’’بھگوان کرشن کے چرنوں میں نمن کرتے ہوئے آپ سبھی کو ، سبھی اہل وطن کو گیتا جینتی کی دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں ‘‘
’’میں سدگرو سداپھل دیو جی کو نمن کرتا ہوں، ان کی روحانی موجودگی کو سلام کرتا ہوں‘‘
’’ہمارا ملک اتنا انوکھا ہے کہ ، یہاں جب بھی وقت ناسازگار ہوتا ہے کوئی نہ کوئی سنت وقت کی دھار کو موڑنے کے لئے پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ بھارت ہی ہے جس کی آزادی کے سب سے بڑے ہیرو کو دنیا مہاتما بلاتی ہے‘‘
’’جب ہم بنارس کی ترقی کی بات کرتے ہیں ، تو اس سے پورے بھارت کی ترقی کا روڈمیپ بھی بنتا ہے‘‘
’’ قدیم روایت کو سمیٹے ہوئے جدت کو اپناکر بنارس ملک کو نئی سمت دے رہا ہے ‘‘
’’آج ملک کے مقامی کاروبار-روزگار کو، پروڈکٹس کو طاقت دی جارہی ہے ، لوکل کو گلوبل بنایا جارہا ہے‘‘

ہرہر مہادیو!

شری سدگرو چرن کملےبھیو  نمہ

اسٹیج پر موجود اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے پرجوش کرم یوگی، وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، سدگرو آچاریہ جناب سواتنتر دیو جی مہاراج، سنت پرورجناب وگیان دیو جی مہاراج، مرکزی کابینہ کے میرے رفیق کار اور  اسی علاقے کے رکن پارلیمنٹ جناب مہیندر ناتھ پانڈے جی، یہیں کے آپ کے نمائندے اور یوگی جی کی حکومت میں وزیر جناب انل راج بھر جی، ملک اور بیرون ملک کے تمام شردھالو و عقیدت مند، بھائیو اور بہنو، تمام موجود ساتھیوں!

کاشی کی توانائی نہ صرف برقرار ہے بلکہ یہ نئی وسعتیں بھی لیتی رہتی ہے۔ کل، کاشی نے عظیم الشان 'وشوناتھ دھام' مہادیو کے قدموں میں پیش کیا اور آج 'وہنگم یوگ سنستھان' کی اس شاندار تقریب کا انعقاد ہو  رہا ہے۔ اس آسمانی سرزمین پر ایشور اپنی بے شمار خواہشات کی تکمیل کے لیے سنتوں کا ہی انتخاب کرتے ہیں اور جب سنتوں کی سادھنا قبولیت حاصل کر لیتی ہے تو خوش کن اتفاقات کا  بھی  سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

آج ہم آل انڈیا وہنگم یوگ سنستھان کی 98 ویں سالگرہ، تحریک آزادی میں سدگرو سدافل دیو جی کے جیل جانے کے سفر کے 100 سال، اور ملک کی آزادی کے امرت مہوتسو یہ سب،  ہم سب، ان کے گواہ بن رہے ہیں۔ ان تمام اتفاقات کے ساتھ، آج گیتا جینتی کا بھی مقدس موقع بھی ہے۔آج ہی کے دن کروکشیتر کے میدان جنگ میں جب فوجیں آمنے سامنے تھیں، انسانیت کو یوگا، روحانیت اور پرمارتھ کا عظیم علم حاصل ہوا تھا۔میں  اس موقع پر بھگوان کرشن کے قدموں میں جھکتے ہوئے، آپ سب کو اور تمام ہم وطنوں کو گیتا جینتی کی  دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو،

سدگرو سدافل دیو جی نے سماج کی بیداری کے لیے 'وہنگم یوگا' کو عوام تک پہنچانے کے لیے ایک یگیہ کیا تھا، آج اس عزم کی بیج اتنے بڑے برگد کے درخت کی شکل میں ہمارے سامنے کھڑا ہے۔ آج، اکیاون سو ایک  یگیہ کنڈوں کی عالمی امن ویدک مہایگیہ کی شکل میں، اتنے بڑے شریک یوگاسن تربیتی کیمپ کی شکل میں، اتنے سارے خدمت کے منصوبوں کی شکل میں، اور لاکھوں عقیدتمندوں کے اس عظیم خاندان کی شکل میں ، ہم اس سنت  سنکلپ کے  کارنامے کا تجربہ کر رہے ہیں۔

