’کھلاڑیوں کی شاندار محنت کی وجہ سے، ملک ایک متاثر کن کامیابی کے ساتھ آزادی کے امرت عہد میں داخل ہو رہا ہے‘‘
’’کھلاڑی ملک کے نوجوانوں کو نہ صرف کھیلوں بلکہ دیگر شعبوں میں بھی بہتر خدمات انجام دینے کی ترغیب دیتے ہیں ‘‘
’’آپ لوگوں نے ملک کو فکری اور مقصدی اتحاد سے ہمکنار کیا جو کہ ہماری جدوجہد آزادی کی ایک بڑی طاقت بھی تھی‘‘
’’ترنگے کی طاقت یوکرین میں دیکھی گئی جہاں یہ نہ صرف ہندوستانیوں کے لئے بلکہ دوسرے ممالک کے شہریوں کی خاطر بھی میدانِ جنگ سے باہر نکلنے میں حفاظتی ڈھال بن گیا تھا‘‘
’’ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایک کھیلوں کا ایسا ماحولیاتی نظام بنائیں جو عالمی سطح پر بہترین، جامع، متنوع اور متحرک ہو۔ کسی بھی صلاحیت کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے‘‘

چلئے، ویسے تو سب سے بات کرنا میرے لیے بہت ہی  تحریک بخش ہوتا ہے، لیکن سب سے شاید بات کرنا ممکن نہیں ہوتاہے،  البتہ الگ الگ  وقت میں آپ میں سے کئی لوگوں سے کسی نہ کسی شکل میں مجھے رابطے میں رہنے کا موقع ملا ہے، بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے، لیکن میرے لیے خوشی ہے کہ وقت آپ نکال کر میری رہائش گاہ پر آئے اور خاندان کے ایک ممبر کی شکل میں آئے ہیں، تو آپ کی کامیابی کا داستان آپ کے ساتھ جڑ کرکے ہر ہندوستانی فخر کرتا ہے، میں بھی فخر محسوس کررہا ہوں۔ آپ سب کا میرے یہاں بہت بہت استقبال ہے۔

دیکھئے دو دن بعد ملک آزادی کے 75سال پورا کرنے والا ہے۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ملک آپ تمام لوگوں کی محنت سے ایک تحریک بخش حصولیابی کے ساتھ آزادی کے امرت کال میں داخل ہورہا ہے۔

ساتھیوں،

پچھلے کچھ ہفتوں میں ملک نے کھیل کے میدان میں دو بڑی حصولیابیاں حاصل کی ہیں۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں تاریخی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ملک نے پہلی بار چیس اولمپیاڈ کا انعقاد کیا ہے۔ نہ صرف کامیاب انعقاد کیا ہے، بلکہ شطرنج میں اپنی خوشحال روایت کو جاری رکھتے ہوئے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔میں چیس اولمپاڈ میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کو اور تمام میڈل حاصل کرنے والوں کو بھی آج اس موقع پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

دولت مشترکہ کھیلوں کے آغاز سے پہلے میں نے آپ سب سے کہا تھا، ایک طرح سے وعدہ کیا تھا کہ جب آپ لوٹیں گے تو ہم مل کر کامیابی کا جشن منائیں گے۔ میرا یہ یقین تھا کہ آپ کامیاب ہوکر آنے والے ہیں اور میرا یہ مینجمنٹ بھی تھا کہ میں خواہ کتنی ہی مصروفیت ہوگی، آپ لوگوں کے لئے وقت نکالوں گا اور کامیابی کا جشن مناؤں گا۔ آج یہ کامیابی کے جشن کا ہی موقع ہے ۔ ابھی جب آپ سے میں بات کررہا تھا تو میں وہ خود اعتمادی، وہ حوصلہ دیکھ رہا تھا اور وہی آپ کی شناخت ہے، وہی آپ کی شناخت سے جڑ چکا ہے۔ جس نے میڈل جیتا،  وہ بھی اور جو آگے میڈل جیتنے والے ہیں، وہ بھی آج ستائش کے حقدار ہیں۔

