’’امرت کال ہمیں ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور مربوط ہندوستان کی تشکیل کے رُخ پر کام کرنے کی توفیق عطا کرتا ہے‘‘
’’ہر اخباری گھرانے نے سوچھ بھارت مشن کو نہایت خلوص کے ساتھ اُجاگر کیا ہے‘‘
’’میڈیا نے یوگا، فٹنس اور بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کو مقبول بنانے میں نہایت حوصلہ افزا کردار ادا کیا ہے‘‘
’’ہندوستان کے باصلاحیت نوجوانوں سے تحریک پاکر، ہمارا ملک آتم نربھرتا یا خود انحصاری کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘
’’اس بات کو یقینی بنانا ہماری کوششوں کا رہنما اصول ہے کہ آنے والی نسلیں موجودہ طرز سے بہتر زندگی گزاریں‘‘

نئی دہلی،  18/مارچ 2022 ۔ ماتری بھومی کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب ایم وی شرے یمس کمار جی، ماتری بھومی کی پوری ٹیم اور قارئین، ممتاز مہمان،

 نمسکارم!

ماتری بھومی کی صدی تقریبات کے تناظر میں منعقدہ اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مجھے بیحد خوشی ہورہی ہے۔ اس موقع پر اخبار سے وابستہ سبھی لوگوں کو میری طرف سے مبارکباد۔ میں ان لوگوں کے تعاون کو بھی یاد کرنا چاہتا ہوں جو پہلے اس میڈیا ہاؤس میں کام کرچکے ہیں۔ جناب کے پی کیسو مینن، کے اے دامودر مینن، کیرالہ کے گاندھی جناب کے کیلپن اور کرور نیلکنٹن نمبودریپاد جیسی بلند قامت شخصیات ماتری بھومی سے جڑی رہی ہیں۔ میں ایم پی وریندر کمار کا ذکر کرنا چاہوں گا، جن کے دور میں ماتری بھومی نے تیزی سے ترقی کی۔ ہم ایمرجنسی کے دوران بھارت کی جمہوری قدروں کو برقرار رکھنے کی ان کی کوششوں کو کبھی نہیں فراموش کرپائیں گے۔ وہ ایک عظیم مقرر، عالم اور ماحولیات کے تئیں گہرا لگاؤ رکھنے والے شخص تھے۔

دوستو،

مہاتما گاندھی کے آئیڈیلس سے تحریک پاکر ماتری بھومی کا جنم بھارت کی جدوجہد آزادی کو مضبوط کرنے کے لئے ہوا تھا۔ ماتری بھومی نوآبادیاتی حکومت کے خلاف ملک کے لوگوں کو متحد کرنے کے لئے پورے بھارت میں شروع کئے گئے اخبارات اور رسالوں کی قابل فخر روایت کا ایک اہم جزو ہے۔ اگر ہم اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں تو متعدد عظیم شخصیات کسی نہ کسی اخبار سے جڑی رہی ہیں۔ لوک مانیہ تلک نے کیسری اور مہرٹا کو آگے بڑھایا۔ گوپال کرشنا گوکھلے ہتواد سے منسلک رہے۔ پربدھ بھارت کا تعلق سوامی وویکانند سے تھا۔ جب ہم مہاتما گاندھی کو یاد کرتے ہیں تو ہم ینگ انڈیا، نوجیون اور ہریجن میں ان کے کاموں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ شیام جی کرشن ورما نے دی انڈین سوشیولوجسٹک کی ادارت کی۔ میں نے ابھی کچھ مثالیں پیش کی ہیں، لیکن یہ فہرست لامحدود ہے۔

دوستو،

اگر بھارت کی جدوجہد آزادی کے دوران ماتری بھومی کی شروعات ہوئی تو صدی تقریبات ایسے وقت میں ہورہی ہیں جب بھارت آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے۔ سوراج کے لئے جدوجہد آزادی کے دوران ہمیں اپنی زندگی قربان کرنے کا موقع نہیں ملا۔ حالانکہ یہ امرت کال ہمیں ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور شمولیت پر مبنی بھارت کی تعمیر کی سمت میں کام کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اچھی پالیسیاں بنانا ایک پہلو ہے، لیکن پالیسیوں کو کامیاب بنانے کے لئے اور یہ یقینی بنانے کی خاطر کہ بڑے پیمانے پر تبدیلی ہو، سماج کے سبھی شعبوں کی سرگرم حصے داری کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں میڈیا ایک اہم رول نبھاتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں میں نے دیکھا ہے کہ میڈیا کا کیسے مثبت اثر کیسے پڑتا ہے۔ سوچھ بھارت مشن کی مثال جگ ظاہر ہے۔ ہر میڈیا ہاؤس نے اس مشن کو پوری تندہی کے ساتھ لیا۔ اسی طرح، یوگ، فٹنس اور بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کو مقبول بنانے میں میڈیا نے بہت حوصلہ افزا رول ادا کیا ہے۔ یہ سیاست اور سیاسی جماعتوں کے میدان سے باہر کے موضوعات ہیں۔ یہ آنے والے برسوں میں ایک بہتر ملک کی تعمیر کے لئے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے جو آزادی کا امرت مہوتسو کو دھیان میں رکھ کر کیا جاسکتا ہے۔ ان دنوں میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ جدوجہد آزادی کے کم معروف واقعات اور گمنام مجاہدین آزادی کا ذکر کررہے ہیں۔ اسے آگے بڑھانے میں میڈیا ایک بڑا وسیلہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ہر قصبے یا گاؤں میں جدوجہد آزادی سے جڑی جگہیں ہیں۔ ان کے بارے میں زیادہ جانکاری نہیں ہے۔ ہم ان مقامات کو نمایاں کرسکتے ہیں اور لوگوں کی وہاں جانے کے لئے حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔ کیا ہم غیر میڈیا پس منظر سے آنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں اور انھیں اپنی تحریری صلاحیت کا اظہار کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرسکتے ہیں۔ بھارت کی ایک سب سے بڑی طاقت ہماری رنگا رنگی ہے۔ کیا ہم میڈیا کے توسط سے دیگر زبانوں کے اہم الفاظ کو مقبول بنانے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟

دوستو،

آج کے دور میں دنیا کو بھارت سے کئی امیدیں ہیں، جب کووڈ-19 کی وبا نے بھارت میں دستک دی، تو یہ قیاس آرائیاں کی گئیں کہ بھارت بہتر طریقے سے بندوبست نہیں کرپائے گا۔ بھارت کے عوام نے ان ناقدین کو غلط ثابت کردیا۔ ہم نے گزشتہ دو برسوں کا استعمال اپنے سماج کی صحت اور اپنی معیشت کی صحت میں بہتری لانے کے لئے کیا۔ دو سال تک 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن ملا۔ 180 کروڑ ٹیکوں کی خوراک دی جاچکی ہے۔ ایسے وقت میں جب کئی ملک ویکسین کے تعلق سے جھجک سے نکل نہیں پارہے ہیں، بھارت کے لوگوں نے انھیں راستہ دکھایا ہے۔ بھارت سے ہونہار نوجوانوں کی صلاحیت سے لیس ہمارا ملک خود کفالت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس اصول کا مرکزی نکتہ بھارت کو ایک ایسی اقتصادی قوت بنانا ہے  جو گھریلو اور عالمی ضرورتوں کی تکمیل کرسکے۔ غیر معمولی اصلاحات کی گئی ہیں جن سے اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔ مقامی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے مختلف شعبوں میں پیداوار سے وابستہ حوصلہ افزائی والی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ بھارت کا اسٹارٹ اپ ایکو- سسٹم اتنا تیز کبھی نہیں رہا۔ ٹیئر-2، ٹیئر-3 قصبوں اور گاؤں کے نوجوان بہترین کام کررہے ہیں۔ آج بھارت تکنیکی ترقی میں دنیا میں پیش پیش ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں ہی یوپی آئی لین دین کی تعداد میں 70 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔یہ مثبت تبدیلی کو اپنانے کے لئے ہمارے لوگوں کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔

دوستو،

ہم اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو پوری طرح سمجھتے ہیں۔ نیشنل انفرااسٹرکچر پائپ لائن پر 110 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں۔ پی ایم گتی شکتی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور حکمرانی کو زیادہ سبک رو بنانے جارہی ہے۔ ہم یہ یقینی بنانے کے لئے تندہی سے کام کررہے ہیں کہ بھارت کے ہر گاؤں میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ہو۔ ہماری کوششوں کا رہنما اصول یہ یقینی بنانا ہے کہ آنے والی نسلوں کو حال کے مقابلے میں بہتر طرز زندگی ملے۔

دوستو،

برسوں پہلے جب مہاتما گاندھی نے ماتری بھومی کا دورہ کیا تھا تو انھوں نے کہا تھا جس میں اقتباس پیش کررہا ہوں: ’ماتری بھومی ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ایسا بھارت کے کچھ ہی اخبار کرسکتے ہیں۔ اس لئے بھارت کے اخبارات میں ماتری بھومی  کا ایک خاص مقام ہے۔‘ مجھے یقین ہے کہ ماتری بھومی اخبار باپو کے ان الفاظ پر کھرا اترنے کے لئے کام کرتا رہے گا۔ میں ایک بار پھر ماتری بھومی کو اس کی صدی تقریبات کے لئے مبارک باد دیتا ہوں اور قارئین کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ،

جے ہند

نمسکارم

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.