میسور میں وزیر اعظم کے یوگ پروگرام کے ساتھ ملک بھر میں واقع 75آئیکونک مقامات پر بڑے پیمانے پر یوگ آسن کا مظاہرہ
یوگ آسن کے مظاہرے ملک بھر کی غیر حکومتی تنظیموں کی ایک پہل کا حصہ ہے،اس میں کروڑوں عوام کی شرکت ہوگی
میسورو میں وزیر اعظم کا یوگ پروگرام’ایک سورج، ایک زمین‘کی سوچ کو واضح کرتے ہوئے ’گارجین یوگ رنگ ‘کی پہل کے پروگرام کا ایک حصہ ہے
’’یوگ پوری انسانیت کے لئے ہے، محض کسی فرد کے لئے نہیں ہے‘‘
’’یوگ ہمارے معاشرے اور ممالک اور دنیا میں امن لاتا ہے اور یوگ ہماری کائنات کے لئے امن بھی لاتا ہے‘‘
’’یوگ کے دن کو بڑے پیمانے پر قبول کرنا ایسا ہے جیسا کہ بھارت کے امرت جذبے کو قبول کرلیا گیا ہو، جس نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی کے لئے توانائی بخشی‘‘
’’ہندوستان کے تاریخی مقامات پر اجتماعی یوگ کے تجربے ہندوستان کے ماضی کو ایک جگہ لانے کی گوناگونیت اور ہندوستان کی وسعت ہے‘‘
’’آج وقت ہے کہ یوگ کے ساتھ غیر معینہ مدت امکانات توازن اور تعاون کے لئے حیران کن تحریک دے رہی ہے‘‘
‘‘آج وقت ہے کہ یوگ کے ساتھ مربوط غیر معینہ مدت کے امکانات بروئے کار لائیں
’’جب ہم یوگ دن کے پروگرام شروع کرتے ہیں تو یوگ کا دن ہماری صحت، خوشیاں اور امن منانے کا وسیلہ بن جاتی ہے‘‘

ریاست کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت جی، وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی جی، جناب یدوویر کرشنا داتا چامراج واڈیار  جی، راج ماتا پرمود دیوی، وزیر جناب سربانند سونووال جی، ملک اور دنیا بھر کے سبھی لوگوں کو یوگ کے 8ویں بین الاقوامی دن پر دلی مبارکباد اور نیک تمنائیں۔

آج یوگ دن کے موقع پر میں کرناٹک کی ثقافتی راجدھانی، روحانیت اور یوگ کی سرزمین میسورو کو سلام کرتا ہوں۔ میسور جیسے بھارت کے روحانیت مراکز نے جس یوگ توانائی کو صدیوں سے پرورش کی ہے، آج وہ یوگ کی توانائی عالمی صحت کو سمت دے رہی ہے۔ آج یوگ عالمی تعاون کا لگاتار بنیاد بن رہا ہے۔ آج یوگ انسانیت کو صحت مند زندگی کا اعتماد دے رہا ہے۔

ہم آج صبح سے دیکھ رہے ہیں کہ یوگ کی جو تصویریں کچھ سال پہلے صرف گھروں میں، روحانیت کے مراکز میں دکھائی دیتی تھی ، وہ آج دنیا کے کونے کونے سے آرہی ہیں۔ یہ تصویریں روحانیت کی شناخت کو وسعت دینے والی تصاویر ہیں۔ یہ تصویریں ایک فطری اور مشترکہ انسانی بیداری کی تصویریں ہیں، خاص طورپر تب جب دنیا نے گزشتہ دو برسوں میں صدی کی اتنی بڑی وباء کا سامنا کیا ہو۔ ان حالات میں ملک  تمام جزیرے اور چھوٹے چھوٹے جزیروں کے سرحدوں سے اوپر یوگ دن کا یہ میلہ اُتسو یہ ہماری زندگی کا بھی ثبوت ہے۔

یوگ اب ایک عالمی تہوار بن گیا ہے۔ یوگ کسی شخص واحد کے لئے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہے، اسی لئے اس بار بین الاقوامی یوگ کا دن کا موضوع ہے ’’انسانیت کے لئے یوگ‘‘۔ میں اس موضوع کے ذریعے یوگ کے اس پیغام کو پوری انسانیت تک پہنچانے کےلئے اقوام متحدہ کا اور سبھی ملکوں کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں دنیا کے سبھی شہریوں کا بھی سبھی ہندوستانیوں کی طرف سے استقبال کرتا ہوں۔

ساتھیوں!

