بین الاقوامی نمائش -کم- کنونشن سینٹر آئی ای سی سی کمپلیکس کو ‘بھارت منڈپم’ کا نام دیا گیا ہے
وزیراعظم نے جی-20 سکہ اور جی -20 اسٹامپ جاری کیا
بھارت منڈپم ہندوستان کی صلاحیتوں اور قوم کی نئی توانائی کے لئے ضروری ہے ، یہ ہندوستان کی عظمت اور قوت ارادی کا ایک فلسفہ ہے
بھارت منڈپم نام کی تحریک بھگوان بسویشور کے انوبھو منڈپم، سے ہے
یہ بھارت منڈپم، ہم بھارتیوں کی جانب سے ہماری جمہویت کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر دیا جانے والا ایک خوبصورت تحفہ ہے
اکیسویں صدی میں ہم کو اکیسویں صدی کے لئے مناسب تعمیر کرنی ہوگی
ہندوستان بڑی سوچ ، بڑے خواب اور بڑی کارروائی کے اصول کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے
ہندوستان کی ترقی کے سفر کو اب نہیں روکا جاسکتا، حکومت کی تیسری مدت میں ہندوستان کا چوٹی تیسری معیشتوں میں شمار ہوگا، یہ مودی گارنٹی ہے
ہم نے ملک میں 50 سے زیادہ شہروں میں جی-20 کی میٹنگیں کیں، جن میں اس کے ذریعہ ہندوستان کی گوناگونیت کو نمایاں کیا گیا ہے

نمسکار ،

میرے سامنے ایک شاندار نظارہ ہے۔ یہ شاندار  ہے ، عظیم ہے اور زبردست ہے  اور آج کا  جو یہ موقع ہے ، اس کے پیچھے ، جو تصور ہے ، اور آج ہماری آنکھوں کے سامنے  ، اُس  خواب  کو پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، تب مجھے ایک مشہور نظم کے مصرعے گنگنانے کا  جی چاہتا  ہے:-

نیا پرات ہے ، نئی بات ہے ، نئی کرن ہے ، جیوتی نئی

نئی امنگیں ، نئی ترنگیں ، نئی آس ہے ، سانس نئی ۔

اٹھو دھرا کے امر سپوتوں ، پونیہہ نیا نرمان کرو ۔

جن جن کے جیون میں پھر سے نئی اسپورتی  ، نو پران بھرو ۔

آج کے یہ قابل دید اور شاندار 'بھارت منڈپم' ، اسے دیکھ  کر کہ ہر بھارتی خوشی سے بھر رہا ہے ، محظوظ ہو رہا ہے اور فخر محسوس کر رہا ہے ۔ 'بھارت منڈپم' بھارت کی صلاحیت، بھارت کی نئی توانائی  کا آغاز ہے۔ 'بھارت منڈپم' درشن ہے ، بھارت کی عظمت  کا اور بھارت کی قوت ارادی کا  ۔  کورونا کے مشکل دور میں ، جب ہر طرف کام  رکا ہوا تھا ، ہمارے ملک کے  مزدوروں نے دن رات محنت کر کے  ، اس کی تعمیر مکمل کی ہے۔

 

'بھارت منڈپم' کی تعمیر سے جڑے ہر ایک مزدور، بھائی اور بہن کو  ، میں آج، دل کی گہرائیوں سے مبارکباد  دیتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج صبح مجھے ان تمام کارکنوں سے ملنے کا موقع ملا، مجھے اپنے ان کارکنوں کی عزت افزائی کا شرف حاصل ہوا۔ آج ان کی محنت دیکھ کر پورا بھارت حیران ہے اور ششدر  ہے۔

میں اس نئے بین الاقوامی کنونشن سینٹر - 'بھارت منڈپم' کے لیے دارالحکومت دلّی کے لوگوں اور ملک کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ملک کے کونے کونے سے مہمان یہاں آئے ہیں، میں ان سب کا تہہ دل سے استقبال کرتا ہوں۔ میں ان کروڑوں لوگوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں ، جو اس وقت ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے جڑے ہوئے ہیں۔

ساتھیو،

ویسے بھی آج کا دن  ملک کے ہر شہری کے لیے بہت ہی تاریخی دن ہے، آج کرگل وجے دیوس ہے۔ ملک کے دشمنوں نے ، جس  گستاخی  کا مظاہرہ کیا، ماں بھارتی کے بیٹوں اور بیٹیوں نے اپنی بہادری سے اسے شکست دی۔ ایک شکر گزار قوم کی طرف سے، میں ہر اس ہیرو کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جس نے کرگل جنگ میں اپنی جانیں قربان کیں۔

ساتھیو،

'بھارت منڈپم' کے اس نام کے پیچھے اور جیسا کہ پیوش جی نے ابھی بتایا ہے، بھگوان بشویشور کے 'انوبھو منڈپم' کی تحریک ہے۔ انوبھو منڈپم  یعنی   ، بحث اور بات چیت کا جمہوری طریقہ، انوبھو منڈپم  یعنی  اظہار  رائے ۔  آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ بھارت جمہوریت کی ماں ہے۔ تمل ناڈو کے اترا میرور میں پائے جانے والے کتبوں  سے لے کر ویشالی تک، بھارت کی متحرک جمہوریت صدیوں سے ہمارا فخر رہی ہے۔

آج جب ہم آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر امرت مہوتسو منا رہے ہیں، یہ 'بھارت منڈپم' ایک خوبصورت تحفہ ہے ، جو ہم بھارتیوں نے ہماری جمہوریت کو دیا ہے۔ چند ہفتوں کے بعد یہاں جی – 20  سے متعلق تقریبات منعقد ہوں گی، دنیا کے بڑے  بڑے ملکوں کے سربراہان یہاں موجود ہوں گے۔ بھارت کے بڑھتے قدم اور بھارت کے بڑھتے قد کو پوری دنیا اس عظیم الشان 'بھارت منڈپم' کے ذریعے دیکھے گی۔

ساتھیو،

آج پوری دنیا ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، ایک دوسرے پر منحصر ہے اور عالمی سطح پر مختلف پروگراموں اور سربراہ اجلاسوں کا سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے۔ ایسے پروگرام کبھی ایک ملک میں ہوتے ہیں اور کبھی دوسرے ملک میں۔ ایسے میں بھارت میں بین الاقوامی سطح کا کنونشن سنٹر ملک کے دارالحکومت دلّی میں ہونا بہت ضروری تھا۔ جو انتظامات یہاں تھے، جو ہال تھے، وہ یہاں کئی دہائیاں پہلے  بنائے  گئے تھے۔ پچھلی صدی کا وہ پرانا نظام 21ویں صدی کے بھارت کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔ 21ویں صدی کے بھارت میں، ہمیں 21ویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے تعمیرات کرنی ہی ہوں گی ۔

 

اس لیے یہ عظیم الشان تعمیر، یہ 'بھارت منڈپم' آج میرے ہم وطنوں کے سامنے ہے، یہ آپ کے سامنے ہے۔ 'بھارت منڈپم' بھارت اور بیرون ملک سے بڑے نمائش کنندگان کی مدد کرے گا۔ 'بھارت منڈپم' ملک میں کانفرنس ٹورازم کا ایک بڑا ذریعہ بن جائے گا۔ 'بھارت منڈپم' ہمارے اسٹارٹ اپس کی طاقت کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ بن جائے گا۔ 'بھارت منڈپم' ہماری سنیما کی دنیا، ہمارے فنکاروں کی کارکردگی کا مشاہدہ کرے گا۔

'بھارت منڈپم' ہمارے دستکاروں، کاریگروں-بنکروں  کی محنت کو پلیٹ فارم دینے کے لیے ایک اہم ذریعہ بننے جا رہا ہے اور 'بھارت منڈپم' خود کفیل بھارت اور ووکل فار لوکل مہم کا مظہر بنے گا یعنی معیشت سے لے کر ماحولیات تک، تجارت سے ٹیکنالوجی تک، یہ بہت بڑی کوشش اور اس طرح کے ہر ایونٹ کے لیے یہ بہت بڑا کمپلیکس، یہ 'بھارت منڈپم' ایک بہت بڑا پلیٹ فارم بن جائے گا۔

