گجرات کے گورنر آچاریہ جناب دیوورت جی، گجرات کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل جی، کابینہ کے میرے ساتھی ریلوے کے وزیر جناب اشونی ویشنو جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی اور گجرات کے ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جناب سی آر پاٹل، اور ملک کے کونے کونے سے جڑے سبھی گورنر صاحبان اور معزز وزیر اعلیٰ صاحبان ، ارکانِ پارلیمنٹ ، ارکانِ اسمبلی ، کابینی وزراء اور میں جو اسکرین پر دیکھ رہا ہوں ، میرے سامنے 700 سے زیادہ مقامات پر ، وہاں کے ارکان پارلیمنٹ کی قیادت میں، وہاں کے وزیر کی قیادت میں لاکھوں لوگ آج اس پروگرام میں جڑے ہیں۔ شاید ریلوے کے تاریخ میں ایک ساتھ بھارت کے ہر کونے میں اتنا بڑا پروگرام کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ 100 سال میں پہلی بار ہوا یہ پروگرام ہوگا۔ میں ریلوے کو بھی اس عظیم انعقاد کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
وکست بھارت کے لیے ہو رہی نئی تعمیر کی لگاتار توسیع ہو رہی ہے۔ ملک کے کونے کونے میں پروجیکٹوں کا افتتاح ہو رہا ہے، نئی اسکیمیں شروع ہو رہی ہیں۔ اگر میں سال 2024 ء کی ہی بات کروں، 2024 ء یعنی مشکل سے ابھی 75 دن ہوئے ہیں 2024 ء کے، ان قریب قریب 75 دن میں 11 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا جا چکا ہے۔ اور اگر میں پچھلے 10-12 دن کی بات کروں، پچھلے 10-12 دن میں ہی 7 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ آج بھی وکست بھارت کی سمت میں ملک نے ایک بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔ اس پروگرام میں ، اب یہاں ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔
اور آپ دیکھیے، آج 85 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کے صرف اور صرف ریلوے کے پروجیکٹس ملک کو ملے ہیں۔ اور اس کے علاوہ ، وقت کی کمی رہتی ہے مجھے ، ترقی میں ، میں رفتار کو کم نہیں ہونے دینا چاہتا۔ اور اس لئے آج ریلوے کے ہی پروگرام میں ایک اور پروگرام جڑ گیا ہے ، پیٹرولیم والوں کا۔ اور دہیج میں، گجرات میں دہیج میں 20 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت سے بننے والے پیٹروکیمکل کمپلیکس کا بھی سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اور یہ پروجیکٹ ہائیڈروجن مصنوعات کے ساتھ ساتھ ملک میں پولی پروپلین کی مانگ کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے۔ آج ہی گجرات اور مہاراشٹر میں ایکتا مالس کا بھی سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ ایکتا مالس بھارت کی وسیع گھریلو صنعتوں ، ہمارے دست کروں ، ہمارا ووکل فار لوکل کا جو مشن ہے ، اس کو ملک کے کونے کونے تک لے جانے میں معاون ہو ں گے اور اس میں ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘ کی بنیاد کو بھی ہم مضبوط ہوتے دیکھیں گے۔
میں ان پروجیکٹوں کے لیے ہموطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اور میں ، میرے نوجوان ساتھیوں سے کہنا چاہتا ہوں، بھارت ایک نو جوان ملک ہے، بہت بڑی تعداد میں نوجوان رہتے ہیں ملک میں، میں خاص طور پر میرے نو جوان ساتھیوں سے کہنا چاہتا ہوں۔ آج جو افتتاح ہوا ہے ، وہ آپ کے حال کے لیے ہے۔ اور آج جو سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے ، وہ آپ کے تابناک مستقبل کی گارنٹی لیکر کے آیا ہے۔
ساتھیو،
