نمسکار!
130 کروڑ ہندوستانیوں کی جانب سے میں عالمی اقتصادی فورم میں تمام دنیا سے یکجا ہو ئے مندوبین کو اپنی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آج ، جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں، ہندوستان پوری چوکسی اور احتیاط کے ساتھ کورونا کی ایک اور لہر سے نمٹ ر ہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان اقتصادی شعبے میں بھی آگے بڑھ ر ہا ہے، جس میں کئی امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ آج ہندوستان اپنی آزادی کے 75 سال کے جشن کے جوش سے بھی بھرا ہوا ہے اور صرف ایک سال کے اندر 160 کروڑ کورونا کے ٹیکے لگائے جانے کے ساتھ پُر اعتماد بھی ہے۔
دوستو،
ہندوستان جیسی مضبوط جمہوریت نے پوری دنیا کو ایک خوبصورت تحفہ ، امیدوں کا ایک گلدستہ پیش کیا ہے۔ اس گلدستہ میں ، ہم ہندوستانیوں کا جمہوریت پر غیر متزلزل اعتماد شامل ہے؛ اس گلدستہ میں وہ ٹیکنالوجی ہے، جو 21 ویں صدی کو با اختیار بنائے گی اور اس میں ہم ہندوستانیوں کی صلاحیت اور جوش وخروش شامل ہے۔ ہم ہندوستانی جس کثیر لسانی ، کثیر ثقافتی ماحول میں رہ رہے ہیں ، وہ نہ صرف ہندوستان کے لئے ایک عظیم قوت ہے بلکہ پوری دنیا کے لئے بڑی طاقت ہے۔ یہ قوت نہ صرف بحران کے وقت میں خود کے بارے میں سوچنے کا سبق دیتی ہے بلکہ انسانیت کے لئے کام کرنے کا بھی سبق دیتی ہے۔ کورونا کے وقت میں ہم نے دیکھا کہ کس طرح ہندوستان نے ایک دنیا - ایک صحت پر عمل کرتے ہوئے بہت سے ملکوں کو ضروری ادویات اور ویکسین فراہم کرتے ہوئے کروڑوں زندگیاں بچائی ہیں۔ آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ادویات بنانے والا ملک ہے اور یہ دنیا کی فارمیسی ہے کہ آج ہندوستان دنیا کے اُن ملکوں میں شامل ہے ، جہاں کے صحت کے پیشہ ور افراد اور ڈاکٹر اپنی حساسیت اور مہارت سے ہر ایک کا اعتماد جیت رہے ہیں۔
دوستو،
بحران کے دور میں ہی حساسیت کا امتحان ہوتا ہے لیکن ہندوستان کی قوت ایسے وقت میں پوری دنیا کے لئے ایک مثال ہے۔ اس بحران کے دوران ہندوستان کے آئی ٹی سیکٹر نے 24 گھنٹے کام کرکے دنیا کے تمام ملکوں کو بچا یا ہے۔ آج ہندوستان پوری دنیا میں ریکارڈ تعداد میں سافٹ ویئر انجینئر بھیج رہا ہے ۔ 50 لاکھ سے زیادہ سافٹ ویئر ڈیولپرس ہندوستان میں کام کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں یونیکون کی تعداد دنیا میں تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ پچھلے 6 مہینوں کے دوران 10 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس کا اندراج ہوا ہے۔ آج ہندوستان میں ایک وسیع محفوظ اور کامیاب ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارم موجود ہے۔ پچھلے ایک مہینے میں ہی ہندوستان میں یونیفائڈ پیمنٹس انٹر فیس (یو پی آئی) کے ذریعہ 4.4 ارب لین دین کئے گئے ہیں۔
دوستو،
ہندوستان میں پچھلے برسوں کے دوران جو ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ تیار اور استعمال کیا گیا ہے، وہ آج ہندوستان کے لئے ایک وسیع قوت بن چکا ہے۔ کورونا انفیکشن سے نمٹنے کے لئے اروگیہ سیتو ایپ اور ٹیکہ کاری کے لئے کو-وین پورٹل جیسے ٹیکنالوجی کے حل ہندوستان کے لئے ایک فخر کی بات ہے۔ ہندوستان کے کو- وین پورٹل کے ذریعہ بکنگ سے لے کر سرٹیفکٹس کی تیاری تک آن لائن سہولیات میں بڑے ملکوں کے عوام کی بھی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔
دوستو،
ایک وقت تھا جب ہندوستان کی لائسنس راج کے ساتھ شناخت کی جاتی تھی اور زیادہ تر چیزوں پر حکومت کا کنٹرول تھا۔ میں ان چیلنجوں کو سمجھتا ہوں، جو اُن دنوں ہندوستان میں کاروبار کرنے میں در پیش تھے۔ ہم مسلسل ان تمام چیلنجوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دے رہا ہے اور سرکاری مداخلت کو کم سے کم کر رہا ہے۔ ہندوستان نے کارپوریٹ ٹیکس کو آسان بنا کر اور کم کر کے پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسابقتی بنادیا ہے۔ صرف پچھلے سال میں ہی ہم نے 25 ہزار سے زیادہ تعمیلات کو ختم کیا ہے۔ ہندوستان نے ماضی سے وابستہ ٹیکس جیسے اصلاحی اقدامات کے ذریعہ کاروباری برادری کا اعتماد حاصل کیا ہے۔ ہندوستان نے ڈرون، خلاء ، جیو اسپیشیئل میپنگ جیسے کئی شعبوں کو ریگولیشن سے آزاد کیا ہے۔ ہندوستان نے آئی ٹی سیکٹر اور بی پی او سے متعلق فرسودہ ٹیلی مواصلاتی ریگولیشن میں بڑی اصلاحات کی ہیں۔