یوگ کے لئے ہمارے رشیوں ، ہمارے مہارشیوں نے، ہمارے آچاریوں نے کہا –’’شانتم یوگین وِندتی’’

اس کا مطلب ہے یوگ ہمارے لئے امن لاتا ہے۔یوگ سے امن محض افراد کے لئے نہیں ہے، بلکہ یوگ ہمارے معاشرے کے لئے امن لاتا ہے۔ یوگ ہمارے ملک اور دنیا میں بھی امن لاتا ہے  اور یوگ ہماری کائنات کے لئے بھی امن لاتا ہے۔ یہ طاقتور سوچ کسی کے لئے ایک انتہائی تصور ہوسکتی ہے، لیکن ہمارے ہندوستانی سادھو سنتوں نے ایک سادہ منتر کے ساتھ اس کا جواب دیا ہے اور وہ منتر ہے –’’یت پنڈے تت برہمانڈے‘‘۔

یہ پوری کائنات ہمارے اپنے جسم اور روح سے شروع ہوتی ہے۔ کائنات ہم سے شروع ہوتی ہے اور یوگ ہمیں  ہمارے اندر ہر ایک کو بیدارکرتا ہے اور بیداری کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ خود بیداری کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور دنیا کو بیدار کرنے کی طرف بڑھتا ہے۔ جب ہم خود اور ہماری دنیا بیدار ہوجاتی ہے تو ہم اُن چیزوں پر نظر ڈالنا شروع کرتے  ہیں، جنہیں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ یہ دونوں تبدیلیاں دنیا میں اور ہمارے اندر ہیں۔

یہ آب و ہوا میں تبدیلی اور بین الاقوامی تنازعات جیسے عالمی چیلنجز یا انفرادی طرز زندگی کے مسائل ہوسکتے ہیں،لیکن یوگ  ان چیلنجوں کے لئے ہمیں بیدار، اہل اور ہمدرد بناتا ہے۔ ایک مشترکہ بیداری اور اتفاق رائے کے ساتھ لاکھوں لوگ، اندرونی امن کے ساتھ لاکھوں لوگ عالمی امن کا ایک ماحول پیدا کریں گے۔اس لئے یوگ لوگوں کو جوڑ سکتا ہے۔یوگ کس طرح ملکوں کو جوڑ سکتا ہے اور کس طرح یوگ ہم سب کے لئے مسئلے کا حل بن سکتا ہے۔

ساتھیوں!

ہندوستان میں ہم اس بار یوگ کے دن ہم ایک ایسے وقت پر منا رہے ہیں، جب ملک اپنی آزادی کی 75ویں سال کا جشن منا رہا ہے۔ امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ یوگ دِوس کی یہ مقبولیت ، یہ قبولیت ہندوستان کی اس امرت جذبے کو قبول کرتا ہے، جس نے  ہندوستان کی آزادی کی لڑائی کو توانائ دی تھی۔

اسی جذبے کو منانے کے لئے آج ملک کے 75الگ الگ شہروں کے 75تاریخی مقامات کے ساتھ ہی، دیگر شہروں کے لوگ بھی تاریخی مقامات پر یوگ کررہے ہیں، جو تاریخی مقام ہندوستان کی تاریخ گواہ رہے، جو مقام ثقافتی توانائی کے مرکز ہیں،وہ آج یوگ دن کے ذریعے ایک ساتھ جڑ رہے ہیں۔

