نمستے!
آج آپ سب سے بات کرکے بہت اطمینان ہورہا ہے۔ اطمینان اس بات کا کہ دہلی سے اناج کا جو ایک ایک دانہ بھیجا گیا وہ ہر مستفدین کی تھالی تک پہنچ رہا ہے۔اطمینان اس بات کا کہ پہلے کی حکومتوں کی وقت میں اترپردیش میں غریب کے اناج کی جو لوٹ ہوجاتی تھی اس کے لئے اب وہ راستہ نہیں بچا ہے۔ اترپردیش میں جس طرح پردھان منتری غریب کلیان انیہ یوجنا کو لاگو کیا جارہا ہے، وہ نئے اترپردیش کی شناخت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔مجھے آپ سے بات کرکے بہت اچھا لگا اور جس ہمت کے ساتھ آپ بول رہے تھے، جس اعتماد کے ساتھ بول رہے تھے۔اور سچائی آپ کے ہر لفظ میں سچائی نکلتی تھی۔اُس سے مجھے اتنا اطمینان ملا۔ آپ لوگوں کے لئے کام کرنے کےلئے میراحوصلہ آج بڑھ گیا ہے۔ چلیے آپ سے جتنی بھی بات کریں، وہ کم پڑ جائے گی۔آئیے اب پروگرام کی طرف چلتے ہیں۔
آج کے اس پروگرام میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی بھی موجود ہیں ، کرم یوگی بھی ہیں۔ ایسے ہمارے یوگی آدتیہ ناتھ جی، اترپردیش حکومت کے ہمارے تمام وزراء، پارلیمنٹ میں میرے تمام معاون ،تمام ممبران پارلیمنٹ ، ممبران اسمبلی، میئر، ضلع پنچایت صدر اور بڑی تعداد میں اترپردیش کے کونے کونے سے آج اکٹھا ہوئے میرے پیارے بھائیوں اور بہنو۔ اگست کا یہ مہینہ ہندوستان کی تاریخ میں اُس کی ابتداء ہی دیکھئے ایک طرح سے حصولیابیاں لے کر آئی ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ہندوستان کی کامیابی کا آغاز ہوچکا ہے۔اس میں بھی آج کی یہ 5 اگست کی تاریخ بہت خاص بن گئی ہے۔بہت اہم بن گئی ہے۔تاریخ اس کو سالوں تک درج کرے گی۔ یہ 5 اگست ہی ہے ، جب 2 سال پہلے ملک میں ایک بھارت ، شیریشٹھ بھارت کے جذبے کو مزید توانا کیا گیا تھا۔ قریب قریب سات دہائی کے بعد 2 سال پہلے 5 اگست کو ہی دفعہ 370 کو ہٹاکر جموں وکشمیر کے ہر شہری کو ہر اختیار ، ہر سہولت کا پورا حصے دار بنایا گیا تھا۔ یہی 5 اگست ہے، جب پچھلے سال لاکھولاکھوں ہندوستانیوں نے سینکڑوں سال بعد عظیم رام مندر کی تعمیر کی طرف پہلا قدم رکھا۔آج ایودھیا میں تیزی سے رام مندر کی تعمیر ہورہی ہے۔آج 5 اگست کی تاریخ ایک بار پھر ہم سب کےلئے حوصلہ اور اُمنگ لے کر آئی ہے۔ آج ہی اولمپک کے میدان پر ملک کے نوجوانوں نے ہاکی کے اپنے وقار کو پھر سے قائم کرنے کی طرف بڑی چھلانگ لگائی ہے۔ تقریباً چار دہائی کے بعد یہ سنہرا پل آیا ہے۔ جو ہاکی ہماری قومی شناخت رہی ہے، آج ہمارے نوجوانوں نے اس وقار کو دوبارہ حاصل کرنے کی طرف پیش رفت کرکے ملک کو ایک بہت بڑا تحفہ دیا ہے اور یہ بھی اتفاق ہے کہ آج ہی اترپردیش کے 15کروڑ لوگوں کے لئے اتنے نیک کا م کا انعقاد ہورہا ہے۔ میرے غریب خاندان کے بھائیو-بہنوں کو ، بھائی بہنوں کو ، 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اناج تو قریب قریب ایک سال سے زیادہ وقت سے مفت میں مل رہا ہے۔ لیکن مجھے اس میں شریک ہوکر ، اس نیک پروگرام میں آ کر آپ سب کے دیدار کرنے کا مجھے آج موقع ملا ہے۔
بھائیوں اور بہنو!
