ایمس بی بی نگر کا سنگ بنیاد رکھا
سکندرآباد ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو کا سنگ بنیاد رکھا
’’سکندرآباد-تروپتی وندے بھارت ایکسپریس کامیابی کے ساتھ آستھا، جدیدیت، ٹیکنالوجی اور سیاحت کو جوڑے گی‘‘
’’تلنگانہ کی ترقی سے متعلق ریاست کے شہریوں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنا مرکز کی حکومت کا فرض ہے‘‘
اس سال کے بجٹ میں ہندوستان میں جدید انفرا اسٹرکچر کی ترقی کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں
’’تلنگانہ میں قومی شاہراہوں کی لمبائی 2014 میں ریاست کی تشکیل کے وقت کے 2500 کلومیٹر سے دوگنی ہوکر آج 5000 کلومیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے‘‘
’’مرکزی حکومت تلنگانہ میں صنعت اور زراعت دونوں کی ترقی پر زور دے رہی ہے‘‘
’’اقربا پروری اور بدعنوانی کو پروان چڑھانے والوں کا ملک کے مفاد اور معاشرے کی بہتری سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘
’’آج مودی نے بدعنوانی کی اصل جڑ پر حملہ کیا ہے‘‘
’’آئین کی اصل روح کا احساس تب ہوتا ہے جب سب کا وکاس کے جذبے کے ساتھ کام کیا جائے‘‘
’’حقیقی سماجی انصاف کا جنم تب ہوتا ہے جب ملک ’تشٹی کرن‘ سے ہٹ کر ’سنتشٹی کرن‘ کی طرف جاتا ہے‘‘

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

تلنگانہ کے گورنر تمل سائی سوندرراجن جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، اس تلنگانہ کی مٹی کے فرزند اور وزراتی کونسل میں میرے ساتھی جناب جی کشن ریڈی جی، اور بڑی تعداد میں آئے ہوئے تلنگانہ کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو ،

پری- مینا، سودرا سوئدری- منولارا، می اندریکی، نہ ہردے پوروک نمسکار- مولو۔ میں عظیم انقلابیوں کی سرزمین تلنگانہ کو سلام کرتا ہوں۔ آج مجھے ایک بار پھر تلنگانہ کی ترقی کو مزید تحریک دینے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ کچھ دیر پہلے تلنگانہ-آندھرا پردیش کو جوڑنے والی ایک اور وندے بھارت ٹرین کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے۔ یہ جدید ٹرین اب بھاگیہ لکشمی مندر کے شہر کو بھگوان شی وینکٹیشور دھام تروپتی سے جوڑے گی۔ یعنی ایک طرح سے یہ وندے بھارت ایکسپریس آستھا، جدیدیت، ٹیکنالوجی اور سیاحت کو جوڑنے والی ہے۔ اس کے ساتھ ہی آج یہاں 11,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ تلنگانہ کے ریل اور روڈ کنکٹیوٹی سے متعلق منصوبے ہیں، صحت کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق منصوبے ہیں۔ میں آپ کو، تلنگانہ کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، اور ترقی کے ان تمام منصوبوں کے لیے آپ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیو،

تلنگانہ کے الگ ریاست بننے کے بعد تقریباً اتنا ہی وقت ہوا ہے جتنے دن مرکز میں این ڈی اے حکومت کو ہوئے ہے۔ آج، ایک بار پھر، میں ان کروڑوں لوگوں کو، جنہوں نے تلنگانہ کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالا ہے، یہاں کے عام شہریوں، عوام الناس کو بصد احترام سلام پیش کرتا ہوں۔ تلنگانہ کی ترقی کے تعلق سے، تلنگانہ کے عوام کی ترقی کو لے کر، جو خواب آپ نے دیکھا تھا، تلنگانہ کے شہریوں نے دیکھا تھا، مرکز کی این ڈی اے حکومت اسے پورا کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے۔ ہم سب کا ساتھ-سب کا وکاس-سب کا وشواس-سب کا پریاس کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ ہندوستان کی ترقی کا جو نیا ماڈل گزشتہ 9 سالوں میں تیار ہوا ہے، تلنگانہ کو بھی اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ اس کی ایک مثال ہمارے شہروں کی ترقی ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں حیدرآباد میں ہی تقریباً 70 کلومیٹر میٹرو نیٹ ورک بنایا گیا ہے۔ حیدرآباد ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ سسٹم - ایم ایم ٹی ایس پروجیکٹ پر کام بھی اس مدت کے دوران تیزی سے آگے بڑھا ہے۔ آج بھی یہاں 13 ایم ایم ٹی ایس خدمات شروع کی گئی ہیں۔ ایم ایم ٹی ایس کی تیزی سے توسیع کے لیے اس سال مرکزی حکومت کے بجٹ میں تلنگانہ کے لیے 600 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس سے حیدرآباد - سکندرآباد اور آس پاس کے اضلاع کے لاکھوں ساتھیوں کی سہولت میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس سے نئے کاروباری مرکز بنیں گے، نئے شعبوں میں سرمایہ کاری شروع ہو گی۔

