گوا کے گورنر جناب پی ایس سری دھرن پلئی جی، گوا کے نوجوان وزیر اعلیٰ جناب پرمود ساونت جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی ہردیپ سنگھ پوری جی، رامیشور تیلی جی، مختلف ملکوں سے آئے معزز مہمان، خواتین و حضرات۔
انڈیا انرجی ویک کے اس دوسرے ایڈیشن میں، میں آپ سبھی کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میرے لئے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ انڈیا انرجی ویک کا یہ اہتمام ہمیشہ توانائی سے بھرے رہنے والے گوا میں ہو رہا ہے۔ گوا اپنی مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا ہے۔ دنیا بھر سے یہاں آنے والے سیاح اس جگہ کی خوبصورتی اور ثقافت سے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ آج گوا بھی ایک ایسی ریاست ہے ، جو ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ اس لئے آج جب ہم ماحول کے تئیں حساسیت کے بارے میں بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں…ہم پائیدار مستقبل کے بارے میں بات کرنے جارہے ہیں…تو گوا اس کے لیے ایک بہترین منزل ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سمٹ میں آنے والے تمام غیر ملکی مہمان اپنے ساتھ گوا کی زندگی بھر کی یادیں لے کر جائیں گے۔
ساتھیو،
انڈیا انرجی ویک کی یہ تقریب ایک انتہائی اہم موقع پر منعقد کی جا رہی ہے۔اس مالی سال کے پہلے 6 مہینوں میں ہی ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار، جی ڈی پی کی شرح میں ساڑھے سات فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔ یہ شرح عالمی شرح نمو کو لے کر جو اندازہ لگایا گیا ہے، اس سے بھی بہت زیادہ ہے۔ ہندوستان آج دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ ہم اسی رفتار سے آگے بڑھیں گے۔ آج پوری دنیا کے ماہرین یہ مان رہے ہیں کہ ہندوستان جلد ہی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ ہندوستان کی اس ترقی کی کہانی میں توانائی کا شعبہ بہت اہم ہے، قدرتی طور پر اس کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان پہلے ہی دنیا کا تیسرا سب سے بڑا توانائی کا صارف ہے۔ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل صارف اور تیسرا سب سے بڑا ایل پی جی صارف بھی ہے۔ ہم دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ایل این جی درآمد کنندہ، چوتھا سب سے بڑا ریفائنر، اور چوتھا سب سے بڑا آٹوموبائل مارکیٹ والے ملک ہیں۔ آج ہندوستان میں ٹو وہیلر اور فور وہیلر کی فروخت میں نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ ہندوستان میں الیکٹرانک وہیکلس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ایسے اندازے بھی ہیں کہ ہندوستان کی بنیادی توانائی کی مانگ 2045 تک دوگنی ہو جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آج ہمیں روزانہ تقریباً 19 ملین بیرل تیل کی ضرورت ہے، تو یہ 2045 تک 38 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔
ساتھیو،
مستقبل کی ان ضرورتوں کو دیکھتے اور سمجھتے ہوئے ہندوستان ابھی سے تیاری کر رہا ہے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے درمیان، ہندوستان ملک کے ہر کونے میں سستی توانائی کو بھی یقینی بنا رہا ہے۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی عالمی عوامل کے باوجود گزشتہ 2 برسوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے 100فیصد بجلی کی کوریج حاصل کی ہے اور کروڑوں گھروں کو بجلی فراہم کی ہے اور انہی کوششوں کی وجہ سے ہی آج ہندوستان عالمی سطح پر توانائی کے شعبے میں اتنی ترقی کر رہا ہے۔ ہندوستان نہ صرف اپنی ضروریات پوری کر رہا ہے بلکہ عالمی ترقی کی سمت بھی طے کر رہا ہے۔
ساتھیو،
آج ہندوستان اپنے یہاں 21ویں صدی کا جدید بنیادی ڈھانچہ بنا رہا ہے۔ ہم انفراسٹرکچر بلڈنگ مشن پر کام کر رہے ہیں۔ اس مالی سال میں ہم بنیادی ڈھانچے پر تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ صرف ایک ہفتہ قبل آنے والے ہندوستانی بجٹ میں اب ہم نے بنیادی ڈھانچے پر 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کا بڑا حصہ توانائی کے شعبے میں جانا یقینی ہے۔ اس خطیر رقم سے ملک میں جو بھی انفراسٹرکچر بنایا جائے گا چاہے وہ ریلوے ہو، روڈ ویز، آبی گزرگاہیں، ایئر ویز یا ہاؤسنگ، سب کو توانائی کی ضرورت ہوگی اور اسی لیے، آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح ہندوستان اپنی توانائی کی صلاحیت کو لگاتار بڑھا رہا ہے۔
ہماری حکومت کی طرف سے کی گئی اصلاحات کی وجہ سے ہندوستان میں گھریلو گیس کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم پرائمری انرجی مکس میں قدرتی گیس کو چھ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے اگلے5 سے 6 برسوں میں تقریباً 67 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہونے والی ہے۔ ہم پہلے ہی دنیا کے سب سے بڑے ریفائنرز میں سے ایک ہیں۔ آج ہماری ریفائننگ کی صلاحیت 254 ایم ایم ٹی پی اے سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہم نے 2030 تک ہندوستان کی ریفائننگ صلاحیت کو 44 ایم ایم ٹی پی اے تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ پیٹرو کیمیکل اور دیگر تیار شدہ مصنوعات کے میدان میں بھی ہندوستان ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھرا ہے۔