میں سدگرو سدافل دیو جی کو سلام کرتا ہوں ، میں ان کی روحانی موجودگی کو  پرنام کرتا ہوں۔ میں  جناب سوتنتر دیو جی مہاراج اور جناب وگیان دیو جی مہاراج کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جو اس روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، نئی  وسعت دے رہے ہیں اور آج ایک عظیم الشان روحانی سرزمین کی  تعمیر ہو رہی ہے۔ مجھے اس کے درشن کا موقع ملا۔ جب یہ مکمل ہو جائے گا، تو  یہ نہ صرف کاشی بلکہ ہندوستان کے لیے ایک بہت بڑا نذرانہ بن جائے گا۔

ساتھیوں،
ہمارا ملک اتنا شاندار ہے کہ یہاں جب بھی وقت مخالف ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی سنت وبھوتی وقت کے دھارے کو موڑنے کے لیے نازل ہوتے ہیں۔ یہ ہندوستان ہی  ہے جس کی آزادی کے سب سے بڑے ہیرو کو دنیا مہاتما کہتی ہے، یہ ہندوستان  ہی ہے جہاں آزادی کی سیاسی تحریک کے اندر بھی روحانی شعور مسلسل رواں دواں رہا ہے، اور یہ ہندوستان ہی ہے جہاں  عقیدتمندوں کی تنظیم اپنا سالانہ تہوار  کو آزادی کے امرت مہوتسو  کے طور پر مناتی ہے۔

ساتھیوں
یہاں ہر ایک عقیدت مند اس بات پر فخر محسوس کرتا ہے کہ ان  کے روحانی گرو دیو نے جدوجہد آزادی کورخ دیا تھا اور سنت عدم تعاون کی تحریک میں جیل جانے والے پہلے لوگوں میں سدافل دیو جی بھی شامل تھے۔ جیل میں ہی انہوں نے 'سور وید' کے نظریات کا منتھن کیا، جیل سے رہائی کے بعد اسے ایک مورت کی شکل دی۔

ساتھیوں،
سیکڑوں سالہ تاریخ میں ہماری جدوجہد آزادی کے ایسے بہت سے پہلو ہیں جنہوں نے ملک کو اتحاد کے دھاگے میں باندھ کر رکھا۔ ایسے بہت سے سنت تھے جنہوں نے روحانی تپسیا چھوڑ کر آزادی کے لیےمصروف عمل ہوئے ۔ ہماری جدوجہد آزادی کا یہ روحانی سلسلہ تاریخ میں ویسے درج نہیں کی گئی جیسے کی جانی چاہیے تھا۔ آج جب ہم آزادی کا امرت کا تہوار منا رہے ہیں تو اس دھارے کو سامنے لانا ہمارا فرض ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ملک آزادی کی جنگ میں اپنے گروؤں،سنتوں اور سنیاسیوں کی خدمات کو یاد کر رہا ہے اور نئی نسل کو ان کی خدمات سے آگاہ کر رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ وہنگم یوگا سنستھان بھی اس میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

ساتھیوں،

مستقبل کے ہندوستان کو مضبوط بنانے کے لیے وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی روایات، اپنے علمی فلسفے کو وسعت دیں۔ اس کامیابی کے لیے کاشی جیسے ہمارے روحانی اور ثقافتی مراکز ایک موثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔ ہماری تہذیب کا یہ قدیم شہر پوری دنیا کو سمت دکھا سکتا ہے۔ بنارس جیسے شہروں نے مشکل ترین وقت میں بھی ہندوستان کی شناخت، فن، صنعت کاری کے بیج کو محفوظ رکھا ہے۔ جہاں بیج ہوتا ہے، درخت وہیں سے پھیلنا شروع کر دیتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج جب ہم بنارس کی ترقی کی بات کرتے ہیں تو یہ پورے ہندوستان کی ترقی کا روڈ میپ بھی بن جاتا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

آج آپ  لاکھوں لوگ یہاں موجود ہیں۔ آپ مختلف ریاستوں، مختلف مقامات سے آئے ہیں۔ آپ کاشی میں اپنی شردھا ، اپنا  وشواس، اپنی توانائی اور اپنے ساتھ لاتعداد امکانات، بہت کچھ لے کر آئے ہیں۔ جب آپ کاشی سے جائیں گے تو آپ اپنے ساتھ نئے خیالات، نئے عزائم ، یہاں کا آشیرواد، یہاں کے تجربات، بہت کچھ لے کر جائیں گے۔ لیکن وہ دن بھی یاد رکھیں جب آپ یہاں آتے تھے تو کیا حال تھا۔ جو مقام اتنا مقدس  ہو، اس کی حالت زار لوگوں کو مایوس کرتی تھی۔ لیکن آج یہ صورتحال بدل رہی ہے۔

آج جب لوگ ملک اور بیرون ملک سے آتے ہیں تو ایئرپورٹ سے نکلتے ہی انہیں سب کچھ بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ہوائی اڈے سے براہ راست شہر تک پہنچنے میں اتنا زیادہ وقت نہیں لگتا۔ رنگ روڈ کا کام بھی کاشی نے ریکارڈ وقت میں مکمل کر لیا ہے۔ بڑی گاڑیاں اور باہر کی گاڑیاں اب باہر باہر ہی نکل جاتی ہیں۔ بنارس آنے والی کئی سڑکیں بھی اب وسیع و عریض  ہو چکی ہیں۔ جو لوگ سڑک کے ذریعہ  بنارس آتے ہیں، انہیں اب اس سہولت سے کتنا فرق پڑا ہے۔

یہاں آنے کے بعد خواہ آپ بابا وشوناتھ کے دیدار کرنے جائیں یا گنگا ماں کے گھاٹوں پر جائیں، ہر جگہ کاشی کی شان کے مطابق رونق بڑھ رہی ہے۔ کاشی میں بجلی کی تاروں کےجنجال کو زیر زمین کرنے کا کام جاری ہے، لاکھوں لیٹر سیوریج کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ یہاں کے عقیدے اور سیاحت کے ساتھ ساتھ یہاں کے آرٹ اور کلچر کو بھی اس ترقی کا فائدہ مل رہا ہے۔

تجارتی سہولت مرکز ہو، رودرراکش کنونشن سنٹر ہو، یا بنکروں اور کاریگروں کے لیے چلائے جارہے پروگرام، آج کاشی کے ہنر کو نئی طاقت مل رہی ہے۔ صحت کے میدان میں بھی بنارس جدید سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے ایک بڑے طبی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔

ساتھیوں،

میں جب بھی کاشی آتا ہوں یا دہلی میں بھی رہتا ہوں تو  بنارس میں ہورہے ترقیاتی کاموں کو رفتار دینے کی کوشش کرتا ہوں۔ کل رات 12-12.30 بجے کے بعد، جیسے ہی مجھے موقع ملا، میں پھر نکل پڑا تھا  اپنے کاشی میں جو کام ہو رہا ہے، جو کام کیا گیا ہے، ان کو دیکھنے کے لیے نکل پڑا تھا ۔ گودولیا میں تجدید کاری کا کام ہو ہے وہ  واقعی قابل دید ہو گیا ہے۔ وہاں بہت سے لوگوں سے  میری بات چیت ہوئی ۔ میں نے مڑوا ڈیہہ میں بنارس ریلوے اسٹیشن بھی دیکھا۔ یہ  اسٹیشن بھی اب یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔ پرانے کو سمیٹے ہوئے، نئے پن کو اختیار ، بنارس ملک کو ایک نئی سمت دے رہا ہے۔