آزادی کے بعد کی حکومتوں نے سیاسی فائدے کو ، جس طرح ترجیح دی، اور اس کی بہت بڑی شکار بھارتیہ ریل رہی ہے۔ آپ پہلے 2014 ء کے پہلے کے 25-30 ریل بجٹ دیکھ لیجئے۔ ریلوے کے وزیر ملک کی پارلیمنٹ میں کیا بولتے تھے؟ ہماری فلانی ٹرین کا وہاں اسٹوپیج دے دیں گے۔ وہاں ہم ڈبے 6 ہیں تو 8 کر دیں گے۔ یعنی ریلوے اور میں دیکھ رہا تھا پارلیمینٹ میں بھی دھب دھب تالیاں بجتی تھیں ۔ یعنی یہی سوچ رہی تھی کہ اسٹوپیج ملا کہ نہیں ملا؟ ٹرین وہاں تک آتی ہے میرے اسٹیشن تک، آگے بڑھی کہ نہیں بڑھی؟ دیکھیے 21ویں صدی میں یہی سوچ رہی ہوتی تو ملک کا کیا ہوتا؟ اور میں نے پہلا کام کیا ریلوے کو الگ بجٹ سے نکال کر کے بھارت سرکار کے بجٹ میں ڈال دیا اور اس کی وجہ سے آج بھارت سرکار کے بجٹ کے پیسے ریلوے کی ترقی کے لیے لگنے لگے۔
پچھلے دنوں دیکھا ہے ، ان دہائیوں میں وقت کی پابندی، آپ نے حالات دیکھا ہے یہاں۔ ٹرین پر مین لوک یہ نہیں دیکھنے جاتے تھے کہ اس پلیٹ فارم پر کون سی ٹرین ہے۔ لوگ یہ دیکھتے کتنی لیٹ ہے۔ یہی پروگرام ہے، گھر سے تو اس وقت موبائل تو تھا نہیں، اسٹیشن پر جاکر کے دیکھنا کہ بھئی کتنی لیٹ ہے۔ رشتہ داروں کو کہتے بھئی رکے رہو پتہ نہیں ٹرین کب آئے گی، ورنہ گھر واپس جاکر کے پھر آئیں گے، یہ رہتا تھا۔ صفائی کا مسئلہ ، تحفظ کی سہولت ، ہر چیز مسافروں کے نصیب پر چھوڑ دی گئی تھی۔
سال 2014 ء میں ملک میں آج سے 10 سال پہلے شمال مشرق کی 6 ریاستیں ایسی تھیں ، جہاں کی راجدھانی ہمارے ملک کی ریلوے سے نہیں جڑی تھیں۔ 2014 ء میں ملک میں 10 ہزار سے زیادہ ایسے ریل پھاٹک تھے، 10 ہزار سے زیادہ ، جہاں کوئی شخص نہیں تھا، لگاتار حادثے ہوتے تھے۔ اور اس کی وجہ سے ہمارے ہونہار بچوں کو، نوجوان کو ہمیں کھونا پڑتا تھا۔ 2014 ء میں ملک میں صرف 35 فی صد ریل لائنوں کی برق کاری ہوئی تھی ۔ پہلے کی حکومتوں کے لیے ریل لائنوں کو دوہرا کرنا بھی ، ان کی ترجیحات میں نہیں تھا۔ ا س صورت حال میں ہر پل کون مصیبتیں جھیل رہا تھا؟ کون پریشانیوں میں پسا جاتا تھا۔۔۔؟ ہمارے ملک کا عام آدمی ، متوسط طبقے کا خاندان ، بھارت کا چھوٹا کسان، بھارت کے چھوٹے کاروباری ۔ آپ یاد کریے، ریلوے ریزرویشن اس کا بھی کیا حال تھا ۔ لمبی لمبی لائنیں، دلالی، کمیشن، گھنٹوں کا انتظار ۔ لوگوں نے بھی سوچ لیا تھا کہ اب یہ حالت کبھی نہ کبھی ایسی ہے، مصیبت ہے، چلو دو چار گھنٹے سفر کرنی ہے کر لیں گے۔ چلاؤ مت، یہ زندگی ہو گئی تھی۔ اور میں نے تو میری زندگی ہی ریل کی پٹری پر شروع کی ہے۔ اس لئے مجھے اچھی طرح پتہ ہے ریلوے کا کیا حال تھا۔
ساتھیو،
بھارتیہ ریل کو اس نرک جیسی صورت حال سے باہر نکالنے کے لیے جو قوت ارادی چاہیئے تھی، وہ قوت ارادی ہماری سرکار نے دکھائی ہے۔ اب ریلوے کی ترقی ، حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ہم نے 10 برسوں میں اوسط ریل بجٹ کو 2014 ء سے پہلے کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ بڑھایا ہے۔ اور میں آج ملک کو یہ گارنٹی دے رہا ہوں کہ اگلے 5 سال میں وہ بھارتیہ ریل میں ایسی یکسر تبدیلی ہوتے دیکھیں گے، جس کا انہوں نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ آج کا یہ دن اسی قوت ارادی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ ملک کا نوجوان طے کرے گا ، اس کو کیسا ملک چاہیئے، کیسی ریل چاہیئے۔ یہ 10 سال کا کام ابھی تو ٹریلر ہے، مجھے تو اور آگے جانا ہے۔ آج گجرات، مہاراشٹر، یوپی، اتراکھنڈ، کرناٹک، تمل ناڈو، دلّی، ایم پی، تلنگانہ، آندھر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اوڈیشہ اتنی ریاستوں میں وندے بھارت ٹرینیں مل چکی ہیں ۔ اور اسی کے ساتھ ہی ملک میں وندے بھارت ٹرین کی خدمات کی سینچری بھی لگ گئی ہے۔ وندے بھارت ٹرینوں کا نیٹ ورک ، اب ملک کے 250 سے زیادہ ضلعوں تک پہنچ چکا ہے۔ عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے سرکار وندے بھارت ٹرینوں کا روٹ بھی لگاتار بڑھا رہی ہے۔ احمدآباد - جام نگر وندے بھارت ٹرین اب دوارکا تک جائے گی۔ اور میں تو ابھی ابھی دوارکا میں جاکر کے ڈبکی لگاکر کے آیا ہوں۔ اجمیر - دلّی سرائے روہیلا وندے بھارت ایکسپریس اب چنڈی گڑھ تک جائے گی۔ گورکھ پور - لکھنؤ وندے بھارت ایکسپریس اب پریاگ راج تک جائے گی۔ اور اس بار تو کمبھ کا میلہ ہونے والا ہے تو اس کی اہمیت اور بڑھ جائے گی ۔ ترو اننت پورم - کاسرگو ڈ وندے بھارت ایکسپریس کی مینگلورو تک توسیع کی گئی ہے۔
ساتھیو،
ہم دنیا بھر میں کہیں بھی دیکھیں، جو ملک خوشحال ہوئے، صنعتی طور پر قابل ہوئے، ان میں ریلوے کا بہت بڑا کردار ہے۔ اس لئے، ریلوے کی یکسر تبدیلی بھی وکست بھارت کی گارنٹی ہے۔ آج ریلوے میں غیر معمولی رفتار سے اصلاحات ہو رہی ہیں۔ تیز رفتار سے نئے ریلوے ٹریکس کی تعمیر ، 1300 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کی جدید کاری ، وندے بھارت، نمو بھارت، امرت بھارت جیسی اگلی نسل کی ٹرین، جدید ریلوے انجن اور کوچ فیکٹریاں، یہ سب 21ویں صدی کی بھارتیہ ریل کی تصویر بدل رہی ہیں۔
ساتھیو،
گتی شکتی کارگو ٹرمنل پالیسی کے تحت کارگو ٹرمنل کی تعمیر میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ اس سے کارگو ٹرمنل بننے کی رفتار تیز ہوئی ہے۔ زمین کی لیز پالیسی کو اور آسان کیا گیا ہے۔ زمین کی لیزنگ کا عمل بھی آن لائن کر دیا گیا ہے ، جس سے کام میں شفافیت آئی ہے۔ ملک کے ٹرانسپورٹیشن سیکٹر کو مضبوط کرنے کے لیے ، وزارت ریلوے کے تحت گتی شکتی یونیورسٹی بھی قائم کی گئی ہے۔ ہم بھارتی ریلوے کو جدید بنانے اور ملک کے ہر کونے کو ریل کے ذریعے جوڑنے کی سمت میں مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ہم ریلوے نیٹ ورک سے بغیر پائلٹ کے پھاٹکوں کو ختم کر رہے ہیں اور خودکار سگنلنگ سسٹم لگا رہے ہیں۔ ہم ریلوے کی 100 فی صد بجلی کاری کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم شمسی توانائی پر چلنے والے اسٹیشن بنا رہے ہیں۔ ہم اسٹیشن پر سستی ادویات کے ساتھ جن شدھی کیندر قائم کر رہے ہیں۔
اور ساتھیو،
یہ ٹرینیں، یہ پٹریاں، یہ اسٹیشن ہی نہیں بن رہے، بلکہ ان سے میڈ اِن انڈیا کا ایک پورا ماحولیاتی نظام بن رہا ہے۔ ملک میں بنے لوکوموٹیو ہو یا ٹرین کے ڈبے ہو، بھارت سے سری لنکا، موزمبیق ، سینیگل، میانمار، سوڈان، جیسے ملکوں تک ہماری یہ مصنوعات برآمد کی جا رہی ہیں ۔ بھارت میں بنی سیمی ہائی سپیڈ ٹرینوں کی ڈیمانڈ دنیا میں بڑھےگی، تو کتنے ہی نئے کارخانے یہاں لگیں گے۔ ریلوے میں ہو رہی یہ ساری کوششیں ، ریلوے کی یہ یکسر تبدیلی ، نئی سرمایہ کاری اور سرمایہ کاری سے نئے روزگار کی بھی گارنٹی دے رہی ہیں ۔
ساتھیو،
ہماری ان کوششوں کو کچھ لوگ سیاسی چشمے سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ ترقیاتی کام حکومت بنانے کے لیے نہیں، یہ ترقیاتی کام صرف ملک کی تعمیر کا مشن ہے۔ پہلے کی پیڑھیوں نے جو کچھ بھگتا، وہ ہمارے نوجوانوں اور ان کے بچوں کو نہیں بھگتنا پڑےگا۔ اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔
ساتھیو،
