اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی اشونی ویشنو، جتن پرساد، عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت سے وابستہ تمام اہم شخصیات، تعلیم، تحقیق اور اختراع کی دنیا سے وابستہ تمام دوست، دیگر مہمانان، خواتین و حضرات۔ ! آپ سب کو نمسکار!
میں خاص طور پرسیمی(ایس ای ایم آئی) سے وابستہ تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہندوستان دنیا کا آٹھواں ملک ہے، جہاں گلوبل سیمی کنڈکٹر انڈسٹری سے متعلق اس عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ- یہ ہندوستان میں اس کے انعقاد کا یہ صحیح وقت ہے۔ آپ صحیح وقت پر، صحیح جگہ پر ہیں۔ اکیسویں صدی کے ہندوستان میں - چپس کبھی ڈاؤن نہیں ہوتے! اورصرف اتنا ہی نہیں ، آج کا ہندوستان دنیا کویقین دلاتا ہے ہے - جب بھی چپس ڈاؤن ہوں تو آپ ہندوستان پر اعتمادکر سکتے ہیں!
دوستوں،
سیمی کنڈکٹرز کی دنیا سے وابستہ آپ لوگوں کا واستہ ڈائیوڈس سے ضرور پڑتا ہے اورآپ جانتے ہی ہیں ، ڈائیوڈمیں، توانائی صرف ایک سمت میں ہی جاتی ہے۔ لیکن ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر صنعت میں خصوصی ڈائیوڈس لگے ہوئے ہیں ۔یہاں ہماری توانائی دونوں سمتوں میں جاتی ہے۔ یہ آپ کے ذہن میں آئے گاکیسے؟ اور یہ بہت دلچسپ بھی ہے، آپ سرمایہ کاری کرتے ہیں اور قدر پیدا کرتے ہیں۔ وہیں حکومت آپ کو مستحکم پالیسیاں اور کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرتی ہے۔ سیمی کنڈکٹرآپ کی صنعت ‘انٹیگریٹڈ سرکٹس’ سے منسلک ہے۔ ہندوستان بھی آپ کو ایک ‘مربوط ماحولیاتی نظام’ فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان کے ڈیزائنرز ،ان کی زبردست صلاحیتوں کو آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ڈیزائننگ کی دنیا میں 20 فیصد ٹیلنٹ کی حصہ داری ہندوستان کی ہے۔ اور مسلسل اس کی توسیع ہورہی ہے۔ ہم پچاسی ہزار تکنیکی ماہرین، انجینئرز اور آر اینڈ ڈی ماہرین کی ایک سیمی کنڈکٹر ورک فورس تشکیل دے رہے ہیں۔ ہندوستان کی توجہ اپنے طلباء اور پیشہ ور افراد کو سیمی کنڈکٹر صنعت کو تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ ابھی کل ہی نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کا پہلا اجلاس ہوا۔ یہ فاؤنڈیشن ہندوستان کے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو ایک نئی سمت اور نئی توانائی فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ بھارت نے ایک ٹریلین روپے کا اسپیشل ریسرچ فنڈ بھی بنایا ہے۔
دوستوں،
اس طرح کے اقدامات سے سیمی کنڈکٹر اور سائنس کے شعبے میں اختراعات کا دائرہ بہت بڑھنے والا ہے۔ ہم سیمی کنڈکٹر سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر بھی بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس تھری ڈی ڈائمینشنل پاور بھی ہے۔ پہلا- ہماری آج کی ہندوستان کی اصلاح پسند حکومت، دوسرا ہندوستان میں بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ کی بنیاد اور تیسرا ہندوستان کی خواہش مند مارکیٹ۔ ایسی مارکیٹ جو ٹیکنالوجی کا ذائقہ جانتی ہے۔ آپ کے لیے بھی تھری ڈی پاور سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی ایک ایسی بنیادہے، جسے کہیں اور حاصل کرنا مشکل ہے۔
دوستوں،
