انہوں نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ ’سرکشت جائیں، پرشکشت جائیں‘ جاری کیا
’آزادی کا امرت مہوتسو – ہندوستان کی جنگی آزادی میں غیر مقیم ہندستانیوں کا تعاون‘ کے موضوع پر پہلی ڈیجیٹل پی بی ڈی نمائش کا افتتاح کیا
’’اندور ایک شہر کے ساتھ ساتھ ایک مرحلہ بھی ہے۔ یہ ایک ایسا مرحلہ ہے جو اپنے ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے وقت سے آگے چلتا ہے‘‘
’’امرت کال‘‘ میں ہندوستان کے سفر میں ہمارے پرواسی بھارتیوں کا ایک اہم مقام ہے
’’امرت کال کے دوران پرواسی بھارتیوں کے ذریعہ ہندوستان کے منفرد عالمی وژن اور عالمی نظام میں اس کے رول کو تقویت ملے گی‘‘
’’پرواسی بھارتیوں میں، ہم وسودھیو کٹمبکم اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی بے شمار تصاویر دیکھتے ہیں‘‘
’’پرواسی بھارتیہ ایک طاقتور اور باصلاحیت ہندوستان کی آواز کو بلند کرتے ہیں‘‘
’’جی-20 محض ایک سفارتی واقعہ ہی نہیں ہے بلکہ اسے عوامی شرکت کے ایک تاریخی واقعہ میں تبدیل کیا جانا چاہئے جہاں کوئی بھی ’اتیتھی دیوو بھوا‘ کے جذبے کو دیکھا جا سکتا ہے‘‘
’’ہندوستانی نوجوانوں کی مہارت، اقدار اور کام کی اخلاقیات عالمی ترقی کا انجن بن سکتی ہیں‘‘

گیانا کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی جی، سوری نام کے صدرجمہوریہ جناب چندرکا پرساد سنتوکھی جی، مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، وزیر اعظم شیو راج سنگھ چوہان، وزیر خارجہ ایس جے شنکر جی، کابینہ کے دیگر معاونین اور پرواسی بھارتیہ دِوس سمیلن میں دنیا بھر سے آئے ہوئے میرے عزیز بھائیوں اور بہنوں!

آپ سب کو 2023 کی نیک خواہشات۔ تقریباً 4 برسوں کے بعد پرواسی بھارتیہ دِوس سمیلن کے ایک بار پھر اپنی بنیادی شکل میں ، اپنی پوری عظمت کے ساتھ ہورہاہے۔ اپنوں سے آمنے سامنے کی ملاقات کا، آمنے سامنے کی بات کا اپنا الگ ہی لطف ہوتا ہے اور اس کی اہمیت بھی ہوتی ہے۔ میں آپ سب کا 130کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے استقبال کرتا ہوں، سواگت کرتا ہوں۔

بھائیوں اور بہنوں،

یہاں موجود ہرغیر مقیم ہندوستانی اپنے اپنے شعبوں میں غیر معمولی حصولیابیوں کے ساتھ اپنے ملک کی مٹی کو سلام کرنے آیا ہے اور یہ پرواسی بھارتیہ سمیلن مدھیہ کی اس سرزمین پر ہورہا ہے، جسے ملک کا دل کہا جاتا ہے۔ مدھیہ پردیش میں ماں نرمدا کا پانی، یہاں کے جنگل، قبائلی روایت، یہاں کی روحانیت، ایسا کتنا کچھ ہے، جو آپ کے اس سفر کو یادگار بنائے گا۔ابھی حال ہی میں قریب ہی اوجین میں بھگوان مہاکال کے مہالوک کی بھی وسیع اور روحانی توسیع ہوئی ہے۔ میں امید کرتاہوں آپ سب وہاں جاکر بھگوان مہاکال کا آشیرواد بھی لیں گے اور اس بے مثال تجربہ  کا حصہ بھی بنیں گے۔