ساتھیوں،

ویسے میں آپ کو ایک بات اور بتانا چاہتا ہوں۔ آپ سب تو وہاں مقابلہ کررہے تھے، لیکن ہندوستان میں کیونکہ وقت مختلف رہتا ہے، یہاں کروڑوں ہندوستانی رت جگا کررہے تھے۔ دیر رات تک آپ کے ہر ایکشن، ہر کارکردگی پر ملک کے شہریوں کی نظر تھی۔بہت سے لوگ الارم لگاکر سوتے تھے کہ آپ کی کارکردگی کا اَپ ڈیٹ لیں گے۔کتنے ہی لوگ بار بار  جاکر چیک کرتے تھے کہ اسکور کیا ہوا ہے، کتنے گول، کتنے پوائنٹ ہوئے ہیں۔ کھیلوں کے تئیں اس دلچسپی کو بڑھانے میں، اس طرح کی کشش بڑھانے میں،آپ سب کا بہت بڑا رول ہے اور اس کے لئے آپ سب مبارکباد کے اہل ہیں۔

ساتھیوں،

اس بارکی جو ہماری کارکردگی رہی ہے، اس کا ایماندارانہ تجزیہ صرف میڈل کی تعداد سے ممکن نہیں ہے۔ ہمارے کتنے کھلاڑی اس بار نیک ٹو نیک(قریبی)مقابلہ کرتے نظرآئے۔ یہ بھی اپنے آپ میں کسی میڈل سے کم نہیں ہے۔ ٹھیک ہے کہ پوائنٹ ون سیکنڈ، پوائنٹ ون سینٹی میٹر کا فاصلہ رہ گیا ہوگا، لیکن اسے بھی ہم کور کرلیں گے۔ یہ میرا آپ کے تئیں مکمل یقین ہے۔ میں اس لیے بھی پرجوش ہوں کہ جو کھیل ہماری طاقت رہے ہیں، ان کو تو ہم مضبوط کرہی رہے ہیں،  ہم نئے کھیلوں میں بھی اپنی چھاپ چھوڑ رہے ہیں۔ ہاکی میں جس طرح ہم اپنی وراثت کو پھر حاصل کررہے ہیں، اس کے لئے میں دونوں ٹیموں کی کوشش، ان کی محنت، ان کے مزاج، اس کی بہت بہت ستائش کرتا ہوں۔ پوری پوری تعریف کرتا ہوں۔ پچھلی بار کے مقابلے میں اس بار ہم نے4 نئے کھیلوں میں جیت کا نیا راستہ بنایا ہے۔ لان باؤلس سے لے کر ایتھلیٹکس تک غیر معمولی کارکردگی رہی ہے۔ اس کارکردگی سے ملک میں نئے کھیلوں کے تعلق سے نوجوانوں کا رجحان بہت بڑھنے والا ہے۔ نئے کھیلوں میں ہمیں اسی طرح اپنی کارکردگی کو بہتر کرتے ہوئے چلنا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں پرانے سارے چہرے میرے سامنے ہیں۔ شرت ہوں، کتامبدی ہوں، سندھو ہوں، سورو ہوں، میرابائی ہوں، بجرنگ ہوں، ونیش ، ساکشی، آپ تمام سینئر ایتھلیٹس نے امید کے مطابق لیڈ کیا ہے۔ ہر ایک کا حوصلہ بلند کیا ہے اور وہیں ہمارے نوجوان ایتھلیٹ نے  تو کمال ہی کردیا ہے۔کھیلوں کی شروعات سے پہلے میری جن نوجوان ساتھیوں سے بات ہوئی تھی ، انہوں نے اپنا وعدہ نبھایا ہے۔ جنہوں نے ڈیبو کیا ہے، ان میں سے 31ساتھیوں نے میڈل حاصل کئے ہیں۔ یہ دکھاتا ہے کہ آج ہمارے نوجوانوں کا اعتماد کتنا بڑھ رہا ہے۔ جب تجربے کار شرت ڈومینیٹ کرتے ہیں اور اویناش پرینکا اور سندیپ، پہلی بار دنیا کے بہترین ایتھلیٹس کو ٹکر دیتے ہیں، تو نئے بھارت کی اسپرِٹ دکھائی دیتی ہے۔اسپرِٹ یہ ہے کہ-ہم ہر ریس میں، ہر کمپٹیشن میں اڑے ہیں، تیار کھڑے ہیں۔ ایتھیلیٹکس کے پوڈیم پر ایک ساتھھ دو دو مقام پر ترنگے کو سلامی دیتے ہوئے ہندوستانی کھلاڑی کو ہم نے کتنی بار دیکھا ہے اور ساتھیوں، اپنی بیٹیوں کی کارکردگی سے تو پورا ملک ہی مگن ہے۔ ابھی جب میں پوجا سے بات کررہا تھا تو  میں نے تذکرہ بھی کیا، پوجا کا وہ جذباتی ویڈیو دیکھ کر سوشل میڈیا کے توسط سے کہا بھی تھا کہ آپ کو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ملک کے لئے فاتح ہیں،بس اپنی ایمانداری اور محنت نے کبھی کمی نہیں چھوڑنا ہے۔ اولمپکس کے بعد ونیش سے بھی میں نے یہی کہا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے مایوسی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ باکسنگ ہو،   جوڈو ہو، کشتی ہو، جس طرح بیٹیوں نے ڈومینیٹ کیا ، وہ حیرت انگیز ہے۔ نیتو نے تو مخالفین کو میدان چھوڑنے پر ہی مجبور کردیا۔ ہرمن پریت کی قیادت میں پہلی بار میں ہی کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔  تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی بہترین رہی ہے، لیکن رینوکا کی سوئنگ کا توڑ کسی کے پاس اب بھی نہیں ہے۔ بڑے بڑے لوگوں کے درمیان ٹاپ وکیٹ ٹیکر رہنا، کوئی معمولی حصولیابی نہیں ہے۔ ان کے چہرے پر بھلے ہی شملا کی شانتی رہتی ہو، پہاڑوں کی معصوم مسکان رہتی ہو، لیکن ان کا جارحانہ انداز بڑے بڑے بلے بازوں کے حوصلے پست کردیتا ہے۔ یہ کارکردگی یقینی طور سے دور دراز کے علاقوں میں بھی بیٹیوں کو متحرک کرے گی، حوصلہ بخشے گی۔