ساتھیو،

بھارت منڈپم جیسے  اس بندوبست  کی تعمیر کئی دہائیوں پہلے ہو جانی چاہیے تھا لیکن شاید مجھے لگتا ہے ،  بہت سارے کام میرے ہاتھ میں ہی لکھے ہوئے ہیں۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ اگر دنیا کے کسی بھی ملک میں اولمپک سمٹ کا انعقاد ہوتا ہے تو پوری دنیا میں اس ملک کا پروفائل بالکل بدل جاتا ہے۔ آج دنیا میں ان چیزوں کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور ملک کی پروفائل بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اور ایسے بندوبست موجود ہیں ، جو کسی نہ کسی طرح اس کی قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔

لیکن ہمارے ملک میں کچھ مختلف سوچ کے لوگ ہیں۔ یہاں منفی سوچ رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ اس تعمیر کو روکنے کے لیے منفی سوچ رکھنے والوں نے کیا کیا کوششیں نہیں کیں۔ بہت طوفان برپا ہوا، عدالتوں کے چکر کاٹے گئے۔ لیکن جہاں سچائی ہے وہاں ایشور  بھی  ہوتا ہے۔ لیکن اب یہ خوبصورت کیمپس آپ کی آنکھوں کے سامنے موجود ہے۔

درحقیقت کچھ لوگوں میں ہر اچھے کام کو روکنے، اس میں روکنے کی ٹوکنے کی فطرت ہوتی ہے۔ اب آپ کو یاد ہوگا کہ جب کرتویہ پَتھ بن رہا تھا تو نہ جانے کیا کیا کہانیاں گردش کر رہی تھیں، صفحہ اول پر بریکنگ نیوز میں کیا کچھ چل رہا تھا۔ نہ جانے کتنے معاملے عدالت میں بھی اٹھائے گئے  لیکن جب اب کرتویہ پتھ بن گیا تو ، وہ لوگ بھی دبے ہوئے لہجے میں کہہ رہے ہیں کہ کچھ اچھا ہوا ہے، اس سے ملک کی شان بڑھانے والا ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ کچھ عرصے بعد وہ گروپ بھارت منڈپم کے لیے کھل کر بولے یا نہ بولے، لیکن وہ اندر سے اسے قبول کر لے گا اور یہاں تک کہ کسی کے فنکشن میں لیکچر دینے بھی آ سکتا ہے۔

ساتھیو ،

کوئی بھی ملک ہو، کوئی بھی معاشرہ ہو، ٹکڑوں میں سوچ کر اور ٹکڑوں میں کام کر کے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ آج یہ کنونشن سنٹر، یہ 'بھارت منڈپم' بھی اس حقیقت کا گواہ ہے کہ ہماری حکومت کس طرح ایک جامع انداز میں کام کر رہی ہے، بہت دور کی سوچ کر کام کر رہی ہے۔ اس طرح کے مراکز میں آنا آسان ہو، ملک اور بیرون ملک سے بڑی کمپنیاں یہاں آ سکیں ،  اس لیے آج بھارت 160 سے زیادہ ممالک کو ای-کانفرنس ویزا کی سہولت دے رہا ہے یعنی اسے صرف اس طرح نہیں بنایا گیا، اس کے لیے پوری سپلائی چین، سسٹم چین کا انتظام کیا گیا ہے۔

2014 ء میں، دلّی ہوائی اڈے کی صلاحیت بھی سالانہ تقریباً 5 کروڑ  مسافروں کو  سنبھالنے کی تھی۔ آج یہ بھی بڑھ کر  7.5 کروڑ مسافر سالانہ ہو گئی ہے۔ ٹرمینل 2 اور چوتھا رن وے بھی شروع ہو چکا ہے۔ گریٹر نوئیڈا کے  جیور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے شروع ہونے کے بعد ، اسے مزید قوت ملے گی۔ گزشتہ برسوں میں، ہوٹل کی صنعت کی دلّی-این سی آر میں بھی کافی توسیع ہوئی ہے۔ یعنی ہم نے بہت منصوبہ بند طریقے سے کانفرنس ٹورازم کے لیے ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنانے کی کوشش کی ہے۔

