ہندوستان کے لوگوں نے گزشتہ 10 سالوں میں ہماری حکومت کے ٹریک ریکارڈ پر بھروسہ کیا ہے اور ہمیں تیسری بار اچھی حکمرانی جاری رکھنے کا موقع دیا ہے
لوگوں نے ’جن سیوا ہی پربھو سیوا‘ کے عقیدے کے ساتھ شہریوں کی خدمت کے ہمارے عزم کو دیکھا ہے، یعنی انسانیت کی خدمت خدا کی خدمت ہے
عوام نے ہمیں بدعنوانی کے لیے صفر برداشت کا صلہ دیا ہے
ہم نے تشٹیکرن کے بجائے سنتشٹیکرن – طمانیت کے بجائے سیرابی کے لیے کام کیا
ایک سو چالیس کروڑ شہریوں کا یقین، توقعات اور بھروسہ ترقی کے لیے ایک محرک بنتا ہے
نیشن فرسٹ ہمارا واحد مقصد ہے
جب کوئی ملک ترقی کرتا ہے تو آنے والی نسلوں کے خوابوں کی تکمیل کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی جاتی ہے
تیسری مدت میں، ہم تین گنا رفتار سے کام کریں گے، تین گنا توانائی لگائیں گے اور تین گنا نتائج دیں گے

عزت مآب اسپیکرجی،

میں صدرجمہوریہ  کی تقریر پر اظہار تشکر کرنے کے لیے حاضر ہواہوں۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ہماری عزت مآب  صدرجمہوریہ  نے اپنی تقریر میں ترقی یافتہ ہندوستان کی قرارداد کو وسعت دی ہے۔ عزت مآب  صدرجمہوریہ  نے اہم مسائل اٹھائے ہیں۔ عزت مآب  صدرجمہوریہ  نے ہم سب کی اور ملک کی رہنمائی کی ہے، اس کے لیے میں صدر جمہوریہ جی  کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

صدرجمہوریہ  کے خطاب پر کل اور آج بہت سے معزز اراکین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔میں خاص طور پر ان کے بارے میں  کہناچاہتاہوں، جو پہلی بارممبرپارلیمنٹ  کے طور پر ہمارے درمیان آئے ہیں اور ان میں سے  کچھ معزز ساتھیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، پارلیمنٹ کے تمام اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ان کا طرز عمل ایک تجربہ کار رکن پارلیمنٹ  جیسا تھا اور اس لیے پہلی بار آنے کے باوجود انہوں نے ایوان کے وقار میں اضافہ کیا ہے اور اپنے خیالات سے اس بحث کو مزید قیمتی بنادیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ملک نے کامیاب انتخابی مہم چلا کر دنیا کو دکھا دیا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مہم تھی۔ ملک کے عوام نے ہمیں دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مہم میں منتخب کیا ہے۔

اور عزت مآب اسپیکرجی،

میں کچھ لوگوں کے درد کو سمجھ سکتا ہوں کہ مسلسل جھوٹ پھیلانے کے باوجود انہیں بری شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یہ جمہوریت کی دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مہم تھی،جس میں  عزت مآب اسپیکرجی  ہندوستان کے عوام نے ہمیں تیسری بار ملک کی خدمت کا موقع دیا ہے یہ اپنے آپ میں جمہوری دنیا کے لیے ایک بہت اہم واقعہ ہے، ایک بہت ہی قابل فخر واقعہ ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ملک کے عوام نے ہمیں ہر امتحان پر آزمانے کے بعد یہ مینڈیٹ دیا ہے۔ عوام نے ہمارا 10 سال کا ٹریک ریکارڈ دیکھا ہے۔ عوام نے دیکھا ہے کہ ہم نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے جس لگن سے  کام کیا ہے اس کی بدولت 10 سال میں 25 کروڑ غریب لوگ غربت سے باہر آئے ہیں، عوامی خدمت کے منتر کو پورا کرنا اولین خدمت ہے۔ ملک کی آزادی کے دوران اتنے قلیل عرصے میں اتنے لوگوں کو غربت سے نکالنے کی یہ کامیاب کوشش اس الیکشن میں ہمارے لیے  عوام کا آشیرواد ثابت ہوئی  ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

2014 میں جب ہم پہلی بار جیتے تھے تو ہم نے انتخابی مہم میں بھی کہا تھا کہ کرپشن کے خلاف ہم زیرو ٹالرنس ہوں گے۔ اور آج مجھے فخر ہے کہ ہماری حکومت نے ملک کے عام آدمی کی مدد کی ہے جو کرپشن کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے، کرپشن نے ملک کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر دیا ہے۔ ایسے میں آج ملک نے بدعنوانی کے خلاف ہماری زیرو ٹالرنس پالیسی کی وجہ سے ہمیں آشیرواد دیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

آج ہندوستان کی ساکھ پوری دنیا میں بڑھی ہے۔ آج ہندوستان دنیا میں قابل فخر بن رہا ہے اور ہر ہندوستانی، ہندوستان کی طرف دیکھتے ہوئے ایک قابل فخر رویہ کا تجربہ کرتا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی،

ملک کے لوگوں نے دیکھ لیا ہے کہ ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک  پہلے ہے، ہندوستان پہلے ہے۔ ہماری ہر پالیسی، ہمارے ہر فیصلے، ہمارے ہر عمل کا ایک ہی پیمانہ رہا ہے کہ ہندوستان پہلے اور ہندوستان پہلے کے جذبے کے ساتھ ہم نے ملک میں ضروری اصلاحات کو جاری رکھا ہوا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہماری حکومت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس' کے منتر کے ساتھ ملک کے تمام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ہم ان اصولوں کے لیے وقف ہیں جن میں آئین ہند کی روح کے مطابق ہم نے تمام مذاہب کی برابری کے نظریہ کو مقدم رکھتے ہوئے ملک کی خدمت کرنے کی کوشش کی ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

اس ملک نے ایک طویل عرصے سے  منھ بھرائی  کی سیاست بھی دیکھی ہے، اس ملک نے طویل عرصے سے  منھ بھرائی  کی حکمرانی کا ماڈل  بھی دیکھا ہے۔ ملک میں پہلی بار ہم نے سیکولرازم کے لیے بھرپور کوشش کی اور وہ منھ بھرائی نہیں ، ہرایک کو مطمئن کرنے کے نظریئے کو لے کر  ہم چلے ہیں ۔اور جب ہم سب کو مطمئن کرنے  کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو اس کا مطلب ہر منصوبہ کومکمل کرنا ہے۔ حکمرانی کے اپنے تصور کو پایہ تکمیل تک پہنچاناہے۔ اور جب ہم  سب کو مطمئن کرنے کے  اصول پر عمل کرتے ہیں، تو سیچوریشن حقیقی معنوں میں سماجی انصاف ہے۔ سیکولرازم حقیقی معنوں میں سیکولرازم ہے اور ملک کے عوام نے ہمیں تیسری بار منتخب کر کے اپنی منظوری کی مہر ثبت کر دی ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

منھ بھرائی  نے اس ملک کو برباد کر دیا ہے اور اسی لیے ہم نے انصاف سب کے ساتھ، کسی کی منھ بھرائی نہیں کے اصول پر عمل کیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ہمارے 10 سال کے دور کو دیکھنے اور جانچنے کے بعد ہندوستان کے لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ہمیں ایک بار پھر 140 کروڑ ہم وطنوں کی خدمت کا موقع ملا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ان انتخابات  نے ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان کے لوگ کتنے سمجھدار ہیں، ہندوستان کے لوگ اپنی صوابدید کو کس قدر دانشمندی سے استعمال کرتے ہیں اور کس  طرح کے اعلیٰ نظریات رکھتے ہیں۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج تیسری بار ہم آپ کے سامنے ملک کے عوام کی خدمت کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ملک کے عوام ہماری پالیسیوں کو دیکھ چکے ہیں۔ ملک کے عوام نے ہمارے ارادوں اور ہماری وفاداری پر بھروسہ کیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

اس الیکشن میں ہم بڑے عزم کے ساتھ ملک کے عوام کے پاس گئے تھے اور ہم نے ان کا آشیروادمانگا تھا۔ اور ہم نے ترقی یافتہ ہندوستان کے اپنے عزم کے لیے آشیرواد مانگا تھا۔ ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے عزم کے ساتھ، نیک نیتی اور عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے ارادے کے ساتھ گئے تھے۔ عوام نے ہمیں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے اپنے عزم کو مضبوط کرتے ہوئے ایک بار پھر سے  کامیابی دلاکر  ملک کے لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

جب ملک ترقی کرتا ہے تو کروڑوں لوگوں کے خواب پورے ہوتے ہیں۔ جب ملک ترقی کرتا ہے تو کروڑوں لوگوں کے اہداف پورے ہوتے ہیں۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

جب ملک ترقی کرتا ہے تو آنے والی نسلوں کے خوابوں کی تکمیل کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی جاتی ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ایک ترقی یافتہ ہندوستان کا براہ راست فائدہ ہمارے شہریوں کا وقار اور ہمارے شہریوں کے معیار زندگی میں بہتری ہے یہ قدرتی طور پر ہمارے ایک ترقی یافتہ ہندوستان ہونے کی وجہ سے ملک کے لاکھوں لوگوں کی قسمت میں آتا ہے۔ آزادی کے بعد میرے ملک کا عام شہری ان چیزوں کے لئے  ترستا رہا ہے۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

