نئی دہلی:27 دسمبر،2021۔ہماچل کے گورنر جناب راجندر آر لیکر جی، مقبول اور جوش سے بھرپور وزیراعلیٰ جناب جئے رام ٹھاکر جی، سابق وزیراعلیٰ دھومل جل، مرکز میں کابینہ کے میرے ساتھی انوراگ جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب سریش کشیپ جی، جناب کشن کپور جی، بہن اندو گوسوامی جی اور ہماچل کے کونے کونے سے یہاں آئے میرے پیارے بھائیو اور بہنوں!
اس مہینے کاشی وشوناتھ رے درشن کرنے کے بعد۔۔۔ آج اس چھوٹی کاشی منجھ، بابا بھوت ناتھرا، پنچ- وکتارا، مہامرتنجے را، آشیرواد لینے را موقع ملیا۔ دیوبھومی رے، سبھی دیوی- دیوتیاں جو میرا نمن۔
ساتھیو،
ہماچل سے میرا ہمیشہ سے ایک جذباتی رشتہ رہا ہے۔ ہماچل کی دھرتی نے، ہمالیہ کے اونچی چوٹیوں نے میری زندگی کو سمت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور آج میں جب آپ کے درمیان آیا ہوں، اور میں جب بھی منڈی آتا ہں تو منڈی ری سیپو بڑی، کچوڑی اور بدانے رے مٹھا کی یاد آ ہی جاتی ہے۔
ساتھیو،آج ڈبل انجن سرکار کے بھی چار سال پورے ہوئے ہیں۔ خدمت اور عہد کے ان چار برسوں کیلئے ہماچل کے عوام کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور اتنی بڑی تعداد میں ایسی کڑاکے کی سردی میں ہم سب کو آشیرواد دینے کیلئے آنا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان چار برسوں میں ہماچل کو تیز رفتاری سے آگے بڑھتے ہوئے آپ نے دیکھا ہے۔ جئے رام جی اور ان کی محنتی ٹیم نے ہماچل کے باشندوں کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ ان چار برسوں میں دو سال ہم نے مضبوطی سے کورونا سے بھی لڑائی لڑی ہے اور ترقیاتی کاموں کو بھی رُکنے نہیں دیا۔ پچھلے چار برسوں میں ہماچل کو پہلا ایمس ملا۔ ہمیر پور، منڈی، چمبا اور سرمور میں چار نئے میڈیکل کالج منظور کیے گئے۔ ہماچل کی کنیکٹویٹی کو مضبوط بنانے کیلئے متعدد کوششیں بھی جاری ہیں۔
بھائیو اور بہنوں،
آج یہاں اسٹیج پر آنے سے پہلے میں ہماچل پردیش کی صنعتی ترقی سے جڑے پروگرام میں، انویسٹرس میٹ میں شامل ہوا اور یہاں جو نمائش لگی ہے اسے دیکھ کر بھی من بیحد خوش ہوگیا۔ جس میں ہماچل میں ہزاروں کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کا، نوجوانوں کیلئے متعدد نئے روزگارکا راستہ بنا ہے۔ ابھی یہاں تھوڑی دیر پہلے 11 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت والے 4 بڑے ہائیڈرو الیکٹرک (پن بجلی) پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ ان سے ہماچل کی آمدنی بڑھے گی اور روزگار کے ہزاروں مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ساوڑا کڈّو پروجیکٹ ہو، لوہری پروجیکٹ ہو، دھولاسدھ پروجیکٹ ہو یا رینوکا جی پروجیکٹ، یہ سبھی ہماچل کی امید اورملک کی ضرورت دونوں کے ذریعے پوری ہونے والی ہے۔ ساؤڑا کڈّو باندھ تو پیانوں کی شکل کا ایشیا کا پہلا ایسا باندھ ہے۔ یہاں پیدا ہوئی بجلی سے ہماچل کو ہر برس لگ بھگ سوا سو کروڑ روپئے کی آمدنی ہوگی۔
