گجرات کے مقبول وزیراعلیٰ جناب بھوپیندربھائی پٹیل ، ہریانہ کے وزیراعلیٰ جناب منوہرلال جی ، نائب وزیراعلیٰ بھائی شری کرشن چوٹالہ جی ، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی محترم سی آرپاٹل ، سوزوکی موٹرکارپوریشن کے اعلیٰ عہدیداران ، ہندوستان میں جاپان کے سفیر، ماروتی –سوزوکی اعلیٰ عہدیداران ، دیگر اہم شخصیات ، خواتین وحضرات !
سب سے پہلے میں سوزوکی اور سوزوکی خاندان سے جڑے تمام لوگوں کو دلی مبارکباد پیش کرتاہوں ۔
ہندوستان اورہندوستان کے لوگوں کے ساتھ سوزوکی کا خاندانی رشتہ اب 40سال کا ہوگیاہے ۔ آج ایک طرف گجرات میں الیکٹرک وھیکل بیٹری کی پیداوار کے لئے اولولعزم پلانٹ کاافتتاح ہورہاہے تودوسرے طرف نئی کار مینوفیکچرنگ سہولتوں کی شروعات بھی ہورہی ہے ۔
میں مانتاہوں یہ توسیع سوزوکی کے لئے مستقبل کے وسیع امکانات کی بنیاد پر بنے گی ۔ میں اس کے لئے سوزوکی موٹرس کو ، اس وسیع خاندان کے تمام ممبران کودلی مبارکباد بھی پیش کرتاہوں ۔ آپ جب بھی مجھ سے ملتے ہیں ہندوستان میں سوزوکی کا نیا وژن پیش کرتے ہیں ۔ ابھی اسی سال مئی میں میری ملاقات ہوئی تھی ، اوساموسوزوکی جی سے ہوئی تھی اورانھوں نے مجھ سے 40سال کے پروگرام میں آنے پراصرار کیاتھا۔میرے لئے اس طرح کی مستقبل اساس پہلوں کا گواہ بننا ایک خوش کن احساس ہے ۔
ساتھیو،
ماروتی –سوزوکی کی کامیابی ہند-جاپان کی مضبوط شراکت داری کی بھی علامت ہے ۔ پچھلے 8سالوں میں تو ہم دونوں ممالک کے در میان یہ رشتے نئی بلندیوں تک لے گئے ۔ آج گجرات –مہاراشٹرمیں بلیٹ ٹرین سے لے کر اترپردیش میں بنارس کے ردراکش سنٹرتک ، ترقی کے کتنے ہی منصوبے ہند –جاپان دوستی کی مثال ہیں اوراس دوستی کی جب بات ہوتی ہے تو ہرایک ہندوستانی کو ہمارے دوست سابق وزیراعظم آنجہانی شنزوآبے جی کی یاد ضرورآتی ہے ۔ شنزوآبے جب گجرات آئے تھے ، انھوں نے جو وقت وہاں گذاراتھا اسے گجرات کے لوگ روح کی گہرائی سے یاد کرتے ہیں ۔ ہمارے ملکوں کو مزید قریب لانے کے لئے جو کوششیں انھوں نے کی تھیں ، آج وزیراعظم کیشیدہ اسے آگے بڑھا رہے ہیں ۔ابھی ہم نے وزیراعظم کیشیدہ کا ویڈیوپیغام بھی سنا ۔ میں اس کے لئے وزیراعظم کیشیدہ اور جاپان کے تمام شہریوں کا بھی ہندوستان کی طرف سے استقبال کرتاہوں ۔
ساتھیو،
میں اس موقع پرگجرات اورہریانہ کے لوگوں کو بھی بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتاہوں جو ملک کی صنعتی ترقی اور ‘میک ان انڈیا’کو مسلسل رفتاردے رہے ہیں ۔ ان دونوں ہی ریاستوں کی سرکاروں کی جو ترقیاتی ، صنعتوں کو فروغ دینے کی پالیسیاں ہیں ،‘ایزآف ڈوئنگ بزنس’(کاروبارمیں آسانی )کی سمت میں جو کوششیں ہیں ان کا فائدہ کروڑوں ریاست کے شہریوں کو اورخاص طورپر نوجوانوں کو مل رہاہے ۔
ساتھیو،