ساتھیوں،

اس ترقی کا مثبت اثر بنارس کے ساتھ ساتھ یہاں آنے والے سیاحوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ اگر ہم 2019-20 کی بات کریں تو یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد 2014-15 کے مقابلے میں دوگنی ہو گئی ہے۔ 2019-20 میں، کورونا کے دور میں ، صرف بابت پور ہوائی اڈے سے ہی 30 لاکھ سے زیادہ مسافر آئے اور گئے۔ اس تبدیلی سے کاشی نے دکھایا ہے کہ اگر ارادہ ہو تو تبدیلی آ سکتی ہے۔

یہی تبدیلی آج  ہمارے دیگرتیرتھ استھانوں میں بھی نظر آرہی ہے۔ کیدارناتھ جہاں پہلے کئی مشکلات ہوتی تھیں، 2013 کی تباہی کے بعد لوگوں کی آمدو رفت  میں کمی آئی تھی ، وہاں بھی  اب عقیدت مندوں کی بھی ریکارڈ تعداد پہنچ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ترقی اور روزگار کےبے شمار مواقع پیدا ہو رہے ہیں، نوجوانوں کے خوابوں کو تقویت مل رہی ہے۔ یہی یقین آج پورے ملک میں نظر آرہا ہے، اسی رفتار سے آج ملک ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔

ساتھیوں،
سدگرو سدافل جی نے سوروید میں کہا ہے-

دَیا کرے سب جیب پر، نیچ اونچ نہیں جان ۔

دیکھے انتر آتما، تیاگ دیہہ ابھیمان۔

یعنی سب سے  محبت، سب کے تئیں ہمدردی، اونچ نیچ سے، تفریق سے آزادی! یہی آج ملک کی تحریک ہے! آج ملک کا منتر ہے- 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس'۔ میں اور میرا  کے مفاد سے بالا تر ہو کر آج ملک 'سب کا پریاس' کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیوں،

آزادی کی جدوجہد کے وقت، سد گرو نے ہمیں منتر دیا تھا - سودیشی  کا۔ آج اسی جذبے کے تحت ملک نے اب 'خود انحصار ہندوستان مشن' شروع کیا ہے۔ آج ملک کے مقامی کاروبار اور روزگار  کو ، مصنوعات کو استحکام بخشا جا رہا ہے، مقامی کو عالمی بنایا جا رہا ہے۔ گرودیو نے ہمیں سوروید میں یوگا، وہنگم یوگا کا راستہ بھی دکھایا تھا۔ ان کا خواب تھا کہ یوگا لوگوں تک پہنچے اور ہندوستان کی یوگا شکتی پوری دنیا میں قائم ہو۔ آج، جب ہم پوری دنیا کو یوگا ڈے مناتے ہوئے اور یوگا کی پیروی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں، تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ سدگرو کا آشیرواد ثمر آور ہو رہا ہے۔

 

 

ساتھیوں،

آج آزادی کے امرت کال میں ہندوستان کے لیے سوراج جتنا اہم ہے، اتنی  ہی اہم  اچھی حکمرانی بھی ہے۔ ان دونوں کا راستہ ہندوستان کے علم و سائنس، طرز زندگی اور طریقوں سے ہی نکلے گا۔ وہنگم یوگا انسٹی ٹیوٹ، میں جانتا ہوں، برسوں سے اس خیال کو آگے بڑھا رہا ہے۔ آپ کا مثالی جملہ ہے- "گاو و وشواسیہ ماترہ"۔ گوماتا کے ساتھ اس رشتے کو مضبوط کرنے کے لیے ملک میں گو-دھن کو ہماری دیہی معیشت کا ایک ستون بنانے کی بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ساتھیوں،