جب ہندوستان ترقی کرتا ہے تو ہمارے گاؤں اور ہمارے شہروں کی حالت  میں بھی  بہتری آتی ہے۔ گاؤں کی زندگی میں فخر، وقار اور ترقی کے نئے مواقع بھی ہیں۔ ہمارے شہروں کی ترقی بھی ترقی یافتہ ہندوستان میں ایک موقع کے طور پر ابھرتی ہے، پھر ہمارا خواب ہے کہ ہندوستان کے شہر بھی دنیا کی ترقی کے سفر میں برابری کریں۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

ترقی یافتہ ہندوستان کا مطلب ہے  کروڑہاکروڑ شہریوں کوکروڑہا مواقع دستیاب ہوں۔ بہت سے مواقع میسرہوتے  ہیں اور وہ اپنی صلاحیتوں،اہلیتوں اور وسائل کے مطابق ترقی کی نئی حدیں حاصل کر سکتے ہیں ۔

عزت مآب اسپیکرجی ،

عزت مآب اسپیکرجی ،

عزت مآب اسپیکرجی ،

آج آپ کے توسط سے میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں، میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ترقی یافتہ ہندوستان کے عہد کو پورا کرنے کی پوری کوشش کریں گے، ہم اسے پوری لگن کے ساتھ کریں گے، ہم پوری ایمانداری کے ساتھ کریں گے اور ہم  اپنا ہر لمحہ اس کے لئے  وقف کریں گے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ہمارے وقت کا ایک ایک پل  اور ہمارے جسم کا رواں رواں   ہم  اپنے ہم وطنوں کے وکسِت بھارت کے خواب کو پوراکرنے کے لئے لگادیں گے ۔ہم نے ملک کے عوام سے کہاتھا 24 by7 for 2047 آج میں اس ایوان میں دوبارہ کہتا ہوں کہ ہم اس کام کو ضرور پورا کریں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 کے وہ دن یادکیجئے ، 2014 کے وہ دن یاد کریں تو ہمیں احساس ہوگا کہ ہمارے ملک کے لوگوں کی خود اعتمادی ختم ہو چکی تھی، ملک مایوسی کے گڑھے میں دھنس چکا تھا۔ ایسے میں 2014 سے پہلے ملک کو جو سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا، سب سے بڑا اعتماد جو کھو گیا وہ ہم وطنوں کی  خود اعتمادی تھی۔ اور جب بھروسہ اور اعتماد ختم ہو جائے تو پھر اس شخص، اس معاشرے، اس ملک کے لیے کھڑا ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور اس وقت ایک عام آدمی کے منہ سے یہ الفاظ نکلتے تھے کہ  اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا، اس وقت یہ سات الفاظ ہر طرف سنائی دے رہے تھےکہ  اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا۔ یہی الفاظ 2014 سے پہلے بھی سننے کو ملے تھے۔ ہندوستانیوں کی مایوسی کے یہ سات الفاظ ایک طرح کی پہچان بن چکے تھے۔ اس زمانے میں ہم ہر روز اخبار کھولتے تھے، صرف گھپلوں کی خبریں پڑھتے تھے۔ اور یہ سیکڑوں کروڑوں کے گھوٹالوں کا دور تھا، ہر روز نئے گھوٹالے، گھوٹالوں کا گھوٹالوں سے مقابلہ، گھوٹالے باز لوگوں  کے گھوٹالے،کچھ اسی طرح کا دورتھا اور یہ بات بھی بڑی بے شرمی سے سرعام مان لی گئی تھی کہ دہلی سے ایک روپیہ نکلتا ہے تو پندرہ پیسہ ہی پہنچتا ہے۔ ایک روپے میں 85 پیسے کا گھپلہ۔اس گھپلے  کی دنیا نے  ملک کو مایوسی کے غار میں ڈال دیا تھا۔ پالیسی مفلوج  ہوچکی تھی۔ اقربا پروری اس قدر پھیل چکی تھی کہ عام نوجوانوں نے امید ہی چھوڑ دی تھی کہ اگر ان کی سفارش کرنے والا کوئی نہ ہوا تو زندگی ٹھپ ہو جائے گی۔ یہ صورت حال پیدا ہو گئی تھی۔ ایک غریب کو گھر خریدنے کے لیے ہزاروں روپے رشوت دینی پڑتی تھی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

 گیس کنکشن کے لیے کئی اچھے لوگوں کو ممبر پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے گھروں کے چکر لگانے پڑتے تھے۔ اور وہ بھی  بناکٹ لئے گیس کے کنکشن  نہیں ملتے  تھے۔

عزت مآب اسپیکر جی ،

نہ جانے کب بازار میں دکان پر مفت راشن کا بورڈ لٹکا دیا جائے ۔حق کا راشن نہیں ملتاتھا ، اس کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی تھی۔ اور ہمارے اکثر بھائی بہن اس قدر مایوس ہوچکے تھے  کہ اپنی قسمت کو مورد الزام ٹھہرا کر اپنی زندگی  گذارنے پر مجبور تھے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 سے پہلے ایک وقت تھا جب وہ سات الفاظ ہندوستان کے لوگوں کے ذہنوں میں مستحکم ہو چکے تھے۔ معاشرہ مایوسی میں ڈوبا ہوا تھا۔ پھر ملک کے عوام نے ہمیں خدمت کے لیے منتخب کیا اور اسی  لمحے سے ملک  میں تبدیلی کے عہد کی شروعاعت ہوئی ۔ اور 10 سالوں میں میں کہوں گا کہ میری حکومت کی بہت سی کامیابیاں ہیں، بہت سی حصولیابیاں ہیں۔ لیکن ایک کامیابی جس نے تمام کامیابیوں میں طاقت  بھر دی تھی ۔اوروہ طاقت تھی  ملک مایوسی کے گڑھے سے نکل کر امید اور یقین کے ساتھ کھڑا ہوگیا تھا۔ ملک میں خود اعتمادی اپنے عروج پر پہنچ گئی  اور اسی کی وجہ سے ملک کی نوجوان نسل کی لغت سے اس وقت کے تمام الفاظ نکلنے لگے۔ رفتہ رفتہ  ملک میں استحکام پیداہونے لگا  ۔ جو لوگ کہتے تھے کہ 2014 سے پہلے کچھ نہیں ہو سکتا، وہ کہنے لگے کہ اب اس ملک میں سب کچھ ہو سکتا ہے، اس ملک میں سب کچھ ممکن ہے۔ ہم نے یہ اعتماد  پیداکرنے کا کام کیا۔ سب سے پہلے ہم نے تیز رفتار 5جی  رول آؤٹ دکھایا۔ آج ملک نے کہنا شروع کردیا کہ تیز رفتاری سے  5جی کارول آؤٹ ہونا، ملک نے فخر سے کہنا شروع کیا کہ ہندوستان کچھ بھی کرسکتا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

 ایک وقت تھا جب کوئلہ گھوٹالے میں کئی بڑے ناموں کے ہاتھ کالے ہوئے تھے۔ آج کوئلے کی زیادہ سے زیادہ پیداوار اور زیادہ سے زیادہ تحفظ حاصل  ہے۔ اور اس کی وجہ سے ملک نے اب کہنا شروع کر دیا ہے – اب ہندوستان کچھ بھی کر سکتا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 سے پہلے ایک وقت تھا جب فون بینکنگ کے ذریعے بڑے بینک گھوٹالے کیے جا رہے تھے۔ بینک کے خزانے کو اپنی  ذاتی جائیداد کی طرح لوٹا گیا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 کے بعد پالیسیوں میں تبدیلی، فیصلوں میں تیزی، وفاداری اور صداقت کا نتیجہ ہے کہ آج ہندوستانی بینک دنیا کے بہترین بینکوں میں سے ایک بن چکے ہیں۔ آج ہندوستان کا بینک عوام کی خدمت کرنے کے لئے  سب سے زیادہ منافع بخش بینک بن گیا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 سے پہلے ایک وقت تھا جب دہشت گرد جہاں چاہتے، جب چاہتے حملہ کرسکتے تھے۔ 2014 کے بعد حالات ایسے بن گئے کہ 2014 سے پہلے وہاں بے گناہ لوگ مارے جاتے تھے ۔ ہندوستان کے کونے کونے کو نشانہ بنایاجاتاتھا اور حکومتیں خاموش  بیٹھی رہتی تھیں، منہ کھولنے کو بھی تیار نہیں تھیں۔ آج 2014 کے بعدہندوستان  گھروں میں گھس کر مارتا ہے، سرجیکل اسٹرائیک کرتا ہے، فضائی حملے کرتا ہے اور دہشت گردی کے آقاؤں کو بھی اپنی طاقت دکھا چکا ہے۔