ساتھیو،
شری رینوکاجی ہماری آستھا کا اہم مرکز ہے۔ بھگوان پرشورام اور ان کی ماں رینوکا جی کی محبت کی علامت اس سرزمین سے آج ملک کی ترقی کیلئے بھی ایک دھارا نکلی ہے۔ گیری ندی پر بن رہا شری رینوکاجی باندھ پروجیکٹ جب پورا ہوجائیگا تو ایک بڑے علاقے کو اس سے براہ راست فائدہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ سے جو بھی آمدنی ہوگی اس کا بھی ایک بڑا حصہ یہاں کی ترقی پر خرچ ہوگا۔
ساتھیو،
ملک کے شہریوں کی زندگی آسان بنانا، ایز آف لیونگ، ہماری سرکار کی اوّلین ترجیح ہے۔ اور اس میں بجلی کا بہت بڑا کردار ہے۔ بجلی پڑھنے کیلئے، بجلی گھر کے کام نپٹانے کیلئے، بجلی صنعتوں کیلئے اور اتنا ہی نہیں اب تو بجلی موبائل چارج کرنے کیلئے ، اس کے بغیر کوئی رہ ہی نہیں سکتا۔ آپ جانتے ہیں ہماری سرکار کا ایز آف لیونگ ماڈل، ماحولیات کے تئیں حساس ہے اور ماحولیات کا تحفظ کرنے میں بھی مدد کررہا ہے۔ آج یہاں جو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہوا ہے وہ بھی کلائمیٹ فرینڈلی نیو انڈیا کی طرف ملک کا ایک مضبوط قدم ہے۔ آج پوری دنیا بھارت کی اس بات کی تعریف کرہا ہے کہ ہمارا ملک کس طرح ماحولیات کو بچاتے ہوئے ترقی کو رفتار دے رہا ہے۔ سولر پاور سے لیکر ہائیڈرو پاور تک، بادی توانائی سے لیکر گرین ہائیڈروجن تک، ہمارا ملک قابل تجدید توانائی کے ہر وسیلے کو پوری طرح سے استعمال کرنے کیلئے مسلسل کام کر رہا ہے۔ مقصد یہی ہے کہ ملک کے شہریوں کی توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ماحولیات کا بھی تحفظ ہو اور بھارت اپنے اہداف کو کس طرح حاصل کررہا ہے، اس کی ایک مثال ملک کی بڑھتی تنصیب شدہ بجلی کی صلاحیت بھی ہے۔
ساتھیو،
بھارت نے 2016 میں یہ نشانہ رکھا تھا کہ وہ سال 2030 تک، اپنی تنصیب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 40فیصد غیرفوسل توانائی وسائل سے پورا کریگا۔ آج ہر بھارتی کو اس کا فخر ہوگا کہ بھارت نے اپنا یہ ہدف اس سال نومبر میں ہی حاصل کرلیا ہے۔ یعنی جو ہدف 2030کا تھا، بھارت نے وہ 2021 میں ہی حاصل کرلیا ہے۔ یہ ہے آج بھارت کے کام کرنے کی رفتار، ہمارے کام کرنے کی رفتار۔
ساتھیو،
پہاڑوں کو پلاسٹک کی وجہ سے جو نقصان ہورہا ہے، ہماری سرکار اسے لیکر بھی سنجیدہ ہے۔ پلاسٹک کے واحد استعمال کے خلاف ملک گیر مہم کے ساتھ ہی ہماری سرکار پلاسٹک فضلات بندوبست پر بھی کام کررہی ہے۔ پلاسٹک کچرے کو ری سائیکل کرکے آج اس کا استعمال سڑک بنانے میں ہورہا ہے۔ آج آپ سے بات کرتے ہوئے میں ہماچل آنے والے، ملک کے کونے کونے سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ ہماچل آنے والے سبھی سیاحوں سے بھی ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں۔ ہماچل کو سوچھ رکھنے میں پلاسٹک اور دیگر کچرے سے پاک رکھنے میں سیاحوں کا بھی فرض بہت بڑا ہے۔ ادھر ادھر پھیلا پلاسٹک، ندیوں میں جانا پلاسٹک، ہماچل کو جو نقصان پنچا رہا ہے اسے روکنے کیلئے ہمیں ملکر کوشش کرنی ہوگی۔