ساتھیوں،

ویسے ہم سب ابھی جس شہر میں ہیں،وہ بھی اپنے آپ میں عجیب و غریب ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اندور ایک شہر ہے، لیکن میں کہتاہوں اندور ایک دور ہے، یہ وہ دور ہے جو وقت سے آگے چلتا ہے، پھر بھی وراثت کو سمیٹے رہتا ہے۔ اندور نے صاف صفائی کے شعبے میں ملک میں ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ کھانے پینے کے لئے ’اپن کا اندور‘ملک ہی نہیں، پوری دنیا میں لاجواب ہے۔ اندوری نمکین کا ذائقہ ، یہاں کے لوگوں کے یہاں جو پوہے  کا پیشن ہے، سابودانے کی کھچڑی،، کچوری-سموسے-شکنجی، جس نے بھی انہیں دیکھا، اس کے منہ کا پانی نہیں رکا اور جس نے ان کا ذائقہ چکھا ، اس نے اور کہیں مڑ کر نہیں دیکھا۔اسی طرح چھپن دوکان تو مشہور ہے ہی، صرافہ بھی اہم ہے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ اندور کو صاف صفائی کے ساتھ ساتھ ذائقے کی راجدھانی بھی کہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے ،یہاں کے تجربات آپ خود بھی نہیں بھولیں گے اور واپس جاکر دوسروں کو یہاں کے بارے میں بتانا بھی نہیں بھولیں گے۔

Friends,

This Pravasi Bharatiya Divas is special in many ways. We celebrated 75 years of India’s independence just a few months ago. A digital exhibition related to our freedom struggle has been organised here. It brings that glorious era in front of you again.

Friends,

The nation has entered the Amrit Kaal of the next 25 years. Our Pravasi Bharatiyas have a significant place in this journey.  India’s unique global vision and its important role in the global order will be strengthened by you people.

ساتھیوں،

ہمارے یہاں کہا جاتاہے-’’سودیشو بھوون تریم‘‘۔ یعنی ہمارے لئے پوری دنیا ہی ہمارا سودیش ہے۔محض انسان ہی ہمارا بھائی چارہ ہے۔ اسی نظریاتی بنیاد پر ہمارے بزرگوں نے ہندوستان کی ثقافتی توسیع کو شکل دیا تھا۔ ہم دنیا کے الگ الگ کونوں میں گئے۔ ہم نے ثقافتوں کے اشتراک کی لامتناہی امکانات کو بھی سمجھا۔ ہم نے صدیوں پہلے عالمی تجارت کی غیر معمولی روایت شروع کی تھی۔ ہم لامحدود لگنے والے سمندروں کے پار گئے۔ الگ الگ ملکوں، الگ الگ ثقافتوں کے درمیان تجارتی تعلقات کس طرح ساجھی خوشحالی کے راستے کھول سکتے ہیں، ہندوستان نے اور ہندوستانیوں نے اسے کرکے دکھایا۔ آج اپنے کروڑوں غیر مقیم ہندوستانیوں کو جب ہم گلوبل میپ پر دیکھتے ہیں تو کئی تصویریں ایک ساتھ ابھرتی ہیں۔ دنیا کے اتنے الگ الگ ملکون میں جب ہندوستان کے لوگ ایک کامن فیکٹر کی طرح دکھائی دیتے ہیں، تو ’وسودھیو کُٹُمب کم‘کے جذبے کا براہ راست نظارہ ہوتا ہے۔دنیا کے کسی ایک ملک میں جب ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں، الگ الگ علاقوں کے لوگ ملتے ہیں، تو ’ایک بھارت شیریشٹھ بھارت‘کا خوبصورت احساس بھی ہوتاہے۔دنیا کے الگ الگ ملکوں میں جب سب سے زیادہ امن پسند ، جمہوری اور ڈسپلنڈ کی بات ہوتی ہے، تو مادر جمہوریت ہونے کا ہندوستانی وقار لاتعداد گنا بڑھ جاتاہے اور جب ہمارے ان غیر مقیم ہندوستانیوں کے تعاون کا دنیا تجزیہ کرتی ہے تو اسے ’طاقتور اور اہل بھارت‘اس کی آواز سنائی دیتی ہے۔ اسی لیے میں آپ سب کو ، تمام غیر مقیم ہندوستانیوں کو غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کا سفیر ، برانڈا یمبیسڈر کہتا ہوں۔ سرکاری نظم میں سفیر ہوتے ہیں۔ ہندوستان کی عظیم وراثت میں آپ قوم کے سفیر ہوتے ہیں۔

