Witnesses Operational Demonstrations by Indian Navy’s ships and special forces
“India salutes the dedication of our navy personnel”
“Sindhudurg Fort instills a feeling of pride in every citizen of India”
“Veer Chhatrapati Maharaj knew the importance of having a strong naval force”
“New epaulettes worn by Naval Officers will reflect Shivaji Maharaj’s heritage”
“We are committed to increasing the strength of our Nari Shakti in the armed forces”
“India has a glorious history of victories, bravery, knowledge, sciences, skills and our naval strength”
“Improving the lives of people in coastal areas is a priority”
“Konkan is a region of unprecedented possibilities”
“Heritage as well as development, this is our path to a developed India”

چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی جے!

چھترپتی ویر سمبھاجی مہاراج کی جے!

مہاراشٹر کے گورنر جناب رمیش جی، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی راجناتھ سنگھ جی، نارائن رانے جی، نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس جی، اجیت پوار جی، سی ڈی ایس جنرل انیل چوہان جی، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر۔ ہری کمار، میرے بحریہ کے تمام ساتھی، اور میرے خاندان کے تمام افراد!

آج 4 دسمبر کا یہ تاریخی دن  ہمیں آشیرواد دیتا ہے سندھو درگ کا تاریخی قلعہ مالون-تارکرلی کا یہ خوبصورت ساحل، چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی شان چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔ راجکوٹ قلعے میں ان کے بڑے مجسمے کی نقاب کشائی اور آپ کی یہ گرج ہر بھارتی  شہری   میں جوش و خروش بھر رہی ہے۔ صرف آپ کے لیے ہی یہ کہا گیا ہے۔

چلو نئی مثال ہو، بڑھو نیا کمال ہو،

جھکونہیں، رکو نہیں، بڑھے چلو ،بڑھے چلو۔

میں خاص طور پر بحریہ کے خاندان کے تمام افراد کو بحریہ کے دن پر مبارکباد دیتا ہوں۔ آج کے  دن ہم ان سورماؤں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے مادر وطن کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں۔

ساتھیو،

آج سندھو درگ کے اس ویر بھومی سے ہم وطنوں کو بحریہ کے دن کی مبارکباد دینا واقعی اپنے آپ میں بڑے فخر کی بات ہے۔ سندھو درگ کے تاریخی قلعے کو دیکھ کر ہر ہندوستانی کو بیحدفخر محسوس ہوتا ہے۔ چھترپتی ویر شیواجی مہاراج  کو اس بات کا علم تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے سمندری طاقت کتنی اہم  ہوتی ہے۔ ان کا یہ نعرہ تھا – جلمیو یسیہ، بالمیو تسیہ! یعنی جو سمندر کو کنٹرول کرتا ہے وہ  قادر مطلق ہے۔ انہوں نے ایک طاقتور بحریہ تشکیل دی۔ کانہوجی آنگرے ہوں، مایا جی نائک بھاٹکر ہوں، ہیروجی اندالکر ہوں، ایسے بہت سے مجاہد آج بھی ہمارے لیے ایک عظیم ترغیب ہیں۔ میں آج بحریہ کے دن کے موقع پر ملک کے ایسے بہادر سورماؤں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

چھترپتی ویر شیواجی مہاراج سے تحریک حاصل کرتے ہوئے  آج ہندوستان غلامی کی ذہنیت کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے بحریہ کے وہ افسران جو ایپو-لیٹس پہنتے ہیں اب اس میں چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی وراثت کی ایک جھلک بھی نظر آنے والی ہے۔ نیا‘ایپو-لیٹس’ بھی اب ان کی بحریہ کے نشان سے ملتا جلتا ہوگا۔

یہ میری خوش قسمتی ہے کہ پچھلے سال مجھے بحریہ کے پرچم کو چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی وراثت سے منسلک کرنے کا موقع ملا۔ اب ہم سب کو ‘ایپو- لیٹس’ میں بھی چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کا عکس نظر آئے گا۔ اپنی وراثت پر فخر کے احساس کے ساتھ مجھے ایک اور اعلان کرتے ہوئے آج فخر محسوس ہورہاہے کہ بھارتی بحریہ اب اپنی صفوں کے نام ہندوستانی روایات کے مطابق کرنے جارہی ہے۔ ہم مسلح افواج میں  اپنی خواتین کی طاقت کو بڑھانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔ میں بحریہ کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ  اس نے بحریہ کے جہاز میں ملک کی پہلی خاتون کمانڈنگ افسر کا تقرر کیا ہے۔

 

ساتھیو،

آج کا ہندوستان اپنے لیے بڑے اہداف طے کر رہا ہے، اور اسے حاصل کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کر رہا ہے۔بھارت کے پاس ان مقاصد کو حاصل کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔ یہ طاقت 140 کروڑ ہندوستانیوں کے یقین کی ہے۔ یہ طاقت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی مضبوطی کی ہے۔ کل آپ نے ملک کی چار ریاستوں میں اس طاقت کی جھلک دیکھی۔ ملک نے دیکھا ہے کہ جب عوام کے عزم اکٹھے ہوتے ہیں، جب لوگوں کے جذبات اکٹھے ہوتے ہیں، جب عوام کی امنگیں ساتھ ہوتی ہیں، تو کتنے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔

مختلف ریاستوں کی ترجیحات الگ الگ ہیں، ان کی ضروریات مختلف ہیں، لیکن تمام ریاستوں کے لوگ سب سے پہلے قوم کے جذبے سے سرشار ہیں۔ ملک ہے تو ہم ہیں، ملک ترقی کرے گا تو ہم آگے بڑھیں گے، یہی جذبہ آج ہر شہری کے ذہن میں ہے۔ آج ملک تاریخ سے تحریک حاصل کرکے روشن مستقبل کے لیے خاکہ وضع کرنے میں مصروف ہوگیا ہے۔ عوام نے منفی سیاست کو شکست دے کر ہر میدان میں آگے بڑھنے کا عہد کیا ہے۔ یہ عہد ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف لے جائے گا۔ یہ عہد ملک کو وہ فخر لوٹائے گا جس کا وہ ہمیشہ حقدار رہا ہے۔

ساتھیو،

بھارت کی تاریخ صرف ایک ہزار سال کی غلامی کی تاریخ نہیں ہے، یہ محض شکست اور مایوسی کی تاریخ نہیں ہے۔ بھارت  کی تاریخ فتح کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ بہادری کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ علم و سائنس کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ فن اور تخلیقی صلاحیتوں کی تاریخ ہے۔ بھارت کی تاریخ ہماری سمندری طاقت کی تاریخ ہے۔ سینکڑوں برس قبل جب ایسی کوئی ٹیکنالوجی دستیاب نہیں تھی، جب اتنے وسائل بھی نہیں تھے، اس وقت ہم نے سمندر پار کیا اور سندھو درگ جیسے کئی قلعے بنائے۔

ہندوستان کی سمندری صلاحیت ہزاروں سال پرانی ہے۔ گجرات کے لوتھل میں پائی جانے والی وادی سندھ کی تہذیب کی بندرگاہ آج ہمارا عظیم ورثہ ہے۔ کسی زمانے میں 80 سے زائد ممالک کے جہاز سورت کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے تھے۔ چول سلطنت نے بھارت  کی اسی طاقت کی بنیاد پر اپنی تجارت کو جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک تک پھیلا دیا۔

اور اسی طرح جب بیرونی طاقتوں نے ہندوستان پر حملہ کیا تو سب سے پہلے ہماری اس طاقت کو نشانہ بنایا ۔ ہندوستان جو کشتیاں اور بحری جہاز بنانے میں مشہور تھا، اس کا یہ فن اور یہ ہنر سب کچھ ٹھپ کردیا گیا۔ اور اب جب ہم نے سمندر پر اپنا کنٹرول کھو دیا تو ہم نے اپنی اہمیت کی حامل  اقتصادی طاقت بھی کھو دی۔

اس لیے آج جب بھارت ترقی کی جانب گامزن ہے تو ہمیں اپنی کھوئی ہوئی شان کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری حکومت بھی اس سے جڑے ہر شعبے پر توجہ مرکوز کرتےہوئے کام کر رہی ہے۔ آج ہندوستان نیلگو معیشت  کی بہت زیادہ  حوصلہ افزائی  کررہا ہے۔ آج ہندوستان ‘ساگرمالا’ کے تحت پورٹ لینڈ ڈیولپمنٹ یعنی بندرگاہ کی ترقی میں مصروف ہے۔ آج، ‘میری ٹائم ویژن’ کے تحت، ہندوستان اپنے سمندروں کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے کی سمت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ حکومت نے مرچینٹ شپنگ کو فروغ دینے کے لیے بھی نئے قوانین بنائے ہیں۔ حکومت کی کوششوں سے ہندوستان میں سمندری سفر کرنے والوں کی تعداد میں بھی پچھلے 9 برسوں میں 140 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

میرےساتھیو،

یہ ہندوستان کی تاریخ کا وہ دور ہے جو صرف 5-10 سال کا نہیں بلکہ آنے والی صدیوں کا مستقبل لکھنے والا ہے۔ 10 سال سے بھی کم عرصے میں ہندوستان دنیا کی 10ویں اقتصادی طاقت سے 5ویں نمبر پر آ گیا ہے اور اب بھارت تیزی سے تیسری اقتصادی سپر پاور بننے کی جانب گامزن ہے۔

آج ملک بھروسے اور خود اعتمادی سے سرشار ہے۔ آج دنیا ہندوستان میں ایک عالمی دوست کا ظہور دیکھ رہی ہے۔ آج خلا ہو یا سمندر، دنیا ہر جگہ ہندوستان کی صلاحیت دیکھ رہی ہے۔ آج پوری دنیا انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور (اقتصادی راہداری)کی بات کر رہی ہے۔جس  اسپائس روٹ کو ماضی میں ہم نے کھو دیا تھا وہ اب ایک بار پھر ہندوستان کی خوشحالی کی ایک مضبوط بنیاد بننے جا رہا ہے۔ آج پوری دنیا میں میڈ ان انڈیا کی بات ہورہی  ہے۔ تیجس طیارہ ہو یا کسان ڈرون، یو پی آئی سسٹم ہو یا چندریان 3، ہر جگہ اور ہر شعبے میں میڈ ان انڈیا کی دھوم  مچی ہے۔ آج ہماری افواج کی زیادہ تر ضرورتیں میڈ ان انڈیا ہتھیاروں سے پوری کی جا رہی ہیں۔ ملک میں پہلی بار ٹرانسپورٹ طیاروں کی تیاری شروع ہو رہی ہے۔ پچھلے سال  ہی میں نے کوچی میں دیسی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کو بحریہ میں شامل کیا تھا۔ آئی این ایس وکرانت میک ان انڈیا خود انحصاری کی ایک مضبوط مثال ہے۔ آج ہندوستان دنیا کے ان چنندہ ملکوں میں سے ایک ہے جس کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہے۔

 

ساتھیو،

گزشتہ برسوں میں ہم نے پہلے کی حکومتوں کی ایک اور پرانی سوچ کو بدل دیا ہے۔ پہلے کی حکومتیں ہمارے سرحدی اور سمندری کنارے کے دیہاتوں کو آخری گاؤں سمجھتی تھیں۔ ہمارے وزیر دفاع نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے ہمارے ساحلی علاقے بھی ترقی سے محروم رہے اور  بنیادی سہولیات کا فقدان رہا۔ آج، سمندر کے کنارے پر رہنے والے ہر خاندان کی زندگی کو بہتر بنانا مرکزی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

یہ ہماری حکومت ہی ہے جس نے 2019 میں پہلی بار ماہی گیری کے شعبے کے لیے ایک الگ وزارت تشکیل دی۔ ہم نے ماہی گیری کے شعبے میں تقریباً 40 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہی  وجہ کہ  2014 سے ہندوستان میں مچھلی کی پیداوار میں 80 فیصد سے زیادہ کااضافہ ہوا ہے۔ بھارت سے مچھلی کی برآمد میں بھی 110 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اپنے ماہی گیروں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔ ہماری حکومت نے ماہی گیروں کے لیے بیمہ کور کو2 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا ہے۔

ملک میں پہلی بار ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ حاصل ہوا ہے۔ حکومت ماہی گیری کے شعبے میں ویلیو چین کی ترقی پر بھی بہت زور دے رہی ہے۔ آج ساگرمالا اسکیم کے ذریعے پورے سمندری ساحل پر جدید رابطہ کاری پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، تاکہ سمندر کے ساحلوں پر نئی صنعتیں اور نئے کاروبار شروع ہوں۔

مچھلی ہو یا دیگر سمندری غذا، پوری دنیا میں اس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ اس لیے ہم سی فوڈ پراسیسنگ سے متعلق صنعت پر زور دے رہے ہیں، تاکہ ماہی گیروں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ ماہی گیروں کو اپنی کشتیوں کو جدید بنانے کے لیے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑ سکیں۔

ساتھیو،

کونکن کا یہ علاقہ حیرت انگیز امکانات سے بھرپور علاقہ ہے۔ ہماری حکومت اس شعبے کی ترقی کے لیے پورے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ سندھودرگ، رتناگیری، علی باغ، پربھنی اور دھاراشیو میں میڈیکل کالج کھل چکے ہیں۔ چپی ہوائی  اڈہ شروع ہو چکا ہے۔ دہلی-ممبئی صنعتی راہداری  مانڑگاؤں تک جڑنے جا رہی ہے۔

یہاں کاجو کی کاشت کرنے والے افراد کے لیے بھی خصوصی اسکیمیں بنائی جارہی ہیں۔ ہماری ترجیح سمندری ساحل پر واقع رہائشی علاقوں کی حفاظت  کرناہے۔ اس کے لیے مینگرووز کا دائرہ بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس کے لیے ایک خاص مشٹھی یوجنا بنائی ہے۔ اس میں مہاراشٹر کے کئی مقامات بشمول مالوان، اچارا-رتناگیری، دیوگڑھ-وجئے درگ کو مینگروو مینجمنٹ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ساتھیو،

وراثت کے ساتھ ساتھ ترقی، یہ ترقی یافتہ ہندوستان کا ہمارا راستہ ہے۔ اس لیے آج اس علاقے میں بھی اپنے شاندار ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کے دور میں بنائے گئے درگ اور قلعوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ کونکن سمیت پورے مہاراشٹر میں ان وراثتی مقامات کے تحفظ پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک بھر سے لوگ ہمارے اس شاندار ورثے کو دیکھنے آئیں۔ اس سے اس علاقے میں سیاحت کو  فروغ حاصل ہوگا  اور روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ساتھیو،

یہاں سے اب ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کو اور تیز کرنا ہے۔ ایسا ترقی یافتہ ہندوستان جس میں ہمارا ملک محفوظ، خوشحال اور طاقتور ہو۔ اور ساتھیو، عام طور پر آرمی ڈے، ایئر فورس ڈے، نیوی ڈے... یہ دہلی میں منائے جاتے رہے ہیں اور دہلی کے قرب وجوار  کے لوگ اس کا حصہ بنتے تھے اور زیادہ تر پروگرام چیف افسران  کے گھروں کے لان میں ہوتے تھے۔ ہم نے اس روایت کو بدل دیاہے اور ہماری  کوشش ہے کہ چاہے آرمی ڈے ہو، نیوی ڈے ہو یا ایئر فورس ڈے ہو ، ملک کے مختلف حصوں میں منایا جائے۔ اور اسی منصوبے کے تحت اس بار بحریہ کا دن اسی مقام  پر منایا جارہا ہے، جہاں بحریہ نے جنم لیا۔

اور کچھ دیر قبل مجھے لوگ  یہ بتا رہے تھے کہ اس تحریک کی وجہ سے پچھلے ہفتے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ آ رہے ہیں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب اس سرزمین کی طرف ملک کے لوگوں کی کشش بڑھے گی۔ سندھو قلعہ کی طرف سفر  کا احساس پیدا ہوگا۔ جنگ کے میدان میں چھترپتی شیواجی مہاراج نے کتنا بڑا تعاون کیا تھا۔ بحریہ کی ابتدا جس پر ہمیں فخر ہے چھترپتی شیواجی مہاراج سے شروع ہوتی ہے۔ اس بات پر اہل وطن فخر کریں گے۔

 

اور اس لیے میں بحریہ میں اپنے ساتھیوں، ہمارے وزیر دفاع کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے اس پروگرام کے لیے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ سارے انتظامات کرنا مشکل ہے لیکن اس علاقے کو بھی فائدہ ہوتا ہے، عام لوگوں کی بڑی تعداد بھی اس میں شامل ہوتی ہے اور بیرون ملک سے بھی بہت سے مہمان آج یہاں موجود ہیں۔ ان کے لیے بہت سی چیزیں نئی ​​ہوں گی بالخصوص یہ کہ بحریہ کا تصور  صدیوں پہلے چھترپتی شیواجی مہاراج نے شروع کیا تھا۔

میرا پختہ یقین ہے کہ آج جی20 میں دنیا کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرائی گئی کہ ہندوستان نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے بلکہ ہندوستان مادر جمہوریت بھی ہے۔ یہ بھارت ہی ہے جس نے بحریہ کے اس تصور کو جنم دیا، اسے قوت دی اور آج دنیا اسے قبول کر چکی ہے۔ اور اس لیے آج کا موقع عالمی سطح پر بھی ایک نئی سوچ پیدا کرنے والا ہے۔

آج ایک بار پھر یوم بحریہ کے موقع پر میں ملک کے تمام فوجیوں، ان کے اہل خانہ اور اہل وطن کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ایک بار اپنی پوری طاقت کے ساتھ کہیے۔

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بہت بہت شکریہ !

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।