ساتھیو،

اس کے علاوہ بھی دارالحکومت دلّی میں گزشتہ برسوں میں ، جو تعمیرات ہوئی ہیں، اس سے ملک کا فخر بڑھ رہا ہے۔ کون بھارتی ہوگا  ، جس کا سر ملک کی نئی پارلیمنٹ کو دیکھ کر اونچا نہیں ہوگا۔ آج دلّی میں نیشنل وار میموریل، پولیس میموریل، بابا صاحب امبیڈکر میموریل ہے۔ آج  کرتویہ پتھ کے ارد گرد حکومت کے جدید دفاتر ہیں، اس پر کام بہت تیزی سے جاری ہے۔ ہمیں ورک کلچر کے ساتھ ساتھ کام کے ماحول کو بھی بدلنا ہوگا۔

آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ آج کی نئی نسل کو پرائم منسٹر میوزیم سے ملک کے تمام سابق وزرائے اعظم کے بارے میں جاننے کا موقع مل رہا ہے۔ جلد ہی دلّی میں، اور یہ آپ کے لیے بھی خوش  خبری ہوگی، یہ دنیا کے لیے بھی  خوش خبری ہوگی، جلد ہی دلّی میں دنیا کا سب سے بڑا اور جب میں  کہتا ہوں ، دنیا کا سب سے بڑا، میرا مطلب ہے دنیا کا سب سے بڑا میوزیم - یگو - یوگین بھارت بھی بننے  جا رہا ہے ۔

 

ساتھیو،

آج پوری دنیا بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ بھارت آج وہ حاصل کر رہا ہے ، جو پہلے ناقابل تصور تھا، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ترقی یافتہ ہونے کے لیے ہمیں بڑا سوچنا ہی ہوگا ،  بڑے ہدف حاصل کرنے ہی ہوں گے ۔ اس لیے، ‘‘ تھنک بگ، ڈریم  بگ ، ایکٹ بگ ’’  کے اصول کو اپناتے ہوئے، بھارت آج تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ  - اتنا  اونچے اٹھو کہ جتنا اٹھا گگن ہے ۔ ہم پہلے سے کہیں زیادہ بڑی تعمیر کر رہے ہیں، ہم پہلے سے بہتر تعمیر کر رہے ہیں، ہم پہلے سے زیادہ تیزی سے تعمیر کر رہے ہیں۔

مشرق سے مغرب تک، شمال سے جنوب تک، بھارت کا بنیادی ڈھانچہ بدل رہا ہے۔ بھارت میں آج دنیا کا سب سے بڑا سولر ونڈ پارک بنایا جا رہا ہے۔ دنیا کا سب سے اونچا ریل پل آج بھارت میں ہے۔ 10 ہزار فٹ سے زیادہ کی بلندی پر دنیا کی سب سے لمبی سرنگ آج بھارت میں ہے۔ دنیا کی سب سے اونچی موٹر ایبل سڑک آج بھارت میں ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم آج بھارت میں ہے۔ دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ آج بھارت میں ہے۔ ایشیا کا دوسرا سب سے بڑا ریل روڈ پل بھی بھارت میں ہے۔ آج بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے ، جہاں گرین ہائیڈروجن پر اتنا بڑا کام ہو رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہماری حکومت کی اس  میعاد اور  پچھلی میعاد کے کاموں کا نتیجہ پورا ملک دیکھ رہا ہے۔ آج ملک کا ایمان پختہ ہو گیا ہے کہ اب بھارت کی ترقی کا سفر رکنے والا نہیں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ہماری پہلی میعاد کے آغاز میں بھارت عالمی معیشت میں 10ویں نمبر پر تھا۔ آج جب لوگوں نے مجھے کام دیا تو ہم دس نمبر ی  تھے۔ دوسری میعاد میں، آج بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔ اور میں یہ بات الفاظ میں نہیں بلکہ ٹریک ریکارڈ کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔

میں ملک کو یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ تیسری میعاد میں بھارت دنیا کی پہلی تین معیشتوں میں سے ایک ہوگا یعنی دوستو، بھارت تیسری مدت میں پہلی تین معیشتوں میں فخر سے کھڑا ہوگا۔ تیسری مدت- بھارت ٹاپ 3 اکنومی میں پہنچ کر رہے گا اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ میں ہم وطنوں کو یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ 2024 ء کے بعد ہماری تیسری مدت میں ملک کی ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھے گا۔ اور میری تیسری مدت میں، آپ اپنے خوابوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھیں گے۔

