کرناٹک کے گورنر محترم تھاور چند جی گہلوت، وزیر اعلیٰ محترم سدھا رمیا جی، کرناٹک اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر آر اشوک جی، ہندوستان میں بوئنگ کمپنی کی سی ای او محترمہ اسٹیفنی پوپ، دیگر انڈسٹری پارٹنرز، خواتین و حضرات!
میں بیرون ممالک سے آئے تمام مہمانوں کا بنگلورو میں استقبال کرتا ہوں۔ بنگلورو، ایسپریشنز کو انوویشنز اور اچیومینٹس سے جوڑنے والا شہر ہے۔ بنگلورو، ہندوستان کے ٹیک پوٹینشیل کو گلوبل ڈیمانڈ سے جوڑتا ہے۔ بوئنگ کا یہ نیا گلوبل ٹیکنالوجی کیمپس بھی بنگلورو کی اسی پہچان کو مضبوط کرنے والا ہے۔ یہ امریکہ کے باہر بوئنگ کمپنی کی سب سے بڑی فیسلیٹی ہوگی۔ اس لیے یہ فیسلیٹی، ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے ایوئیشن مارکیٹ کو ایک نئی طاقت دینے والی ہے۔ لیکن فرینڈز، اس فیسلیٹی کی اہمیت صرف اتنی ہی نہیں ہے۔ یہ گلوبل ٹیک، ریسرچ اور انوویشن، ڈیزائن اور ڈیمانڈ کو ڈرائیو کرنے کے، ہندوستان کے کمٹمنٹ کو بھی دکھاتا ہے۔ یہ میک اِن انڈیا، میک فار دی ورلڈ اس عزم کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ کیمپس، ہندوستان کے ٹیلنٹ پر دنیا کے بھروسے کو اور زیادہ مضبوط کرتا ہے۔ آج کا یہ دن، اس بات کو بھی سیلیبریٹ کرتا ہے کہ ایک دن ہندوستان، اس فیسلیٹی میں ایئرکرافٹ آف دی فیوچر کو بھی ڈیزائن کرے گا، اور اس لیے میں بوئنگ کے پورے مینجمنٹ کو، سبھی اسٹیک ہولڈرز کو، بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
آج کرناٹک کے باشندوں کے لیے بھی بہت بڑا دن ہے۔ پچھلے سال، کرناٹک میں ایشیا کی سب سے بڑی ہیلی کاپٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری بن کر پوری ہوئی تھی۔ اب یہ گلوبل ٹیکنالوجی کیمپس بھی انہیں ملنے جا رہا ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ کرناٹک کس طرح ایک بڑے ایوئیشن ہب کے طور پر تیار ہو رہا ہے۔ میں خاص طور پر ہندوستان کے نوجوانوں کو مبارکباد دوں گا، کیوں کہ اس فیسلیٹی سے انہیں ایوئیشن سیکٹر میں نئی اسکلز سیکھنے کے متعدد مواقع حاصل ہوں گے۔
ساتھیوں،
ہماری کوشش ہے کہ آج ملک کے ہر سیکٹر میں خواتین کی حصہ داری کو فروغ دیا جائے۔ اور آپ نے جی 20 سربراہ کانفرنس میں ہمارے ایک عزم کو دیکھا ہوگا۔ ہم نے دنیا کے سامنے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے ویمن لیڈ ڈیولپمنٹ کا۔ ایوئیشن اور ایرو اسپیس سیکٹر میں بھی ہم خواتین کے لیے نئے مواقع بنانے میں مصروف ہیں۔ چاہے فائٹر پائلٹس ہوں، یا پھر سول ایوئیشن ہو، آج بھارت، خواتین پائلٹس کے معاملے میں لیڈ کر رہا ہے۔ میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آج ہندوستان کے پائلٹس میں سے 15 پرسنٹ ویمن پائلٹس ہیں۔ اور اس کی اہمیت تب سمجھ میں آئے گی کہ یہ گلوبل ایوریج سے 3 گنا زیادہ ہے۔ آج جس بوئنگ سُکنیا پروگرام کی شروعات ہوئی ہے، اس سے ہندوستان کے ایوئیشن سیکٹر میں ہماری بیٹیوں کی حصہ داری مزید بڑھے گی۔ اس سے دور دراز کے علاقوں میں، غریب خاندانوں کی بیٹیوں کا پائلٹ بننے کا خواب پورا ہوگا۔ اس سے ملک کے متعدد سرکاری اسکولوں میں پائلٹ بننے کے لیے کریئر کوچنگ اور ڈیولپمنٹ کی سہولیات تیار ہوں گی۔
