بھارت ماتا کی -جے!
بھارت ماتا کی -جے!
گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت جی، گجرات کے مقبول وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی پرشوتم روپالا جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی سی آر پاٹل، امول کے چیئرمین جناب شیامل بھائی، اوریہاں اتنی بڑی تعداد میں موجود میرے بھائیو اور بہنوں!
50 سال پہلے گجرات کے گاؤوں نے جو پودا لگایا تھا وہ آج برگد کا ایک بڑا درخت بن چکا ہے۔ اور آج برگد کے اس بڑے درخت کی شاخیں ملک و بیرون ملک پھیل چکی ہیں۔ گجرات کوآپریٹو ملک مارکیٹنگ فیڈریشن کی گولڈن جوبلی پر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد ۔ میں گجرات کی دودھ کمیٹیوں سے وابستہ ہر شخص، ہر مرد اور ہر عورت کودلی مبارکباد دیتا ہوں۔ اور اس کے ساتھ ہمارے ایک اور ساتھی ہیں، جو ڈیری سیکٹر میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرہیں… میں انہیں بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ اسٹیک ہولڈر، یہ شراکت دار ہیں – ہمارے مویشی۔ آج میں اس سفر کو کامیاب بنانے میں مویشیوں کے تعاون کا بھی احترام کرتا ہوں۔ میں اس کے تئیں اپنے احترام کا اظہار کرتا ہوں۔ ان کے بغیر ڈیری سیکٹر کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے میں اپنے ملک کے مویشیوں کوبھی سلام کرتا ہوں۔
بھائیو اور بہنو،
ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک میں بہت سےبرانڈز بنے لیکن امول جیسا کوئی نہیں۔ آج امول ہندوستان کے مویشی پالنے والوں کی قابلیت کی پہچان بن گیا ہے۔ امول یعنی بھروسہ۔ امول یعنی ترقی۔ امول یعنی عوامی شراکت۔ امول یعنی کسانوں کو بااختیار بنانا ۔ امول یعنی وقت کے ساتھ جدیدیت کا انضمام، امول یعنی خود کفیل ہندوستان کے لیے تحریک، امول یعنی بڑے خواب، بڑے عزائم، اور اس سے بھی بڑی کامیابیاں۔ آج امول کی مصنوعات دنیا کے 50 سے زیادہ ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ 18 ہزار سے زیادہ ملک کوآپریٹیو گروپس، 36 لاکھ کسانوں کا نیٹ ورک، روزانہ ساڑھے تین کروڑ لیٹر سے زیادہ دودھ کا ذخیرہ، مویشی کسانوں کو روزانہ 200 کروڑ روپے سے زیادہ کی آن لائن ادائیگی، یہ آسان نہیں ہے۔ چھوٹے جانوروں کے کسانوں کی یہ تنظیم آج جس بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے وہ تنظیم کی طاقت ہے، امدادباہمی کی طاقت ہے۔
بھائیو اور بہنو،
دوراندیشانہ فکر کے ساتھ لئے گئے فیصلے کئی بار آنے والی نسلوں کی تقدیر کیسے بدل دیتے ہیں ، امول اس بات کی بھی ایک مثال ہے۔ آج کے امول کی بنیاد سردار ولبھ بھائی پٹیل کی رہنمائی میں کھیڑا ملک یونین کے طور پر رکھی گئی تھی۔ وقت کے ساتھ، گجرات میں ڈیری کوآپریٹیو زیادہ وسیع ہو گیا اور پھر گجرات ملک مارکیٹنگ فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا۔ آج بھی یہ حکومت اور کوآپریٹو کے تال میل کا بہترین ماڈل ہے۔ انہی کوششوں کی بدولت آج ہم دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہیں۔ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر سے 8 کروڑ لوگ براہ راست وابستہ ہیں۔ اگر میں پچھلے 10 برسوں کی بات کروں تو ہندوستان میں دودھ کی پیداوار میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فی کس دودھ کی دستیابی میں بھی پچھلے 10 برسوں میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دنیا میں ڈیری کا شعبہ صرف 2 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے جب کہ ہندوستان میں ڈیری کا شعبہ 6 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی ایک سب سے بڑی خصوصیت ہے، جس پر زیادہ گفتگو نہیں کی جاتی ہے۔ آج اس تاریخی موقع پر میں اس موضوع پر تفصیل سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ 10 لاکھ کروڑ روپے کے کاروبار کے ساتھ بھارت میں ڈیری سیکٹر کا اہم ڈرائیور ملک کی ناری شکتی ہے۔ ہماری مائیں ہیں، ہماری بہنیں ہیں، ہماری بیٹیاں ہیں۔ اگر آج ملک میں دھان، گیہوں اور گنا کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان فصلوں کا کاروبار 10 لاکھ کروڑ روپے نہیں ہے۔ جبکہ 10 لاکھ کروڑ روپے کے کاروبار والے ڈیری سیکٹر میں 70 فیصد کام ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں کرتی ہیں۔ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی اصلی ریڑھ، اصلی ریڑھ کی ہڈی، یہی مہیلاشکتی ہے۔ امول آج کامیابی کی جس بلندی پر ہے، وہ صرف اور صرف مہیلا شکتی کی کی وجہ سے ہے۔ آج جب ہندوستان خواتین کی قیادت میں ترقی کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، توہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی یہ کامیابی اس کے لیے ایک عظیم ترغیب ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہندوستان کی ترقی کے لیے ہندوستان کی ہر عورت کی معاشی طاقت کو بڑھانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اس لیے آج ہماری حکومت بھی خواتین کی معاشی طاقت بڑھانے کے لیے ہمہ جہت کام کر رہی ہے۔ حکومت نے مدرا یوجنا کے تحت جو 30 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم فراہم کی ہے ان میں سے تقریباً 70 فیصد استفادہ کنندگان بہنیں اور بیٹیاں ہیں۔ حکومت کی کوششوں سے پچھلے 10 برسوں میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ خواتین کی تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں، بی جے پی حکومت نے انہیں 6 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی امداد دی ہے۔ حکومت نے پی ایم آواس یوجنا کے تحت ملک میں جو 4 کروڑ سے زیادہ مکانات دیئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر گھر خواتین کے نام پر ہیں۔ ایسی بہت سی اسکیموں کی وجہ سے آج معاشرے میں خواتین کی معاشی شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ نے نمو ڈرون دیدی مہم کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ اس مہم کے تحت ابتدائی طور پر دیہات کے سیلف ہیلپ گروپس کو 15 ہزار جدید ڈرون دیے جا رہے ہیں۔ ان جدید ڈرونز کو اڑانے کے لئے نمو ڈرون دیدیوں کو تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب گاؤں گاؤں میں نمو ڈرون دیدیاں ،کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ سے لے کر کھادچھڑکنے میں بھی سب سے آگے ہوں گی۔
ساتھیو
مجھے خوشی ہے کہ یہاں گجرات میں بھی ہماری ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیوں میں خواتین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مجھے یاد ہے، جب میں گجرات میں تھا، توہم نے ڈیری کے شعبے سے وابستہ خواتین کے لیے ایک اور بڑا کام کیاتھا۔ ہم نے یقینی بنایا کہ ڈیری کی رقم براہ راست ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرائی جائے۔ میں آج اس جذبے کو بڑھانے کے لیے امول کی بھی تعریف کرنا چاہوں گا۔ ہر گاؤں میں مائیکرو اے ٹی ایم نصب ہونے سے مویشی پالنے و الوں کو پیسے نکالنے کے لیے زیادہ دور نہیں جانا پڑے گا۔ آنے والے وقت میں مویشی پالنے والوں کو روپے کریڈٹ کارڈ دینے کا بھی منصوبہ ہے۔پنچ محل اور بناسکانٹھا میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پراس کی شروعات بھی ہوچکی ہے۔
بھائیو اور بہنو،