Friends,

Your role as India's brand ambassador is diverse. You are brand ambassadors of Make In India. You are brand ambassadors of Yoga and Ayurveda. You are also brand ambassadors of India's cottage industries and handicrafts. At the same time, you are also brand ambassadors of India's millets. You would already know that 2023 has been declared by the United Nations as the International Year of Millets. I appeal to you to take some millet products  with you while returning. You also have another important role to play in these rapidly changing times. You are the people who will address the world's desire to know more about India. Today, the whole world is waiting and watching India keenly with great interest and curiosity.  It is important to understand why I am saying this.

ساتھیوں، پچھلے کچھ سالوں میں ہندوستان نے ترقی کی جو رفتار حاصل کی ہے، جو حصولیابیاں حاصل کی ہیں، وہ غیرمعمولی ہیں،بے مثال ہیں۔ جب ہندوستان کووڈ وباءکے درمیان کچھ مہینوں میں ہی سودیشی ویکسین بنا لیتا ہے  ،جب ہندوستان اپنے شہریوں کو 220 کروڑ سے زیادہ ویکسین خوراک لگانے کا ریکارڈ بناتا ہے، جب عالمی عدم استحکام کے درمیان بھی ہندوستان دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت بنتا ہے، جب ہندوستان دنیا کی بڑی معیشتوں سے مقابلہ کرتا ہے، ٹاپ-5 معیشتوں میں شامل ہوتا ہے، جب ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ-اَپ ایکو سسٹم بنتا ہے، جب موبائل مینوفیکچرنگ جیسے سیکٹر میں ، الیکٹرونک مینوفیکچرنگ کے سیکٹر میں’میک اِن انڈیا‘کا ڈنکا بجتا ہے، جب ہندوستان اپنے دم پر تیجس فائٹر پلین ، ایئرکرافت کریئر آئی این ایس وِکرانت اور اریہنت جیسی نیوکلیئر سب میرین بناتا ہے، تو فطری ہے، دنیا اور دنیا کے لوگوں میں یہ تجسس پیدا ہوتا ہے کہ ہندوستان کیا کررہا ہے، کیسے کررہا ہے۔

لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ہندوستان کی اسپیڈ کیا ہے، اسکیل کیا ہے،ہندوستان کا فیوچر کیا ہے۔ اسی طرح، جب کیش لیس اکانومی کی بات ہوتی ہے، فِنٹیک کی بات ہوتی ہے تو دنیا یہ دیکھ کر حیرت میں ہے کہ دنیا کے 40فیصد ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین ہندوستان میں ہوتی ہے۔ جب خلاء کے مستقبل کی بات ہوتی ہے تو ہندوستان کی بات ، خلائی ٹیکنالوجی کے اعلیٰ ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے۔ہندوستان ایک بار میں سو سو سٹیلائٹ لانچ کرنے کا ریکارڈ بنا رہا ہے۔ سافٹ ویئر اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے سیکٹر میں ہماری طاقت دنیا دیکھ رہی ہے۔آپ میں سے بہت سے لوگ بھی اس کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ ہندوستان کی یہ بڑھتی ہوئی اہلیت، ہندوستان کا یہ دم خم، ہندوستان کی جڑوں سے جڑے ہر شخص کا سینہ چوڑ ا کردیتا ہے۔ عالمی پلیٹ فارم پر آج ہندوستان کی آواز ، ہندوستان کا پیغام ، ہندوستان کی کہی بات، ایک الگ ہی معنی رکھتی ہے۔ ہندوستان کی یہ بڑھتی ہوئی طاقت آنے والے دنوں میں اور زیادہ بڑھنے والی ہے اور اسی لئے ہندوستان کے تئیں تجسس میں بھی مزید اضافہ ہوگا اور اسی لئے غیر ممالک میں رہنے والے ہندوستان نژاد  لوگوں کی ، غیر مقیم ہندوستانیوں کی ذمہ داری بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔آپ کے پاس آج ہندوستان کے بارے میں جتنی وسیع معلومات ہوگی، اتنا ہی آپ دوسروں کو ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کے بارے میں بتاپائیں گے اور حقائق کی بنیاد پر بتا پائیں گے۔میری گزارش ہے کہ آپ کے پاس ثقافتی اور روحانی معلومات کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی ترقی کی تازہ ترین معلومات ہونی چاہئے۔