ساتھیوں،
ابھی کچھ مہینے پہلے ہی آپ نے دیکھا ہے کہ کیسے ہندوستان کا چندریان وہاں پہنچا، جہاں کوئی ملک نہیں پہنچ پایا۔ اس کامیابی نے ملک کے نوجوانوں میں سائنٹفک ٹیمپر کو ایک نئی بلندی پر پہنچا دیا ہے۔ بھارت ایس ٹی ای ایم ایجوکیشن کا بھی بہت بڑا ہب ہے، اور بڑی تعداد میں بھارت میں لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کی پڑھائی کرتی ہیں۔ اور مجھے یاد ہے، میں کبھی میرے غیر ملکی دورے کے وقت ایک ملک کے بہت بڑے لیڈر مجھے پوچھ رہے تھے کہ کیا بھارت میں بیٹیاں ایس ٹی ای ایم کی طرف دلچسپی رکھتی ہیں کیا؟ وہاں پڑھتی ہیں کیا؟ اور جب میں نے ان سے کہا کہ ہمارے یہاں میل اسٹوڈنٹس سے زیادہ فیمیل اسٹوڈنٹس کی تعداد اس میں زیادہ ہے، تو ان کے لیے سرپرائز تھا۔ بوئنگ سکنیا پروگرام کو ہندوستان کی بیٹیوں کی اس صلاحیت کا بھی بہت فائدہ ملنے جا رہا ہے۔ فرینڈز، آپ سبھی نے ایوئیشن مارکیٹ کے طور پر ہندوستان کی گروتھ کو اسٹڈی بھی کیا ہے اور اس کی ٹریجکٹری کو فالو بھی کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں ہندوستان کا ایوئیشن مارکیٹ پوری طرح سے ٹرانسفارم ہو گیا ہے۔ آج ایوئیشن سیکٹر سے جڑا ہر اسٹیک ہولڈر نئی جوش سے بھرا ہوا ہے۔ مینوفیکچرنگ سے لے کر سروسز تک، ہر اسٹیک ہولڈر بھارت میں نئے امکانات تلاش کر رہا ہے۔ آج بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ڈومیسٹک ایوئیشن مارکیٹ بن چکا ہے۔ ایک دہائی میں ہندوستان میں ڈومیسٹک پیسنجرز کی تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ اس میں اڑان جیسی اسکیموں نے بڑا رول ادا کیا ہے۔ اب اگلے کچھ برسوں میں ڈومیسٹک پیسنجرز کی یہ تعداد اور بھی بڑھنے جا رہی ہے۔ اتنی بڑی ڈیمانڈ کو کو دیکھتے ہوئے ہی، ہماری ایئرلائنس نے سینکڑوں نئے ایئرکرافٹس کا آرڈر دیا ہے۔ یعنی بھارت، دنیا کے ایوئیشن مارکیٹ کو ایک نئی توانائی فراہم کرنے جا رہا ہے۔
فرینڈز، آج ہم سبھی بھارت کے ایوئیشن سیکٹر کو لے کر اتنے جوش سے بھرے ہوئے ہیں۔ لیکن 10 سال میں ایسا کیا ہوا، جس سے گلوبل ایوئیشن سیکٹر میں بھارت اتنا آگے بڑھ گیا؟ یہ اس لیے ہوا ہے کیوں کہ آج بھارت، اپنے شہریوں کی ایسپریشنز اور ’ایز آف لیونگ‘ کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے کام کرتا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب خراب ایئر کنکٹیویٹی، ہمارے یہاں بہت بڑا چیلنج تھی۔ اس وجہ سے ہندوستان اپنے پوٹنشیل کو پرفارمنس میں نہیں بدل پا رہا تھا۔ اس لی ہم نے کنکٹیویٹی انفراسٹرکچر میں انویسٹمنٹ کو اپنی ترجیح بنایا۔ آج بھارت، دنیا کے سب سے ویل کنکٹیڈ مارکیٹ میں سے ایک بن رہا ے۔ 2014 میں بھارت میں 70 کے آس پاس آپریشنل ایئرپورٹس تھے۔ آج ملک میں 150 کے آس پاس آپریشنل ایئرپورٹ ہیں۔ ہم نے نئے ایئرپورٹ ہی نہیں بنائے، بلکہ اپنے ایئرپورٹس کی افیشئنسی کو بھی کئی گنا بڑھایا ہے۔
فرینڈز،
بھارت کی ایئرپورٹ کیپسٹی بڑھنے سے ایئر کارگو کے شعبہ میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ہندوستان کے دور دراز کے علاقوں کے پروڈکٹس، اس کو انٹرنیشنل مارکیٹس تک پہنچانا آسان ہو رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتا ایوئیشن سیکٹر، بھارت کی مجموعی ترقی اور امپلائمنٹ جنریشن کو بھی رفتار دے رہا ہے۔
