اتراکھنڈ کے گورنر جناب گرمیت سنگھ جی، یہاں کے ہر دیل عزیز اور نوجوان وزیر اعلیٰ جناب پشکر سنگھ دھامی، حکومتی وزراء، مختلف ممالک کے نمائندے، صنعت کی ممتاز شخصیات، خواتین و حضرات!
دیو بھومی اتراکھنڈ آنے کے بعد دل باغ باغ ہو جاتا ہے ۔ چند سال پہلے جب میں بابا کیدار کے درشن کے لیے نکلا تھا تو اچانک میرے منہ سے نکلا تھا کہ 21ویں صدی کی یہ تیسری دہائی اتراکھنڈ کی دہائی ہے ۔ اور مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے اس بیان کو مسلسل نافذ ہوتے دیکھ رہا ہوں ۔ آپ سب کو بھی اس فخر میں شامل ہونے کا، اتراکھنڈ کی ترقی کے سفر میں شامل ہونے کا ایک بڑا موقع مل رہا ہے ۔ گذشتہ دنوں ، اترکاشی میں ٹنل سے ہمارے مزدور بھائیوں کو بحفاظت نکالنے کا جو کامیاب مہم چلائی گئی اس کے لیے میں ریاستی سرکار سمیت سبھی کو خصوسی مبارکباد دیتا ہوں ۔
ساتھیو
اتراکھنڈ وہ ریاست ہے، جہاں آپ روحانیت اور ترقی دونوں کا ایک ساتھ تجربہ کرتے ہیں، اور میں نے اتراکھنڈ کے احساسات اور امکانات کو قریب سے دیکھا ہے، میں نے اسے جیا اور تجربہ کیا ہے ۔ مجھے ایک نظم یاد ہے جو میں نے اتراکھنڈ کے لیے لکھی تھی ۔
جہاں انجولی میں گنگا جل ہو،
جہاں ہر اک من بس نشچل ہو،
جہاں گاؤں- گاؤں میں دیش بھکت ہو،
جہاں ناری میں سچّا بل ہو،
اُس دیو بھومی کا آشرواد لیے میں چلتا جاتا ہوں!
اس دیو بھومی کے دھیان سے ہی، میں سدا دھنیہ ہو جاتا ہوں!
ہے بھاگیہ میرا، سوبھاگیہ میرا، میں تم کو شیش نواتا ہوں!
ساتھیو،
صلاحیتوں سے بھرپور یہ دیو بھومی یقینی طور پر آپ کے لیے سرمایہ کاری کے بہت سے دروازے کھولنے والی ہے ۔ آج اتراکھنڈ اس منتر کی ایک روشن مثال ہے جس کے ساتھ بھارت ترقی اور وراثت دونوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔
ساتھیو،
آپ سب کاروبار کی دنیا کی عظیم شخصیات ہیں اور جو لوگ کاروباری دنیا میں ہیں، اپنے کام کا ایس ڈبلیو او ٹی تجزیہ کرتے ہیں ۔ آپ کی کمپنی کی کیا خوبیاں ہیں، اس کی کمزوریاں کیا ہیں، مواقع کیا ہیں اور کیا چیلنجز ہیں، اور آپ اس کا اندازہ لگا کر اپنی مزید حکمت عملی وضع کرتے ہیں ۔ اگر ہم بحیثیت قوم آج بھارت پر ایسا ہی ایس ڈبلیو او ٹی تجزیہ کریں تو ہمیں کیا ملے گا؟ ہم چاروں طرف خواہشات، امیدیں، خود اعتمادی، اختراعات اور مواقع دیکھیں گے ۔ آپ آج ملک میں پالیسی پر مبنی گورننس دیکھیں گے ۔ آج آپ سیاسی استحکام کے لیے ہموطنوں کا پرزور مطالبہ دیکھیں گے ۔ امنگوں والا بھارت آج عدم استحکام نہیں چاہتا، وہ ایک مستحکم حکومت چاہتا ہے ۔ ہم نے حال ہی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی یہ دیکھا ہے ۔ اور اتراکھنڈ کے لوگ پہلے ہی کر چکے ہیں ۔ عوام نے مستحکم اور مضبوط حکومتوں کا مینڈیٹ دیا ہے ۔ عوام نے بہتر حکمرانی کو ووٹ دیا، گورننس کے ٹریک ریکارڈ کی بنیاد پر ووٹ دیا ۔ آج دنیا بھارت اور بھارتیوں کی طرف امید اور احترام کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے اور تمام صنعت کے لوگوں نے اس کا ذکر بھی کیا ہے ۔ ہر بھارتی اسے اپنی ذمہ داری کے طور پر لے رہا ہے ۔ ہر ملک کو لگتا ہے کہ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر اس کی ذمہ داری ہے، یہ ہر ملک کے باشندے کی ذمہ داری ہے ۔ یہ اسی اعتماد کا نتیجہ ہے کہ کورونا بحران اور جنگوں کے بحران کے باوجود بھارت اتنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔ آپ نے دیکھا ہے کہ کورونا ویکسین ہو یا معاشی پالیسیاں، بھارت نے اپنی پالیسیوں اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دیگر بڑی معیشتوں کے مقابلے میں ایک مختلف لیگ میں نظر آتا ہے ۔ اتراکھنڈ سمیت ملک کی ہر ریاست قومی سطح پر بھارت کی اس قوت سے فائدہ اٹھا رہی ہے ۔
ساتھیو ،
ان حالات میں اتراکھنڈ خاص اور قدرتی ہو جاتا ہے کیونکہ اس میں ڈبل انجن والی حکومت ہے ۔ ڈبل انجن والی حکومت کی دوہری کوششیں اتراکھنڈ میں ہر جگہ نظر آ رہی ہیں ۔ ریاستی حکومت اپنی طرف سے زمینی حقیقت کو سمجھتے ہوئے یہاں تیزی سے کام کر رہی ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں کی حکومت حکومت ہند کی اسکیموں کو بھی نافذ کرتی ہے اور ہمارا ویژن بھی اتنی ہی تیزی سے ہے ۔ آپ نے دیکھا کہ آج حکومت ہند 21ویں صدی کے جدید کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر پر اتراکھنڈ میں بے مثال سرمایہ کاری کر رہی ہے ۔ مرکزی حکومت کی ان کوششوں کے دوران ریاستی حکومت بھی چھوٹے شہروں اور دیہاتوں کو جوڑنے کے لیے پوری طاقت سے کام کر رہی ہے ۔ آج، اتراکھنڈ میں گاؤں کی سڑکوں یا چاردھام ہائی وے پر کام غیر معمولی رفتار سے جاری ہے ۔ وہ دن دور نہیں جب دلی - دہرادون ایکسپریس وے کے ذریعے د-لی اور دہرادون کے درمیان کا فاصلہ ڈھائی گھنٹے ہونے والا ہے ۔ دہرادون اور پنت نگر میں ہوائی اڈوں کی توسیع سے ہوائی رابطہ مضبوط ہو گا ۔ یہاں کی حکومت ریاست کے اندر ہیلی ٹیکسی خدمات کو بڑھا رہی ہے ۔ رشی کیش-کرن پریاگ، یہ ریل لائن یہاں ریل رابطے کو مضبوط کرنے جا رہی ہے ۔ جدید رابطہ نہ صرف زندگی کو آسان بنا رہا ہے بلکہ یہ کاروبار کو بھی آسان بنا رہا ہے ۔ زراعت ہو یا سیاحت، ہر شعبے کے لیے نئے امکانات کھل رہے ہیں ۔ لاجسٹکس ہو، اسٹوریج ہو، ٹور ٹریول ہو اور مہمان نوازی ہو، یہاں نئی راہیں پیدا ہو رہی ہیں ۔ اور ہر نیا راستہ ہر سرمایہ کار کے لیے سنہری موقع لے کر آیا ہے ۔
ساتھیو ،
پہلے کی حکومتوں کا نقطہ نظر یہ تھا کہ جو علاقے سرحد پر ہیں انہیں اس طرح رکھا جائے کہ رسائی کم سے کم ہو ۔ ڈبل انجن والی حکومت نے اس سوچ کو بھی بدل دیا ہے ۔ ہم سرحدی گاؤں کو آخری گاؤں نہیں بلکہ ملک کے پہلے گاؤں کے طور پر ترقی دینے میں مصروف ہیں ۔ ہم نے امنگوں والے اضلاع پروگرام شروع کیا، اب ہم امنگوں والے بلاک پروگرام چلا رہے ہیں ۔ ایسے گاؤں، ایسے علاقے جو ترقی کے ہر پہلو میں پیچھے تھے، آگے لایا جا رہا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اتراکھنڈ میں ہر سرمایہ کار کے لیے بہت ساری صلاحیتیں موجود ہیں، جس کا آپ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔
ساتھیو ،
سیاحت کا شعبہ بھی اس کی ایک مثال ہے کہ کس طرح اتراکھنڈ کو ڈبل انجن والی حکومت کی ترجیحات سے دوہرا فائدہ مل رہا ہے ۔ آج، بھارتیوں اور غیر ملکیوں میں بھارت کو دیکھنے کے لیے بے مثال جوش ہے ۔ ہم ملک بھر میں تھیم پر مبنی ٹورزم سرکٹس تیار کر رہے ہیں ۔ کوشش یہ ہے کہ دنیا کو بھارت کی فطرت اور وراثت دونوں سے متعارف کرایا جائے ۔ اس مہم میں اتراکھنڈ سیاحت کے ایک مضبوط برانڈ کے طور پر ابھرنے والا ہے ۔ فطرت، ثقافت، ورثہ سب کچھ یہاں موجود ہے ۔ یہاں ہر طرح کے امکانات ہیں جیسے یوگا، آیوروید، یاترا، ایڈونچر اسپورٹس وغیرہ ۔ ان امکانات کو تلاش کرنا اور انہیں مواقع میں تبدیل کرنا یقیناً آپ جیسے ساتھیوں کی ترجیح ہونی چاہیے ۔ اور میں ایک بات اور کہنا چاہوں گا، ہو سکتا ہے کہ جو لوگ یہاں آئے ہیں ان کو اچھا لگے یا برا لگے، لیکن یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے ذریعے میں نے ان تک پیغام پہنچانا ہے، لیکن ان کے ذریعے مجھے بھی پہنچانا ہے ۔ ان لوگوں کو جو یہاں نہیں ہیں .. میں خاص طور پر ملک کے امیر لوگوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں، میں یہ بات امیر لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں ۔ میں کروڑ پتی-ارب پتیوں سے کہنا چاہتا ہوں ۔ ہماری جگہ یہ مانا اور کہا جاتا ہے کہ شادی کرنے والے جوڑے کو خدا بناتا ہے ۔ خدا اس جوڑے کا فیصلہ کرتا ہے ۔ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ جب خدا جوڑے بنا رہا ہے تو پھر جوڑے اپنی زندگی کا سفر خدا کے قدموں میں آنے کی بجائے پردیس میں کیوں گزارتے ہیں ۔ اور میں چاہتا ہوں کہ میرے ملک کے نوجوان میک ان انڈیا، ویڈنگ ان انڈیا جیسی تحریک شروع کریں ۔ انڈیا میں شادی کرو ۔ آج کل ہمارے تمام دھنا سیٹھوں کا دنیا کے ملکوں میں شادیاں کرنا فیشن بن گیا ہے ۔ بہت سے لوگ اب یہاں بیٹھے ہوں گے نیچے دیکھ رہے ہوں گے ۔ اور میں چاہوں گا کہ آپ کچھ سرمایہ کاری کریں، اگر آپ ایسا کرنے کے قابل نہیں ہیں تو چھوڑ دیں، شاید ہر کوئی ایسا نہ کرے ۔ کم از کم اگلے 5 سالوں میں اتراکھنڈ میں اپنے خاندان کے لیے ڈیسٹینیشن ویڈنگ کریں ۔ اگر یہاں ایک سال میں پانچ ہزار شادیاں بھی ہونے لگیں تو نیا بنیادی ڈھانچہ بن جائے گا، یہ دنیا کے لیے شادی کی بڑی منزل بن جائے گی ۔ بھارت میں اتنی طاقت ہے کہ اگر ہم مل کر فیصلہ کریں کہ یہ کرنا ہے تو ہو جائے گا ۔ اتنی قوت ہے ۔
ساتھیو ،
