نمسکار!

نیتی آیوگ کی گوورننگ کونسل میں، میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ملک کی ترقی کی بنیاد یہ ہے کہ مرکز اور ریاستیں مل کر کام کریں اور متعین سمت میں آگے بڑھیں۔ کوآپریٹیو وفاق  کو زیادہ بامعنی بنانا ہے اور یہی نہیں، ہمیں فعال مسابقتی کوآپریٹیو وفاق  کو نہ صرف ریاستوں کے درمیان لے جانا ہے بلکہ ضلعی سطح تک بھی لے جانا ہے ، تاکہ ترقی  کی یہ مسابقت برابر جاری رہے، ترقی کرنا ایک پرائم ایجنڈا بنا رہے۔ ملک کو نئی بلندیوں  پر لے جانے کا مقابلہ  کس طرح فروغ پائے ، اس پر غور  و فکر کرنے کی خاطر ہم نے پہلے بھی کئی بار بات چیت کی ہے ، آج بھی فطری بات ہے کہ اس اجلاس میں اس بات پر زور دیا جائے گا۔ ہم نے  کورونا وبا کے دوران  دیکھا کہ کس طرح جب ریاستوں  اور مرکزی حکومت نے مل کر کام کیا، تو پورا ملک کامیاب ہوا اور دنیا میں بھی بھارت کی ایک اچھی شبیہ کی تعمیر ہوئی۔

ساتھیو،

آج جب ملک اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کرنے جا رہا ہے، اس پس منظر میں اس گورننگ کونسل کا اجلاس اور بھی اہم ہو گیا  ہے۔ میں ریاستوں سے بھی درخواست کروں گا کہ آزادی کے 75 سال کی تکمیل کے موقع پر اپنی اپنی ریاستوں میں معاشرے کے تمام لوگوں کو شامل کرکے کمیٹیوں کی تشکیل ہو، اضلاع میں بھی کمیٹیوں کی تشکیل ہو۔ اب سے کچھ دیر پہلے اس اجلاس کے لیے پوائنٹس کا ایک سرسری تذکرہ آپ کے سامنے ہوا ہے۔ ایجنڈے کے ان نکات کا انتخاب، ملک کی اہم ترین ترجیحات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ ان ایجنڈا پوائنٹس پر ریاستوں سے تجاویز لینے کے لیے، ریاستوں کو تیاری کے لیے کافی وقت دینے کے لیے،  ایک نیا تجربہ کیا گیا کہ اس بار کی نیتی آیوگ کے ساتھ ریاستوں کے تمام اہم حکام کے ساتھ ایک اچھی سی ورکشاپ کا انعقاد بھی ہوا ، اس سے قبل۔ اور اس بحث میں جو پوائنٹس آئے ان کو بھی اس میں شامل کرنے کی ہم نے کوشش کی ہے۔ اور اس کی وجہ سے بہت بہتر اور ایک قسم سے ریاستوں کی توقعات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایجنڈا بنا ہے۔ اس عمل سے گزرنے کی وجہ سے اس بار گورننگ کونسل کے ایجنڈا کے نکات بہت متعین ہوگئے ہیں اور یہ ہماری بحث مزید بامعنی بنائیں گے۔

ساتھیو،

گذشتہ چند برسوں  کے دوران ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے ملک کے غریبوں کو بااختیار بنانے کی سمت میں بینک اکاؤنٹ کھلنے سے، ٹیکہ کاری کی توسیع سے، صحت کی سہولیات بڑھنے سے، مفت بجلی کے کنکشن ملنے سے، مفت گیس کنکشن، مفت ٹوائلٹ تعمیر کے منصوبوں سے، ان کے زندگی میں، خاص طور پر غریبوں کی زندگی میں ایک بے نظیر تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ ملک میں اب ہر غریب کو پکی چھت دینے کی مہم بھی تیز رفتاری  سے جاری ہے۔ کچھ ریاستیں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، کچھ ریاستوں کو اپنی رفتار بڑھانے کی ضرورت بھی ہے۔ 2014 کے بعد سے دیکھیں تو دیہاتوں اور شہروں کو ملا کر 2 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ گھروں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ملک کے چھ شہروں میں جدید ٹیکنالوجی سے گھروں کو بنانے کی ایک مہم چل رہی ہے۔ ایک آدھ ماہ کے اندر اندر نئی ٹیکنالوجی سے، تیزی سے اچھے معیار کے مضبوط مکان بنانے کی سمت میں ملک کے 6 شہروں میں نئے ماڈل تیار ہوں گے۔ ہر ریاست کے لیے یہ مفید ہونے والا ہے۔ اسی طرح پانی کی کمی اور گندے پانی سے ہونے والی بیماری، لوگوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، غذائی قلت کے مسائل کو وہ بڑھائے نہیں، اس سمت میں بھی مشن موڈ میں کام ہو رہا ہے۔ جل جیون مشن شروع ہونے کے بعد سے گذشتہ 18 ماہ میں ہی ساڑھے تین کروڑ سے بھی زیادہ دیہی گھروں کو پائپ  سے پانی کی سپلائی سے جوڑا جا چکا ہے۔ دیہاتوں میں انٹرنیٹ رابطے کے لیے بھارت نیٹ اسکیم ایک بڑی تبدیلی کا وسیلہ بن رہی ہے۔ ایسی تمام اسکیموں میں جب مرکز اور ریاستی حکومتیں مل کر کام کریں گی تو کام کی رفتار بھی بڑھے گی اور آخری شخص تک اس کا فائدہ پہنچنا بھی یقینی ہو جائے گا۔