ہندوستان کا پرامید اور ٹیک پر مبنی معاشرہ بہت منفرد ہے۔ ہندوستان کے لیے چپ کا مطلب صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ ہمارے لیے یہ کروڑوں لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا ذریعہ ہے۔ آج ہندوستان چپس کا ایک بڑا صارف ہے۔ اس چپ پر ہم نے دنیا کا بہترین ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر بنایا ہے۔ ہندوستان میں آخری میل کی ترسیل کو یقینی بنانے میں، آج یہ چھوٹی چپ بڑے بڑے کردار ادا کر رہی ہے۔ کورونا جیسے عظیم بحران میں، جب دنیا کا مضبوط ترین بینکنگ سسٹم بھی چرمرا گیا، ہندوستان میں بینک بغیر کسی رکاوٹ کے چل رہے تھے۔ ہندوستان کا یو پی آئی ہو، روپے کارڈ ہو، ڈیجی لاکر سے لے کر ڈیجی یاترا تک، مختلف قسم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہندوستان کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ آج، ہندوستان خود انحصار بننے کے لیے ہر شعبے میں مینوفیکچرنگ کو بڑھا رہا ہے۔ آج ہندوستان بڑے پیمانے پر گرین ٹرانزیشن کر رہا ہے۔ آج ہندوستان میں ڈیٹا سینٹرز کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان گلوبل سیمی کنڈکٹر صنعت کو آگے بڑھانے میں بڑا کردار ادا کرنے والا ہے۔
دوستوں،
ایک پرانی مشہور کہاوت ہے کہ ‘چپس جہاں گر رہے ہیں وہاں گرنے دیں’۔ اس کا مطلب ہے کہ جو چل رہا ہے اسے ویسے ہی چلنے دیا جائے ۔ آج کا نوجوان اور خواہش مند ہندوستان اس جذبے کی پیروی نہیں کرتا ہے۔ آج ہندوستان کااصول ہے- ‘ہندوستان میں تیار ہونے والے چپس کی تعداد میں اضافہ’ اور اس لیے ہم نے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کو آگے بڑھانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ حکومت ہند ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سہولیات کے قیام کے لیے 50 فیصد تعاون دے رہی ہے۔ اس میں ریاستی حکومتیں بھی اپنی سطح پر مدد کر رہی ہیں۔ ہندوستان کی ان پالیسیوں کی وجہ سے بہت قلیل مدت میں 1.5 ٹریلین روپے سے زیادہ سرمایہ کاری ہندوستان میں ہوچکی ہے اور آج بہت سے منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ سیمی کون انڈیا پروگرام بھی ایک شاندار اسکیم ہے۔ اس کے تحت فرنٹ اینڈ فیبس، ڈسپلے فیبس، سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ، کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹرز، سینسرز اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ کے لیے مالی مدد فراہم کی جارہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان میں 360 ڈگری اپروچ کے ساتھ کام ہو رہا ہے۔ ہماری حکومت ہندوستان میں پورے سیمی کنڈکٹر سپلائی چین ماحولیاتی نظام کو آگے بڑھا رہی ہے۔ میں نے اس سال لال قلعہ سے کہا ہے ہمارا خواب ہے کہ دنیا کے ہر ڈیوائس میں ہندوستانی ساختہ چپ ہو۔ سیمی کنڈکٹر پاور ہاؤس بننے کے لیے جو بھی ضروری ہوگا،ہندوستان وہ تمام اقدامات کرنے والا ہے۔
دوستوں،
ہم نے کچھ عرصہ قبل اہم معدنیات کی ملکی پیداوار اور اس کے بیرون ملک حصول کے لیے کریٹیکل منرل مشن کا اعلان کیا ہے۔ کریٹیکل منرلز کو کسٹمز ڈیوٹی سے استثنیٰ ہو، کریٹیکل منرلز بلاکس کی کان کنی کے لیے نیلامی ہو، ان سب پر کام تیز رفتاری سے ہو رہا ہے۔ اورصرف اتنا ہی نہیں ، ہم خلائی سائنسز کے بھارتی ادارے میں ایک سیمی کنڈکٹر تحقیقی مرکز کے قیام کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ ہم آئی آئی ٹی کے ساتھ شراکت کر رہے ہیں، تاکہ ہمارے انجینئر نہ صرف ابھی کے لیے ہائی ٹیک چپس بنائیں بلکہ اگلی نسل کے چپس پر بھی تحقیق کریں۔ ہم بین الاقوامی تعاون کو بھی آگے بڑھا رہے ہیں۔ آپ لوگوں نے آئل ڈپلومیسی کا نام تو سنا ہوگا، آج کا دور سلیکون ڈپلومیسی کا دور ہے۔ اس سال بھارت کو، بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک کی سپلائی چین کونسل کا نائب صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ہم کواڈ(کیو یو اے ڈی) سیمی کنڈکٹر سپلائی چین پہل قدمی کے بھی اہم شراکت دار ہیں اور حال ہی میںہم نے جاپان اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ہندوستان بھی اس شعبے میں امریکہ کے ساتھ اپنا تعاون مسلسل بڑھا رہا ہے۔
