نمسکار،
ہندوستان میں 2014 سے اب تک جتنے بھی بجٹ آئے ہیں وہ ایک طریقہ کار پر مبنی رہے ہیں ۔طریقہ کار یہ ہے کہ ہماری حکومت کا ہر بجٹ موجودہ چیلنجز کے حل کے ساتھ ہی نئے دور کی اصلاحات کو آگے بڑھاتا رہا ہے۔ سبز توانائی اور توانائی کی منتقلی کے لیے ہندوستان کی حکمت عملی کے تین اہم ستون رہے ہیں۔ پہلا قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافہ ،دوسرا ہماری معیشت میں فوسل فیول کے استعمال کو کم کرنااور تیسرا ملک کے اندر گیس پر مبنی معیشت کی طرف تیز رفتاری سے آگے بڑھنا۔اس حکمت عملی کے تحت ایتھنول کی ملاوٹ ہو، پی ایم-کسم اسکیم، سولر مینوفیکچرنگ کے لیے ترغیب دینا ہو، روف ٹاپ سولر اسکیم ہو، کوئلہ گیسی فیکیشن ہو، بیٹری اسٹوریج ہو، گذشتہ سالوں کے بجٹ میں بہت سے اہم اعلانات ہوئے ہیں ۔ اس سال کے بجٹ میں بھی صنعت کے لیے گرین کریڈٹس ہیں، پھر کسانوں کے لیے پی ایم پرنم اسکیم ہے۔ اس میں گاؤوں کے لیے گوبردھن یوجنا اور شہری علاقوں کے لیے گاڑیوں کی اسکریپنگ پالیسی یعنی بے مصرف گاڑیوں کو ختم کرنے کی پالیسی ہے۔ اس میں گرین ہائیڈروجن پر زور دیا گیا ہےتو ویٹ لینڈ کنزرویشن یعنی دلدل والی زمین کے تحفظ پر بھی اتنا ہی فوکس ہے ۔سبز نمو کو لیکر اس سال کے بجٹ میں جو تجویز کی گئی ہیں وہ ایک طرح سے ہماری آگے کی نسل کے روشن مستقبل کا سنگ بنیاد ہیں۔
دوستوں،
ہندوستان قابل تجدید توانائی کے وسائل میں جتنا کمانڈنگ پوزیشن میں ہوگا اتنی ہی بڑی تبدیلی وہ دنیا میں لا سکتا ہے۔ یہ بجٹ ہندوستان کو عالمی سبز توانائی مارکیٹ میں ایک سرکردہ اور متعلقہ فریق کی شکل میں ثابت کرنے میں بھی اہم رول نبھائے گا اس لئے میں آج توانائی کی دنیا سے جڑے ہر شراکت دار کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے دعوت دیتا ہوں ۔دنیا آج اپنی قابل تجدید سپلائی چین کو متنوع کررہی ہے ۔ ایسے میں اس بجٹ کے توسط سے ہندوستان نے ہر گرین اینویسٹر کو اپنے یہاں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کئے ہیں ۔ یہ اس سیکٹر میں آرہے ہیں بہت ہی کارگر ثابت ہونے جارہا ہے۔
ساتھیوں،
2014 کے بعد سے، ہندوستان بڑی معیشتوں میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافے میں سب سے تیز رفتار رہا ہے۔ ہمارا ٹریک ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان نے قابل تجدید توانائی کے وسائل کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا ہے، وہ وقت سے پہلے پورا ہو گیا ہے۔ ہندوستان نے ہماری نصب شدہ بجلی کی صلاحیت میں 40 فیصد نون فوسل فیول ایندھن کی شراکت کا ہدف 9 سال پہلے حاصل کر لیا تھا۔ ہندوستان نے پٹرول میں 10 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف بھی 5 ماہ پہلے حاصل کر لیا تھا۔ ہندوستان نے26-2025 سے 2030 تک 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔ سال 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل ایندھن پر مبنی بجلی کی صلاحیت حاصل کر لی جائے گی۔ جس طرح سے ہماری حکومت بائیو فیول پر زور دے رہی ہے، اس سے تمام سرمایہ کاروں کے لیے ایک بہت بڑا موقع آیا ہے۔ حال ہی میں میں نے ای 20 فیول بھی لانچ کیا ہے۔ ہمارے ملک میں زرعی فضلے کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ایسے میں سرمایہ کاروں کو ملک کے کونے کونے میں ایتھنول پلانٹس لگانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔ ہندوستان میں شمسی، ہوا، بائیو گیس کی صلاحیت ہمارے نجی شعبے کے لیے کسی سونے کی کان یا تیل کے کنویں سے کم نہیں ہے۔
دوستوں،
نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے ذریعے، ہندوستان ہر سال 5 ایم ایم ٹی گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے اس مشن میں 19 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا انتظام کیا گیا ہے۔ گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے ساتھ ساتھ، آپ کے لیے اور بھی بہت سے متبادل موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، الیکٹرولائزر مینوفیکچرنگ، گرین اسٹیل کی تیاری، طویل فاصلے تک نقل و حمل کے لیے فیول سیلز کی تیاری میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع سامنے آرہے ہیں۔
دوستوں،