ساتھیوں،

آپ سب کو یہ بھی معلوم ہے، اس سال ہندوستان دنیا کے جی-20گروپ کی صدارت بھی کررہا ہے۔ہندوستان اس ذمہ داری کو ایک بڑے موقع  کی شکل میں دیکھ رہا ہے۔ ہمارے لیے یہ دنیا کو ہندوستان کے بارے میں بتانے کا موقع ہے۔ یہ دنیا کے لئے ہندوستان کے تجربات سے سیکھنے کا ، پرانے تجربات سے پائیدار مستقبل کی سمت طے کرنے کا موقع ہے۔ ہمیں جی-20 صرف ایک سفارتی اجلاس نہیں، بلکہ  عوامی شراکت داری کا ایک تاریخی انعقاد بنانا ہے۔ اس دوران دنیا کے مختلف ممالک، ہندوستان کے عام لوگوں کے من میں ’اتیتھی دیوو بھوہ’کے جذبے کا نظارہ کریں گے۔آپ بھی اپنے ملک سے آنے والے نمائندوں سے مل کر انہیں ہندوستان کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔اس سے انہیں ہندوستان پہنچنے سے قبل ہی اپنائیت اور مہمان نوازی کا احساس ہوگا۔

ساتھیوں،

میں تو یہ بھی کہوں گا کہ جب جی -20 اجلاس میں تقریباً200 میٹنگیں ہونے والی ہیں۔ جی -20گروپ کے 200 وفود یہاں آنےو الے ہیں۔ ہندوستان کے الگ الگ شہروں میں جانے والے ہیں۔ واپس جانے کے بعد وہاں پر رہنے والے غیر مقیم ہندوستانی ان کو بلائیں، ہندوستان میں گئے تھے تو کیسا رہا، ان کے تجربات سنیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان کے ساتھ ہمارے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کے موقع بن جائے گا۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان کے پاس نہ صرف دنیا کانالج سینٹر بننے کا ، بلکہ اسکل کیپٹل بننے کی اہلیت بھی ہے۔ آج ہندوستان کے پاس باصلاحیت نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ ہمارے نوجوانوں کے پا س اسکل بھی ہے،اقدار بھی ہیں اور کام کرنے کے لئے ضروری جذبہ اور ایمانداری بھی ہے۔ ہندوستان  کی یہ اسکل کیپٹل دنیا کی ترقی کا انجن بن سکتی ہے۔ ہندوستان میں موجود نوجوانوں کے ساتھ ہی ہندوستان کی ترجیحات میں وہ غیر مقیم نوجوان بھی ہے، جو ہندوستان سے جڑے ہیں۔ ہمارے یہ نیکسٹ جینریشن نوجوان، جو غیر ممالک میں پیدا ہوئے ہیں، وہیں پلے بڑھے ہیں، ہم انہیں بھی اپنے ہندوستان کو جاننے اور سمجھنے کے لئے کئی مواقع دے رہے ہیں۔نیکسٹ جنریشن غیر مقیم نوجوانوں میں بھی ہندوستان کو لے کر جوش بڑھتا چلا جارہا ہے۔ وہ اپنے ماں باپ کے ملک کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، اپنی جڑوں سے جڑنا چاہتے ہیں۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ان نوجوانوں کو نہ صرف ملک کے بارے میں  گہرائی سے بتائیں، بلکہ انہیں ہندوستان دکھائیں بھی۔ روایتی معلومات اور جدید نظر کے ساتھ یہ نوجوان فیوچر ورلڈ کو ہندوستان کے بارے میں کہیں زیادہ مؤثر انداز سے بتا پائیں گے۔جتنا نوجوانوں میں تجسس بڑھے گا ، اتنا ہی ہی ہندوستان سے جڑی سیاحت بڑھے گی، ہندوستان سے جڑی ریسرچ بڑھے گی، ہندوستان کا وقار بڑھے گا۔ یہ نوجوان ہندوستان کے مختلف تہواروں کے دوران ، مشہور میلوں کے دوران آ سکتے ہیں یا بدھ سرکٹ ، رامائن سرکٹ کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ وہ آزادی کے امرت مہوتسو کے تحت ہورہے پروگراموں میں بھی جڑ سکتے ہیں۔

ساتھیوں،

میرا ایک اور مشورہ ہے۔ کئی ممالک میں ہندوستان سے غیر مقیم افراد کئی صدیوں سے جاکر آباد ہیں۔ غیر مقیم ہندوستانیوں نے وہاں کے ملک کی تعمیر میں اپنا غیر معمولی تعاون دیا ہے۔ ہمیں ان کی زندگی، ان کی جدوجہد  اور ان کی حصولیابیوں کو جمع کرنا چاہئے۔ ہمارے کئی بزرگوں کے پاس اس زمانے کی کئی یادیں ہوں گی۔ میری گزارش ہے کہ یونیورسٹیوں کے توسط سے ہر ملک میں ہمارے غیر مقیم ہندوستانیوں کی تاریخ پر آڈیو-ویڈیو یا تحریری ڈاکیومنٹیشن کی کوششیں کی جائیں۔

ساتھیوں،

کوئی بھی ملک اس میں یقین رکھنے والے ہر ایک شخص کے دل میں زندہ رہتا ہے۔ یہاں ہندوستان سے کوئی شخص جب بیرون ملک جاتا ہے، اسے وہاں کوئی ایک بھی ہندوستانی نژاد مل جاتا ہے تو اسے لگتا ہے کہ اسے پورا ہندوستان مل گیا۔ یعنی آپ جہاں رہتے ہیں، ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ گزشتہ 8برسوں میں ملک نے اپنے غیر مقیم ہندوستانیوں کو طاقت دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔آج ہندوستان کا یہ عہد ہے کہ آپ دنیا میں کہیں بھی رہیں گے، ملک آپ کے مفادات اور توقعات کے لئے آپ کے ساتھ رہے گا۔

میں گیانا کے صدر جی اور سوری نا م کے صدرجی کا بھی دل سے ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں، ان کا استقبال کرتا ہوں۔ اس اہم تقریب کے لئے انہوں نے وقت نکالا اور انہوں نے جتنی باتیں آج ہمارے سامنے رکھی ہیں، وہ واقعی بہت مفید ہیں۔میں ان کو یقین دلاتا ہوں کہ جن مشوروں کو انہوں نے رکھا ہے، اس پر ہندوستان ضرور کھرا اترے گا۔ میں گویانا کے صدر صاحب کا بہت ممنون ہوں کہ انہوں نے آج کافی پرانی یادیں ساجھا کیں۔ کیونکہ جب میں گیانا گیا تھا تو میں کچھ بھی نہیں تھا، وزیر اعلیٰ بھی نہیں تھا،اور تب کا رشتہ انہوں نے یاد کرکے نکالا۔ میں ان کا بہت بہت ممنون ہوں۔ میں ایک بار پھر آپ تمام لوگوں کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آپ پرواسی بھارتیہ دِوس کے لئے اس تقریب میں آئے، درمیانی وقفےکے بعد ملنے کا موقع ملا ہے۔ میری طرف سے آپ کو ڈھیروں نیک خواہشات –بہت لوگوں سے ملنا ہوگا، بہت  لوگوں سے چیزیں جاننے کو ملےگی، ان یادوں کو لے کر آپ اپنے کام کی جگہ لوٹیں گے، اپنے ملک میں جائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کے ساتھ جڑاؤ کا کا ایک نیا عہد شروع ہوگا۔ میری آپ کو بہت بہت نیک خواہشات۔

شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to attend Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 22, 2024
PM to interact with prominent leaders from the Christian community including Cardinals and Bishops
First such instance that a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India

Prime Minister Shri Narendra Modi will attend the Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) at the CBCI Centre premises, New Delhi at 6:30 PM on 23rd December.

Prime Minister will interact with key leaders from the Christian community, including Cardinals, Bishops and prominent lay leaders of the Church.

This is the first time a Prime Minister will attend such a programme at the Headquarters of the Catholic Church in India.

Catholic Bishops' Conference of India (CBCI) was established in 1944 and is the body which works closest with all the Catholics across India.