ایک طرف ہمارا ملک، ہمارے نوجوان، ہندوستان کے لئے نئی کامیابیاں حاصل کررہے ہیں، جیت کا گول کے بعد گول کررہے ہیں،تو وہیں ملک میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو سیاسی مفاد میں ڈوب کر ایسے چیزیں کررہےہیں۔لگتا ہے سیلف گول (Self Goal)کرنے میں مصروف ہیں۔ ملک کیا چاہتا ہے، ملک کیا حاصل کررہا ہے، ملک کیسے بدل رہا ہے، اس سے ان کو کوئی سروکار نہیں ہے۔ یہ لوگ اپنے فائدے کےلئے ملک کا وقت اور ملک کا جذبہ دونوں کو چوٹ پہنچانے مصروف ہیں۔ہندوستان کی پارلیمنٹ کا، عوامی جذبات کے اظہار کے مقدس مقام کا یہ لوگ اپنے سیاسی مفاد کی وجہ سے مسلسل توہین کررہے ہیں۔آج پورا ملک انسانیت پر آئے سب سے بڑے بحران سے ، 100 سال میں پہلی بار آئے ہوئے اتنے بڑے بحران سے باہر نکلنے کےلئے جی جان سے ملک کا ہر شہری لگا ہوا ہے، کوشش کررہا ہے اور یہ لوگ ، کیسے ملکی مفاد کے کام کو روکا جائے، اس مقابلے میں لگے ہیں۔اس ہوڑ میں جٹے ہیں۔لیکن ساتھیوں یہ عظیم ملک اس ملک کے عظیم عوام ایسے مفاد اور ملکی مفاد کے خلاف سیاست کے قیدی نہیں بن سکتے۔یہ لوگ ملک کو، ملک کی ترقی کو روکنے کی کتنی بھی کوشش کرلے، یہ ملک اِن سے رکنے والا نہیں ہے۔ وہ پارلیمنٹ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن 130کروڑ عوام ملک کو رُکنے نہیں دینے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہر مشکل کو چیلنج کرتے ہوئے ملک ہر محاذ پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ صرف گزرے ہوئے کچھ ہفتوں کے ریکارڈ ہی دیکھیں اور ذرا دیکھئے، جب ملک نیا ریکارڈ قائم کررہا تھا اور کچھ لوگ دہلی میں پارلیمنٹ کو روکنے میں لگے ہوئے تھے۔کچھ ہی ہفتوں میں ہم نے جو حصولیابیاں دیکھیں، تو ہندوستانیوں کی صلاحیت اور کامیابی چاروں طرف نظر آتی ہیں۔اولمپک میں غیر معمولی کارکردگی کو پورا ملک پرجوش طریقے سے دیکھ رہا ہے۔ہندوستان ٹیکہ کارے کے معاملے میں بھی 50کروڑ کے پڑاؤ کے بالکل دروازے پر آکر کھڑا ہوگیا ہے۔دیکھتے ہی دیکھتے اس کو بھی عبور کرجائے گا۔کورونا کے اس سیاہ دور میں بھی ہندوستانیوں کا کاروبار نئی منزلیں طے کررہا ہے۔ جولائی میں جی ایس ٹی کا کلیکشن ہو یا ہماری ایکسپورٹ ہو ، یہ نئی بلندیاں چھو رہی ہے۔ جولائی میں ایک لاکھ 16ہزار کروڑ روپے کا جی ایس ٹی کلیکشن ہونا یہ بتاتا ہے کہ معیشت رفتار پکڑ رہی ہے۔ وہیں آزادی کے بعد پہلی بار کسی ایک ماہ میں ہندوستان کی برآمدات ڈھائی لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ ہوگئی۔ڈھائی لاکھ کروڑ سے بھی زیادہ عبور کرگئی ہے۔ڈھائی لاکھ کروڑ روپے سے عبور کرجانا آزادی کے بعد پہلی بار اس مہینے میں ہوا ہے۔زرعی برآمدات میں ہم دہائیوں بعد دنیا کے ٹاپ 10ملکوں میں شامل ہوئے ہیں۔ہندوستان کو زراعت کی بنیاد والا ملک کہا جاتا ہے، لیکن دہائیوں بعد ٹاپ 10 میں ہمارا نام آیا ہے۔ ہند وستان کا وقار ملک کا پہلا میڈ اِن انڈیا طیارہ لے جانے والا پانی کا جہاز وِکرانت سمندر میں اپنا ٹرائل شروع کرچکا ہے۔ہر چیلنج کو چیلنج کرتے ہوئے ہندوستان نے لداخ میں دنیا کی سب سے اونچی موٹ ریبل روڈ کی تعمیر کا کام مکمل کیا ہے۔ حال ہی میں ہندوستان نے ای-روپی e-RUPIلانچ کیا ہے، جو آنے والے وقت میں ڈیجیٹل انڈیا کو مضبوطی فراہم کرے گا اور فلاحی اسکیموں کو بالکل اپنے نشانے تک پہنچانے گااور اپنے مقاصد کی تکمیل کرے گا۔
ساتھیوں!