اس خاص پروگرام میں آج مجھے بہت کچھ پرانایاد آرہاہے ، فطری ہے مجھے یاد ہے 13سال قبل جب سوزوکی کمپنی اپنی مینوفیکچرنگ یونٹ کی تعمیر کے لئے گجرات آئی تھی ، تب میں نے کہاتھا کہ جیسے جیسے ہمارے ماروتی کے دوست گجرات کا پانی پیئں گے انھیں اچھی طرح معلوم ہوجائے گا کہ ترقی کا حقیقی ماڈل کہاں ہے ؟آج مجھے خوشی ہے کہ گجرات نے سوزوکی سے کیاہوا اپنا وعدہ بخوبی نبھایاہے اور سوزوکی نے گجرات کی بات بھی اسی اعزاز کے ساتھ رکھی ہے ۔ آج گجرا ت ملک میں ہی نہیں پوری دنیا میں ٹاپ آٹو-موٹیو مینوفیکچرنگ ہب بن کر ابھراہے ۔
ساتھیو،
آج کایہ موقع ایساہے کہ جس میں میں گجرات اور جاپان کے قریبی رشتوں پر جس قدر گفتگوکروں اتنا ہی کم ہوگا۔ گجرات اورجاپان کے بیچ جو رشتہ رہا ہے وہ سفارتی دائروں سے بھی بہت بلند رہاہے ۔
مجھے یاد ہے جب 2009میں وائیبرینٹ گجرات سمٹ کاانعقاد شروع ہو ا، تبھی سے اس کے ساتھ ایک شراکت دار ملک کے طورپر جاپان ہمیں جڑارہا ہے اوریہ بہت بڑی بات ہے ۔ایک ریاست اوردوسری طرف ایک ترقی یافتہ ملک ، یہ دونوں کا ساتھ چلنا ، یہ اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے ۔ آج بھی وائیبرینٹ گجرات سمٹ میں جاپان کی شراکت داری سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔
اپنے وزارت اعلیٰ کے دنوں میں میں اکثر ایک بات کہتاتھا –آئی وانٹ ٹو کریٹ اے منی جاپان ان گجرات ۔اس کے پس پشت یہی جذبہ تھا کہ جاپان کے ہمارے مہمانان کو گجرات میں بھی جاپان کے جیسا محسوس ہو ۔ ان میں اسی طرح کا احساس پیداہو۔ ہم نے کوشش کی کہ جاپان کے لوگو ں کو ، جاپان کی کمپنیوں کو یہاں کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ کتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں پرہم دھیان دیتے تھے ۔ بہتوں کو شاید یہ سن کر حیرت بھی ہوگی ، اب ہم سب کو پتہ ہے جاپان کے لوگ ہوں اور گولف کھیلنا نہ ہو تو بات ادھوری رہ جاتی ہے ۔گولف کے بغیرآپ جاپانیوں کا تصورہی نہٰیں کرسکتے ۔ اب ہمارا گجرات ، وہاں گولف کی دنیا سے کوئی لینا دینا ہی نہیں تھا ، تومجھے اگر جاپان کو یہاں لانا ہے توگولف کورس بھی شروع کرنے چاہیئے ۔ اورمجھے خوشی ہے کہ آج گجرات میں متعدد گولف کے میدان ہیں ، جہاں ہمارے جاپان کے لوگ جو یہاں کام کرتے ہیں ان کو ہفتے کا آخرگذارنے کے لئے موقع مل جاتاہے ۔ کئی ریسٹورینٹ بھی ایسے ہیں جن کی خصوصیت جاپانی کوزین ہے ، جاپانی فوڈ ہے ۔میں نے اس کی بھی فکر کی ۔
جاپان سے آئے ساتھیو کو دقت نہ ہواس کے لئے بہت سے گجراتیوں نے جاپانی زبان بھی سیکھی ہے اوران دنوں بھی جاپانی زبان کے کلاسیز چل رہے ہیں ۔
ساتھیو ،
