بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
وزیر اعلیٰ جناب شیو راج سنگھ چوہان مرکزی کابینہ کے میرے معاونین ، جناب نریندر سنگھ جی تومر ، وریندر کمار جی ،جیو تی رادتیہ جی دیگر سبھی اہم شخصیات اور یہاں اتنی بڑی تعداد میں آئے ہوئے سبھی پریوار جنوں کو گوالیار کی اس تاریخی سرزمین کو میرا پرخلوص سلام ۔
یہ سرزمین دلیری، عزت نفس، فوجی شان، موسیقی،ذائقہ ، موسیقی اور سرسوں کی علامت ہے۔ گوالیار نے ملک کو ایک سے ایک انقلابی دئے ہیں ۔ گوالیار-چمبل نے ہماری فوج اور قوم کے دفاع کے لیے اپنے بہادر بچے دیے ہیں۔ گوالیار نے بھی بی جے پی کی پالیسی اور قیادت کی تشکیل کی ہے۔
راج ماتا وجے راجے سندھیا جی، کشابھاؤ ٹھاکرے جی اور اٹل بہاری واجپائی جی کو گوالیار کی مٹی نے بنایا تھا۔ یہ زمین اپنے آپ میں ایک ترغیب ہے۔ اس مٹی سے جو بھی محب وطن نکلا، اس نے خود کو ملک کے لیے وقف کردیا،اس نے ملک کے لئے اپنی جان نچھاور کی ۔
میرے پریوار جنو،
ہم جیسے کروڑوں بھارتیوں کو ملک کی آزادی کے لیے لڑنے کی سعادت حاصل نہیں ہوئی۔لیکن بھارت کو ترقی یافتہ بنانے اور بھارت کو خوشحال بنانے کی ذمہ داری ہم سب کے کندھوں پر ہے۔ آج بھی اس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے میں ایک بار پھر آپ کے درمیان گوالیار آیا ہوں۔ فی الحال یہاں تقریباً 19 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح کیا گیا ہے۔
اور میں دیکھ رہا تھا کہ ایک کے بعد ایک افتتاح یا سنگ بنیاد کے پردے کھل رہے ہیں۔اتنی بار پردے کھلے کہ آپ تالیاں بجاتے تھک گئے۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ایک سال میں کوئی حکومت جتنے افتتاح اور سنگ بنیاد کا کام نہیں کر سکتی، آج ایک دن میں ہماری حکومت کرسکتی ہے اور لوگ تالیاں بجاتے تھک جاتے ہیں، اتنے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میرے پریوار جنو،
دسہرے، دھنتیرس اور دیوالی سے پہلے مدھیہ پردیش کے تقریباً 2.25 لاکھ خاندان آج اپنے نئے گھر میں داخل گرہ پرویش کر رہے ہیں۔ آج کنیکٹیویٹی کے بھی کئی پروجیکٹوں کا بھی یہاں آغاز ہا ہے ۔ اجین میں وکرم ادیوگ پوری اور اندور میں ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک ،مدھیہ پردیش کی صنعت کاری کی توسیع کریں گے۔ یہاں کے نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئے روزگار، اس کے لئے تعمیر ہونے والے ہیں ،نئے مواقع بننے والے ہیں آج آئی آئی ٹی اندور میں بھی بہت سے نئے کام شروع ہوئے ہیں۔
آج گوالیار کے ساتھ ساتھ ودیشہ، بیتول، کٹنی، برہان پور، نرسنگ پور، دموہ اور شاجاپورکو نئے صحت مراکز بھی ملے ہیں۔ یہ مراکز آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے تحت بنائے گئے ہیں۔ ان میں سنگین بیماریوں کے علاج کی سہولیے ہے۔ میں ان سبھی کے لئے آپ سب کو مدھیہ پردیش میرے پریوار جنو کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
یہ جو اتنے سارے کام ہیں ، یہ ڈبل انجن سرکار کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جب دہلی اور بھوپال دونوں جگہ یکساں سوچ والی ، عوام الناس کو وقف حکومت ہوتی ہے تب ایسے کام اور تیزی سے ہوتے ہین ۔ اس لیے آج مدھیہ پردیش کا بھروسہ ڈبل انجن والی سرکار پر ہے۔ ڈبل انجن کا مطلب ایم پی کی دوہری ترقی!