دوستو،
ہندوستان دنیا میں عالمی سپلائی چین میں ایک بھروسہ مند ساجھیدار بننے کا عہد کئے ہوئے ہے۔ ہم کئی ملکوں کے ساتھ آزادی تجارتی معاہدے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی اور اختراعات کو اپنانے کی صلاحیت ، ہندوستانیوں کی صنعت کاری کا جذبہ ہمارے عالمی ساجھیداروں کو نئی تقویت دے سکتے ہیں۔ اس لئے یہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا بہترین وقت ہے۔ ہندوستانی نوجوانوں میں صنعت کاری آج نئے عروج پر ہے۔ 2014 میں جب ہندوستان میں صرف چند سو رجسٹرڈ اسٹارٹ اپ تھے، آج اُن کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہندوستان میں 80 سے زیادہ یونیکون ہیں، جن میں 40 سے زیادہ سال 2021 میں ہی بنائے گئے ہیں۔ جس طرح بیرونی ملکوں میں رہنے والے ہندوستانی عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اسی طرح ہندوستانی نوجوان ، ہندوستان میں آپ کے تمام کاروباروں کو نئی اونچائی تک پہنچانے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
دوستو،
وسیع اقتصادی اصلاحات کے لئے ہندوستان کا عہد ، ہندوستان کو آج سرمایہ کاری کا سب سے پسندیدہ مقام بنانے کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔ کورونا کے دور میں، جب کہ دنیا کوانٹی ٹیٹیو ایزنگ پروگرام (کیو ای پی) جیسی جدت طرازی پر توجہ مرکو ز کر رہی تھی، ہندوستان نے اصلاحات کے لئے راہ ہموار کی۔ کورونا کے دور میں ہی جدید ڈیجیٹل اور ٹھوس بنیادی ڈھانچے کے سب سے بڑے پروجیکٹوں میں غیر معمولی تیزی لائی گئی۔ ملک میں 6 لاکھ سے زیادہ گاؤوں کو آپٹیکل فائبر کے ساتھ مربوط کیا جا رہا ہے، خاص طور پر کنکٹی ویٹی کے بنیادی ڈھانچے پر 1.3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ 80 ارب ڈالر کے حصول کے لئے اختراعی مالی طریقہ کار جیسے ایسیٹ موناٹائزیشن (اے ایم) پر کام شروع کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے ترقی کو فروغ دینے کی خاطر ہر فریق کو ایک ہی پلیٹ فار م پر لانے کے لئے گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کا آغاز کیا ہے۔ اس قومی ماسٹر پلان کے تحت بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی، ترقی اور نفاذ کے لئے مربوط انداز میں کام کیا جائے گا۔ اس سے اشیاء، عوام اور خدمات کی بلارکاوٹ کنکٹی ویٹی اور نقل وحمل کو نئی تیزی حاصل ہوگی۔
دوستو،
خودکفالت کی راہ پر چلتے ہوئے ہندوستان کی توجہ نہ صرف طریقہ کار کو آسان بنانے پر ہے بلکہ یہ سرمایہ کاری اور پیداوار کے لئے بھی ترغیبات فراہم کر رہا ہے۔ اس طریقہ کار کے ساتھ آج 14 سیکٹروں میں 26 ارب ڈالر کی لاگت سے پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں۔ فیب، چپ اور ڈسپلے انڈسٹری کے آغاز کے لئے 10 ارب ڈالر کا ترغیباتی منصوبہ عالمی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لئے ہمارے عہد کا ایک ثبوت ہے۔ ہم میک ان انڈیا ، میک فار دی ورلڈ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹیلی مواصلات ، انشورنس، دفاع ، ایرو اسپیس کے ساتھ ساتھ سیمی کنڈکٹر کے شعبے کے علاوہ بھی ہندوستان میں بے شمار امکانات موجود ہیں۔
دوستو،
