عالی مرتبت،
مہمانان ذی وقار،
نمسکار!
آج کے اجلاس کا موضوع کافی اہم ہے، جو ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ نئی دہلی جی -20 چوٹی کانفرنس کے دوران، ہم نے ایس ڈی جیز کو تیز کرنے کے لیے وارانسی ایکشن پلان کو اپنایا تھا ۔ 2030 تک قابل تجدید توانائی کو تین گنا کرنے اور توانائی کی کارکردگی کی شرح کو دوگنا کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔ برازیل کی صدارت میں ان کے نفاذ کو ترجیح دی گئی ہے۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں، میں آپ کے سامنے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تئیں ہندوستان کے عزم اور کوششوں کو پیش کرنا چاہتا ہوں۔
پچھلی ایک دہائی میں ہندوستان میں 4 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو مکانات فراہم کیے گئے ہیں۔ پچھلے پانچ برسوں میں 12 کروڑ سے زیادہ گھرانوں کو صاف پانی فراہم کیا گیا ہے۔ 10 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو کھانا پکانے کا صاف ستھرا ایندھن فراہم کیا گیا ہے۔ اور 11.5 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کے لیے بیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔
دوستو،
ہماری کوششیں ہندوستان کے لوگوں کی ترقی پسند سوچ اور متوازن روایات پر مبنی ہیں۔ جہاں زمین کو ماں ، دریاؤں کو زندگی دینے والا اور درختوں کو دیوتا کے مانند تصور کیا جاتا ہے۔ ہم فطرت کا خیال رکھنا ایک اخلاقی اور بنیادی فرض سمجھتے ہیں۔ ہندوستان پہلاجی-20 ملک ہے جس نے پیرس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو مقررہ وقت سے پہلے پورا کیا۔ اب ہم تیزی سے مزید حوصلہ مندانہ اہداف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ 2030 تک قابل تجدید توانائی کے 500 گیگا واٹ میں سے 200 گیگا واٹ کا ہدف مکمل ہو چکا ہے۔ گرین ٹرانزیشن کو ایک عوامی مہم کی شکل دی گئی ہے۔
تقریباً 10 ملین گھرانے دنیا کے سب سے بڑے سولر روف ٹاپ پروگرام سے منسلک ہیں۔ ہماری سوچ صرف اپنی ذات تک محدود نہیں ہے، ہم پوری انسانیت کے مفادات کے بارے میں سوچتے ہیں۔ "مشن لائف" یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کا آغاز عالمی سطح پر 'پائیدار طرز زندگی' کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
خوراک کا فضلہ نہ صرف کاربن فٹ پرنٹ کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ فاقہ کشی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ ہمیں اس تشویش پر بھی کام کرنا ہے ہم نے انٹرنیشنل سولر الائنس شروع کیا ہے۔ 100 سے زائد ممالک اس سے وابستہ ہیں۔ "One Sun One World One Grid" پہل کے تحت، ہم ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن انوویشن سینٹر اور گلوبل بائیو فیول الائنس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
ہم نے اہم معدنیات سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سرکلر اپروچ پر زور دیا ہے۔ "ایک پیڑ ماں کے نام" مہم کے تحت، ہم نے اس سال ہندوستان میں تقریباً ایک ارب درخت لگائے ہیں۔ ہندوستان نے Coalition for Disasters resilient انفراسٹکچر کی پہل کی ہے، جس کے تحت اب Post-Disaster Recovery اور ری کنسٹرکشن پر بھی زور دیا جارہا ہے ۔
دوستو،
گلوبل ساؤتھ کے ممالک، خاص طور پر Small Island Developing Statesکے لیے، اقتصادی ترقی ان کی ترجیح ہے۔ ڈیجیٹل دور اوراے آئی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ساتھ، متوازن اور مناسب توانائی کے امتزاج کی ضرورت اور بھی اہم ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت حال میں، گلوبل ساؤتھ کی توانائی کی منتقلی کے لیے سستے اور یقینی موسمیاتی فنانس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ ٹیکنالوجی اور فنانس کی بروقت فراہمی میں ترقی یافتہ ممالک کے وعدوں کو پورا کرنا بھی ضروری ہے۔
ہندوستان اپنے کامیاب تجربات تمام شراکت دار ممالک کے ساتھ مشترک کررہا ہے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ساتھ۔ اس سمت ، ہم نے تیسری گلوبل ساؤتھ سمٹ میں گلوبل ڈیولپمنٹ کمپیکٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ ہماری پہل اور کوششوں میں شامل ہوں۔
شکریہ!