میرے پریوار جنو،
گزشتہ برسوں میں ہماری حکومت مدھیہ پردیش کو بیمارو ریاست سے ملک کی ٹاپ 10 ریاستوں میں لے آئی ہے۔ یہاں سے اب ہمارا ہدف مدھیہ پردیش کو ملک کی ٹاپ 3 ریاستوں میں لے جانے کا ہے۔ ایم پی، ٹاپ 3 میں جانا چاہئے کہ نہیں جانا چاہئے؟ ایم پی کا مقام ٹاپ 3 میں ہونا چاہیے یا نہیں ہونا چاہئے؟ بڑے فخر کے ساتھ تین تک پہنچنا ہے یا نہیں پہنچناہے؟ یہ کام کون کر سکتا ہے؟ یہ گارنٹی کون دے سکتا ہے؟ آپ کا جواب غلط ہے، یہ اس گارنٹی ایک ذمہ دار شہری کے ناطے، آپ کا ایک ووٹ مدھیہ پردیش کو تیسرے نمبر پر لے جا سکتا ہے جی۔ ڈبل انجن کو دیا جانے والا آپ کا ہر ووٹ ایم پی کو ٹاپ 3 میں پہنچائے گا۔
میرے پریوار جنو،
ایم پی کی ترقی وہ لوگ نہیں کر سکتے جن کے پاس نہ توکوئی نئی سوچ ہے اور نہ ترقی کا کوئی روڈ میپ ہے۔ ان لوگوں کا صرف ایک ہی کام ہے - ملک کی ترقی سے نفرت، بھارت کی اسکیموں سے نفرت۔ اپنی نفرت میں یہ ملک کی کامیابیوں کو بھی بھول جاتے ہیں۔ آج آپ دیکھئے ، پوری دنیا بھارت کی شان کا ذکر رہی ہے۔دنیا میں بھارت کا ڈنکا بج رہا ہے کہ نہیں بج رہا ہے ؟ آج دنیا کو بھارت میں اپنا مستقبل نظر آرہا ہے ۔ لیکن جو سیاست میں الجھے ہوئے ہیں، کرسی کے سوا جن کوکچھ نظر نہیں آتا،انہیں آج دنیا میں ہندوستان کا ڈنکا بجنا بھی اچھا نہیں لگتا ہے۔
بھارت، سوچیئے دوستو، 9 برسوں میں 10 ویں نمبر سے 5 ویں نمبر کی اقتصادی قوت بن گیا ۔ لیکن یہ ترقی کےمخالف لوگ ،یہ ثابت کرنے میں لگے ہیں کہ ایسا ہوا ہی نہیں ہے۔ مودی نے گارنٹی دی ہے کہ اگلی میعاد میں، بھارت، دنیا کی ٹاپ تین معیشتوں میں ایک نام ہمارے ہندوستان کاہوگا۔ اس سے بھی اقتدار کے بھوکے کچھ لوگوں کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے۔
میرے پریوار جنو،
ترقی کے مخالف ان لوگوں کو ملک نے 6 دہائیاں دی تھیں۔ 60 سال کوئی کم وقت نہیں ہوتا ہے۔ اگر 9 سال میں اتنا کام ہو سکتا ہے تو 60 سال میں کتنا ہو سکتا تھا۔ان کے پاس بھی موقع تھا۔وہ نہیں کرپائے ، یہ ان کی ناکامی ہے۔وہ تب بھی غریبوں کے جذبات سے کھیلتے تھے، آج بھی وہی کھیل کھیل رہے ہیں۔وہ تب بھی ذات پات کے نام پر سماج کو تقسیم کرتے تھے، آج بھی وہی پاپ کر رہے ہیں۔وہ تب بھی دہشت گردی اور بد عنوانی میں ڈوبے رہتے تھے اور آج تووہ ایک سے بڑھ کر ایک شدید بدعنوان ہوگئے ہیں۔وہ تب بھی صرف اور صرف ایک خاندان کے گن گاتے تھے ، آج بھی وہی کرنے میں وہ اپنا مستقبل دیکھتے ہیں۔ اس لیے ان کو ملک کی شان کا ذکر پسند نہیں آتا۔
میرے پریوار جنو،