جو لوگ صرف اپنے عہدے کے لئے پریشان ہیں، وہ اب ہندوستان کو روک نہیں سکتے۔ نیا ہندوستان، پد(عہدہ) نہیں پدک(تمغہ)جیت کر دنیا پر چھارہا ہے۔ نئے ہندوستان میں آگے بڑھنے کا راستہ خاندان نہیں،بلکہ محنت سے طے ہوگا اور اسی لئے آج ہندوستان کا نوجوان کہہ رہا ہے- ہندوستان چل پڑا ہے، ہندوستان کا نوجوان چل پڑاہے۔
ساتھیوں!
اس کڑی میں یوگی جی اور اُن کی حکومت نے جو آج کا یہ پروگرام رکھا ہے، وہ اور بھی اہم ہوجاتاہے۔اس مشکل وقت میں ایک بھی غریب ایسا نہ ہو، جس کے گھر میں راشن نہ ہو، یہ یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔
ساتھیوں!
100 سال کا یہ سب سے بڑا بحران صرف وباء کا ہی نہیں ہے، بلکہ اس نے کئی محاذ پر ملک اور دنیا کی اربوں کی آبادی کو ، پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور وہ ایک سب سے بڑا چیلنج پیدا کررہا ہے۔ماضی میں ہم نے تجربہ کیا ہے کہ جب ملک پر پہلے اس طرح کا بڑا بحران آتا تھا ، تو ملک کا سارا نظام بری طرح چرمرا جاتا تھا، ہل جاتا تھا۔ لوگوں کا اعتماد بھی متزلزل ہوجاتھا ، لیکن آج ہندوستان، ہندوستان کا ہر شہری پوری طاقت سے اس وباء کا مقابلہ کررہا ہے۔ طبی خدمات سے جڑے بنیادی ڈھانچے ہوں، دنیا کی سب سے بڑی مفت ٹیکہ کاری مہم ہو، یا پھر ہندوستانی شہریوں کو فاقہ کشی سے بچانے کی سب سے بڑی مہم ہو۔لاکھوں کروڑ روپے کے یہ پروگرام آج ہدوستان کامیابی کے ساتھ آگے بڑھا رہا ہے۔ وباء کے اس بحران کے درمیان ہندوستان نے بڑی تعداد میں روزگار پیدا کرنے والے لوگ اور بڑے بڑے میگا انفراسٹرکچر پروجیکٹوں کو بھی رکنے نہیں دیا۔ مجھے خوشی ہے کہ اترپردیش اور اترپردیش کے لوگوں نے ملک کی اہلیت کو بڑھانے کےلئے کاندھے سے کاندھا ملاکر کام کیا۔اترپردیش میں چل رہے ہائی وے، ایکسپریس وے، ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور اور ڈیفنس کوریڈور جیسے پروجیکٹ ، جس تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، یہ اُس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔
ساتھیوں!