ساتھیوں،

آپ سب ملک کو صرف  ایک میڈل نہیں، صرف جشن منانے، فخر کرنے کا موقع ہی دیتے ہیں،  ایسا نہیں ہے، بلکہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبے کو آپ مزید  مضبوط کرتے ہیں۔ آپ  کھیل میں ہی نہیں،  دوسرے شعبوں میں بھی ملک کے نوجوانوں کو بہتر کرنے کے لئے متحرک کرتے ہیں۔ آپ سب ملک کو ایک عہد، ایک ہدف کے ساتھ جوڑتے ہیں، جو ہماری آزادی کی لڑائی کی بھی بہت بڑی طاقت تھی۔ مہاتماگاندھی، نیتا جی سبھاش چندر بوس، منگل پانڈے، تاتیہ ٹوپے، لوک مانیہ تلک، سردار بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، اشفاق اللہ خاں اور رام پرساد بسمل لاتعداد مجاہدین، لاتعداد انقلابی، جن کا راستہ الگ تھا، لیکن ہدف ایک تھا۔ رانی لکشمی بائی، جھلکاری بائی، دُرگا بھابھی، رانی چینمّا، رانی گائی دنلیو اور ویلو نچیار جیسی لاتعداد بہادر خواتین نے ہر روایت کو توڑتے ہوئے آزادی کی لڑائی لڑی۔ برسا منڈا ہوں اور الّوری سیتا رام راجو ہوں، گووند گرو ہوں، جیسے متعدد عظیم قبائلی مجاہدین آزادی نے صرف اور صرف اپنے حوصلے، اپنے جذبے سے اتنی طاقتور فوج سے ٹکر لی۔ڈاکٹر راجندر پرساد، پنڈٹ نہرو، سردار پٹیل، بابا صاحب امبیڈکر، آچاریہ وینووا بھاوے، نانا جی دیشمکھ، لال بہادر شاستری، شیاما پرساد مکھرجی جیسی متعدد شخصیتوں نے آزاد ہندوستان کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی زندگی صرف کردی۔ آزادی کی لڑائی سے لے کر، آزاد ہندوستان کے تعمیر نو میں جس طرح سے پورے ہندوستان نے متحد ہوکر کوشش کی، اسی جذبے سے آپ بھی میدان میں اترتے ہیں۔آپ سب کی ریاست ، ضلع، گاؤں ، زبان بھلے ہی کچھ بھی ہوں، لیکن آپ ہندوستان کے وقار، اس کے احترام کے لئے ، ملک کی عزت کے لئے اپنی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہیں۔ آپ کے لئے بھی تحریک کی طاقت ترنگا ہے اور   ترنگے کی طاقت کیا ہوتی ہے، یہ ہم نے کچھ وقت پہلے ہی یوکرین میں دیکھا ہے۔ ترنگا میدان جنگ سے باہر نکلنے میں ہندوستان کی ہی نہیں، بلکہ دوسرے ممالک کے لوگوں کے لئے بھی حفاظتی حصار بن گیا تھا۔

ساتھیوں،

پچھلے کچھ وقت میں ہم نے دوسرے ٹورنامنٹ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ورلڈ ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں ہماری اب تک کی سب سے کامیاب ترین کارکردگی رہی ہے۔ ورلڈ انڈر -20ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں بھی بہت قابل ستائش کارکردگی رہی ہے۔ اسی طرح ورلڈ کیڈیٹ ریسلنگ چمپئن شپ اور پیرا بیڈمنٹن انٹرنیشنل نورنامنٹس اس میں بھی کئی نئے ریکارڈ بنائے گئے ہیں۔ یہ ہندوستانی کھیل کے لئے یقینی طور سے حوصلے اور امنگ کا وقت ہے۔ یہاں متعدد  کوچ بھی ہیں، کوچنگ اسٹاف کے ممبرز بھی ہیں اور ملک میں کھیل انتظامیہ سے جڑے ساتھی بھی ہیں۔ ان کامیابیوں میں آپ کا رول بھی بہترین رہا ہے۔ا ٓپ کا رول بہت اہم ہوتا ہے، لیکن یہ بھی تو میرے حساب سے شروعات ہے، ہم اسی پر تکیہ کرکے خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ ہندوستان کے کھیلوں کا سنہری عہد دستک دے رہا ہے دوستوں۔ مجھے خوشی ہے کہ کھیلوں انڈیا کے پلیٹ فارم سے نکلنے لاتعداد کھلاڑیوں نے اس بار بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ ٹی او پی ایس کا بھی مثبت اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نئے ٹیلنٹ کی تلاش اور ان کو پوڈیم تک پہنچانے کی ہماری کوششوں کو ہمیں مزید تیز کرنا ہے۔ ہم پر ایک ایسے اسپورٹنگ ایکو سسٹم کی تعمیر کی ذمہ داری ہے جو دنیا میں بہترین ہو، مخصوص ہو، ڈائیورس ہو، ڈائنمک ہو۔ کوئی بھی ٹیلنٹ چھوٹنا نہیں چاہئے، کیونکہ وہ ملک کا اثاثہ ہے، ملک کی امانت ہے۔ میں تمام ایتھلیٹس  سے بصد اصرار کہوں گا کہ آپ کے سامنے اب ایشین گیمز ہے، اولمپکس ہے، اپ جم کر تیاری کیجئے۔ آزادی کے 75سال کے موقع پر میری آپ سے ایک اور گزارش ہے۔ پچھلی بار میں نے آپ سے ملک کے 75اسکولوں، تعلیمی اداروں میں جاکر بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی گزارش کی تھی۔ میٹ دی چمپئن مہم کے تحت متعدد ساتھیوں نے مصروفیتوں کے درمیان یہ کام کیا بھی ہے۔ اس  مہم کو جاری رکھیں ، جو ساتھی ابھی نہیں جا پائے ہیں، ان سے بھی میری درخواست ہے کہ آپ ضرور جائیں۔ آپ کو ملک کا نوجوان اب رول ماڈل کے طور پر دیکھتا ہے اور اسی لیے آپ کی باتوں کو وہ دھیان سے سنتا ہے۔ آپ کی صلاح کو زندگی میں اتارنے کے لئے وہ اُتاولا ہے ، اس لئے آپ کے پاس یہ جو اہلیت پیدا ہوئی ہے، جس کو منظوری مل چکی ہے، جو اعزاز بڑھا ہے، وہ ملک کی نوجوان نسل کے لئے بھی کام آنا چاہئے۔ میں ایک باپھر آپ سب کو کامیابی کے اس سفر کو اپنی لاتعداد نیک خواہشات پیش کرتا ہوں! بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں! شکریہ!

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।