چیس اولمپیاڈ کے اس بین الاقوامی پروگرام میں موجود مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی ،انٹرنیشنل چیس فیڈریشن کے صدر آرکیڈی ڈوورکووچ،آل انڈیا چیس فیڈریشن کے صدر ،مختلف ملکوں کے سفیر،ہائی کمشنر،شطرنج اور دیگر کھیلوں سے وابستہ تنظیموں کے نمائندے،ریاستی حکومتوں کےنمائندے،دیگرسبھی بے حد تجربہ کار،چیس اولمپیاڈ ٹیم کے رکن اور شطرنج کے دیگر کھلاڑی ،خواتین و حضرات۔
آج چیس اولمپیاڈ گیمز کےلئے پہلی مشعل ریلے کا آغاز بھارت سے ہورہا ہے ۔اس سال پہلی بار بھارت چیس اولمپیاڈ گیمز کی میزبانی بھی کرنے جارہا ہے۔ہمیں فخر ہے کہ ایک کھیل ،اپنے جائے پیدائش سے نکل کر پوری دنیا میں اپنی شناخت چھوڑ رہا ہے،متعدد ملکوں کےلئے ایک جنون بن گیا ہے۔ہمیں خوشی ہے کہ شطرنج،اتنے بڑے بین الاقوامی پروگرام کے طورپر اپنے جائے پیدائش میں پھر ایک بار آکر کے جشن منارہا ہے۔بھارت سے صدیوں پہلے چتورنگ کے طورپر اس کھیل کی مشعل پوری دنیا میں گئی تھی۔آج شطرنج کی پہلی اولمپیاڈ مشعل بھی بھارت سے نکل رہی ہے۔آج جب بھارت اپنی آزادی کے 75 سال منا رہا ہے،امرت مہوتسو منا رہا ہے،تو یہ چیس اولمپیاڈ یہ مشعل بھی ملک کے 75 شہروں میں جائے گی۔مجھے بین الاقوامی چیس فیڈریشن – فیڈے ،ان کے اس فیصلے پر بہت خوشی ہے۔فیڈے نے یہ بھی طے کیا ہے کہ ہر چیس اولمپیاڈ گیمز کے لئے مشعل ریلے بھارت سے ہی شروع ہوا کرےگی۔یہ اعزاز نہ صرف بھارت کے لئے باعث فخر ہے،بلکہ شطرنج کی اس قابل فخر وراثت کا بھی احترام ہے۔ میں اس کے لئے فیڈے اور اس کے سبھی اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔میں 44 ویں چیس اولمپیاڈ میں حصہ لینے والے سبھی کھلاڑیوں کو ان کی شاندار کارکردگی کےلئے ڈھیر ساری مبارکباد بھی دیتا ہوں۔آپ میں سے جو بھی اس کھیل میں جیتے گا،آپ کی یہ جیت اسپورٹس مین اسپرٹ کی جیت ہوگی۔مہابلی پورم میں جم کر کھیلئےگا ،کھیل کے جذبے کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے کھیلئے گا۔
ساتھیوں!
ہزاروں سالوں سے دنیا کےلئے ‘ تمسو ما جیوتیر گمے’ اس کا منتر گونج رہا ہے۔ یعنی ،ہم اندھیرے سے روشنی کی طرف مسلسل بڑھتے رہیں۔ روشنی یعنی ،انسانیت کا بہتر مستقبل ۔روشنی یعنی،خوشحال اور صحت مند زندگی۔روشنی یعنی،ہر شعبہ میں صلاحیت بڑھانے کےلئے کوشش اور اسی لئے ،بھارت نے ایک او ر ریاضی ،سائنس اور فلکیات جیسے شعبوں میں تحقیقی کام کئے تو وہیں آیوروید،یوگ اور کھیلوں کو زندگی کا حصہ بنایا۔بھارت میں کشتی اور کبڈی ملکھمب ایسے کھیلوں کا انعقاد ہوتا تھا تاکہ ہم تندرست جسم کے ساتھ قابل نوجوان نسل کو تیار کرسکیں۔وہیں،ہمارے آباؤ اجداد نے دماغ کے تجزیاتی اور مسائل کو حل کرنے کے لیے چتورنگا یا شطرنج جیسے کھیل ایجاد کیے تھے۔ شطرنج ہندوستان کے راستے دنیا کے کئی ممالک تک پہنچی اور بہت مشہور ہوئی۔ آج، سکولوں میں شطرنج کو نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی تعلیمی آلہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ شطرنج سیکھنے والے نوجوان مختلف شعبوں میں مسائل حل کرنے والے بن رہے ہیں۔ چتورنگا شطرنج سے لے کر کمپیوٹر پر کھیلی جانے والی ڈیجیٹل شطرنج تک، ہندوستان ہر قدم پر شطرنج کے اس طویل سفر کا گواہ رہا ہے۔ ہندوستان نے اس کھیل کو نیل کنٹھ ویدیا ناتھ، لالہ راجہ بابو اور تھروینگداچاریہ شاستری جیسے عظیم کھلاڑی دیے ہیں۔ آج بھی ہمارے سامنے موجود بہت سے ہنر جیسے وشواناتھن آنند جی، کونیرو ہمپی، ودیت، دیویا دیشمکھ شطرنج میں ہمارے ترنگے کی شان بڑھا رہے ہیں۔ ابھی مجھے کونیرو ہمپی جی کے ساتھ شطرنج میں رسمی اقدام کا ایک دلچسپ تجربہ ہوا ہے۔
ساتھیوں!
