Launches Pradhan Mantri Samajik Utthan evam Rozgar Adharit Jankalyan (PM-SURAJ) portal
Sanctions credit support to 1 lakh entrepreneurs of disadvantaged sections
Distributes Ayushman Health Cards and PPE kits to Safai Mitras under NAMASTE scheme
“Today’s occasion provides a glimpse of the government’s commitment to prioritize the underprivileged”
“Seeing the benefits reaching the deprived makes me emotional as I am not separate from them and you are my family”
“Goal of Viksit Bharat by 2047 can not be achieved without the development of the deprived segments”
“Modi gives you guarantee that this campaign of development and respect of the deprived class will intensify in the coming 5 years. With your development, we will fulfill the dream of Viksit Bharat”

نمسکار،

سماجی انصاف کے وزیر جناب وریندر کمار جی،ملک کے کونے کونے سے مختلف سرکاری اسکیموں کے استفادہ کنندگان، ہمارے صفائی کارکن بھائی بہن، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات،آج اس پروگرام میں ملک کے تقریباً 470 اضلاع سے تقریباً 3 لاکھ لوگ براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔ میں ان سب کا اسقبال کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

آج ملک دلت،پسماندہ اورمحروم سماج کی بہبود کی سمت می ایک اور بڑے موقع کا گواہ بن رہا ہے۔ جب محروم افراد کو ترجیح کا جذبہ ہو  تو کس طرح کام ہوتا وہ اس انعقاد میں دکھائی دے رہا ہے۔ آج 720کروڑ روپے کی امداد براہ راست محروم طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ مستحقین کے بینک کھاتوں میں بھیجی گئی ہے۔ یہ مستحقین 500 سے زائد اضلاع میں موجود ہیں۔

پہلے کی حکومتوں میں ایسا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہاں ایک بٹن دبانے سے غریبوں کے بینک کھاتوں میں پیسے پہنچ جائیں گے،لیکن یہ مودی کی حکومت ہے! غریب کی رقم براہ راست اس کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جاتی ہے! اب میں نے سورج پورٹل بھی شروع کیا ہے۔ اس کے ذریعے اب محروم طبقے کے لوگوں کو براہ راست مالی امداد فراہم کی جا سکے گی۔ یعنی حکومت ہند کی دیگراسکیموں کی طرح مختلف دیگراسکیموں کے پیسےبھی براہ راست آپ کے کھاتے میں پہنچیں گے۔  نہ تو کوئی بچولیہ، نہ کٹ، نہ کمیشن اور نہ ہی کسی سفارش کے لیے چکر کاٹنے کی ضرورت!

مشکل حالات میں کام کرنے والے ہمارے سیوراورسیپٹک ٹینک کے کارکنوں کوبھی آج پی پی ای کٹس اورآیوشمان ہیلتھ کارڈ دیے جا رہے ہیں۔ انہیں اور ان کے اہل خانہ کواب 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج یقینی ہوگیا ہے۔ یہ سود منداسکیمیں اُس خدمات مہم کی توسیع ہیں، جو ہماری حکومت دس برسوں سے ایس سی-ایس ٹی،او بی سی اوردیگر محروم طبقات کے لیے چلا رہی ہے۔ میں ان اسکیموں کے لیے آپ سب کو اور ملک بھر کے تمام استفادہ کنندگان کو مبارکباد دیتا ہوں۔

 

ساتھیوں،

کچھ عرصہ قبل مجھے بھی کچھ مستحقین سے بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ سرکاری اسکیمیں کس طرح دلت،محروم اور پسماندہ طبقوں تک پہنچ رہی ہیں، یہ اسکیمیں کس طرح ان کی زندگی بدل رہی ہیں، یہ مثبت تبدیلی ذہن و دل  کو بھی سکون دیتی ہے اور مجھے ذاتی طور پر جذباتی بھی بنا دیتی ہے۔ میں آپ سب سے مختلف نہیں ہوں،مجھے آپ میں اپنا خاندان نظر آتا ہے۔ اسی لیے جب اپوزیشن کے لوگ مجھے گالی دیتے ہیں، جب وہ کہتے ہیں کہ مودی کا کوئی خاندان نہیں ہے،تو میں سب سے پہلے آپ کا خیال کرتا ہوں۔ آپ جیسے بہن بھائیوں کو کوئی کیسے بتا سکتا ہے کہ اس کا کوئی خاندان نہیں ہے؟ میرے پاس آپ سب کی شکل میں کروڑوں دلتوں،محروم لوگوں اور ملک والوں کا خاندان ہے۔ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں جب آپ کہتے ہیں کہ‘میں ہوں مودی کا خاندان۔’