آج عزت مآب اسپیکر جی،

ملک کا ہر شہری جانتا ہے کہ ہندوستان  اپنی سلامتی کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آرٹیکل 370، اس کی پوجا کرنے والے، آرٹیکل 370 کو ووٹ بینک کی سیاست کا ہتھیار بنانے والے، جموں و کشمیر میں اس نے جو حالات پیدا کیے، وہاں کے لوگوں کے حقوق چھین لیے، ہندوستان کا آئین جموں و کشمیر کی سرحد میں داخل نہیں ہوسکتاتھا اور آئین کو سروں پر رکھ کرناچنے والے لوگ  جموں و کشمیر میں آئین کو نافذ کرنے کی ہمت نہیں  رکھتے تھے ۔ بابا صاحب امبیڈکر کی توہین  کیاکرتے تھے اور وہ 370 کا دور تھا، فوجوں پر پتھر برسائے  جاتے تھے  اور لوگ مایوسی میں ڈوب کر کہتے تھے، اب جموں و کشمیر میں کچھ  نہیں ہو سکتا۔ آج آرٹیکل 370 کی دیوار گر گئی ہے، پتھراؤ رک گیا ہے، جمہوریت مضبوط ہے اور لوگ جوش و خروش سے ووٹ ڈال رہے ہیں، ہندوستان کے آئین پر بھروسہ کرتے ہوئے، ہندوستان کے ترنگے جھنڈے پر بھروسہ کرتے ہوئے، ہندوستان کی جمہوریت پر اعتماد کرتے ہوئے، اس کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر نظر آتا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ امید اور اعتماد  140 کروڑ ہم وطنوں میں پیدا ہوا ہے اور جب یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے تو یہ ترقی کا محرک بن جاتا ہے۔ اس یقین  نے ترقی کے محرک کے طور پر کام کیا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ اعتماد  ترقی یافتہ ہندوستان کا عقیدہ ہے، عزم کے ذریعے کامیابی کا اعتماد ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

جب آزادی کی جنگ جاری تھی اور ملک میں جو احساس تھا۔ جو ولولہ، جوش، امنگ تھی  وہ یقین کہ ہم آزادی حاصل کر لیں گے، آج ملک کے کروڑوں عوام میں وہی یقین پیدا ہو چکا ہے، جس یقین کی وجہ سے ایک طرح سے ترقی یافتہ ملک  کی مضبوط بنیاد کا سنگ بنیاد ہے۔ اس الیکشن میں  جو تڑپ تحریک آزادی میں تھی وہی تڑپ ترقی یافتہ ہندوستان کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آج ہندوستان کے اہداف بہت بڑے ہیں اور آج ہندوستان 10 سالوں میں ایسی حالت پر پہنچ گیا ہے کہ ہمیں خود سے  ہی مقابلہ کرنا ہے، ہمیں اپنے پرانے ریکارڈ توڑنا ہوں گے اور ہمیں اپنے ترقی کے سفر کو اگلی سطح پر لے جانا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان جس ترقی کی بلندیوں پر پہنچا ہے وہ ہماری مسابقت کا نشان بن گیا ہے، ایک معیار بن گیا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہم نے جو بھی رفتار حاصل کی ہے، اب ہمارا مقابلہ اسی رفتار کو مزید تیز رفتاری پر لے جانے کا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اسی رفتار سے ملک کی خواہشات کو پورا کریں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہم ہر کامیابی، ہر شعبے کو اگلے درجے تک لے جائیں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

10 سالوں میں، ہم نے ہندوستان کی معیشت کو 10 نمبر سے نمبر 5 تک پہنچادیا۔ اب جس رفتار کے ساتھ ہم اگلے درجے پر جانے کے لیے نکلے ہیں، اب ہم ملکی معیشت کو تیسرے نمبر پر لے جائیں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

10 سالوں میں ہم نے ہندوستان کو موبائل فون بنانے والا بڑا ملک بنا دیا۔ ہندوستان کو موبائل فون کا بڑا برآمد کنندہ بنا دیا ہے۔ اب ہم اپنے دور حکومت میں سیمی کنڈکٹر اور دیگر شعبوں میں بھی یہی کام کرنے جا رہے ہیں۔ جو چپس دنیا کے اہم کاموں میں استعمال ہوں گی، وہ چپس ہمارے ہندوستان کی مٹی میں تیار ہوئی ہوں گی۔ یہ میرے ہندوستان کے نوجوانوں کی ذہانت کا نتیجہ ہوگا۔ ہمارے دل میں یہ یقین ہے کہ ہندوستان کے نوجوانوں کی محنت کا نتیجہ نکلے گا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہم جدید ہندوستان کی طرف بھی جائیں گے۔ ہم ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچیں گے، لیکن ہماری جڑیں زمین سے جڑی رہیں گی، ہمارے پاؤں ملک کے عام لوگوں کی زندگیوں سے جڑے رہیں گے، اور ہم نے چار کروڑ غریبوں کے لیے گھر بنائے ہیں۔ اس آنے والے دور میں ہم یہ دیکھیں گے کہ اس ملک میں تیز رفتاری سے تین کروڑ مزید گھر بنا ئے جائیں  تاکہ  کسی کو گھر کے بغیر نہ رہنا پڑے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

پچھلے دس سالوں میں، خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ میں، ہم نے ملک کی لاکھوں بہنوں کو انٹرپرینیورشپ کے میدان میں بہت کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ اب ہم انھیں اگلے درجے پر لے جانے جا رہے ہیں۔ اب، ہم اپنے خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ میں کام کرنے والی بہنوں کی معاشی سرگرمیوں کو بڑھانا چاہتے ہیں، ہم اسے اتنا بڑھانا چاہتے ہیں کہ ہم بہت کم وقت میں تین کروڑ ایسی بہنوں کو لکھپتی دیدیاں بنانے کا عہد کرنے جا رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، آج میں اسے  دہرا رہا ہوں – ہماری تیسری مدت کار کا مطلب ہے کہ ہم تین گنا رفتار سے کام کریں گے۔ ہماری تیسری مدت کار کا مطلب ہے کہ ہم تین گنا طاقت کا اطلاق کریں گے۔ ہماری تیسری مدت  کارکا مطلب ہے کہ ہم وطن عزیز کو تین گنا نتائج دیں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

این ڈی اے کا تیسری بار حکومت میں آنا ایک تاریخی واقعہ ہے۔ یہ خوش نصیبی اس ملک کو آزادی کے بعد دوسری بار  حاصل ہوئی ہے۔ اور یہ موقع  60 سال بعد آیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ کامیابی کتنی محنت کے بعد حاصل ہوتی ہے۔  کتنی غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد  اس طرح کا اعتماد حاصل  ہوتاہے ۔ ایسا صرف سیاست کے کھیل سے نہیں ہوتا۔ یہ عوام کی خدمت سے حاصل ہونے والی برکات کی وجہ سے ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

عوام نے ہمیں استحکام اور تسلسل کا مینڈیٹ دیا ہے۔ عزت مآب اسپیکر جی، لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی چیزیں  کسی قدرعوام کی نظروں سے اوجھل ہوگئیں۔ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کی چار ریاستوں میں بھی انتخابات ہوئے ہیں اور عزت مآب اسپیکر جی، ان چاروں ریاستوں میں این ڈی اے نے بے مثال کامیابی حاصل کی ہے۔ ہم نے شاندار فتح حاصل کی ہے۔ اڈیشہ، مہا پربھو جگن ناتھ جی کی سرزمین نے ہمیں  بھرپورآشیر واد دیاہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آندھرا پردیش  میں این ڈی اے نے کلین سویپ کیا ہے۔ یہ خوردبین میں بھی نظر نہیں آتے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اروناچل پردیش میں ہم ایک بار پھر حکومت بنائیں گے۔ سکم میں این ڈی اے نے ایک بار پھر حکومت بنائی ہے۔ صرف 6 ماہ قبل، عزت مآب اسپیکر جی، ہم نے آپ کی آبائی ریاست راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں زبردست فتح حاصل کی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہمیں نئے شعبوں میں لوگوں کی محبت اور آشیرواد مل رہاہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس بار بی جے پی نے کیرالہ میں کھاتہ کھولا ہے اور کیرالہ کے ہمارے  ممبرپارلیمنٹ  بڑے فخر سے ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں۔ بی جے پی نے تمل ناڈو میں کئی سیٹوں پر مضبوط موجودگی درج کی ہے۔ کرناٹک، یوپی اور راجستھان میں پچھلی بار کے مقابلے بی جے پی کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ آنے والے وقت میں تین ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ میں ان تین ریاستوں کی بات کر رہا ہوں جہاں انتخابات ہو نے والے ہیں۔ مہاراشٹر، ہریانہ اور جھارکھنڈ… یہاں الیکشن آنے والے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

پچھلی اسمبلی میں ہمیں ان تین ریاستوں میں جتنے ووٹ ملے تھے۔ اس لوک سبھا الیکشن میں ہمیں ان تین ریاستوں میں اس سے بھی زیادہ ووٹ ملے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