ساتھیو،

اس سال کے بجٹ پر جس طرح کا ایک مثبت ردعمل آیا ہے، چاروں طرف سے ایک نئی امید کا ماحول پیدا ہو ا ہے، اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ قوم کا موڈ کیا ہے۔ ملک من بنا چکا ہے، ملک تیزی سے آگے بڑھنا چاہتا ہے، ملک اب وقت نہیں گنوانا چاہتا ہے۔ اور مجموعی طور پر ملک کے ذہن کو بنانے میں ملک کا نوجوان ذہن بہت بڑا کردار ادا کر رہا ہے اور تبھی اس تبدیلی کے تئیں ایک نئی کشش پیدا ہوئی ہے۔ اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ملک کا نجی شعبہ، ملک کی اس ترقی کے سفر میں اور زیادہ جوش و خروش سے آگے آ رہا ہے۔ حکومت میں ہونے کے ناطےہمیں اس جوش و خروش کا، نجی شعبہ کی توانائی کا احترام بھی کرنا ہے اور اسے آتم نربھر بھارت ابھیان میں اتنا ہی موقع بھی دینا ہے۔ خود کفیل بھارت ایک ایسے نئے بھارت کی طرف قدم ہے جہاں ہر شخص، ہر ادارے، ہر انٹرپرائز کو اپنی مکمل صلاحیتوں سے آگے بڑھنے کا موقع ملے۔

ساتھیو،

آتم نربھر بھارت ابھیان، ایک ایسے بھارت کی تعمیر کی راہ ہے جو نہ صرف آپ کی ضروریات کے لیے بلکہ دنیا کے لیے بھی پیداوار کرے اور یہ پیداوار عالمی برتری کی کسوٹی پر بھی کھری اترے۔ اور اسی لیے میں ہمیشہ کہتا ہوں زیرو ڈفیکٹ زیرو ایفیکٹ۔ بھارت جیسا نوجوان ملک، اس کی امنگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرنی ہوگی ، جدت طرازی کو فروغ دینا ہوگا، ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا، تعلیم، ہنرمندی کے بہتر مواقع ان کو دینے ہوں گے۔

ساتھیو،

ہمیں اپنے کاروباروں کو، بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو، اسٹارٹ اپس کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری  ہر ریاست کی اپنی ایک خوبی ہے، ہر ریاست کے ہر ضلع کے پاس اپنا ہنر ہے، اپنی خصوصیت ہے۔ کئی قسم کے امکانات، ہم قریب سے دیکھیں تو نظر آتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے، ملک کے سیکڑوں اضلاع کی مصنوعات کو شارٹ لسٹ کر کے ان کے قدر افزائی کے لیے، مارکیٹنگ اور برآمد کے لیے فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس سے ریاستوں کے درمیان ایک صحت مند مسابقت اب شروع ہوئی ہے لیکن اسے مزید آگے بڑھانا ہے۔ کون سی ریاست سب سے زیادہ برآمد کرتی ہے، زیادہ سے زیادہ قسم کی چیزیں برآمد کرتی ہے، زیادہ سے زیادہ ممالک میں برآمد کرتی ہے، زیادہ سے زیادہ قیمت کی چیزیں برآمد کرتی ہے۔ اور پھر اضلاع میں بھی یہ مقابلے ہوںاور ان برآمد ات پر خصوصی توجہ ہر ریاست ہر ضلع میں کس طرح دے۔ ہمیں اس تجربے کو ضلعوں اور بلاک سطح تک بھی لے کر جانا ہے۔ ہمیں ریاستوں کے وسائل کا مکمل استعمال کرنا پڑے گا، ریاستوں سے ہونے والی برآمد ہمیں اس کا حساب ہر ماہ لینا چاہیے،  اور اس کو بڑھانا ضروری ہے۔

پالیسی فریم ورک  اور مرکز اور ریاستوں کے درمیان بہتر تال میل بھی بہت ضروری ہے۔ اب جیسے ہمارے یہاں ساحلی ریاستوں میں ماہی پروری کی صنعت کو، نیلی معیشت کو اور مچھلی کو بیرون ملک برآمد کرنے کے لیے لامحدود مواقع  موجود ہیں۔ ہماری ساحلی ریاستیں اس کے لیے کیوں نہ خصوصی پہل  لیں۔ دیکھیے  اس سے معیشت کو بہت بڑی طاقت  مل سکتی ہے، ہمارے ماہی گیر وں کو بہت تقویت مل سکتی ہے۔ میں چاہوں گا کہ آپ اس بات سے واقف ہوں کہ مرکزی حکومت نے مختلف شعبوں کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ یہ ملک میں مینو فیکچرنگ بڑھانے کا بہترین موقع ہے۔ ریاستوں کو بھی اس اسکیم کا مکمل فائدہ لیتے ہوئے اپنے یہاں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری  کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہیے۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کم کرنے کا فائدہ بھی ریاستوں کو بڑھ چڑھ کر اٹھانا چاہیے۔ آپ کو اس طرح کی کمپنیوں سے رابطہ کرنا چاہیے کی دنیا میں جب اتنا کم ٹیکس ریٹ دیا گیا ہے تو اس کا فائدہ آپ کی ریاست کو ملنا چاہیے۔

ساتھیو،

اس بار کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کے لیے مختص کیے گئے فنڈ پر بھی کافی بحث ہو رہی ہے۔ بنیادی ڈھانچے  پر ہونے والا یہ خرچ ملک کی معیشت کو کئی سطحوں  پر آگے بڑھانے کا کام کرے گا، روزگار کے بھی بہت سے مواقع پیدا کرے گا۔ اس کاایک ضربی اثر  ہوتا ہے ۔ نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن میں ریاستوں کا حصہ 40 فیصد ہے اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ ریاستیں اور مرکز مل کر اپنے بجٹوں کو ہم آہنگ کریں، منصوبہ بندی  اور ترجیحات کو طے کریں۔ اب بھارت سرکار نے اپنے بجٹ کو پہلے کے مقابلے میں ایک مہینہ پیشتر کردیا ہے۔ ریاستوں کے بجٹ اور مرکز کے بجٹ کے درمیان تین چار ہفتے مل جاتے ہیں۔ مرکز کے بجٹ کی روشنی میں ریاستوں کا بجٹ بنتا ہے تو دونوں مل کر ایک سمت میں آگے بڑھتے ہیں۔ اور میں چاہوں گا کہ اس سمت میں ریاستوں کے بجٹ بحث کرتے ہوں گے۔ جن ریاستوں کا بجٹ اب آنے والا ہے، وہ اس کام کو مزید ترجیحی طور  پر کر سکتے ہیں۔ مرکزی بجٹ کے ساتھ ہی، ریاستوں کا بجٹ بھی ترقی کو رفتار دینے میں، ریاستوں کو خود کفیل بنانے میں اتنا ہی اہم ہے۔

ساتھیو،

15 ویں فنانس کمیشن میں لوکل باڈیز کے اقتصادی وسائل میں بڑا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ مقامی سطح پر حکمرانی میں اصلاح، لوگوں کے معیار زندگی اور ان کے اعتماد کی بنیاد بنتی ہے۔ ان اصلاحات میں ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ عوامی حصہ داری بھی بہت ضروری ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پنچایتی راج سسٹم اور شہری  اداروں کے منتخب نمائندوں کو اس انضمام اور نتیجے کے لیے جواب دہ بنانے کا بھی وقت آ گیا ہے۔ مقامی سطح پر تبدیلی کے لیے ضلع، ریاست اور مرکز ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو نتائج کتنے مثبت آتے ہیں، اس کے لیے امنگ رکھنے والے اضلاع کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ امنگ رکھنے والے ضلعوں کا جو استعمال رہا ہے وہ اچھے نتائج دے رہا ہے۔ لیکن گذشتہ کچھ دنوں میں کورونا وبا کے سبب سے جو رفتار آنی چاہیے تھی وہ نہیں آئی ہے۔ تاہم اب دوبارہ ہم اس پر زور دے سکتے ہیں۔

 

ساتھیو،

زراعت کا میدان بے شمار صلاحیتوں سے پُر ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ سچائیاں ہمیں قبول کرنی ہوں گی۔ ہم کھیتی پردھان ملک کہے جاتے ہیں اس کے باوجود بھی آج قریب قریب 65-70 ہزار کروڑ روپے کا خوردنی تیل ہم باہر سے لاتے ہیں۔ یہ ہم بند کر سکتے ہیں۔ ہمارے کسانوں کے اکاؤنٹ میں پیسہ جا سکتا ہے۔ ان پیسوں کا حق دار تو ہمارا کسان ہے۔ لیکن اس کے لیے ہمارے منصوبے اس طرح سے ہمیں بنانے  ہوں گی۔ ہم نے گذشتہ دنوں دالوں میں تجربہ کیا تھا، اس میں کامیابی ملی۔ ابھی دالیں درآمد کرنے میں ہمارا خرچ کافی کم ہوا ہے۔ ایسی کئی چیزیں، بہت سے کھانے کی چیزیں بلا وجہ ہماری میز پر آج آ جاتی ہیں۔ ہمارے ملک کے کسانوں کو ایسی چیزوں کی پیداوار میں کوئی مشکل نہیں ہے، تھوڑی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اور اس وجہ سے ایسی کئی زرعی مصنوعات ہیں، جو ہمارے کسان نہ صرف ملک کے لیے پیدا کر سکتے ہیں بلکہ دنیا کو بھی سپلائی کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام ریاستی خود زرعی ماحولیاتی ضابطہ جاتی منصوبہ بندی ، اس کی حکمت عملی بنائیں، اس کے حساب سے کسانوں کی مدد کریں۔

ساتھیو،

گذشتہ برسوں میں زراعت سے لے کر، مویشی پروری اور ماہی پروری تک ایک ہمہ جہت  اپروچ اپنائی گئی ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ کورونا وبا کے دور میں بھی ملک میں زرعی برآمد میں بہت اضافہ  ہوا ہے۔ لیکن ہماری صلاحیت اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ہمارے مصنوعات کا ضیاع کم سے کم ہو، اس کے لیے ذخیرہ کاری اور پروسیسنگ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس میں سرمایہ کاری کے لیے ہم جتنی بھی صاحیت کے حامل ہیں، جہاں بھی ہیں اسے شامل کرنا ہوگا۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ بھارت، جنوب مشرقی ایشیا میں خام مچھلی برآمد کرتا ہے۔ جو میں نے ابتدا میں کہا وہاں اس مچھلی کو پراسیس کرکے بھاری منافع  پر پراسیس شدہ ماہی مصنوعات کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔ کیا ہم براہ راست پراسیس شدہ مچھلی پر مبنی اشیا کو بڑے پیمانے پر برآمد نہیں کر سکتے؟ ہماری تمام ساحلی ریاستیں خود پہل لے کر اس پوری عالمی مارکیٹ میں اپنا اثر پیدا نہیں کرسکتیں؟ ایسی صورت حال بہت سے علاقوں، کئی دوسری مصنوعات کے ساتھ بھی ہے۔ ہمارے کسانوں کو ضروری مالی وسائل ملیں، بہتر بنیادی ڈھانچہ ملے، جدید ٹکنالوجی ملے، اس کے لیے اصلاحات بہت ضروری ہیں۔

ساتھیو،

حال ہی میں ایسی کئی اصلاحات کی گئی ہیں جو ضابطہ بندی کو کم کرتی ہیں، حکومت کے دخل کو کم کرتی ہیں۔ میں نے گذشتہ دنوں دیکھا، حکومت میں عام شخص کو شکایات ، ہزاروں ایسی شکایات ہیں جن کو ہم ختم کر سکتے ہیں۔ جیسے پچھلے دنوں ہم نے 1500 قانون ختم کیے۔ میں ریاستوں پر زور دوں گا آپ کو ایک چھوٹی سی ٹیم بٹھائیے، بغیر کسی وجہ  سے اب ، جب ٹیکنالوجی ہے تو بار بار چیزیں مانگنے کی ضرورت نہیں ہے لوگوں سے۔ یہ شکایات کا بوجھ ملک کے شہری کے سر سے ہم کم کریں۔ ریاستیں آگے آئیں۔ میں نے بھی بھارت سرکار میں کہا ہے اور ہمارے کابینہ سکریٹری اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ شکایات کی تعداد اب جتنی کم ہو، کرنی ہے۔ یہ بھی گزر بسر میں آسانی کے لیے بہت ضروری ہے۔

اسی طرح سے  ساتھیو، نوجوانوں کو اپنی صلاحیت کھل کر دکھانے کا بھی ہمیں موقع دینا ہوگا۔ کچھ مہینے پہلے ہی آپ نے دیکھا ہوگا کچھ اہم فیصلے کیے گئے۔ اس کا تذکرہ بہت زیادہ نہیں ہوتا ہے لیکن اس کا نتیجہ بہت بڑا ہوتا ہے۔ او ایس پی ضابطوں کی اصلاح کی گئی تھی۔ اس سے نوجوانوں کو کہیں سے بھی کام کرنے کی لچک ملی ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ ہمارے ٹکنالوجی شعبے کو ملا ہے۔

میں اب گذشتہ دنوں آئی ٹی سیکٹر کے لوگوں سے بات کر رہا تھا۔ مجھے بہت سے لوگوں نے بتایا کہ ان کے 95 فیصد لوگ اب گھر سے ہی کام کر رہے ہیں اور ان کا کام اچھا چل رہا ہے۔ اب دیکھیے یہ کتنی بڑی  تبدیلی آ رہی ہے۔ ہمیں ان چیزوں پر زور دینا ہوگا۔ ہمیں ایسی جو بندشیں ہیں ان ساری بندشوں کو ختم کرنا چاہیے۔ کافی حد تک ہم نے گذشتہ دنوں اصلاحات کے ذریعے کیا بھی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کچھ دن پہلے ہم نے ایک بہت اہم فیصلہ کیا ہے۔ جغرافیائی ڈیٹا سے منسلک قوانین کو بھی لبرلائز کر دیا ہے۔ جو ابھی ہم نے کیا ہے وہ اگر آج سے دس سال پہلے ہم کر پاتے تو شاید یہ گوگل وغیرہ بھارت سے باہر نہیں بنتے، وہ ہمارے یہاں بنتے۔ ہمارے ہی لوگوں کا ٹیلنٹ ہے لیکن مصنوعات ہماری  نہیں ہیں۔ اس سے ہماری سٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی شعبے کو تو بہت بڑی مدد ملی ہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ فیصلہ ملک کے عام شہری کی گزر بسر میں آسانی  بڑھانے میں بھی مددگار ہو۔

 

اور ساتھیو میں، دو چیزوں پر کی درخواست کروں گا۔ آج دنیا میں ہمیں ایک موقع حاصل ہوا ہے۔ اس موقع کو جٹانے کے لیے ہماری کوشش رہنی چاہیے کاروبار میں آسانی ، اور بھارت کے شہریوں کے لیے ہماری کوشش رہنی چاہیے گزر بسر میں آسانی  ۔ دنیا بھر میں بھارت کے مقام کے لیے۔ بھارت کو مواقع دلانے کے لیے کاروبار میں آسانی کی اہمیت ہے اور اس کے لیے ہمارے قوانین میں اصلاح کرنی ہوگی، انتظامات میں اصلاح کرنی ہوگی، اور ملک کے شہریوں کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ان کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے، گزر بسر میں آسانی کے لیے جو چیز ضروری ہے، اس پر زور دینا ہوگا۔

ساتھیو،

میں اب آپ کے تجربات، آپ کی آرا سننے کے لیے بے چین ہوں۔ آج ہم دن بھر بیٹھنے والے ہیں۔ درمیان میں ایک چھوٹا سا وقفہ لیں گے ۔ لیکن ہم تمام موضوعات پر بات کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی آپ سب کی طرف سے تخلیقی اور مثبت خیالات سننے کو ملیں گے جو ملک کو آگے لے جانے میں بہت کام آئیں گے۔ اور ہم سب مل کر، مرکزی اور ریاستیں، ہم ایک ملک کے طور پر ایک ہی سمت میں جتنی طاقت لگا سکتے ہیں ، لگا کر دنیا میں ایک بے مثال موقع بھارت میں پیدا ہوتا ہے، یہ موقع ہم جانے نہیں دیں گے۔ اسی ایک توقع کے ساتھ پھر ایک بار اس اہم اجلاس میں آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ آپ کی تجاویز کا انتظار کرتا ہوں۔  بہت بہت شکریہ

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.