 

ساتھیو،

سو سالوں میں آئی سب سے سنگین وبا اور دو ممالک کے درمیان جنگ کے دوران آج، دنیا کی معیشتیں بہت تیز رفتاری سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں۔ اس غیر یقینی صورت حال کے درمیان، ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جو اپنے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کے لیے ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بھی جدید انفرااسٹرکچر کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئےء۱ ہیں۔ آج کا نیا ہندوستان، 21ویں صدی کا نیا ہندوستان، ملک کے کونے کونے میں تیزی سے جدید انفرااسٹرکچر بنا رہا ہے۔ تلنگانہ میں بھی پچھلے 9 سالوں میں ریلوے بجٹ میں تقریباً 17 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ ابھی اشونی جی اعداد و شمار دے رہے تھے۔ نئی ریلوے لائنیں بچھانے کا کام ہو، ریلوے لائنوں کو ڈبل کرنے کا کام ہو یا برق کاری کا کام، سب کچھ ریکارڈ رفتار سے ہوا ہے۔ سکندرآباد اور محبوب نگر کے درمیان ریل لائن کو دوگنا کرنے کا کام جو آج مکمل ہوا ہے وہ اس کی ایک مثال ہے۔ اس سے حیدرآباد اور بنگلور کے رابطوں میں بھی بہتری آئے گی۔ ملک بھر کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنانے کی مہم کا فائدہ تلنگانہ کو بھی مل رہا ہے۔ سکندرآباد ریلوے اسٹیشن کی ترقی بھی اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔

ساتھیو،

ریلوے کے ساتھ ساتھ تلنگانہ میں ہائی ویز کا جال بھی مرکزی حکومت کی جانب سے تیز رفتاری سے بچھایا جا رہا ہے۔ آج یہاں 4 ہائی وے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ 2300 کروڑ کی لاگت سے اکل کوٹ-کرنول سیکشن ہو، 1300 کروڑ کی لاگت سے محبوب نگر-چنچولی سیکشن کا کام ہو، قریب 900 کروڑ روپے کی لاگت سے کلواکورتی-کولا پور ہائی وے کام کام ہو، 2700 کروڑ کی لاگت سے کھمم-دیورا پیلے سیکشن کا کام ہو، مرکزی حکومت تلنگانہ میں جدید قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لیے اپنی پوری طاقت کے ساتھ مصروف عمل ہے۔ مرکزی حکومت کی مسلسل کوششوں سے آج تلنگانہ میں قومی شاہراہوں کی لمبائی دوگنی ہوگئی ہے۔ سال 2014 میں جب تلنگانہ کی تشکیل ہوئی تو وہاں تقریباً 2500 کلو میٹر قومی شاہراہیں تھیں۔ آج تلنگانہ میں نیشنل ہائی وے کی لمبائی بڑھ کر 5000 کلومیٹر ہوگئی ہے۔ ان سالوں میں مرکزی حکومت نے تلنگانہ میں نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے لیے تقریباً 35 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ اس وقت بھی تلنگانہ میں 60 ہزار کروڑ روپے کے سڑک پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ اس میں گیم چینجر حیدرآباد رنگ روڈ پروجیکٹ بھی شامل ہے۔

 

ساتھیو،

مرکزی حکومت تلنگانہ میں صنعت اور زراعت دونوں کی ترقی پر زور دے رہی ہے۔ ٹیکسٹائل ایک ایسی صنعت ہے، جو کسان اور مزدور دونوں کو طاقت دیتی ہے۔ ہماری حکومت نے ملک بھر میں 7 میگا ٹیکسٹائل پارکس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے ایک میگا ٹیکسٹائل پارک تلنگانہ میں بھی تعمیر کیا جائے گا۔ اس سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ روزگار کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت تلنگانہ میں تعلیم اور صحت پر بھی بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ہماری حکومت کو تلنگانہ کو اپنا ایمس دینے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ ایمس بی بی نگر سے متعلق مختلف سہولیات کے لیے بھی آج کام شروع ہو گیا ہے۔ آج کے یہ پروجیکٹ تلنگانہ میں سفر کی آسانی، رہنے کی آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی، تینوں کو بڑھائیں گے۔