ساتھیو،

آج بھارت میں نئی ​​تعمیر کا انقلاب چل رہا ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں بھارت میں جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے تقریباً 34 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں بھی کیپٹل اخراجات کو 10 لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ نئے ہوائی اڈے، نئے ایکسپریس وے، نئے ریل راستے، نئے پل، نئے اسپتال، جس رفتار اور پیمانے پر بھارت آج کام کر رہا ہے وہ واقعی بے مثال ہے۔

70 سال میں کسی اور پر تنقید کرنے کے لیے یہ نہیں کہہ رہا ہوں لیکن حساب کتاب کے لیے کچھ  حوالہ ضروری ہوتا ہے۔ اور اسی حوالے کی بنیاد پر بات کر رہا ہوں۔ 70 سالوں میں صرف بھارت میں تقریباً 20 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کی برق کاری کی گئی  ہے ، جب کہ گزشتہ 9 سالوں میں بھارت میں تقریباً 40 ہزار کلومیٹر ریل لائنوں کی برق کاری کی گئی ہے ۔ 2014 ء سے پہلے  ہمارے ملک میں ہر مہینے صرف 600 میٹر، کلومیٹر  مت سمجھنا ، صرف 600 میٹر نئی میٹرو لائن بچھائی جا رہی تھی۔ آج بھارت میں ہر  مہینے 6 کلومیٹر نئی میٹرو لائن کا کام پورا ہو رہا ہے۔

2014  ء سے پہلے ملک میں 4 لاکھ کلومیٹر سے بھی کم دیہی سڑکیں تھیں۔ آج ملک میں 7.25 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکیں ہیں۔ 2014 ء سے پہلے ملک میں ہمارے پاس صرف 70 ہوائی اڈے تھے۔ آج ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اور 150 کے قریب پہنچ رہی ہے۔ 2014ء سے پہلے سٹی گیس ڈسٹری بیوشن سسٹم بھی ملک کے صرف 60 شہروں میں تھا۔ اب سٹی گیس کی تقسیم کا نظام ملک کے 600 سے زائد شہروں تک پہنچ چکا ہے۔

 

ساتھیو،

آج بدلتا بھارت پرانے چیلنجوں کو ختم کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم مسائل کے مستقل حل پر زور دے رہے ہیں۔ اور اس کی ایک مثال پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ہے۔ انڈسٹری کے دوست یہاں بیٹھے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ جا کر وہ پورٹل دیکھیں۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان ملک میں اس طرح کے سماجی بنیادی ڈھانچے جیسے ریل روڈ، اسکولوں اور اسپتالوں کی تعمیر کے لیے فزیکل بنیادی ڈھانچے کے لیے بہت بڑا گیم چینجر ثابت ہونے والا ہے۔ اس میں مختلف پرتوں کے 1600 سے زیادہ ڈاٹا کو ، اس کے اندر ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لایا گیا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ملک کا وقت اور ملک کا پیسہ پہلے کی طرح ضائع نہ ہو۔

ساتھیو،

بھارت کے سامنے آج ایک بہت بڑا موقع ہے۔ سو سال پہلے، میں پچھلی صدی کی بات کر رہا ہوں، سو سال پہلے جب بھارت آزادی کی جنگ لڑ رہا تھا، پچھلی صدی کی وہ تیسری دہائی، میں آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ 1923-1930 کا  وہ  دوریاد کیجیے ، پچھلی صدی کی تیسری دہائی بھارت کی آزادی کے لیے بہت اہم تھی۔ اسی طرح اکیسویں صدی کی یہ تیسری دہائی بھی اتنی ہی اہم ہے۔

پچھلی صدی کے تیسرے عشرے میں ایک تڑپ تھی، مقصد تھا ،  سوراج  کا ۔ آج  کا ہدف ہے ، خوشحال بھارت کا ، ترقی یافتہ بھارت بنانے کا ۔ اس تیسری دہائی میں ملک آزادی کے لیے نکلا تھا، ملک کے کونے کونے سے آزادی کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ سوراج تحریک کے تمام دھارے، تمام نظریات چاہے وہ انقلاب کا راستہ ہو، یا عدم تعاون کا راستہ، تمام راستے پوری طرح باخبر، توانائی سے بھرے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک 25 سال کے اندر اندر آزاد ہو گیا۔ ہماری آزادی کا خواب پورا ہوا۔ اور اس صدی کے اس تیسرے عشرے میں ہمارے پاس اگلے 25 سال کا ہدف ہے۔ ہم ایک باصلاحیت بھارت، ایک ترقی یافتہ بھارت کا خواب لے کر نکل پڑے  ہیں۔ ہمیں بھارت کو وہ بلندی دینی ہے، ہمیں اس کامیابی تک پہنچنا ہے، جس کا خواب ہر مجاہدِ آزادی نے دیکھا تھا۔

ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کے لیے ، سبھی  ہم وطنوں کو  ، 140 کروڑ  بھارتیوں کو ، دن رات ایک کر دینا  ہوگا ۔ اور  ساتھیوں ، میں تجربے سے کہتا ہوں کہ میں نے ایک کے بعد ایک کامیابی اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھی ہے۔ میں ملک کی طاقت کو اچھی طرح سمجھ چکا ہوں، ملک کی صلاحیتوں کو جانتا ہوں اور اسی کی بنیاد پر میں کہتا ہوں، میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں، بھارت منڈپم میں کھڑے ہوکر ، میں ان قابل لوگوں کے سامنے کہتا ہوں کہ بھارت ترقی کرسکتا ہے، یقیناً یہ ہو سکتا ہے۔ بھارت غربت کو دور کر سکتا ہے، یہ ضرور کر سکتا ہے۔ اور  میرے اس یقین کے پیچھے ، جو بنیاد ہے ، وہ بھی میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔

نیتی آیوگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں صرف پانچ سالوں میں 13.5 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ دوسری بین الاقوامی ایجنسیاں بھی کہہ رہی ہیں کہ بھارت میں انتہائی غربت ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ یعنی گزشتہ 9 سالوں میں ملک نے ، جو پالیسیاں بنائیں، جو فیصلے کیے، وہ ملک کو درست سمت میں لے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک کی ترقی اسی وقت ہو سکتی ہے ، جب نیت صاف ہو، پالیسی درست ہو اور ملک میں بامعنی تبدیلیاں لانے کے لیے موزوں پالیسی ہو۔ بھارت کی صدارت کے دوران ملک بھر میں منعقد ہونے والے  جی – 20  ایونٹس بھی اس کی ایک متاثر کن مثال ہیں۔ ہم نے جی – 20  کو صرف ایک شہر، ایک جگہ تک محدود نہیں رکھا ۔ ہم  جی – 20  اجلاسوں کو ملک کے 50 سے زیادہ شہروں میں لے گئے۔ ہم نے اس کے ذریعے بھارت کے تنوع کو ظاہر کیا ہے۔ ہم نے دنیا کو دکھایا کہ بھارت کی ثقافتی قوت کیا ہے، بھارت کا ورثہ کیا ہے۔ تنوع کے درمیان بھی بھارت کس طرح ترقی کر رہا ہے۔ بھارت کس طرح تنوع کا جشن مناتا ہے۔

آج دنیا بھر سے لوگ ان تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت آ رہے ہیں۔ جی – 20  میٹنگوں کے لیے کئی شہروں میں نئی ​​سہولیات تعمیر کی گئیں، پرانی سہولیات کو جدید بنایا گیا۔ اس سے ملک کو فائدہ ہوا، ملک کے لوگوں کو فائدہ ہوا۔ اور یہی تو اچھی حکمرانی ہے  ، یہی تو گڈ گورننس ہے ۔ ہم نیشن فرسٹ، سٹیزن فرسٹ کے جذبے پر عمل کرتے ہوئے بھارت کو ایک ترقی یافتہ بھارت بنانے  والے ہیں۔

ساتھیو،

اس اہم موقع پر آپ سب کا یہاں آنا  ، یہ اپنے آپ میں ، آپ کے دل کے کونے  میں بھی ، بھارت کے لیے ، جو خواب موجود ہیں ، اُن خوابوں کو کھاد پانی دینے کا یہ موقع ہے ۔  ایک بار پھر، میں دلّی کے لوگوں کو اور ملک کے لوگوں کو بھارت منڈپ جیسی شاندار سہولت کے لیے مبارکباد دیتا ہوں اور اتنی بڑی تعداد میں آپ آئے  ،  میں  پھر سے ایک بار آپ کو خوش آمدید  کہتا ہوں اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!