فرینڈز،
اپنے ایوئیشن سیکٹر کی یہ گروتھ بنی رہے، اور تیز ہو، اس کے لیے بھارت پالیسی لیول پر لگاتار قدم اٹھا رہا ہے۔ ہم ریاستی حکومتوں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ ایوئیشن فیول سے جڑے ٹیکسز کو کم کیا جائے۔ ایئرکرافٹ لیزنگ کو بھی ہم آسان بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ایئرکرافٹ لیزنگ اور فائنانسنگ میں بھارت کی آف شور ڈیپنڈنس کم ہو۔ اس لیے گفٹ سٹی میں، انٹرنیشنل فائنانشیل سروسز سنٹرز اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔ اس کا فائدہ بھی پورے ملک کے ایوئیشن سیکٹر کو ملے گا۔
ساتھیوں،
لال قلعہ سے میں نے کہا تھا – یہی وقت ہے، صحیح وقت ہے۔ بوئنگ اور دوسری انٹرنیشنل کمپنیوں کے لیے بھی یہی وقت ہے۔ یہ ان کے لیے ہندوستان کی تیز گروتھ کے ساتھ اپنی گروتھ کو جوڑنے کا وقت ہے۔ آنے والے 25 سال میں ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر اب 140 کروڑ ہندوستانیوں کا عزم بن چکا ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں ہم نے تقریباً 25 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی سے باہر نکالا ہے۔ یہ کروڑوں ہندوستانی اب ایک نیو مڈل کلاس کی تعمیر کر رہے ہیں۔ آج بھارت میں ہر انکم گروپ میں اپ وار موبلٹی دیکھی جا رہی ہے۔ بھارت کا ٹورزم سیکٹر بھی تیز رفتار سے ایکسپینڈ کر رہا ہے۔ یعنی آپ سب کے لیے ایک سے بڑھ کر ایک نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ آپ کو اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے۔
فرینڈز،
جب بھارت میں اتنے امکانات ہیں، تب ہمیں بھارت میں ایئرکرافٹ مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم بھی تیزی سے تعمیر کرنا ہوگا۔ ہندوستان میں ایم ایس ایم ای کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے۔ ہندوستان میں ایک بہت بڑا ٹیلنٹ پول ہے۔ ہندوستان میں ایک اسٹیبل سرکار ہے۔ ہندوستان میں میک اِن انڈیا، وزیر اعلیٰ صاحب ایسا ہوتا رہتا ہے۔ ہندوستان میں میک ان انڈیا کو آگے بڑھانے والی پالیسی اپروچ ہے۔ اس لیے یہ ہر سیکٹر کے لیے وِن وِن سچویشن ہے۔ مجھے یقین ہے، ہندوستان میں بوئنگ کے پہلے فُلیّ ڈیزائنڈ اور مینوفیکچرڈ ایئرکرافٹ کے لیے بہت زیادہ انتظار نہیں کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کی ایسپریشنز اور آپ کی ایکس پینشن– یہ ایک مضبوط پارٹنرشپ کے طور پر ابھرے گی۔ آپ سبھی کو اس نئی فیسلیٹی کے لیے پھر سے نیک خواہشات۔ اور خاص طور پر دِویانگ جنوں کو لے کر کے آپ نے جو کام کیا ہے۔ اور صرف مجھے جن سے میرا ملنا ہوا ہے اور جس طرح میرے سے بات ہو رہی تھی مجھے صرف ایک انتظام ہی نہیں دکھائی دے رہا تھا، مجھے اس میں اموشنل ٹچ فیل ہوتا تھا۔ اور بوئنگ کی ٹیم کے کنوکشن کے بغیر اموشنل ٹچ ممکن نہیں ہے۔ میں اس کے لیے بوئنگ ٹیم کو خاص طور سے مبارکباد دیتا ہوں، شکریہ ادا کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