مجھے یہ دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ گزشتہ سات آٹھ برسوں میں بھارت نے شطرنج میں اپنی کارکردگی مسلسل بہتر کی ہے۔41 ویں چیس اولمپیاڈ میں بھارت نے کانسے کے طورپر اپنا پہلا تمغہ جیتا تھا۔2020 اور 2021 ورچوؤل چیس اولمپیاڈ میں بھارت نے طلائی اور کانسے کا تمغہ بھی جیتا تھا۔اس بار تو اب تک کے مقابلے ہمارے سب سے زیادہ کھلاڑی چیس اولمپیاڈ میں شامل ہورہے ہیں،اس لئے مجھے امید ہے کہ بھارت تمغوں کا نیا ریکارڈ قائم کرےگا۔جیسے میری توقع ہے آپ سب کی بھی ہے نہ؟
ساتھیوں!
میں شطرنج کا بہت جانکار تو نہیں ہوں،لیکن اتنی سمجھ ہے کہ شطرنج کے پیچھے پوشیدہ جذبے اور اس کے اصولوں کے معنی بہت گہرے ہوتے ہیں ،جیسے شطرنج کے ہر موہرے کی اپنی منفرد طاقت ہوتی ہے،اس کی منفرد صلاحیت ہوتی ہے،اگر آپ نے ایک موہرے کو لے کر صحیح چال چل دی ، اس کی طاقت کا صحیح استعمال کرلیاتو وہ سب سے زیادہ طاقت ور بن جاتا ہے،یہاں تک کہ ایک پیادہ یعنی جسے سب سے کمزور مانا جا ہے وہ بھی سب سے طاقت ور موہرا بن سکتا ہے،ضرورت ہے تو احتیاط کے ساتھ صرف یہی چال چلنے کی،صحیح قدم اٹھانے کی،پھر وہ پیادہ ہو یا سپاہی ،شطرنج کی بساط پر ہاتھی ،اونٹ یا وزیر کی طاقت بھی حاصل کرلیتا ہے۔
ساتھیوں!
شطرنج کی بساط کی یہی خاصیت ہمیں زندگی کا بڑا پیغام دیتی ہے ۔صحیح حمایت اور صحیح ماحول دیا جائے تو کمزور سے کمزور کےلئے کوئی مقصد مشکل نہیں ہوتا ۔کوئی کیسے بھی پس منظر سے ہو ،کتنی ہی مشکلوں سے آیا ہو،پہلا قدم اٹھاتے وقت اگر اسے صحیح مدد مل جائے تو وہ طاقت ور بن کر من چاہے نتیجے لا سکتا ہے۔
ساتھیوں!
شطرنج کے کھیل کی ایک اور بڑی خصوصیت دور اندیشی ہے۔ شطرنج ہمیں بتاتی ہے کہ قلیل مدتی کامیابی کے بجائے حقیقی کامیابی دور اندیش لوگوں سے ملتی ہے۔ اگر میں آج ہندوستان کی کھیلوں کی پالیسی کی بات کروں تو کھیلوں کے میدان میں ٹاپس یعنی ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم اور کھیلو انڈیا جیسی اسکیمیں اسی سوچ کے ساتھ کام کررہی ہیں اور اس کے نتائج بھی ہم مسلسل دیکھ رہے ہیں۔ آج نئے بھارت کے نوجوان شطرنج کے ہر کھیل میں کمال کر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں، ہم نے اولمپکس، پیرا اولمپکس اور ڈیفالمپکس جیسے بڑے عالمی کھیلوں کے مقابلے دیکھے ہیں۔ ہندوستان کے کھلاڑیوں نے ان تمام مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پرانے ریکارڈ توڑتے ہوئے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ ٹوکیو اولمپکس میں ہم نے پہلی بار سات تمغے جیتے ۔پیرالمپکس میں پہلی بار 19 تمغے جیتے ۔حال ہی میں بھارت نے ایک اور کامیابی حاصل کی ہے ،ہم نے سات دہائیوں میں پہلی بار تھامس کپ جیتا ہے ۔عالمی چیمپین شپ میں ہماری تین خواتین مکے بازوں نے طلائی اور کانسے کے تمغے جیتے ہیں۔اولمپک میں سونے کا تمغہ جیتنے والے نیرج چوپڑا نے کچھ دن پہلے ہی ایک اور بین الاقوامی تمغہ جیتا ہے۔ایک نیا قومی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ہم اندازہ لگا سکتے ہیں ،آج بھارت کی تیاریوں کی رفتار کیا ہے،بھارت کی نوجوان نسل کا جوش کیا ہے،اب ہم 2024 پیرس اولمپکس اور 2028 کے لاس اینجلس اولمپکس کو ہدف بنا کر تیاری کررہے ہیں۔ٹاپس اسکیم کے تحت اس وقت سیکڑوں کھلاڑیوں کی حمایت کی جارہی ہے۔جس طرح بھارت آج کھیل کی دنیا میں ایک نئی طاقت بن کر ابھر رہا ہے ویسے ہی بھارت کے کھلاڑی بھی کھیل کے شعبہ میں ایک نئی شناخت بنا رہے ہیں اور اس میں سب سے خاص یہ ہے کہ ملک کے چھوٹے شہروں کے نوجوان کھیل کی دنیا میں اپنا پرچم لہرانے کےلئے آگے آرہے ہیں ۔
ساتھیوں!
صلاحیت کا میل جب صحیح موقع سے ہوتا ہے تو کامیابیوں کی بلندیاں ان کی راہ میں بچھ جاتی ہیں اور ہمارے ملک میں صلاحیت اور ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ملک کے نوجوانوں میں ہمت ،قربانی اور صلاحیت کی کمی نہیں ہے ۔پہلے ہمارے ان نوجوانوں کو صحیح پلیٹ فارم کےلئے انتظار کرنا پڑتا تھا۔آج کھیلو انڈیا مہم کے تحت ملک ان صلاحیتوں کو خود تلاش بھی رہا ہے اور تراش بھی رہا ہے۔آج ملک کے دور دراز علاقوں سے گاؤں ،قصبوں سے ،قبائلی علاقوں سے، ہزاروں نوجوانوں کا انتخاب کھیلوا نڈیا مہم کے تحت کیا گیا ہے۔ملک کی الگ الگ ریاستوں اور ضلعوں میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی جارہی ہے۔ملک کی نئی قومی تعلیمی پالیسی میں بھی کھیلوں کو دوسرے موضوعات کی طرح ترجیح دی گئی ہے۔کھیلوں کی دنیا میں نوجوانوں کےلئے کھیلنے کے علاوہ بھی کئی نئے موقع پیدا ہورہے ہیں ۔اسپورٹس سائنس، اسپورٹس فیزیو،اسپورٹس ریسرچ ایسی کتنی ہی نئی جہتیں جڑ رہی ہیں ۔ملک میں کئی اسپورٹس یونیورسٹیز بھی کھولی جارہی ہیں۔تاکہ آپ کی مستقبل سازی میں مدد مل سکے۔
ساتھیوں!
آپ سبھی کھلاڑی جب کھیل کے میدان یا کہہ لیجئے ،کسی ٹیبل یا چیس بورڈ کے سامنے ہوتے ہیں تو وہ صرف اپنی جیت کےلئے نہیں بلکہ اپنے ملک کے لئے کھیلتے ہیں۔ایسے میں فطری ہے کہ کروڑوں لوگوں کی امیدوں ،توقعات کا دباؤ بھی آپ کے اوپر رہتا ہے لیکن میں چاہوں گا کہ آپ یہ ضرور یاد رکھیں کہ ملک آپ کی محنت اور لگن کو دیکھتا ہے آپ کو اپنا صد فیصد دینا ہے ،آپ اپنا صد فیصد دیجئے لیکن صفر فیصد تناؤ کے ساتھ ،ٹینشن فری! جیت جتنی کھیل کےلئے لازم ہے اتنی ہی پھر سے جیتنے کےلئے محنت بھی کھیل کا لازم جز ہے۔شطرنج کے کھیل میں تو ایک چوک سے کھیل پلٹنے کا امکان رہتا ہے ،لیکن یہ شطرنج ہی ہے جہاں ہاری ہوئی بازی کو بھی دماغ کے ایک فیصلے سے آپ پلٹ سکتے ہیں ۔اس کھیل میں آپ جتنا پرسکون رہیں گے ،جتنا اپنے ذہن کو قابو میں رکھیں گے ،اتنا ہی آپ کی کارکردگی بہتر ہوگی ۔اس کام میں یوگ اور میڈیٹیشن آپ کی کافی مدد کر سکتا ہے۔ابھی پرسو یعنی 21 جون کو بین الاقوامی یوم یوگ بھی ہے،میں چاہوں گا کہ آپ یوگ کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنانے کےساتھ ہی یوگا ڈے کو جوش و خروش کے ساتھ فروغ دیں۔ اس سے آپ مزید لاکھوں لوگوں کو سمت دکھا سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب اس لگن کے ساتھ کھیل کے میدان میں اتریں گے، اور اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کریں گے۔ مجھے یہ یادگار موقع فراہم کرنے کے لیے میں ایک بار پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک بار پھر، میں کھیلوں کی دنیا کے لیے بہت سی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، آپ کا بہت بہت شکریہ۔