آج کا دن جموں و کشمیر کے ہونہار نوجوانوں کے لیے، ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے بہت اہم ہے۔ آج جموں و کشمیر میں 20 مختلف مقامات پر حکومت میں کام کرنے کے لیے 3,000 نوجوانوں کو تقرری نامے سونپے جا رہے ہیں۔ ان نوجوانوں کو پی ڈبلیو ڈی، محکمہ صحت، محکمہ خوراک اور شہری سپلائی، مویشی پروری، جل شکتی، تعلیم-ثقافت جیسے مختلف محکموں میں خدمات انجام دینے کے مواقع ملنے جا رہے ہیں۔ میں ان تمام نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہیں آج تقرری نامے ملے ہیں۔ اور میں جناب منوج سنہا جی اور ان کی پوری ٹیم کو اس روزگار میلے کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیگر محکموں میں بھی 700 سے زائد تقرری نامے دینے کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ میں ان لوگوں کے تئیں پیشگی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں جو اس سے چند ہی دنوں میں فائدہ اٹھانے والے ہیں ۔
ساتھیوں،
21ویں صدی کی یہ دہائی جموں و کشمیر کی تاریخ کی سب سے اہم دہائی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پرانے چیلنجوں کو پیچھے چھوڑا جائے، اور نئے امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ مجھے خوشی ہے کہ جموں و کشمیر کے نوجوان اپنی ریاست کی ترقی کے لیے، جموں و کشمیر کے لوگوں کی ترقی کے لیے بڑی تعداد میں آگے آ رہے ہیں۔ یہ ہمارے نوجوان ہی ہیں جو جموں و کشمیر میں ترقی کی نئی داستان لکھیں گے۔ اس لیے آج اس ریاست میں روزگار میلے کا انعقاد بہت خاص ہو گیا ہے۔
ساتھیوں،
ترقی کی تیز رفتاری کے لیے ہمیں نئی سوچ، نئے اپروچ کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ جموں و کشمیر اب نئے نظاموں، شفاف اور حساس نظاموں میں مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ 2019 سے اب تک ریاست میں تقریباً 30 ہزار سرکاری آسامیوں پر بھرتی کیے گئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 20 ہزار نوکریاں صرف پچھلے ڈیڑھ سال میں دی گئی ہیں۔ یہ خوش آئند ہے، قابل تحسین ہے۔ میں ریاستی انتظامیہ کی پوری ٹیم خصوصاً جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر بھائی منوج سنہا جی اور ان کی پوری ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ 'قابلیت کے ساتھ روزگار' کا منتر، جس پر انہوں نے عمل کیا ہے، ریاست کے نوجوانوں میں نیا اعتماد پیدا کر رہا ہے۔
ساتھیوں،
گزشتہ 8 سالوں میں مرکزی حکومت نے روزگار اور خود روزگار کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ 22 اکتوبر سے ملک کے مختلف حصوں میں منعقد ہونے والا 'روزگار میلہ' اسی کی ایک کڑی ہے۔ اس مہم کے تحت پہلے مرحلے میں اگلے چند مہینوں میں مرکزی حکومت کی طرف سے 10 لاکھ سے زیادہ تقرری نامے دیے جائیں گے۔ چونکہ جموں و کشمیر جیسی مختلف ریاستیں بھی اس مہم سے وابستہ ہیں، اس لیے یہ تعداد مزید بڑھنے والی ہے۔ جموں و کشمیر میں روزگار بڑھانے کے لیے ہم نے یہاں کاروباری ماحول کو بھی وسعت دی ہے۔ ہماری نئی صنعتی پالیسی اور کاروباری اصلاحات کے ایکشن پلان نے کاروبار کرنے میں آسانی کی راہ ہموار کی ہے۔ اس سے یہاں سرمایہ کاری کو زبردست حوصلہ ملا ہے۔ جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری میں اضافے سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔یہاں ترقی سے متعلق منصوبوں پر جس رفتار سے کام ہو رہا ہے اس سے یہاں کی پوری معیشت بدل جائے گی۔