ہمارا گو دھن ہمارے کسانوں کے لیےصرف  دودھ کا ذریعہ نہ رہے ، بلکہ ہماری کوشش ہے کہ گائے کی نسل ترقی کی دیگر جہتوں میں بھی مددکرے۔ آج دنیا صحت کے حوالے سے بیدار ہو رہی ہے، کیمیکل کو  چھوڑ کر نامیاتی کاشتکاری  کی طرف لوٹ رہی ہے، ہمارے یہاں گائے کا گوبر کبھی نامیاتی کاشتکاری کی بڑی بنیادہوتا تھا، یہ ہماری توانائی کی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ آج ملک گوبر دھن اسکیم کے ذریعہ حیاتیاتی ایندھن کو فروغ دے رہا ہے، نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دے رہا ہے اور ان  سب سے بڑھ کر ایک طرح سے ماحولیات کا بھی تحفظ ہو رہا ہے۔

آج سے دو دن بعد  یعنی 16 تاریخ کو 'زیرو بجٹ-نیچرل فارمنگ' پر ایک بڑا قومی پروگرام بھی منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اس میں ملک بھر کے کسان شامل ہوں گے۔ میں چاہوں گا کہ آپ سب بھی 16 دسمبر کو قدرتی کھیتی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور بعد میں گھر گھر جا کر کسانوں کو بتائیں۔ یہ ایک ایسا مشن ہے جسے ایک عوامی تحریک بننا چاہیے، اور آپ سب اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ساتھیوں،

آزادی کے امرت  مہوتسو میں ملک متعدد قراردادوں پر کام کر رہا ہے۔ وہنگم یوگا سنستھان، سدگرو سدافل دیو جی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، ایک طویل عرصے سے سماجی بہبود کی کئی مہمات چلا رہا ہے۔ آج سے دو سال بعد، آپ تمام عقیدت مند یہاں 100ویں کنونشن کے لیے جمع ہوں گے۔ دو  سال کا  یہ بہت اچھا وقت ہے۔

اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، آج میں آپ سب سے کچھ عہد لینے کی گزارش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ عہد ایسی ہونی چاہئیں جن میں سدگرو کے عہد پورے ہوں، اور جن میں ملک کی خواہشات بھی شامل ہوں۔ یہ ایسی  قراردادیں ہو سکتی ہیں جنہیں اگلے دو سالوں میں رفتار دی جائے اور مل کر پورا کیا جائے ۔

جیسا کہ ایک قرارداد ہو سکتی ہے – ہمیں اپنی بیٹیوں کو تعلیم دینی ہے، ہمیں اپنی بیٹیوں کو ہنر مندی کے فروغ  کے لیے بھی تیار کرنا ہے۔ اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ جو لوگ معاشرے میں ذمہ داری اٹھا سکتے ہیں، وہ ایک دو غریب بیٹیوں کی ہنر مندی کے فروغ کی ذمہ داری بھی  لیں ۔

ایک اور قرارداد پانی کو بچانے کی ہو سکتی ہے۔ ہمیں اپنی ندیوں، گنگا جی، پانی کے تمام ذرائع کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے آپ کے ادارے کے ذریعہ نئی مہم شروع کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ آج ملک قدرتی کھیتی پر زور دے رہا ہے۔ اس کے لیے آپ سب بھی لاکھوں کسان بھائیوں اور بہنوں کی حوصلہ افزائی میں بہت مدد کر سکتے ہیں۔

ہمیں اپنے اردگرد صفائی ستھرائی پر بھی خصوصی توجہ دینی ہے ۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی بھی عوامی جگہ پر گندگی نہ پھیلے۔ پرماتما کے نام سے آپ کو کوئی نہ کوئی  ایسی خدمت ضرور کرنی ہے جس سے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچے گا۔

مجھے یقین ہے کہ اس مقدس موقع پر، سنتوں کے آشیرواد سے، یہ قراردادیں ضرور پوری ہوں گی، اور نئے ہندوستان کے خوابوں کو پورا کرنے میں معاون ہوں گی۔

اس یقین کے ساتھ، آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

قابل پرستش سوامی جی کا میں شکر گزار ہوں کہ مجھے بھی اس اہم مقدس موقع پر آپ سب کے درمیان آنے کا موقع ملا۔ اس مقدس مقام کی زیارت کا موقع ملا۔ ایک بار پھر میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ہر ہر مہادیو!

بہت بہت شکریہ۔  

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।