بدلتے وقت میں آج بھارت میں بھی تبدیلی کی تیز ہوا چل رہی ہے ۔ گزشتہ 10 سال میں ایک پرجوش بھارت بنایا گیا ہے ۔ ملک کی ایک بہت بڑی آبادی تھی، جو ضرورت مند تھی، محروم تھی، وہ تکلیفوں سے وابستہ تھی، اب وہ ان تمام تکالیف سے نکل کر سہولتوں سے جڑے ہوئے ہیں، نئے مواقع سے جڑے ہوئے ہیں ۔ حکومت کی فلاحی اسکیموں کی وجہ سے پانچ سال میں 13.5 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں ۔ ان کروڑوں لوگوں نے معیشت کو ایک نیا حوصلہ دیا ہے ۔ آج، بھارت میں کھپت پر مبنی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے ۔ ایک طرف آج نو متوسط طبقہ ہے، جو غربت سے باہر نکلا ہے، جو نئے لوگ غربت سے باہر آئے ہیں، وہ اپنی ضروریات پر زیادہ خرچ کرنے لگے ہیں ۔ دوسری طرف متوسط طبقہ ہے جو اب اپنی خواہشات کی تکمیل اور اپنی پسند کی چیزوں پر زیادہ خرچ کر رہا ہے ۔ اس لیے ہمیں بھارت کے متوسط طبقے کی صلاحیت کو سمجھنا ہوگا ۔ سماج کی یہ طاقت آپ کے لیے اتراکھنڈ میں بھی ایک بہت بڑا بازار بنا رہی ہے ۔
ساتھیو ،
میں آج اتراکھنڈ حکومت کو ہاؤس آف ہمالیہ برانڈ شروع کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ یہ اتراکھنڈ کی مقامی مصنوعات کو غیر ملکی بازاروں میں قائم کرنے کی ایک بہت ہی اختراعی کوشش ہے ۔ اس سے ہمارے ووکل فار لوکل اور لوکل فار گلوبل کے تصور کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ اس سے اتراکھنڈ کی مقامی مصنوعات کو غیر ملکی بازاروں میں پہچان ملے گی اور ایک نئی جگہ ملے گی ۔ بھارت کے ہر ضلع اور ہر بلاک میں ایسی مصنوعات موجود ہیں جو مقامی ہیں لیکن عالمی بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔ میں اکثر دیکھتا ہوں کہ بیرونی ممالک میں تو مٹی کے برتن بھی بہت خاص طریقے سے بنائے اور پیش کیے جاتے ہیں ۔ یہ مٹی کے برتن وہاں بہت مہنگے داموں پر دستیاب ہیں ۔ بھارت میں، ہمارے وشوکرما پارٹنر روایتی طور پر ایسی بہت سی بہترین مصنوعات بناتے ہیں ۔ ہمیں ایسی مقامی مصنوعات کی اہمیت کو بھی سمجھنا ہوگا اور ان کے لیے عالمی منڈی کو تلاش کرنا ہوگا ۔ اور اس طرح یہ ہاؤس آف ہمالیہ برانڈ جسے آپ لے کر آئے ہیں ذاتی طور پر میرے لیے بے حد خوشی کی بات ہے ۔ یہاں بہت کم لوگ ہوں گے جن کو شاید میرے ایک عہد کے بارے میں پتہ ہوگا کیونکہ یہ عہد کچھ ایسے میرے ہوتے ہیں کہ آپ کو ان میں براہ راست کوئی فائدہ نظر نہیں آتا لیکن ان میں بڑی طاقت ہے ۔ میرا ایک عہد ہے، آنے والے وقت میں، میں اس ملک کی دو کروڑ دیہی خواتین کو کروڑ پتی بنانے کے لیے لکھ پتی دیدی ابھیان شروع کروں گا ۔ دو کروڑ لکھ پتی دیدی بنانا مشکل کام ہو سکتا ہے لیکن میں نے اپنے ذہن میں ایک عہد کر لیا ہے، یہ ہاؤس آف ہمالیہ برانڈ ، اس سے میرا دو کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کا کام آگے بڑھ جائے گااور اسی لیے میں شکر ادا کرتا ہوں ۔
ساتھیو ،