ساتھیوں،

ہم نے2047 تک ہندوستان کوایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا جو عہدکیا ہے، ہدف رکھا ہے اور ہندوستان اس طبقے کی ترقی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا جو دہائیوں سے محروم رہا ہے۔ کانگریس کی حکومتوں نے ملک کی ترقی میں محروم طبقے کی اہمیت کوکبھی نہیں سمجھا، اس کی پروا تک نہیں کی۔ ان لوگوں کو کانگریس نے ہمیشہ سہولیات سے محروم رکھا۔ ملک کے کروڑوں لوگوں کو ان کے نصیب پرچھوڑ دیا گیا اور بدقسمتی سے ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ یہ اسکیمیں، یہ فائدے، یہ زندگی تو  صرف ان کے لیے ہے۔ ہمارے لیے بھی ایسا ہی ہے،ہمیں تو ایسے ہی  مصیبتوں میں جینا ہے، یہ ذہنیت بن گئی اوراس کی وجہ سے حکومتوں کے خلاف شکایت بھی نہیں رہی۔ میں نے وہ ذہنی دیوار توڑ دی ہے۔ آج اگر اچھے گھروں میں گیس کا چولہا ہوگا تو محروموں کے گھر میں بھی  گیس کا چولہا ہوگا۔ اگر اچھے خاندانوں کے بینک اکاؤنٹس ہوں گے تو غریب کا، دلت کا، پسماندہ طبقات کا، قبائل کا بھی بینک اکاؤنٹ ہوگا۔

ساتھیوں،

اس طبقے کی کئی نسلوں نے اپنی زندگی  بنیادی سہولیات جمع کرنے میں ہی گنوا دیں۔ 2014 میں ہماری حکومت نے سب کا ساتھ، سب کا وِکاس کے وژن کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ حکومت ان لوگوں تک پہنچی،جنہوں نے حکومت سے امیدیں چھوڑ دی تھیں اور انہیں ملک کی ترقی میں شراکت دار بنایا۔

ساتھیوں،

آپ کو یاد ہوگا کہ پہلے راشن کی دکان سے راشن لینا کتنا مشکل تھا اور اس مصیبت کا سامنا کون کر رہا تھا، وہ کون لوگ تھے جنہیں سب سے زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑا؟ مشکلات کا سامنا کرنے والے یہ لوگ یا تو ہمارے دلت بھائی بہن تھے یا ہمارے پسماندہ بھائی بہن یا ہمارے او بی سی بھائی بہن یا ہمارے قبائلی بھائی بہن ہوتے تھے۔ آج جب ہم 80 کروڑ ضرورت مندوں کو مفت راشن دیتے ہیں تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ ان لوگوں کو ملتا ہے،جو پہلے حاشیے پر رہتے تھے یعنی محروم طبقات ہیں انہی کو ملتا ہے۔

 

آج جب ہم 5 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی ضمانت دیتے ہیں تو ان بہن بھائیوں کی سب سے بڑی تعداد کی جانیں بچ جاتی ہیں اورمشکل کے وقت ان کی مدد کی جاتی ہے۔ ہمارے دلت،قبائلی اور پسماندہ خاندان،جو چھپروں،جھونپڑیوں اور کھلے میں رہنے پر مجبور ہیں، ملک میں سب سے زیادہ ہیں، کیونکہ ماضی میں کسی نے ان لوگوں کی پروا نہیں کی۔

مودی نے دس سالوں میں غریبوں کے لیے کروڑوں پکے گھر بنوائے۔ مودی نے کروڑوں گھروں میں بیت الخلاء بنوائے۔ وہ خاندان کون تھے،جن کی ماؤں بہنوں کو کھلے میں رفع حاجت کے لیے جانا پڑتا تھا؟ یہی سماج سب سے زیادہ مصیبت جھیل رہا تھا، جو ہمارے دلت، قبائلی،او بی سی،محروم خاندانوں اور ان کی خواتین کو برداشت کرنا پڑتا تھا۔ آج انہیں عزت گھر ملا ہے، انہیں ان کا وقار ملا ہے۔

ساتھیوں،

آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ پہلے کن گھروں میں گیس  کا چولہا ہوتا تھا۔ سب جانتے ہیں کہ کس کے پاس گیس کا چولہا نہیں تھا۔ مودی نے اجولا اسکیم چلاکر مفت میں گیس کنکشن دیا۔ یہ مفت گیس کنکشن جو مودی لائے تھے کس کو ملے؟ آپ میرے تمام محروم بھائیوں اور بہنوں کو ملا ہے۔ آج میرے محروم طبقے کی ماؤں بہنوں کو بھی لکڑی کے دھوئیں سے آزادی ملی ہے۔ اب ہم ان اسکیموں میں تکمیلیت کے ہدف پر کام کر رہے ہیں، یعنی صد فیصد۔اگر 100 لوگوں کو فائدہ ملنا چاہیے تو 100 میں سے 100 کو ملنا ہی چاہیے۔

ملک میں خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش کمیونٹی کے لوگ بڑی تعداد میں ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے پروگرام چلائے جا رہے ہیں۔ نمستے اسکیم کے ذریعے صفائی کارکنوں کی زندگی بہتر ہورہی ہے۔ ہم دستی صفائی کے غیرانسانی عمل کو ختم کرنے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔ ہم اس داغ کو جھیلنے والے لوگوں کے لیے باوقار زندگی گزارنے کے انتظامات بھی کر رہے ہیں۔ اس کوشش کے تحت تقریباً 60 ہزار لوگوں کو مالی امداد دی گئی ہے۔

ساتھیوں،

ہماری حکومت ایس سی-ایس ٹی، او بی سی محروم طبقات کو آگے لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ان 10 سالوں میں ہم نے مختلف اداروں سے محروم طبقات کوملنے والی امداد کو دوگنا کر دیا ہے۔ صرف اس سال حکومت نے ایس سی کمیونٹی کی بہبود کے لیے تقریباً 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے دیے ہیں۔ پچھلی حکومت میں لاکھوں کروڑوں روپے کے گھوٹالوں کے نام ہی سننے کو ملتے تھے۔ ہماری حکومت یہ رقم دلتوں اور محروموں کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی کے لیے خرچ کر رہی ہے۔

 

ایس سی-ایس ٹی اوراو بی سی کمیونٹی کے نوجوانوں کے لیے دستیاب اسکالرشپ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہماری حکومت نے میڈیکل سیٹوں میں آل انڈیا کوٹہ میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن نافذ کیا ہے۔ ہم نے نیٹ(این ای ای ٹی) کے  امتحان میں بھی او بی سی کے لیے راستہ بنایا ہے۔ غیرمراعات یافتہ طبقے کے بچے جو ماسٹراور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، انہیں نیشنل اوورسیز اسکالرشپ سے مدد مل رہی ہے۔

سائنس سے متعلقہ مضامین میں پی ایچ ڈی کرنے والے طلباء کو آگے بڑھانے کے لیے نیشنل فیلو شپ کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہم مطمئن ہیں کہ ہماری کوششوں سے پسماندہ طبقات کے قومی کمیشن کو آئینی درجہ ملا ہے۔ ہم اسے بھی اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں کہ ہمیں بابا صاحب امبیڈکر کی زندگی سے متعلق پنچ تیرتھوں کی ترقی کا موقع  ملا ہے۔

ساتھیوں،

بی جے پی حکومت محروم طبقات کے نوجوانوں کے روزگار اور خود روزگار کو بھی ترجیح دے رہی ہے۔ ہماری حکومت کی مُدرا یوجنا کے تحت غریبوں کوتقریباً 30 لاکھ کروڑ روپے کی امداد دی گئی ہے۔ یہ مدد حاصل کرنے والے زیادہ تر نوجوانوں کا تعلق ایس سی،ایس ٹی اوراو بی سی زمروں سے ہے۔ اسٹینڈ اَپ انڈیااسکیم نے ایس سی اور ایس ٹی زمروں میں انٹرپرینیورشپ کو بڑھاوا ملاہے۔ اس زمرے کو ہماری وینچر کیپیٹل فنڈاسکیم سے بھی مدد ملی ہے۔ دلتوں کے درمیان کاروبارکو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہماری حکومت نے امبیڈکرسوشل انوویشن اورانکیوبیشن مشن بھی شروع کیا ہے۔

ساتھیوں،

دلت، قبائلی،او بی سی یا ہماری پسماندہ اورمحروم برادریوں کو ہماری حکومت کی غریب فلاحی اسکیموں کا سب سے زیادہ فائدہ ملا ہے،لیکن جب مودی دلت،محروم سماج کی خدمت کے لیے کچھ کرتے ہیں، تو اِنڈی اتحاد کے لوگ سب سے زیادہ ناراض ہوتے ہیں۔ کانگریس والے کبھی نہیں چاہتے کہ دلتوں،پسماندہ طبقات اورقبائلیوں کی زندگی آسان ہو۔ وہ تو آپ کو بس ترسا کر ہی رکھنا چاہتے ہیں۔

آپ جس بھی اسکیم کو دیکھیں، ا نہوں نے آپ کے لیے بیت الخلاء بنوانے کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے جن دھن یوجنا اور اجولا یوجنا کی مخالفت کی۔ جن ریاستوں میں ان کی حکومتیں ہیں،وہاں انہوں نے آج تک کئی اسکیموں کو لاگونہیں ہونے دیا۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر تمام دلت، پسماندہ طبقات اور ان کے نوجوان آگے آئیں گے تو ان کی خاندانی سیاست کی دکان بند ہو جائے گی۔

 

یہ لوگ سماجی انصاف کا نعرہ دے کرسماج کو ذاتوں میں تقسیم کرنے کا کام کرتے ہیں،لیکن حقیقی سماجی انصاف کی مخالفت کرتے ہیں۔ آپ ان کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں،اسی کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے لوہیا اور بی پی منڈل کی بھی مخالفت کی۔ ان لوگوں نے بھی ہمیشہ کرپوری ٹھاکر جی کی بے عزتی کی اور جب ہم نے انہیں بھارت رتن دیا تو اِنڈی اتحاد کے لوگوں نے اس کی بھی مخالفت کی۔ یہ لوگ خوداپنے گھر والوں کو بھارت رتن دیتے تھے، لیکن انہوں نے کئی دہائیوں تک بابا صاحب کو بھارت رتن نہیں ملنے دیا۔ انہیں یہ اعزاز بی جے پی کی حمایت والی حکومت نے دیا ہے۔

یہ لوگ کبھی نہیں چاہتے تھے کہ رام ناتھ کووند جی، جو دلت سماج سے آتے ہیں اور قبائلی سماج سے آنے والی خاتون بہن دروپدی مرمو جی صدر جمہوریہ بنیں۔ انہیں انتخاب ہروانے کے لیے اِنڈی اتحاد کے لوگوں نے ایڑی چوٹی  کا زور لگا دیا تھا۔ اعلیٰ عہدوں پر محروم طبقات کے لوگ پہنچیں، اس کے لیے بی جے پی کی کوشش جاری رہے گی۔ یہ محروم طبقات کو وقار اور انصاف دلانے کی ہماری عہد بندی کا ثبوت ہے۔

مودی آپ کو یہ گارنٹی دیتا ہے، آنے والے 5 سالوں میں محروم طبقات ترقی اور وقار کی یہ مہم اور تیز ہوگی۔ آپ کی ترقی سے ہم وِکست بھارت کا خواب پورا کریں گے۔ ایک بار پھر،آپ سب کا اتنی بڑی تعداد میں اتنی جگہوں پر جمع ہونااور مجھے ویڈیو کانفرنس کے توسط سے آپ کا درشن کرنے کا موقع ملا،یہ اپنے آپ میں میرے لیے خوش قسمتی ہے۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।