ساتھیو،
دیو بھومی ہماچل کو فطرت کی جانب سے جو نعمت ملی ہے، ہمیں اسے محفوظ کرنا ہی ہوگا۔ یہاں ٹورازم کے ساتھ ہی صنعتی ترقی کے بھی لامحدود امکانات ہیں۔ ہماری سرکار اس سمت میں بھی لگاتار کام کررہی ہے۔ ہمارا زور خاص طور پر فوڈ انڈسٹری، فارمنگ اور فارما پر ہے۔ اور یہاں فنڈ تو ہے ہی ہے۔ ٹورازم کا فنڈ ہماچل سے بڑھ کر کہاں ملے گا۔ ہماچل کی فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز میں توسیع کی بہت گنجائش ہے۔ اس لئے ہماری سرکار میگافوڈ پارک سے لیکر کلوڈ اسٹوریج انفراسٹرکچر کو مضبوط کررہی ہے۔ فارمنگ میں، نیچورل فارمنگ کو، نامیاتی کاشتکاری کو بڑھاوا دینے کیلئے بھی ڈبل انجن سرکار مسلسل کام کررہی ہے۔ آج نامیاتی کاشتکاری سے پیدا ہوئی فصل کی دنیا بھر میں مانگ بڑھ رہی ہے۔ کیمیکل سے پاک زرعی پیداوار آج خصوصی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ہاچل اس میں بھی اچھا کام کررہا ہے، ریاست میں متعدد بایو-ولیج بنائے گئے ہیں اور میں آج خاص طور سے ہماچل کے کسانوں کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے نامیاتی کاشتکاری کا راستہ منتخب کیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ قریب قریب ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ کسان اتنی چھوٹی سی ریاست میں اور بہت ہی کم وقت میں کیمیکل سے پاک نامیاتی کاشتکاری کے راستے پر چل پڑے ہیں اور میں آج ابھی نمائش میں نامیاتی زراعت کے پروڈکٹ دیکھ رہا تھا۔ اس کی سائز بھی اتنی لبھانے والی تھی، اس کے رنگ روپ اتنے پُرکشش تھے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی، میں ہماچل کو، ہماچل کے کسانوں کو اس بات کیلئے دل سے مبارکباد دیتا ہوں اور ملک بھر کے کسانوں سے گزارش کرتا ہں کہ ہماچل نے جو راستہ چنا ہے یہ راستہ اچھی کاشتکاری کا ایک اچھا راستہ ہے۔ آج جب ڈبہ بند فوڈ کا چلن بڑھ رہا ہے تو ہماچل اس میں بہت بڑا کردار نبھا سکتا ہے۔
ساتھیو،
ہماچل پردیش، ملک کے سب سے اہم فارما ہب میں سے ایک ہے۔ بھارت کو آج فارمیسی آف دی ورلڈ کہا جاتا ہے تو اس کے پیچھے ہماچل کی بہت بڑی طاقت ہے۔ کورونا عالمی وبا کے دوران ہماچل پردیش نے نہ صرف دوسری ریاستوں، بلکہ دوسرے ملکوں کی بھی مدد کی ہے۔ فارما انڈسٹری کے ساتھ ہی ہماری سرکار آیوش انڈسٹری- نیچورل میڈیسن سے جڑی صنعتوں کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے۔
ساتھیو،
