عزت مآب چیئرمین جی،
تمام معزز سینئر ممبران پارلیمنٹ ،
سب سے پہلے، عزت مآب چیئرمین جی، میں آپ کو اس ایوان کی طرف سے اور پورے ملک کی طرف سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ ایک عام خاندان سے آکر اور جدوجہد کے درمیان زندگی کے سفر میں آگے بڑھ کر جس مقام پر پہنچے ہیں، وہ خود ملک کے بہت سے لوگوں کے لیے ایک تحریک کا سبب ہے۔ اس ایوان بالا میں آپ اس باوقار نشست کو رونق بخش رہے ہیں اور میں کہوں گا کہ کیٹھانا کے بیٹے کی جو حصولیابیاں رہی ہیں اسے پورا ملک دیکھ رہا ہے اور ملک کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
عزت مآب چیئرمین جی،
یہ ایک خوشگوار موقع ہے کہ آج آرمڈ فورسز فلیگ ڈے بھی ہے۔
عزت مآب چیئرمین جی،
آپ تو جھنجھنو سے آتے ہیں، جھنجھنو بہادروں کی سرزمین ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا خاندان ہو جس نے ملک کی خدمت میں قائدانہ کردار ادا نہ کیا ہو۔ اور یہ بھی سونے پر سہاگہ ہے کہ آپ خود بھی فوجی اسکول کے طالب علم رہے ہیں۔ تو ایک کسان کے بیٹے اور فوجی اسکول کے طالب علم کی حیثیت سے میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ میں کسان اور جوان دونوں شامل ہیں۔
میں آپ کی صدارت میں اس ایوان کی طرف سے آرمڈ فورسز فلیگ ڈے پر تمام ہم وطنوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ اس ایوان کے تمام معزز اراکین کی جانب سے میں ملک کی مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔
عزت مآب چیئرمین،
آج پارلیمنٹ کا یہ ایوان بالا ایک ایسے وقت میں آپ کا استقبال کررہا ہے جب ملک دو اہم مواقع کا گواہ بنا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی دنیا نے جی20 گروپ کی میزبانی کی ذمہ داری ہندوستان کو سونپی ہے۔ نیز، یہ امرت کال کے آغاز کا وقت ہے۔ یہ امرت کال نہ صرف ایک نئے ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا عہد ہوگا بلکہ ہندوستان اس عہد میں دنیا کے مستقبل کی سمت طے کرنے میں بھی بہت اہم رول ادا کرے گا۔
عزت مآب چیئرمین جی،
ہماری جمہوریت، ہماری پارلیمنٹ، ہمارا پارلیمانی نظام بھی ہندوستان کے اس سفر میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ مجھے خوشی ہے کہ اس اہم موڑ پر ایوان بالا کو آپ جیسی قابل اور موثر قیادت ملی ہے۔ آپ کی رہنمائی میں ہمارے تمام اراکین اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں گے، یہ ایوان ملکی قراردادوں کی تکمیل کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم بنے گا۔
عزت مآب چیئرمین ،
آج آپ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی نئی ذمہ داری کا باقاعدہ آغاز کر رہے ہیں۔ اس ایوان بالا کے کندھوں پر جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس کی اولین فکر ملک کے نچلے درجے پر کھڑے عام آدمی کے مفادات سے وابستہ ہے۔ اس عہد میں ملک اپنی ذمہ داری کو سمجھ رہا ہے اور پوری ذمہ داری کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہے۔
آج، پہلی بار، عزت مآب صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کی شکل میں ملک کا باوقار قبائلی ورثہ ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی جناب رام ناتھ کووند جی ایسے ہی محروم طبقے سے نکل کر ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچے تھے۔ اور اب ایک کسان کے بیٹے کے طور پر آپ بھی کروڑوں ہم وطنوں، گاؤں کے غریبوں اور کسانوں کی توانائی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
عزت مآب چیئرمین جی،
آپ کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ کامیابی صرف وسائل سے نہیں بلکہ سادھنا سے حاصل ہوتی ہے ۔ آپ نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب آپ اسکول جانے کے لیے کئی کلومیٹر پیدل چلتے تھے۔ آپ نے گاؤں، غریب، کسان کے لیے جو کیا وہ سماجی زندگی میں رہنے والے ہر فرد کے لیے ایک مثال ہے۔
عزت مآب چیئرمین جی،
آپ کے پاس سینئر ایڈووکیٹ کی حیثیت سے تین دہائیوں سے زیادہ کا تجربہ ہے۔ میں اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ ایوان میں عدالت کی کمی محسوس نہیں کریں گے کیونکہ راجیہ سبھا میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جو سپریم کورٹ میں آپ سے ملتے تھے اوراس لیے آپ کو یقیناً یہاں بھی وہی مزاج اور ماحول عدالت کی یاد دلاتا رہے گا۔
آپ نے ممبراسمبلی سے لے کر ممبرپارلیمنٹ ، مرکزی وزیر، گورنر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ ان تمام کرداروں میں ایک چیز جو مشترک رہی وہ ہے ملک کی ترقی اور جمہوری قدروں کے لئے آپ کی لگن۔ یقیناً آپ کے تجربات ملک اور جمہوریت کے لیے بہت ہی اہم ہیں۔
عزت مآب چیئرمین جی،
سیاست میں رہنے کے باوجود آپ پارٹی کی حدود سے اوپر اٹھ کر سب کو جوڑنے کا کام کرتے رہے ہیں۔ ہم نے نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب میں بھی آپ کے لیے ہر کسی میں اپناپن واضح طور پر دیکھا۔ 75فیصدووٹ حاصل کر کے جیت حاصل کرنا اپنے آپ میں اہم رہا ہے۔
عزت مآب چیئرمین جی،
ہمارے یہاں کہا جاتا ہے- نیتی اتی نایک: یعنی جو ہمیں آگے لے جائے ، وہی قائد ہے۔ آگے لے کر جانا ہی قیادت کی اصل تعریف ہے۔ یہ بات راجیہ سبھا کے تناظر میں زیادہ اہم ہو جاتی ہے، کیونکہ ایوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوری فیصلوں کو زیادہ بہتر انداز میں آگے بڑھائے۔ اس لیے جب اس ایوان کو آپ جیسی زمین سے جڑی قیادت ملتی ہے تو میں اسے ایوان کے ہر رکن کے لیے اعزاز سمجھتا ہوں۔
عزت مآب چیئرمین جی،
راجیہ سبھا ملک کی عظیم جمہوری وراثت کی راہبر بھی رہی ہے اور اس کی طاقت بھی رہی ہے۔ ہمارے کئی وزرائے اعظم ایسے ہوئےجنہوں نے کبھی نہ کبھی راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ کئی ممتاز لیڈروں کا پارلیمانی سفر راجیہ سبھا سے شروع ہوا۔ اس لیے ہم سب پر ایک مضبوط ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں اور اس میں اضافہ کریں۔
عزت مآب چیئرمین جی،
مجھے یقین ہے کہ آپ کی رہنمائی میں یہ ایوان اپنی اس وراثت، اپنے اس وقار کو آگے لے جائے گا اور نئی بلندیوں تک پہنچائے گا۔ ایوان میں سنجیدہ بحثیں، جمہوری مکالمات ، مادر جمہوریت ہونے کے ناطے ہمارے وقار کو مزید تقویت دیں گے۔
عزت مآب چیئرمین جی،
پچھلے سیشن تک ہمارے سابق نائب صدرجمہوریہ جی اور سابق چیئرمین جی اس ایوان کی رہنمائی کرتے تھے اور ان کے کلام کی ترکیبیں، ان کی تُک بندی ہمیشہ ایوان کو خوش رکھتی تھی، ہنسنے ہنسانے کا بہت موقع ملتا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی حاضرجوابی اس کمی کا احساس نہیں ہونے دے گی اور آپ ایوان کو اس کا فائدہ دیتے رہیں گے۔
اس کے ساتھ، پورے ایوان کی طرف سے، ملک کی طرف سے اور اپنی طرف سے، میں آپ کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
شکریہ۔