آج ہندوستان، حال کے ساتھ ساتھ اگلے 25 برسوں کے لئے پالیسیاں مرتب کر رہا ہے، فیصلے کر رہا ہے۔ اس مدت کے لئے ہندوستان نے اعلیٰ فروغ اور صحت تندرستی اور فلاح وبہبود کے عروج کے ساتھ اہداف مقرر کئے ہیں۔ ترقی کا یہ دور سبز بھی ہوگا، صاف بھی ہوگا، پائیدار بھی ہوگا اور قابل بھروسہ بھی ہوگا۔ بڑے وعدے کرنے اور اُن پر پورا اترنے کی روایت کو جاری رکھتے ہوئے ہم نے 2070 تک صفر اخراج کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔ ہندوستان دنیا کی 17 فیصد آبادی کے ساتھ کاربن کے عالمی اخراج میں 5 فیصد ، صرف 5 فیصد کا تعاون کر سکتا ہے لیکن آب وہوا کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ہمارا عہد 100 فیصد ہے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد اور آب وہوا میں تبدیلی کو اپنانے کے لئے آفات میں بحال رہنے والے بنیادی ڈھانچے کا اتحاد جیسے اقدامات اس کا ثبوت ہیں۔ گزشتہ برسوں کی کوششوں کے نتیجے میں آج ہماری توانائی کا 40 فیصد حصہ غیر معدنی ایندھن کے ذریعہ حاصل ہو رہا ہے۔ ہم نے پیرس میں ہندوستان کے ذریعہ کئے گئے وعدوں کو اپنے ہدف سے 9 سال پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔
دوستو،
ان کوششوں کے دوران ہم نے اس بات کو بھی سمجھا ہے کہ ہمارا طرز زندگی بھی آب وہوا کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ’’تھرو اوے‘‘ (پھینکنا) کے کلچر اور کنزیومرازم نے آب وہوا کے چیلنج کو زیادہ سنگین بنادیا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ آج کی ’’ٹیک- میک – یوز – ڈسپوز‘‘ معیشت کو تیزی کے ساتھ سرکلر معیشت کی جانب منتقل کیا جائے۔ یہی جذبہ ’مشن لائف ‘کے تصور کی بنیاد ہے، جس پر میں نے سی او پی – 26 میں بات کی تھی۔ لائف کا مطلب ہے، ماحولیات کے لئے طرز زندگی ، ایک ایسے بحال ہونے والے اور پائیدار طرز زندگی کا تصور جو نہ صرف آب وہوا کے بحران سے نمٹنے میں کار آمد ہو، بلکہ مستقبل میں ہونے والے نامعلوم چیلنجوں کے لئے بھی کار آمد ہوں۔ اس لئے مشن لائف کو ایک عالمی عوامی تحریک میں بدلنا بہت اہم ہے۔ لائف جیسی مہم میں عوامی شرکت کو 3- پی یعنی ’’پرو پلانٹ پیوپل ‘‘ کے لئے ایک بڑی بنیاد بنایا جاسکتا ہے۔
دوستو،
آج 2022 کے آغاز میں جب ہم ڈیووس میں ان معاملات پر غور وفکر کر رہے ہیں، ہندوستان کچھ اور چیلنجوں سے ہر ایک کو روشناس کرانا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ آج عالمی نظام میں تبدیلی کے ساتھ ہم ایک عالمی کنبے کے طور پر جن چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں، ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان سے نمٹنے کے لئے ہر ملک، ہر عالمی ایجنسی کو مل کر اور تال میل کے ساتھ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ سپلائی چین میں رکاوٹ ، افراط زر میں اضافہ، آب وہوا میں تبدیلی ان چیلنجوں کی چند مثالیں ہیں، ایک اور مثال کرپٹو کرنسی کی ہے۔ یہ جس طرح کی ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے، اس معاملے میں کسی واحد ملک کے ذریعہ کئے گئے فیصلے اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ناکافی ہوں گے۔ ہمیں ایک یکساں ذہن بنانا ہوگا لیکن آج کے عالمی منظر نامے کو دیکھتے ہوئے سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا کثیر جہتی ادارے نئے عالمی نظام اور نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ کیا ان کے پاس ان سے نمٹنے کی قوت ہے؟ ان اداروں کی جب تشکیل کی گئی تھی ، اس وقت صورت حال مختلف تھی، آج کے حالات مختلف ہیں۔ اس لئے یہ ہر جمہوری ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان اداروں میں اصلاحات پر زور دے تاکہ وہ موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تیار ہو سکیں۔ مجھے یقین ہے کہ ڈیووس میں تبادلہ خیال کے دوران اس سلسلے میں بھی مثبت مذاکرات ہوں گے۔
دوستو،
ان نئے چیلنجوں کے درمیان آج دنیا کو نئے راستوں اور نئے حل کی ضرورت ہے۔ آج دنیا کے ہر ملک کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے اور یہی بہتر مستقبل کا ایک راستہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ڈیووس میں ہونے والا تبادلہ خیال اس جذبے میں توسیع کرے گا۔ ایک بار پھر مجھے آپ سب سے ورچوئل طور پر ملاقات کا موقع ملا، آپ سب کا بہت بہت شکریہ!