حالانکہ ساتھیو،

مرکزی حکومت کی ان کوششوں کے درمیان، مجھے ایک بات کے لیے بہت تکلیف ہے، بہت دکھ ہوتا ہے، دد ہوتا ہے۔ زیادہ تر مرکزی پروجیکٹوں میں ریاستی حکومت کے تعاون کی کمی کی وجہ سے ہر پروجیکٹ میں تاخیر ہورہی ہے۔ اس کی وجہ سے تلنگانہ کے عوام، آپ لوگوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ میں ریاستی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ترقی سے متعلق کاموں میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہونے دی جائے، ترقیاتی کاموں کو تیز کیا جائے۔

 

بھائیو اور بہنو،

آج کے نئے ہندوستان میں ہم وطنوں کی امیدوں اور امنگوں اور ان کے خوابوں کو پورا کرنا ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔ ہم اس کوشش میں دن رات محنت کر رہے ہیں۔ لیکن مٹھی بھر لوگ ترقی کے ان کاموں سے بہت بوکھلائے ہوئے ہیں۔ ایسے لوگ جو خاندان پرستی، اقربا پروری اور کرپشن کو پروان چڑھاتے رہے، انھیں ایمانداری سے کام کرنے والوں سے پریشانی ہورہی ہے۔ ایسے لوگوں کو ملک کے مفاد اور معاشرے کی فلاح و بہبود سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ لوگ صرف اپنے کنبے کو پھلتا پھولتا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ ہر منصوبے میں، ہر سرمایہ کاری میں یہ لوگ اپنے خاندان کا مفاد دیکھتے ہیں۔ تلنگانہ کو ایسے لوگوں سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

بھائیو اور بہنو،

بدعنوانی اور اقربا پروری ایک دوسرے سے الگ نہیں ہیں۔ جہاں خاندان پرستی اور اقربا پروری ہوتی ہے وہاں ہر قسم کی بدعنوانی پنپنے لگتی ہے۔ خاندان پرستی، خاندانی نظام کا اصل منتر ہر چیز کو کنٹرول کرنا ہے۔ خاندان پرست ہر نظام پر اپنا قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ جب کوئی ان کے کنٹرول کو چیلنج کرتا ہے تو وہ اسے بالکل پسند نہیں کرتے ہیں۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ آج، مرکزی حکومت نے ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر- ڈی بی ٹی سسٹم تیار کیا ہے، آج کسانوں، طلباء، چھوٹے تاجروں، چھوٹے کاروباریوں کو مالی امداد کی رقم براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں بھیجی جاتی ہے۔ ہم نے ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو بڑھایا ہے۔

ایسا پہلے کیوں نہیں ہو سکتا تھا؟ ایسا اس لیے نہیں ہوا کہ خاندانی قوتیں نظام پر اپنا تسلط چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں۔ یہ خاندان اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے تھے کہ کس استفادہ کنندہ کو کیا فائدہ ملے گا اور کتنا۔ اس سے ان کے تین مقاصد کی تکمیل ہوتی تھی۔ ایک، ان کے ہی خاندان کی جے جے کار ہوتی رہے۔ دوسری بات یہ کہ بدعنوانی کا پیسہ صرف ان کے خاندان کے پاس ہی آتا رہے۔ اور تیسرا یہ کہ جو پیسے غریب کے پاس بھیجے جاتے ہیں، وہ پیسے ان کے بدعنوان ایکو سسٹم کے اندر تقسیم کرنے کے کام آجائے۔

 

آج مودی نے بدعنوانی کی اصل جڑ پر حملہ کردیا ہے۔ تلنگانہ کے بھائیو اور بہنو بتائیں کیا آپ جواب دیں گے؟ کیا آپ جواب دیں گے؟ کیا ہمیں بدعنوانی کے خلاف لڑنا چاہیے یا نہیں؟ کیا ہمیں بدعنوان کے خلاف لڑنا چاہیے یا نہیں؟ ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنا چاہیے یا نہیں؟ بدعنوان چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، قانونی قدم اٹھانا چاہیے یا نہیں؟ قانون کو بدعنوان کے خلاف کام کرنے دیا جائے یا نہیں؟ اور اسی لیے یہ لوگ تلملائے ہوئے ہیں، بوکھلاہٹ میں کچھ بھی کئے جارہے ہیں۔ کچھ دن پہلے تو ایسی بہت سی سیاسی جماعتیں عدالت میں چلی گئیں، عدالت کے پاس پہنچ گئیں کہ ہمیں تحفظ دو کہ ہماری بدعنوانی کی کتابیں کوئی کھولے نہیں۔ عدالت کے پاس گئے، وہاں بھی عدالت نے ان کو جھٹکا دے دیا۔