ہماری کوششوں میں ہمیشہ سے سنجیدگی بھی رہی ہے اورجاپان کے لئے پیاربھی رہاہے ۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ سوزوکی سمیت جاپان کی سواسوسے زیادہ کمپنیاں گجرات میں کام کررہی ہیں ۔ آٹوموبائیل سے لے کر بائیو –فیول تک کے سیکٹرمیں یہاں جاپانی کمپنیاں اپنی توسیع کررہی ہیں ۔ جی ای ٹی آراو کے ذریعہ قائم احمدآباد بزنس سپورٹ سنٹرمیں ایک ساتھ کئی کمپنیوں کو پلگ اینڈ پلےورک –اسپیس فیسلٹی دینے کی سہولت ہے ۔ آج گجرات میں دوعدد جاپان –انڈیا انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ ہرسال سیکڑوں نوجوانوں کو تربیت فراہم کررہے ہیں ۔
کئی کمپنیوں کا گجرات کی ٹیکنیکل یونیورسٹیز اور آئی ٹی آئی سے بھی ٹائی –اپ ہے۔احمدآباد میں زین گارڈن اور کیزین اکیڈمی کے قیام میں بھی جس طرح ہائیو گو انٹرنیشنل ایسوسی ایشن کا قیمتی تعاون رہاا سے گجرات کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔اب ایسا ہی ایکو-فرینڈلی گارڈن اسٹیچوآف یونٹی کے نزدیک تیارکرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کیزن کو لے کر 19-18سال پہلے جو کوششیں گجرات نے کی تھیں ، جس قدر سنجیدگی سے اسے لاگوکیاتھا اس کا گجرات کو بہت فائدہ ملا ۔ گجرات آج ترقی کی جس بلندی پرہے اس میں یقینی طورپر کیزین کا بہت بڑا رول ہے ۔
میں جب وزیراعظم کے طورپر دہلی گیا تو کیزین کے تجربات کو پی ایم او اور مرکزی سرکار کے دیگرمحکموں میں بھی لاگو کیا ۔اب کیزین کا فائدہ ملک کو اور زیادہ مل رہاہے ۔سرکارمیں ہم نے جاپان –پلس کا ایک خصوصی انتظام بھی کیاہے ۔ گجرات اورجاپان کے اس مشترکہ سفرکو یاد گاربنانے والے جاپان کے بہت سارے دوست ، کئی سارے پرانے میرے ساتھی آج یہاں اس پروگرام میں بھی موجود ہیں ۔ ایک بار پھرمیں آپ سب کا بھی استقبال کرتاہوں ۔
ساتھیو،
آج ہندوستان میں الیکٹرک وھیکل کا بازار جتنی تیزی سے بڑاہورہاہے کچھ سال پہلے تک اس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاتھا۔ الیکٹرک گاڑیوں کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ سائلنٹ ہوتی ہیں ۔ دوپہیہ ہو یا چارپہیہ ، وہ کوئی شورنہیں کرتی ۔ یہ خموشی صرف اس کی انجینئرنگ کی ہی رہی ہے ، بلکہ یہ ملک میں ایک خاموش انقلاب کی آمدکا آغاز بھی ہے ۔آج لوگ ای وی کو ایک ایکسٹرا وھیکل نہیں سمجھ رہے ۔ وہ اسے اہم ذریعہ ماننے لگے ہیں ۔
ملک بھی پچھلے 8برسوں سے اس تبدیلی کے لئے زمین تیارکررہاتھا ، آج ہم الیکٹرک وھیکل کے ایکوسسٹم میں سپلائی اورڈیمانڈ، دونوں پر تیزی سے کام کررہے ہیں ۔ سرکار الیکٹرک گاڑیوں کے خریداروں کوکئی طرح کی تحریک بھی دے رہی ہے تاکہ ڈیمانڈ میں تیزی آئے انکم ٹیکس میں رعایت سے لے کر قرض کو آسان بنانے جیسے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو۔
اسی طرح آٹوموبائیل اور آٹوکمپونینٹس نے پی ایل آئی اسکیم کے ذریعہ سپلائی بڑھانے کی سمت میں بھی تیزی سے کام ہورہاہے ۔سرکارنے الیکٹرک گاڑیوں کے پورے ایکوسسٹم کو رفتاردینے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ پی ایل آئی اسکیم کے ذریعہ بیٹری مینوفیکچرنگ کو کافی بڑھاوامل رہاہے ۔