آپ کو بھی بطور کاروبار یہاں مختلف اضلاع میں ایسی مصنوعات کی نشاندہی کرنی چاہیے ۔ ہماری بہنوں کو خود امدادی گروپس، ایف پی اوز، ان کے ساتھ مل کر نئے امکانات تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ لوکل کو گلوبل بنانے کے لیے ایک شاندار شراکت داری ہو سکتی ہے ۔
ساتھیو ،
اس بار لال قلعہ سے میں نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے قومی کردار کو مضبوط کرنا ہوگا ۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں، اسے دنیا میں بہترین ہونا چاہیے ۔ دنیا کو ہمارے معیار پر عمل کرنا چاہیے ۔ ہماری مینوفیکچرنگ زیرو افیکٹ ، زیرو ڈفیکٹ کے اصول پر ہونی چاہیے ۔ ہمیں اب اس بات پر توجہ مرکوز کرنی ہے کہ ایکسپورٹ اورینٹڈ مینوفیکچرنگ کو کیسے بڑھایا جائے ۔ مرکزی حکومت نے پی ایل آئی جیسی اہم اسکیم شروع کی ہے ۔ اس میں اہم شعبوں کے لیے ایکو سسٹم بنانے کا عزم واضح طور پر نظر آتا ہے ۔ اس میں آپ جیسے ساتھیو ں کا بھی بڑا کردار ہے ۔ یہ مقامی سپلائی چین اور ہمارے ایم ایس ایم ایز کو مضبوط کرنے اور اس میں سرمایہ کاری کرنے کا وقت ہے ۔ ہمیں بھارت میں ایسی سپلائی چین تیار کرنی ہے کہ ہم دوسرے ممالک پر کم سے کم انحصار کریں ۔ ہمیں اس پرانی ذہنیت سے بھی باہر آنا ہوگا کہ اگر کسی جگہ پر کوئی چیز کم قیمت پر دستیاب ہے تو وہاں سے درآمد کریں ۔ اس کی وجہ سے ہمارا بہت بڑا نقصان ہوا ہے ۔ آپ تمام کاروباریوں کو خود بھارت میں ہی صلاحیت سازی پر یکساں زور دینا چاہیے ۔ جس قدر ہم برآمدات بڑھانے پر توجہ دیتے ہیں، ہمیں درآمدات کو کم کرنے پر بھی اتنا ہی زور دینا ہوگا ۔ ہم ہر سال 15 لاکھ کروڑ روپے کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتے ہیں ۔ کوئلے کی اکثریت والا ملک ہونے کے باوجود ہم ہر سال 4 لاکھ کروڑ روپے کا کوئلہ درآمد کرتے ہیں ۔ گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں دالوں اور تیل کے بیجوں کی درآمد کو کم کرنے کے لیے بہت سی کوششیں کی گئی ہیں ۔ لیکن آج بھی ملک کو 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی دالیں باہر سے درآمد کرنی پڑ رہی ہیں ۔ اگر بھارت دالوں میں خود کفیل ہو جاتا ہے تو یہ پیسہ ملک کے کسانوں کے پاس جائے گا ۔
ساتھیو ،
آج تغذیہ کے نام پر میں دیکھتا ہوں کہ میں کسی بھی متوسط طبقے کے گھرانے کے کھانے کے لیے جاتا ہوں تو ان کے کھانے کی میز پر طرح طرح کی چیزوں کے پیکٹ پڑے ہوتے ہیں جو باہر کے ممالک سے لائے جاتے ہیں اور ڈبہ بند خوراک کا ایسا فیشن ہے ۔ اسے بڑھتے دیکھ کر جبکہ ہمارے ملک میں اس پر لکھا ہوتا ہے کہ کھانا پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے ۔ یہ لوہے کی دولت سے مالا مال ہے، کھانے کے بارے میں کوئی نہیں پوچھتا، بس اتنا لکھا ہے کہ یہ ہو گیا اور یہ فلاں ملک میں بنتا ہے، صرف اس پر نشان لگا دیں ۔ ارے ہمارے ملک میں موٹے اناج سمیت اور بھی بہت سی غذائیں ہیں جو بہت زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں ۔ ہمارے کسانوں کی محنت ضائع نہیں ہونی چاہیے ۔ خود اتراکھنڈ میں آیوش اور نامیاتی پھلوں اور سبزیوں سے متعلق ایسی مصنوعات کے بہت سے امکانات ہیں ۔ یہ کسانوں اور کاروباری افراد دونوں کے لیے نئے امکانات کے دروازے کھول سکتے ہیں ۔ پیکڈ فوڈ مارکیٹ میں بھی، میرے خیال میں آپ سب کو ہماری چھوٹی کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ اور ہماری مصنوعات تک پہنچنے میں مدد کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔
ساتھیو ،
میرے خیال میں یہ بھارت کے لیے، بھارتی کمپنیوں کے لیے، بھارتی سرمایہ کاروں کے لیے ایک بے مثال وقت ہے ۔ بھارت اگلے چند سالوں میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے جا رہا ہے ۔ اور میں اہل وطن کو یقین دلاتا ہوں کہ میری تیسری مدت کار میں یہ ملک دنیا کی سرکردہ تین معیشتوں میں شامل ہوگا ۔ مستحکم حکومت، معاون پالیسی نظام، اصلاحات اور تبدیلی کی ذہنیت اور ترقی پر اعتماد، ایسا امتزاج پہلی بار ہوا ہے ۔ لہذا، میں کہتا ہوں کہ یہ وقت ہے، صحیح وقت ہے ۔ یہ بھارت کا وقت ہے ۔ میں آپ سے اپیل کروں گا کہ اتراکھنڈ کے ساتھ چل کر خود کو ترقی دیں اور اتراکھنڈ کی ترقی میں حصہ دار بنیں ۔ اور میں ہمیشہ کہتا ہوں، ہمارے یہاں برسوں سے ایک تخیل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ پہاڑ کی جوانی اور پہاڑ کا پانی پہاڑ کے کسی کام کا نہیں ہے۔ نوجوان اپنی روزی کمانے کے لیے کہیں جاتے ہیں، پانی بہتا ہے اور کہیں پہنچ جاتا ہے ۔ لیکن مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب پہاڑوں کے نوجوان پہاڑوں کے کام آئیں گے اور پہاڑوں کا پانی بھی پہاڑوں کے کام آئے گا ۔ بہت سارے امکانات کو دیکھتے ہوئے میں یہ عہد کر سکتا ہوں کہ ہمارا ملک ہر کونے میں طاقت کے ساتھ نئی توانائی کے ساتھ کھڑا ہو سکتا ہے ۔ اور اس لیے میں آپ سب ساتھیو ں سے چاہوں گا کہ اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں ۔ حکومت پالیسیاں بناتی ہے، یہ شفاف اور سب کے لیے کھلی ہوتی ہے ۔ جس میں ہمت ہے وہ میدان میں آتا ہے اور فائدہ اٹھاتا ہے ۔ اور میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ جو کچھ ہم آپ کو بتاتے ہیں ہم اس پر قائم ہیں اور اسے پورا بھی کرتے ہیں ۔ آپ سب اس اہم موقع پر آئے ہیں، اتراکھنڈ کی مجھ پر خاص شفقت ہے اور بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ میری زندگی کے ایک پہلو کو تشکیل دینے میں اس سرزمین کا بہت بڑا تعاون ہے ۔ اسے کچھ واپس کرنے کا موقع ملے تو اس کی خوشی بھی کچھ اور ہوتی ہے اور اسی لیے میں آپ کو دعوت دیتا ہوں، آؤ اور اس مقدس سرزمین کے پاؤں اپنے ماتھے پر رکھ کر چلیں ۔ آپ کی ترقی کے سفر میں کبھی کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی، یہ اس سرزمین کا آشرواد ہے ۔ آپ کا بہت شکریہ، نیک خواہشات ۔