ہندوستان کے پاس گائے کے گوبر سے 10 ہزار ملین کیوبک میٹر بائیو گیس اور زرعی باقیات سے 1.5 لاکھ ملین کیوبک میٹر گیس پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ ہمارے ملک میں سٹی گیس کی تقسیم میں 8 فیصد تک کا تعاون دے سکتا ہے ۔ ان امکانات کی وجہ سے، آج گوبردھن یوجنا ہندوستان کی حیاتیاتی ایندھن کی حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔ اس بجٹ میں حکومت نے گوبردھن یوجنا کے تحت 500 نئے پلانٹ لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پرانے زمانے کے گائے گیس پلانٹس کی طرح نہیں ہیں۔ حکومت ان جدید پلانٹس پر 10,000 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ حکومت کا’’ویسٹ ٹو انرجی‘‘ پروگرام ملک کے نجی شعبے کے لیے، ہمارے ایم ایس ایم ای کے لیے ایک نئی مارکیٹ بنا رہا ہے۔ دیہاتوں سے نکلنے والے زرعی کچرے کے ساتھ ساتھ شہروں سے نکلنے والے ٹھوس کچرے سے سی بی جی کی تیاری بھی ان کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔ نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت ٹیکس میں چھوٹ کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی فراہم کررہی ہے۔
ساتھیوں،
ہندوستان کی وہیکل اسکریپنگ پالیسی یعنی بے مصرف گاڑیوں کے خاتمے کی پالیسی، سبز ترقی کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ گاڑیوں کے اسکریپنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت نے اس بجٹ میں 3000 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ آنے والے چند مہینوں میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی تقریباً 3 لاکھ پرانی گاڑیوں کو ختم یا ٹھکانے لگایا جانا ہے۔ یہ گاڑیاں 15 سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ ان میں پولیس کے زیر استعمال گاڑیاں ہیں، خاص طور پر ہمارے اسپتالوں کی ایمبولینسیں، ہماری پبلک ٹرانسپورٹ کی بسیں ہیں۔ گاڑیوں کی اسکریپنگ آپ سب کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ بننے جا رہی ہے۔ دوبارہ استعمال، ری سائیکل اور ریکوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے، یہ ہماری مدبر معیشت کو بھی نئی طاقت دے گا۔ میں ہندوستان کے نوجوانوں سے، ہمارے اسٹارٹ اپس سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ مدبر معیشت کے مختلف ذرائع میں شامل ہوں۔
دوستوں،
ہندوستان کو اگلے 6-7 سالوں میں اپنی بیٹری ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو 125 گیگا واٹ گھنٹے تک بڑھانا ہے۔ یہ ہدف جتنا بڑا ہوگا، آپ کے لیے اس میں نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں ۔ اسے حاصل کرنے کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ بیٹری تیار کرنے والوں کی مدد کے لیے حکومت نے اس بجٹ میں وائبلٹی گیپ فنڈنگ اسکیم کا بھی اعلان کیا ہے۔
دوستوں،
پانی پر مبنی ٹرانسپورٹ ہندوستان میں ایک بہت بڑا شعبہ ہے، جو آنے والے دنوں میں زور پکڑنے والا ہے۔ آج ہندوستان اپنا تجارتی سامان کا صرف 5 فیصداپنے ساحلی راستے سے منتقل کرتا ہے۔ اسی طرح ہندوستان میں 2 فیصد تجارتی سامان اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔ ہندوستان میں جس طرح سے آبی گزرگاہیں بن رہی ہیں، اس سے اس شعبہ میں آپ سب کے لیے بہت سے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
ساتھیوں،
ہندوستان گرین انرجی سے متعلق ٹیکنالوجی میں دنیا میں سبقت لے سکتا ہے۔ ہندوستان میں سبز نوکریاں بڑھانے کے علاوہ، اس سے عالمی بھلائی میں بھی بہت مدد ملے گی۔ یہ بجٹ نہ صرف آپ کے لیے ایک موقع ہے بلکہ اس میں آپ کے مستقبل کی حفاظت کی ضمانت بھی پنہاہے۔ بجٹ کی ہر شق پر عمل درآمد کے لیے تیزی سے کام کرنا ہوگااور مل کر کام کرنا ہوگا۔ آپ سب آج کے ویبینار میں بہت سنجیدگی سے بات کریں گے۔ بجٹ پر یہ بحث اس تناظر میں نہیں کہ بجٹ میں کیا ہونا چاہیے تھایا کیا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اب بجٹ آیا ہے، پارلیمنٹ میں پیش ہو چکا ہے۔ اب حکومت اور اہل وطن مل کر اس بجٹ کی ہر بات کو کس طرح اچھے طریقے سے لاگو کریں، نئی ایجادات کیسے کریں، ملک میں سرسبز ترقی کو کیسے یقینی بنایا جائے۔ آپ کی ٹیم کو اس کے لیے آگے آنا چاہیے، حکومت آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کو تیار ہے۔ ایک بار پھر، میں آپ سبھی سرمایہ کاروں، اسٹارٹ اپ فورس کے اہلکاروں، زراعت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ماہرین، ماہرین تعلیم کا اس ویبینار کے لیے وقت نکالنے اور اس ویبینار کی کامیابی کے لیے تہہ دل سے خیرمقدم کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