اتنے بحران کے باوجود آج ملک راشن سے لے کر دوسرے کھانے پینے کے سامان کی قیمتوں کولے کر پوری دنیا میں طوفان مچا ہواہے،ایسے میں ہمیں معلوم ہےکہ چھوٹا سا سیلاب بھی آجائے۔دودھ اور سبزی کے دام بھی کتنے بڑھ جاتےہیں۔ تھوڑی سی پریشانی ہو تو مہنگائی کتنی بڑھ جاتی ہے۔ ہمارے سامنے بھی بڑا چیلنج ہے، لیکن میں ، میرے غریب متوسط طبقے کے بھائی بہنوں کو یقین دلاتاہوں، ہم پوری کوشش کررہے ہیں، تاکہ اس کو قابو میں رکھ پائیں اور یہ بھی آپ سب کے تعاون سے ممکن ہونے والاہے۔کورونا کے دور میں بھی زراعت اور اس سے جڑے کاموں کو بھی رکنے نہیں دیا۔ انہیں مکمل احتیاط کے ساتھ جاری رکھا گیا۔کسانوں کو بیج سے لے کر کھاد تک اور پھرفصل بیچنے تک پریشانیاں نہ ہوں، اس کے لئے مناسب انتظامات کئے گئے۔نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے کسانوں نے ریکارڈ پیداوار کیا اور حکومت نے بھی ایم ایس پی پر خریدنے نئے ریکارڈ قائم کئے اور ہمارے یوگی جی کی سرکار نے تو گزشتہ چار سالوں میں ایم ایس پی پر خرید میں ہر سال نئے نئے ریکارڈ بنائے ہیں۔ اتر پردیش میں اس سال گیہوں اور دھان کی خرید میں پچھلے سال کے مقابلے تقریبا ً دو گنا تعداد میں کسانوں کو ایم ایس پی کا فائدہ پہنچا ہے۔ اترپردیش کے 13 لاکھ سے زیادہ کسان خاندانوں کو ان کی پیداوار کا تقریباً 24ہزار کروڑ روپے براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچائے گئے ہیں۔
ساتھیوں!
مرکز اور اترپردیش کی ڈبل انجن سرکار عام لوگوں کی سہولت اور انہیں بااختیار بنانے کےلئے مسلسل کوشش کررہی ہے۔کورونا کے سیاہ دور کے باوجود غریبوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی مہم ماند نہیں پڑی ہے۔اترپردیش میں اب تک 17 لاکھ سے زیادہ دیہی اور شہری غریب خاندانوں کو اپنے پختہ گھر منظور ہوچکے ہیں۔لاکھوں غریب خاندانوں کو گھر میں ہی بیت الخلا ء کی سہولت ملی ہے۔تقریباً ڈیڑھ کروڑ غریب خاندانوں کو اوجولا کے تحت مفت گیس کنکشن اور لاکھوں خاندانوں کو بجلی کنکشن دیئے گئے ہیں۔ ہر گھر جل پہنچانے کا مشن بھی اترپردیش میں تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔پچھے دو برسوں کے اندر اترپردیش میں 27 لاکھ دیہی خاندانوں تک پائپ سے پانی پہنچایا جا چکا ہے۔
بھائیو اور بہوں!
ڈبل انجن کی سرکار نے یہ یقینی بنایا ہے کہ غریبوں ، دلتوں، پسماندہ طبقات، قبائل کے لئے بنائے گئے منصوبے زمین پر تیزی سے لاگو ہوں۔ پی ایم سوندھی یوجنا بھی اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ کورونا سے پیدا شدہ صورتحال میں اس کورونا کے دورمیں جو حالات پیدا ہوئے ،ریہڑی ،پٹری ، ٹھیلہ لگانے والے بھائی بہنوں کی روزی روٹی پھر سے پٹری پر آئے ، اس کے اُن کو بینکوں سے جوڑا گیا ہے۔بہت کم وقت میں ہی اس منصوبے کے تحت اترپردیش کے تقریباً 10 لاکھ ساتھیوں کو اس کا فائدہ پہنچانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
ساتھیوں!