پنجاب میں بھی ہماری بے مثال کارکردگی رہی ہے اور ہمیں برتری حاصل ہوئی ہے۔ عوام کا مکمل آشیرواد ہمارے ساتھ ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس ملک کے عوام نے 2024 کے انتخابات میں بھی کانگریس کو مینڈیٹ دیا ہے اور اس ملک کا مینڈیٹ یہ ہے کہ آپ وہاں بیٹھو، اپوزیشن میں ہی بیٹھو اور جب بحث ختم ہو جائے تو چیختے چلاتے رہو۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کانگریس لگاتار تین بار 100 کا ہندسہ عبور نہیں کر پائی ہے۔ کانگریس کی تاریخ میں یہ تیسری سب سے بڑی شکست ہے۔ تیسری بدترین کارکردگی۔ بہتر ہوتا کہ کانگریس اپنی شکست کو قبول کر لیتی، عوام   کے حکم کو اپنے سرآنکھوں پر  لیتی، اوراپنا احتساب کرتی ... لیکن یہ لوگ   کچھ سرکشی کرنے میں مصروف ہیں اور کانگریس اور اس کا ماحولیاتی نظام عوام کے  ذہنوں میں یہ بٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔  دن رات بجلی جلا کر یہ تصورقائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ انہوں نے ہمیں شکست دے  دی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ میں آپ کو اپنی  عوامی زندگی کے تجربے سے بتاتا ہوں۔ ایک چھوٹا بچہ سائیکل چلا کر نکلا ہے اور وہ بچہ گرتا ہے، سائیکل سے لڑھکتا ہے، رونے لگتا ہے تو کوئی بڑا آدمی اس کے پاس آتا ہے اور اسے کہتا ہے کہ دیکھو چیونٹی مر گئی ہے، دیکھو پرندہ اڑ گیا ہے۔ دیکھو، تم سائیکل اچھی طرح سے چلاتے ہو، ارے تم نہیں گرے…  ایسا کرکے اسے بہتر محسوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی توجہ ہٹا کر ہم بچے کی تفریح ​​کرتے ہیں۔ تو ان دنوں بچوں کی تفریح ​​کا کام چل رہا ہے اور کانگریس کے لوگ اور ان کا ایکو سسٹم ان دنوں تفریح ​​کا یہ کام کر رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

1984 کے انتخابات کو یادکیجئے، اس کے بعد اس ملک میں 10 لوک سبھا انتخابات ہوئے… جی ہاں10 لوک سبھا انتخابات ہوئے… 1984 کے بعد 10 لوک سبھا انتخابات ہونے کے باوجود کانگریس 250 کے ہندسے  کو چھو نہیں پائی۔ اس بار کسی نہ کسی طرح 99 کے جال میں پھنس گئے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

مجھے ایک واقعہ یاد ہے… ایک لڑکا بڑے فخر سے 99  فیصد نمبر لے کر گھوم رہا تھا اور وہ سب کو دکھاتا تھا کہ اس نے کتنے نمبر لیے ہیں، تو لوگ 99  فیصد سنتے ہی اس کی تعریف کرتے تھے اور اس کی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ پھر اس کے استاد آئے اور پوچھا کہ مٹھائی کیوں بانٹ رہے ہو؟ یہ 100 میں سے 99 نہیں لایا ، یہ تو 543 میں سے لایاہے۔ اب اس بچگانہ ذہن کو کون سمجھائے کہ تم نے ناکامی کا عالمی ریکارڈ بنا لیا ہے۔ کانگریس…

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس لیڈروں کے بیانات اور اس بیان بازی نے فلم شعلے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ آپ سب کو  فلم شعلے کی موسی جی یادہوں گی …  ہم تیسری بار توہارے ہیں، لیکن موسی، یہ سچ ہے، ہم صرف تیسری بار ہارے ہیں، لیکن موسی، یہ اخلاقی جیت تو ہے،نا؟

عزت مآب اسپیکر جی،

اسے 13 ریاستوں میں 0 سیٹیں ملی ہیں، ارے موسی، اسے 13 ریاستوں میں 0 سیٹیں ملی ہیں لیکن وہ ایک ہیرو ہے، ہے نا؟

عزت مآب اسپیکر جی،

ارے، پارٹی کی لٹیا تو ڈبوئی ہے ، ارے موسی، پارٹی ابھی تک سانس لے رہی ہے۔ میں کانگریس والوں سے کہوں گا، فرضی جیت کا جشن منا کر مینڈیٹ کو نہ دبائیں۔ مینڈیٹ کو جعلی فتح کے نشہ میں مت ڈوبائیں، اس جشن میں اس کا گلا نہ گھونٹیں۔ اہل وطن کے مینڈیٹ کو سمجھنے اور اسے قبول کرنے کی ایمانداری سے کوشش کریں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

مجھے نہیں معلوم کہ کانگریس کی ساتھی جماعتوں نے اس انتخاب کا تجزیہ کیا ہے یا نہیں۔ یہ الیکشن ان ساتھیوں کے لئے بھی ایک  پیغام ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اب کانگریس پارٹی 2024 سے ایک طفیلی کانگریس پارٹی کے طور پر جانی جائے گی۔ کانگریس جو 2024 سے اقتدار میں ہے وہ ایک طفیلی کانگریس ہے اور ایک طفیلی وہ ہے جو اس جسم کو کھاتا ہے جس پر وہ اس جسم کے ساتھ رہتی ہے۔ کانگریس جس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتی ہے اس کے ووٹ بھی کھاتی ہے اور وہ اپنی حلیف پارٹی کی قیمت پر پھلتی پھولتی ہے اس لیے کانگریس ایک طفیلی کانگریس بن گئی ہے۔ جب میں طفیلی کہہ رہا ہوں تو حقائق کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں آپ کے توسط  سے  ایوان کے سامنے اور اس ایوان کے ذریعے ملک کے سامنے کچھ اعداد و شمار پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جہاں کہیں بھی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان براہ راست مقابلہ تھا یا جہاں کانگریس بڑی پارٹی تھی اور ساتھی کے پاس 1-2-3 سیٹیں تھیں، کانگریس کا اسٹرائیک ریٹ صرف 26 فیصد ہے۔ لیکن جہاں وہ کسی کا پلّو پکڑ کرچلتے تھے، جہاں وہ جونیئر پارٹنر تھے، کسی نہ کسی پارٹی نے انہیں موقع دیا، ایسی ریاستوں میں جہاں کانگریس جونیئر پارٹنر تھی، ان کا اسٹرائیک ریٹ 50 فیصد ہے۔ اور کانگریس کی 99 میں سے زیادہ تر سیٹیں ان کے اتحادیوں نے جتائی ہیں۔ اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ یہ ایک طفیلی کانگریس ہے۔ 16 ریاستوں میں جہاں کانگریس نے اکیلے الیکشن لڑا تھا، اس الیکشن میں اس کے ووٹر شیئر میں کمی آئی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ان تینوں ریاستوں گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں جہاں کانگریس نے اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑا اور 64 میں سے صرف 2 پر کامیابی حاصل کی۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ اس الیکشن میں کانگریس پوری طرح طفیلی بن چکی ہے  اوراپنے اتحادیوں کے کندھوں پر چڑھ کر سیٹوں کی تعدادمیں اضافہ کیاہے۔ اگر کانگریس اپنے اتحادیوں کے ووٹ نہیں کھاتی تو ان کے لیے لوک سبھا میں اتنی سیٹیں جیتنا بہت مشکل ہوتا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ایسے وقت میں ایک موقع آیا ہے، ملک نے ترقی کا راستہ چنا ہے، ملک نے ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ تب ہندوستان کو متحد ہو کر خوشحالی کے نئے سفر کوطے  کرنا ہوگا۔ ایسے وقت میں یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہندوستان پر چھ دہائیوں تک حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی انتشار پھیلانے میں مصروف ہے۔ وہ جنوب میں جا کر شمال کے لوگوں کے خلاف بولتے ہیں، وہ شمال میں جا کر جنوب کے خلاف زہر اگلتے ہیں، وہ مغرب کے لوگوں کے خلاف بولتے ہیں، وہ عظیم  شخصیتوں کے خلاف بولتے ہیں۔ انہوں نے زبان کی بنیاد پر تقسیم کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ ہمیں ان لیڈروں کو پارلیمنٹ کا ٹکٹ دینے کی بدقسمتی دیکھنا پڑی جنہوں نے ملک کے ایک حصے کو ہندوستان سے الگ کرنے کی وکالت کی تھی، جس کا کانگریس پارٹی نے گناہ کیا ہے۔ کانگریس پارٹی ایک ذات کو دوسری ذات کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے ہر روز کھلے عام نئے بیانیے  جاری کر رہی ہے۔