دوستوں،
آپ سبھی بھارت کے سیمی کنڈکٹر مشن کو بھی جانتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ بھارت اس شعبہ پر توجہ کیوں دے رہا ہے۔ ایسے لوگوں کو ہمارے ڈیجیٹل انڈیا مشن کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ڈیجیٹل انڈیا مشن کا مقصد ملک کو شفاف، موثر اور رساؤ سے پاک حکمرانی فراہم کرنا تھا۔ اور آج ہم اس کے ضرب اثر کا سامنا کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کے لیے ہمیں سستے موبائل ہینڈ سیٹس اور ڈیٹا کی ضرورت تھی۔ اس کے لیے ہم نے ضروری اصلاحات کیں اور ضروری انفراسٹرکچر تیار کیا۔ ایک دہائی پہلے، ہم موبائل فون کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک تھے۔ آج ہم دنیا کے نمبر 2 پروڈیوسر اوردرآمد کار ہیں۔ حال ہی میں ایک تازہ رپورٹ آئی ہے۔ آج بھارت 5 جی ہینڈ سیٹس کے لیے دوسری سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ ہم نے5 جی رول آؤٹ صرف 2 سال پہلے شروع کیا تھا۔ دیکھیئےآج ہم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں۔ آج بھارت کے الیکٹرانکس سیکٹر کی مالیت 150 ارب ڈالر سے زیادہہوچکا ہے۔ اور اب ہمارا مقصد اور بھی بڑا ہے۔ اس دہائی کے آخر تک ہم اپنے الیکٹرانکس سیکٹر کو 500 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ اس سے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے تقریباً6 ملین یعنی 60 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ بھارت کے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی اس سے کافی فائدہ ہوگا۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کا 100 فیصد کام صرف بھارت میں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت سیمی کنڈکٹر چپس اور ان کا تیار شدہ سامان بھی بنائے گا۔
دوستوں،
بھارت کا سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام نہ صرف بھارت بلکہ عالمی چیلنجوں کا بھی حل فراہم کرتا ہے۔ آپ نے ڈیزائننگ سے متعلق ایک استعارہ بھی ضرور سنا ہوگا۔ یہ استعارہ ہے –’ناکامی کا واحد نقطہ‘۔ ڈیزائننگ کے طلبہ کو بتایا جاتا ہے کہ اس خامی سے بچنا ضروری ہے۔ مقصد یہ ہے کہ نظام کسی ایک جزو پر منحصر نہ ہو۔ یہ اسباق صرف ڈیزائننگ تک محدود نہیں ہیں۔ یہ ہماری زندگیوں میںیکساں طور پر لاگو ہوتا ہے، خاص طور پر سپلائی چین کے تناظر میں۔ کووڈ ہو، جنگ ہو، ماضی میں کوئی ایسی صنعت نہیں ہے جس کو سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے نقصان نہ ہوا ہو۔ اس لیے سپلائی چین کیپائیداری بہت اہم ہے اور اسی لیے مجھے خوشی ہے کہ بھارت مختلف شعبوں کو مزید مستحکم بنانے کے مشن کا ایک اہم حصہ ہے۔ اور ہمیں ایک بات یاد رکھنی ہے۔ جب جمہوری اقدار ٹیکنالوجی سے وابستہ ہوتی ہیں تو ٹیکنالوجی کی مثبت توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ٹیکنالوجی سے جمہوری اقدار کو نکال دیا جائے تو اسی ٹیکنالوجیکے مہلک ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ لہٰذا، چاہے وہ موبائل مینوفیکچرنگ ہو، الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ ہو یا سیمی کنڈکٹرز، ہماری توجہ بہت واضح ہے۔ ہم ایک ایسی دنیا بنانا چاہتے ہیں جو نہ رکے، نہ ٹھہرے ، حتیٰ کہ بحران کے وقت میں بھی آگے بڑھتی رہے۔ اس اعتماد کے ساتھ کہ آپ بھارت کی ان کوششوں کو بھی تقویت دیں گے، آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔
آپ کا
بہت بہت شکریہ!