گزشتہ دہائیوں میں اترپردیش کی ہمیشہ کیا شناخت بنی، کس بات کا ذکر ہوتا تھا۔ اترپردیش کا ، آپ کو یاد ہوگا۔ اترپردیش کو ہمیشہ سیاست کے چشمے سے دیکھا گیا ہے۔اترپردیش ملک کی ترقی میں بھی قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے۔اس کا ذکر تک ہی نہیں ہونے دیا گیا۔ دہلی کے تخت کا راستہ اترپردیش سے ہوکر گزرتا ہے، اس کا خواب دیکھنے والے تو بہت لوگ آئے اور گئے،لیکن ایسے لوگوں نے کبھی یہ یاد نہیں رکھا کہ ہندوستان کی خوشحالی کا راستہ بھی اترپردیش سے ہی ہوکر گزرتاہے۔اِن لوگوں اترپردیش کو صرف سیاست کا ہی مرکز بنائے رکھا ۔ کسی نے خاندانی ورثے کےلئے ، کسی نے اپنے خاندان کے لئے، کسی نے اپنے سیاسی مفاد کےلئے اترپردیش کو صرف استعمال کیاگیا۔اِن لوگوں کی تنگ سیاست میں ہندوستان کیاتنی بڑی ریاست کو ہندوسان کی اقتصادی سے جوڑا ہی نہیں گیا۔ہاں! کچھ ضرور خوشحال ہوئے۔ کچھ خاندان ضرور آگے بڑھے۔اِن لوگوں نے اترپردیش کو نہیں، بلکہ خود کو خوشحال کیا۔مجھے خوشی ہے کہ آج اترپردیش ایسے لوگوں کی بری چال سے باہر نکل کر آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈبل انجن کی سرکار نے اترپردیش کی صلاحیت کو ایک تنگ نظریے سے دیکھنے کا طریقہ بدل ڈالا ہے۔ اترپردیش ہندوستان کے گروتھ انجن کا پاور ہاؤس بن سکتاہے۔ یہ خود اعتمادی گزرے سالوں میں پیدا ہوئی ہے۔اترپردیش کی تاریخ میں پہلی بار عام نوجوانوں کے خوابوں کی بات ہورہی ہے۔ اترپردیش کی تاریخ میں پہلی بار جرائم پیشہ افراد میں خوف کا ماحول پیدا ہو ا ہے۔ اترپردیش کی تاریخ میں پہلی بار غریبوں کو ستانے والوں، کمزور طبقات کو ڈرانے دھمکانے اور ناجائز قبضہ کرنے والوں کے من میں ڈر پیدا ہوا ہے۔
جس نظام کو بدعنوانی اور بھائی بھتیجہ واد کی لت لگ گئی تھی، اُس میں مثبت تبدیلی کا آغاز ہوا ہے۔آج اترپردیش میں یہ یقینی بنایاجارہا ہے کہ عوام کے حصے کا ایک ایک پیسہ براہ راست عوام کے کھاتوں میں پہنچے، عوام کو فائدہ ہو۔ آج اترپردیش سرمایہ کاری کا مرکز بن رہا ہے۔ بڑی بڑی کمپنیاں آج اترپردیش آنے کے لئے بے چین ہورہی ہیں۔اترپردیش میں بنیادی ڈھانچے کے میگا پروجیکٹ بن رہے ہیں، انڈسٹریل کوریڈور بن رہے ہیں۔روزگار کے نئے مواقع تیار ہورہے ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں!