نئی افواہیں پھیل رہی ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ملک کے ایک حصے کے لوگوں کو کمتر کہنے کے رجحان کو بھی کانگریس کے لوگ  فروغ دے رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس نے بھی ملک میں معاشی انتشار پھیلانے کی طرف دانستہ اقدام کیا ہے۔ انتخابات کے دوران ریاستوں میں جو باتیں کی گئی تھیں، وہ اپنی ریاستوں میں جس طرح کے معاشی قدم اٹھا رہے ہیں، یہ ملک کو معاشی انارکی کی طرف کھینچنے والا ہے۔ یہ کھیل جان بوجھ کر کھیلا جا رہا ہے تاکہ ان کی ریاست کو ملک پر معاشی بوجھ بنایا جا سکے۔ ڈائس سے  واضح اعلان کیا گیا کہ اگر ان کی خواہش پوری نہ ہوئی تو 4 جون کو ملک کو آگ لگا دی جائے گی۔ لوگ جمع ہوں گے اور انتشار پھیلائیں گے، اس کا باضابطہ اعلان کیاگیاہے۔ ان کا مقصد انتشار پھیلانا ہے۔ ہندوستان کے جمہوری عمل کو سوالیہ نشان بنا کر انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ سی اے اے کو لے کر جو انتشار پھیلایا گیا، جو کھیل ملک کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے کھیلا گیا، پورا ایکو سسٹم اس پر زور دیتا رہا کیونکہ ان کا سیاسی مقصد ان سے  پرےتھا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ملک کو فسادات میں جھونکنے کی جائز کوششیں بھی پورے ملک نے دیکھی ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آج کل ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک نیا ڈرامہ شروع کر دیا گیا ہے، ایک نیا کھیل کھیلا جا رہا ہے، ایک واقعہ سناتا ہوں۔ ایک بچہ سکول سے آکر زور زور سے رونے لگا اور اس کی ماں بھی ڈر گئی، کیا ہوا، وہ بہت رونے لگا اور پھر بولا ماں، اس نے مجھے آج اسکول میں مارا، آج اس نے مجھے اسکول میں مارا، آج اس نے مجھے اسکول میں مارا۔ اور زور زور سے رونے لگا، ماں پریشان ہو گئی۔ اس نے پوچھا بیٹا کیا بات ہے لیکن وہ نہیں بتا رہا تھا بس رو رہا تھا، مجھے مارا، مجھے مارا۔ بچہ نہیں بتا رہا تھا کہ آج  اسکول میں اس  بچے نے  کسی کو ماں کو گالی دی تھی۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کسی بچے کی کتابیں پھاڑ دی ہیں۔ اس نے یہ نہیں کہا کہ اس نے استاد کو چور کہا ہے۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کسی کا ٹفن چرا کر کھایا ہے۔ ہم نے کل ایوان میں یہی بچکانہ رویہ دیکھا۔ کل یہاں بچکانہ ذہن  رو رہا تھا، مجھے اس نے  مارا،  مجھے اس نے  مارا، اس نے مجھے مارا، مجھے یہاں مارا، مجھے وہاں مارا۔ یہ چل رہا تھا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہمدردی حاصل کرنے کے لیے یہ نیا ڈرامہ رچایا گیا ہے۔ لیکن ملک اس حقیقت کو جانتا ہے کہ وہ ہزاروں کروڑ روپے کے غبن کے معاملے میں ضمانت پر باہر ہیں۔  یہ  او بی سی زمرے کے لوگوں کو چور کہنے کے معاملے میں سزاپاچکے ہیں۔ ملک کی سپریم کورٹ پر غیر ذمہ دارانہ بیان دینے کے بعد انہیں معافی مانگنی پڑی ہے۔ ان کے خلاف عظیم مجاہد آزادی ویر ساورکر جیسی عظیم شخصیت کی توہین کا مقدمہ درج ہے۔ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے صدر کو قاتل کہنے پر ان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔ ان کے خلاف کئی رہنماؤں، عہدیداروں اور اداروں سے جھوٹ بولنے کے سنگین الزامات ہیں اور وہ مقدمات چل رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

بچے کے ذہن میں تقریر کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی بچے کے ذہن میں رویے کے لیے کوئی جگہ ہے۔ اور جب یہ بچکانہ ذہن مکمل طور پر  سوار ہوجاتا ہے تو ایوان میں بھی کسی کے گلے پڑجاتے ہیں ۔یہ بچکانہ ذہنیت  جب اپنی حدیں کھو دیتی ہے، تو ایوان  کے اندر بیٹھ کر آنکھ مارتے ہیں۔ عزت مآب اسپیکر جی ان کی  حقیقت کو  اب پورا ملک سمجھ چکا ہے۔ اسی لیے آج ملک انہیں کہہ رہا ہے کہ یہ آپ کے لیے ممکن نہیں ہوگا، آپ کے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

تلسی داس جی نے کہا ہے، اکھلیش جی... تلسی داس جی نے کہا ہے کہ ۔ جھوٹے لینا ، جھوٹے دینا ، جھوٹے بھوجن ، جھوٹ چبینا ۔تلسی داس جی نے کہا ہے کہ جھوٹے لینا ، جھوٹے دینا ، جھوٹے بھوجن ، جھوٹ چبینا ۔  کانگریس  نے جھوٹ کو سیاسی ہتھیار بنایا۔ کانگریس کے منھ  جھوٹ لگ گیا ہے۔ جیسے ایک آدم خود جانورہوتاہے جس کے منھ کو خون لگ جاتاہے، اسی طرح عزت مآب اسپیکرجی ، کانگریس کے منھ  جھوٹ کا خون لگ گیا ہے۔ ملک بھر میں کل یکم جولائی کو کھٹاکھٹ دیوس  بھی منایا گیا ہے۔ یکم جولائی کو لوگ اپنے بینکوں کو چیک کر رہے تھے کہ  8500 روپے آئے یا نہیں؟یہ  اس جھوٹے بیانیے کا نتیجہ دیکھیں، کانگریس نے ہم وطنوں کو گمراہ کیا۔ ماؤں بہنوں کو ہر ماہ 8500 روپے دینے کا جھوٹ ایک لعنت بن کر کانگریس کو تباہ کرنے والا ہے جس نے ان ماؤں بہنوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ای وی ایم کے بارے میں جھوٹ، آئین کے بارے میں جھوٹ، ریزرویشن کے بارے میں جھوٹ، اس سے پہلے رافیل کے بارے میں جھوٹ، ایچ اے ایل کے بارے میں جھوٹ، ایل آئی سی کے بارے میں جھوٹ، بینکوں کے بارے میں جھوٹ، ملازمین کوبھی  بھڑکانے کی کوششیں  کی گئیں۔ ہمت اتنی بڑھی کہ کل  اگنی ویرکو لے کر ایوان کو  گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ کل یہاں بہت جھوٹ بولا گیا کہ ایم ایس پی  نہیں دیا جا رہا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آئین کے وقار سے کھلواڑ  ایوان کی بدقسمتی ہے اور متعدد مرتبہ لوک سبھا میں جیت کرآنے والے لوگ ایوان کے وقار کے ساتھ کھلواڑکریں ، یہ زیب نہیں دیتاہے ۔

عزت مآب اسپیکر جی،

جو پارٹی ساٹھ سال سے یہاں بیٹھی ہے جو حکومت کے کام جانتی ہے۔ جس کے پاس تجربہ کار لیڈروں کا سلسلہ ہے۔ جب وہ انارکی کے اس راستے پر چلی جائے، جھوٹ کا راستہ چن لے، تو اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ ملک سنگین بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ایوان کے وقار سے کھلواڑ ہمارے آئین سازوں  کی توہین ہے، اس ملک کی عظیم شخصیتوں   کی توہین ہے۔ یہ ان بہادر بیٹوں کی توہین ہے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

اور اس لیے عزت مآب اسپیکر جی،

میں جانتا ہوں کہ آپ بہت مہربان ہیں، آپ فراخ دلی کے مالک ہیں۔ آپ بحران کے وقت بھی ہلکی اور میٹھی مسکراہٹ کے ساتھ چیزوں کو برداشت کرتے ہیں۔

لیکن عزت مآب اسپیکر صاحب،

اب جو ہو رہا ہے اور کل جو ہوا ہے ، اس کو سنجیدگی سے لیے بغیر ہم پارلیمانی جمہوریت کو محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ان حرکات کو اب بچگانہ کہہ کر   نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، ان کو بالکل بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اور میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں  کیونکہ اس کے پیچھے کا ارادہ  نہیں ہیں، ارادے شدید خطرناک  ہیں اور میں اہل وطن کو بھی جگانا چاہتا ہوں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ان لوگوں کے جھوٹ ہمارے ملک کے شہریوں کی سمجھداری  پر شکوک شبہات کااظہارکرتا ہے۔ اس کا جھوٹ ملک کی سمجھداری  پر طمانچہ مارنے کا ڈھٹائی حرکت ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ حرکتیں ملک کی عظیم روایات پر طمانچہ ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس ایوان کے وقار کو بچانے کی بہت بڑی ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے۔ اہل وطن اور اس ایوان سے بھی یہی توقع ہے کہ وہ ایوان میں شروع کی گئی جھوٹ کی روایت کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس نے ہمیشہ آئین اور ریزرویشن پر جھوٹ بولا ہے۔ آج میں 140 کروڑ ہم وطنوں کے سامنے سچائی پیش کرنا چاہتا ہوں، بڑی عاجزی کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اہل وطن کے لیے اس حقیقت کو جاننا بہت ضروری ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ ایمرجنسی کا 50 واں سال ہے۔ ایمرجنسی صرف اور صرف اقتدار کا لالچ اور آمرانہ ذہنیت کی وجہ سے ملک پر مسلط کی گئی ایک آمرانہ حکومت تھی اور اس دوران  کانگریس نے ظلم کی تمام حدیں پار کر دی تھی۔ اس نے اپنے ہی ہم وطنوں پر ظلم کے پنجے گاڑے تھے اور ملک کے تانے بانے کو بکھیرنے کا گناہ کیا تھا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