مودی نے غریب، دلت، پچھڑے،قبائلی خاندانوں کو پکےگھروں کی گارنٹی دی ہے۔ ابھی تک اس کے تحت ملک میں 4 کروڑ خاندانوں کو اپنے پکےگھر مل چکے ہیں۔ یہاں ایم پی میں بھی ابھی تک لاکھوں گھرغریب خاندانوں کو دئیے جاچکے ہیں اور آج بھی اتنی بڑی تعداد میں گھروں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ جب ان لوگوں کی حکومت دہلی میں تھی ، تب غریبوں کے گھروں کے نام پر بھی صرف لوٹ ہوتی تھی۔یہ لوگ جو گھر بنواتے تھے وہ رہنے کے قابل بھی نہیں ہوتے تھے۔ ملک بھر میں ایسے لاکھوں فیض کنندگان ہیں جنہوں نے ان گھروں میں کبھی قدم بھی نہیں رکھا۔ لیکن آج جو گھربن رہے ہیں ان میں خوشی خوشی گرہ پرویش ہورہا ہے ۔ ایسا اس لئے ، کیونکہ یہ یہ گھر ہر فیض کنندگہ بھائی اور بہن خود اپنے حساب سے بنارہے ہیں۔ اپنے خوابوں کے مطابق،اپنی ضروریات کے مطابق اپنا گھر بنارہے ہیں ۔
ہماری حکومت جیسے جیسے کام ہوتا جاتا ہے ، ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر ہوتا ہے ، اور سیدھے اس کے کھاتے میں پیسے بھیج دے تی ہے ، کوئی چوری نہیں ہوتی ہے، کوئی کٹ کی کمپنی نہیں، کوئی بدعنوانی نہیں ۔اور اس کا گھربنناآگے بڑھ جاتا ہے ۔ پہلے گھر کے نام پر صرف چار دیواریں کھڑی ہوتی تھیں۔ آج جو گھر مل رہے ہیں ان میں بیت الخلا، بجلی، نل کا پانی، اجولا گیس، سب کچھ ایک ساتھ ملتا ہے۔ آج یہاں گوالیار اور شیوپور اضلاع کے لیے اہم آبی پروجیکٹوں کا بھی کام شروع ہو ا ہے ۔ یہ بھی ان گھروں میں پانی کی سپلائی میں مدد کرےگا۔
ساتھیو،
ان گھروں کی لکشمی یعنی میری ماتائیں بہنیں ، گھر کی مالک ہوں یہ بھی مودی نے یقینی بنایا ہے ۔آپ کو پتہ ہے نا کہ پی ایم آواس یوجنا کے گھروں کی رجسٹری خواتین کے نام بھی ہوتی ہے۔ پی ایم آواس یوجنا کے گھروں سے کروڑوں بہنیں لکھ پتی ہوئی ہیں۔جن کے نام کوئی جائیداد نہیں تھی ان کے نام پر لاکھوں کے یہ گھر رجسٹر ہوئے ہیں ۔ آج بھی جو گھر ملے ہیں ان میں سے زیادہ تر گھروں کی رجسٹری بہنوں کے نام پر ہیں۔
اور بھائیو اور بہنو،
مودی نے اپنی گارنٹی پوری کی ہے۔ مجھے آپ بہنوں سے بھی گارنٹی چاہیے۔ میں ذرا بہنوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں نے تواپنی گارنٹی پوری کر دی، آپ ایک گارنٹی دیں گی؟ ،آپ مجھے گارنٹی دیں گی،پکا دیں گی؟تو مجھے ایک گارنٹی چاہیے، گھر ملنے کے بعد اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دینی ہے، کوئی نہ کوئی ہنر سکھانا ہے ،کروگے؟۔آپ کی یہ گارنٹی مجھے کام کرنے کی طاقت دیتی ہے۔
میرے پریوار جنو،