اترپردیش ، یہاں کے محنتی لوگ ، آتم نر بھر بھارت، ایک باوقار بھارت کی تعمیر کا بہت بڑی بنیاد ہیں۔آج ہم آزادی کے 75سال کا تہوار منارہے ہیں، آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ یہ مہوتسو صرف آزادی کا جشن بھر ہی نہیں ہے،بلکہ یہ آنےو الے 25 سالوں کے لئے بڑے اہداف ، بڑے عہد کا موقع ہے۔ اِن عہد میں اترپردیش کی بہت بڑی حصے داری ہے، بہت بڑی ذمے داری ہے۔گزری دہائیوں میں اترپردیش جو حاصل نہیں کرپایا ، اب اسے حاصل کرنے کی باری آئی ہے۔یہ دہائی ایک طرح سے اترپردیش کی پچھلی سات دہائیوں میں جو کمی رہ گئی ، اس کی بھرپائی کرنے کی دہائی ہے۔ یہ کام یوپی کے عام نوجوانوں ، ہماری بیٹیوں ، غریب، دلت، محروم طبقات، پسماندہ طبقات کی مناسب حصے داری اور اُن کو بہتر موقع دیئے بغیر نہیں پورا ہوسکتا۔ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس اور سب کا وشواش‘ اس منتر کے ساتھ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ گزرے وقت میں تعلیم سے جڑے دو فیصلے ایسے ہیں، جس کا اترپردیش کو بہت بڑا فائدہ ہونے والا ہے۔پہلا فیصلہ انجینئرنگ کی تعلیم سے جڑا ہے۔ انجینئرنگ اور ٹیکنکل ایجوکیشن سے جڑی تعلیم سے یوپی کے گاؤں اور غریب کی اولادیں ، بہت حد تک زبان کے مسئلے کی وجہ سے محروم رہ جاتے تھے،اب اس لازمیت کو ختم کردیا گیا ہے۔ ہندی سمیت متعدد ہندی زبانوں میں انجینئرنگ اور ٹیکنکل ایجوکیشن کی پڑھائی شروع ہورہی ہے۔جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بہترین کورس ، اعلیٰ نصاب تیار کیاگیا ہے۔ملک کے متعدد اداروں نے یہ سہولت لاگو کرنی شروع کردی ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ایک اور ہم فیصلہ میڈیکل تعلیم سے جڑا ہے۔میڈیکل تعلیم میں کل ہند کوٹے سے اوبی سی کو، پچھڑوں کو ریزرویشن کے دائرے سے باہرالگ رکھا گیا تھا۔اس صورتحال کو بدلتے ہوئے ہماری حکومت نے اِس میں اوبی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دیا ہے۔یہی نہیں عام زمرے کے غریب خاندانوں کے بچوں کے لئے بھی جو 10 فیصد ریزرویشن ہے، اس کو بھی اسی سیشن سے لاگو کیا گیاہے۔ اس فیصلے سے میڈیکل پروفیشن میں جو ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں، اُس شعبے میں ایک بڑے ٹیلنٹ پول کو موقع ملے گا اور سماج کے ہر فرقے کو آگے بڑھ نے کےلئے، بہتر کرنے کےلئے حوصلہ ملے گا۔ غریب کے بچوں کو ڈاکٹر بننے کا راستہ کھولا گیا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ہیلتھ سیکٹر میں بھی گزشتہ سالوں میں غیر معمولی کام ہوا ہے۔تصور کیجئے 5-4سال پہلے اگر کورونا جیسی عالمی وباء آتی تو اترپردیش کی کیا حالت ہوتی؟ تب تو عام سردی بخار، حیضہ جیسی بیماریاں تک زندگی کےلئے خطرہ بن جاتی تھیں۔ آج اترپردیش کورونا ٹیکہ کاری کے معاملے میں قریب قریب سوا پانچ کروڑ کے پڑاؤ پر پہنچنےوالی پہلی ریاست بن رہی ہے۔وہ بھی تب، جب سیاسی مخالفت محض کے لئے میڈ اِن انڈیا ویکسین کو لے کر کچھ لوگوں کے ذریعے غلط فہمی پھیلائی گئی۔جھوٹ کی تشہیر کی گئی، لیکن اترپردیش کے سمجھدار عوام نے ہر غلط فہمی ، ہر جھوٹ کو مسترد کردیا ۔ مجھے یقین ہے کہ اترپردیش سب کو ویکسین-مفت ویکسین مہم کو اور تیز رفتاری سے آگے بڑھائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ، ماسک اور دو گز کی دوری کے ضابطے میں ڈھیل نہیں آنے دے گا۔ایک بارپھر سے پردھان منتری کلیان غریب انیہ یوجنا کے تمام مستفدین کو میں بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور آنے والا وقت تو تہواروں کا وقت ہے۔ دیوالی تک تہوار ہی تہوار آرہے ہیں، اس لئے ہم نے طے کیا ہے کہ اِن تہواروں میں ہمارے کسی غریب خاندان کو تکلیف نہ ہو۔اس لیے دیوالی تک یہ مفت راشن دینے کا کام جاری رہے گا۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو آنے والے تمام تہواروں کے لئے بہت بہت مبارک باد پیش کرتاہوں۔ آپ صحت مند رہیں، آپ کا خاندان صحت مند رہے۔ بہت بہت شکریہ۔