حکومتوں کو گرانا، میڈیا کو دبانا، ہر کارنامے  آئین کی روح کے خلاف، آئین کی دفعہ کے خلاف، آئین کے ہر لفظ کے خلاف تھا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے شروع سے ہی ملک کے دلتوں اور پسماندہ طبقات کے ساتھ شدید ناانصافی کی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اور اسی وجہ سے بابا صاحب امبیڈکر نے کانگریس کی دلت مخالف، پسماندہ مخالف ذہنیت کی وجہ سے نہرو جی کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے بے نقاب کیا تھا کہ نہرو جی نے دلتوں اور پسماندہ لوگوں کے ساتھ کس طرح ناانصافی کی تھی اور بابا صاحب امبیڈکر نے کابینہ سے استعفیٰ دیتے وقت جو وجوہات دی ہیں وہ ان کے کردار کی عکاسی کرتی ہیں۔ بابا صاحب امبیڈکر جی نے کہا تھا، حکومت کی طرف سے درج فہرست ذاتوں کو نظر انداز کرنے پر میں اپنے اندر کے غصے کو نہیں روک سکا، یہ بابا صاحب امبیڈکر کے الفاظ ہیں۔ درج فہرست ذاتوں کی اس نظر اندازی نے بابا صاحب امبیڈکر کو ناراض کیا۔ بابا صاحب کے براہ راست حملے کے بعد، نہرو جی نے بابا صاحب امبیڈکر کے سیاسی کیرئیر کو ختم کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت استعمال کی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

پہلے بابا صاحب امبیڈکر کو ایک سازش کے ذریعے انتخابات میں ہرایا گیا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہی نہیں انہوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی اس شکست کا جشن منایا، خوشی منائی اور خوشی کا اظہار کیا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس خوشی کے بارے میں ایک خط میں لکھا ہے، عزت مآب اسپیکر جی کی طرح دلت لیڈر بابو جگ جیون رام جی کو بھی ان کا حق نہیں دیا گیا۔ ایمرجنسی کے بعد جگجیون رام جی کے پی ایم بننے کا امکان تھا۔ اندرا گاندھی جی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جگ جیون رام جی کسی بھی حالت میں وزیر اعظم نہ بنیں اور ایک کتاب میں لکھا ہے کہ جگجیون رام کو کسی بھی قیمت پر وزیر اعظم نہیں بننا چاہیے۔ اگر وہ بن گئے تو زندگی بھر نہیں ہٹیں  گے۔ اندرا گاندھی کا یہ اقتباس اس کتاب میں ہے۔ کانگریس نے چودھری چرن سنگھ جی کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا اور انہیں بھی نہیں بخشا۔ اسی کانگریس نے پسماندہ طبقات کے لیڈر اور کانگریس پارٹی کے صدر بہار کے سپوت  سیتارام کیسری کی تذلیل کا گناہ کیا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس پارٹی شروع سے ہی ریزرویشن کی سخت مخالف رہی ہے۔ نہرو جی نے واضح طور پر وزرائے اعلیٰ کو خط لکھ کر ریزرویشن کی مخالفت کی تھی۔ کانگریس کی وزیر اعظم محترمہ اندرا گاندھی نے منڈل کمیشن کی رپورٹ کو برسوں تک سرد خانے میں دبائے رکھا تھا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس پارٹی کے تیسرے وزیر اعظم جناب  راجیو گاندھی جب اپوزیشن میں تھے، ان کی سب سے طویل تقریر ریزرویشن کے خلاف تھی۔ یہ آج بھی پارلیمنٹ کے ریکارڈ میں موجود ہے اور اس لیے محترم چیئرمین، آج میں آپ اور اہل وطن کی توجہ ایک سنگین مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ کل جو کچھ بھی ہوا، اس ملک کے کروڑوں شہری آنے والی صدیوں تک معاف نہیں کریں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

سوامی وویکانند جی نے یہ بات 131 سال پہلے شکاگو میں کہی تھی۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک ایسے مذہب سے آتا  ہوں جس نے پوری دنیا کو رواداری اور عالمی قبولیت کا درس دیا ہے۔ 131 سال پہلے، وویکانند جی نے امریکہ کےشکاگو میں دنیا کے بڑے بڑے لوگوں کے سامنے ہندو مذہب کے لیے بات کی تھی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہندو روادار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت، ہندوستان کا تنوع اور اس کی وسعت آج بھی پروان چڑھ اور پھل پھول رہی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ ایک سنگین معاملہ ہے کہ آج ہندوؤں پر جھوٹے الزامات لگانے کی سازش ہو رہی ہے، ایک سنگین سازش ہو رہی ہے۔ عزت مآب اسپیکر جی، کہا گیا کہ ہندو متشدد ہیں، یہ آپ کی اقدار ہیں، یہ آپ کا کردار ہے، یہ آپ کی سوچ ہے، یہ آپ کی نفرت ہے، اس ملک کے ہندوؤں کے ساتھ یہ آپ کے کارنامے  ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ ملک صدیوں تک نہیں بھولے گا۔ چند روز قبل ہندو وں  میں جس طاقت کا تصور کیا گیا  ، اس کی تباہی کا اعلان کیا گیا۔آپ اس  طاقت کی  تباہی کی بات کرتے ہیں؟ یہ ملک صدیوں سے طاقت پجاری ہے۔  میرا  بنگال ماں درگا کی پوجا کرتا ہے، شکتی کی پوجا کرتا ہے۔ یہ بنگال ماں کالی کی پوجا کرتا ہے اور لگن سے کرتا ہے۔ آپ  اس طاقت کی تباہی کی بات کرتے ہو۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہندو دہشت گردی کا لفظ گڑھنے کی کوشش کی۔ ان کے ساتھی ہندو مذہب کا موازنہ ڈینگو، ملیریا، ایسے الفاظ سے کرتے ہیں اور یہ لوگ تالیاں بجاتے ہیں، یہ ملک کبھی معاف نہیں کرے گا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ان کے پورے ایکو سسٹم نے ہندو روایات، ہندو سماج، اس ملک کی ثقافت، اس ملک کی وراثت ، اس کو نیچا دکھانا، اس  کو گالی دینا، اس کی تذلیل کرنا، ہندوؤں کا مذاق اڑانا فیشن بنا دیا ہےاور اس کو  تحفظ دینے کا کام اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے عناصر  کر رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہم بچپن سے سیکھتے ہوئے آئے ہیں۔ گاؤں ہو یا شہر، غریب ہو یا امیر، اس ملک کا ہر بچہ جانتا ہے۔ خدا کا ہر روپ، عزت مآب اسپیکر جی ، خدا کا ہر روپ درشن کے لیے ہوتا ہے۔ خدا کا کوئی بھی روپ ذاتی فائدے یا نمائش کے لیے نہیں ہوتاہے۔ جس کے درشن  ہوتے ہیں ان کی نمائش نہیں  ہوتی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہمارے دیوی دیوتاؤں کی توہین سے 140 کروڑ ہم وطنوں کے دلوں کو شدید تکلیف پہنچ رہی ہے۔ اس طرح ذاتی سیاسی فائدے کے لیے بھگوان   کی شکلوں سے کھلواڑکیا جاتا ہے۔ عزت مآب اسپیکر جی، یہ ملک کیسے معاف کر سکتا ہے؟

عزت مآب اسپیکر جی،

ایوان میں کل کے مناظر دیکھ کر اب ہندو سماج کو بھی سوچنا پڑے گا کہ یہ تضحیک آمیز بیان محض اتفاق ہے یا کسی تجربے کی تیاری ہے۔ ہندو سماج کو اس بارے میں سوچنا ہوگا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہماری افواج ملک کا فخر ہیں۔ پورے ملک کو ان کی جرات اور ہماری فوج کی بہادری پر فخر ہے اور آج پورا ملک ہماری افواج، ہمارے دفاعی شعبے کو دیکھ رہا ہے، اصلاحات اس انداز سے ہو رہی ہیں جو آزادی کے بعد اتنے سالوں میں نہیں ہوئیں۔ ہماری فوج کو جدید بنایا جا رہا ہے تاکہ ہماری فوج ہر چیلنج کا منہ توڑ جواب دے سکے، ہم ملک کی حفاظت کے مقصد سے جنگ کی صلاحیت رکھنے والی فوج بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش، اصلاحات اور اقدامات کر رہے ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں بہت سی چیزیں بدلی ہیں۔ سی ڈی ایس کے عہدہ کی تشکیل کے بعد انضمام مضبوط ہو گیا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہماری مسلح افواج کے درمیان ان کی حمایت کے ساتھ، یدھ شاستروں کے نشاد ایک طویل عرصے سے یہ رائے رکھتے تھے کہ ہندوستان میں تھیٹر کمانڈ ضروری ہے۔ آج میں اطمینان سے کہہ سکتا ہوں کہ سی ڈی ایس سسٹم کی تشکیل کے بعد تھیٹر کمانڈ کی سمت میں پیش رفت ہو رہی ہے جو ملک میں سکیورٹی کے لیے ضروری ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