بی جے پی کے 10 سالہ ترقیاتی دور کی ایک اور مثال ، مشرقی اور مغربی ڈیڈکیٹیڈ فریٹ کاریڈور بھی ہیں۔ دہائیوں سے یہ مانگ کی جا رہی تھی کہ مال گاڑیوں کے لیے الگ ٹریک ہونا چاہیئے۔ ایسا ہوتا تو مال گاڑیوں اور مسافر ٹرین، دونوں کی رفتار بڑھتی۔ یہ زراعت ، صنعت ، بر آمدات ، تجارت ، ہر کام کے لیے یہ تیزی لانا بہت ضروری تھا۔ لیکن کانگریس کی حکومت میں یہ پروجیکٹ لٹکتا رہا، بھٹکتا رہا، اٹکتا رہا۔ بیتے 10 برسوں میں مشرقی اور مغربی ساحلوں کو جوڑ نے والا یہ فریٹ کاریڈور، قریب قریب پورا ہو چکا ہے۔ آج قریب ساڑھے 600 کلومیٹر فریٹ کاریڈور کا افتتاح کیا گیا ہے، احمدآباد میں یہ ابھی آپ دیکھ رہے ہیں آپریشن کنٹرول سینٹر کا افتتاح ہوا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے ، اب اس کاریڈور پر مال گاڑی کی رفتار دو گنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ان کاریڈور پر ابھی کے مقابلے، بڑے ویگن کو چلانے کی گنجائش ہے، جن میں ہم زیادہ سامان لے جا سکتے ہیں۔ پورے فریٹ کاریڈور پر اب صنعتی کاریڈور بھی وکست کئے جا رہے ہیں۔ آج کئی مقامات پر ریلوے گڈس شیڈ، گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمنل، ڈجیٹل کنٹرول اسٹیشن، ریلوے ورک شاپ، ریلوے لوکوشیڈ، ریلوے ڈپو کا بھی افتتاح آج ہوا ہے۔ اس کا بھی بہت مثبت اثر مال ڈھلائی پر پڑنے ہی والا ہے۔
ساتھیو،
بھارتیہ ریل کو ہم آتم نربھر بھارت کا بھی ایک نیا ذریعہ بنا رہے ہیں۔ میں ووکل فار لوکل کا پرچارک ہوں، تو بھارتیہ ریل ووکل فار لوکل کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ ہمارے وشو کرما ساتھیوں، ہمارے کاریگروں، شلپ کاروں، خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں کی مقامی مصنوعات اب اسٹیشنوں پر بکیں گی۔ ابھی تک ریلوے اسٹیشنوں پر ’ون اسٹیشن، ون پروڈکٹ ‘ کے 1500 اسٹال کھل چکے ہیں۔ اس کا فائدہ ہمارے ہزاروں غریب بھائی بہنوں کو ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ بھارتیہ ریلوے آج وراثت بھی وکاس بھی اس منتر کو حقیقت میں تبدیل بدلتے ہوئے ، علاقائی ثقافت اور عقیدے سے متعلق سیاحت کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ آج ملک میں رامائن سرکٹ، گرو کرپا سرکٹ،جین یاترا پر بھارت گورو ٹرینیں چل رہی ہیں۔ یہی نہیں آستھا اسپیشل ٹرین تو ملک کے کونے کونے سے سری رام بھکتوں کو ایودھیا تک لے جا رہی ہے۔ اب تک قریب 350 آستھا ٹرینیں چلی ہیں اور ان کے ذریعے سے ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ شردھالوؤں نے ایودھیا میں رامللا کے درشن کئے ہیں۔
ساتھیو،
بھارتیہ ریل، جدیدیت کی رفتار پر ایسے ہی تیزی سے آگے بڑھتی رہے گی۔ اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ سبھی اہل وطن کے تعاون سے وکاس کا یہ اتسو بھی لگاتار جاری رہے گا۔ ایک بار پھر میں تمام وزیر اعلیٰ ، گورنر صاحبان کا اور ان 700 سے زیادہ مقامات پر ، جو اتنی بڑی تعداد میں لوگ کھڑے ہیں، بیٹھے ہیں، پروگرام میں آئے ہیں اور صبح 9-9.30 بجے یہ پروگرام کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ لیکن ملک کی عوام ترقی کے ساتھ جڑ گئی ہے۔ اور اس لئے یہ نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جو اتنی بڑی تعداد میں آج آئے ہیں ، اس پروگرام میں شرکت کی ہے ۔ 700 سے زیادہ ضلعوں میں یہ وکاس، یہ نئی لہر ، ان کو محسوس ہو رہی ہے۔ میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور میں آپ سب سے وداعی لیتا ہوں۔ نمسکار۔