خواتین کو بااختیار بنانا،بھارت کے لیے ووٹ بینک کانہیں ہے، بلکہ قوم کی فلاح کا، قوم کی تعمیر کے لیے ایک وقف مشن ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ پہلے بہت سے سرکاریں آئیں اور گئیں۔ہماری بہنوں کو لوک سبھا اور پارلیمنٹ میں 33 فیصد ریزرویشن کے جھوٹے وعدے کرکے بار بار ووٹ مانگے گئے۔ لیکن پارلیمنٹ میں سازش کرکے قانون بنانے سے روکا گیا ۔ لیکن مودی نے بہنوں کو گارنٹی دی تھی۔ اور مودی کی گارنٹی یعنی ہر گارنٹی کے پورا ہونے کی گارنٹی ہے۔
آج ناری شکتی وندن ادھینم ایک حقیقت بن چکاہے۔ میں اس جلسے میں اور مستقبل کے لئے بھی کہوں گا، یہ ترقی کی کہانی میں ہماری ماترو شکتی کی بھاگیداری اور ترقی کا راستہ کھلے ،اسی سمت میں ہمیں آگے جانا ہے۔
بھائیو۔ بہنو،
آج ترقی کی جتنی اسکیمیں ہم نے نافذ کی ہیں وہ ساری ہمیں اس قانون کے منظور ہونے سے طاقت ملنے والی ہے۔
میرے پریوار جنو،
گوالیار-چمبل آج مواقع کی سرزمین بنتا جا رہا ہے۔ لیکن ہمیشہ صورتحال ایسی نہیں تھی۔ جو کئی کئی دہائیوں تک حکومت میں رہے،اس کے لیڈر آج یہاں بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں ، ان کا ٹریک ریکارڈ کیا ہے ؟جو ہماری نوجوان ساتھی ہیں، جو فرسٹ ٹائم ووٹر ہیں،انہوں نے تو اپنی پوری زندگی میں صرف بی جے پی کی حکومت ہی دیکھی ہے۔ انہوں نے تو ایک ترقی پذیر مدھیہ پردیش دیکھا ہے۔مخالف پارٹیوں کے جو یہ بڑ بولے لیڈر ہیں ، ان کو کئی دہائیوں تک مدھیہ پردیش میں حکومت کا موقع ملا تھا۔
ان کے دور حکومت میں گوالیار-چمبل میں بے انصافی اور ظلم پروان چڑھا۔ ان کے دور حکومت میں سماجی انصاف ہاشیہ پر تھا ۔ اس وقت کمزوروں کی، دلتوں اور پسماندہ لوگوں کی بات نہیں سنی جاتی تھی۔ لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے تھے۔ عام آدمی کا سڑک پر چلنا مشکل ہو گیا تھا۔ بہت کوششیں کرکے ہماری حکومت اس علاقے کو آج کی صورتحال تک پہنچاپائی ہے۔ اب یہاں سے ہمیں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا ہے۔
مدھیہ پردیش کے لئےاگلے 5 سال بہت اہم ہیں۔ آج دیکھیے گوالیار میں نیا ایئرپورٹ ٹرمینل بن رہا ہے، ایلیویٹڈ روڈ بن رہی ہے۔ یہاں ہزاروں بیڈ کا نیا اسپتال بنا ہے۔ نیا بس اڈہ، جدید ریلوے اسٹیشن، نئے اسکول اور کالج، ایک کے بعد ایک پورے گوالیار کی تصویر بدل رہی ہے۔ایسے ہی ہمیں پورے مدھیہ پردیش کی تصویر بدلنی ہے اور اس لیے یہاں ڈبل انجن کی سرکار ضروری ہے۔
ساتھیو،
