں  تناؤ والے  پل بہت مرتبہ آتے  ہیں، چھوٹی چھوٹی بات پر تناؤ آجاتا ہے۔  یوگا ، یہ آپ کی زندگی میں  یومیہ  پریکٹس  ہونی چاہئے۔ آپ دیکھیں گے  کہ متوازن ذہن  آپ کے کام کے لئے بہت  بڑی طاقت دے گا۔ یوگا – یہ صرف  فیزیکل  ایکسرسائز نہیں ہے،  صحت مند  ذہن کے لئے ، متوازن  ذہن کے لئے  اور  آپ جیسے  لوگوں کی ڈیوٹی میں تناؤ سے  دور رہنے کے لئے یہ زندگی کا  حصہ ہونا بہت ضروری ہے۔

ساتھیو!

ملک 2047  میں جب آزادی کے 100  سال منائے گا، تب آپ  حکومت میں  بہت اونچے عہدے پر  پہنچے ہوں گے۔ یہ 25  سال  ملک کے  اور یہ 25  سال آپ کی زندگی کے  کتنا شاندار  اتفاق ہے، اب  موقع آپ کو  نہیں گنوانا ہے۔ اپنی پوری قوت ، صلاحیت ، جتنا  اس کو بڑھا سکتے ہیں، بڑھایئے، جتنا  زیادہ وقف کرسکتے ہیں کرئے۔ جتنا زیادہ عوام الناس کے لئے اپنی زندگی کو کھپادیں، آپ  دیکھئے کہ زندگی میں بہترین  سکون ملے گا، ایک شاندار خوشی ملے گی۔ اور آپ کی  ذاتی زندگی  کی کامیابی آپ کو  مطمئن کرے گی۔ میری  آپ کے لئے بہت نیک خو اہشات  ہیں، آپ کے اہل خانہ کو بہت بہت مبارک۔ بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage