پریہ مینا سودری، سودرو -لارا نمسکارم۔
آندھرا پردیش کے گورنر جناب بشوبھوشن جی، وزیر اعلی بھائی جگن موہن ریڈی جی، کابینہ میں میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، یہاں موجود دیگر معززین اور آندھرا پردیش کے میرے بھائیو اور بہنو۔
ابھی چند مہینے پہلے مجھے آپ سب کے درمیان وپلو ویروڈو الوری سیتارام راجو جی کے 125 ویں یوم پیدائش کے پروگرام میں شرکت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ آج ایک بار پھر میں آندھرا کی سرزمین پر ایسے موقع پر آیا ہوں، جو آندھرا پردیش اور وشاکھاپٹنم کے لیے بڑا دن ہے۔ وشاکھاپٹنم ہندوستان کا ایک خاص پٹنم ہے، یہ شہر بہت خاص ہے۔ یہاں ہمیشہ سے ایک بھرپور تجارتی روایت رہی ہے۔ وشاکھاپٹنم قدیم ہندوستان کی ایک اہم بندرگاہ تھی۔ ہزاروں سال پہلے بھی اس بندرگاہ کے ذریعے مغربی ایشیا اور روم تک تجارت ہوتی تھی اور آج بھی وشاکھاپٹنم ہندوستان کی تجارت کا مرکز بنا ہوا ہے۔
دس ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا آغاز اور سنگ بنیاد آندھرا پردیش اور وشاکھاپٹنم کی امنگوں کو پورا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ یہ اسکیمیں بنیادی ڈھانچے سے لے کر زندگی گزارنے میں آسانی اور خود کفیل ہندوستان تک، ترقی کی کئی نئی جہتیں کھولیں گی۔ میں اس کے لیے آندھرا پردیش کے تمام باشندوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں اس موقع پر اپنے ملک کے سابق نائب صدر جناب وینکیا نائیڈو گارو اور جناب ہری بابو کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ جب بھی وہ ملتے ہیں، ہم آندھرا کی ترقی کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں۔ آندھرا کے لیے ان کی محبت اور لگن بے مثال ہے۔
ساتھیو،
آندھرا پردیش کے لوگوں کے بارے میں ایک بہت ہی خاص بات یہ ہے کہ وہ فطرتا بہت پیار کرنے والے اور کاروباری ہوتے ہیں۔ آج دنیا کے تقریباً ہر کونے میں آندھرا پردیش کے لوگ ہر کام میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تعلیم ہو یا انٹرپرائز، ٹیکنالوجی ہو یا طبی پیشہ، آندھرا پردیش کے لوگوں نے ہر میدان میں اپنی شناخت بنائی ہے۔ یہ پہچان صرف پیشہ ورانہ معیار کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے دوستانہ رویے کی وجہ سے ہے۔ آندھرا پردیش کے لوگوں کی خوش مزاج اور زندہ دل شخصیت ہر کسی کو ان کا مداح بناتی ہے۔ تیلگو بولنے والے لوگ ہمیشہ بہتر کی تلاش میں رہتے ہیں، اور ہمیشہ بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ جن ترقیاتی پروجیکٹوں کا آج یہاں افتتاح کیا گیا ہے اور ان کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اس سے آندھرا پردیش میں ترقی کی رفتار میں مزید بہتری آئے گی۔
ساتھیو،
آزادی کے امرت کال میں ملک ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کے ساتھ ترقی کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ترقی کا یہ سفر کثیر الجہتی ہے۔ اس میں عام انسانوں کی زندگی سے متعلق ضروریات کی فکر بھی شامل ہے۔ اس میں بہترین جدید انفرااسٹرکچر کی تخلیق بھی شامل ہے۔ انفرااسٹرکچر پر ہمارا وژن آج کے پروگرام میں بھی واضح طور پر نظر آتا ہے۔ ہمارا وژن جامع ترقی کا ہے، شمولیت پر مبنی ترقی کا ہے۔ انفرااسٹرکچر کے حوالے سے، ہم کبھی بھی ایسے سوالات میں نہیں پڑے کہ ہمیں ریلوے کو ترقی دینا ہے یا روڈ ٹرانسپورٹ کو۔ ہم کبھی اس مخمصے میں نہیں رہے کہ ہمیں بندرگاہ پر توجہ مرکوز کرنی ہے یا شاہراہ پر۔ انفرااسٹرکچر کے اس حاشیائی نظریے(آئسولیٹد ویو) کی وجہ سے ملک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سے سپلائی چین متاثر ہوا اور رسد کی لاگت میں اضافہ ہوا۔
ساتھیو،
سپلائی چین اور لاجسٹکس ملٹی موڈل کنکٹیوٹی پر منحصر ہے۔ اسی لیے ہم نے انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا۔ ہم نے ترقی کے ایک مربوط نقطہ نظر کو اہمیت دی۔ اقتصادی راہداری جس کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس میں 6 لین والی سڑک کا انتظام ہے۔ بندرگاہ تک جانے کے لیے الگ سڑک بھی بنائی جائے گی۔ ایک طرف ہم وشاکھاپٹنم ریلوے اسٹیشن کو خوبصورت بنا رہے ہیں اور دوسری طرف ہم ماہی گیری بندرگاہ (فشنگ ہاربر)کو جدید ترین بنا رہے ہیں۔
ساتھیو،
بنیادی ڈھانچے کا یہ مربوط نظارہ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ گتی شکتی منصوبے نے نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی رفتار کو تیز کیا ہے بلکہ پروجیکٹوں کی لاگت کو بھی کم کیا ہے۔ ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سسٹم ہر شہر کا مستقبل ہے اور وشاکھاپٹنم نے اس سمت میں قدم بڑھا دیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آندھرا کے لوگوں کو ان پروجیکٹوں کا طویل انتظار تھا اور آج جب یہ انتظار پورا ہو رہا ہے، تو آندھرا پردیش اور اس کے ساحلی علاقے ترقی کی اس دوڑ میں ایک نئی رفتار کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
ساتھیو،
آج پوری دنیا جدوجہد کے ایک نئے دور سے گزر رہی ہے۔ کچھ ممالک میں اشیائے ضروریہ کی قلت ہے تو کچھ ممالک توانائی کے بحران کا شکار ہیں۔ تقریباً ہر ملک اپنی گرتی ہوئی معیشت سے پریشان ہے۔ لیکن اس سب کے درمیان ہندوستان کئی میدانوں میں بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ ہندوستان ترقی کی نئی کہانی لکھ رہا ہے اور نہ صرف آپ اسے محسوس کر رہے ہیں بلکہ دنیا بھی آپ کو بہت غور سے دیکھ رہی ہے۔
آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح ماہرین اور دانشور ہندوستان کی تعریف کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان پوری دنیا کی امیدوں کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ آج ہندوستان اپنے شہریوں کی امیدوں اور ضروریات کو مقدم رکھتے ہوئے کام کر رہا ہے۔ ہماری ہر پالیسی، ہر فیصلہ عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ آج ایک طرف پی ایل آئی اسکیم، جی ایس ٹی، آئی بی سی، نیشنل انفرااسٹرکچر پائپ لائن، گتی شکتی جیسی پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے چلائی جارہی اسکیمیں مسلسل پھیل رہی ہیں۔
ترقی کے اس سفر میں ملک کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جو پہلے پسماندہ تھے۔ انتہائی پسماندہ اضلاع میں بھی ترقی سے متعلق اسکیمیں توقعاتی اضلاع پروگرام کے ذریعے چلائی جارہی ہیں۔ پچھلے ڈھائی سالوں سے ملک کے کروڑوں غریبوں کو مفت اناج دیا جا رہا ہے۔ پچھلے ساڑھے تین سالوں سے پی ایم کسان یوجنا کے ذریعے ہر سال 6 ہزار روپے براہ راست کسانوں کے کھاتے میں پہنچ رہے ہیں۔ اسی طرح سن رائز شعبوں سے متعلق ہماری پالیسی کی وجہ سے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ڈرون سے لے کر گیمنگ تک، خلا سے لے کر اسٹارٹ اپس تک، ہماری پالیسی کی وجہ سے ہر شعبے کو ترقی کا موقع مل رہا ہے۔
ساتھیو،
جب اہداف واضح ہوں، چاہے وہ آسمان کی بلندیاں ہوں، یا سمندر کی گہرائیاں، ہم مواقع تلاش بھی لیتے ہیں اور تراش بھی لیتے ہیں۔ آج آندھرا میں جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ گہرے پانی کی توانائی (ڈیپ واٹر انرجی)نکالنے کا آغاز اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ آج ملک بلیو اکانومی سے جڑے لامحدود امکانات کا ادراک کرنے کی بھی بڑی کوشش کر رہا ہے۔ بلیو اکانومی پہلی بار ملک کی اتنی بڑی ترجیح بن گئی ہے۔
اب ماہی گیروں کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ جیسی سہولت بھی دستیاب ہے۔ آج، وشاکھاپٹنم فشنگ ہاربر کو جدید بنانے کا جو کام شروع ہوا ہے، وہ ہمارے ماہی گیر بھائیوں اور بہنوں کی زندگیوں کو آسان بنائے گا۔ جیسے جیسے غریبوں کی طاقت بڑھے گی اور انہیں جدید انفرااسٹرکچر سے جڑے مواقع تک ان کی رسائی ہوگی ، ترقی یافتہ ہندوستان کا ہمارا خواب بھی پورا ہو گا۔
ساتھیو،
سمندر صدیوں سے ہندوستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ رہا ہے اور ہمارے سمندری ساحلوں نے اس خوشحالی کے دروازے کے طور پر کام کیا ہے۔آج ملک میں بندرگاہوں پر مبنی ترقی کیلئے جو ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹ چل رہے ہیں، مستقبل میں ان میں مزید توسیع کی جائے گی۔ آج 21ویں صدی کا ہندوستان ترقی کی اس جامع فکر کو زمین پر اتار رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آندھرا پردیش ملک کی ترقی کی اس مہم میں اسی طرح بڑا رول ادا کرتا رہے گا۔
اسی عزم کے ساتھ، آپ سب کا ایک بار پھر بہت بہت شکریہ!
میرے ساتھ دونوں ہاتھ اوپر اٹھاکر پوری قوت سے بولئے -
بھارت ماتا کی -جے
بھارت ماتا کی -جے
بھارت ماتا کی -جے
بہت بہت شکریہ !