بھائیو اور بہنو،

سب کا ساتھ سب کا وکاس کے جذبے سے کام ہوتا ہے تو جمہوریت حقیقی معنوں میں مضبوط ہوتی ہے، تب محروم، استحصال زدہ طبقے کو ترجیح ملتی ہے۔ اور یہی بابا صاحب امبیڈکر کا خواب تھا، یہی آئین کی اصل روح ہے۔ 2014 میں جب مرکزی حکومت خاندانی نظام کے طوق سے آزاد ہوئی تو پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ نتیجہ کیا نکلا۔ پچھلے 9 سالوں میں ملک کی 11 کروڑ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو بیت الخلاء کی سہولت ملی ہے۔ اس میں تلنگانہ کے 30 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کی ماؤں اور بہنوں کو بھی یہ سہولت ملی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں ملک میں 9 کروڑ سے زیادہ بہنوں اور بیٹیوں کو مفت اجولا گیس کنکشن ملے ہیں۔ تلنگانہ کے 11 لاکھ سے زیادہ غریب خاندانوں کو بھی اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

ساتھیو،

خاندانی نظام بشمول تلنگانہ، ملک کے کروڑوں غریب ساتھیوں سے ان کا راشن بھی لوٹ لیتا تھا۔ آج ہماری حکومت میں 80 کروڑ غریبوں کو مفت راشن فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے تلنگانہ کے لاکھوں غریبوں کی بھی کافی مدد ہوئی ہے۔ ہماری حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تلنگانہ کے لاکھوں غریبوں کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل ہوئی ہے۔ پہلی بار تلنگانہ کے 1 کروڑ کنبوں کے جن دھن بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ تلنگانہ کے ڈھائی لاکھ چھوٹے کاروباریوں کو بغیر گارنٹی کے مدرا قرض ملا ہے۔ یہاں 5 لاکھ اسٹریٹ وینڈرز کو پہلی بار بینک لون ملا ہے۔ تلنگانہ کے 40 لاکھ سے زیادہ چھوٹے کسانوں کو بھی پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت تقریباً 9 ہزار کروڑ روپے ملے ہیں۔ یہ محروم طبقہ ہے جسے پہلی بار ترجیح ملی ہے۔

 

ساتھیو،

جب ملک تشٹی کرن سے نکل کر سب کے سنتشٹی کرن کی طرف بڑھتا ہے، تب حقیقی سماجی انصاف جنم لیتا ہے۔ آج تلنگانہ سمیت پورا ملک سنتشٹی کرن کی راہ پر چلنا چاہتا ہے، سب کی کوششوں سے ترقی کرنا چاہتا ہے۔ آج بھی تلنگانہ کو جو پروجیکٹ ملے ہیں وہ سنتشٹی کرن کے جذبے سے متاثر ہیں، سب کی ترقی کے لیے وقف ہیں۔ آزادی کے امرت کال میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے تلنگانہ کی تیز رفتار ترقی بہت ضروری ہے۔ آنے والے 25 سال تلنگانہ کے لیے بھی بہت اہم ہیں۔ تلنگانہ کے عوام کو تشٹی کرن اور بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی ایسی تمام طاقتوں سے دور رہنا ہی تلنگانہ کے مقدر رکا تعین کرے گا۔ ہمیں متحد ہوکر تلنگانہ کی ترقی کے تمام خوابوں کو پورا کرنا ہوگا۔ میں ایک بار پھر تلنگانہ کے اپنے پیارے بھائیوں اور بہنوں کو ان تمام پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے لیے یہ بہت اطمینان کی بات ہے کہ آپ اتنی بڑی تعداد میں تلنگانہ کے روشن مستقبل، تلنگانہ کی ترقی کے لیے ہمیں آشیرواد دینے آئے ہیں۔ میں آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بولئے بھارت ماتا کی - جئے،

بھارت ماتا کی - جے،

بھارت ماتا کی - جے

بہت بہت شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Indian economy ends 2024 with strong growth as PMI hits 60.7 in December

Media Coverage

Indian economy ends 2024 with strong growth as PMI hits 60.7 in December
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،17دسمبر 2024
December 17, 2024

Unstoppable Progress: India Continues to Grow Across Diverse Sectors with the Modi Government