گاندھی جی کہا کرتے تھے کہ ہندوستان کی روح گاؤں میں بستی ہے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ہندوستان کی دیہی معیشت کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ پہلےمرکز میں جو سرکاریں رہیں، وہ دیہی معیشت کی ضرورتوں کو ٹکڑوں میں دیکھتی تھیں۔ ہم گاؤں کے ہر پہلو کو ترجیح دیتے ہوئے کام کو آگے بڑھارہے ہیں۔ ہمارا فوکس ہے – چھوٹے کسانوں کی زندگی کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ ہمارا فوکس یہ ہے کہ جانوروں کی پرورش کے دائرہ کار کو کیسے بڑھایا جائے۔ ہماری توجہ یہ ہے کہ جانوروں کی صحت کو کیسے بہتر بنایا جائے۔ ہمارا فوکس یہ ہے کہ - گاؤں میں جانور پالنے کے ساتھ ساتھ ماہی پروری اور شہد کی مکھیاں پالنے کی حوصلہ افزائی کیسے کی جائے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہم نے پہلی بار مویشی پالنے والوں اور ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کی ہے۔ ہم نے کسانوں کو ایسے جدید بیج دیئے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ بی جے پی حکومت راشٹریہ گوکل مشن جیسی مہم کے ذریعے دودھ دینے والے مویشیوں کی نسل کو بہتر بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔ طویل عرصے تک فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز یعنی منہ پکااورکھر پکا کی بیماری ہمارے جانوروں کے لیے بڑی پریشانی کا باعث رہی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے ہر سال آپ سبھی مویشی پالنے والوں کو ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت نے ملک بھر میں مفت ویکسینیشن مہم شروع کی ہے۔ اس مہم پر 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہو رہے ہیں۔ اس کے تحت 60 کروڑ ویکسین لگائی گئی ہیں۔ ہم 2030 تک فٹ ا ینڈ ماؤتھ ڈیزیزکو جڑسے ختم کرنےکے لیے کام کر رہے ہیں۔
ساتھیو
کل ہم نے مویشیوں کی خوشحالی کے لیے کابینہ کی میٹنگ کی، کل رات گئے کابینہ کی میٹنگ ہوئی اور کل بی جے پی حکومت نے کابینہ میں بہت اہم فیصلے لیے ہیں۔ نیشنل لائیواسٹاک مشن میں ترمیم کرکے مقامی نسلوں کو بچانے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ بنجر زمین کو چراگاہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے مویشیوں کا بیمہ کرانے پر کسانوں کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے پریمیم کی رقم کو کم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلے جانوروں کی تعداد بڑھانے اور مویشی پالنےو الوں کی آمدنی بڑھانے میں مزیدمددگار ثابت ہوں گے۔
ساتھیو
ہم گجرات کے لوگ جانتے ہیں کہ پانی کا بحران کیا ہوتاہے۔ سوراشٹرا میں، کچھ میں، شمالی گجرات میں، ہم نے قحط کے دوران ہزاروں جانوروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ میلوں تک چلتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہم نے مرتے ہوئے جانوروں کے ڈھیر،اس کی تصویریں بھی دیکھی ہیں۔ نرمدا کا پانی پہنچنے کے بعد ایسے علاقوں کی تقدیر بدل گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ مستقبل میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہ ہو۔ حکومت نے جو 60 ہزار سے زیادہ امرت سروور بنائے ہیں وہ بھی ملک کی دیہی معیشت میں کافی مدد کرنے والے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ دیہات میں چھوٹے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا جائے۔ گجرات میں آپ نے دیکھا ہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں مائیکرو اریگیشن اور ڈرپ اریگیشن کا دائرہ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ کسانوں کو ڈرپ اریگیشن کے لیے مدد دی جا رہی ہے۔ ہم نے لاکھوں کسان سمردھی کیندر قائم کیے ہیں، تاکہ کسانوں کو ان کے گاؤں کے قریب سائنسی حل مل سکیں۔ نامیاتی کھاد بنانے میں کسانوں کی مدد کے لیے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
ساتھیو