خود انحصار ہندوستان اور ہماری فوج کو خود انحصار بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک کی فوج جوان ہونی چاہیے۔ فوج دشمنوں کے دانت کھٹے کرنے کے لیے ہوتی ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں  پر یقین رکھنا چاہیے۔ فوج میں نوجوانوں کی طاقت کو بڑھانا چاہیے اس لیے ہم جنگ کی صلاحیت رکھنے والی فوج بنانے کے لیے مسلسل اصلاحات کر رہے ہیں۔ بروقت اصلاح نہ کرنے کی وجہ سے ہماری فوج کو بہت نقصان ہوا ہے۔ لیکن چونکہ یہ باتیں عوامی طور پر کہنے کے لائق نہیں ہیں اس لیے میں اپنا منہ بند رکھے ہوئے ہوں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ملکی سلامتی ایک سنگین مسئلہ ہوتاہے۔ عزت مآب اسپیکر جی، اس طرح کی اصلاحات کا مقصد اب کسی بھی حالت میں جنگ کی شکل بدلنا ہے۔ وسائل بدل رہے ہیں، ہتھیار بدل رہے ہیں، ٹیکنالوجی بدل رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم پر بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی افواج کو چیلنجز کے مطابق تیار کریں۔ اس کی تکمیل کے لیے ہم گالیوں اور جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے کے بعد بھی منہ پر تالے لگا کر کام کر رہے ہیں۔ ایسے وقت میں کانگریس ملک کی فوج کو جدید اور مضبوط بنانے کے لیے کیا کر رہی ہے؟ وہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ وہ دفاعی اصلاحات کی کوششوں کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

دراصل کانگریسی لوگ کبھی بھی ہندوستانی فوج کو مضبوط ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ عزت مآب اسپیکر جی، کون نہیں جانتا کہ نہرو کے دور میں ملکی افواج کتنی کمزور تھیں۔ ہماری فوجوں میں کانگریس نے جو لاکھوں کروڑوں کے گھوٹالے کیے تھے وہ وہی تھے جنہوں نے ملک کی فوج کو کمزور کیاہے۔ اس سے ملکی افواج کمزور ہوئیں۔ پانی ہو، زمین ہو یا آسمان، اس نے جب سے ملک آزاد ہوا ہے فوج کی ہر ضرورت میں کرپشن کی روایت ڈالی۔ جیپ گھوٹالہ ہو، آبدوز گھوٹالہ ہو، بوفورس گھوٹالہ، ان تمام گھوٹالوں نے ملک کی فوج کی طاقت کو بڑھنے سے روکا ہے۔ ایک وقت تھا، عزت مآب اسپیکر جی، کانگریس کے دور میں ہماری فوجوں کے پاس بلٹ پروف جیکٹس تک نہیں تھیں۔ اقتدار میں رہتے ہوئے انہوں نے نہ صرف ملکی فوج کو تباہ کیا، اسے کمزور کیا بلکہ اپوزیشن میں جانے کے بعد بھی یہ کارنامے  جاری ہیں۔ اپوزیشن میں جانے کے بعد بھی فوج کو کمزور کرنے کی مسلسل کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ جب وہ کانگریس کی حکومت میں تھے تو انہوں نے لڑاکا طیارے نہیں خریدے تھے اور جب ہم نے کوشش کی تو کانگریس نے ہر طرح کی سازشوں کا سہارا لیا۔ لڑاکا طیاروں کو فضائیہ تک پہنچنے سے روکنے کی سازشیں کی گئیں اور عزت مآب اسپیکر جی، یہ بچکانہ حرکت  دیکھئے کہ وہ رافیل کے چھوٹے چھوٹے کھلونے بناکر  کے  اڑانے میں  مزہ لیتے تھے ، ملکی فوج کا مذاق اڑاتے تھے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

کانگریس ہر اس اصلاحات کی مخالفت کرتی ہے، ، جو ہندوستانی فوج کو مضبوط کرے، ہندوستانی فوج کو مضبوط بنائے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں وقت میں توسیع کے لیے آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اب کانگریس والوں کو پتہ چل گیا ہے کہ ہمارے جوانوں کی توانائی، ہمارے سپاہیوں کا خود اعتمادی ہماری مسلح افواج کی سب سے بڑی طاقت ہے اور اب اس پر حملہ کرکے فوج میں بھرتی پرصراصر جھوٹ  پھیلایا جا رہا ہے تاکہ لوگ، میرے ملک کے نوجوان، میرے ملک کی حفاظت کے لیے فوج میں شامل نہ ہوں، انہیں روکنے کی سازش ہو رہی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں اس ایوان کے ذریعے جاننا چاہتا ہوں کہ کانگریس کس کے لیے ہماری افواج کو کمزور کرنا چاہتی ہے؟ کانگریس کے لوگ کس کے فائدے کے لیے فوج کے بارے میں اتنے جھوٹ پھیلا رہے ہیں؟

عزت مآب اسپیکر جی،

ون رینک ون پنشن کے حوالے سے ملک کے بہادر سپاہیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہمارے ملک میں محترمہ اندرا گاندھی نے ون رینک ون پنشن کا نظام ختم کر دیا تھا۔ کئی دہائیوں تک کانگریس نے اس ون رینک ون پنشن کو لاگو نہیں ہونے دیا اور جب الیکشن آئے تو ریٹائرڈ فوجی ہیروز کو 500 کروڑ روپے دکھا کر بے وقوف بنانے کی کوشش بھی کی گئی۔ لیکن ان کا ارادہ یہ تھا کہ جتنا ممکن ہو سکے ون رینک ون پنشن کو ملتوی کرتے رہیں۔ این ڈی اے حکومت نے ون رینک ون پنشن نافذ کی اور عزت مآب اسپیکر جی ہندوستان کے پاس کتنے ہی محدود وسائل کیوںنہ ہو، کورونا کی سخت جنگ کے باوجود، ہمارے سابق فوجیوں کو ایک لاکھ بیس ہزار کروڑ روپے ون رینک ون پنشن کے طور پر دیے گئے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

عزت مآب صدر جمہوریہ نے بھی اپنے خطاب میں پیپر لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ میں ملک کے ہر طالب علم اور نوجوان سے یہ کہوں گا کہ حکومت ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بہت سنجیدہ ہے اور ہم جنگی بنیادوں پر اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے ایک کے بعد ایک اقدامات کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے  والوں کو ہر گز بخشا نہیں جائے گا۔ نیٹ معاملے میں ملک بھر میں مسلسل گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ مرکزی حکومت پہلے ہی سخت قانون بنا چکی ہے۔ امتحانات کے انعقاد کے لیے پورے نظام کو مضبوط بنانے کی خاطر ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

این ڈی اے حکومت نے پچھلے 10 سالوں میں ترقی کو اپنا سب سے بڑا عزم قرار دیا ہے۔ آج ہم ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ آج، آزادی کے اتنے سالوں کے بعد، ہم ہر گھر میں پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہر غریب کو گھر فراہم کرنا ہمارا عزم ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

جیسے جیسے ہندوستان کی طاقت دنیا میں ابھر رہی ہے، ہم اپنی افواج کو بھی خود انحصار بنانے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ دور سبز دور ہے۔ یہ گرین ایرا کا دور ہے اور اسی لیےدنیا جو گلوبل وارمنگ سے لڑ رہی ہے،اس کو ہندوستان  ایک بڑی طاقت دینے کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ ہم نے بھارت پاور ہاؤس کو قابل تجدید توانائی بنانے کے لیے اس سمت میں ایک کے بعد ایک بعد ایک  قدم اٹھائے ہیں اور ہم اسے حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

مستقبل سبز ہائیڈروجن سے منسلک ہے، ای- وھیکلز سے منسلک ہے۔ ہم ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن کا مرکز بنانے کے لیے بھی پوری طرح پرعزم ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

21ویں صدی کو ہندوستان کی صدی بنانے کے لیے ہم نے جو قراردادوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، ان میں بنیادی ڈھانچے کا بھی بڑا کردار ہے۔ ہمیں جدید انفراسٹرکچر بنانا ہے۔ ہمیں دنیا کے تمام معیارات کی برابری  پر جانا ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہندوستان میں انفراسٹرکچر میں جتنی سرمایہ کاری کی گئی ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں تھی، جس کا فائدہ آج اہل وطن کو مل رہا ہے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر روزگار اور خود روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، اسے اب وسعت دی جانی چاہیے، اسے ایک نئی شکل ملنی چاہیے، اسکل ڈیولپمنٹ جدید ہندوستان کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے اور اسی کی بنیاد پر انڈسٹری 4.0 میں بھی ہندوستان ایک لیڈر کے طور پر ابھرے اور ارے  نوجوانوں کے مستقبل بھی سنوریں ، اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ایک مطالعہ ہے کہ گزشتہ 18 سالوں میں، یہ مطالعہ بہت اہم ہے. اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آج پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتیں پیدا کرنے کا سب سے بڑا ریکارڈ گزشتہ 18 سالوں میں بنایا گیا ہے، 18 سالوں میں سب سے بڑا ریکارڈ بناہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آج ہندوستان کا ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام پوری دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا ہے میں جی-20 گروپ میں جب بھی گیا، دنیا کے امیر ممالک بھی ہندوستان کی ڈیجیٹل انڈیا موومنٹ، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے تعلق سے حیرانی ظاہر کرتے ہیں اور بڑے تجسس سے پوچھتے ہیں کہ یہ ہندوستان کی کامیابی کی بہت بڑی کہانی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