جدید بنیادی ڈھانچے سے زندگی آسان توہوتی ہی ہے، یہ خوشحالی کا بھی راستہ ہے۔ آج ہی جھابوا، مندسور اور رتلام کو جوڑنے والے 8 لین کےایکسپریس وے کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔ پچھلی صدی کا مدھیہ پردیش 2 لین کی اچھی سڑکوں کے لیے ترستا تھا ،آج ایم پی میں 8 لین کے ایکسپریس وے بن رہے ہیں۔ اندور، دیواس اور ہردا کو جوڑنے والی 4 لین سڑک پر بھی آج کام شروع ہو ا ہے۔ ریلوے کے گوالیار سے سوماولی سیکشن کو براڈ گیج میں بدلنے کا کام بھی پورا کرلیا ہے ۔ ابھی اس پر پہلی ٹرین کو بھی ہری جھنڈی دکھا ئی گئی ہے ۔کنیکٹوٹی کے ان سبھی کاموں سے اس علاقے کو بہت فائدہ ہونے والا ہے۔
ساتھیو،
جدید بنیادی ڈھانچے اور اچھے نظم و نسق سےکسان ہو یا صنعتیں یا پھرکاروبار، ہر کوئی ترقی کرتا ہے۔ جہاں ترقی مخالف کی حکومت آتی ہے وہاں یہ دونوں نظام منہدم ہو جاتے ہیں۔ آپ راجستھان میں دیکھئے، سرے عام گلے کاٹے جاتے ہیں اور وہاں کی حکومت دیکھتی رہتی ہے۔ یہ ترقی مخالف لوگ جہاں جاتے ہیں وہاں خوشاآمد بھی وہاں آتی ہے۔اس سے غنڈے، جرائم پیشہ ،دنگائی اور بدعنوان لوگ بے لگام ہو جاتے ہیں۔ خواتین پر ، دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں پر مظالم بڑھتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ان ترقی مخالف ریاستوں میں جرائم اور بدعنوانی میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے مدھیہ پردیش کو ان لوگوں کے بارے میں بہت محتاط رہنا ہوگا۔
میرے پریوار جنو،
ہماری حکومت ہر طبقے اور ہر علاقے کو ترقی دینے کے لیے وقف ہے۔ جن کو کسی نے نہیں پوچھا،ان کو مودی پوچھتا ہے،ان کو پوجتا ہے۔ میں آپ سے جاننا چاہتا ہوں کیا 2014 سے پہلے کسی نے دیویانگ لفظ سنا تھا؟جو جسمانی طور پر کسی معذور ی سے متاثر رہتے تھے ، انہیں پہلے کی حکومتوں کے ذریعہ ایسے ہی بے یارو مددگار چھوڑ دیاگیا تھا۔
یہ ہماری حکومت ہے جس نے دیویانگ جنوں کی فکر کی ، ان کے لیے جدید آلات مہیا کرائے ، ان کے لیےیکساں سائن لینگویج تیار کرائی ۔ آج ہی یہاں گوالیار میں دیویانگ ساتھیوں کے لئے نئے اسپورٹس سنٹر کا افتتاح ہوا ہے۔ اس سے ملک میں کھیلوں کے ایک بڑے مرکز کے طور پر گوالیار کی شناخت مزید مضبوط ہوگی۔ اورساتھیوں ، میری بات پر یقین کرنا، دنیا کے اندر کھیلوں پر بات ہوگی دیویانگ جنوں کے کھیل پر بات ہوگی ، گوالیار کا نام روشن ہونے والا ہے؛لکھ لیجئے۔
اور اسی لیے میں کہتا ہوں، جن کو کسی نے نہیں پوچھا،ان کو مودی پوچھتا ہے ،ان کو مودی پوجتاہے۔ اتنے سالوں تک ملک کے چھوٹے کسانوں کو کسی نے نہیں پوچھا۔ان چھوٹے کسانوں کو مودی نے پوچھا، ان کی فکرکی، پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعے ملک کے ہر چھوٹے کسانوں کے کھاتوں میں اب تک 28 ہزار روپے ہماری حکومت نے بھیجے ہیں۔ ہمارے ملک میں 2.5 کروڑ چھوٹے کسان ہیں جو موٹا اناج اگاتے ہیں۔ موٹا اناج اگانے والے چھوٹے کسانوں کی بھی پہلے کسی نے فکر نہیں کی ۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نےموٹے اناج کو ’شری ان‘ کی شناخت دی ہے اور اسے دنیا بھر کے بازاروں میں لے جا رہی ہے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت کے اسی جذبے کا ایک اور بڑا ثبوت پی ایم وشوکرما یوجنا ہے۔ ہمارے کمہار بھائی بہن، لوہار بھائی بہن، بڑھئی بھائی بہن، سنار بھائی بہن، مالا بنانے والے بھائی بہن، درزی بھائی بہن، دھوبی بھائی بہن، جوتے بنانے والے بھائی بہن، بال کاٹنے والے بھائی بہن، ایسے کام کرنے والے لوگوں کے لئے بہت سے ساتھی ہماری زندگی کے اہم ستون رہے ہیں۔ ان کے بغیر زندگی کا تصور بھی ناممکن ہے۔ ہماری حکومت نے آزادی کی اتنی دہائیوں کے بعد ان کا خیال کیا ہے۔
یہ ساتھی سماج میں پیچھے رہ گئے تھے، اب مودی نے ان کو آگے لانے کے لیے بہت بڑی مہم چلائی ہے۔ ان ساتھیوں کو تربیت دینے کے لیے ہزاروں روپے سرکار دے گی۔ جدید آلات کے لیے 15 ہزار روپے بی جے پی سرکار دے گی۔ لاکھوں روپے کا سستا قرض بھی ان ساتھیوں کو دیا جارہا ہے۔ وشوکرما ساتھیوں کو قرض کی گارنٹی مودی نے لی ہے ، مرکزی حکومت نے لی ہے۔
میرے پریوار جنو،
ملک کی ترقی کی مخالف سیاسی پارٹیاں مدھیہ پردیش کو پیچھے لے جانا چاہتی ہیں۔ جبکہ ہماری ڈبل انجن والی حکومت مستقبل کے بارے میں سوچتی ہے۔اس لیے ہم ترقی پر صرف ڈبل انجن والی حکومت پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ صرف ہماری حکومت ہی اس بات کی ضمانت دے سکتی ہے کہ مدھیہ پردیش ترقی کے پیمانے پر ملک کی سرفہرست ریاستوں میں شامل ہوگا۔
میں ابھی شیوراج جی بات کر رہے تھے، کہ سوچھتا میں مدھیہ پردیش ملک میں نمبر ایک ہے۔ آج گاندھی جینتی ہے، گاندھی جی سوچھتا کی بات کرتے تھے۔کل پورے ملک میں صفائی کے پروگرام ہوئے۔ایک بھی کانگریسی کوآپ نے صفائی کرتے دیکھاکیا؟صفائی کرنے کے لئے اپیل کرتے دیکھا کیا ؟ کیا کانگریس والوں کو یہ بھی پسند نہیں ہے کہ مدھیہ پردیش صفائی میں نمبر ون بن گیا ہے، وہ مدھیہ پردیش کا کیا بھلا کریں گے؟ کیا ہم ایسے لوگوں پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟
اور اسی لیے میں آپ سب بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ترقی کی اس رفتار کو آگے بڑھانا ہے، بہت تیزی سے بڑھانا ہے اور آج آپ اتنی بڑی تعداد میں مجھے آشیرواد دینے آئے ہیں،میں گوالیار-چمبل ساتھیوں کو اتنی بڑی تعداد میں یہاں آشیرواد دینے کے لیے آنے پرتہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
میرے ساتھ بولئے۔
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