جس طرح، ہم کشمیر سے ٹرین رابطے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ سری نگر سے شارجہ کے لیے بین الاقوامی پروازیں پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں۔ رات میں بھی جموں و کشمیر سے ہوائی جہازوں نے پرواز شروع کر دی ہے۔ رابطہ بڑھانے سے یہاں کے کسانوں کو بھی کافی فائدہ ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کے سیب کے کسانوں کے لیے اب اپنی پیداوار باہر بھیجنا آسان ہو گیا ہے۔ حکومت جس طرح ڈرون کے ذریعہ ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے پر کام کر رہی ہے، اس سے یہاں کےپھل پیدا کرنے والے کسانوں کو بھی خصوصی مدد ملنے والی ہے۔
ساتھیوں،
جموں و کشمیر میں جس طرح بنیادی ڈھانچہ ترقی کر رہا ہے، رابطے بڑھ رہے ہیں، اس سے سیاحت کے شعبے کو بھی تقویت ملی ہے۔ ہم نے دیکھاہے کہ کس طرح اس بار جموں و کشمیر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ آج ریاست میں جس طرح روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، اس کا کچھ سال پہلے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ ہماری کوشش ہے کہ سرکاری اسکیموں کے فائدے بلا تفریق سماج کے ہر طبقے تک پہنچیں۔ ہم ترقی کے یکساں فوائد تمام طبقات، تمام لوگوں تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ مجموعی ترقی کے اس ماڈل کے ساتھ سرکاری ملازمتوں کے ساتھ ساتھ روزگار کی دیگر گنجائشیں بھی پیدا کی جا رہی ہیں۔ جموں و کشمیر میں صحت اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ 2 نئے ایمس، 7 نئے میڈیکل کالج، 2 ریاستی کینسر انسٹی ٹیوٹ اور 15 نرسنگ کالج کھلنے سے یہاں ہنر مندوں کے لیے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
ساتھیوں،
جموں و کشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ شفافیت پر زور دیا ہے، شفافیت کی ستائش کی ہے۔ آج جو بیٹے بیٹیاں اورہمارے نوجوانوں سرکاری ملازمتوں میں آرہے ہیں، انہیں شفافیت کو اپنی ترجیح دینی ہوگی ۔ میں پہلے جب بھی جموں و کشمیر کے لوگوں سے ملتا تھا، میں نے ان کا ایک درد ہمیشہ محسوس کرتا تھا۔ یہ درد تھا نظام میں بدعنوانی کا ۔ جموں و کشمیر کے لوگ بد عنوانی سے نفرت کرتے ہیں۔ تنگ آچکے ہیں۔ میں منوج سنہا جی اور ان کی ٹیم کی اس بات کے لیے بھی ستائش کروں گا کہ وہ بدعنوانی کی بیماری کو ختم کرنے کے لیے بھی سخت محنت کر رہے ہیں۔ یہ ان نوجوانوں کی ذمہ داری ہے جو اب ریاستی حکومت کا حصہ بن رہے ہیں کہ وہ منوج سنہا جی کے سچے ساتھی بن کر شفافیت، ایماندار حکمرانی کی کوششوں کو نئی توانائی دیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج جن نوجوانوں کو تقرری نامہ مل رہا ہے وہ نئی ذمہ داری پوری لگن اور عہد بستگی سے نبھائیں گے۔ جموں و کشمیر ہر ہندوستانی کا فخر ہے۔ ہمیں مل کر جموں و کشمیر کو نئی بلندیوں پر لے جانا ہے۔ ہمارے سامنے 2047 کے ترقی یافتہ ہندوستان کا ایک بہت بڑا ہدف بھی ہے، جسے پورا کرنے کے لیے ہمیں مضبوط عزم کے ساتھ قوم کی تعمیر میں مصروف ہونا ہوگا۔ ایک بار پھر، میں جموں و کشمیر کے بیٹوں اور بیٹیوں کو ان کی زندگی کی اس شروعات، ایک نئی شروعات اور ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ۔