تلنگانہ پرجلندرکی نا ابھینندنلو...
تلنگانہ کی گورنر تمل سائی سوندراجن جی، میرے مرکزی کابینہ کے ساتھی نتن گڈکری جی، جی کشن ریڈی جی، بھائی سنجے جی، دیگر معززین اور میرے تلنگانہ کے بھائیو اور بہنو، حال ہی میں تلنگانہ نے اپنے قیام کے 9 برس مکمل کیے ہیں۔ تلنگانہ ریاست بھلے ہی نئی ہو لیکن ہندوستان کی تاریخ میں تلنگانہ کا تعاون، یہاں کے عوام کا تعاون ہمیشہ سے بہت بڑا رہا ہے۔ تلگو لوگوں کی طاقت نے ہمیشہ ہندوستان کی طاقت کو بڑھایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی اقتصادی طاقت بن چکا ہے، تو اس میں بھی تلنگانہ کے عوام کا بڑا رول ہے۔ اور ایسے میں، آج جب پوری دنیا ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے آگے آرہی ہے، ایک ترقی یافتہ ہندوستان کو لے کر اتنا جوش ہے، تب تلنگانہ کے سامنے مواقع ہی مواقع ہیں۔
ساتھیو،
آج کا نیا ہندوستان نوجوان ہندوستان ہے، بہت زیادہ توانائی سے بھرا ہوا ہندوستان ہے۔ 21ویں صدی کی اس تیسری دہائی میں یہ سنہرہ دور ہمارے سامنے آیا ہے۔ ہمیں اس سنہرے دور کے ہر سیکنڈ سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔ ملک کا کوئی گوشہ تیز رفتار ترقی کے کسی بھی امکان میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ انہی امکانات کو تقویت دینے کے لیے گزشتہ 9 سالوں میں حکومت ہند نے تلنگانہ کی ترقی پر اور یہاں کی کنکٹی وٹی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اسی سلسلے میں آج تلنگانہ میں کنکٹی وٹی اور مینوفیکچرنگ سے متعلق 6000 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں ان تمام پروجیکٹوں کے لیے تلنگانہ کے عوام کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
نئے اہداف ہوں تو نئے راستے بھی بنانے پڑتے ہیں۔ پرانے انفراسٹرکچر کی بنیاد پر ہندوستان کی تیز رفتار ترقی ممکن نہیں تھی۔ آنے جانے میں اگر زیادہ وقت ضائع ہوگا، لاجسٹکس اگر مہنگا ہوگا تو کاروبار بھی نقصان ہوتا ہے اور لوگوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے ہماری حکومت پہلے سے کہیں زیادہ رفتار اور پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ آج ہر قسم کے انفراسٹرکچر کے لیے پہلے سے کئی گنا تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ آج پورے ملک میں ہائی وے ، ایکسپریس ویز، اکنامک کوریڈور، انڈسٹریل کوریڈورایک جال بچھا رہا ہے۔ دو لین کے ہائی وی چار لین میں اور چار لین کے ہائی وے چھ لین میں تبدیل کئے جارہے ہیں۔ جہاں 9 سال پہلے جہاں تلنگانہ کا نیشنل ہائی وے نیٹ ورک 2500 کلومیٹر کا تھا، آج یہ بڑھ کر 5000 کلومیٹر ہو چکا ہے۔ آج تلنگانہ میں 2500 کلومیٹر کے نیشنل ہائی وے پروجیکٹ تعمیر کے الگ الگ مراحل میں ہیں۔ بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت جو درجنوں کوریڈور ملک میں بن رہے ہیں ان میں سے بہت سے تلنگانہ سے ہوکر گزرتے ہیں۔ حیدرآباد-اندور اکنامک کوریڈور، سورت-چنئی اکنامک کوریڈور، حیدرآباد-پناجی اکنامک کوریڈور، حیدرآباد-وشاکھاپٹنم انٹر کوریڈور، ایسی کتنی ہی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ایک طرح سے تلنگانہ آس پڑوس کے اکنامک سینٹروں کو جوڑ رہا ہے، معاشی سرگرمیوں ا ہب بن رہا ہے۔
ساتھیو،
آج ناگپور-وجئے واڑہ کوریڈور کے منچیریال سے وارنگل سیکشن کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ تلنگانہ کو مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش سے جدید کنکٹی وٹی فراہم کرتا ہے۔ اس سے منچیریال اور وارنگل کے درمیان کا فاصلہ بہت کم ہو جائے گا اور ٹریفک جام کے مسئلہ میں بھی کمی آئے گی۔ یہ خاص طور پر ان علاقوں سے گزرتا ہے جہاں ترقی کا فقدان تھا، جہاں ہماری قبائلی برادری کے بھائی بہن بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ یہ کوریڈور ملٹی موڈل کنکٹی وٹی کے وژن کو بھی مضبوطی دے گا۔ کریم نگر-وارنگل سیکشن کو چار لین میں تبدیل کئے جانے سے حیدرآباد-وارنگل انڈسٹریل کاریڈور، کاکتیہ میگا ٹیکسٹائل پارک اور وارنگل ایس ای زیڈ کی کنکٹی وٹی بھی مضبوط ہوگی۔
ساتھیو،
حکومت ہند آج تلنگانہ میں جو کنکٹی وٹی میں اضافہ کررہی ہے اس کا فائدہ تلنگانہ کی صنعت ہورہا ہے، یہاں کے ٹورزم کو ہو رہا ہے۔ تلنگانہ میں جو متعدد ہیریٹیج سنٹر ہیں، عقیدے کے مقامات ہیں، وہاں آنا جانا اب اور زیادہ آسان ہو رہا ہے۔ یہاں جو زراعت سے جڑی صنعتیں ہیں، کریم نگر کی گرینائٹ انڈسٹری ہے اسے بھی حکومت ہند کی ان کوششوں سے مدد مل رہی ہے۔ یعنی کسان ہو یا مزدور، اسٹوڈینٹ ہوں یا پروفیشنل، سبھی کو اس کا فائد ہ ہورہا ہے۔ اس سے نوجوانوں کو ان کے گھروں کے قریب ہی روزگار کے، اپنے روزگار کے نئے مواقع بھی مل رہے ہیں۔
ساتھیو،
نوجوانوں کے لیے روزگار کا ایک اور بڑا ذریعہ ملک میں مینوفیکچرنگ سیکٹر بن رہا ہے، میک ان انڈیا مہم بن رہی ہے۔ ہم نے ملک میں مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے پی ایل آئی اسکیم شروع کی ہے۔ یعنی جو زیادہ مینوفیکچرنگ کر رہا ہے، اسے حکومت ہند سے خصوصی امداد مل رہی ہے۔ اس کے تحت 50 سے زیادہ بڑے پراجکٹس یہاں تلنگانہ میں لگے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان نے اس سال ڈیفنس ایکسپورٹ میں نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ ہندوستان کا ڈیفنس ایکسپورٹ 9 سال پہلے ایک ہزار کروڑ روپے سے بھی کم تھا۔ آج یہ 16 ہزار کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ اس کا فائدہ حیدرآباد میں واقع بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ کو بھی ہورہا ہے۔
ساتھیو،
آج انڈین ریلوے بھی مینوفیکچرنگ کے معاملے میں نئے ریکارڈ اور نئے سنگ میل طے کر رہی ہے۔ ان دنوں میڈ ان انڈیا وندے بھارت ٹرینوں کی بہت چرچا ہے۔ گزشتہ برسوں میں انڈین ریلوے نے ہزاروں جدید کوچ اور لوکو موٹیو بنائے ہیں۔ انڈین کی ریلویز کی اس کایا پلٹ میں اب قاضی پیٹ بھی میک ان انڈیا کی نئی توانائی کے ساتھ شامل ہونے جا رہا ہے۔ اب یہاں ہر ماہ درجنوں ویگنیں بنیں گی۔ اس سے اس میدان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، یہاں کے ہر خاندان کو کسی نہ کسی شکل میں فائدہ ہوگا۔ یہی تو سب کا ساتھ، سب کا وکاس ہے۔ ترقی کے اس منتر پر تلنگانہ کو ہمیں آگے بڑھانا ہے۔ ایک بار پھر، آپ سبھی کو ان متعدد ترقی پسند پروگراموں کے لئے ، اہتمام کے لئے، ترقی کی نئی دھارا کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں! شکریہ!