ہماری حکومت کا زوران دا تا کواورجا داتا یعنی خوراک فراہم کرنے والے کو توانائی فراہم کرنےوالا، بنانے کے ساتھ ساتھ اورورک داتا یعنی کھاد فراہم کرنے والا بنانے پر بھی ہے۔ ہم کسانوں کو سولر پمپ فراہم کر رہے ہیں ، کھیت کی میڑ پر ہی چھوٹے چھوٹے سولر پلانٹس لگانے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گوبردھن یوجنا کے تحت مویشی کسانوں سے گائے کا گوبر خریدنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ہمارے جوڈیری پلانٹس ہیں، گوبر سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اس کے بدلے میں پیدا ہونے والی نامیاتی کھاد کسانوں کو بہت کم قیمت میں فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سے کسانوں اور جانوروں، دونوں کوتو فائدہ ہوگا، کھیتوں میں مٹی کی صحت بھی بہتر ہوگی۔ امول نے بناسکانٹھا میں جو گوبر گیس پلانٹ لگایا ہے وہ اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
ساتھیو
ہم دیہی معیشت میں امدادباہمی کے دائرہ کار کو بہت وسیع کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ہم نے پہلی بار مرکز میں امدادباہمی کی ایک الگ وزارت بنائی ہے۔ آج ملک کے 2 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں میں کوآپریٹو سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔ کاشتکاری ہو، مویشی پروری ہو یاماہی پروری ہو، ان تمام شعبوں میں یہ کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔ ہم تومیڈ ان انڈیا یعنی مینوفیکچرنگ میں بھی کوآپریٹو سوسائٹیوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ ان کے لیے ٹیکس میں بھی نمایاں کمی کی گئی ہے۔ ملک میں 10 ہزار فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز یعنی ایف پی اوز بنائے جا رہے ہیں۔ جن میں سے تقریباً 8 ہزار بن چکے ہیں۔ یہ چھوٹے کسانوں کی بڑی تنظیمیں ہیں۔یہ چھوٹے کسانوں کو پروڈیوسرز کے ساتھ ساتھ زرعی کاروباری اور برآمد کنندگان بنانے کا مشن ہے۔ آج بی جے پی حکومت پیکس،ایف پی اوز اور دیگر کوآپریٹو سوسائٹیوں کو کروڑوں روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ ہم نے گاؤں میں زراعت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ بھی بنایا ہے۔ کسانوں کی کوآپریٹیو تنظیمیں بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ساتھیو
ہماری حکومت مویشی پروری سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے میں بھی ریکارڈ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس کے لیے 30 ہزار کروڑ روپے کا خصوصی فنڈ بنایا گیا ہے۔ اس میں ڈیری کوآپریٹو اداروں کو سود پر پہلے سے زیادہ چھوٹ دینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ حکومت ملک پلانٹس کی جدید کاری پر بھی ہزاروں کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت آج سابر کانٹھا ملک یونین کے دو بڑے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس میں ایک جدید پلانٹ بھی شامل ہے جو روزانہ 800 ٹن جانوروں کا چارہ تیار کرتا ہے۔
بھائیو اور بہنو،
جب میں وکست بھارت کی بات کرتا ہوں، تومیرا وشواس سب کا پریاس،اس بات پر ہے ۔ ہندوستان نے اپنی آزادی کے سوویں سال یعنی 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کا عزم کیا ہے۔ ایک ادارے کے طور پر امول کےبھی تب 75 سال ہونے والے ہوں گے۔ آپ کو بھی آج یہاں سے نئے سنکلپ لے کر جانا ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں آپ سب کا بڑا کردار ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ نے اگلے پانچ برسوں میں اپنے پلانٹس کی پروسیسنگ کی صلاحیت کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آج امول دنیا کی آٹھویں سب سے بڑی ڈیری کمپنی ہے۔ آپ کو اسے جلد از جلد دنیا کی سب سے بڑی ڈیری کمپنی بنانا ہے۔ حکومت ہر طرح سے آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ ایک بار پھر آپ سبھی کو 50 سال کے اس سنگ میل پر پہنچنے کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ !