عالی جناب صدر پتن،
عالی جناب صدر شی،
عالی جناب صدر رامافوسا،
عالی جناب صدر بولسونارو،
سب سے پہلے میں برکس کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے لئے صدر پتن کو مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ کی رہنمائی اور پہل کی وجہ سے عالمی وبا کے دوران بھی برکس اپنی رفتار کو برقرار رکھ پایا ہے۔ اپنی بات آگے بڑھانے سے پہلے میں صدر رامافوسا کو یوم پیدائش کی مبارک باد دیتا ہوں۔
حضرات!
اس سال کے سربراہ اجلاس کا موضوع – ’عالمی استحکام، مشترکہ سکیورٹی اور اختراعاتی ترقی کے لئے برکس شراکت داری‘ موزوں تو ہے ہی، دوراندیشانہ بھی ہے۔ دنیا میں اہم جیو- اسٹریٹیجک تبدیلیاں آرہی ہیں، جن کا اثر استحکام، سکیورٹی اور ترقی پر پڑتا رہے گا اور ان تینوں شعبوں میں برکس کا رول اہم ہوگا۔
حضرات!
اس سال دوسری عالمی جنگ کی 75ویں سال گرہ پر ہم شہید ہوئے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بھارت سے بھی 2.5 ملین سے زیادہ بہادر اس جنگ میں یورپ، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا جیسے کئی محاذوں پر سرگرم تھے۔ اس سال اقوام متحدہ کے قیام کی 75ویں سال گرہ بھی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک بانی رکن کے طور پر بھارت تکثیریت پسندی کا زبردست حامی رہا ہے۔ بھارتی ثقافت میں بھی پوری دنیا کو ایک کنبے کی طرح مانا گیا ہے، لہٰذا ہمارے لئے اقوام متحدہ جیسے ادارے کی حمایت کرنا فطری تھا۔ اقوام متحدہ کی قدروں کے تئیں ہماری عہد بستگی غیرمتزلزل رہی ہے۔ قیام امن کی کارروائیوں میں سب سے زیادہ بہادر فوجی بھارت نے ہی کھوئے ہیں، لیکن آج کثیر فریقی نظام ایک بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔
عالمی حکمرانی کے اداروں کی معتبریت اور اثرانگیزی دونوں پر ہی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ان میں وقت کے ساتھ مناسب تبدیلی نہیں آئی۔ یہ ابھی بھی 75 سال پرانی دنیا کی ذہنیت اور حقائق پر مبنی ہیں۔
بھارت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات بہت ضروری ہیں۔ اس موضوع پر ہمیں اپنے برکس شراکت داروں کی حمایت کی توقع ہے۔ اقوام متحدہ کے علاوہ کئی دیگر بین الاقوامی ادارے بھی موجودہ حقائق کے مطابق کام نہیں کررہے ہیں۔ ڈبلیو ٹی او، آئی ایم ایف، ڈبلیو ایچ او جیسے اداروں میں بھی اصلاحات ہونی چاہئیں۔
حضرات!
دہشت گردی آج دنیا کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ دہشت گردوں کو حمایت اور مدد دینے والے ممالک کو بھی قصوروار ٹھہرایا جائے اور اس مسئلے کا منظم طریقے سے مقابلہ کیا جائے۔ ہمیں خوشی ہے کہ روس کی صدارت کے دوران برکس انسداد دہشت گردی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ یہ ایک اہم حصول یابی ہے اور بھارت اس کام کو اپنی صدارت کے دوران مزید آگے بڑھائے گا۔
حضرات!
کووڈ کے بعد کی عالمی بازیابی میں برکس معیشتوں کا اہم رول ہوگا۔ ہمارے درمیان دنیا کی 42 فیصد سے زیادہ آبادی بستی ہے اور ہمارے ملک عالمی معیشت کے اہم انجنوں میں سے ہیں۔ برکس ممالک کے درمیان آپسی تجارت میں اضافہ کرنے کا بہت امکان ہے۔
ہمارے آپسی ادارے اور نظامات – جیسے برکس انٹر – بینک کوآپریشن میکانزم، نیو ڈیولپمنٹ بینک، کنٹنجنٹ ریزرو آرینجمنٹ اور کسٹمس کوآپریشن – وغیرہ بھی عالمی بازیابی میں ہمارے تعاون کو مؤثر بناسکتے ہیں۔
بھارت میں، ہم نے ’آتم نربھر بھارت‘ مہم کے تحت ایک وسیع اصلاحاتی عمل کا آغاز کیا ہے۔ یہ مہم اس موضوع پر مبنی ہے کہ ایک خودکفیل اور لچکدار بھارت کووڈ کے بعد کی معیشت کے لئے فورس ملٹی پلائر ہوسکتا ہے، اور گلوبل ویلیو چین میں ایک مضبوط تعاون دے سکتا ہے۔ اس کی مثال ہم نے کووڈ کے دوران بھی دیکھی، جب بھارت کی فارما صنعت کی صلاحیت کے سبب ہم 150 سے زیادہ ممالک کو ضروری دوائیں بھیج پائے۔
جیسا میں نے پہلے بھی کہا ہے، ہماری ویکسین بنانے اور اس کی ڈیلیوری کی صلاحیت بھی اسی طرح انسانیت کے مفاد میں کام آئے گی۔ بھارت اور جنوبی افریقہ نے کووڈ-19 ویکسین، علاج اور جانچ سے متعلق دانشورانہ املاک معاہدات میں رعایت دیے جانے کی تجویز رکھی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ برکس کے دیگر ممالک بھی اس کی تائید کریں گے۔
اپنی برکس کی صدارت کے دوران بھارت ڈیجیٹل ہیلتھ اور روایتی ادویات میں برکس کے مابین تعاون بڑھانے پر کام کرے گا۔ اس مشکل سال میں بھی روس کی صدارت میں عوام سے عوام کے رشتوں کو بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے۔ جیسے کہ برکس فلم فیسٹول اور نوجوان سائنس دانوں اور نوجوان سفارت کاروں کی میٹنگیں۔ اس کے لئے میں صدر پتن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
حضرات!
2021میں برکس کے 15 سال پورے ہوجائیں گے۔ گزشتہ برسوں میں ہمارے درمیان لئے گئے مختلف فیصلوں کا جائزہ لینے کے لئے ہمارے شیرپا ایک رپورٹ بناسکتے ہیں۔ 2021 میں اپنی صدارت کے دوران ہم برکس کے تینوں ستونوں میں مابین- برکس تعاون کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم مابین- برکس اتحاد کو بڑھانے اور اس مقصد کے لئے ٹھوس ادارہ جاتی لائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش کریں گے۔ میں ایک بار پھر صدر پتن کی سبھی کوششوں کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔
شکریہ۔
आतंकवाद आज विश्व के सामने सबसे बड़ी समस्या है।
— PMO India (@PMOIndia) November 17, 2020
हमें यह सुनिश्चित करना होगा कि आतंकवादियों को समर्थन और सहायता देने वाले देशों को भी दोषी ठहराया जाए, और इस समस्या का संगठित तरीके से मुकाबला किया जाए: PM
हमने ‘आत्मनिर्भर भारत’ अभियान के तहत एक व्यापक reform process शुरू किया है।
— PMO India (@PMOIndia) November 17, 2020
यह campaign इस विश्वास पर आधारित है कि एक self-reliant और resilient भारत post-COVID वैश्विक अर्थव्यवस्था के लिए force multiplier हो सकता है और global value chains में एक मजबूत योगदान दे सकता है: PM
इसका उदहारण हमने COVID के दौरान भी देखा, जब भारतीय फार्मा उद्योग की क्षमता के कारण हम 150 से अधिक देशों को आवश्यक दवाइयां भेज पाए।
— PMO India (@PMOIndia) November 17, 2020
हमारी वैक्सीन उत्पादन और डिलीवरी क्षमता भी इस तरह मानवता के हित में काम आएगी: PM
2021 में BRICS के 15 वर्ष पूरे हो जाएंगे।
— PMO India (@PMOIndia) November 17, 2020
पिछले सालों में हमारे बीच लिए गए विभिन्न निर्णयों का मूल्यांकन करने के लिए हमारे शेरपा एक रिपोर्ट बना सकते हैं।
2021 में अपनी अध्यक्षता के दौरान हम BRICS के तीनों स्तंभों में intra-BRICS सहयोग को मजबूत करने का प्रयत्न करेंगे: PM