الیکٹرک وھیکل چارجنگ بنیادی ڈھانچے کو تیارکرنے کے لئے بھی ملک نے کئی پالیسی ساز فیصلے لئے ہیں ۔ 2022کے بجٹ میں بیٹری سوئپنگ پالیسی کو پیش کیاگیاہے ۔ ٹیکنولوجی شیئرنگ جیسی پالیسیوں پر نئی شروعات ہوئی ہے ۔ سپلائی ، ڈیمانڈ اورایکوسسٹم مضبوطی سے الیکٹرک وھیکل سیکٹرکا آگے بڑھناطے ہے ۔ یعنی یہ خاموش انقلاب آنے والے دنوں میں بڑی تبدیلی لانے کے لئے تیارہے ۔
ساتھیو،
آج جب ہم الیکٹرک وھیکل جیسے سیکٹرکی بات کرتے ہیں تو ہمیں اپنے ملک کے ماحولیاتی عہد کو اور اس کے ہدف کو بھی سامنے رکھنا بہت ضروری ہے ۔ ہندوستان نے سی اوپی -26میں یہ اعلان کیاہے کہ وہ 2030تک اپنی انسٹالڈالیکٹریکل کیپسٹی کی 50فیصد صلاحیت غیرروایتی ذرائع سے حاصل کرے گا۔ ہم نے 2070کے لئے ‘نیٹ زیرو’ کاہدف طے کیاہے ۔ اس کے لئے ہم ای وی چارجنگ انفرااسٹرکچراور گریڈ اسکیل بیٹری سسٹم جیسے انرجی اسٹوریج سسٹم کو انفرااسٹرکچرکی ہارمونائزد فہرست میں شامل کرنے کی تیارکی ہے ۔ساتھ ہی ہمیں بائیوگیس ، فلیکس فیول جیسے متبادل کی طرف سے بھی بڑھنا ہوگا ۔
مجھے خوشی ہے کہ ماروتی –سوزوکی اس سمت میں بائیو –فیول ، ایتھنال بلینڈنگ ، ہائی برڈ ای وی جیسے تمام متبادل پربھی کام کررہی ہے ۔میرا مشورہ ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ سوزوکی کمپریسڈ بائیو –متھین گیس یعنی ، سی بی جی جیسے امکانات سے جڑے منصوبے بھی شروع کرسکتی ہے ۔ ہندوستان کی دوسری کمپنیاں بھی اس سمت میں کافی کام کررہی ہیں ۔ میں چاہوں گا کہ ہمارے یہاں ایک صحت مند مسابقت کے ساتھ ساتھ باہمی معلومات کے تبادلے کا بھی مزید بہترماحول قائم ہو اس کا فائدہ ملک اورتجارت دونوں کو ہوگا۔
ساتھیو ،
اگلے 25برسوں کے امرت کال میں ہمارا ہدف ہے کہ ہندوستان اپنی توانائی ضرورتوں کے لئے خود کفیل بنے ۔ ہم جانتے ہیں کہ آج توانائی درآمدات کا ایک بڑا حصہ ٹرانسپورٹ سے جڑا ہے ۔ اس لئے اس سمت میں اختراعات اور کوشش ہماری اولیت ہونی چاہیئے ۔
مجھے یقین ہے آپ کے اورآٹوسیکٹرکے تمام ساتھیوں کے تعاون سے ملک اپنا یہ ہدف ضرورمکمل کرے گا۔ ہم ترقی اورخوشحالی کے ہدف پراسی رفتارسے پہنچیں گے جو رفتار ہمارے ایکسپریس ویز پردکھائی دیتی ہے ۔
اسی جذبے کے ساتھ میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں اورسوزوکی خاندان کو دل کی عمیق گہرائیوں سے نیک خواہشات پیش کرتاہوں ۔ اورمیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ توسیع کے جو بھی خواب لے کر چلیں گے ، اسے رفتاردینے میں خواہ ریاستی سرکارہو یا مرکزی سرکار، ہم کہیں پربھی پیچھے نہیں رہیں گے ۔ اسی جذبے کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ !