ایکسی لینسی، میرے عزیز دوست جناب صدر میکرون،
پبلیسس گروپ کے چیئرمین، محترم جناب مورس لیوی،
دنیا بھر سے شریک ہونے والےتمام حضرات،
نمستے!
منتظمین کو مبارک ہو کہ انھوں نے اس مشکل وقت میں ویوا ٹیک کا کامیابی سے اہتمام کیا۔
یہ پلیٹ فارم فرانس تکنیکی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ ہندوستان اور فرانس مختلف موضوعات پر مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ ان میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تعاون کے ابھرتے ہوئے شعبے ہیں۔ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ اس طرح کے تعاون میں مزید اضافہ ہوتا رہے۔ یہ نہ صرف ہماری اقوام بلکہ وسیع پیمانے پر دنیا بھر کی بھی مدد کرے گا۔
بہت سے نوجوانوں نے فریچ اوپن کو انتہائی جوش وخروش سے دیکھا۔ ہندوستان کی یہ ایک ٹیک کمپنی انفوسیس نے اس ٹورنامنٹ کے لیے تکنیکی سپورٹ فراہم کی۔اسی طرح فرانس کی کمپنی ایٹوس، ہندوستان میں تیز ترین سپر کمپیوٹر بنانے کے منصوبے میں ملوث ہے۔ چاہے وہ فرانس کی کیپ جیمنی ہو یا ہندوستان کی ٹی سی ایس یا وپرو ہو، آئی ٹی کا ہمارا ٹیلنٹ پوری دنیا میں کمپنیوں اور شہریوں کی خدمت کر رہا ہے۔
دوستو،
میرا ماننا ہے ۔ جہاں کنوینشن ناکام ہوجاتا ہے، اختراع مدد کرسکتی ہے۔ یہ صورتحال کووڈ-19 عالمی وبائی بیماری کے دوران دیکھی گئی ہے، جو کہ ہمارے اس دور کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تمام قوموں کو نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور انھوں نے مستقبل کے بارے میں بے چینی کا احساس کیا ہے۔ کووڈ-19 نے ہمارے بہت سے روایتی طور طریقوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ البتہ یہ اختراع ہی تھی جو راحت لے کر آئی۔ اختراع سے میرا مطلب یہ ہے:
وبا سے قبل اختراع
وبا کے دوران اختراع
جب میں وبائی بیماری سے قبل جدت کے بارے میں بات کرتا ہوں تو میں پہلے سے موجود ان پیش رفتوں کا حوالہ دیتا ہوں جنھوں نے وبائی امراض کے دوران ہماری مدد کی۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے ہمیں حالات سے نمٹنے ، رابطے، راحت اور دلاسہ فراہم کیا۔ ڈیجیٹل میڈیا کے توسط سے ہم کام کرسکتے ہیں، اپنے عزیز واقارب نیز پیاروں سے بات کرسکتے ہیں اور دوسروں کی مدد کرسکتے ہیں۔ ہندوستان کا آفاقی اور منفرد بایوٹیک میٹرک ڈیجیٹل شناختی نظام – آدھار - نے غریب لوگوں کو بروقت مالی مدد فراہم نے ہماری مدد کی۔ ہم 800 ملین لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرسکے اور بہت سے گھرانوں کو کھانا پکانے کے لیے ایندھن کی سبسڈی فراہم کرسکتے ہیں۔ ہم ہندوستان میں طلبا کی مدد کے لیے فوری طور پر دو عوامی ڈیجیٹل تعلیمی پروگرام – سویم اور دکشا- کو شروع کرنے میں کامیاب ہوئے۔
دوسرے حصے میں وبائی بیماری کے لیے اختراع سے مراد یہ ہے کہ انسانیت اس موقع پر کس طرح ابھری اور اس وبا کے خلاف جنگ کو کس طرح زیادہ مؤثر بنایا۔اس سلسلےمیں ہمارے اسٹارٹ اپس شعبے کا کردار اہم رہا ہے۔ میں آپ کے سامنے ہندوستان کی مثال پیش کرتا ہوں۔ جب وبائی مرض نے ہمارے ساحلوں کو چھوا تو ہمارے پاس جانچ کرنے کی ناکافی صلاحیت تھی اور ماسک، پی پی ای، وینٹی لیٹرس اور اسی طرح کے دیگر آلات وسامان کی کمی تھی۔ ہمارے نجی شعبے نے اس کمی کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ہمارے ڈاکٹروں نے ٹیلی – میڈیسن کو بڑے پیمانے پر اپنایا تاکہ کچھ کووڈ اور دیگر غیر کووڈ معاملات کو ورچوئلی طو رپر حل کیا جاسکے۔ ہندوستان میں دو ویکسینیں بنائی جارہی ہیں اور دیگر تیاری یا آزمائشی مرحلے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ، ہمارے دیسی آئی ٹی پلیٹ فارم، آروگیہ سیتو نے رابطے کا مؤثر طریقہ کار وضع کیا۔ ہمارے کوون ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے لاکھوں افراد کو ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے میں پہلے ہی مدد کی ہے۔ اگر ہم اختراع نہیں کرتے تو کووڈ-19 کے خلاف ہماری جدوجہد زیادہ کمزور ہوتی۔ اس اختراعی جوش وخروش کو ترک نہیں کرنا چاہیے تاکہ جب کوئی آئندہ چیلنج سامنے آئے تو ہم اور بھی بہتر طریقے اس کے لیے تیار ہوسکیں۔
دوستو،
ٹیک اور اسٹارٹ اپ کی دنیامیں ہندوستان کی کاوشیں مشہور ہیں۔ ہمارا ملک دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو نظام کا گھر ہے۔ حالیہ برسوں میں بہت سے یونیکورنس سامنے آئے ہیں۔ ہندوستان وہی پیش کرتا ہے جو اختراع کاروں اور سرمایہ کاروں کو درکارہ وتا ہے۔ میں دنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پانچ ستونوں پر مبنی ہندوستان میں سرمایہ کاری کریں جن میں ٹیلنٹ، مارکیٹ، کیپٹل، ایکو نظام اور کھلے پن ثقافت شامل ہے۔
ہندوستان کا ٹیک-ٹیلنٹ پول دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ہندوستانی نوجوانوں نے دنیا کے کچھ انتہائی حساس مسائل کو حل کیا ہے۔ آج ہندوستان میں 1.18 بلین موبائل فون اور 775 ملین انٹرنیٹ کے یوزر ہیں۔ یہ تعداد متعدد اقوام کی آبائی سے کہیں زیادہ ہے۔ ہندوستان میں ڈاٹا کی کھپت دنیا میں سب سے زیادہ اور سب سے سستی ہے۔ ہندوستانی، سوشل میڈیا کے سب سے زیادہ استعمال کنندہ ہیں۔ یہاں ایک متنوع اور وسیع ترین مارکیٹ ہے جو آپ کی منتظر ہے۔
دوستو،
اس ڈیجیٹل توسیع کو جدید ترین عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ بنا کر طاقت دی جارہی ہے۔ 5 لاکھ 23 ہزار کلو میٹر طویل فائبر آپٹک کا نیٹ ورک پہلے ہی سے ہماری1 لاکھ 56 ہزار گاؤوں کی کونسلوں کو جوڑتاہے۔ آنے والے وقت میں اور بھی بہت سے گاؤں اس سے جوڑے جائیں گے۔ ملک بھر میں عوامی وائی فائی کے نیٹ ورک ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ اسی طرح ہندوستان بھی جدت کی ثقافت کی آبیاری کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اٹل اختراعی مشن کے تحت،7500 اسکولوں میں جدید ترین اختراعی لیبس ہیں۔ہمارے طلبا متعدد ہیکاتھون میں حصہ لے رہے ہیں۔ جس میں بیرون ملک کے طلبا بھی شامل ہیں۔ اس سے انھیں عالمی ٹیلنٹ اور بہترین طریقہ کار کے لیے تلاش کا موقع حاصل ہوتا ہے۔
دوستو،
پچھلے ایک سال کے دوران ہم مختلف شعبوں میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ان میں سے بیشتر حصہ ابھی بھی باقی ہے۔ اس کے باوجود، خلل کامطلب مایوسی نہیں ہے۔ اس کے بجائے ہمیں دیکھ بھال اور تیاری کی جڑواں بنیادوں پر دھیان مرکوزرکھنا چاہیے۔ پچھلے سال کے اس وقت میں ،دنیاابھی بھی ویکسین کی تلاش میں تھی۔ آج، ہمارے پاس بہت کم ہیں۔ اسی طرح، ہمیں صحت کے بنیادی ڈھانچے اور اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنا جاری رکھنا ہوگا۔ہم نے ہندوستان میں مختلف شعبوں میں بڑی اصلاحات نافذ کی ہیں۔ چاہیے وہ کانکنی،خلاء، بینکاری، ایٹمی توانائی ہو یا اس کے علاوہ دیگر شعبے ہوں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان، وبائی دور کے وسط میں بھی، بطور قوم، موزوں اور مستعد ہے۔ اور جب میں کہتا ہوں-تیار رہوں- تو میرا مطلب ہے: اگلے وبائی مرض کے خلاف اپنے پلانیٹ کو موصلیت بخش بنانا۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ ہم پائیدار طرز زندگی پر مرکوز ہوں جو ماحولیاتی انحطاط کو روکتا ہے۔ جدت کے ساتھ ساتھ تحقیق کو آگے بڑھانے میں تعاون کو مضبوط کرنا۔
دوستو،
ہمارے سیارے کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ صرف اجتماعی جذبے اور انسانی مرکوزیت کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے میں، اسٹارٹ اپ کمیونٹی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ قیادت سنبھالے۔ اسٹارٹ اپ کے شعبے پر نوجوانوں کا غلبہ ہے۔ یہ لوگ ماضی کے بوجھ سے آزاد ہیں۔ وہ عالمی سطح پر تبدیلی کے لیے اقتدار میں بہترین ہیں۔ ہمارے اسٹارٹ اپس کو ایسے شعبوں میں تلاش کرنی چاہیے جیسے کہ: صحت دیکھ بھال، ماحول دوست ٹیکنالوجی جس میں فضلات کی ریسائکلنگ، زراعت، تعلیم کے لیے نئے دور کے ٹولز شامل ہیں۔
دوستو،
ایک کھلے معاشرے اور معیشت کی حیثیت سے، بحیثیت قوم ایک بین الاقوامی نظام کے تئیں ، ساجھے داری ہندوستان کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ فرانس اور یوروپ ہمارے کلیدی شراکت داروں میں شامل ہیں۔ مئی میں پورٹو میں یوروپی یونین کے لیڈروں کے ساتھ میری سربراہ کانفرنس میں ، صدر میکرون کے ساتھ میری بات چیت میں، اسٹارٹ ا پس سے لے کر کوانٹم کمپیوٹنگ تک ڈیجیٹل شراکت داری ایک اہم ترجیح کے طور پر سامنے ا ٓئی۔ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی میں قیادت ، معاشی طاقت، ملازمتوں اور خوشحالی کو آگے بڑھاتی ہے۔ لیکن، ہماری شراکت داری کو بھی انسانیت کی خدمت میں ایک بڑے مقصد کی تکمیل کرنی ہوگی۔ یہ وبائی مرض نہ صرف ہماری لچک بلکہ ہمارے تخیل کا بھی امتحان ہے۔ یہ سب سے زیادہ جامع، نگہداشت اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کا موقع ہے۔ صدر میکرون کی طرح ہی ، مجھے بھی سائنس کی طاقت اور اختراعی امکانات پر اعتماد ہے کہ وہ اس مستقبل کے حصول میں ہماری مدد کریں گے۔