جیسے جیسے ہندوستان ترقی کر رہا ہے، یہ فطری ہے کہ مقابلہ بھی بڑھ رہا ہے اور چیلنجز بھی بڑھ رہے ہیں۔ جن لوگوں کو ہندوستان کی ترقی سے مسئلہ ہے، جو ہندوستان کی ترقی کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں، وہ غلط ہتھکنڈے بھی اپنا رہے ہیں۔ یہ طاقتیں ہندوستان کی جمہوریت، آبادی اور تنوع پر حملہ آور ہیں اور یہ تشویش صرف میری نہیں ہے۔ یہ صرف حکومت کی فکر نہیں ہے، یہ صرف ٹریژری بنچ کی فکر نہیں ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ملک کے عوام اور سپریم کورٹ سمیت ہر کوئی ان چیزوں سے پریشان ہے۔ میں آج ایوان کے سامنے وہ اقتباس رکھنا چاہتا ہوں جو سپریم کورٹ نے کہا ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ اقتباس اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے لیے کس قسم کا بحران آنے کا امکان ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بہت سنجیدگی سے کہا ہے اور میں یہ اقتباس پڑھتا ہوں -ایسا لگتا ہے کہ اس عظیم ملک کی ترقی پر شکوک و شبہات پیدا کرنے اور اسے کمزور کرنے کی ہر ممکن محاذ پر کوشش کی جارہی ہے۔ یہ سپریم کورٹ کی بات پڑھ رہا ہوں، سپریم کورٹ مزید کہہ رہا ہے - ایسی کسی بھی کوشش کو شروع میں ہی روک دیا جانا چاہئے۔ یہ ملک کی سپریم کورٹ کا اقتباس ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

سپریم کورٹ نے جن جذبات کا اظہار کیا، ہم اس ایوان میں اور  ایوان کے باہر، سب کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

ہندوستان میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو ایسی طاقتوں کی مدد کر رہے ہیں۔ اہل وطن کو ایسی قوتوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

2014 میں حکومت میں آنے کے بعد، ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج نہ صرف کانگریس بلکہ کانگریس کے ماحولیاتی نظام کے لیے بھی ہے۔ اس ماحولیاتی نظام کو خوراک اور پانی اپنے طور پر مل گیا اور کانگریس کی مدد سے یہ ماحولیاتی نظام 70 سالوں سے پروان چڑھا ہے۔ آج، اسپیکر  جی، میں اس ماحولیاتی نظام کو خبردار کر رہا ہوں۔ ایکو سسٹم کی یہ حرکتیں اور ایکو سسٹم نے جس طرح سے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ملک کی ترقی کا سفر روکیں گے، ملک کی ترقی کو ڈی ریل کر دیں گے۔ آج میں ایکو سسٹم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب ہر سازش کا جواب اس کی زبان میں ملے گا۔ یہ ملک، ملک دشمن سازشوں کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔

عزت مآب اسپیکر جی،

یہ وہ دور ہے جب دنیا ہندوستان کی ترقی کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے، ہر باریکی کو نوٹس کر رہی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اب انتخابات ہوچکے ہیں، 140 کروڑ ہندوستانیوں  نے 5 سال کے لیے اپنا فیصلہ اور مینڈیٹ دے دیا ہے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ اس سنکلپ کو سدھی میں  بدلنے کے لیے اس ایوان کے تمام معزز اراکین کا تعاون ہو۔ میں ان سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے کے لیے ذمہ داری کے ساتھ آگے آئیں۔ آئیے قومی مفاد کے معاملے پر مل جل کر آگے بڑھیں اور ہم وطنوں کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

مثبت سیاست ہندوستان کے اس دور میں بہت ضروری ہے اور میں اپنی ساتھی جماعتوں،انڈی اتحاد کے لوگوں سے بھی کہنا چاہوں گا کہ آئیے میدان میں گڈ گورننس پر  مقابلہ کریں۔ جہاں بھی آپ کی حکومتیں ہیں، وہ  اچھی حکمرانی پر این ڈی اے حکومتوں سے مقابلہ کریں، ڈیلیوری پر مقابلہ کریں، عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں مقابلہ کریں۔ ملک ترقی کرے گا تو آپ کی بھی ترقی ہوگی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آپ اچھے کاموں کے لیے این ڈی اے سے مقابلہ کریں، آپ اصلاحات کے معاملات میں ہمت کریں۔ آپ کی حکومتیں جہاں بھی ہیں وہ اصلاحات کی طرف قدم اٹھائیں اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کریں۔ اپنی متعلقہ ریاستوں میں زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کریں۔ ان کے پاس یہ موقع ہے، ریاستوں میں ان کی کچھ حکومتیں ہیں اور اس کے لیے انہیں بی جے پی حکومتوں سے مقابلہ کرنا چاہیے، این ڈی اے حکومتوں سے مقابلہ کرنا چاہیے، مثبت مقابلہ کرنا چاہیے۔ جن کو خدمت کا موقع ملا ہے وہ وہاں ملازمت کے لیے مقابلہ کریں۔ ایک مقابلہ ہونا چاہیے کہ کون سی حکومت زیادہ روزگار فراہم کرتی ہے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

 ہمارے یہاں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گہنا کرمانوگتی :- یعنی عمل کی رفتار تیز ہے۔ لہٰذا جھوٹ، فریب اور فریب بحثیں جیتنے کے بجائے عمل، استعداد، لگن اور خدمت کے ذریعے لوگوں کے دل جیتنے کی کوشش کی جائے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس وقت، بحث کے درمیان، مجھے ایک افسوسناک خبر دی  گئی ہے، یوپی کے ہاتھرس میں ہوئی بھگدڑ میں کئی لوگوں کی المناک موت کی اطلاع آ رہی ہے۔ میں اس حادثے میں جان گنوانے والوں کے تئیں تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ میں تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔ انتظامیہ ریاستی حکومت کی نگرانی میں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہے۔ مرکزی حکومت کے سینئر افسران اتر پردیش حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ میں اس ایوان کے ذریعے سب کو یقین دلاتا ہوں کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

عزت مآب اسپیکر جی،

آج ایک طویل بحث ہوئی اور آپ نے دیکھا کہ پہلی بار جب آپ لوگوں نے مجھے یہاں لوک سبھا میں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دینے کا موقع دیا تو مجھے بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ 2019 میں بھی مجھے ایسی ہی لڑائی کا سامنا کرنا پڑا۔ مجھے راجیہ سبھا میں بھی اسی طرح کے مقابلے کا سامنا کرنا پڑا، اور اس لیے اب یہ بھی بہت مضبوط ہو گیا ہے۔ میرا حوصلہ مضبوط ہے، میری آواز بھی مضبوط ہے اور میرے عزم بھی مضبوط ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی تعداد  کنتی ہے، جب ہم 2014 میں راجیہ سبھا میں آئے تھے، ہماری طاقت بہت کم تھی اور چئیر مین کا  بھی جھکاؤ دوسری طرف تھا۔ لیکن ہم اپنی پوری قوت سے ملک کی خدمت کرنے کے اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے۔ میں ہم وطنوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے جو فیصلہ دیا ہے، جو حکم دیا ہے اس کی وجہ سے آپ نے ہمیں خدمت کرنے کا جو حکم دیا ہے، اس کی وجہ سے نہ مودی اور نہ ہی یہ حکومت ایسی کسی رکاوٹ سے ڈرتی ہے۔ ہم ان قراردادوں کو پورا کرتے رہیں گے جن کے ساتھ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں خاص طور پر نئے ممبران پارلیمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں جو منتخب ہوئے ہیں۔

عزت مآب اسپیکر جی،

مجھے یقین ہے کہ ہم بہت کچھ سیکھیں گے اور سمجھیں گے اور ملک کے ان لوگوں کی نظروں سے گرنے سے بچنے کی کوشش بھی کریں گے۔ اس لیے اس امید کے ساتھ کہ پرماتما    بچکانہ ذہنیت والے شخص کو  عقل دے، میں محترمہ صدرجمہوریہ کے خطاب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور اسپیکر  کا بھی  ، جنہوں نے مجھے تفصیل سے بات کرنے کے لئے وقت دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اور حق کی آواز کو کسی کا شور نہیں دبا سکتا، ایسی کوششوں سے سچ نہیں دبایا جاسکتا اور جھوٹ کی کوئی جڑیں  نہیں ہیں۔

 

عزت مآب اسپیکر جی،

جنہیں موقع نہیں دیا گیا، یہ ان کی پارٹی کی ذمہ داری ہے، مجھے امید ہے کہ وہ اب سے اپنے ایم پی ایز کا خیال رکھیں گے۔

عزت مآب اسپیکر جی،

میں اس ایوان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، آج میں نے بہت لطف اٹھایا۔ آج میں نے تجربہ کیا ہے کہ سچائی کی طاقت کیا ہے ۔ میں اسپیکر جی  کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।