آج ملک میں سرکار چلانے کے دو الگ الگ ماڈل کام کررہے ہیں۔ ایک ماڈل ہے۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس۔ وہیں دوسرا ماڈل ہے۔ خود کا مفاد، خاندان کا مفاد اور ترقی بھی خود کے خاندان کا ہے۔ اگر ہم ہماچل میں ہی دیکھیں تو آج پہلا ماڈل، جس ماڈل کو ہم لیکر کے آپ کے پاس آئے وہ ماڈل پوری طاقت سے ریاست کی ترقی میں مصروف ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہماچل نے اپنی پوری آبادی کو ویکسین دینے میں باقی سب سے بازی مار لی۔ یہاں جو سرکار میں ہیں وہ سیاسی مفادات میں ڈوبے نہیں ہیں بلکہ انہوں نے پورا دھیان ہماچل کے ایک ایک شہری کو ویکسین کیسے ملے ، اس میں لگایا ہے۔ اور مجھے ایک بار ورچوولی اس کام میں مصروف لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملا تھا۔ بڑی تحریک افزا، ایک ایک کی بات اتنی تحریک دینے والی تھی۔
بھائیو۔بہنوں
ہماچل کے لوگوں کی صحت کی فکر تھی اس لئے دور دراز کے علاقوں میں بھی تکلیف اٹھاکر بھی، سب نے ویکسین پہنچائی ہے۔ یہ ہے ہمارا خدمت کا جذبہ، لوگوں کے تئیں فرض کا احساس ہے۔ یہاں سرکار نے لوگوں کی ترقی کے لئے متعدد نئے منصوبوں کو نافذ کیا ہے اور مرکزی سرکار کی اسکیموں کی بھی بہتر طریقے سے توسیع کررہی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ ہماچل سرکار کو لوگوں کی غریبوں کی کتنی فکر ہے۔
ساتھیو، آج ہماری سرکار بیٹیوں کو، بیٹوں کے مساوی حق دینے کیلئے کام کررہی ہے۔ بیٹا-بیٹی ایک جیسا۔ اور اتنی بڑی تعداد میں مائیں – بہنیں آئی ہیں تو ان کے آشیرواد ہمیں اس کام کے لئے طاقت دیتے ہیں۔ بیٹا-بیٹی ایک جیسا۔ ہم نے طے کیا ہے کہ بیٹیوں کی شادی کی عمر بھی وہی ہونی چاہئے، جس عمر میں بیٹوں کو شادی کی اجازت ملتی ہے۔ دیکھئے سب سے زیادہ تالیاں ہماری بہنیں بجارہی ہیں۔ بیٹیوں کی شادی کی عمر 21 سال ہونے سے، انہیں پڑھنے کیلئے پورا وقت بھی ملے گا اور وہ اپنا کریئر بھی بناپائیں گی۔ ہماری ان ساری کوششوں کے درمیان، آپ ایک دوسرا ماڈل بھی دیکھ رہے ہیں جو صرف اپنا ذاتی مفاد دیکھتا ہے، اپنا ووٹ بینک دیکھتا ہے۔ جن ریاستوں میں وہ سرکار چلارہے ہیں، اس میں ترجیح غریبوں کی فلاح وبہبود کو نہیں بلکہ خود کے کنبے کی فلاح وبہبود کی ہی ہے۔ میں ذرا چاہوں گا ملک کے پنڈتوں سے گزارش کروں گا ذرا ان ریاستوں کا ویکسینیشن ریکارڈ بھی ذرا دیکھ لیجئے۔ ان کا ویکسینیشن ریکارڈ بھی اس بات کا گواہ ہے کہ انہیں اپنی ریاست کے لوگوں کی فکر نہیں ہے۔
ساتھیو،
ہماری سرکار پوری سنجیدگی کے ساتھ، بیداری کے ساتھ، آپ کی ہر ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے مسلسل کام کررہی ہے۔ اب سرکار نے طے کیا ہے کہ 15 سے 18 سال کے درمیان جو بچے ہیں، بیٹے- بیٹیاں ہیں۔ ان کو بھی 3 جنوری، پیر سے ویکسین لگانا شروع ہوجائیگا۔ تین جنوری، پیر سے مہم شروع ہونے والی ہے۔ مجھے یقین ہے ہماچل پردیش اس میں بھی شاندار کام کرکے دکھائے گا۔ ملک کو سمت دینے کا کام ہماچل کرکے رہے گا۔ ہمارے صحت سیکٹر کے جو لوگ ہیں، صف اول کے کارکنان ہیں، وہ پچھلے دو سال سے کورونا سے لڑائی میں ملک کی ایک بہت بڑی طاقت بنے ہوئے ہیں۔ انہیں بھی 10 جنوری سے پری۔ کاشن ڈوز دینے کاکام شروع ہوگا۔ 60 سال سے اوپر کے بزرگ جنہیں پہلے سے سنگین بیماریاں ہیں، انہیں بھی ڈاکٹروں کی صلاح پر پری-کاشن ڈوز کا متبادل دیا گیا ہے۔ یہ ساری کوششیں ہماچل کے لوگوں کو سرکشا کوچھ تو دیں گے ہی ، یہاں کے لئے ضروری ٹورازم سیکٹر کو بھی بچانے میں اور آگے بڑھانے میں یہ بہت مدد کریں گے۔
ساتھیو،
ہر ملک میں الگ الگ نظریات پائے جاتے ہیں لیکن آج ہمارے ملک کے لوگ واضح طور پر دو نظریات کو دیکھ رہے ہیں۔ایک نظریہ تاخیر کا اور دوسرا ترقی کا ہے ۔ تاخیر کے نظریہ والوں نے پہاڑوں پر رہنے والے لوگوں کی کبھی پروا نہیں کی۔ چاہے انفراسٹرکچر کا کام ہو، لوگوں کو بنیادی سہولیتیں دینے کا کام ہو، تاخیر کے نظریہ والوں نے ہماچل کے لوگوں کو دہائیوں تک انتظار کروایا ۔ اسی وجہ سے اٹل ٹنل کے کام میں برسوں کی تاخیر ہوئی۔ رینوکاجی پروجیکٹ میں بھی تین دہائیوں کی تاخیر ہوئی۔ ان لوگوں کے تاخیر والے نظریے سے الگ، ہمارا کمٹمنٹ صرف اور صرف ترقی کیلئے ہے۔ تیز رفتار ترقی کے لئے ہے۔ ہم نے اٹل ٹنل کاکام پورا کروایا۔ ہم نے چنڈی گڑھ سے منالی اور شملہ کو جوڑنے والی سڑک کی توسیع کی۔ ہم صرف ہائی وے اور ریلوے انفراسٹرکچر ہی تیار نہیں کررہے ہیں بلکہ متعدد جگہوں پر روپ وے بھی لگوا رہے ہیں۔ ہم دور دراز کے گاوؤں کو پردھان منتری گرام سڑک یوجنا سے بھی جوڑ رہے ہیں۔
ساتھیو،
پچھلے 7-6 برسوں میں جس طرح ڈبل انجن کی سرکار نے کام کیا ہے، اس سے ہماری بہنوں کی زندگی میں خاص طور پر بہت بدلاؤ آیا ہے۔ پہلے کھانا بنانے کیلئے لکڑی کے انتظام میں ہماری بہنوں کا بہت وقت گزر جاتا تھا۔ آج گھر گھر گیس سلینڈر پہنچاہے۔ بیت الخلا کی سہولت ملنے سے بھی بہنوں کو بہت راحت ملی ہے۔ پانی کے لئے یہاں کی بہنوں- بیٹیوں کو کتنی محنت کرنی پڑتی تھی، یہ آپ سے بہتر اور کون جانتا ہے۔ ایک وقت تھا جب پانی کا کنکشن پانے کیلئے ہی کئی کئی دنوں تک سرکاری دفتر کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ آج سرکار خود پانی کا کنکشن دینے کیلئے آپ کے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔ آزادی کی سات دہائیوں میں ہماچل میں 7 لاکھ خاندانوں کو پائپ سے پانی ملا تھا۔ 7 دہائی میں 7 لاکھ خاندان کو۔ صرف دو سال کے اندر ہی اور وہ بھی کورونا کا دور ہونے کے باوجود بھی 7 لاکھ سے زیادہ نئے خاندان کو پائپ سے پانی مل چکا ہے۔ 7 دہائی میں سات لاکھ کتنے؟ سات دہائی میں کتنے؟ ذرا ادھر سے بھی آواز آئے کتنے؟ 7 دہائی میں 7 لاکھ۔ اور ہم نے دو سال میں دیئے سات لاکھ اور نئے۔ کتنے دیئے؟ سات لاکھ گھروں میں پانی پہنچانے کاکام۔ اب لگ بھگ 90 فیصد آبادی کے پاس نل سے پانی کی سہولت ہے۔ ڈبل انجن سرکار کا یہی فائدہ ہوتا ہے۔ مرکزی سرکار کا ایک انجن جس اسکیم کو شروع کرتا ہے، ریاستی سرکار کا دوسرا انجن اس اسکیم کو تیزرفتاری سے آگے لے جاتا ہے۔ اب جیسے آیوشمان بھارت اسکیم کی مثال ہے۔ اس اسکیم کو آگے بڑھاتے ہوئے ریاستی سرکار نے ہِم کیئر یوجناشروع کی اور زیادہ لوگوں کو 5 لاکھ روپئے تک کے مفت علاج کے دائرے میں لائی۔ ان اسکیموں میں ہماچل کے لگ بھگ سوا لاکھ مریضوں کو مفت علاج مل چکا ہے۔ اسی طرح یہاں کی سرکار نے اجّولا یوجنا کے مستفیدین کی توسیع گرہنی سویدھا یوجنا سے کیا، جس سے لاکھوں بہنوں کو ایک نئی مدد ملی۔ مرکزی سرکار اس مشکل وقت میں جو مفت راشن پہنچا رہی ہے، اس کو تیزی سے ہر مستفیدین تک پہنچانے کا کام بھی ریاستی سرکار یہاں کررہی ہے۔
ساتھیو،
ہماچل بہادروں کی سرزمین ہے، ہماچل ڈسپلن کی دھرتی ہے، ملک کی آن بان اور شان کوبڑھانے والی دھرتی ہے۔ یہاں کے گھر گھر میں ملک کی حفاظت کرنے والے بہادر بیٹے -بیٹیاں ہیں۔ ہماری سرکار نے گزشتہ سات برسوں میں ملک کی حفاظت بڑھانے کیلئے جو کام کیے ہیں، فوجیوں، سابق فوجیوں کیلئے جو فیصلے لیے ہیں اس کا بھی بہت بڑا فائدہ ہماچل کے لوگوں کو ہوا ہے۔ ون رینک ون پنشن کا دہائیوں سے اٹکا ہوا فیصلہ، دیروالے نظریہ، وہ اٹکا ہوا فیصلہ ہو یا پھر فوج کو جدید ہتھیار اور بلیٹ پروف جیکٹ دینے کاکام،ٹھنڈ میں پریشانی کم کرنے کیلئے ضروری وسائل مہیا کرنا ہو یا پھر آنے جانے کیلئے بہتر کنیکٹویٹی، سرکار کی کوششوں کا فائدہ ہماچل کے ہر گھر تک پہنچ رہاہے۔
ساتھیو،
بھارت میں سیاحت اور تیرتھ یاترا آپس میں جڑتے چلے جارہے ہیں۔ تیرتھ یاترا میں ہماچل کی جو طاقت ہے، اس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ یہ شیو اور شکتی کی جگہ ہے۔ پانچ کیلاش میں سے تین کیلاش ہماچل پردیش میں ہیں۔ اسی طرح ہماچل میں کئی شکتی پیٹھ بھی ہیں۔ بودھ آستھا اور ثقافت کا بھی اہم مقام یہاں موجود ہے۔ ڈبل انجن کی سرکار ہماچل کی اس طاقت کو کئی گنا بڑھنے والی ہے۔
منڈی میں سودھام کی تعمیر بھی اسی عہدبستگی کا نتیجہ ہے۔
بھائیو اور بہنو،
آج جب بھارت آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے، تب ہماچل بھی مکمل ریاست کا درجہ ملنے کی گولڈ جوبلی منارہا ہے۔ یعنی یہ ہماچل کیلئے نئے امکانات پر کام کرنے کا بھی وقت ہے۔ ہماچل نے ہر قومی عزم کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آنے والے وقت میں بھی یہ جوش وجذبہ جاری رہے گا۔ ایک بار پھر ترقی اور اعتماد کے 5ویں سال کی اور نئے سال کیلئے نیک تمنائیں۔ آپ کو بہت ساری نیک خواہشات اتنا پیار دینے کیلئے ، اتنے آشیرواد دینے کیلئے۔ میں پھر ایک بار اس دیوبھومی کو سلام کرتا ہوں۔
میرے ساتھ بولئے،
بھارت ماتا کی جئے!
بھارت ماتا کی جئے!
بھارت ماتا کی جئے!
بہت بہت شکریہ۔