یہ میسور پیلیس کا بھی تاریخ میں اپنا خاص مقام ہے۔ ہندوستان کی تاریخی مقامات پر اجتماع کا تجربہ،ہندوستان کا ماضی،بھارت کی تقسیم اور بھارت کے پھیلاؤ کو ایک ذرائع میں پرونے جیسا ہے۔ اعلیٰ سطح پر بھی ہم اس بار ’’گارجین رنگ آف یوگا‘‘،یہاں ’’گارڈین رِنگ آف یوگا‘‘ کا یہ نام آج پوری دنیا میں ہورہا ہے۔ دنیا کے الگ الگ ممالک میں سورج طلوع ہونے کے ساتھ،سورج کی رفتار کے ساتھ،لوگ یوگ کر رہے ہیں،جڑ رہے ہیں۔ جیسےسورج آگے بڑھ رہا ہے، طلوع ہورہا ہے، اس کی پہلی کرن کے ساتھ الگ الگ ملکوں میں لوگ ساتھ جڑتے جا رہے ہیں، پوری زمین کے چاروں طرف یوگ کی رنگ بن رہی ہے۔ یہی ہے گارجین رنگ آف یوگ۔ یوگا کااستعمال سے صحت، توازن اور تعاون کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

ساتھیوں!

دنیا کے لوگوں کے لیے یوگ آج ہمارے لیے صرف زندگی کا حصہ نہیں ہے،براہ کرم یاد دلائیں کہ یہ زندگی کا حصہ نہیں ہے،بلکہ یوگ اب طرز زندگی بن رہا ہے۔ ہمارا دن یوگ کے ساتھ شروع ہو، اس سے بہتر شروعات اور کیا ہو سکتی ہے؟ لیکن،ہمیں یوگ کو کسی  ایک خاص وقت اور مقام تک ہی محدود نہیں رکھنا ہے۔ ہم نے دیکھا بھی ہے،ہمارے یہاں گھر کے بڑے، ہمارے یوگ مراقبے دن کے الگ الگ وقت میں پرایانام کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنے آفس میں بھی کام کے درمیان  کچھ دیر کے لئے دنڈاسن کرتے ہیں،پھر دوبارہ کام شروع کرتےہیں۔ ہم کتنے بھی تناؤ کے ماحول میں کیوں نہ ہوں،کچھ منٹ کا دھیان ہمیں سکون پہنچادیتا ہے اور ہماری پیداواریت کی صلاحیت میں اضافہ کردیتا ہے۔

اس لئے ہمیں یوگ کو ایک فاضل کام کے طورپر نہیں لینا ہے۔ ہمیں یوگ کو جاننا بھی ہے، ہمیں یوگ کو جینا بھی ہے اور ہمیں یوگ  کو پانا بھی ہے اور ہمیں یوگ کا اپنانا بھی اور ہمیں یوگ کو پنپنے دینے کا موقع فراہم کرنا بھی ہے اور جب ہم یوگ کے ساتھ جینے لگیں گے تو یوگ دن ہمارے لئے یوگ کرنے کا نہیں،بلکہ اپنی صحت ، سکھ اور شانتی کو منانے کا وسیلہ بن جائے گا۔

ساتھیوں!

 آج وقت ہے کہ ہم یوگ سے جڑی بے شمار امکانات کو سچ کریں۔آج ہمارے نوجوان بڑی تعداد میں یوگ کے شعبے میں نئے نئے نظریات کے ساتھ آرہے ہیں۔ اس سمت میں ہمارے ملک میں آیوش کی وزارت نے اسٹارٹ اپ یوگا چیلنج بھی لانچ کیا ہے۔ یوگ کے مہمان کو یوگ کی سفر کو یوگ سے جڑے امکانات کے لئے یہاں میسور کے دسہرا گراؤنڈ میں ڈیجیٹل نمائش بھی لگی ہے۔

میں ملک کے اور دنیا کے سبھی نوجوانوں سے اس طرح کی کوششوں سے جڑنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں سال 2021ء کے لئے یوگا کے فروغ اور ترقی کے لئے غیر معمولی خدمات کے صلے میں وزیر اعظم کے ایوارڈز کے جو فاتحین ہیں، میں اُن سبھی فاتحین کو دل سے بہت بہت مبارکباد یتا ہوں۔ مجھےیقین ہے کہ یوگ کے یہ منفرد سفر آئندہ مستقبل کی سمت میں ایسے ہی لگاتار چلتی رہے گی۔

ہم، سروے بھونتو سُکھِن:، سروے سنتو نرامے: کے جذبے کے ساتھ ایک صحت مند اور پرامن دنیا کو یوگ کے توسط سے بھی رفتار دیں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ آپ سبھی کو ایک بارپھر یوگ کے دن کی بہت بہت نیک تمنائیں۔

بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।