میں آپ کو ایسی اور بہت سی مثالیں دے سکتا ہوں۔ لیکن ان تمام باتوں کا مقصد یہ ہے کہ ہندوستان اس وقت توانائی میں پہلے سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں تیل، گیس اور توانائی کے شعبے سے وابستہ تقریباً ہر لیڈر ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت میرے سامنے کتنے لیڈر بیٹھے ہیں؟ ہم آپ کو بھی دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔
ساتھیو،
مرغولاتی معیشت (سرکلر اکانومی)، ہندوستان کی قدیم روایت کا حصہ رہی ہے۔ دوبارہ استعمال کرنے کے تصور کا تعلق ہمارے طرز زندگی سے بھی جڑا ہوا ہے اور یہ چیز توانائی کے شعبے سے بھی یکساں تعلق رکھتی ہے۔ پچھلے سال جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس میں ہم نے جس عالمی بایو ایندھن اتحاد کو شروع کیا تھا، وہ ہمارے اسی جذبے کی علامت ہے۔ اس اتحاد نے دنیا بھر سے حکومتوں، اداروں اور صنعتوں کو اکٹھا کیا ہے۔ جب سے یہ اتحاد قائم ہوا ہے، اسے بڑے پیمانے پر حمایت مل رہی ہے۔ بہت کم وقت میں 22 ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیمیں اس اتحاد میں شامل ہوئی ہیں۔ اس سے پوری دنیا میں بایو ایندھن کے استعمال کو فروغ ملے گا۔ اس سے تقریباً 500 بلین ڈالر کے اقتصادی مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ساتھیو،
ہندوستان نے بھی اس میدان میں بہت ترقی کی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان میں بایو ایندھن کو اپنانے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 10 سال پہلے، پیٹرول میں ایتھنول کی آمیزش تقریباً ڈیڑھ فیصد تھی۔ یہ 2023 میں بڑھ کر 12 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس سے کاربن کے اخراج میں تقریباً 42 ملین میٹرک ٹن کمی آئی ہے۔ ہم 2025 تک پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول ملانے کے ہدف پر کام کر رہے ہیں۔ آپ میں سے بہت سے لوگ واقف ہوں گے...گزشتہ انڈیا انرجی ویک کے دوران ہی، ہندوستان نے 80 سے زیادہ ریٹیل آؤٹ لیٹس پر 20 فیصد ایتھنول کی آمیزش شروع کی تھی۔ اب ہم ملک میں 9 ہزار آؤٹ لیٹس پر یہی کام کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
حکومت ویسٹ ٹو ویلتھ مینجمنٹ کے ماڈل پر دیہی معیشت کو ایک نئی تحریک دینے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لیے ہندوستان میں 5000 کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹس لگانے کی سمت کام کیا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
دنیا کی 17 فیصد آبادی والا ملک ہونے کے باوجود، دنیا میں کاربن کے اخراج میں ہندوستان کا حصہ صرف 4 فیصد ہے۔ اس کے باوجود، ہم اپنے انرجی مکس کو مزید بہتر بنانے کے لیے ماحولیاتی طور پر حساس توانائی کے ذرائع کی ترقی پر زور دے رہے ہیں۔ 2070 تک ہم کاربن کے اخراج کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آج ہندوستان قابل تجدید توانائی نصب شدہ صلاحیت میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ ہماری نصب شدہ بجلی کی صلاحیت میں سے، اس کا 40 فیصد غیر فوسل فیول ذرائع سے آتا ہے۔ گزشتہ دہائی میں ہندوستان کی شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت میں 20 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
شمسی توانائی سے جڑنے کی مہم ہندوستان میں ایک عوامی تحریک بن رہی ہے۔ ابھی چند دن پہلے بھارت میں ایک اور بڑا مشن شروع ہوا ہے۔ ہندوستان میں 1 کروڑ گھروں میں چھتوں کے اوپر شمسی بجلی حاصل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے ہمارے ایک کروڑ خاندان توانائی کے شعبے میں خود انحصاری کے قابل ہو جائیں گے۔ ان کے گھروں میں پیدا ہونے والی اضافی بجلی کو براہ راست گرڈ میں بھیجنے کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں اس اسکیم کا کتنا بڑا اثر پڑے گا۔ یہ آپ کے لیے اس پورے سولر ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک بہت بڑا موقع پیدا کرنے جا رہا ہے۔
ساتھیو،
آج ہندوستان گرین ہائیڈروجن کے میدان میں بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کی وجہ سے، ہندوستان جلد ہی ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کا مرکز بننے جا رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کا آلودگی سے پاک توانائی کا شعبہ سرمایہ کاروں اور صنعتوں دونوں کو یقینی فاتح بنا سکتا ہے۔
ساتھیو،
انڈیا انرجی ویک کی یہ تقریب صرف انڈیا کی تقریب نہیں ہے۔ یہ تقریب ‘‘دنیا کے ساتھ ہندوستان اور دنیا کے لئے ہندوستان’’ کے جذبے کی عکاس ہے۔ اور اسی لیے آج یہ پلیٹ فارم توانائی کے شعبے سے متعلق بات چیت اور تجربات کے اشتراک کا ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے۔
آئیے ایک دوسرے سے سیکھنے، ٹکنالوجی کا اشتراک کرنے، اور پائیدار توانائی کی نئی راہیں تلاش کرنے پر مل کر آگے بڑھیں۔ آئیے ہم ایک دوسرے سے سیکھیں، آئیے ہم جدید ٹیکنالوجیز پر تعاون کریں، اور ہم پائیدار توانائی کی ترقی کے راستے تلاش کریں۔
ہم مل کر ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جو ماحول کے لیے خوشحال اور پائیدار ہو۔